Tag: چیئرمین نیب

  • چیئرمین نیب  کا  12 لاکھ پاکستانیوں کے ملک چھوڑنے کا انکشاف

    چیئرمین نیب کا 12 لاکھ پاکستانیوں کے ملک چھوڑنے کا انکشاف

    اسلام آباد : چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمد بٹ نے 12 لاکھ پاکستانیوں کے ملک چھوڑنے کا انکشاف کرتے ہوئے سوال کیا آپ نےیہ رقم کہاں سے حاصل کی، اپنے ملک میں توآپ ٹیکس ادا نہیں کرتے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیراحمد بٹ نے کہا ہے گزشتہ سال 12 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے، سب جانتے ہیں غیرملکی شہریت کے لیے لوگ ڈھائی سے پانچ لاکھ ڈالر تک ادا کر رہےہیں۔

    لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیراحمد بٹ کا کہنا تھا کہ وہ دس کھرب ڈالر لگائیں لیکن ہم یہ جاننا چاہتے ہیں آپ نے یہ رقم کہاں سےحاصل کی،اپنےملک میں توآپ ٹیکس ادا نہیں کرتے تھے۔

    انھوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی کی روک تھام میں اہم کرداراداکررہا ہے، بدعنوانی ترقی اور معاشی خوشحالی میں بڑی رکاوٹ رہی ہے، بدعنوانی کیخلاف جنگ میں نوجوان اہم کرداراداکرسکتے ہیں۔

    نذیراحمد بٹ کا کہنا تھا کہ نیب نےقیام سےاب تک بلواسطہ اوربلاواسطہ6 اعشاریہ 1 کھرب روپےکی برآمدگی کی، ہزاروں کی تعداد میں متاثرہ افراد کو ان کی لوٹی ہوئی رقوم واپس دلائی گئی ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ پاکستان کو قانونی امیگریشن کا چیلنج درپیش ہے، قانونی امیگریشن کے طریقے سے بیرون ممالک سفر کیاجا سکتا ہے۔

  • نیب کے لیے نئے ایس او پی تیار

    نیب کے لیے نئے ایس او پی تیار

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) کے لیے نئے ایس او پی تیار کرلیے گئے، جس کے تحت صرف الزامات پرکسی رکن یاسیاسی رہنما کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور چیئرمین نیب کے درمیان ملاقات کااحوال سامنے آگیا۔

    پارلیمان نے نیب کے لیے نئے ایس او پی تیار کرلیے ، اسپیکر قومی اسمبلی نے چیئرمین نیب کو نئے ایس او پیز سے آگاہ کردیا ہے۔

    ایس اوپیز کو قانونی شکل دینے کیلئے نیب نے اسپیکر ایاز صادق سے مدد مانگ لی ، ذرائع نے بتایا ہے کہ کسی بھی رکن کیخلاف شکایت پر اسپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سینیٹر کی صورت میں چیئرمین سینیٹ کو آگاہ کیا جائے گا ، صرف الزامات پرکسی رکن یا سیاسی رہنما کوانتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔

    انکوائری کی سطح پر بھی رکن پارلیمنٹ گرفتار نہیں ہوگا اور نیب کا کوئی افسر کسی بھی حیثیت میں میڈیا یاعوام میں بیان نہیں دےگا، نیب افسرمتعلقہ سیاسی ،منتخب رہنما کیخلاف ریفرنس دائر ہونے پرہی بیان دے گا۔

    احکامات کی خلاف ورزی پر متعلقہ افسرایک ماہ سے ایک سال تک قیدبھگتےگا اور متعلقہ افسر کو 10لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا جا سکے گا۔

  • وعدہ کرتا ہوں نیب کو صد فیصد غیر سیاسی بنا کراس کا کھویا ہوا مقام واپس دلائیں گے، چیئرمین نیب

    وعدہ کرتا ہوں نیب کو صد فیصد غیر سیاسی بنا کراس کا کھویا ہوا مقام واپس دلائیں گے، چیئرمین نیب

    اسلام آباد : چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل(ر) نذیر احمد بٹ نے نیب کو غیر سیاسی بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب کو صد فیصد غیر سیاسی بناکراس کا کھویا ہوا مقام واپس دلائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل(ر)نذیراحمد بٹ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کیسزمیں بالواسطہ اور بلاواسطہ ریکوریزہورہی ہیں، ماضی میں نیب کو پولیٹیکل انجینئرنگ کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی گئی، وعدہ کرتا ہوں نیب کو صد فیصد غیر سیاسی بناکراس کا کھویا ہوا مقام واپس دلائیں گے۔

    لیفٹیننٹ جنرل(ر)نذیراحمد بٹ کا کہنا تھا کہ نیب کی ساکھ بحال کرنےکیلئےاقدامات کررہےہیں، ہمیں اپنی کوتاہیوں،کمزوریوں کاادراک ہے، یقین دلاتاہوں ہم پہلےنیب کی اصلاح کریں گے اور ہم عوام کااعتمادبحال کریں گے ، قوم نےجوذمہ داری دی اسےبخوبی نبھائیں گے۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ متاثرین کی مدد کیلئےنئی پالیسی بنارہے ہیں، دھوکہ دہی کے متاثرین کی رائے کومدنظررکھ کر آئندہ کی پالیسی مرتب کی جائےگی، متاثرین کیساتھ نیب کا عملہ بیٹھ کرمشاورت سےمسائل کا حل بتائےگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بدعنوانی کے خاتمےمیں ہماراکوئی فیورٹ اوردشمن نہیں ہے، نیب کو مکمل طور پر غیر سیاسی بناکردم لیں گے۔

    لیفٹیننٹ جنرل(ر)نذیراحمد بٹ نے مزید بتایا کہ نیب میں نقائص دورہوچکےہیں، نیب 100فیصدغیرسیاسی عمل کانمونہ بناکردکھائےگا، ہم نےنیب کوعقوبت خانہ نہیں بنانا، ہم نےجرم کاخاتمہ کرنا ہے ملزم کا نہیں۔

    چیئرمین نیب کا مزید کہنا تھا کہ سزا دینا یا ریلیف دینا عدلیہ کاکام ہے، کم لوگ ہیں جن کی وجہ سےہماری نیک نامی پردھبہ لگتا ہے۔

  • وفاقی حکومت کا چیئرمین نیب کو مزید بااختیار بنانے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا چیئرمین نیب کو مزید بااختیار بنانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے چیئرمین نیب کو مزید بااختیار بنانے کا فیصلہ کرلیا، جس کے بعد احتساب عدالت سے ناقابل سماعت قرار مقدمات چیئرمین نیب دیگر متعلقہ فورم کو بھیج سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے  چیئرمین نیب کو مزید بااختیار بنانے کا فیصلہ کرلیا اور وفاقی کابینہ نے نیب قوانین میں ترامیم کی سرکولیشن سے منظوری دے دی۔

    ترامیم  کے متن میں کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت سے ناقابل سماعت قرار مقدمات چیئرمین نیب دیگر متعلقہ فورم کو بھیج سکیں گے، چیئرمین نیب ناقابل سماعت قرار کیس کا جائزہ لیکرمقدمہ بند کرنے کی منظوری بھی دے سکیں گے۔

    متن کے مطابق نیب سے مقدمہ موصول ہونے پر متعلقہ ادارے کو از سر نو شواہد اکھٹے کرنے کا اختیار ہو گا۔

    نیب ترامیم کے تحت مقدمہ ایک علاقےکی عدالت سے دوسری عدالت منتقل نہیں کیا جا سکے گا اور چیئرمین نیب کی عدم موجودگی میں نیب کےڈپٹی چیئرمین بطورچیئرمین اختیارات کااستعمال کریں گے۔

    ترامیم  میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی چیئرمین کی عدم موجودگی میں وفاق نیب کے کسی بھی سینئر افسر کو چیئرمین کے اختیارات سونپ سکے گا۔

    نیب ترامیم کے مطابق  ڈپٹی چیئرمین21گریڈکے سول افسر، لیفٹیننٹ جنرل یامیجر جنرل کے عہدے کے فوجی افسرکوتعینات کیا جا سکے گا۔

    نیب ترامیم کے تحت ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کوپبلک آفس ہولڈر کے زمرے میں شامل کر لیا گیا، اس سے قبل نیب قانون میں صرف چیئرمین سینیٹ پبلک آفس ہولڈر کے زمرہ میں آتے تھے۔

  • چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کی 2 سال کیلئے تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری

    چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کی 2 سال کیلئے تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد : چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کی 2 سال کیلئے تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ، جس میں کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کو 2 سال کیلئے چیئرمین نیب تعینات کیا گیا ہے۔

    گذشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کو چیئرمین نیب تعینات کیا تھا۔

    ذرائع کا بتانا تھا کہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان چیئرمین نیب کی تعیناتی پر دو دن سے مشاورت کا عمل جاری تھا۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کے نام پر اتفاق ہوا جس کے بعد ان کی چیئرمین نیب تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ آفتاب سلطان منگل کے روز چیئرمین نیب کے عہدے سے مستعفی ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ کو قومی احتساب ترمیمی ایکٹ 1999 کے سیکشن 6 بی کے تحت چیئرمین نیب تعینات کیا گیا تھا۔ وہ نئے چیئرمین نیب کے تقرر تک اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے۔

  • چیئرمین نیب کے لیے سیف اللہ چٹھہ کے نام پر غور

    چیئرمین نیب کے لیے سیف اللہ چٹھہ کے نام پر غور

    اسلام آباد:وفاقی حکومت کی طرف سے چیئرمین نیب کے لیے سیف اللہ چٹھہ کے نام پر غور کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق سیف اللہ چٹھہ سیکریٹری توانائی، پانی و بجلی، چیف سیکریٹری بلوچستان اور گلگت بلتستان کے عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سیف اللہ چٹھہ کے نام پر مختلف اتحادی جماعتوں سے مشاورت بھی کی ہے، ان کا نام چیئرمین نیب کے لیے ایک مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آیا۔

    حکومت کا نئے چیئرمین نیب کے لیے 2 اہم شخصیات کے ناموں پر غور

    یاد رہے کہ نیب کے چیئرمین آفتاب سلطان نے گزشتہ روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ ذاتی وجوہ پر آفتاب سلطان کے چیئرمین نیب کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد حکومت نئے چیئرمین کے لیے مختلف ناموں پر غور کر رہی ہے۔

  • چیئرمین نیب آفتاب سلطان  نے استعفیٰ کیوں دیا ؟ وجوہات سامنے آگئی

    چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے استعفیٰ کیوں دیا ؟ وجوہات سامنے آگئی

    اسلام آباد : چیئرمین نیب آفتاب سلطان کے استعفیٰ دینے کی وجوہات سامنے آگئی ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ان پر عمران خان کیخلاف کیسز بنانے کیلئے دباؤ تھا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور وزیراعظم کا ان کا استعفیٰ منظور کرلیا۔

    جس کے بعد چیئرمین نیب آفتاب سلطان کے استعفیٰ کی وجوہات سامنے آئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ آفتاب سلطان پر عمران خان کیخلاف کیسز بنانے کیلئے دباؤ تھا۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا تھا کہ نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت نیب کے اختیارات کم ہوگئے تھے اور چیئرمین نیب آفتاب سلطان کو نیب کے اختیارات میں کمی پر تحفظات تھے۔

    یاد رہے 21جولائی کو آفتاب سلطان چیئرمین نیب کےعہدے پر نامزد ہوئے تھے۔

    خیال رہے آفتاب سلطان کا تعلق پولیس سروس سے تھا اور وہ پولیس میں اعلیٰ عہدوں سمیت آئی بی کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہ چکے ہیں، ان کا نام پیپلز پارٹی نے تجویز کیا تھا۔

  • وزیراعظم  نے چیئرمین نیب آفتاب سلطان کا استعفیٰ منظور کرلیا

    وزیراعظم نے چیئرمین نیب آفتاب سلطان کا استعفیٰ منظور کرلیا

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین نیب آفتاب سلطان کااستعفیٰ منظورکرلیا، ذرائع نے کہا ہے کہ آفتاب سلطان پرعمران خان کیخلاف کیسز بنانے کیلئے دباؤ تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین نیب آفتاب سلطان کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں وزیراعظم نےآفتاب سلطان کااستعفیٰ منظور کرلیا۔

    یاد رہے چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ، ذرائع نے بتایا تھا کہ انہوں نے ذاتی وجوبات کی بنا پر استعفیٰ دیا ہے اور وزیراعظم کو اپنا استعفیٰ بھجوا دیا تھا۔

    ذرائع نے بتایا تھا کہ نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت نیب کے اختیارات کم ہوگئے تھے اور چیئرمین نیب آفتاب سلطان کو نیب کے اختیارات میں کمی پر تحفظات تھے۔

    یاد رہے 21جولائی کو آفتاب سلطان چیئرمین نیب کےعہدے پر نامزد ہوئے تھے۔

    خیال رہے آفتاب سلطان کا تعلق پولیس سروس سے تھا اور وہ پولیس میں اعلیٰ عہدوں سمیت آئی بی کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہ چکے ہیں، ان کا نام پیپلز پارٹی نے تجویز کیا تھا۔

    آفتاب سلطان مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی دورمیں انٹیلی جنس بیوروکےسربراہ رہے، پرویزمشرف دور حکومت میں آفتاب سلطان ڈی آئی جی سرگودھا تعینات رہے اور پرویزمشرف دورمیں ہی آفتاب سلطان کو معطل کیا گیا تھا۔

  • بڑی جماعتوں کے بعد مسلم لیگ ن کو چھوٹی جماعتوں نے بھی گھیر لیا

    بڑی جماعتوں کے بعد مسلم لیگ ن کو چھوٹی جماعتوں نے بھی گھیر لیا

    اسلام آباد: بڑی جماعتوں کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کو چھوٹی جماعتوں نے بھی گھیر لیا، متعدد اہم معاملات پر اب ن لیگ کو بڑی جماعتوں کے بعد چھوٹی جماعتوں کا بھی سامنا کرنا ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ن لیگی حکومت کو تین صوبوں کے گورنرز اور چیئرمین نیب کی تقرری کا معاملہ درپیش ہے، جن پر پاکستان پیپلز پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان تحفظات کا اظہار کر چکی ہیں۔

    اب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی ان چھوٹی جماعتوں نے بھی سر جوڑ لیے ہیں جنھیں قومی اسمبلی میں کوئی خاص قوت حاصل نہیں ہے، نیشنل پارٹی اور پشتونخوا میپ سمیت چند دیگر جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن سے رابطوں پر اتفاق کر لیا ہے۔

    ذرائع نیشنل پارٹی اور پی کے میپ کا کہنا ہے کہ وہ پی ڈی ایم میں سیاسی جدوجہد کے لیے اکھٹے ہوئے تھے، لیکن حکومت کی تبدیلی کے بعد بڑی جماعتوں کے اہداف بدلتے نظر آ رہے ہیں۔ چھوٹی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن پی ڈی ایم کا اجلاس جلد بلائیں۔

    واضح رہے کہ حکومتی اتحاد کی جماعتیں آئندہ چند ہفتوں میں اپنے اہداف کے حصول کے لیے کوشاں ہیں، تین صوبوں کے گورنر اور چیئرمین نیب کے عہدے ان اہداف میں شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن سے اس سلسلے میں آئندہ چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں میں باضابطہ رابطے کیے جائیں گے، کچھ رابطے ہو بھی چکے ہیں جن میں مولانا نے انھیں اجلاسوں کے لیے گرین سگنل بھی دیے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا ان رابطوں کے ذریعے اپنی بارگیننگ پوزیشن کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن خیبر پختون خوا سے چیئرمین نیب کے لیے 2 نام دے چکے ہیں، بی اے پی بھی اس سلسلے میں دو نام دے چکی ہے، اس وقت ایک طرف حکومت کو معاشی اور بڑی جماعتوں کے بحران کا سامنا ہے، وہاں اب چھوٹے صوبوں سے چھوٹی جماعتوں کی صورت میں بھی نیا چیلنج سامنے آ رہا ہے، آنے والے دنوں میں امکان ہے کہ یہ جماعتیں مولانا کے پاس اکھٹی ہوں اور مولانا، آصف زرداری کی طرح حکومت کے ساتھ ‘دو اور لو’ کی بارگیننگ کریں۔

    ایم کیوایم اور بی اے پی کے بعد ایک اوراتحادی جماعت ناراض ، حکومت سے علیحدگی پر غور

    دوسری طرف ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت کی ایک اور اہم اتحادی جماعت ناراض ہو گئی ہے، عوامی نیشنل پارٹی نے وفاقی حکومت سےعلیحدگی پر غور شروع کر دیا ہے، اس حوالے سے ایمل ولی خان کی زیر صدارت اے این پی کی مرکزی قیادت کا اجلاس منعقد ہوا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں حکومتی اتحاد کے لیے کیے گئے وعدوں اور ان پر عمل درآمد سے متعلق تبادلہ خیال ہوا، اے این پی رہنماؤں نے حکومت سے علیحدگی کی تجویز دے دی، جس پر ایمل ولی خان نے حتمی فیصلوں کے لیے مرکزی قیادت کا اجلاس عید کے بعد طلب کر لیا۔

    اے این پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کیا گیا کوئی وعدہ پورا نہ ہو سکا، پارٹی کو کسی بھی حکومتی فیصلوں پر اعتماد میں نہیں لیا جا رہا ہے۔

    اجلاس میں اے این پی رہنماؤں نے حکومت سے علیحدگی کا اختیار پارٹی سربراہ کو دے دیا۔

  • چیئرمین نیب کا عہدہ تاحال خالی

    چیئرمین نیب کا عہدہ تاحال خالی

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے چیئرمین نیب کے عہدے کے لیے وزیر اعظم کے تجویز کردہ ناموں پر مشاورت شروع کردی ہے، چیئرمین نیب کے عہدے پر تاحال کوئی تعیناتی نہیں ہو سکی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب کا عہدہ 2 جون سے خالی ہے اور اس پر تاحال کوئی تعیناتی نہ ہوسکی، اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض اور وزیر اعظم کے درمیان حتمی مشاورت نہ ہوسکی۔

    راجہ ریاض نے وزیر اعظم کے تجویز کردہ ناموں پر مشاورت شروع کردی ہے، ان کا کہنا ہے کہ تمام جماعتوں کے لیے قابل قبول ناموں کا پینل بھجوایا جائے، اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی مشاورت چاہتا ہوں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کے نام پر بھی فی الحال اتفاق نہ ہو سکا، مقبول باقر کی طرف سے بھی ابھی تک رضا مندی ظاہر نہیں کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کا نام سابق صدر آصف زرداری نے تجویز کیا تھا، حکومت کی طرف سے اخلاق تارڑ، بشیر میمن، آفتاب سلطان کے نام بھی سامنے آئے۔