Tag: چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ

  • چیف جسٹس کا ضمانت قبل ازگرفتاری کے اصولوں پر دوبارہ غور کا عندیہ

    چیف جسٹس کا ضمانت قبل ازگرفتاری کے اصولوں پر دوبارہ غور کا عندیہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ضمانت قبل ازگرفتاری کےاصولوں پر دوبارہ غور کا عندیہ دے دیا اور کہا ضابطہ فوجداری ضمانت قبل ازگرفتاری کی اجازت نہیں دیتا، ہر کیس میں ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواستیں آجاتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ضمانت قبل ازگرفتاری کے عام مقدمے میں ریمارکس میں کہا ضابطہ فوجداری ضمانت قبل ازگرفتاری کی اجازت نہیں دیتا، ضمانت قبل ازگرفتاری گنجائش ہدایت اللہ کیس میں نکالی گئی، کسی عزت دار کو کیس میں نہ پھنسایا جائے اس لیےگنجائش نکالی گئی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا سوال یہ تھا کیا عدالت کو عزت دار شخص کی عزت محفوظ نہیں کرنا چاہیے۔

    جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ضمانت قبل ازگرفتاری کے اصولوں پر دوبارہ غور کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہدایت اللہ کیس 1949میں آیا تھا جو زمانہ بدل گیاہے، ہرکیس میں ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواستیں آجاتی ہیں۔

    بعد ازاں عدالت نے ڈکیتی کے ملزم کی ضمانت قبل ازگرفتاری کے خلاف اپیل مسترد کردی، ملزم نے ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرائی تھی، جس کے بعد ڈکیتی سے متاثرہ فریق نے ضمانت قبل از گرفتاری منظور ہونے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    یاد رہے   چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر  عمر قید کی سزا  کا عندیہ دیتے ہوئے جھوٹی گواہی دینے والےپولیس رضاکار ارشدکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیا تھا۔

  • چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے آئندہ ہفتے کا ججز روسٹر تشکیل دے دیا

    چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے آئندہ ہفتے کا ججز روسٹر تشکیل دے دیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نےآئندہ ہفتے سماعت کے لئے 4 بینچ تشکیل دے دیئے، چاروں بینچ 18 سے 21 فروری تک مقدمات کی سماعت کریں گے،  بینچ میں جسٹس عظمت سعیدشیخ، جسٹس سجادعلی، جسٹس منصورعلی شاہ سمیت دیگر ججز شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نےآئندہ ہفتے کا ججزروسٹرتشکیل دےدیا، جس کے تحت اسلام آباد پرنسپل سیٹ پر 4 بینچ اور ایک لاہورمیں مقدمات کی سماعت کرے گا۔

    بینچ1چیف جسٹس آصف سعید،جسٹس سجادعلی،جسٹس منصورعلی شاہ پرمشتمل ہے، بینچ 2 میں جسٹس عظمت سعید شیخ، جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔

    ججز روسٹر کے مطابق بینچ 3 میں جسٹس مشیر عالم اورجسٹس قاضی فائزعیسیٰ شامل ہیں جبکہ بینچ 4 جسٹس عمر عطا بندیال اورجسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل ہے، چاروں بینچ 18 سے 21 فروری تک مقدمات کی سماعت کریں گے۔

    روسٹر کے مطابق 22 فروری کو اسلام آباد کی پرنسپل سیٹ پر5بینچ سماعت کریں گے، بینچ ایک میں چیف جسٹس اورجسٹس منصورعلی شاہ ، بینچ 2میں جسٹس عظمت سعیدشیخ اورجسٹس یحییٰ آفریدی جبکہ بینچ 3میں جسٹس مشیرعالم اور جسٹس قاضی فائزعیسیٰ شامل ہیں ۔

    بینچ 4 میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس سجادعلی شاہ، بینچ 5 میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجازالا حسن شامل ہیں جبکہ لاہور میں جسٹس منظور  ملک، جسٹس طارق مسعود اور  جسٹس مظہرعالم سماعت کریں گے۔

  • چیف جسٹس کا جھوٹےگواہوں کے بعد غفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ

    چیف جسٹس کا جھوٹےگواہوں کے بعد غفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم اسفندیار کو 10 سال بعد بری کردیا اور کہا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، اس لیے ملزم کو بری کیا جاتا ہے، چیف جسٹس نےغفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے قتل کے ملزم اسفندیار کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، عدالت نے کہا استغاثہ مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، اس لیے ملزم کو بری کیا جاتا ہے، مجسٹریٹ نے شناخت پریڈ درست نہیں کی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔

    چیف جسٹس نے جھوٹےگواہوں کے بعد غفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ کرتے ہوئے ایگزیکٹیواسٹیشن مجسٹریٹ کوطلب کرلیا، شناخت پریڈمیں غفلت پرایگزیکٹواسٹیشن مجسٹریٹ کنورانور علی کو طلب کیا گیا۔

    چیف جسٹس کا جھوٹےگواہوں کے بعد غفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ

    عدالت نے کہا ایگزیکٹواسٹیشن مجسٹریٹ 22فروری کوسپریم کورٹ میں پیش ہوں اور رجسٹرار لاہورہائی کورٹ مجسٹریٹ کوتلاش کرکے حاضری یقینی بنائیں، مجسٹریٹ پیش ہوکروضاحت کریں،غفلت پرکارروائی کیوں نہ کریں۔

    سپریم کورٹ نےمجسٹریٹ کی ذاتی حیثیت میں طلبی کاحکم شہری کی اپیل پرکیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ایسا سلوک کیوں کیا جاتا ہے، ایسے کیس دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، ایک بچہ قتل ہوگیا اور مجسٹریٹ کی جانب سے غلط شناخت پریڈ کرائی گئی، قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کی وجہ سے ملزم کو سزا ہوگئی، جنہوں نے قانون پر عمل کرنا ہے، ان سے پوچھنا تو چاہیے۔

    قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کی وجہ سےملزم کوسزاہوگئی، چیف جسٹس

    ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا مجسٹریٹ لگانے سے پہلے ان کی ٹریننگ نہیں ہوتی، جس پر وکیل نے بتایا مجسٹریٹ کو تعیناتی کے پہلے کورسز کرائے جاتے ہیں تو چیف جسٹس نے کہا ہم عدالتی قانون سے ہٹ کر فیصلہ نہیں دے سکتے، ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے قانون کو کیوں نہیں دیکھا۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا یہ ملک ہماراہےاس میں ہمارے بچوں نے رہنا ہے، کسی نے تو شروعات کرنی ہے، روز قتل کیسز دیکھتے ہیں، ملزم اصلی اور شہادتیں سب نقلی ہوتی ہیں، اگر ہم بھی آنکھیں بند کردیں تو قانون کہاں جائےگا، ایسا لگتا ہے ملزم گرفتار ہوا پھر شہادتیں بنائی گئی ہیں۔

    ہم عدالتی قانون سےہٹ کرفیصلہ نہیں دےسکتے، ٹرائل کورٹ اورہائیکورٹ نےقانون کوکیوں نہیں دیکھا، اگرہم بھی آنکھیں بندکردیں توقانون کہاں جائےگا

    چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا پولیس ملزم تک کیسے پہنچی، جس پر وکیل نے جواب دیا انفارمر کی اطلاع پر پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا، ملزم کی گرفتاری کے بعد پتہ چلا اس نے لاش نہر میں پھینکی ہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا ایک گواہ کہتا ہے اس نے 4 بندوں کو نہر میں لاش پھیکتے دیکھا، دوسرےگواہ کےمطابق 2 بندوں نے لاش کو نہر میں پھینکا۔

    دوران سماعت مقتول عادل بٹ کے والد نے چیف جسٹس کے درمیان مکالمے میں کہا میرے بیٹے کا قاتل کہاں گیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا پولیس سے جاکر پوچھیں، پولیس کو ٹھیک کرناہمارا کام نہیں تو والد مقتول کا کہنا تھا کہ ہر پولیس اسٹیشن میں ایک جج بٹھا دیں۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا یہ حکومت کاکام ہے، جس پر والد نے کہ سپریم کورٹ تک آتے آتے 3 کروڑ روپے لگ گئے، قاتل نہیں پکڑا گیا۔

    بعد ازاں عدالت نےملزم اسفندیارخان کو10 سال بعدبری کرنےکاحکم دے دیا۔

    خیال رہے ٹرائل کورٹ نےملزم اسفندیارکوسزائےموت سنائی تھی جبکہ ہائی کورٹ نےملزم کی سزائےموت کوعمرقیدمیں تبدیل کردیاتھا۔

  • خدیجہ صدیقی حملہ کیس: سپریم کورٹ کا ملزم شاہ حسین کوگرفتار کرنے کا حکم، 5سال قید کی سزا  کافیصلہ برقرار

    خدیجہ صدیقی حملہ کیس: سپریم کورٹ کا ملزم شاہ حسین کوگرفتار کرنے کا حکم، 5سال قید کی سزا کافیصلہ برقرار

    اسلام آباد : خدیجہ صدیقی حملہ کیس میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے  ملزم کوگرفتارکرنے کا حکم دے دیا اور 5 سال  قیدکی سزا کافیصلہ برقرار  رکھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہم ریکارڈکےمطابق فیصلہ کریں گے ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی قاتلانہ حملہ کیس کی سماعت کی ، خدیجہ صدیقی پر قاتلانہ حملے کے ملزم شاہ حسین بھی کمرہ عدالت میں موجود تھا۔

    چیف جسٹس آصف سعید نے استفسار کیا کیاملزم شاہ حسین کمرہ عدالت میں موجودہے، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ شاہ حسین کمرہ عدالت میں موجود ہے۔

    دوران سماعت وکیل خدیجہ صدیقی نے دلائل میں کہا ہائی کورٹ نے مقدمہ کےمکمل شواہدکونہیں دیکھا، خدیجہ صدیقی کی بہن بھی بطورگواہ پیش ہوئی، جس پر چیف جسٹس نے کہا دیکھناچاہتے ہیں ہائی کورٹ کا نتیجہ شواہدکے مطابق ہے۔

    دیکھناچاہتےہیں ہائی کورٹ کا نتیجہ شواہدکے مطابق ہے، چیف جسٹس

    خدیجہ صدیقی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خدیجہ صدیقی ملزم کی کلاس فیلوتھی، ملزم شاہ حسین نےخدیجہ پرخنجرکے23وارکیے،خدیجہ کی گردن پربھی 2وارکیے، ڈاکٹرز کے مطابق جب خدیجہ کواسپتال لایاگیاخون بہہ رہاتھا۔

    چیف جسٹس کھوسہ نے ریمارکس میں کہا خدیجہ صدیقی ملزم کوجانتی تھی وہ کلاس فیلوبھی تھے، اس کےباوجودملزم کو5 دن کےبعدنامزدکیاگیا، جس پر وکیل خدیجہ صدیقی نے بتایا حملے کے وقت خدیجہ صدیقی حواس میں نہیں تھی، خدیجہ نےڈاکٹرکوبھی اجنبی قراردیاتھا، شاہ حسین نےارادےکےساتھ صرف خدیجہ پرخنجرسےحملےکیے، شاہ حسین نے کار کے ڈرائیور پر حملہ نہیں کیا۔

    ملزم کو تاخیر سے مقدمےمیں نامزدکیوں کیاگیا، خدیجہ کی بہن نے بھی ملزم کی نشاندہی میں تاخیر کی، چیف جسٹس کے ریمارکس

    جسٹس آصف کھوسہ نے مزید کہا خدیجہ کی بہن حملے کے وقت حواس میں تھی، ملزم کو تاخیر سے مقدمےمیں نامزدکیوں کیاگیا، خدیجہ کی بہن نے بھی ملزم کی نشاندہی میں تاخیر کی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا خدیجہ کو لگے ہوئے زخم کتنےگہرے ہیں تو وکیل خدیجہ نے بتایا 12زخم 2 سینٹی میٹرز کے تھے، جس پر جسٹس آصف کھوسہ نے کہا خدیجہ کی گردن کے اگلے حصے پر کوئی زخم نہیں تھا، خدیجہ معاملے پر بول سکتی تھی۔

    وکیل نے مزید بتایا کہ خدیجہ حملےکےبعدحواس میں نہیں تھی ، ڈاکٹرز کے مطابق خدیجہ کی حالت خطرے میں تھی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ بات طے ہے اسپتال میں خدیجہ بات کررہی تھی، ڈاکٹرز خدیجہ سے سوال کررہے تھے تو سرجن نے انہیں باہر نکال دیا، خدیجہ نے ڈاکٹرز کو بتایاکہ حملہ آور لڑکاہے۔

    خدیجہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ خدیجہ کی حالت کے پیش نظر تفتیشی افسر بیان ریکارڈ نہیں کرسکا، جس پر چیف جسٹس نے کہا خدیجہ صدیقی نے پہلے دن ملزم کانام نہیں بتایا، خدیجہ نے ملزم کا نام 5 دن بعد بتایا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس  نے استفسار کیا  گاڑی سے2بال ملے تھے کیا ان کا ڈی این اے ہوا، جس پر خدیجہ صدیقی کے وکیل نے بتایا   بالوں کو فرانزک لیب بھجوانے کا کہاگیا تھا، فرانزک لیب کے بقول انہیں بال موصول نہیں ہوئے۔

    ملزم آخرخدیجہ کوکیوں مارناچاہتاتھا، جسٹس آصف سعیدکھوسہ کا استفسار

    جسٹس آصف سعید نے کہا  خطے کی بہترین اور دنیاکی دوسری بہترین فرانزک لیب لاہور میں ہے، پنجاب فرانزک لیب پر ہمیں فخر ہوناچاہیے، فرانزک لیب میں دنیا کے ماہر ترین افراد موجود ہیں، کیس میں ہائی پروفائل کا لفظ کئی مرتبہ استعمال ہوا۔

    چیف جسٹس نےاستفسار کیا کیا ہائی پروفائل کیلئےقانون بدل جاتاہے، جرم جرم ہوتاہےہائی پروفائل ہویالوپروفائل ہو، جس پروکیل خدیجہ صدیقی نے  بتایا   ہائی کورٹ نے شواہدکا درست جائزہ نہیں لیا، جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے مزید استفسار کیا  ملزم آخرخدیجہ کوکیوں مارناچاہتاتھا، ملزم چاہتا تو خدیجہ کو ایسی جگہ مارسکتاتھاجہاں کوئی نہ ہوتا۔

    خدیجہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ  ریکارڈ پر ایسی کوئی بات نہیں اقدام قتل کی وجہ کیاہے، جس پر چیف  جسٹس نے کہا  گولی مارنا آسان لیکن خنجر مارنا شدید اشتعال پر ہوتاہے، عام طور پر قتل کی وجہ ہوتی ہے میری نہیں تو کسی کی نہیں، دوسری عمومی وجہ لڑکی کی طرف سے بلیک میلنگ ہوتی ہے، خدیجہ کے کیس میں دونوں وجوہات سامنےنہیں آئیں۔

    عام طورپرقتل کی وجہ ہوتی ہےمیری نہیں توکسی کی نہیں، دوسری  وجہ لڑکی کی طرف سے بلیک میلنگ ہوتی ہے، خدیجہ کے کیس میں دونوں وجوہات سامنے نہیں آئیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

    جسٹس مقبول باقر نے اپنے ریمارکس میں کہا کسی کلاس فیلو نے کیس میں گواہی نہیں دی، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ  اصل سوال یہ ہےکہ خدیجہ پرحملہ کس نے کیا، خدیجہ اور شاہ حسین کے درمیان تعلقات مقدمے سے 7ماہ پہلے ختم ہوگئے تھے۔

    جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا تعلقات ختم ہونےکےبعدبھی دونوں ایک کلاس میں رہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے  ایک سال اکٹھے قانون پڑھ کر عملی تجربےکاسوچا۔

    پنجاب کےپراسیکیوٹر نے خدیجہ کے وکیل کے تمام دلائل اپنالیے اور  ملزم شاہ حسین کی سزاختم کرنے کی مخالفت کردی۔

    سپریم کورٹ نے  طالبہ خدیجہ صدیقی پر قاتلانہ حملہ کیس میں  ہائی کورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم شاہ حسین کو گرفتار کرنےکا حکم دے دیا  اور ملزم کی 5سال قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    خدیجہ صدیقی مجھ سے شادی کرنا چاہتی تھی، میں اس کےساتھ نہیں رہناچاہتاتھا،ملزم شاہ حسین

    ملزم شاہ حسین نے عدالت میں کہا بہن صوفیہ صدیقی مجھےاچھی طرح جانتی ہے،  اس نےکہاایک اجنبی نےحملہ کیا، خدیجہ صدیقی مجھ سے شادی کرنا چاہتی تھی، میں اس کے ساتھ نہیں رہناچاہتاتھا۔

    چیف جسٹس نے ملزم سےمکالمہ میں کہا  ایساممکن ہےتم نےکوئی قاتل کرائےپرلیاہو، میں نےشادی کاپرپوزل مستردکیا۔

    ملزم مجھےبلیک میل کرتاتھا،میری زندگی جہنم بنادی تھی، خدیجہ صدیقی کا بیان

    خدیجہ صدیقی کا کہنا تھا کہ ملزم مجھےبلیک میل کرتاتھا،میری زندگی جہنم بنادی تھی، جب اسپتال پہنچی مجھےوہ لمحات بہت کم یادہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے  ہم ریکارڈکےمطابق فیصلہ کریں گے۔

    یاد رہے مئی 2016 میں قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر شاہ حسین نے خنجر کے 23 وار کیے تھے، جس سے وہ شدید زخمی ہوگئیں تھیں۔جس کے بعد سابق چیف جسٹس کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ مبشرحسین نے ایک ماہ میں اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    بعد ازاں ملزم شاہ حسین نے مجسٹریٹ کورٹ سے سنائی جانے والی سزا کے خلاف سیشن کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، شاہ حسین کی درخواست پرسیشن کورٹ نے مجسٹریٹ کورٹ کی جانب سے دی گئی 7 سال کی سزا کم کرکے 5 سال کردی تھی، جبکہ خدیجہ صدیقی کیس کے ملزم شاہ حسین کو لاہور ہائی کورٹ نے رہا کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیا تھا۔

  • ایف آئی اے کا چیف جسٹس آصف کھوسہ کے نام پرسوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس بنانے والوں کے گردگھیرا تنگ

    ایف آئی اے کا چیف جسٹس آصف کھوسہ کے نام پرسوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس بنانے والوں کے گردگھیرا تنگ

    اسلام آباد : ایف آئی اے سائبرکرائم نے چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کےنام پرسوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس بنانے والوں کے گردگھیراتنگ کرلیا، چیف جسٹس نے سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس والوں کیخلاف کارروائی کاحکم دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اےسائبرکرائم نے چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کے نام پر سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس بنانے اور چلانے والے ملزمان کے گرد گھیرا تنگ کرلیا ہے، ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے نام سے سوشل میڈیاپر5جعلی اکاؤنٹس ہیں، فیس بک اورپی ٹی اےسےملزمان کی شناخت کیلئے مددمانگ لی ہے۔

    [bs-quote quote=”چیف جسٹس کے نام سے سوشل میڈیاپر5جعلی اکاؤنٹس ہیں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ذرائع ایف آئی اے "][/bs-quote]

    ایف آئی اے سائبرکرائم سیل نے فیس بک اورپی ٹی اے سے ملزمان کی شناخت کے لئے مدد مانگ لی ہے، ملزمان تک رسائی کیلئے تحریری درخواست دی ہے۔

    یاد رہے جسٹس آصف کھوسہ کے چیف جسٹس کے حلف اٹھانے کے بعد ترجمان سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کاسوشل میڈیا پر کوئی اکاؤنٹ موجود نہیں، ٹوئٹر  یا فیس بک اکاؤنٹ جعلی ہے۔

    ترجمان نے کہا تھا کہ ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو ایسے اکاؤنٹ بلاک کرنے کی ہدایات کردی گئیں ہیں جبکہ چیف جسٹس کے جعلی اکاؤنٹ بنانے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا سوشل میڈیا پر کوئی اکاؤنٹ نہیں، ترجمان سپریم کورٹ

    خیال رہے رہے 18 جنوری کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ملک کے 26 ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے جسٹس آصف سعید کھوسہ سے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف لیا تھا۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے حلف اٹھاتے ہی عدالت لگا کر ایک گھنٹے کے اندر پہلے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے منشیات کے کیس میں سزا یافتہ نور محمد کی سزا میں کمی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    اس سے قبل فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ زیر التوامقدمات کا قرض اتاروں گا، فوج اورحساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہوناچاہیئے، ملٹری کورٹس میں سویلین کاٹرائل ساری دنیا میں غلط سمجھا جاتاہے،کوشش کریں گےسول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ بطور چیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دور کرنے کی کوشش کروں گا، جعلی مقدمات اور جھوٹےگواہوں کیخلاف ڈیم بناؤں گا۔