Tag: چیتا

  • اورکزئی میں گھر سے چیتے کے 2 بچے برآمد، 20 ہزار جرمانہ عائد

    اورکزئی میں گھر سے چیتے کے 2 بچے برآمد، 20 ہزار جرمانہ عائد

    کوہاٹ: خیبر پختون خوا کے ضلع اورکزئی میں ایک گھر سے چیتے کے 2 بچے برآمد ہو گئے ہیں، اس سلسلے میں محکمہ جنگلی حیات کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملوث افراد پر 20 ہزار روپے کا جرمانہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈویژنل آفیسر محکمہ جنگلی حیات کوہاٹ نے کہا ہے کہ ضلع اورکزئی کے علاقے کلایہ میں ایک گھر سے گزشتہ روز چیتے کے 2 بچے برآمد ہوئے ہیں، خبر ملنے پر اورکزئی انتظامیہ اور محکمہ جنگلی حیات نے مشترکہ کارروائی کی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کلایہ میں ایک شخص نے بیچنے کی غرض سے گھر میں چیتے کے دو بچے رکھے تھے، جن کی عمریں تقریباً 2 ماہ ہیں، کارروائی کے دوران چیتے کے دونوں بچے برآمد کیے گئے، جب کہ محکمے نے اس میں ملوث 3 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

    محکمہ جنگلی حیات کے مطابق کلایہ کے دور افتادہ گاوں لی ساڑئی میں چیتے کے بچے بیچنے کی غرض سے ایک شخص نے گھر میں رکھے ہوئے تھے، ولی اللہ نامی شخص نے چیتے کے بچوں کو فروخت کرنے میں معاونت کی، جس کی کی نشان دہی پر گھر کو ٹریس کر کے چیتے کے بچے برآمد کیے گئے۔

    دونوں افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر کے جرمانہ بھی کیا گیا ہے، ڈویژنل آفیسر کا کہنا تھا کہ تینوں افراد کو 20 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا۔

    محکمہ جنگلی حیات کا کہنا ہے کہ چیتے کے دونوں بچوں کو ڈیرہ اسماعیل خان کے وائلڈ لائف پارک منتقل کیا جائے گا۔

  • مری میں خوں خوار چیتے نے موٹر سائیکل سواروں پر حملہ  کر دیا، زخمیوں کی شدید مزاحمت

    مری میں خوں خوار چیتے نے موٹر سائیکل سواروں پر حملہ کر دیا، زخمیوں کی شدید مزاحمت

    راولپنڈی: مری کے علاقے میں ایک خوں خوار چیتے نے اچانک موٹر سائیکل سواروں پر حملہ کر کے انھیں شدید زخمی کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مری میں کلڈنہ کے نواحی علاقے سندھیاں روڈ پر گزشتہ روز چیتے نے 2 افراد پر حملہ کر دیا، چیتے کے حملے سے موٹر سائیکل سوار نوجوان شدید زخمی ہو گئے۔

    زخمی ہونے والے افراد کی شناخت مراد علی اور مدثر عباسی کے ناموں سے ہوئی ہے، مراد علی کا تعلق گاؤں سندھیاں سے جب کہ مدثر عباسی کا تعلق سترہ میل سے ہے۔

    رپورٹس کے مطابق چیتے کے حملے کے بعد دونوں افراد نے شدید مزاحمت کی، جس کے باعث ان کی جانیں بچ گئیں اور چیتے کو انھیں زخمی حالت میں چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔

    ذرایع کے مطابق سندھیاں روڈ پر دو افراد موٹر سائیکل پر جا رہے تھے کہ ایک چیتے نے اچانک ان پر حملہ کر دیا، اچانک حملے سے انھیں سنبھلنے کا موقع بھی نہ مل سکا جس کے باعث چیتے نے انھیں زخمی کر دیا، تاہم مزاحمت کی وجہ سے چیتے کو بھاگنا پڑا۔

    ایبٹ آباد میں چیتے کا حملہ، 8 سالہ بچہ جاں بحق

    مقامی لوگوں نے موقع پر پہنچ کر دونوں زخمی افراد کو تعلقہ ہیڈ کوارٹر اسپتال مری منتقل کر دیا، جہاں انھیں طبی امداد دے رخصت کر دیا گیا۔

    واضح رہے کہ مری میں اس سے قبل بھی چیتے مقامی لوگوں پر متعدد بار حملے کر چکے ہیں، جن میں کئی افراد زخمی ہوئے۔

    گزشتہ برس مارچ میں ایک جنگلی چیتے نے خیبر پختون خواہ کے ہزارہ ڈویژن میں حملے کر کے 8 سالہ سفیان نامی بچے کی جان لی تھی، ایبٹ آباد کے نواحی پہاڑی علاقے نملی میرا کا رہائشی 8 سالہ سفیان گھر کے قریب کھیل رہا تھا کہ اچانک اُس پر جنگلی چیتے نے حملہ کیا۔

  • چیتے نے خاتون پر حملہ کر کے اسے مار ڈالا

    چیتے نے خاتون پر حملہ کر کے اسے مار ڈالا

    بھارت میں ایک چیتے نے خاتون پر حملہ کر کے اسے مار ڈالا، یہ اس ضلع میں چیتے کے ہاتھوں دوسری ہلاکت ہے۔

    یہ دہشت ناک واقعہ بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ضلع چندر پور میں پیش آیا، فاریسٹ افسر کے مطابق قریبی گاؤں کی ایک خاتون اپنے کھیت میں کام کر رہی تھیں۔

    افسر کے مطابق ٹائیگر بھی وہیں کھیت میں موجود تھا، وہ خاموشی سے خاتون کے سر پر پہنچا اور اچانک حملہ کردیا، حملے کا شکار خاتون موقع پر ہی ہلاک ہوگئی۔

    خاتون جب واپس اپنے گھر نہیں پہنچی تو ان کے گھر والے انہیں ڈھونڈنے نکلے اور جلد ہی انہیں گھر سے 100 میٹر دور ان کی لاش مل گئی۔

    افسر کا کہنا ہے کہ ٹائیگر کی تلاش کے لیے 2 ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، خاتون کے لواحقین کو فوری طور پر 20 ہزار روپے دیے گئے ہیں۔ متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ معاوضے کی مزید رقم جلد ہی فراہم کردی جائے گی۔

    خیال رہے کہ ایک روز قبل بھی ضلع بھاندرا میں چیتے نے مقامی آبادی میں داخل ہو کر 3 افراد کو زخمی کردیا تھا۔

    مقامی شہریوں کے مطابق چیتا حملہ کر کے جنگل کی طرف واپس بھاگ گیا، محکمہ وائلڈ لائف نے خونخوار چیتے کی تلاش شروع کردی ہے۔

  • انسانی خون سے پیاس بجھانے والا چیتا سوات کے شہریوں کے سامنے بے بس

    انسانی خون سے پیاس بجھانے والا چیتا سوات کے شہریوں کے سامنے بے بس

    سوات: انسانی خون منہ کو لگنے کے بعد پیاس بجھانے کے لیے گاؤں میں گھسنے والے چیتے کو شہریوں نے مار ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق سوات کے علاقے سربانڈہ مٹہ میں چیتے نے گاؤں پر حملہ کر دیا، حملے سے ایک شخص زخمی ہو گیا جسے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں نے چیتے کو فائر کر کے ہلاک کر دیا۔

    چیتے کو مارنے کے الزام میں تھانہ مٹہ میں 4 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جب کہ گزشتہ روز مارے گئے چیتے کو محکمہ وائلڈ لائف نے مینگورہ منتقل کر دیا، مینگورہ میں لائیو اسٹاک اسپتال میں چیتے کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے۔

    واقعے کے بعد چیتے کو مارنے کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے پی کے حلقے میں لوگوں نے نایاب چیتے کو گولی ماری۔

    دوسری طرف لوگوں کا کہنا ہے کہ چیتے نے قریبی جنگل میں کئی جانوروں کو کھایا تھا، آبادی میں آنے کے بعد کئی لوگوں کو بھی زخمی کیا، پولیس کے مطابق حملے کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہو چکے ہیں، یہ بھی اطلاعات ہیں کہ چیتے دو تھے، مقامی لوگوں نے فائرنگ کر کے ایک کو مار دیا جب کہ دوسرا چیتا اپر دیر کے نہاگ درہ جنگل کی طرف بھاگ گیا۔

    خیال رہے کہ سنو لیپرڈ دنیا بھر میں ایک نایاب جانور ہے، اسنو لیپرڈ ٹرسٹ کے مطابق پاکستان میں یہ برفانی چیتا پختون خوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے صرف ہندوکش اور قراقرم کے پہاڑی سلسلوں میں پایا جاتا ہے، اور اندازاً اس کی آبادی 200 سے ڈھائی سو کے درمیان ہے۔

  • بندہ کام میں‌ چیتا ہے!

    بندہ کام میں‌ چیتا ہے!

    ہم جس حیوان کا ذکر یہاں کر رہے ہیں، اس کا تعلق بلی کے خاندان سے ہے۔ یہ جانور لمحوں میں شکار تک پہنچ کر اسے دبوچ لیتا ہے۔

    ہم پاکستانی اس کی تیز رفتاری سے اتنے متأثر ہیں کہ جب کسی شعبے کی شخصیت کے کام اور پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کرنا اور اس کی غیرمعمولی کارکردگی کی مثال دینا ہو تو اس درندے کا نام لیا جاتا ہے۔ یہ جملہ اس حوالے سے یقینا آپ کی الجھن دور کر دے گا۔

    جناب، میں جو بندہ لایا ہوں اسے کمپنی میں ایک موقع ضرور دیں۔ تھوڑا گپ باز ہے سَر، مگر اپنے کام میں ‘‘چیتا’’ ہے!

    چیتے کی سب سے بڑی خوبی اس کی رفتاری ہے۔ آپ میں سے اکثر لوگ یہ نہیں جانتے ہوں گے کہ چیتا شیر کی طرح دہاڑ نہیں پاتا بلکہ یہ جانور غراتا ہے اور بلیوں کی طرح آوازیں نکالتا ہے۔

    چیتے کو رات کے وقت دیکھنے میں بھی مشکل پیش آتی ہے۔ ماہرینِ جنگلی حیات کے مطابق چیتا زیادہ تر صبح کی روشنی میں یا دوپہر کے بعد شکار کرتے ہیں۔

    بلی کے خاندان سے تعلق رکھنے والا یہ جانور درختوں پر بھی آسانی سے نہیں چڑھ پاتا
    چیتے کا سَر اور پاؤں چھوٹے جب کہ ان کی کھال موٹی ہوتی ہے۔
    افریقی اور ایشیائی چیتوں کی جسمانی ساخت میں کچھ فرق ہوتا ہے جب کہ ان کی بعض عادات بھی مختلف ہیں۔
    افریقی چیتوں پر کئی سال پہلے ایک تحقیق کے نتیجے میں سامنے آیا تھا کہ چیتے کے 100 بچوں میں سے صرف پانچ ہی بڑے ہونے تک زندہ رہتے ہیں۔
    جنگل کے دوسرے جانور جن میں ببون، لگڑ بگھے اور مختلف بڑے پرندے شامل ہیں، موقع پاتے ہی چیتے کے بچوں کا شکار کرلیتے ہیں۔
    ماہرین کے مطابق دوڑتے ہوئے یہ جانور سات میٹر تک لمبی چھلانگ لگا سکتا ہے۔ یعنی 23 فٹ لمبی چھلانگ جس میں اسے صرف تین سیکنڈ لگتے ہیں اور یہ حیرت انگیز ہے۔

  • معدومی تیز رفتار چیتے کو پچھاڑنے کے قریب

    معدومی تیز رفتار چیتے کو پچھاڑنے کے قریب

    دنیا بھر میں آج چیتوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، تحفظ جنگلی حیات کے ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق دنیا بھر کے جنگلات میں اس وقت صرف 3 ہزار 900 چیتے موجود ہیں۔

    امریکا کی نیشنل اکیڈمی آف سائنس کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق بیسویں صدی کے آغاز میں دنیا بھر میں کم از کم 1 لاکھ چیتے موجود تھے لیکن اب ان کی تعداد میں خطرناک کمی واقع ہوچکی ہے۔

    لندن کی زولوجیکل سوسائٹی کا کہنا ہے کہ چیتا اپنی جس تیز رفتاری کے باعث مشہور ہے، اسی تیز رفتاری سے یہ معدومی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق چیتوں کی معدومی کے خطرے کی وجوہات میں ان کی پناہ گاہوں (عموماً گھنے جنگلات) میں کمی کے ساتھ ساتھ ان کے شکار (دیگر جنگلی حیات) میں کمی اور ان کا اپنا شکار ہوجانا شامل ہے۔

    چیتے کا شکار ان کے جسمانی اعضا کے حصول کے لیے کیا جاتا ہے، بعض اوقات ننھے چیتوں کو زندہ پکڑ کر ان کی غیر قانونی تجارت کی جاتی ہے، یہ وہ تجارت ہے جس میں خطرناک جنگلی جانوروں کو گھروں میں پال کر ان کی جنگلی جبلت کو ختم کردیا جاتا ہے۔

    چیتوں کے لیے ایک اور خطرہ ان کے غیر قانونی فارمز بھی ہیں۔ یہ فارمز ایشیائی ممالک میں موجود ہیں جو چڑیا گھروں سے الگ قائم کیے جاتے ہیں اور بظاہر ان کا مقصد چیتوں کا تحفظ کرنا ہے۔ لیکن درحقیقت یہاں چیتوں کو ان کے جسمانی اعضا کی غیر قانونی تجارت کے لیے رکھا جاتا ہے جو ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ چیتوں کے جسمانی اعضا دواؤں میں استعمال ہوتے ہیں۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق ایشیا میں تقریباً 200 چیتوں کے فارمز موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر چین، ویتنام اور تھائی لینڈ میں موجود ہیں۔ ان فارمز میں 8000 کے قریب چیتے موجود ہیں جو جنگلوں اور فطری ماحول میں رہنے والے چیتوں سے دگنی تعداد ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق ان فارمز میں انسانوں کی صحبت میں پلنے والے چیتے آرام دہ زندگی کے عادی ہوجاتے ہیں اور اگر انہیں جنگل میں چھوڑ دیا جائے تو ان کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہوتا ہے۔ ان فارمز کو غیر قانونی قرار دے کر انہیں بند کرنے کا مطالبہ تو کیا جارہا ہے تاہم عالمی ادارے اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ ان فارمز کی بندش سے پہلے چیتوں کی رہائش کے لیے متبادل جگہ قائم کی جائے۔

    اس وقت چیتوں کی سب سے زیادہ آبادی بھارت میں موجود ہے جہاں 2 ہزار 226 چیتے ہیں۔ چیتوں کی آبادی والے دیگر ممالک میں روس، انڈونیشیا، ملائیشیا، نیپال، تھائی لینڈ، بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، ویتنام، لاؤس اور میانمار شامل ہیں۔

  • ننھے شکاریوں کے تربیتی مراحل

    ننھے شکاریوں کے تربیتی مراحل

    دنیا کے تیز ترین جانوروں میں سے ایک سمجھا جانے والا جانور چیتا شکار پر اپنی زندگی گزارتا ہے، نہایت چالاکی کے ساتھ خاموشی سے شکار کی طرف جانا اور بجلی کی سی تیزی سے اس پر جھپٹنا اس کی نمایاں خصوصیت ہے۔

    شکار چیتے کی فطرت ہے اور یہ خاصیت اس وقت بھی ان میں نظر آتی ہے جب وہ بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور اپنی ماں پر انحصار کرتے ہیں۔

    ننھے چیتے آپس میں ہی لڑتے، ایک دوسرے پر جھپٹتے اور ایک دوسرے کے کان کاٹتے دکھائی دیتے ہیں جیسے زیر نظر اس ویڈیو میں دکھائی دے رہا ہے۔

    گو کہ ان ننھے چیتوں کی رفتار اور طاقت کم ہے مگر ابھی وہ اپنی تربیت کے ابتدائی مرحلے میں ہیں، ایک مخصوص عمر تک پہنچنے کے بعد وہ گھاگ شکاریوں میں تبدیل ہوچکے ہوں گے۔

    سوسائٹی برائے تحفظ جنگلی حیات ڈبلیو سی ایس اور زولوجیکل سوسائٹی آف لندن کی ایک رپورٹ کے مطابق افریقی ملک زمبابوے میں گزشتہ 16 سال میں چیتوں کی آبادی میں 85 فیصد سے زائد کمی آچکی ہے۔

    کچھ عرصہ قبل جاری کی جانے والی اس رپورٹ  میں تجویز کیا گیا تھا کہ چیتے کو عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این کی خطرے کا شکار جنگلی اقسام کی سرخ فہرست (ریڈ لسٹ) میں خطرے کا شکار جنگلی حیات کی فہرست سے نکال کر شدید خطرے کا شکار جنگلی حیات کی فہرست میں رکھا جائے۔

    نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے جریدے میں چھپنے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیسویں صدی کے آغاز میں دنیا بھر میں کم از کم 1 لاکھ چیتے موجود تھے لیکن اب ان کی تعداد میں خطرناک کمی واقع ہوچکی ہے، اور اس وقت دنیا بھر میں اس تعداد کا نو فیصد یعنی صرف 7 ہزار 100 چیتے موجود ہیں۔

    لندن کی زولوجیکل سوسائٹی کا کہنا ہے کہ چیتا اپنی جس تیز رفتاری کے باعث مشہور ہے، اسی تیز رفتاری سے یہ معدومی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

  • کینیا میں سیاہ تیندوا منظر عام پر

    کینیا میں سیاہ تیندوا منظر عام پر

    آپ نے ہالی ووڈ کی ریکارڈ ساز سپر ہیرو فلم بلیک پینتھر تو ضرور دیکھی ہوگی، افریقی ملک کینیا میں بھی بلیک پینتھر کا نظارہ دیکھا گیا لیکن یہ بلیک پینتھر ہالی ووڈ کی فلم سے کہیں زیادہ شاندار اور قابل دید تھا۔

    افریقہ کے جنگلات میں عکس بند کیا جانے والا یہ سیاہ تیندوا، تیندوے کی نایاب ترین نسل ہے۔

    اس سے تقریباً 100 سال قبل ایک سیاہ تیندوا دیکھا گیا تھا اور اس کی موجودگی کے بارے میں صرف اندازے قائم تھے، تاہم اب اس خوبصورت جانور کی صاف تصاویر نے ماہرین کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا ہے۔

    اس کی تصاویر کھینچنے والے وائلڈ لائف فوٹو گرافر ول لوکس کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس علاقے میں اس خوبصورت جانور کی موجودگی کے بارے میں سنا تھا، تاہم انہیں یقین نہیں تھا کہ وہ اسے دیکھنے میں کامیاب ہوسکیں گے۔

    یہ تیندوا اتنا انوکھا کیوں ہے؟

    اس بارے میں ماہر جنگلی حیات نکولس پلفولڈ کا کہنا ہے کہ یہ تیندوا ایک نایاب جینیاتی مرض میلینزم کا شکار ہے۔

    ہم دیکھتے ہیں کہ انسانوں میں البانزم (یا برص) کا مرض موجود ہوتا ہے۔ یہ مرض انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کو بھی لاحق ہوجاتا ہے۔

    اس مرض میں جسم کو رنگ دینے والے عناصر جنہیں پگمنٹس کہا جاتا ہے کم ہوجاتے ہیں، جس کے بعد جسم کا قدرتی رنگ بہت ہلکا ہوجاتا ہے۔

    اس مرض کا شکار انسان یا جانور سفید رنگت کے حامل ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: البانزم کا شکار سفید بارہ سنگھا

    اس کے برعکس میلینزم میں رنگ دینے والے پگمنٹس نہایت فعال ہوتے ہیں جس کے باعث یا تو جسم پر گہرے یا سیاہ رنگ کے دھبے پڑجاتے ہیں، یا پھر پورا جسم سیاہ ہوجاتا ہے۔

    البانزم کی نسبت میلینزم نایاب ترین مرض ہے اور اس کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ اس تیندوے کے والدین میں بھی یہ مرض موجود ہو، البتہ ان کی جینیات میں اس کا امکان ضرور ہوسکتا ہے جو ان کی آنے والی نسل میں ظاہر ہوتا ہے۔

  • دنیا کا تیز رفتار ترین جاندار کون سا ہے؟

    دنیا کا تیز رفتار ترین جاندار کون سا ہے؟

    ہم عموماً چیتے کو دنیا کا سب سے تیز رفتار جاندار سمجھتے ہیں۔ لیکن کیا واقعی چیتا تیز رفتار ترین جاندار ہے؟

    آج ہم آپ کو دنیا کے تیز رفتار ترین جانداروں کے بارے میں بتا رہے ہیں جن میں سے کچھ چیتے سے بھی زیادہ تیز ہیں۔

    تیز رفتار جانداروں کی فہرست کا آغاز شیر سے ہوتا ہے۔ شیر 50 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    اس کے بعد شتر مرغ، مچھلی کی ایک قسم سورڈ فش، اور دنیا کا سب سے چھوٹا پرندہ ہمنگ برڈ 60 میل فی گھنٹہ کی رفتار رکھتے ہیں۔

    آبی حیات کی ایک اور قسم سیل فش 68 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے تیر سکتی ہے۔

    اس کے بعد چیتا 75 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑتا ہے۔

    بڑے پروں والا ہنس 88 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑ سکتا ہے۔

    اس کے بعد ہارس فلائی 90 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑتی ہے جسے تیز رفتار ترین کیڑے کا اعزاز حاصل ہے۔

    اور ہماری فضاؤں میں اڑنے والا کبوتر بھی تیز رفتار ترین پرندہ ہے جس کی رفتار 92 میل فی گھنٹہ ہے۔

    میکسیکو میں پائی جانے والی ایک چمگادڑ جو تیز ترین ممالیہ ہونے کا اعزاز بھی رکھتی ہے، 99 میل فی گھنٹہ کی رفتار رکھتی ہے۔

    اس سے دگنی رفتار سنہری عقاب کی ہے جو 200 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑتا ہے۔

    سب سے تیز رفتار باز کی ہوتی ہے جو 242 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اپنے شکار پر جھپٹتا ہے۔

    اور ہاں آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ ہماری زمین پر سب سے تیز رفتار انسان کا اعزاز رکھنے والے کھلاڑی یوسین بولٹ جن کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں بھی درج ہے، صرف 28 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑتے ہیں۔

  • قلت آب کے باعث جانوروں کی خونخوار لڑائی

    قلت آب کے باعث جانوروں کی خونخوار لڑائی

    ماں چاہے انسان کی ہو یا جانور کی اپنے بچے کو محفوظ رکھنے کے لیے ہر حد تک جا سکتی ہے، ایسا ہی ایک معرکہ بھارت کے ایک نیشنل پارک میں بھی دیکھنے میں آیا جہاں ایک ریچھنی اپنے بچے کو بچانے کے لیے چیتے سے بھڑ گئی۔

    بھارتی ریاست مہاراشٹر میں واقع تڈوبا نیشنل پارک رواں برس سخت گرمیوں کا شکار رہا جس کی وجہ سے وہاں موجود پانی کے ذخائر میں کمی واقع ہوگئی۔

    پانی اب پارک میں موجود چند ہی تالابوں میں بچا ہے جسے پینے کے لیے ہر قسم کے جانور ایک ہی جگہ پر اکٹھے ہوجاتے ہیں اور یہیں سے خرابی کا آغاز ہوا۔

    ایسے ہی ایک دن ایک ریچھنی اپنے بچے کو لیے تالاب پر پہنچی تو وہاں پہلے سے موجود چیتے کی ریچھ کے بچے کو دیکھ کر رال ٹپک پڑی۔

    لیکن ریچھنی نے پہلے ہی اس کا ارادہ بھانپ لیا اور چیتے پر حملہ کردیا۔ یہ خونخوار لڑائی کم از کم 15 منٹ تک جاری رہی۔

    لڑائی کے اختتام تک دونوں فریق شدید زخمی ہوگئے تاہم ریچھنی اپنے بچے کو محفوظ رکھنے میں کامیاب رہی اور چیتے کو ہار مان کر پیچھے ہٹنا پڑا۔