Tag: چیف جسٹس

  • 9 مئی کیسز میں ٹرائلز پر خدشات : چیف جسٹس کا عمر ایوب سے رابطہ

    9 مئی کیسز میں ٹرائلز پر خدشات : چیف جسٹس کا عمر ایوب سے رابطہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 9 مئی کیسز میں ٹرائلز پر خدشات سے متعلق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو جمعہ کو ملنے کے لیے بلالیا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے 9 مئی کیسز میں ٹرائلز پرخدشات سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ چیف جسٹس نے اپوزیشن لیڈر سے رابطہ کرلیا اور جمعہ کو ملنے کے لیے بلالیا۔

    عمر ایوب نے جواب دیا کہ اگرمیں اسلام آبادملنےآیا تو واپس نہیں جا سکوں گا، اپوزیشن لیڈر کی معذرت پرچیف جسٹس نے دوسرا آپشن پوچھا تو انھوں نے چیف جسٹس سے پشاور میں ملنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

    مزید پڑھیں : قائد حزب اختلاف سینیٹ شبلی فراز کا چیف جسٹس کو خط

    اس سے قبل قائد حزب اختلاف سینیٹ شبلی فراز نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھا تھا۔

    جس میں کہا تھا کہ 9مئی مقدمات میں فیئرٹرائل اور بنیادی حقوق پامال ہوئے، بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے عدلیہ کا کردار سب سے اہم ہے۔

    قائد حزب اختلاف سینیٹ نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ وہ اپنا آئینی کردار ادا کریں۔

  • قائد حزب اختلاف سینیٹ شبلی فراز کا چیف جسٹس کو خط

    قائد حزب اختلاف سینیٹ شبلی فراز کا چیف جسٹس کو خط

    اسلام آباد(30 جولائی 2025): قائد حزب اختلاف سینیٹ شبلی فراز نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے بعد قائد حزب اختلاف سینیٹ شبلی فراز نے بھی چیف جسٹس کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے 9 مئی کے مقدمات میں عدالتی کارروائیوں پر سنگین تحفظات کا اظہار کیا۔

    خط میں شبلی فرازنے لکھا 9 مئی کے مقدمات میں فئیر ٹرائل اور بنیادی انسانی حقوق پامال ہوئے، بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے عدلیہ کا کردار سب سے اہم ہے، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ اپنا آئینی کردار ادا کریں۔

    سینیٹر شبلی فراز نے اپیل کی ہے کہ پولیس اور پراسیکیوشن کی جانبداری کی غیر جانبدار تحقیقات کرائی جائے اور 9مئی کے تمام کیسز کا آئینی اصولوں کے مطابق جائزہ لیا جائے۔

    انہوں نے خط میں مشکوک مقدمات کو دوبارہ کھولنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصاف اورجمہوریت کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔

  • عدالتی معاملات 2 شفٹوں میں چلانے، مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کیا جا رہا ہے، چیف جسٹس

    عدالتی معاملات 2 شفٹوں میں چلانے، مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کیا جا رہا ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد (25 جولائی 2025): چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عدالتی اصلاحات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔ عدالتی معاملات کو 2 شفٹوں میں چلانے کے بارے میں معاملہ زیر غور ہے۔

    چیف جسٹس نے یہ بھی بتایا کہ عدالتی معاملات میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے اور اس کے لیے جوڈیشل افسران کو تربیت دی جا رہی ہے۔
    انہوں نے کہا کہ ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام جاری ہے۔ التوا کا شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے ۔

    چیف جسٹس نے قومی جوڈیشل پالیسی کو انتہائی اہمیت کی حامل قار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے دور دراز علاقوں کا دورہ کیا۔ ان دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔

    جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ بطور چیف جسٹس واضح موقف ہے کہ ایماندار، غیر جانبدار جوڈیشل افسران کے ساتھ ہوں۔ قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں۔

  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا  بانی پی ٹی آئی کے خط کے حوالے اہم بیان آگیا

    چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا بانی پی ٹی آئی کے خط کے حوالے اہم بیان آگیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے بانی پی ٹی آئی کے خط کے حوالے سے کہا ان کا خط ججز آئینی کمیٹی کو بھجوادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے صحافیوں سے ملاقات میں بانی پی ٹی ائی کے خط سے متعلق سوال پر کہا کہ بانی پی ٹی آئی جو ہم سے چاہتے ہیں وہ آرٹیکل 184 کی شق 3 سے متعلق ہیں، میں نے کمیٹی سے کہا اس خط کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں۔

    چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا خط ججز آئینی کمیٹی کو بھجوایا ہے وہ طے کریں گے، یہ معاملہ آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت آتا ہے اسے آئینی بینچ نے ہی دیکھنا ہے۔

    صحافی نے سوال کیا عدلیہ میں اختلافات ختم کرنے کیلئے کیا اقدامات کریں گے ؟ جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ یہ معاملات پہلے سے چل رہے ہیں، ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا، پرانی چیزیں ہیں آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہوجائے گا۔

    جسٹس آفریدی نے مزید کہا کہ میں نے ججز سے کہا سسٹم چلنے دیں، سسٹم کونہ روکیں، میں نے کہا مجھے ججز لانے دیں، جسٹس گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ لانے کا حامی ہوں، میرے بھائی ججزجو کارپوریٹ کیسز کرتے تھے وہ آج کل کیسز ہی نہیں سن رہے۔

  • بانی پی ٹی آئی کا چیف جسٹس اور آئینی بینچ کے سربراہ کو خط ، بڑا مطالبہ کردیا

    بانی پی ٹی آئی کا چیف جسٹس اور آئینی بینچ کے سربراہ کو خط ، بڑا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے بانی نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اورآئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کو خط میں 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اورآئینی بینچ کےسربراہ جسٹس امین الدین خان کو الگ الگ خطوط بھجوا دیئے۔

    عمران خان  کے وکلا نے خطوط وصول کرکے بھیج دیے، خط میں 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ عمران خان  کا خط 349 صفحات پرمشتمل ہے، خط میں پی ٹی آئی کارکنان پر کریک ڈاؤن کے حوالے سے بھی تفصیل درج ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے خطوط میں 8فروری انتخابات کابھی ذکرہے جبکہ کارکنان کے گھروں پرچھاپوں اورگرفتاریوں کابھی حوالہ دیا گیا ہے۔

    بانی پی ٹی آئی کےوکیل نعیم پنجوتھا نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس اور آئینی بینچ کےسربراہ کومیرے توسط سے الگ الگ خطوط بھجوائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ خط دینےسپریم کورٹ گئےتورجسٹرارنے وصول کرنے سے انکار کردیا، رجسٹرار کے انکار کے بعد دونوں خطوط بذریعہ کورئیر ارسال کر دیئے گئے ہیں۔

    خط میں چھبیس نومبرڈی چوک کی تحقیقات اورجوڈیشل کمیشن بنانےکی درخواست کی گئی جبکہ خط میں سپریم کورٹ کوچھبیس نومبرکےواقعےکےزخمیوں کی تفصیلات بھی بھیجی گئیں۔

    خط میں نو مئی سے جڑے واقعات اورآٹھ فروری الیکشن کی تفصیلات بھی شامل ہیں اور دو سال میں ہونےوالےانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بھی ذکر ہے۔

  • عالمی عدالت میں طالبان سپریم لیڈر اور چیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست

    عالمی عدالت میں طالبان سپریم لیڈر اور چیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست

    عالمی فوجداری عدالت میں طالبان سپریم لیڈر اور چیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست دائر کی گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیورٹر کریم خان نے عدالت کو درخواست دائر کی ہے جس میں طالبان حکومت کے سپریم لیڈر ہیب اللہ اخوندزادہ اور امارات اسلامیہ افغانستان کے چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ افغان سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی افغان شہریوں کے خلاف صنفی بنیاد پر جرائم کے ذمہ دار ہیں اور یہ یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں۔

    نیدرلینڈز میں واقع انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) کے پاس اپنے طور پر کسی کو گرفتار کرنے کا اختیار نہیں ہے، لیکن اپنے وارنٹ پر عمل درآمد کے لیے اپنےایک سو پچیس رکن ممالک پر انحصار کرتی ہے۔

    عالمی فوجداری عدالت نے جن افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوں تو وہ لوگ آئی سی سی کے کسی رکن ملک کا دورہ نہیں کر سکیں گے کیونکہ آئی سی سی کے رکن ممالک اس شخص کو گرفتار کرنے کے پابند ہوتے ہیں جس کے خلاف وارنٹ جاری کیا گیا ہو۔

    تاہم کسی کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے لیے آئی سی سی جج کی منظوری ضروری ہے۔ اگر مذکورہ درخواست منظور ہو جاتی ہے تو طالبان حکومت کے سربراہ اور چیف جسٹس گویا اپنے ملک میں ہی نظر بند ہو جائیں گے۔

    واضح رہے کہ2021 میں طالبان نے ملک کا کنٹرول دوبارہ سنبھالنے کے بعد سب اب تک کئی خواتین کے حقوق کے برخلاف اقدامات کیے جن کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی۔

    طالبان نے خواتین کو ملازمتوں، عوامی مقامات پر جانے اور چھٹی جماعت سے آگے کی تعلیم حاصل کرنے سے روک دیا۔ اس کے علاوہ گزشتہ برس کے آخر میں ہیبت اللہ اخونزادہ نے عمارتوں کی کھڑکیوں پر بھی پابندی عائد کر دی تھی، جہاں خواتین بیٹھ سکتی ہیں یا کھڑی ہو سکتی ہیں۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں نے طالبان قیادت کے خلاف آئی سی سی کے اقدام کو سراہا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/afghanistan-ban-windows-viral/

  • ذوالفقار علی بھٹو کیس میں فیئر ٹرائل تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا: چیف جسٹس کا اضافی نوٹ جاری

    ذوالفقار علی بھٹو کیس میں فیئر ٹرائل تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا: چیف جسٹس کا اضافی نوٹ جاری

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھٹو ریفرنس پر اضافی نوٹ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ 5 جولائی 2024 کو جاری ہوا تھا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا اضافی نوٹ آج ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا ہے۔

    اضافی نوٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ مجھے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت دیگر ججز کے نوٹس پڑھنے کا اتفاق ہوا لیکن جسٹس منصور کے نوٹ سے ایک حد تک اتفاق کرتا ہوں۔

    چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ ریفرنس میں دی گئی رائے میں کیس کے میرٹس پر کسی حد تک بات کی گئی ہے، آرٹیکل 186 سپریم کورٹ صرف ایڈوائزری دائرہ اختیار رکھتی ہے تاہم فیر ٹرائل کے سوال پر فیصلے کے پیراگراف سے اتفاق کرتا ہوں۔

    اضافی نوٹ میں چیف جسٹس نے لکھا ہے کہ میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس میں ٹرائل کورٹ اور اپیلٹ عدالت کی جانب سے فیئر ٹرائل تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ یہ ریفرنس شاید ہمارے سامنے نہ آتا مگر کچھ واقعات اس کا موجب بنے، جسٹس نسیم حسن شاہ کے انٹرویو کے کچھ نکات کو ایڈریس کرنا ضروری ہے جس میں مرحوم نے کہا تھا کہ اس وقت کی غیر معمولی سیاسی فضا میں دباؤ نے انصاف کے عمل کو  متاثر کیا۔

    چیف جسٹس نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ یہ سب عدالتی آزادی کے نظریات سے متصادم تھا، آئینی طرز حکمرانی سے انحراف سیاسی مقدمات میں عدالتی کارروائیوں پر غیر ضروری اثر ڈالتا ہے، ایسےحالات میں جسٹس دراب پٹیل، جسٹس محمد حلیم، جسٹس صفدر شاہ نے جرات مندانہ اختلاف کیا، ، ان ججز سے اختلافی نوٹس سے صورتحال تبدیل نہیں ہوئی لیکن عدلیہ کی ساکھ اور غیر جانبداری برقرار رہی۔

    اضافی نوٹ میں چیف جسٹس نے واضح کیا کہ مجھے چیف جسٹس فائز عیسیٰ سمیت دیگر ججز کے نوٹس پڑھنے کا اتفاق ہوا، جسٹس منصور علی شاہ کے نوٹ سے ایک حد تک اتفاق کرتا ہوں، میں فیئر ٹرائل کے سوال پر فیصلے کے پیراگراف سے اتفاق کرتا ہوں کہ میری رائے میں ذوالفقار علی بھٹو کو شفاف ٹرائل سے محروم رکھا گیا۔

  • چیف جسٹس نے 26 ویں آئینی ترمیم  پر فل کورٹ سماعت کی مخالفت کردی

    چیف جسٹس نے 26 ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ سماعت کی مخالفت کردی

    اسلام آباد : چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فل کورٹ کی مخالفت کردی، جسٹس منصور علی شاہ نے فل کورٹ بنانے کی تجویز دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا۔

    جسٹس منصور نے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں فل کورٹ کاتذکرہ کیا ، چیف جسٹس نے فل کورٹ بنانے کے حوالے سے جسٹس منصورکو جواب دے دیا۔

    چیف جسٹس نے 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق درخواستوں پر فل کورٹ بلانے پر جسٹس منصورعلی شاہ کی مخالفت کردی۔

    جوڈیشل کمیشن اجلاس میں دونوں معزز ججوں کےدرمیان مکالمہ ہوا، جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا خط میں چھبیسویں ترمیم کیخلاف درخواستوں پرفل کورٹ بلانے کی تجویز دی۔

    جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کو حق نہیں، ترمیم کو زیربحث لائے، آئینی مقدموں کی سماعت مقرر کرنے کا اختیار آئینی بینچ کمیٹی کے پاس ہے، درخواستیں کس نے لگانی ہیں، آئینی کمیٹی طے کرے گی۔

    چیف جسٹس کی اس رائے کی اکثریتی ارکان نے حمایت کی، ذرائع نے بتایا چیف جسٹس کی زیر صدارت اجلاس میں ایک ممبر نے کہا رولز بنائے جانے کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے۔

    اکثریتی ارکان کا کہنا تھا کہ ججوں کی تعیناتی کیلئے رولز بنانے کا معاملہ ذیلی کمیٹی طے کرے گی، جوڈیشل کمیشن نے رولز بنانے کے لیے ذیلی کمیٹی بنانے کا اختیار چیف جسٹس کو دے دیا ہے۔

    جسٹس شاہد بلال کو اکثریتی رائے سے آئینی بینچ کا جج نامزد کردیا گیا جبکہ جسٹس عدنان کریم اورجسٹس آغا فیصل سندھ ہائیکورٹ آئینی بینچ کےجج نامزدکیےگئےہیں۔

    تاہم ہائیکورٹس ججوں کی نامزدگیوں کا معاملہ اکیس دسمبرتک موخر ہوگیا۔

    اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ججز تقرری کیلئے معیار اور طریقہ کار ریگولیٹ کرنے سے متعلق قواعد وضع کرنے کو ترجیح دی جائے گی۔

    چیف جسٹس نے رولز کا مسودہ تیار کرنے کیلئے پانچ رکنی کمیٹی بنادی، پندرہ دسمبرکو جوڈیشل کمیشن رولز کا مسودہ تیار کر کے ارکان کیساتھ شیئر کیا جائے گا۔

    کمیٹی کے سربراہ جسٹس جمال مندوخیل ہیں، جبکہ منصورعثمان اعوان، علی ظفر، فاروق نائیک اوراخترحسین کمیٹی کے ممبر ہوں گے، کمیٹی کو تین دیگر افسران کی معاونت بھی حاصل ہوگی۔

  • جسٹس یحیی آفریدی کا چیف جسٹس بننے کے بعد کراچی کا پہلا دورہ

    جسٹس یحیی آفریدی کا چیف جسٹس بننے کے بعد کراچی کا پہلا دورہ

    اسلام آباد : جسٹس یحیی آفریدی کا چیف جسٹس بننے کے بعد 8 دسمبر کو کراچی کا پہلا دورہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی 8دسمبر کوکراچی پہنچیں گے، جسٹس یحیی کاچیف جسٹس بننےکے بعد کراچی کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔

    چیف جسٹس پاکستان 9دسمبر کو گوادرجائیں گے اور 12دسمبرکوکراچی رجسٹری میں اجلاس کی صدارت کریں گے ، جس میں جیلوں کی اصلاحات سے متعلق ادارے اپنی رپورٹس اورسفارشات پیش کریں گے۔

    یاد رہے 26 اکتوبر کو جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اور 30 ویں چیف جسٹس بنے تھے۔

    چیف جسٹس نے عہدہ سنبھالنے کے بعد سپریم کورٹ میں پہلے روز ایک گھنٹہ 10 منٹ میں 24 مقدمات سنے تھے۔

  • کیا ن لیگ  جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس بنانا چاہتی ہیں؟

    کیا ن لیگ جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس بنانا چاہتی ہیں؟

    اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہےکہ ہم یحییٰ آفریدی کوچیف جسٹس بناناچاہتے ہیں، نئے چیف جسٹس کی تعیناتی پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیردفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کے حوالے سے ن لیگ کی جانب سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

    وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ تاثر دیا جارہا ہے، چیف جسٹس کے لیے یحیٰ آفریدی ن لیگ کے امیدوار ہیں یہ تاثرقبل ازوقت ہے، نئے چیف جسٹس کی تعیناتی پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔

    مزید پڑھیں : 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری ، اگلا چیف جسٹس کون ہوگا؟

    انھوں نے کہا کہ ایک بھی سینیٹر اور ایم این اے لاپتہ نہیں تھا یہ صرف بیان بازی ہے، ترمیم سے تین چار دن پہلے نمبرز پورے ہوچکے تھے۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کیلئے کمیٹی کے دیگر ممبران سے بات چیت ہوگی، چاہتے ہیں نئے چیف جسٹس کا نام زیادہ اتفاق رائے سے آئے۔

    خواجہ آصف نے کہا عدلیہ کی طرف سے اشارے آرہے تھے پچیس اکتوبرگزرنے دیں پھرحکومت کو دیکھ لیں گے۔