Tag: چیئرمین سینیٹ کون

  • چیئرمین سینیٹ کےلیےاپوزیشن جماعتیں رضاربانی کےنام پرمتفق

    چیئرمین سینیٹ کےلیےاپوزیشن جماعتیں رضاربانی کےنام پرمتفق

    اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں نےمشترکہ مشاورت سے رضاربانی کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کردیا۔

    اسلام آبادمیں آصف زرداری کی زیرصدارت زرداری ہاوس میں اپوزیشن جماعتوں کےاجلاس میں چیئرمین سینٹ کےلیےاپوزیشن جماعتیں رضاربانی کےنام پرمتفق ہوگئے۔

    اجلاس کے بعد اے این پی  کے سربراہ اسفندر یارولی کا کہناتھاکہ تمام اپوزیش جماعتوں نے اتفاق رائے سے رضاربانی کو چئیرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کیا ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ فاٹا کے چار میں سے تین ارکان ہمارے ساتھ ہیں، اپوزیشن کی طرف سے ڈپٹی چیئرمین کا امیدوار بلوچستان سے ہوگا ۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن بہت اہمیت کا حامل ہے، چاروں صوبوں کو یکساں نمائندگی ہونی چاہیئے۔

    چیئرمین سینیٹ کا امیدوار بننے پر رضا ربانی کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے اعتماد پر پورا اتروں گا۔چیئرمین سینیٹ کے لئے منتحب کرنے پر تمام جماعتوں کا مشکور ہوں۔

  • چیئرمین سینیٹ کون ہوگا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں مقابلہ

    چیئرمین سینیٹ کون ہوگا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں مقابلہ

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ کون ہوگا، حکمراں جماعت اور پیپلزپارٹی کے درمیان اصل معرکہ ہوگا، دونوں جماعتوں کو بظاہر پینتالیس پینتالیس ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

    شکایات، اعتراضات اور الزام تراشیوں کی گھن گھرج کے ساتھ سینیٹ الیکشن ہوگئے، غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق حکمراں جماعت باون میں سے اٹھارہ نشستوں پر کامیاب ہوگئی، پیپلزپارٹی نے بھی آٹھ نشستوں پر میدان مارلیا ہے۔

    موجودہ صورتحال میں ن لیگ کی ایوانِ بالا میں مجموعی نشستوں کی تعداد چھبیس ہوگئی جبکہ سینیٹ میں پیپلزپارٹی کے ارکان کی تعداد ستائیس ہوگئی ہے، یوں چیئرمین سینیٹ کےلئے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کےدرمیان اصل معرکہ ہوگا۔

    حکمراں جماعت کو ایوانِ بالا میں عوامی نیشنل پارٹی کے سات نیشنل پارٹی کے تین اور پشتونخواملی عوامی پارٹی کے تین ارکان کی حمایت حاصل ہوگی یعنی ن لیگ کے سینیٹ میں انتالیس ووٹ بظاہر پکےنظر آتے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کو ایم کیوایم کے آٹھ اور ق لیگ کے چار ارکان کی یقینی حمایت کا امکان ہے، اس طرح پیپلزپارٹی کو انتالیس نشستیں ملنے کا امکان ہے۔

    ایسی صورتحال میں جمیعت علمائے اسلام ف، تحریک انصاف اور آزاد ارکان کی اہمیت انتہائی اہم ہوگئی ہے، اگر فضل الرحمان ن لیگ کے ساتھ جاتے ہیں تو امکان ہے کہ جماعت اسلامی بھی حکومت کا ساتھ دے گی، اسطرح ن لیگ کی نشستوں کی تعداد پینتالیس ہوجائے گی۔

    اگرعمران خان نے پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا تو پی پی کو بھی پینتالیس ارکان کی یقینی حمایت حاصل ہوگی، ایسی صورتحال میں سینیٹ میں موجود چھ آزاد ارکان کی کروٹ چیئرمین سینیٹ کے حتمی انتخاب کیلئے سب سے اہم ہوجائےگی جبکہ فاٹا کی چار نشستوں پر انتخاب ہونا ابھی باقی ہے۔