Tag: چیتے

  • کتے سے خوفزدہ ہو کر چیتے نے کیا کیا؟ جان کر حیران رہ جائیں

    کتے سے خوفزدہ ہو کر چیتے نے کیا کیا؟ جان کر حیران رہ جائیں

    چیتا خوف کی علامت ہے لیکن یہ جنگلی درندہ ایک کتے سے اتنا خوفزدہ ہوا کہ اس کی حرکت جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

    شیر، چیتا، تیندوا یہ ایسے جنگلی درندے ہیں، جن کے نام سے ہی لوگ خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔ بالخصوص جنگل کے اطراف میں آباد گاؤں کے لوگ ان کے اپنے علاقوں میں داخل ہونے سے ڈرتے ہیں اور کئی واقعات ایسے سامنے آ چکے ہیں جن میں یہ انسانوں کو نقصان پہنچا چکے ہیں۔

    تاہم ان میں سے ہی ایک دہشت کی علامت چیتا جب ایک انسانی بستی میں داخل ہوا تو کتے سے اتنا خوفزدہ ہوا کہ اس سے بچنے کے لیے درخت پر چڑھ گیا۔

    یہ دلچسپ واقعہ بھارتی ریاست تلنگانہ کے ضلع کومرم بھیم میں پیش آیا جہاں جنگل سے ایک چیتا انسانی بستی میں آگیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق چیتا جب مٹرگشت کرتا ہوا جیسے ہی وہ چنتا پلی گاؤں میں داخل ہوا تو اس کا استقبال ایک کتے نے کیا۔

    چیتے کے گاؤں میں داخل ہوتے ہی اس نے زور زور سے بھونکنا شروع کر دیا۔ اس کے مسلسل بھونکنے سے تیندوا اتنا خوفزدہ ہوا کہ اس سے بچنے کے لیے ایک بلند درخت پر چڑھ گیا۔

    کتے کے مسلسل بھونکنے کی آواز سن کر جب گاؤں کے رہائشی گھروں سے نکل کر وہاں پہنچے تو دیکھا کہ کتا درخت کی جانب منہ اونچا کرکے مسلسل بھونک رہا ہے اور جب انہوں نے کتے کے بھونکنے کی سمت نظر اٹھائی تو یہ دیکھ کر ان کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ درخت کی چوٹی کے قریب ایک خوفزدہ تیندوا موجود تھا۔

    یہ دلچسپ اور حیران کن منظر دیکھنے کے بعد گاؤں والوں نے محکمہ جنگلات کو اطلاع دی، جس نے وہاں آکر چیتے کو پکڑنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/unique-marriage-bride-brings-the-wedding-procession-and-groom-receives-the-dowry/

  • "چیتے دراصل گدھے ہیں”

    "چیتے دراصل گدھے ہیں”

    کسی جنگل میں خرگوش کی ایک اسامی نکلی، لیکن کئی ماہ تک کسی خرگوش نے اس نوکری کے لیے درخواست نہیں دی۔

    ایک بے روزگار اور حالات کے ستائے ہوئے ریچھ نے اس اسامی پر اپنی درخواست جمع کرا دی۔

    اس ریچھ کو خرگوش تسلیم کرتے ہوئے ملازمت دے دی گئی۔

    نوکری کے دوران کہیں سے ریچھ کو معلوم ہوا کہ جنگل میں ریچھ کی ایک اسامی پر اسی کی طرح ایک خرگوش کام کر رہا ہے اور وہ مشاہرہ اور مراعات لے رہا ہے جو کہ ریچھ جیسے بڑے اور طاقت ور جانور کا حق ہیں۔ اسے کسی نے بتایا کہ خرگوش خود کو دھڑلے سے ریچھ کہتا ہے۔

    ریچھ نے اسے ناانصافی تصور کیا۔ اسے بہت غصہ آیا کہ وہ اپنے قد کاٹھ اور جثے کے ساتھ بمشکل خرگوش کا مشاہرہ اور مراعات پا رہا ہے جب کہ ایک چھوٹا سا خرگوش اس کی جگہ ریچھ بن کر مزے کر رہا ہے۔

    ریچھ نے اپنے دوستوں اور واقف کاروں سے رابطہ کیا اور مشورہ مانگا۔ انھوں نے ریچھ کو کہا کہ یہ تو بڑا ظلم اور اس کے ساتھ زیادتی ہے۔ بہی خواہوں کا مشورہ تھا کہ ریچھ اس کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔

    خرگوش کی اسامی پر کام کرنے والے ریچھ نے جنگل کے منتظمِ اعلیٰ کو تحریری شکایت کی اور مؤقف اپنایا کہ یہ غیرقانونی اور اس جیسے جانور کی حق تلفی کے مترادف ہے۔

    جنگل کا منتظمِ اعلیٰ ریچھ کو کوئی جواب نہ دے سکا اور اس کی شکایت انتظامیہ اراکین کو بھیج دی۔ انھوں نے چند سینئر چیتوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنا دی جو اس مسئلے پر سر جوڑ کر بیٹھے۔

    کمیٹی اراکین نے خرگوش کو نوٹس بھجوا دیا کہ وہ ذاتی حیثیت میں حاضر ہو کر اس حوالے سے اپنی صفائی پیش کرے اور ثابت کرے کہ وہ ایک ریچھ ہے۔

    مقررہ تاریخ پر خرگوش کمیٹی کے سامنے پیش ہوا اور اپنے سارے کاغذات اور ڈگریاں رکھ دیں اور کسی طرح یہ ثابت کر دیا کہ وہ ایک ریچھ ہے۔

    اب کمیٹی نے ریچھ کو ہدایت کی کہ پہلے تو وہ اپنی موجودہ ملازمت کے حوالے سے یہ ثابت کرے کہ وہ ایک خرگوش ہے؟ مجبوراً ریچھ نے ضروری کاغذات اور دستاویز پیش کر کے خود کو خرگوش ثابت کیا۔

    کمیٹی نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ سچ یہ ہے کہ خرگوش ہی ریچھ ہے اور ریچھ دراصل خرگوش ہے۔ اس لیے فریقین اپنی اپنی نوکریوں پر بحال رہ کر اپنے اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔ ریچھ نے کوئی اعتراض کیے بغیر کمیٹی کا فیصلہ تسلیم کر لیا اور اپنی راہ لی۔

    مایوس اور پریشان ریچھ کے دوستوں نے اسے بہت برا بھلا کہا اور بزدلی کا طعنہ بھی دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریچھ کو چیتوں کے اس فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کرنا چاہیے تھا۔

    تب ریچھ نے انھیں غور سے دیکھا اور سر جھکا کر بولا: میں بھلا چیتوں پر مشتمل اس کمیٹی کے خلاف کیسے کوئی بات کرسکتا تھا، اور میں کیونکر ان کا فیصلہ قبول نہ کرتا؟

    دوستو، جیسے میں ایک خرگوش اور ایک خرگوش ریچھ کی حیثیت سے جنگل سرکار سے تنخواہ لے رہا ہے بالکل اسی طرح کمیٹی میں شامل چیتے درحقیقت گدھے ہیں اور ان کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے کہ وہ چیتے ہیں تمام ضروری کاغذات اور دستاویز بھی موجود ہیں۔

    (عالمی ادب سے انتخاب)

  • جب جان لیوا کرونا وائرس جنگلی حیات کے لیے زندگی کی امید بنا!

    جب جان لیوا کرونا وائرس جنگلی حیات کے لیے زندگی کی امید بنا!

    دنیا بھر میں آج جنگلی حیات کا دن منایا جارہا ہے، اس وقت جب دنیا بھر میں جان لیوا کرونا وائرس نے اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں، وہیں یہ وائرس جنگلی حیات کے لیے زندگی اور امید کی کرن بھی ثابت ہوا ہے۔

    جنگلی حیات کا عالمی دن منانے کی قرارداد سنہ 2013 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منظور کی تھی، اقوام متحدہ کے زیر اہتمام منائے جانے والے اس دن کا مقصد خطرے کا شکار جنگلی حیات کے تحفظ کے سلسلے میں شعور بیدار کرنا ہے۔

    رواں برس یہ دن ’زمین پر ہر نوع کی زندگی برقرار رکھنے کی کوشش‘ کے تحت منایا جارہا ہے۔

    جانوروں کی موجودگی اس زمین اور خود انسانوں کے لیے نہایت ضروری ہے۔ کسی ایک جانور کی نسل بھی اگر خاتمے کو پہنچی تو اس سے پوری زمین کی خوراک کا دائرہ (فوڈ سائیکل) متاثر ہوگا اور انسانوں سمیت زمین پر موجود تمام جانداروں پر بدترین منفی اثر پڑے گا۔

    لیکن بدقسمتی سے ہماری زمین پر موجود جانور تیزی سے خاتمے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

    لندن کی زولوجیکل سوسائٹی اور تحفظ جنگلی حیات کی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف کی ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 1970 سے 2012 تک دنیا بھر میں موجود مختلف جانوروں کی آبادی میں 58 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان جانداروں کو سب سے بڑا خطرہ بدلتے ہوئے موسموں یعنی کلائمٹ چینج سے لاحق ہے۔ دنیا بھر کے درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے اور یہ صورتحال جانوروں کے لیے نہایت تشویش ناک ہے جو صدیوں سے یکساں درجہ حرات میں افزائش پانے کے عادی ہیں۔

    اس کے علاوہ ان کو لاحق خطرات میں ان کی پناہ گاہوں کا خاتمہ، جنگلات کی بے دریغ کٹائی، اور مختلف استعمالات کے لیے ان کا بے تحاشہ شکار شامل ہے۔

    ماہرین کے مطابق معدومی کے خطرے کا شکار جانوروں میں پہاڑوں، جنگلوں، دریاؤں، سمندروں سمیت ہر مقام کے جانور اور ہاتھی، گوریلا سے لے کر گدھ تک شامل ہیں۔

    کرونا وائرس ۔ امید کی کرن

    گزشتہ برس کے اختتام پر سامنے آنے والے جان لیوا کرونا وائرس نے دنیا بھر کی معیشتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اب تک اس وائرس سے متاثر افراد کی تعداد 90 ہزار جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ وائرس چینی شہریوں کے ہر قسم کے گوشت کے بے تحاشہ غیر ذمہ دارانہ استعمال کے باعث سامنے آیا ہے اور یہیں یہ وائرس جنگلی حیات کے لیے امید کی کرن ثابت ہوا ہے۔

    چین میں گوشت کی اس کھپت کو پورا کرنے کے لیے دنیا بھر میں مختلف جنگلی جانوروں کا غیر قانونی شکار اور پھر چین میں ان کی تجارت کی جاتی ہے کیونکہ چین اس حوالے سے دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔

    تاہم اب کرونا وائرس کے زبردست جھٹکے کے بعد چین اب جنگلی حیات کے حوالے سے قوانین میں تبدیلیاں کر رہا ہے جس سے جنگلی جانوروں کی غیر قانونی تجارت اور شکار میں کمی آئے گی۔

    چین میں کرونا وائرس سے سب سے متاثرہ شہر ووہان میں جس پہلے شخص میں اس وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا تھا اس کا تعلق ایک ایسے علاقے سے تھا جہاں جنگلی جانوروں کی خرید و فروخت کی منڈی واقع ہے۔

    یہیں سے سائنسدانوں کی توجہ جانورں پر مرکوز ہوئی، پہلے سور اور پھر چمگادڑ کو اس وائرس کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا بالآخر اب سائنسدان اس بات پر متفق ہیں کہ کورونا نامی وائرس کے پھیلاؤ کی اہم وجہ پینگولین بنا۔

    چین میں اس وقت پینگولین کے علاوہ، چیتے اور رائنو سارس کی غیر قانونی تجارت عروج پر ہے، ان جانوروں کی کھالیں اور مختلف اعضا فر، ملبوسات، اور چینی دوائیں بنانے کے کام آتی ہیں۔

    دنیا بھر کے ماہرین جنگلی حیات اور ماہرین ماحولیات پرامید ہیں کہ چین کی جانب سے جنگلی حیات سے متعلق قوانین میں تبدیلی ان جانوروں کی بقا میں اہم کردار ادا کرے گی۔

  • اسلام آباد میں رات گئے چیتے کا مٹر گشت، ویڈیو دیکھیں

    اسلام آباد میں رات گئے چیتے کا مٹر گشت، ویڈیو دیکھیں

    اسلام آباد: شہرِ اقتدار میں واقع مارگلہ ہلز میں رات کے وقت چیتے نے گشت کیا جس کی ویڈیو سامنے آگئی۔

    چیئرمین سینٹرل فلم بورڈ، انفارمیشن منسٹری کے ڈائریکٹر دانیال گیلانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر چیتے کے مٹر گشت کی ویڈیو شیئر کی۔

    انہوں نے ویڈیو کے ساتھ لکھا کہ ’’ایک عام چیتا 30 اکتوبر 2019 کو مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں گشت کرتا دیکھا گیا‘‘۔ دنیال گیلانی نے بتایا کہ انہیں مذکورہ ویڈیو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے موصول ہوئی۔

    یاد رہے کہ مارگلہ ہل نیشنل پارک ہمالیہ کے دامن میں واقع ایک خوبصورت پارک ہے۔ یہاں شکر پڑیاں پارک اور کئی دیگر سیاحتی مقامات بھی موجود ہیں۔ قدرتی پارک میں کئی اقسام کے جانور اور پرندے پائے جاتے ہیں جبکہ بندروں کی کثیر تعداد آنے والے سیاحوں کو عام طور نظر آتی رہتی ہے۔

  • ایبٹ آباد میں چیتے کا حملہ، 8 سالہ بچہ جاں بحق

    ایبٹ آباد میں چیتے کا حملہ، 8 سالہ بچہ جاں بحق

    ایبٹ آباد: جنگلی چیتے نے خیبرپختونخواہ کے ہزارہ ڈویژن میں حملے کر کے  8 سالہ سفیان نامی بچے کی جان لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق ایبٹ آباد کے نواحی پہاڑی علاقے نملی میرا کا رہائشی 8 سالہ سفیان گھر کے قریب کھیل رہا تھا کہ اچانک اُس پر جنگلی چیتے نے حملہ کردیا۔

    سفیان کے دوستوں کی چیخ و پکار سُن کر اہل خانہ جائے وقوعہ پر پہنچے مگر حملہ اس قدر شدید تھا کہ 8 سالہ بچہ موقع پر ہی دم توڑ چکا تھا۔ پولیس اور مقامی افراد نے بچے کو ایبٹ آباد کے بے نظیر آباد اسپتال منتقل کیا جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد لاش اہل خانہ کے حوالے کی گئی۔

    مزید پڑھیں: آزاد کشمیر: تین افراد کو زخمی کرنے والی چیتا نما جنگلی بلی

    اہل علاقہ کے مطابق گلیات اور ٹھنڈیانی میں جنگلی چیتوں کے حملے سے گزشتہ چند سالوں کے دوران 4 بچے زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

    محکمہ جنگلی حیات چیتوں کو انسانی آبادی سے دور رکھنے میں ناکام ہے ، دوسری جانب وائلڈ لائف حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ خونخوار چیتے کو پکڑنے کے لیے ٹیمیں نملی میرا بھیج دی گئیں ہیں۔

    حکام کا کہنا تھا کہ انہوں نے چیتے کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن کا آغاز کردیا اور اہلکاروں کو ہدایت کی گئی کہ وہ جہاں بھی نظر آئے گولی مار دی جائے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہماری پہلی کوشش اُسے زندہ گرفتار کرنے کی ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں: پرندوں کو کھانے والی جنگلی بلیوں کے ’قتل‘ کا فیصلہ

    مقتول سفیان کے والد نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چیتوں سے تحفظ فراہم کریں تاکہ مستقبل میں دوسرے بچوں کو محفوظ رکھا جاسکے۔

  • بھارت میں‌ چیتے نے 6 افراد کو زخمی کردیا، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    بھارت میں‌ چیتے نے 6 افراد کو زخمی کردیا، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    نئی دہلی : بھارت کے شمالی صوبے جھلندر میں خوانخوار چیتے نے حملہ کرکے 6 شہریوں کو شدید زخمی کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت سے تعلق رکھنے والے صارف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ایک چیتا کو بھارتی ریاست جھلندر کے گاؤں میں مکینوں پر حملہ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    اطلاعات کے مطابق گاؤں کے ایک رہائشی پرم جیت کور نے چیتے کو اپنے گھر کے صحن میں دیکھتے ہی پولیس کو اطلاع کی تھی جس کے بعد پولیس ٹیم اور وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے 12 افراد چیتے کو پکڑنے آئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لوگوں کو جب اس بات کی اطلاع ملی تو وہ اس کی تصاویر بنانے کے لیے پہنچ گئے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کی ٹیم نے جنگلی جانور کو پکڑنے کی کوشش کی تو اس نے شہریوں گھبرا کر شہریوں پر حملہ کردیا جس کے نتیجے 6 افراد شدید زخمی ہوگئے۔

    مزید پڑھیں : آزاد کشمیر: تین افراد کو زخمی کرنے والی چیتا نما جنگلی بلی

    مزید پڑھیں : سرکس کا چیتا بھپر گیا، 2 بچے زخمی

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے عملے اور چیتے کے درمیان مسلسل کئی گھنٹے تک چوہے بلی کا کھیل جاری رہا اور 11 گھنٹے بعد وائلڈ لائف عملہ چیتے کو پکڑنے میں کامیاب ہوا۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ وائلڈ لائف عملے نے خوانخوار چیتے کو پکڑنے کے بعد چہت بیر چڑیا گھر میں منتقل کردیا۔

  • چیتوں کا عالمی دن: غیر قانونی فارمز چیتوں کی بقا کے لیے خطرہ

    چیتوں کا عالمی دن: غیر قانونی فارمز چیتوں کی بقا کے لیے خطرہ

    جنیوا: سوئٹزرلینڈ میں چیتوں کے عالمی دن کے موقع پر ہونے والی تقریب میں ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ ڈبلیو ڈبلیو ایف نے ایشیائی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ چیتوں کے فارمز کو بند کروائیں جو چیتوں کی بقا کے لیے سخت خطرہ ہیں۔

    چیتوں کی تعداد دنیا بھر میں کم ہو رہی ہے اور ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کی نسل بہت جلد معدوم ہوجائے گی۔

    t4

    جنگلی حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پچھلے 100 سالوں میں چیتوں کی آبادی میں 97 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے۔ اس سے قبل دنیا بھر میں تقریباً 1 لاکھ کے قریب چیتے موجود تھے جو اب گھٹ کر 4 ہزار سے بھی کم رہ گئے ہیں۔ چیتوں کی کئی اقسام پہلے ہی معدوم ہوچکی ہیں۔

    ایشیائی ممالک میں چیتوں کے فارمز موجود ہیں جو چڑیا گھروں سے الگ قائم کیے جاتے ہیں اور بظاہر ان کا مقصد چیتوں کا تحفظ کرنا ہے۔

    لیکن درحقیقت یہاں چیتوں کو ان کے جسمانی اعضا کی غیر قانونی تجارت کے لیے رکھا جاتا ہے جو ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ یاد رہے کہ چیتوں کے جسمانی اعضا دوائیں بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق ایشیا میں تقریباً 200 چیتوں کے فارمز موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر چین، ویتنام اور تھائی لینڈ میں موجود ہیں۔ ان فارمز میں 8000 کے قریب چیتے موجود ہیں جو جنگلوں اور فطری ماحول میں رہنے والے چیتوں سے دگنی تعداد ہے۔

    t3

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کا کہنا ہے کہ ان فارمز کی بندش دنیا بھر میں چیتوں کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو بار آور کرے گی۔

    کچھ عرصہ قبل تھائی لینڈ میں ایک خانقاہ سے چیتے کے 40 بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔ یہ بچے جمی ہوئی حالت میں تھے اور حکام کے مطابق خانقاہ کی انتطامیہ انہیں غیر قانونی طور پر اسمگل کرنے کا ارادہ رکھتی تھی۔

    بظاہر اس خانقاہ میں چیتوں کے تحفظ کی غرض سے انہیں رکھا جاتا تھا اور اسی وجہ سے یہ ایک سیاحتی مقام تھا۔

    t6

    اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا، ’اس قسم کے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری ناک کے نیچے درحقیقت چیتوں کے ساتھ ہو کیا رہا ہے‘۔

    ایک رپورٹ کے مطابق ان فارمز میں انسانوں کی صحبت میں پلنے والے چیتے آرام دہ زندگی کے عادی ہوجاتے ہیں اور اگر انہیں جنگل میں چھوڑ دیا جائے تو ان کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہوتا ہے۔ عالمی ادارے اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ ان فارمز کی بندش سے پہلے چیتوں کی رہائش کے لیے متبادل جگہ قائم کی جائے۔

    t2

    واضح رہے کہ اس وقت چیتوں کی سب سے زیادہ آبادی بھارت میں موجود ہے جہاں 2 ہزار 226 چیتے ہیں۔ چیتوں کی آبادی والے دیگر ممالک میں روس، انڈونیشیا، ملائیشیا، نیپال، تھائی لینڈ، بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، ویتنام، لاؤس اور میانمار شامل ہیں۔

  • بنکاک: معبد سے چیتے کے 40 بچوں کی لاشیں برآمد

    بنکاک: معبد سے چیتے کے 40 بچوں کی لاشیں برآمد

    بنکاک: تھائی لینڈ میں ایک معبد سے چیتے کے 40 بچوں اور ایک بھالو کی لاش ملی ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق چیتے کے بچے غیر قانونی طور پر یہاں رکھے گئے تھے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق تھائی لینڈ میں واقع بدھ خانقاہ سے فریزر میں رکھے گئے چیتے کے 40 بچوں کی لاشیں ملی ہیں۔ یہ خانقاہ چیتوں کی موجودگی کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔

    thai-2

    وائلد لائف حکام کا کہنا ہے کہ چیتے کے بچے رجسٹرڈ نہیں تھے یعنی وہ غیر قانونی طور پر یہاں لائے گئے تھے۔

    حکام نے خانقاہ کی انتظامیہ پر جنگلی جانوروں کی غیر قانونی افزائش اور اسمگلنگ کے الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کے مطابق خانقاہ کا عملہ ان جانوروں کو بلیک مارکیٹ میں فروخت کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔

    thai-3

    غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے تھائی عہدے دار نے بتایا کہ لاشیں اس فریزر میں رکھی گئی تھیں جس میں خانقاہ کا عملہ کھانا رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں معلوم کہ لاشوں کو فریزر میں کیوں رکھا گیا۔ لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جائے گا۔

    تھائی لینڈ کی یہ خانقاہ جانوروں کو رکھنے کی وجہ سے پہلے ہی تنقید کی زد میں ہے۔ متعلقہ حکام کے مطابق یہاں چیتوں کو بغیر حفاظتی اقدامات کے رکھا جاتا ہے اور ان کی مناسب دیکھ بھال بھی نہیں کی جاتی۔

    thai-1

    واقعے کے بعد خانقاہ سے چیتوں کو دوسری جگہ منتقل کیا جارہا ہے جبکہ اس حوالے سے مزید تحقیقات بھی کی جارہی ہیں۔