Tag: چیئرمین سینیٹ

  • گھوٹکی الیکشن مخالفین کے لیے واضح پیغام ہے، چیئرمین سینیٹ حاصل بزنجو ہوں گے: بلاول بھٹو

    گھوٹکی الیکشن مخالفین کے لیے واضح پیغام ہے، چیئرمین سینیٹ حاصل بزنجو ہوں گے: بلاول بھٹو

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ گھوٹکی الیکشن مخالفین کے لیے واضح پیغام ہے، چیئرمین سینیٹ حاصل بزنجو ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی چیئرمین آج بلاول ہاؤس کراچی میں نیوز کانفرنس کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ حکومت کا ایک ووٹ کم اور اپوزیشن کا ایک ووٹ بڑھ گیا، فضل الرحمان اور ن لیگ کی حمایت کا شکریہ ادا کرتا ہوں، گھوٹکی الیکشن مخالف سیاست دانوں کے لیے واضح پیغام ہے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ صاف نظر آ رہا ہے چیئرمین سینیٹ حاصل بزنجو صاحب ہی ہوں گے، حکومتی ارکان سینیٹرز سے خفیہ رابطے کر کے پیسا آفر کر رہے ہیں، میں اپوزیشن سینیٹرز سے کہتا ہوں حکومت سے پیسے لے لو مگر ووٹ ہمیں دو۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم ایک روپیا خرچ نہیں کریں گے اور ان کا پیسا ضایع ہونے والا ہے، حکومت کے کچھ لوگ ہم سے رابطے میں ہیں اور ہمیں ووٹ دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  گھوٹکی الیکشن میں مخالف امیدوار کی حمایت، پی پی کے ایم پی اے سے استعفیٰ لینے کا فیصلہ

    انھوں نے مزید کہا کہ سینیٹ تمام صوبوں کا ایک فورم ہے جہاں ہمیں برابری کا اختیار نہیں دیا جاتا، حکومتی سازشیں ناکام ہوں گی، اپوزیشن کا متفقہ امیدوار جیت جائے گا۔

    بلاول بھٹو نے یوم سیاہ منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کل 25 جولائی کو ہم یوم سیاہ منا رہے ہیں، پی پی کارکنان کراچی پہنچیں، اگر آپ بلوچستان، کوئٹہ، یا پنجاب میں کہیں ہیں تو لاہور پہنچیں۔ کارکنان اگر کے پی میں ہیں تو پشاور پہنچیں، کیوں کہ ملک بھر میں مشترکہ احتجاج ہوگا۔

    تازہ ترین خبریں پڑھیں:  سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد، حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ حکومت کو امریکا سمیت دیگر ممالک سے بڑھ چڑھ کر وعدے نہیں کرنے چاہئیں، حکومت کے پاس لانگ ٹرم وژن نہیں، پاکستان اور افغانستان کے بہت سے مسائل ہیں، حکومت ایسے وعدے نہ کرے جس پر عمل نہیں ہو سکتا۔

    انھوں نے کہا کہ نواز شریف ہو یا کوئی دہشت گرد انسانی حقوق سب کو ملنے چاہئیں، حکومت سے مطالبہ ہے انسانی حقوق فراہم کرو، این آر او کی باتیں عمران خان کی حکومت بچانے کی کوششیں ہیں، جمہوری طریقے اپنائیں تو پیپلز پارٹی سپورٹ کرے گی، معاشی حقوق پر حملے کریں گے تو پیپلز پارٹی آپ کے سامنے کھڑی ہوگی۔

  • سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد، حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے

    سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد، حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے

    اسلام آباد: سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریکوں کے سلسلے میں حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے شروع ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ جب کہ حکومت کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں فریقین میں بیک ڈور رابطے کیے جا رہے ہیں۔

    ذرایع نے بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتوں کا امکان ہے۔

    ادھر باہمی مشاورت کے باعث ریکوزیشن اجلاس انتہائی مختصر رہا تھا، حکومت نے اپوزیشن سے ریکوزیشن واپس لینے کی درخواست کی تھی۔

    تاہم ذرایع کا کہنا ہے کہ حکومتی درخواست کے جواب میں اپوزیشن نے ریکوزیشن واپس لینے سے معذرت کی ہے، لیکن مفاہمت کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومتی وفد کا مولانا فضل الرحمان سے چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر تعاون کی اپیل

    گزشتہ روز اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس ملتوی کرنے کی درخواست سے متعلق بھی ذرایع نے بتایا کہ یہ قائد ایوان شبلی فراز کی کوششوں کا نتیجہ تھا۔

    خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے حکومت سرگرم ہو چکی ہے، اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر کے چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر ان سے تعاون کی اپیل کی۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے وزیر اعلیٰ چند دن اسلام آباد میں رہیں گے اور اپوزیشن رہنماؤں کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ تحریک عدم اعتماد واپس لیں۔

  • چیئرمین سینیٹ معاملہ، حکومتی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

    چیئرمین سینیٹ معاملہ، حکومتی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر حکومتی وفد کے ارکان شبلی فراز اور جام کمال نے کہا کہ سینیٹ کا اپنا وقار ہے اس میں کچھ دراڑیں آنا شروع ہوگئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک اعتماد کے معاملے پر حکومتی وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد آچکی ہے یہ اپوزیشن جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے۔

    شبلی فراز نے کہا کہ ہم کوئی ایسا حل تلاش کریں جس سے کھچاؤ کی صورت حال بہتر ہوسکے، سینیٹ کا اپنا وقار ہے اس میں ابھی کچھ دراڑیں آنا شروع ہوگئی ہیں، سینیٹ پاکستان کی سیاسی برادری کا اہم ادارہ ہے، ہم چاہتے ہیں سینیٹ کا وقار مجروح نہ ہو۔

    شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے خیالات مولانا فضل الرحمان کے سامنے پیش کیے ہیں ملاقات کا بنیادی مقصد تھا سینیٹ کے وقار کو بچایا جائے۔

    چاہتے ہیں کوئی حل نکل جائے جس سے سینیٹ متاثر نہ ہو، جام کمال

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ اپوزیشن نے یقینی طور پر ایک سانس لیا ہے، ہم کوشش کررہے ہیں کوئی حل نکل جائے جس سے سینیٹ متاثر نہ ہو، ہم کسی انفرادی طور پر اس مسئلے کو نہیں دیکھ رہے۔

    جام کمال نے کہا کہ ایسا قدم اٹھانے کی ضرورت ہے جس سے بہتری کی جانب جائیں، یقینی طور پر یہ کسی ایک فرد کا فیصلہ نہیں ہے، یہ فیصلہ پوری اپوزیشن جماعتوں کا ہے، شبلی فراز نے صحیح کہا یہ ایک جمہوری حق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سینیٹ کو ہمیشہ سے اسٹیٹ کا مقدس پلیٹ فارم سمجھا جاتا ہے، سینیٹ کو ان تمام چیزوں سے دور رکھا جاتا ہے، مولانا فضل الرحمان سے مثبت جواب کی امید ہے۔

    سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آچکی، مولانا فضل الرحمان

    ادھر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تحریک آچکی ہے، اس کا فیصلہ تمام اپوزیشن جماعتوں کے اعتماد کے ساتھ ہوا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومتی وفد کا یہاں آنا میرے لیے باعث اعزاز ہے، تجاویز کو تمام اپوزیشن جماعتوں کے سامنے رکھوں گا، آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔

  • چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد : ہم اپنی نمبر گیم پوری رکھیں گے، جام کمال خان

    چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد : ہم اپنی نمبر گیم پوری رکھیں گے، جام کمال خان

    اسلام آباد : بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کیخلاف عدم اعتماد لانے جارہی ہے کوشش ہوگی کہ ہم اپنی نمبر گیم پوری رکھیں۔

    یہ بات انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل، صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو،بی اے پی کے نائب صدر عبدالرؤف رند،بلال کاکڑ بھی ان کے ہمرا تھے۔

    انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی کوئی وجہ نہیں ہے، پیپلزپارٹی سے پوچھا جائے کہ صادق سنجرانی کو کون لایا لانے اور لے جانے کا ڈائیلاگ پاکستان میں عام ہو چکا ہے۔

    وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے بات چیت میں انہیں کہا ہے کہ بلوچستان کو سیاست کا محور نہ بنائیں آخر کیا وجہ ہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے چیئرمین سینیٹ کو ہٹایا جارہا ہے۔

    سیاسی جماعتیں اپنے فیصلے کو طویل مدت تک کے لئے دیکھیں تو شاید وہ چیئر مین سینیٹ کو ہٹانا کا فیصلہ واپس لے لیں، اس اقدام سے بلوچستان کو اچھا پیغام نہیں ملے گا۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہمارا اتحاد اے این پی اور پی ٹی آئی سے دونوں جماعتیں کابینہ میں بھی شامل ہیں مرکز میں اے این پی قیادت کا فیصلہ ہم سے الگ ہے جس پر انہیں غور کرناچاہیے۔

    بلوچستان کے معروضی سیاسی حالات کے تناظر میں فیصلے اکثر وفاق سے مختلف ہوتے ہیں، پیپلز پارٹی آج چیئر مین سینیٹ کی مخالفت کر رہی ہے لیکن انہوں نے ہمارے ساتھ مل کر اسی چیئرمین سینیٹ کو ووٹ دیا جبکہ پی ٹی آئی اور بی اے پی نے ڈپٹی چیئر مین جن کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے کو ووٹ دئیے تھے۔

    اس وقت بلوچستان کے وسیع تر مفاد میں صادق سنجرانی کو چیئر مین منتخب کیاگیا معلوم نہیں آج کیا وجہ ہے کہ انہیں ہٹایا جارہا ہے۔

  • سینیٹ اجلاس: صادق سنجرانی پر عدم اعتماد کی قرارداد پیش، اپوزیشن کی درخواست پر اجلاس ملتوی

    سینیٹ اجلاس: صادق سنجرانی پر عدم اعتماد کی قرارداد پیش، اپوزیشن کی درخواست پر اجلاس ملتوی

    اسلام آباد: آج سینیٹ میں چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا تو چیئرمین سینیٹ نے خود ہی خود پر عدم اعتماد کی قرارداد پیش کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف آج سینیٹ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی، تاہم اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

    سینیٹ میں قائد حزبِ اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہا کہ انھوں نے تحریک جمع کرائی تھی کہ اجلاس طلب کیا جائے، اور چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر ووٹنگ کی جائے، تاہم بہ جائے اس کے کہ قرارداد پر کارروائی ہوتی، رولز 218 پر بحث کی گئی۔

    راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ انھوں نے دارخوست کی کہ سینیٹ اجلاس ملتوی کیا جائے، کیوں ہم چاہتے ہیں ہماری قرارداد پر یکم اگست کو اجلاس میں ووٹنگ ہو۔

    سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ ہم قائد حزب اختلاف کے مؤقف کی قدر کرتے ہیں۔

    چیئرمین سینیٹ صاق سنجرانی نے اس موقع پر سیکریٹریٹ کو ہدایت کی کہ تاخیر کو روایت نہ بنایا جائے، رولز کے تحت رولز پر سختی سے عمل کیا جائے۔ انھوں نے رولنگ دی کہ چیئرمین ڈپٹی چیئرمین ہٹانے کا نوٹس جاری اجلاس میں دیا جا سکتا ہے، تاہم قرارداد کے طریقے سے متعلق مبینہ خدشات پھیلائے جا رہے ہیں، چیئرمین ہٹانے کے لیے آئین و قانون میں رولنگ واضح ہے، اس سلسلے میں چیئرمین کی فروری 2016 کی رولنگ موجود ہے۔

    انھوں نے کہا کہ آج کے اجلاس میں تحریک پیش کرنے کی اجازت اس لیے نہیں دی گئی کیوں کہ چیئرمین کو ہٹانے کی قرارداد کا نوٹس شرایط پر پورا نہیں اترتا، میں نے چیئرمین کے عہدے کا تقدس اور غیر جانب داری کا خیال رکھا، پروپیگنڈا نہ کیا جائے، اس کا نقصان سینیٹ کو ہوتا ہے، قرارداد کا نقصان چیئرمین کے عہدے کو پہنچ رہا تھا، میں یہاں اپنے لیے نہیں، سینیٹ کی بقا کی جدوجہد کر رہا ہوں۔

    صادق سنجرانی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزارت پارلیمانی امور کو بھی اجلاس بلانے کی سمری کے لیے لکھا ہے، یہ سب اس لیے کیا کہ اپوزیشن کی تحاریک کو شامل کیا جا سکے، اجلاس میں نوٹس نہیں ملے اس کے باوجود تقسیم کے احکامات دیے، سینیٹ سیکرٹریٹ نے نوٹسز کے لیے جو طریقہ اختیار کیا اسے روایت نہ بنائے، میں چیئرمین کی کرسی کو متنازع بنانے کی کوشش کو ناکام کرنا چاہتا تھا، اس کرسی پر صرف صوبے کا نمایندہ نہیں۔

    خیال رہے کہ آج سینیٹ اجلاس میں صرف چیئرمین سینیٹ پر عدم اعتماد کی قرارداد پیش کی گئی، بعد ازاں سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق کی درخواست پر اجلاس ملتوی کیا گیا، ان کا مطالبہ تھا کہ قرارداد پر ووٹنگ کی جائے جو نہیں کروائی گئی۔

    اپوزیشن کا اجلاس

    قبل ازیں، اپوزیشن نے بھی اجلاس طلب کیا تھا جس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے حکومتی ایجنڈا مسترد کیا اور ایوان میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا، اپوزیشن کا مؤقف تھا کہ چیئرمین سینیٹ ایوان میں اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں اس لیے قرار داد بھرپور طریقے سے منظور کرائی جائے گی۔

    نمبر گیم کے حوالے سے اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اپوزیشن کے پاس نمبر گیم مکمل ہے، کمی کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ اجلاس میں نمبر گیم کی حکمت عملی بھی طے کی گئی، اور اپوزیشن کے تمام اراکین کو ایوان میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی متعلقہ کمیٹی تمام اراکین سے رابطے میں رہی، کمیٹی کی رپورٹ اجلاس میں بھی پیش کی گئی، کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ اپوزیشن کے بیرون ملک جانے والے اراکین کو بھی واپس بلا لیا گیا ہے، خیال رہے کہ پیر صابر شاہ کی سربراہی میں اپوزیشن سے رابطوں پر کمیٹی بنائی گئی تھی۔

  • اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینٹ اجلاس، یک نکاتی ایجنڈا جاری

    اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینٹ اجلاس، یک نکاتی ایجنڈا جاری

    اسلام آباد: اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا گیا سینیٹ کا اجلاس کل سہ پہر 3 بجے ہوگا، اجلاس کی صدارت چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس کل تین بجے دن میں ہوگا، یہ اجلاس اپوزیشن کی جانب سے ریکوزیشن پر بلایا گیا ہے، سینیٹ سیکریٹری نے کل کے اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کر دیا ہے۔

    سینیٹ اجلاس کے لیے جاری یک نکاتی ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن کی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی قرارداد پر بحث کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو عہدے سے ہٹانے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔ جس کے مطابق میر حاصل بزنجو کا نام چیئرمین سینٹ کیلیے منظور کیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو ہرصورت ناکام بنائیں گے، جام کمال

    ادھر گزشتہ روز تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے عندیہ دیا ہے کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی اور صادق سنجرانی ہی سینیٹ کے چیئرمین رہیں گے۔

    آج وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو ہر صورت ناکام بنائیں گے، صادق سنجرانی ایوان کو بہت اچھے طریقے سےچلا رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ یہ بھی انکشاف کیا گیا تھا کہ اپوزیشن کو چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے نمبر گیم میں کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

  • چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو ہرصورت ناکام بنائیں گے، جام کمال خان

    چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو ہرصورت ناکام بنائیں گے، جام کمال خان

    اسلام آباد : وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کیخلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ہرصورت ناکام بنایا جائے گا، صادق سنجرانی ایوان کو بہت اچھے طریقے سےچلارہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین سینیٹ سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا، تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کی ہے۔

    ملاقات کے موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور وزیردفاع پرویز خٹک بھی موجود تھے، ملاقات میں ملکی موجودہ سیاسی صورتحال اور سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد کے لائحہ عمل پر گفتگو کی گئی۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان کی اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقاتوں پر لائحہ عمل طے کیا جارہا ہے، اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کا ڈٹ کر مقابلے کا فیصلہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ہرصورت ناکام بنایا جائے گا، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی ایوان کو بہت اچھے طریقے سےچلارہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: صادق سنجرانی ہی چیئرمین سینیٹ رہیں گے، جہانگیر ترین

    اس سے قبل تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے کہا تھا کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی اور صادق سنجرانی ہی سینیٹ کے چیئرمین رہیں گے۔جہانگیر ترین کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے دورہ امریکا سے دونوں ممالک میں دوریاں کم ہوں گی اور اس کے مثبت نتائج بھی سامنے آئیں گے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان تحریک انصاف چیئرمین سینیٹ کے ساتھ کھڑی ہے، عثمان بزدار

    علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا بھی کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنائے گی، انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد بے وقت کی راگنی ہے۔

  • حکومت اور اتحادی جماعتوں کا اجلاس کل تک ملتوی

    حکومت اور اتحادی جماعتوں کا اجلاس کل تک ملتوی

    اسلام آباد: حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس کل تک ملتوی کر دیا گیا ہے، اجلاس قبائلی اضلاع میں انتخابات کی وجہ سے ملتوی ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس آج شام طلب کیا گیا تھا، جسے قبائلی اضلاع میں انتخابات کی وجہ سے ملتوی کیا گیا۔

    بتایا گیا ہے کہ قبائلی اضلاع کے سینیٹرز انتخابات کے سلسلے میں مصروف ہونے کی وجہ سے اجلاس ملتوی ہوا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ قبائلی اضلاع کے اراکین نے آج اجلاس میں شرکت سے معذرت کی تھی، اب اجلاس کل صبح ساڑھے 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کا ہنگامہ خیز اجلاس 23 جولائی منگل کو تین بجے طلب

    خیال رہے کہ اجلاس کی صدارت قائد ایوان شبلی فراز کریں گے، اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے میں مشاورت کی جائے گی اور اسے ناکام بنانے کے لیے حکمتِ عملی طے کی جائے گی۔

    ادھر چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹ کا ہنگامہ خیز اجلاس 23 جولائی کو تین بجے طلب کر لیا ہے، جس میں تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے ہی میں بحث کی جائے گی۔ یہ اجلاس اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے۔

    دوسری طرف متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو عہدے سے ہٹانے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے، جس کے مطابق میر حاصل بزنجو کا نام چیئرمین سینٹ کے لیے منظور کیا گیا ہے۔

  • چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد، اپوزیشن کو نمبر گیم میں کمی کا خدشہ

    چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد، اپوزیشن کو نمبر گیم میں کمی کا خدشہ

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے میں اپوزیشن کو نمبر گیم میں کمی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا رہی ہے، تاہم اپوزیشن کو اچانک نمبر گیم میں کمی کا خدشہ لا حق ہو گیا ہے۔

    ذرایع نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں اپوزیشن کے 10 سے 15 سینیٹرز پارٹی پالیسی سے منحرف ہو سکتے ہیں۔

    چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی حکمتِ عملی پر مشاورت کے لیے ن لیگی سینیٹرز کا اجلاس بلایا گیا تاہم اس اہم بیٹھک میں 30 میں سے صرف 19 ارکان نے شرکت کی۔

    اہم بیٹھک میں ایک تہائی لیگی سینیٹرز اجلاس سے غائب ہونے کے بعد یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ عین موقع پر تحریکِ عدم اعتماد ناکام ہو سکتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پی ٹی آئی کا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ

    ادھر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سیکریٹری سینیٹ کو خط لکھ کر ریکوزیشن بلانے سے متعلق اعتراض دور کرنے کی کوشش کی۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرا چکے ہیں، ادھر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس سینیٹ میں مطلوبہ تعداد موجود نہیں، فارورڈ بلاک کس طرح بن سکتا ہے؟ یہ تو قانون کی نفی ہوگی۔

    پی پی رہنما شیری رحمان نے وزیر اعظم اور چیئرمین سینیٹ کی ملاقات کے موقع پر دیے گئے بیان کو بھی ہارس ٹریڈنگ قرار دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کو واضح اکثریت حاصل ہے، اس لیے چیئرمین سینیٹ لانے میں کوئی دقت نہیں ہوگی۔

  • اپوزیشن جماعتوں کو ایوان بالا کی عزت واحترام کا خیال رکھنا چاہیے، اسد قیصر

    اپوزیشن جماعتوں کو ایوان بالا کی عزت واحترام کا خیال رکھنا چاہیے، اسد قیصر

    اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ جمہوری عمل کے فروغ کے لیے سیاسی جماعتوں کا تعاون ناگزیر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملاقات کی اور اہم سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے دوران قائد ایوان سینیٹ سینیٹر شبلی فراز بھی موجود تھے۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی امور پربھرپور تعاون حاصل رہا ہے، ایوان بالا نے بھی معاملات کی بہتری کے لیے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا۔

    اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ دونوں ایوانوں کے مابین تعاون کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے، اپوزیشن جماعتوں کو ایوان بالا کی عزت واحترام کا خیال رکھنا چاہیے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ جمہوری عمل کے فروغ کے لیے سیاسی جماعتوں کا تعاون ناگزیر ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف چیئرمین سینیٹ کے ساتھ کھڑی ہے، عثمان بزدار

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنائے گی-

    سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صادق سنجرانی نے سینیٹ کی چیئرمین شپ کے عہدے کا حق ادا کیا ہے- صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کے منفی حربوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا-