Tag: چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی

  • بیوی کی تمام ضروریات پوری کرنا شوہر کی ذمہ داری ہے، اسلامی نظریاتی کونسل

    بیوی کی تمام ضروریات پوری کرنا شوہر کی ذمہ داری ہے، اسلامی نظریاتی کونسل

    اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیوی کی تمام ضروریات شوہر کو ادا کرنی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تحفظ حقوقِ نسواں بل کی اکتیس شقوں کی منظوری دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’اسلامی شریعت میں عورت کے کھانے، پینے، رہائش، کپڑوں  سمیت تمام معاشی و مالی ذمہ داریاں شوہر کو پوری کرنی ہوتی ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اسلام نے بیوی کو بے شمار حقوق دیے ہیں، اگر کوئی شخص ذاتی مرضی مسلط کرنے کے لیے خواتین پرجبر کرتا ہے یا اُسے ہراساں کرتا ہے تو یہ قانونی اور شرعی طور پر غلط عمل ہے، کسی بھی مذہب نے بہن، بیٹی یا بیوی پر تشدد کی اجازت نہیں دی۔

    دفاعی معاملات میں خاتون ذمہ دار نہیں تاہم اپنے دفاع کے لئے دفاعی تعلیم و تربیت اس کا حق ہے۔

    مولانا شیرانی نے کہا ہے اگر کوئی بیوی مرتد ہوجائے تب بھی اسلام نے اُس کے شوہرقتل کرنے کا اختیار نہیں دیا ہے تاہم اگر مسلمان مرد مرتد ہوجائے تو اُس کو شریعت میں قتل کرنے کا حکم ہے۔

    کوئی بھی عورت مذہبی حدود میں رہتے ہوئے مشاغل اختیار کرسکتی ہے اور اسلام نے اُسے ملکیت رکھنے کا حق بھی دیا ہے لیکن اگر کوئی بیوی اپنے خاوند کے حقوق کا پاس نہیں رکھتی تو پھر خاوند پر کوئی معاشی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی۔

    اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین نے کہا ہے کہ معاشرے میں ہونے والی مزید غلطیوں سے بچنے کے لیے قرآن مجید کے ایک ہی رسم الخط کو اپنایا جائے۔

    واضح رہے اسلامی نظریاتی کونسل نے ماڈل نسواں بل کی منظوری دے دی ہے، یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن مفتی امداد اللہ نے تیار کیا ہے۔

    مجوزہ بل میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ شوہر تنبیہ کے لیے بیوی پر ہلکا تشدد کرسکتا ہے، خاتون نرس پر مردوں کی تیمارداری کرنے کے حوالے سے مکمل پابندی عائد کی جائے اور نامحرم لڑکے لڑکیوں کے ساتھ گھومنے پر پابندی عائد کی جائے۔

    بل قرآن کریم کے ساتھ شادی یا اس ایکٹ کی سہولت کے لئے خواتین پر مجبور کرنے کی کوشش کرتا ہے جو کوئی بھی نوازا جانا چاہئے کہ 10 سالہ قید کی تجویز ہے۔

    پنجاب اسمبلی سے تحفظ حقوقِ نسواں بل کی منظوری کے بعد اسلامی نظریاتی کونسل نے اس کی شقوں میں تبدیلیاں کرتے ہوئے نیا مسودہ تیار کیا ہے، جو منظوری کے لیے پنجاب اسمبلی بھیج دیا جائے گا۔

  • تین طلاقیں ایک ساتھ دینا خلاف سنت ہے، مولانا محمد خان شیرانی

    تین طلاقیں ایک ساتھ دینا خلاف سنت ہے، مولانا محمد خان شیرانی

    اسلام آباد : اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ تین طلاقیں ایک ساتھ دینا سنت کے خلاف ہے۔

    چیرمین مولانا محمد خان شیرانی کی سربراہی میں اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس کے دوران حکومت سے سفارش کی گئی  کہ ایک ساتھ 3 طلاقیں دینا قابل سزا جرم قراردیا جائے اور ایسا کرنے والے کو کو تعزیر کے تحت سزا دی جائے جب کہ جو شخص اسٹام پیپر پراکٹھی 3 طلاقیں لکھے اسے بھی سزا دی جائے۔

    اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے سفارشات میں کہا گیا ہے کہ خاتون جج حدود، قصاص سمیت تمام مقدمات کے فیصلےکرسکتی ہے، اس کے علاوہ 40 سال یا زائد عمر کی خاتون جو شرعی پردے میں ہو جج بنائی جاسکتی ہے۔

  • مسلم عورت اپنے شوہر کی دوسری شادی پر اعتراض نہیں کرسکتی

    مسلم عورت اپنے شوہر کی دوسری شادی پر اعتراض نہیں کرسکتی

    اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ مسلمان خاتون اپنے شوہر کی دوسری یا اس کے بعد مزید شادیوں پر اعتراض نہیں کرسکتی۔

    کونسل کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ایک عورت کا شوہر دوسری، تیسری یا چوتھی مرتبہ شادی کرے تو وہ طلاق کا مطالبہ نہیں کرسکتی۔

    انہوں نے کہا کہ اسلام عورت کو اپنے شوہر سے علیحدگی کا حق دیتا ہے، لیکن دوسری شادی ایسا کرنے کے لیے معقول بنیاد نہیں ہوسکتی۔

    اسلامی نظریاتی کونسل نے مسلم طلاق ایکٹ 1939ء کے متعلقہ سیکشن پر بحث کی اور محسوس کیا کہ یہ شریعت کے خلاف ہے۔

    مولانا محمد شیرانی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اس حصے کو ختم کردے۔

    ایک خاتون مختلف حالات کے تحت طلاق حاصل کرنے کی کوشش کرسکتی ہے، اس ایکٹ کی شق (ایف) کے سیکشن 2 کا کہنا ہے کہ ’’اگر اس کی ایک سے زیادہ بیویاں ہیں، وہ قرآن پاک کے احکام کے مطابق ان کے ساتھ مساویانہ سلوک نہیں کرتا۔‘‘

    اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ نے بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ ایک عورت علیحدگی کے لیے درخواست دے سکتی ہے، اگر اس کے ساتھ غیرمساویانہ یا ظلم پر مبنی سلوک کیا جارہا ہے۔

    بچوں کی شادیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نکاح صرف اس صورت میں جائز ہے، کہ اگر نیک نیتی کے ساتھ لڑکی کے والد یا اس کے دادا کی جانب سے کروایا گیا ہو نہ کہ ایک روایت کے طور پر، لیکن 18 برس کی عمر میں داخل ہونے سے پہلے اسلام میں رخصتی کی اجازت نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ایک شخص کو سات برس کی قید کی سزا ہوگئی ہے تو اس کو علیحدگی کے لیے معقول وجہ قرار نہیں دیا جاسکتا، اس لیے کہ یہ سزا اس مدت کے پورے ہونے سے قبل معاف بھی ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ اس سال 22 مئی کو اسلامی نظریاتی کونسل نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ ایک لڑکی اگر نوسال میں نوجوان ہوگئی ہے، اگر اس کے اندر بلوغت کی علامات نمایاں ہوگئی ہیں، تو وہ شادی کے قابل ہے۔

    اس وقت مولانا شیرانی نے کہا تھا کہ قانون کے تحت شادی کی کم سے کم عمر کا جو تصور دیا گیا ہے، وہ 18 سال ہے، یہ اسلام کے مطابق نہیں ہے۔

    اس اجلاس میں مختلف قوانین کا بھی جائزہ لیا گیا، جن میں تحفظ پاکستان ایکٹ، قومی سلامتی پالیسی، فرقہ وارانہ دہشت گردی کو روکنے کے لیے ضابطہ اخلاق اور نصاب میں جنسی تعلیم شامل ہیں۔
    اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ نے اس اجلاس میں کہا تھا ’’شریعت ایک مرد کو ایک سے زیادہ بیویوں کی اجازت دیتی ہے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ متعلقہ قوانین میں ترمیم کرے، جن کے تحت ایک شخص کو دوسری یا مزید شادی کے لیے موجودہ بیوی یا بیویوں سے پیشگی اجازت لینا ضروری ہے۔‘‘

    مولانا شیرانی جو جمیعت علمائے اسلام فضل کے رکن قومی اسمبلی بھی ہیں، نے اس اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ شادی کے قوانین میں ترمیم کرے، اس لیے کہ شریعت میں واضح طور پر ایک شخص کی چار شادیوں کی اجازت دی گئی ہے، اور اس کو سمجھنا اور اس کی پیروی کرنا آسان ہے۔‘‘