Tag: چیتا

  • سیکریٹریٹ کمپلیکس میں رات گئے چیتا داخل، ویڈیو وائرل

    سیکریٹریٹ کمپلیکس میں رات گئے چیتا داخل، ویڈیو وائرل

    اترپردیش: گجرات کے ریڈزون میں رات گئے داخل ہونے والے چیتے نے سیکیورٹی اہلکاروں کی دوڑیں لگوادیں۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کی رات گجرات کے سیکریٹریٹ انکلیو میں رات گئے چیتا داخل ہوا جس کی ویڈیو حساس علاقے میں لگائے جانے والے سی سی ٹی وی میں محفوظ ہوگئیں۔

    بھارتی میڈیا کی جانب سے جاری ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چیتا زمین اور دروازے کے درمیان خالی جگہ سے داخل ہوا، سیکیورٹی اہلکاروں نے پیر کی صبح سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھیں تو اُس کی تلاش شروع کردی اور اراکین اسمبلی سے محتاط رہنے کی ہدایت بھی کی۔

    دیکھیں: سرکٹی بچی سڑک پر آگئی، ویڈیو وائرل

    بھارتی میڈیا کے مطابق سیکریٹریٹ کمپلیکس میں انوکھے انداز سے داخل ہونے پر حکام نے چیتے کو پُراسرار مخلوق قرار دیا کیونکہ اُن کا خیال ہے جانور اس طرح داخل ہو ہی نہیں سکتا۔

    سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ علاقے میں جنگلی جانور موجود نہیں اس لیے چیتے کا داخل ہونا اُن کے لیے حیران کُن ہے۔

    یہ بھی دیکھیں: 9 سالہ بچی کی چیتے سے انوکھی دوستی، ویڈیو وائرل

    جنگلی چیتے کی تلاش کے لیے سیکریٹریٹ کمپلیکس اور اطراف میں سرچ آپریشن کیا گیا جس میں خصوصی کمانڈو دستے بھی شامل ہوئے مگر انہیں 24 گھنٹوں تک تو کامیابی نہ مل سکی بعد ازاں منگل کے روز  اہلکاروں نے چیتے کو تلاش کر کے ہلاک کیا۔

  • افریقی سفاری پارک میں چیتا 3 سالہ بچے کو کھا گیا

    افریقی سفاری پارک میں چیتا 3 سالہ بچے کو کھا گیا

    افریقی ملک یوگنڈا کے نیشنل سفاری پارک میں ایک چیتا قریب رہائشی 3 سالہ بچے کو اٹھا کر اپنے ساتھ لے آیا اور اسے باآسانی کھا گیا۔

    پارک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بچہ پارک میں تعینات ایک رینجر کا بیٹا تھا جو اپنی دادی کے ساتھ پارک کے قریب ہی بنے رہائشی حصے میں رہتا تھا۔

    ان کے مطابق بچہ رات کے وقت اپنی دادی کے پیچھے نکلا تھا جو اس کی موجودگی سے بے خبر تھیں۔ اسی دوران چیتے نے جھپٹا مار کر اسے پکڑا اور جھاڑیوں میں لے گیا۔ بچے کی باقیات اگلے دن جھاڑیوں سے دریافت ہوئیں۔

    بچے کی دادی کا کہنا ہے کہ انہوں نے بچے کی چیخ سنی تھی جو مدد کے لیے پکار رہا تھا۔ انہوں نے اسے تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن چیتا غائب ہوچکا تھا۔

    پارک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چیتا تاحال جھاڑیوں میں پوشیدہ ہے، اس کی تلاش جاری ہے تاکہ اسے اس حصے سے نکالا جاسکے۔

    ان کے مطابق چیتا ایک دفعہ انسانی گوشت چکھ لے تو اسے دوبارہ اس کی اشتہا ہوتی ہے اور وہ ایک خطرناک جانور بن جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فارمولا ای کار بمقابلہ چیتا: ایک فریق کی فنا کی طرف دوڑ

    فارمولا ای کار بمقابلہ چیتا: ایک فریق کی فنا کی طرف دوڑ

    دنیا بھر میں تیز رفتار ترین گاڑیوں کے مقابلے فارمولا ون کار ریسنگ کے بعد فارمولا ای کار ریسنگ بھی متعارف کروائی گئی جو اب تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں اگر فارمولا ای کار اور چیتے کے درمیان مقابلہ کروایا جائے تو کون جیتے گا؟

    سنہ 2014 میں متعارف کروائی جانے والی اس ریس کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں حصہ لینے والی تمام گاڑیاں بجلی سے چلنے والی یا الیکٹرک گاڑیاں ہوتی ہیں۔

    ریس کی انتظامیہ نے حال ہی میں ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں فارمولا ای کار اور چیتے کو مدمقابل دکھایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ چیتا دنیا کا سب سے زیادہ تیز رفتار دوڑنے والا جانور ہے۔

    فارمولا ای کار ریسنگ کے سربراہ الجنڈرو ایگ کا کہنا تھا کہ ہم اس انوکھی ریس کا نتیجہ جاننے کے لیے بہت بے قرار اور پرجوش تھے۔

    تاہم چیتے کے ساتھ اس ریس کی وجہ صرف ایک تجربہ نہیں تھا۔ اس کا مقصد کچھ اور بھی تھا۔

    فارمولا ای کار ریسنگ کے سربراہ نے کہا کہ اس ویڈیو کا اصل مقصد چیتوں کی معدومی کی طرف توجہ دلانا ہے۔

    نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے مطابق بیسویں صدی کے آغاز میں دنیا بھر میں کم از کم 1 لاکھ چیتے موجود تھے لیکن اب ان کی تعداد میں خطرناک کمی واقع ہوچکی ہے، اور اس وقت دنیا بھر میں اس تعداد کا 9 فیصد یعنی صرف 7 ہزار 100 چیتے موجود ہیں۔

    لندن کی زولوجیکل سوسائٹی کا کہنا ہے کہ چیتا اپنی جس تیز رفتاری کے باعث مشہور ہے، اسی تیز رفتاری سے یہ معدومی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چیتوں کی معدومی کے خطرے کی وجوہات میں ان کی پناہ گاہوں میں کمی کے ساتھ ساتھ ان کے شکار (دیگر جنگلی حیات) میں کمی (یا انسانوں کا انہیں شکار کرلینا)، جسمانی اعضا کے حصول کے لیے غیر قانونی تجارت اور پالتو بنانے کے لیے تجارت شامل ہے۔

    یہ وہ تجارت ہے جس میں خطرناک جنگلی جانوروں کو گھروں میں پال کر ان کی جنگلی جبلت کو ختم کردیا جاتا ہے۔

    ای کار ۔ دنیا کا مستقبل

    دوسری جانب الجنڈرو ایگ کا کہنا ہے کہ ای کار ریسنگ کو شروع کرنے کا مقصد بھی دنیا کو ماحول دوست ذرائع سفر کی طرف راغب کرنا ہے۔ ’جتنا زیادہ ہم الیکٹرانک گاڑیوں کا استعمال کریں گے اتنا ہی زیادہ ہمارے کاربن کے اخراج میں کمی آتی جائے گی اور ہم موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے قابل ہوسکیں گے‘۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری بہتری اسی میں ہے کہ ہم اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کو ایک صاف ستھرا اور آلودگی سے پاک ماحول مہیا کریں جو اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم اپنا کاربن اخراج کم کرسکیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پالتو چیتے کی دلچسپ سرگرمیاں

    پالتو چیتے کی دلچسپ سرگرمیاں

    بعض دولت مند افراد شیر یا چیتے پالنے کے شوقین ہوتے ہیں۔ ایسا ہی ایک دولت مند شخص اپنے پالتو چیتے کی وجہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر بے حد مقبول ہورہا ہے جس کے پالتو چیتے کی سرگرمیاں کافی دلچسپ ہیں۔

    روس کے اس دولت مند شخص نے اپنے پالتو چیتے مہل ٹائیگر کے نام سے ایک صفحہ بنا رکھا ہے جس پر وہ اکثر و بیشتر پالتو شیروں کے ساتھ اپنی سرگرمیاں پوسٹ کرتے رہتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پالتو جانور رکھنے کے حیران کن فوائد

    تصاویر اور ویڈیوز میں دکھائی دینے والا چیتا اس قدر معصوم اور دوستانہ مزاج کا حامل نظر آتا ہے کہ اس نرم ملائم سے شیر کو دیکھ کر بے ساختہ اس پر پیار آنے لگتا ہے۔

    اس دولت مند شخص کے پاس صرف یہ چیتے ہی نہیں بلکہ سفید چیتے اور دیگر جنگلی جانور بھی موجود ہیں۔

    اس کا پالتو چیتا کبھی اس کے ساتھ گھومنے کے لیے جانا چاہتا ہے۔

    With money you can have any pet you want Courtesy of @mihail_tiger

    A post shared by The Luxury Kids (@theluxurykids) on

    کبھی وہ سوئمنگ پول میں ڈبکیاں لگاتا دکھائی دیتا ہے۔

    بعض اوقات وہ دلچسپ کھیل کھیلتا دکھائی دیتا ہے۔

    کھیل ہی کھیل میں وہ لان میں لگی اشیا کو نقصان بھی پہنچا دیتا ہے جن پر بعد میں پشیمان بھی ہوتا ہے۔

    اور بعض دفعہ یہ کھلے سمندر میں بھی شوق سے تیرتا دکھائی ہے۔

    اور جب اس چیتے کے بچے درخت پر چڑھنے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کا مالک انہیں زنجیر سے باندھ دیتا ہے کہ کہیں وہ گر نہ پڑیں۔

    اس شخص کے گھر میں موجود تمام جانور آپس میں بھی ایک دوسرے کے دوست ہیں اور یہ تمام خطرناک جانور نہایت امن سے وہاں رہتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ننھے بنگال ٹائیگر کا پیارا سا دوست

    ننھے بنگال ٹائیگر کا پیارا سا دوست

    کیلی فورنیا: امریکا سے میکسیکو کی طرف اسمگل کیا جانے والا ایک ننھا سا بنگال ٹائیگر، جسے بروقت بچا لیا گیا تھا، اب اپنے نئے دوست کے ساتھ نہایت خوش باش ہے۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں واقع سان ڈیاگو چڑیا گھر میں رکھا گیا یہ بنگال ٹائیگر اگست میں امریکا سے میکسیکو کی طرف اسمگل کیا جارہا تھا۔

    حکام نے بروقت کارروائی کر کے ننھے چیتے کو پکڑ کر مذکورہ چڑیا گھر کے حوالے کردیا۔

    اب انتظامیہ نے اس کے لیے ایک اور ننھے سے دوست کا بھی انتظام کردیا ہے جو سماٹرن ٹائیگر کا اپنی ماں کی جانب سے مسترد کیے جانے والا بچہ ہے۔

    چڑیا گھر کی انتظامیہ نے دونوں چیتوں کی کھیلتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کی ہے جو نہایت خوبصورت اور دل کو چھو لینے والی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شیر نے اپنے نگہبان کو حملہ کر کے مار ڈالا

    شیر نے اپنے نگہبان کو حملہ کر کے مار ڈالا

    لندن: برطانیہ کے ایک قصبے ہمرٹن میں واقع چڑیا گھر میں شیر نے اپنی خاتون نگہبان کو حملہ کر کے ہلاک کردیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب شیر اس حصے میں جا پہنچا جہاں خاتون نگہبان اپنے کام میں مصروف تھی۔

    شیر اپنی عادت کے مطابق دبے قدموں چلتا ہو آیا اور اچانک اس نے خاتون پر حملہ کردیا۔

    اس دوران دیگر ملازمین نے بھی شیر کو دیکھ لیا اور وہ خاتون کو بچانے کے لیے گوشت کے ٹکڑے پھینک کر شیر کو اپنی طرف متوجہ کرنے لگے۔

    چڑیا گھر کی انتظامیہ کے مطابق خاتون ملازمہ کی موت اسی وقت واقع ہوگئی تھی جب انہوں نے خود کو ایک شیر کے ساتھ پنجرے میں بند پایا۔

    واقعے کے بعد چڑیا گھر کو بند کردیا گیا جبکہ انتظامیہ کی ذہنی حالت کے پیش نظر میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرنے سے بھی معذرت کرلی گئی۔

    واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیتے کے لاوارث بچوں کے لیے منہ بولی ماں

    چیتے کے لاوارث بچوں کے لیے منہ بولی ماں

    اوہائیو: امریکی ریاست اوہائیو میں واقع ایک چڑیا گھر میں 3 چیتے کے بچوں کو پالنے کے لیے ایک کتے کو رکھ لیا گیا۔

    چڑیا گھر کی انتظامیہ کے مطابق یہ ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ ان بچوں کو ان کی ماں نے چھوڑ دیا تھا۔ تینوں مادہ بچے اس وقت نہایت چھوٹے تھے اور ان کی نگہداشت کے لیے کسی ایسے وجود کی ضرورت تھی جو ماں کی طرح ان کے ساتھ رہ سکے۔

    cub-1

    اس مقصد کے لیے 6 سال کے ایک آسٹریلین شیفرڈ کتے کو رکھا گیا ہے جسے اس کی باقاعدہ تربیت دی گئی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ عمل ایسا ہی ہے جیسے کوئی سروگیٹ ماں ہوتی ہے۔

    cub-2

    چڑیا گھر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر یہ نہ کیا جاتا تو اپنی ماں کی عدم موجودگی کی وجہ سے چیتے کے بچے بیمار ہوسکتے تھے اور ان کی موت کا بھی خطرہ تھا۔

    cub-4

    تاہم اب کتے کی صورت انہیں ایسا وجود میسر آگیا ہے جس سے وہ ممتا حاصل کرسکتے ہیں اور اس کے ساتھ کھیل بھی سکتے ہیں۔

  • چیتوں کی معدومی کی طرف تیز رفتار دوڑ

    چیتوں کی معدومی کی طرف تیز رفتار دوڑ

    لندن: ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنی تیز رفتاری کے لیے مشہور چیتے تیزی سے معدومی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اس کی وجہ ان کی پناہ گاہوں میں کمی اور قدرتی ماحول میں انسانی مداخلت ہے۔

    سوسائٹی برائے تحفظ جنگلی حیات ڈبلیو سی ایس اور زولوجیکل سوسائٹی آف لندن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ملک زمبابوے میں گزشتہ 16 سال میں چیتوں کی آبادی میں 85 فیصد سے زائد کمی آچکی ہے۔

    رپورٹ میں تجویز کیا گیا کہ چیتے کو عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این کی خطرے کا شکار جنگلی اقسام کی سرخ فہرست (ریڈ لسٹ) میں خطرے کا شکار جنگلی حیات کی فہرست سے نکال کر شدید خطرے کا شکار جنگلی حیات کی فہرست میں رکھا جائے۔

    cheetah1

    نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے جریدے میں چھپنے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیسویں صدی کے آغاز میں دنیا بھر میں کم از کم 1 لاکھ چیتے موجود تھے لیکن اب ان کی تعداد میں خطرناک کمی واقع ہوچکی ہے، اور اس وقت دنیا بھر میں اس تعداد کا نو فیصد یعنی صرف 7 ہزار 100 چیتے موجود ہیں۔

    لندن کی زولوجیکل سوسائٹی کا کہنا ہے کہ چیتا اپنی جس تیز رفتاری کے باعث مشہور ہے، اسی تیز رفتاری سے یہ معدومی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

    رپورٹ میں متنبہ کیا گیا کہ ان کی قدرتی پناہ گاہوں (عموماً گھنے جنگلات) کے تحفظ اور اور ان کے پھیلاؤ کی ہنگامی بنیادوں پر ضروت ہے بصورت دیگر چیتے بہت جلد ہماری دنیا سے ختم ہوجائیں گے۔

    مزید پڑھیں: معبد سے چیتے کے 40 بچوں کی لاشیں برآمد

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چیتوں کی معدومی کے خطرے کی وجوہات میں ان کی پناہ گاہوں میں کمی کے ساتھ ساتھ ان کے شکار (دیگر جنگلی حیات) میں کمی (یا انسانوں کا انہیں شکار کرلینا)، جسمانی اعضا کے حصول کے لیے غیر قانونی تجارت اور پالتو بنانے کے لیے تجارت شامل ہے۔ یہ وہ تجارت ہے جس میں خطرناک جنگلی جانوروں کو گھروں میں پال کر ان کی جنگلی جبلت کو ختم کردیا جاتا ہے۔

    رواں برس چیتوں کے عالمی دن کے موقع پر منعقد کیے جانے والی کانفرنس میں ماہرین نے چیتوں کے غیر قانونی فارمز کو بھی ان کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا تھا۔

    cheetah2

    یہ فارمز ایشیائی ممالک میں موجود ہیں جو چڑیا گھروں سے الگ قائم کیے جاتے ہیں اور بظاہر ان کا مقصد چیتوں کا تحفظ کرنا ہے۔ لیکن درحقیقت یہاں چیتوں کو ان کے جسمانی اعضا کی غیر قانونی تجارت کے لیے رکھا جاتا ہے جو ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ چیتوں کے جسمانی اعضا دواؤں میں استعمال ہوتے ہیں۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق ایشیا میں تقریباً 200 چیتوں کے فارمز موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر چین، ویتنام اور تھائی لینڈ میں موجود ہیں۔ ان فارمز میں 8000 کے قریب چیتے موجود ہیں جو جنگلوں اور فطری ماحول میں رہنے والے چیتوں سے دگنی تعداد ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق ان فارمز میں انسانوں کی صحبت میں پلنے والے چیتے آرام دہ زندگی کے عادی ہوجاتے ہیں اور اگر انہیں جنگل میں چھوڑ دیا جائے تو ان کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہوتا ہے۔ عالمی ادارے اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ ان فارمز کی بندش سے پہلے چیتوں کی رہائش کے لیے متبادل جگہ قائم کی جائے۔

    اس وقت چیتوں کی سب سے زیادہ آبادی بھارت میں موجود ہے جہاں 2 ہزار 226 چیتے ہیں۔ چیتوں کی آبادی والے دیگر ممالک میں روس، انڈونیشیا، ملائیشیا، نیپال، تھائی لینڈ، بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، ویتنام، لاؤس اور میانمار شامل ہیں۔

  • کھاؤں یا نہیں؟ شیر نے شکار کا ارادہ بدل دیا

    کھاؤں یا نہیں؟ شیر نے شکار کا ارادہ بدل دیا

    نئی دہلی: ویسے تو شیر کو جنگل کا بادشاہ کہا جاتا ہے، اور وہ کسی سے ڈرتا معلوم نہیں ہوتا، لیکن بعض اوقات وہ اپنے موڈ کا غلام بھی معلوم ہوتا ہے اور موڈ نہ ہونے پر شکار کا ارادہ بھی بدل دیتا ہے۔

    بھارتی ریاست اتر کھنڈ میں واقع جم کوربٹ نیشنل پارک میں کیمرے نے شیر کی ایسی ہی کشمکش کو قید کیا جس میں وہ سوچتا نظر آرہا ہے کہ آیا وہ حملہ کرے یا نہیں۔

    پارک میں یہ واقعہ ایک سیاحتی گروپ کے ساتھ پیش آیا جس میں نصف افراد ایک گاڑی میں موجود تھے جبکہ بقیہ نصف ہاتھی کی سواری کر رہے تھے۔

    شیر نے کچھ دیر سوچنے کے بعد ہاتھی کی طرف حملے کی نیت سے دوڑ لگائی لیکن شاید آدھے راستے میں اسے خیال آیا کہ اپنے سے دوگنی جسامت کے شکار پر حملہ کرنا کوئی عقلمندی نہیں، چنانچہ وہ اپنا ارادہ بدل کر واپس جھاڑیوں کی طرف چلا گیا۔

    اس دوران اس نے جیپ میں موجود افراد پر حملے سے بھی گریز کیا۔

    اس ویڈیو کو دیکھ کر یہی کہا جاسکتا ہے کہ شاید شیر کا پیٹ بھرا ہوا تھا اور وہ کچھ کھانے کے موڈ میں نہیں تھا۔

  • سفید شیر نئی زبان سیکھنے پر مجبور

    سفید شیر نئی زبان سیکھنے پر مجبور

    نئی دہلی: انسانوں کے لیے زبانوں کا مسئلہ ہونا تو عام بات ہے۔ جب وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں تو انہیں نئی زبان سیکھنے میں کچھ وقت لگتا ہے اور اگر زبان مشکل ہو تو انہیں دقت کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

    لیکن بھارت میں ایک جانور کے ساتھ بھی ایسی ہی صورتحال پیش آگئی جب اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا تو اسے اور اس کی دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے ایک دوسرے کی ’زبان‘ کو سمجھنا کافی مشکل ہوگیا۔

    tiger-3

    یہ عجیب صورتحال چنائی کے ارنگر انا زولوجیکل پارک میں پیش آئی جہاں سے ایک سفید شیر کو راجھستان کے شہر ادے پور کے سجن گڑھ بائیولوجیکل گارڈن منتقل کیا گیا۔ جنگلی حیات کے تبادلے کے پروگرام کے تحت راجھستان کے دو شہروں جودھ پور اور جے پور سے دو بھیڑیوں کو بھی چنائی بھیجا گیا۔

    لیکن اس تبادلے کے بعد انکشاف ہوا کہ چنائی سے آنے والا سفید شیر صرف تامل زبان سمجھتا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت زبانوں کے لحاظ سے ایک متنوع ملک ہے اور اس کی مختلف ریاستوں میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔ ریاست بنگال میں تامل جبکہ راجھستان میں میواڑی زبان بولی جاتی ہے۔

    چنائی میں پیدا ہونے والا یہ 5 سالہ شیر راما بچپن سے اپنے نگرانوں کی تامل زبان میں احکامات سننے اور انہیں ماننے کا عادی ہے۔ لیکن ادے پور پہنچ کر جب اس کے نگرانوں نے میواڑی زبان میں بات کی تو شیر اور نگران دونوں ہی مخمصہ میں پھنس گئے۔

    غیر قانونی فارمز چیتوں کی بقا کے لیے خطرہ *

    نگران اپنی بات دہرا دہرا کر تھک گیا لیکن صرف تامل زبان سے آشنا راما ٹس سے مس نہ ہوا کیونکہ اسے سمجھ ہی نہیں آئی کہ اسے کیا کہا جارہا ہے۔

    دونوں کی مشکل حل ہونے کے دو ہی طریقے ہیں، یا تو راما میواڑی زبان سیکھ لے یا پھر اس کی نگہبانی پر معمور نگران تامل زبان سیکھ لیں۔

    ادے پور کے آفیسر برائے تحفظ جنگلات راہول بھٹنا گر کا کہنا ہے کہ ادے پور کے گارڈن میں ایک سفید شیرنی پہلے سے موجود ہے جو پونا سے لائی گئی ہے۔ اب ایک اور شیر کو یہاں لانے کا مقصد ان کی نسل کی تحفظ کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے تحت ان کی آبادی میں اضافہ کرنا ہے۔

    tiger-2

    واضح رہے کہ سفید شیر جسے بنگال ٹائیگر بھی کہا جاتا ہے ایک خطرناک جانور ہے اور یہ اکثر جنگلوں سے دیہاتوں میں داخل ہوجاتا ہے جہاں یہ انسانوں اور جانوروں پر حملہ کر کے انہیں زخمی یا ہلاک کرنے کا سبب بن چکا ہے۔

    اس کی وحشیانہ فطرت کے باعث گاؤں والوں کو اپنی حفاظت کی خاطر مجبوراً اسے ہلاک کرنا پڑتا ہے جس کے باعث اس کی آبادی میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں سفید شیروں کی تعداد صرف 200 کے قریب رہ گئی ہے۔