Tag: چیئرمین نیب

  • چیئرمین نیب نے  بدعنوانی کے 3 ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری  دے دی

    چیئرمین نیب نے بدعنوانی کے 3 ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں بدعنوانی کے 3 ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی اور کہا بد عنوانی ایک ناسور ہے جو ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے ، بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں پراسیکیوٹر جنرل، آپریشنز اور پراسیکیوشن حکام بھی شریک ہوئے۔

    نیب ایگزیکٹوبورڈ نے بدعنوانی کے 3 ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی ، جس میں خواجہ انورمجید و دیگر افراد شامل ہیں ، ملزمان پر مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور بدعنوانی کاالزام ہے ، ملزمان نے قومی خزانے کو مبینہ طور پر تقریباً 34 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔

    اجلاس میں عارف خان ڈائریکٹرشراکت دار میسرز کینال ویو کے خلاف اور سابق چیئرمین بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی سعادت انور کیخلاف ریفرنس کی منظوری دی، عارف خان سمیت ملزمان نے قومی خزانے کو 266 ملین روپے کا نقصان پہنچایا جبکہ سعادت انور پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔

    نصار احمد افضل، صغیر احمد افضل اور دیگر کے خلاف تفتیش کی بھی منظوری دی گئی۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا بدعنوانی ایک ناسور ہے جو ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے، بائیس ماہ میں لوٹی گئی 71 ارب کی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کے لیے کوشاں ہیں، احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر سختی سے عمل کررہے ہیں، کرپشن شکایات، انکوائریز، انوسٹی گیشنز کو مقررہ وقت کے اندر منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

    یاد رہے چند روز قبل قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال نے تاجروں اور صنعت کاروں سے خطاب میں کہا تھا کہ منی لانڈرنگ جرم ہے، سپریم کورٹ نے کئی کیسز ہمارے حوالے کیے، ٹیکس سے بچنا اور منی لانڈرنگ الگ الگ ہیں۔

    مزید پڑھیں : میری منظوری کے بغیر کوئی پلی بارگین نہیں ہوسکتی: چیئرمین نیب

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس معاملات کے تمام کیسز ایف بی آر کو بھیجیں گے، ٹیکس معاملات کا کوئی کیس نیب نہیں دیکھے گا۔ بینک ڈیفالٹ کا نیب نے کبھی براہ راست کیس نہیں دیکھا۔ بینک نادہندہ سے متعلق بھی کبھی نیب نے براہ راست مداخلت نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ نیب اپنے دائرہ کار سے نکل کر کوئی کام نہیں کرتا، قومی احتساب بیورو عوام دوست ادارہ ہے۔ نادہندہ سے متعلق بینک درخواست کرے تو دیکھتے ہیں۔ کسی کو سزا اور جزا دینا عدالتوں کا کام ہے۔ اقبال زیڈ احمد کا معاملہ علم میں ہے ایک ایک چیز جانتا ہوں۔ اقبال زیڈ احمد کی خدمات کے بارے میں بھی علم ہے۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ پاناما کے دیگر کیسز بھی چل رہے ہیں، پاناما میں دیگر ممالک شامل ہیں جواب جلدی آتا ہے تو کیس آگے بڑھتا ہے۔ یہ بات 100 فیصد غلط ہے کہ نیب میں حکومت مداخلت کر رہی ہے۔ عدلیہ میں 35 سالہ دیانتداری اور ایمانداری کا تجربہ داؤ پر نہیں لگاؤں گا۔

  • چیئرمین نیب کی ن لیگ کے بڑے رہنما کیخلاف انکوائری کی منظوری

    چیئرمین نیب کی ن لیگ کے بڑے رہنما کیخلاف انکوائری کی منظوری

    اسلام آباد : چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال نے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کیخلاف انکوائری کی منظوری دے دی ، احسن اقبال کیخلاف پہلےبھی نارووال اسپورٹس سٹی خوروبرد کی انکوائری جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ، احسن اقبال کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام پر نئی انکوائری شروع کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال نے احسن اقبال کیخلاف انکوائری کی منظوری دیتے ہوئے نیب راولپنڈی کو فوری طور پر انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔

    خیال رہے احسن اقبال کیخلاف پہلےبھی نارووال اسپورٹس سٹی خوروبرد کی انکوائری جاری ہے۔

    مزید پڑھیں : نارووال اسپورٹس سٹی کرپشن کیس : ن لیگی رہنما احسن اقبال سے تفتیش

    یاد رہے نارووال اسپورٹس سٹی کرپشن کیس میں ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال پر الزام ہے انھوں نے خلاف قانون تین ارب روپے کامنصوبہ شروع کیا، سابق وفاقی وزیر نے اپنے حلقےسرحد سے چند سو میٹر پر کروڑوں کا منصوبہ بنوایا، اسپورٹس سٹی نارووال پاک بھارت سرحد سے 800سو میٹر دور ہے۔

    ذرائع کے مطابق کیس میں سابق ڈی جی پی ایس بی اختر نواز اور ریاض پیرزادہ کا نام بھی شامل ہیں جبکہ اسپورٹس سٹی کی تعمیر میں پاکستان اسپورٹس بورڈ نے بھی اختیارات سے تجاوز کیا۔

    دوسری جانب وزیراعظم کےقائم انکوائری کمیشن کواحسن اقبال کےخلاف پہلاکیس بھی موصول ہوگیا، دستاویز کےمطابق احسن اقبال نے قومی خزانے کو ستر ارب کا نقصان پہنچایا۔

  • والدین کے قتل کیس میں چیئرمین نیب کے بھائی کو بری کردیا گیا

    والدین کے قتل کیس میں چیئرمین نیب کے بھائی کو بری کردیا گیا

    لاہور: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے والدین کے قتل کیس میں ملوث ان کے بھائی سمیت تین ملزمان کو بری کردیا گیا، انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کے والدین کے قتل کیس کی سماعت کی۔

    ہائیکورٹ نے ملزمان کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین نیب کے بھائی سمیت کیس میں نامزد تینوں ملزمان کو بری کردیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر ملزمان کو بری کیا۔

    پولیس کے مطابق جسٹس (ر) جاوید اقبال کے والدین کو 2011 میں قتل کیا گیا تھا، قتل کے الزام میں جاوید اقبال کے سوتیلے بھائی نوید اقبال کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ نوید اقبال کی نشاندہی پر باقی ملزمان عباس اور امین کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، ملزمان گھر سے رقم چوری کرنے آئے تھے تاہم مزاحمت پر جاوید اقبال کے والدین کو قتل کردیا گیا۔

    سنہ 2016 میں لاہور کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے مقدمے میں نامزد تینوں ملزمان کو سزائے موت کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں ملزمان نے ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی جس کا فیصلہ سناتے ہوئے شواہد کو ناکافی قرار دیا گیا اور تمام ملزمان کو بری کردیا گیا۔

    ملزمان کی وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پولیس نے ملزمان کو شک کی بنیاد پر گرفتار کیا، پولیس کی جانب سے ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے۔

    اپیل میں کہا گیا کہ ملزمان کے خلاف شہادتیں بھی موجود نہیں ہیں، ٹرائل کورٹ نے 2016 میں حقائق کے برعکس سزائے موت سنائی، ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور ناکافی شواہد پر ملزمان کو بری کیا جائے۔

  • میری منظوری کے بغیر کوئی پلی بارگین نہیں ہوسکتی: چیئرمین نیب

    میری منظوری کے بغیر کوئی پلی بارگین نہیں ہوسکتی: چیئرمین نیب

    لاہور: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ 35 سال سے اقتدار میں ہے کچھ کو آئے جمعہ جمعہ ہوا ہے، بتائیں پہلے 35 سال والے کا احتساب ہوگا یا جو ابھی اقتدار میں آئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال نے تاجروں اور صنعت کاروں سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ جرم ہے، سپریم کورٹ نے کئی کیسز ہمارے حوالے کیے، ٹیکس سے بچنا اور منی لانڈرنگ الگ الگ ہیں۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس معاملات کے تمام کیسز ایف بی آر کو بھیجیں گے، ٹیکس معاملات کا کوئی کیس نیب نہیں دیکھے گا۔ بینک ڈیفالٹ کا نیب نے کبھی براہ راست کیس نہیں دیکھا۔ بینک نادہندہ سے متعلق بھی کبھی نیب نے براہ راست مداخلت نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ نیب اپنے دائرہ کار سے نکل کر کوئی کام نہیں کرتا، قومی احتساب بیورو عوام دوست ادارہ ہے۔ نادہندہ سے متعلق بینک درخواست کرے تو دیکھتے ہیں۔ کسی کو سزا اور جزا دینا عدالتوں کا کام ہے۔ اقبال زیڈ احمد کا معاملہ علم میں ہے ایک ایک چیز جانتا ہوں۔ اقبال زیڈ احمد کی خدمات کے بارے میں بھی علم ہے۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ پاناما کے دیگر کیسز بھی چل رہے ہیں، پاناما میں دیگر ممالک شامل ہیں جواب جلدی آتا ہے تو کیس آگے بڑھتا ہے۔ یہ بات 100 فیصد غلط ہے کہ نیب میں حکومت مداخلت کر رہی ہے۔ عدلیہ میں 35 سالہ دیانتداری اور ایمانداری کا تجربہ داؤ پر نہیں لگاؤں گا۔

    انہوں نے کہا کہ طلبہ کے مستقبل پر سوال کریں تو کہا جاتا ہے معمار قوم کو گرفتار کرلیا، قوم کے معمار غلطی کریں گے تو حساب بھی دینا پڑے گا۔ پاکستان واحد ملک ہے جہاں ضعیف ماں کا بیٹا ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر دم توڑ دیتا ہے کیوںکہ اسپتالوں میں کتے کاٹے کی ویکسین موجود نہیں۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم لاہور سے شروع ہو کر اسلام آباد پہنچتا ہے، وہاں سے دبئی اور دیگر ریاستوں میں پہنچ جاتا ہے۔ سو ارب خرچ ہوا اور بچے رکشوں اور فرش پر جنم لے رہے ہیں۔ ایک شخص کو میں نے 90 کی دہائی میں موٹر سائیکل پر دیکھا آج اس کے دبئی میں ٹاورز ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ 35 سال سے اقتدار میں ہے کچھ کو آئے جمعہ جمعہ ہوا ہے، بتائیں پہلے 35 سال والے کا احتساب ہوگا یا جو ابھی اقتدار میں آئے۔ میری منظوری کے بغیر کوئی پلی بارگین نہیں ہوسکتی۔

  • ایگزیکٹو بورڈ اجلاس ، چیئرمین نیب  نے 4  انکوائریوں کی منظوری دے دی

    ایگزیکٹو بورڈ اجلاس ، چیئرمین نیب نے 4 انکوائریوں کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : چیئرمین نیب جسٹس (ر ) جاوید اقبال کی زیرصدارت قومی احتساب بیورو ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس نے چار انکوائریوں کی منظوری دے دی، ، چیئرمین نیب نے کہا بدعنوانی ایک ناسور ہے جو ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال کی زیرصدارت قومی احتساب بیورو ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پراسیکیوٹر جنرل، آپریشنز اور پراسیکیوشن حکام کی بھی شریک ہوئے۔

    اجلاس نےچارانکوائریوں کی منظوری دی گئی ، جس میں ایکسائڈ بیٹریز کے مالکان ،محمد عرصلہ خان اور دیگر،واپڈہ واٹر ونگ اسلام آباد کے افسران و اہلکاروں اور دیگر،محکمہ آبپاشی راجن پور اور نشان انجینئرنگ کے افسران واہلکاران اور دیگر کے خلاف انکوائریز شامل ہیں۔

    ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سلطان علی لاکھانی اور دیگرکا معاملہ ،میسرز شان گروپ اور دیگرکا معاملہ بینک کے ساتھ سیٹلمنٹ ایگریمنٹ ہونے پر قانو ن کے مطابق نمٹا دیا ۔

    اجلاس میں راجہ محمد ذرات خان آف میسرز بھاون شاہ گروپ آف کمپنیز کے ر اور دیگر کے خلاف 15 مختلف انوسٹی گیشنز ایف بی آر کو قانون کے مطابق مزید کارروائی کے لئے بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے افسران و اہلکاران اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کو مزید قانونی کاروائی کے لئے بھجوانے کی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں ورکرز ویلفئر بورڈ خیبر پختونخوا کے افسران اہلکاران اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن چیف سیکرٹری خیبر پختونخواہ کو اور سردار قیصر عباس خان سابق رکن صوبائی اسمبلی پنجاب کے خلاف اکیس بورڈ آف ریونیو پنجاب کو مزید قانونی کارروائی کے لئے بھجوانے کی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں عارف علی شاہ بخاری و دیگر کیخلاف انویسٹی گیشن بند کرنے اور صوبائی ورکرز ویلفیئر بورڈ حکومت سندھ کیخلاف ، وی سی فیڈرل اردو یونیورٹی آف آرٹس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کراچی کیخلاف ، صائمہ بلڈرزصائمہ گروپ کیخلاف ، صائمہ بلڈرز صائمہ گروپ کیخلاف انکوائری بند کی منظوری دی گئی۔

    امیرزادہ خان کوہاٹی پراجیکٹ ڈائریکٹر ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیخلاف ،ایوب فیضانی ڈی ڈی لینڈ کیخلاف، مرادعلی جونیجو سابق آفیسر ایم ڈی اے کیخلاف بشارت کلرک شاہ لطیف خان ٹاؤن سیکٹرایف22 کیخلاف انکوائری بند کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی۔

    اس موقع پر چیئرمین نیب نے کہا بدعنوانی ایک ناسور ہے جو ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے، 22 ماہ میں لوٹی گئی 71ارب روپے کی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی، بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ احتساب سب کیلئےکی پالیسی پر سختی سے عمل کررہے ہیں، انکوائریز،انویسٹی گیشنز کو مقررہ وقت میں منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

  • چیئرمین نیب کی شہباز شریف کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کی منظوری

    چیئرمین نیب کی شہباز شریف کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کی منظوری

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف کرپشن کیس میں انکوائری شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین، پراسیکیوٹر جنرل، آپریشنز اور پراسیکیوشن حکام شریک ہوئے۔

    اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف کرپشن کیس میں انکوائری شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی، سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب شیر علی گورچانی کے خلاف بھی انکوائری اور ایڈن ہاؤسنگ اسکینڈل میں ڈاکٹر امجد کے خلاف ریفرنس کی بھی منظوری دے دی گئی۔

    نیب اعلامیہ کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ نے 7 انکوائریز اور 5 انوسٹیگیشنز کی منظوری دی ہے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر اوقاف اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے جبکہ ڈاکٹر امجد نے ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر عوام سے 25 ارب کا فراڈ کیا۔

    اجلاس میں سابق ایم این اے سمیع الحسن گیلانی کے خلاف ٹیکس چوری کا کیس ایف بی آربھیجنے کی بھی منظوری دی گئی۔

    اس موقع پر چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ بدعنوانی ایک ناسور ہے جو ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے، 22 ماہ میں لوٹے گئے 71 ارب برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے۔

    انہوں نے کہا کہ بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کے لیے کوشاں ہیں، احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر سختی سے عمل کر رہے ہیں۔

    چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ انکوائریز اور انویسٹی گیشنز وقت مقررہ پر انجام تک پہنچائی جائیں۔

    اس سے قبل چیئرمین نیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے اور اس کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، بدعنوان عناصر کو عدالتوں سے سزا دلوانے کی مجموعی شرح 70 فیصد ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیب فیس نہیں بلکہ کیس دیکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز سے اربوں روپے برآمد کر کے متاثرین کو واپس کردیے گئے۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا مزید کہنا تھا کہ اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لیے ڈائریکٹرز جنرل نیب کو ہدایات جاری کی ہیں جبکہ 1210 بدعنوانی کے ریفرنس احتساب عدالتوں میں زیرالتوا ہیں جن کی جلد سماعت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • ملک میں بدعنوانی ناسور کی صورت اختیار کرچکی ہے، چیئرمین نیب

    ملک میں بدعنوانی ناسور کی صورت اختیار کرچکی ہے، چیئرمین نیب

    پشاور: چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں بدعنوانی ناسور کی صورت اختیار کرچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کے پی کے نیب افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، قانون کی نظر میں تمام افراد برابر ہیں۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ بدعنوانی جیسے ناسور کا واحد علاج سرجری ہے، نیب نے 105 مقدمات میں ریفرنس دائر کیے ہیں، 40 مقدمات کو قانون کے مطابق نمٹادیا گیا ہے۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ اس وقت 900 ارب کے 1210 ریفرنس زیر سماعت ہیں، بیوروکریسی کے خلاف مقدمات نہ ہونے کے برابر ہیں، کسی دھمکی یا لالچ کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: نیب کی تمام توجہ وائٹ کالر کرائم اور میگا کرپشن کیسز پر مرکوز ہے، چیئرمین نیب

    چیئرمین نیب نے کہا کہ پاکستان کو کرپشن سے پاک کرنا ہی ہماری منزل ہے، ہمارا مقصد صرف منزل مقصود ہے اور وہ کرپشن فری پاکستان ہے۔

    انہوں نے کہا نیب کی تمام توجہ وائٹ کالرکرائم، میگاکرپشن کیسز پرمرکوزہے ، نیب کی موجودہ انتظامیہ نے شکایت کی تصدیق، انکوائری اور انوسٹی گیشن اور حتمی ریفرنس کا موثر نظام بنایا۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب راولپنڈی میں جدید ترین فورانزک سائنس لیبارٹری بھی قائم کردی گئی ہے اور انسداد رشوت ستانی کے شعبہ کو مربوط بنانے کے حوالہ سے چین کے ساتھ ایم او یو پر بھی دستخط کردیئے ہیں۔

    یاد رہے چند روز قبل چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا تھا کہ ہماری وجہ سے بیوروکریسی کے کام نہ کرنے کے پروپیگنڈے کو رد کرتا ہوں، نیب ایسااقدام کیوں اٹھائے گا، جس سے ملکی معیشت برباد ہو۔

  • نیب کی تمام توجہ وائٹ کالر کرائم اور  میگا کرپشن کیسز پر مرکوز ہے، چیئرمین نیب

    نیب کی تمام توجہ وائٹ کالر کرائم اور میگا کرپشن کیسز پر مرکوز ہے، چیئرمین نیب

    اسلام آباد : چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کی تمام تر توجہ وائٹ کالر کرائم، میگا کرپشن کے کیسز پہ مرکوز ہے، انکوائری اور انوسٹی گیشن اور حتمی ریفرنس کا موثر نظام بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت اعلی سطح اجلاس ہوا، جس میں نیب کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین نیب نے کہا نیب کی تمامتوجہ وائٹ کالرکرائم، میگاکرپشن کیسز پرمرکوزہے ، نیب کی موجودہ انتظامیہ نے شکایت کی تصدیق، انکوائری اور انوسٹی گیشن اور حتمی ریفرنس کا موثر نظام بنایا۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب راولپنڈی میں جدید ترین فورانزک سائنس لیبارٹری بھی قائم کردی گئی ہے اور انسداد رشوت ستانی کے شعبہ کو مربوط بنانے کے حوالہ سے چین کے ساتھ ایم او یو پر بھی دستخط کردیئے ہیں۔

    یاد رہے چند روز قبل چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا تھا کہ ہماری وجہ سے بیوروکریسی کے کام نہ کرنے کے پروپیگنڈے کو رد کرتا ہوں، نیب ایسااقدام کیوں اٹھائے گا، جس سے ملکی معیشت برباد ہو۔

    مزید پڑھیں: میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، چیئرمین نیب

    ان کا مزید کہنا تھا بیوروکریسی اگرفیصلے نہیں کرے گی، تو ہم آگے کیسے چلیں گے، بیوروکریسی ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، حکومت صرف پالیسی بناتی ہے، عمل درآمد بیوروکریسی کا کام ہے۔

    جاوید اقبال نے کہا تھا کہ  ہماری وجہ سے بیوروکریسی کے کام نہ کرنے کے پروپیگنڈے کو رد کرتا ہوں، شواہد سے ثابت کروں گا، جو میں کررہا، ہو وہ درست ہے،1435 نیب ریفرنسزمیں فقط چند درجن ہی بیوروکریٹس شامل ہیں۔

    اس سے قبل چیئرمین نیب جاوید اقبال کا کہنا تھا میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، بدعنوان عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے۔

  • چیئرمین نیب کی شرجیل میمن کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری

    چیئرمین نیب کی شرجیل میمن کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری

    اسلام آباد : چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاویداقبال نے پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی، شرجیل میمن پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاویداقبال کی زیرصدارت ایگزیکٹیوبورڈ کا اجلاس ہوا ، جس میں بدعنوانی کے3 ریفرنسزدائرکرنے اور 12انکوائریوں کی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن و دیگر کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی گئی ، ملزمان میں سابق منیجنگ ڈائریکٹرپی ایس اوعرفان خلیل قریشی شامل ہیں ، ملزمان پراختیارات کےناجائزاستعمال ،آمدن سےزائداثاثےبنانےکاالزام ہے۔

    نیب کا کہنا ہے کہ عرفان خلیل پرمختلف پٹرولیم کمپنیوں کوآئل کی سپلائی کا الزام ہے جبکہ عبد الحمید اور دیگر کے خلاف بھی بد عنوانی کاریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی ، ملزمان پر غیر قانونی طور پر تعمیرات کے ٹھیکے دینے کا الزام ہے۔

    نیب کےایگزیکٹیوبورڈاجلاس میں 12 انکوائریوں کی منظوری دی گئی ، جن میں بابرغوری،سینیٹرکلثوم پرویز،اویس شاہ ،فوادحسن فواد،غلام نظامانی ، سعیدخان نظامانی،قیصرعباس مگسی و دیگر شامل ہیں۔

    چیئرمین نیب نے کہا بدعنوانی ایک ناسورہےجوملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے، بدعنوان عناصرسےلوٹی گئی رقم برآمدکرنےکیلئےکوشاں ہیں، 22 ماہ میں لوٹی گئی71 ارب کی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی۔

    یاد رہے رواں سال جولائی میں چیئرمین نیب نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما، شرجیل میمن کے خلاف تفتیش کی منظوری دی تھی، نیب کا کہنا تھا کہ سابق وزیر نے بدعنوانی کے ذریعے کئی بے نامی جائیدادیں بنائیں، بے نامی جائیدادیں خاندان، ملازمین کے نام پربنائیں گئیں۔

  • نیب افسران بنا کسی خوف اپنا کام ایمانداری سے جاری رکھیں ، چیئرمین نیب

    نیب افسران بنا کسی خوف اپنا کام ایمانداری سے جاری رکھیں ، چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر ) جاوید اقبال نے نیب راولپنڈی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ نیب افسران بنا کسی خوف اپنا کام ایمانداری کے ساتھ جاری رکھیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیب راولپنڈی کا دورہ کیا، اس موقع پرڈی جی نیب راولپنڈی عرفان ملنگی نے چیئرمین نیب کو بریفنگ دی۔

    ڈی جی نے چیئرمین نیب کوجعلی اکاونٹس کیس ،این ایل جی کیس سماعت دیگرمیگا کرپشن کیسزپر تفصیلی بریفنگ دی۔

    چیئرمین نیب نے نیب راولپنڈی کی کارکردگی کو سراہا چیئرمین نیب کاکہناتھا کہ نیب افسران بنا کسی خوف اپنا کام ایمانداری کے ساتھ جاری رکھیں۔

    مزید پڑھیں : پیسےخرچ کرنےوالوں کوجوابدہ بنانا اور لوٹی گئی دولت واپس لانامیرافرض ہے، چیئرمین نیب

    یاد رہے چندر وز قبل چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاویداقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا ملک اربوں ڈالرزکامقروض ہے، پیسے ملک کی ترقی کیلئےلئےگئےتھےعوام پرخرچ نہیں کیاگیا، پیسےکوخرچ کرنےوالوں کوجوابدہ بنانا اور لوٹی گئی دولت واپس لانامیرافرض ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیب کسی فیس کونہیں کیس کودیکھتاہے، ہمارےمفادات اوروفاداریاں پاکستان اورعوام سےہیں، ملکی مفاد کوتحفظ دینے والے تاجر کے مفاد کو تحفظ دیں گے ، نیب کےکسی اقدام سےتاجر برادری کیلئےمشکلات پیدانہیں ہوئیں۔

    انھوں نے مزید کہا  تھا تاجر خوشحال ہوگا تو ملک خوشحال ہوگا، تاجر طبقہ معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، تاجروں کوکسی صورت بھی ہراساں نہیں کیا جائےگا۔