Tag: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

  • مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے پرویز مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے اعزاز میں ہونے والے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے۔

    انھوں نے کہا ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے تقریر میں مجھ سے متعلق میڈیا سے بات کرنے کا کہا، اٹارنی جنرل نے کہا میں مشرف کے کیس پر اثرانداز ہوا، مجھ پر عائد الزام بے بنیاد اور غلط ہے، ہمیں اپنی حدود کا علم ہے، سچ کا ہمیشہ بول بالا ہوگا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میں پیدا ہوا تو میرے منہ میں ایک دانت تھا، پیدایش کے وقت منہ میں دانت ہونا دنیا میں بہت کم ہوتا ہے، خاندان کے بڑوں نے کہا اس بچے کی قسمت بہت اچھی ہوگی، بطور چیف جسٹس پہلے اپنا گھر درست کرنے کوشش کی، نظام انصاف اور عدالتی اصلاحات پر زور دیا، ویڈیو لنک اور جدید ریسرچ سینٹر قائم کیا گیا، سپریم کورٹ میں 25 سال سے زیر التوا فوج داری کیسز کو نمٹایا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ جج کا دل شیر جیسا ہونا چاہیے، اعصاب آہنی ہونے چاہئیں، ہمیشہ کوشش کی اپنے حلف کے ساتھ مخلص رہوں، کبھی کسی فیصلے میں تاخیر نہیں کی۔ دریں اثنا، چیف جسٹس نے خطاب کے اختتام میں فیض احمد فیض کی نظم کا حوالہ بھی دیا، کہا ’تم اپنی کرنی کر گزرو جو ہوگا دیکھا جائے گا۔‘

    خیال رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا تھا کہ مشرف کیس میں آرٹیکل 10 اے میں شواہد کے اصولوں کو نظر انداز کیا گیا، خصوصی عدالت کے فیصلے میں عداوت، انتقام نظر آتا ہے، ایسے کنڈکٹ والا جج اعلیٰ عدلیہ کا جج نہیں رہ سکتا۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیف جسٹس نے کیرئیر کا آخری کیس سن لیا، کیس کون سا تھا؟

    انھوں نے کہا کہ انتہائی بھاری دل کے ساتھ کہتا ہوں کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے صحافیوں کے سامنے گفتگو میں مختصر فیصلے کی حمایت کی، جسٹس آصف سعید کو آبزرویشن اور فیصلوں کے سلسلے میں شاعرانہ جج تصور کیا جاتا ہے۔

    عامر رحمان نے کہا کہ جسٹس آصف سعید نے پاناما کیس میں وزیر اعظم کے خلاف فیصلہ دیا، بطور جج 55 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا، 10 ہزار سے زائد فوج داری مقدمات کے فیصلے کیے، جھوٹی ضمانت، جھوٹی گواہی، جعلی دستاویز، جعلی ثبوتوں پر بھی اہم فیصلے کیے، لیکن خصوصی عدالت کے حالیہ فیصلے میں جسٹس کھوسہ کے وضع کردہ قانونی اصولوں کو مد نظر نہیں رکھا گیا۔

  • چیف جسٹس نے کیرئیر کا آخری کیس سن لیا، کیس کون سا تھا؟

    چیف جسٹس نے کیرئیر کا آخری کیس سن لیا، کیس کون سا تھا؟

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے اپنے جوڈیشل کیریئر کا آخری کیس سن لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آج سپریم کورٹ میں کیریئر کا آخری کیس سن لیا، آخری کیس کے بعد انھوں نے خصوصی ریمارکس بھی دیے، انھوں نے کہا کہ یہ میرے کیرئیر کا آخری کیس ہے، سب کے لیے نیک خواہشات ہیں۔

    خیال رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ آج رات 12 بجے ریٹائر ہو جائیں گے۔

    آخری کیس جو چیف جسٹس نے آج سنا وہ مری میں آمنہ بی بی نامی خاتون پر فائرنگ سے متعلق کیس تھا، اس کیس کو چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سن رہا تھا۔

    دوران سماعت خاتون کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان ساجد، راشد اور قدیر تینوں نے گھر میں گھس کر فائرنگ کر کے آمنہ بی بی کو شدید زخمی کیا تھا، آمنہ بی بی کو جو گولیاں لگیں، ان کے چھرے اب بھی جسم کے اندرہیں اور وہ اسپتال میں زیر علاج ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آمنہ بی بی نے پیشی پر ملزمان کی ضمانت پر اعتراض نہیں کیا تھا، بیان دینے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا، لگتا ہے ضمانت کے بعد معاملات خراب ہوئے ہیں۔ انھوں نے آمنہ بی بی کے وکیل سے کہا، وکیل صاحب سچ بولیں آپ ضمانت کے خلاف آئے ہیں، معاملات خراب نہ ہو جائیں۔

    خیال رہے کہ اس کیس کا ٹرائل ابھی چل رہا ہے۔

  • چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ عمرہ ادائیگی کیلئے روانہ

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ عمرہ ادائیگی کیلئے روانہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ عمرہ ادائیگی کیلئے روانہ ہوگئے ، اس دوران جسٹس گلزاراحمد قائم مقام چیف جسٹس کے فرائض انجام دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب روانہ ہوگئے ، جس کے بعد جسٹس گلزاراحمد نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھالیا ، سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس مشیر عالم نے جسٹس گلزار احمد سے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف لیا۔

    حلف برداری کی تقریب سپریم کورٹ میں ہو گی،جس میں سینیئر وکلاء اور تمام ایڈیشنل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل نے شرکت کی ، جسٹس گلزار چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بیرون ملک واپسی تک قائم مقام چیف جسٹس کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔

    واضح رہے 18 جنوری 2019 کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا اور وہ اسی سال 20 دسمبر کو ریٹائر ہوجائیں گے۔

    ان کے بعد جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائز ہوں گے اور وہ یکم فروری 2022 تک چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائر ہوجائیں گے۔

  • ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    اسلام آباد: ملک بھر میں ماڈل عدالتوں کی کارروائی جاری ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آج چار عدالتوں کی کارروائی خود بھی آن لائن ملاحظہ کی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 4 ماڈل کورٹس کی کارروائی آن لائن دیکھی، اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی موجود تھے۔

    چیف جسٹس نے جن ماڈل عدالتوں کی کارروائی آن لائن دیکھی ان میں پشاور کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج عالیہ سعدیہ لودھی کی عدالتی کارروائی شامل تھی۔

    آصف سعید کھوسہ نے جسٹس عطا بندیال اور جسٹس اعجاز کے ساتھ کوئٹہ کے قایم مقام سیشن جج ظفر اللہ خان کی عدالت کی کارروائی بھی دیکھی۔

    بقیہ جن دو عدالتوں کی آن لائن کارروائی دیکھی گئی ان میں مجسٹریٹ اٹک شفقت شہباز راجہ اور مجسٹریٹ چکوال شاہد حسین کی عدالتیں شامل تھیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  وکلا عزت گنوا رہے ہیں، عزت بحالی تحریک چلانی ہوگی: چیف جسٹس

    معزز ججز صاحبان نے آن لائن عدالتی کارروائی ایک گھنٹے تک دل چسپی کے ساتھ دیکھی، چیف جسٹس آف پاکستان نے ججز اور مجسٹریٹس کی کارکردگی کو سراہا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ججز اور مجسٹریٹس محنت اور جذبے سے کام کرتے رہیں گے۔ دریں اثنا، آصف سعید کھوسہ نے وکلا کے کردار کو بھی سراہا۔

    یاد رہے کہ تین دن قبل اسلام آباد میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ اب وکلا کی عزت بحالی کی تحریک کی ضرورت ہے کیوں کہ وکلا بہت تیزی سے اپنی عزت گنوا رہے ہیں۔

    انھوں نے تقریب سے خطاب میں وکلا کے رویوں اور قانون کے پیشے سے متعلق تفصیلی بات کی، اور وکلا کی کم ہوتی عزت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔

  • وکلا عزت گنوا رہے ہیں، عزت بحالی تحریک چلانی ہوگی: چیف جسٹس

    وکلا عزت گنوا رہے ہیں، عزت بحالی تحریک چلانی ہوگی: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ وکلا کی عزت بحالی کی تحریک کی ضرورت ہے کیوں کہ وکلا بہت تیزی سے اپنی عزت گنوا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے وکلا کے رویوں اور قانون کے پیشے سے متعلق تفصیلی بات کی، اور وکلا کی کم ہوتی عزت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔

    [bs-quote quote=”کام یاب وکیل بننے کے لیے تاریخ، حساب اور ادب پر عبور لازمی ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ بحالی تحریک کے نتیجے میں عدلیہ آزاد ہوئی تھی، سینئر وکلا سے کہا اب تحریک بحالیٔ عزتِ وکلا شروع کرنے کی ضرورت پڑ گئی ہے۔

    آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں وکلا کے لیے ٹریننگ کا کوئی سسٹم نہیں ہے جس کی بہت ضرورت ہے، قانون کا پیشہ مقدس ہے، وکیل دوسروں کے حقوق کی جنگ لڑتے ہیں، ان کی ایسی تربیت ہونی چاہیے کہ دنیا میں یہ کسی کا بھی مقابلہ کر سکیں۔

    انھوں نے کہا کہ وکالت میں دھوکا دینے والوں کی کوئی گنجایش نہیں، یہ پیشہ پیسا بنانے کے لیے نہیں، وکلا سے ابھی بھی امید ہے، پرانے ادوار میں وکلا فیس نہیں لیا کرتے تھے، لوگوں کی خدمت کریں پیسا خود آئے گا۔ چیف جسٹس نے وکلا سے کہا کہ اللہ خود آپ تک پیسا پہنچائے گا۔

    چیف جسٹس نے وکلا اور ججز کی ہاتھا پائی پر بھی بات کی، کہا یہ ایک دوسرے کو ماریں گے تو کیا یہ ٹھیک ہوگا، وکیل نے بحث زبان اور دماغ سے کرنا ہوتی ہے ہاتھوں سے نہیں، جج جب عدالت میں سوال کرے تو وکیل کو چپ ہو جانا چاہیے، اسے اس وقت جج کا دماغ پڑھنا چاہیے۔

    آصف سعید کھوسہ نے خطاب میں کام یاب وکیل بننے کے لیے اہم چیزوں کا بھی ذکر کیا، کہا کام یاب وکیل بننے کے لیے تاریخ، حساب اور ادب پر عبور لازمی ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ وکلا کم زور کیس لینے سے انکار کریں اور سائل کو درست مشورہ دیں۔

  • انصاف پر مبنی معاشرہ چاہتے ہیں تو جھوٹی گواہی کا خاتمہ کرنا ہوگا، چیف جسٹس

    انصاف پر مبنی معاشرہ چاہتے ہیں تو جھوٹی گواہی کا خاتمہ کرنا ہوگا، چیف جسٹس

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ انصاف پر مبنی معاشرہ چاہتے ہیں تو جھوٹی گواہی کا خاتمہ کرنا ہوگا، پولیس نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کراچی میں سینٹرل پولیس آفس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاخیری حربوں سے متعلق تین چیزوں پر فیصلہ کیا گیا ہے، فیصلہ کیا ہے کہ کیس کی سماعت ملتوی جج یا وکیل کے جاں بحق ہونے پر ہوگی، اب مقدمات میں التوا نہیں دیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایک کیس کا فیصلہ کیے بغیر دوسرے کیس میں شہادتیں ریکارڈ نہیں ہوں گی، اب ایک کیس میں تمام شہادتوں کو نمٹایا جائے گا، کسی بھی وقوعے کی شہادتیں جمع کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، ذمہ داری مقامی پولیس کے ذمے ہوگی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں جھوٹے گواہ بڑا مسئلہ ہیں، پہلا مسئلہ جھوٹی گواہی دوسرا مسئلہ تاخیری حربے ہیں، جسٹس منیر نے 1951 سے پہلے جھوٹے گواہوں پر ریمارکس دئیے تھے، جسٹس منیر کے ریمارکس کے برعکس جانا چاہتا ہوں، جو ایک بار عدالت میں جھوٹی گواہی دے اس پر تو پابندی لگنی چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے جھوٹے گواہ کو عدالت ڈیکلیئر کرے یہ جھوٹا ہے، جو شخص کیس میں جھوٹی گواہی دے تو اسے مجرم کے برابر سمجھنا چاہئے، جھوٹے گواہوں کے ساتھ ملے ہوئے تحقیقاتی افسر کو بھی مجرم تصور کرنا چاہئے، جھوٹے گواہ کو کسی صورت برداشت نہیں کرنا چاہئے۔

    مزید پڑھیں: تیزاب گردی قتل سے بڑا جرم ہے اور سزا عمرقید ہے ،چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے کہا کہ جھوٹے گواہوں پر دیا جانے والا فیصلہ تاریخی ثابت ہوگا، طے کرنا چاہئے کسی کی بھی غلط بیانی سے کیس بگڑے گا، اکثر جھوٹے چشم شدید گواہ مدعی کے رشتے دار ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے تفتیشی عمل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، تفتیشی افسر کو معلوم ہونا چاہئے استغاثہ کیس کیسے ثابت کرتا ہے، آج بھی پراسیکیوشن پولیس کے آگے دئیے گئے بیان پر اعتماد کرتی ہے، عدالتوں کو تفتیشی افسران کے رحم و کرم پر رہنا پڑتا ہے، پولیس کے امیج کو شفاف بنانے کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مقدمات میں ملوث ملزمان کے بچوں کے لیے چائلڈ پروٹیکشن بورڈ قائم کیا جارہا ہے، ہر ضلع میں ایک ماڈل عدالت بھی قائم کررہے ہیں، پراسیکیوشن کے آگے بیانات پر اعتماد کی بحالی کے لیے اسسمنٹ کمیٹی بنارہے ہیں، معاشرے کی بہتری کے لیے عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری ناگزیر ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملزم کا صرف پولیس کے سامنے اقرار جرم کافی نہیں ہوتا، تفتیشی افسر کو معلوم ہونا چاہئے عدلیہ میں استغاثہ کیسے کیس بیان کرتا ہے، پولیس اور عدلیہ انصاف کے شعبے کو بہتر بناسکتے ہیں۔

  • جج ارشد ملک مبینہ ویڈیو کیس،سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے تجاویز مانگ لیں

    جج ارشد ملک مبینہ ویڈیو کیس،سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے تجاویز مانگ لیں

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت اسلام آباد نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک کی مبینہ متنازع ویڈیو لیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے بعد اٹارنی جنرل انور منصور خان سے اس معاملے پر تجاویز طلب کرلیں ، چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ اصل معاملہ عدلیہ کی ساکھ ہے، لوگوں کو عدلیہ پر اعتماد نہیں ہوگا تو انصاف کیسے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز منگل سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تین رکنی بینچ نے وکیل اشتیاق احمد مرزا کی جانب سے اپنے وکیل چوہدری منیر صادق کے ذریعے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی۔عدالت عظمیٰ نے معاملے کے حقائق کی مکمل تحقیقات کےلئے ایڈووکیٹ سہیل اختر کی طرف سے اپنے وکیل محمد اکرام چوہدری کے توسط سے دائر درخواست جبکہ ایڈووکیٹ طارق اسد کی جانب سے خود دائر کی گئی الگ الگ درخواستوں پر بھی سماعت کی۔

    سماعت کے موقع پر محمود خان اچکزئی ، طارق فضل چوہدری، جاوید ہاشمی اور رفیق رجوانہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔عدالت میں سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہاکہ پہلے اشتیاق مرزا کے وکیل کو سن لیتے ہیں۔درخواست گزار اشتیاق مرزا کے وکیل منیر صادق نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ مریم نواز نے چھ جولائی کو پریس کانفرنس کی، پریس کانفرنس میں جج ارشد ملک پر سنگین الزامات لگائے گئے۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ مقدمہ مفاد عامہ کا ہے، مریم نواز نے 6 جولائی کو لاہور میں پریس کانفرنس کی، جس میں کچھ الزامات لگائے گئے، جس میں کہا گیا کہ عدلیہ دباؤمیں کام کر رہی ہے۔وکیل نے کہا کہ یہ سنگین الزامات ہیں، اس کی انکوائری ہونی چاہیے، اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ چاہتے کیا ہیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ میں سچ کی تلاش چاہتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور وکلا نے ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور چیف جسٹس سے ازخود نوٹس لینے کا کہالہٰذا ایک کمیشن بنایا جائے، بے شک یہ کمیشن ایک رکنی ہی کیوں نہ ہو۔وکیل کے جواب پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس کمیشن کا سربراہ کون ہو جس پر وکیل نے کہا کہ جج کمیشن کے سربراہ ہو اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ ایسا کلچر بن گیا ہے کہ ایک کے خراب ہونے پر سب کو ایسا سمجھا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ سارے جج ایسے ہیں، سارے سیاستدان ایسے ہیں۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ یہ بتائیں کہ کمیشن کیا دیکھے، اس پر وکیل نے کہا کہ کمیشن سچائی کو دیکھے کہ اگر الزام ثابت ہو تو ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے۔دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج نے بیان حلفی کے ذریعے کچھ حقائق بیان کیے جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس معاملے پر عدلیہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور امیر جماعت اسلامی نے بھی عدلیہ سے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا، سیاسی جماعتوں کا موقف ہے کہ عدلیہ تحقیقات کرے، اس کے علاوہ پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے بھی یہی مطالبہ دہرایا۔

    سماعت کے دوران درخواست گزار نے سپریم کورٹ کے جج پر مشتمل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا، اس پر عدالت نے کہا کہ حکومت کو بھی کمیشن بنانے کا اختیار ہے لیکن آپ کہہ رہے ہیں کہ عدلیہ کمیشن بنائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ احتساب عدالت کے جج لاہور ہائی کورٹ کے ماتحت تھے، وفاقی حکومت نے ڈیپوٹیشن پر ان کا تقرر کیا تاہم یہ ویڈیو کی ساخت کا معاملہ ہے فورم کو کونسا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دوسری باتیں عوامی باتیں ہیں، کسی کی نجی ویڈیو کیسے بنائیں، کیسے عوام کے سامنے آئی اس کو دیکھنا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب سب کچھ سپریم کورٹ کرتی ہے تو اعتراض ہوتا ہے لیکن جب ہم ہاتھ کھینچتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ سپریم کورٹ کرے، ہم نے فیصلہ کرنا ہے معاملے میں کہاں ہاتھ ڈالنا ہے کہاں نہیں۔انہوں نے کہا کہ جج کے مس کنڈکٹ (غلطی) کو بھی جاننا ہے، ہم نے دیکھنا ہے کہاں مداخلت کرنی ہے، عنقریب ہم کچھ چیزیں طے کریں گے۔دور ان سماعت چیف جسٹس نے کہاکہ وڈیو درست یا نہیں اس بات کا یقین ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ وڈیو اور آڈیو کے قابل قبول ہونے کے کئی پہلو دیکھنے ہوتے ہیں ، اس میں بہت سے لوگ ملوث ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ ہم سب پہلوؤں کو دیکھیں گے، تمام تجاویز ہمارے پاس ہیں ہم ان پر غور کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کہا گیا کہ فیصلے سے قبل جج پر دباؤڈالا گیا، یہ بھی کہا گیا فیصلے کے بعد بھی دباؤ ڈالا گیا ، یہ تمام پہلو بھی ہم دیکھیں گے۔بعد ازاں عدالت نے اس معاملے پر اٹارنی جنرل سے تجاویز طلب کرتے ہوئے تجاویز طلب کریں ۔

    کیس کی مزید سماعت 23جولائی تک ملتوی کر دی گئی ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ٹارنی جنرل آکر اپنا موقف دیں گے۔ قبل ازیں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں جس پر بتایاگیاکہ وہ کلبھوشن کیس کے لئے ملک سے باہر ہیں ۔چیف جسٹس نے کہاکہ ہم اٹارنی جنرل کی تجاویز بھی سننا چاہتے ہیں ۔

  • عدالتوں میں ججز اور عملے کی عدم تعیناتی کا معاملہ حکومتوں کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ

    عدالتوں میں ججز اور عملے کی عدم تعیناتی کا معاملہ حکومتوں کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی عدالتی پالیسی کمیٹی نے عدالتوں اور ٹریبونلز میں ججز اور عملے کی عدم تعیناتی کا معاملہ حکومتوں سے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ عدالتوں میں ججز اور عملے کی عدم تعیناتی کا معاملہ حکومتوں سے اٹھایا جائے گا۔

    اجلاس میں ماڈل سول، فیملی، رینٹ اور مجسٹریٹ کورٹس قایم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے ماڈل کورٹس کے لیے ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو ججز نامزد کرنے کی ہدایت کی، فیصلہ کیا گیا کہ یہ ماڈل کورٹس روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے فیصلہ کریں گی، اور ان کورٹس میں التوا نہیں دیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  عوامی نمائندوں کا ایوان ہو یا کرکٹ کا میدان، کسی ادارے سے اچھی خبریں نہیں آرہیں: چیف جسٹس

    عدالتی پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں صنفی اور چائلڈ کورٹس کے قیام سے پہلے ججز کی ٹریننگ کا فیصلہ بھی کیا گیا، ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو ذمہ داری دی گئی کہ ٹریننگ کے لیے ججز کی نامزدگیاں کریں گے۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل اسلام آباد میں ماڈل کورٹس کے ججز کے لیے فوری انصاف کی فراہمی سے متعلق تقریب میں چیف جسٹس نے کہا تھا کہ پالیسی ساز کمیٹی 24 جون کو سول اور فیملی ماڈل کورٹس کا فیصلہ کرے گی، کرایہ داری اور مجسٹریٹ ماڈل کورٹس بھی قائم کیے جائیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ جنس کی بنیاد پر تشدد اور کم عمر ملزمان کے لیے نئی عدالتیں بنائی جائیں گی، 116 اضلاع میں خواتین پر تشدد کے خلاف عدالتیں بنا رہے ہیں، اب خواتین کو آزادی ہوگی کہ ان عدالتوں میں کھل کر بات کریں، جب کہ ملک کے تمام اضلاع میں چائلڈ کورٹس بنائے جائیں گے، جن میں عملہ سادہ لباس میں ہوگا تاکہ بچے خوف زدہ نہ ہوں۔

  • عوامی نمائندوں کا ایوان ہو یا کرکٹ کا میدان، کسی ادارے سے اچھی خبریں نہیں آرہیں: چیف جسٹس

    عوامی نمائندوں کا ایوان ہو یا کرکٹ کا میدان، کسی ادارے سے اچھی خبریں نہیں آرہیں: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ عوامی نمائندوں کا ایوان ہو یا کرکٹ کا میدان، کسی بھی ادارے سے اچھی خبریں نہیں آ رہیں، جب ٹی وی کھولیں شور شرابا ہی سنائی دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ماڈل کورٹس کے ججز کے لیے فوری انصاف کی فراہمی سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ معیشت کی صورت حال سے بھی مایوسی جھلکتی ہے، اچھی خبریں صرف عدلیہ سے مل رہی ہیں، فوری اور سستے انصاف کی فراہمی اولین ترجیح ہے، جرائم کے خاتمے کے لیے نظام بہتر بنا رہے ہیں۔

    [bs-quote quote=”چھ اضلاع میں قتل اور منشیات کے مقدمات کا خاتمہ ہو چکا، آیندہ ماہ 10 اضلاع میں قتل، منشیات کے مقدمات ختم ہوں گے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ معیشت آئی سی یو میں ہے، معیشت کی ابتری کی وجہ کون ہے یہ الگ بات ہے، قائد ایوان کو نہ قائد حزب اختلاف کو بات کرنے دی جاتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں معمولی جرائم میں جو جیل جاتا ہے اس کے بیوی بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، یہ کبھی نہیں سوچا گیا قیدی کے بیوی بچوں کا خیال کون رکھے گا، کمانے والا جیل چلا جائے تو اہل خانہ پر کیا گزرے گی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے پہلے زیر التوا فوجداری مقدمات ختم کر کے معاشرے کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا، صرف 48 دنوں میں 5 ہزار سے زائد ٹرائل مکمل ہوئے، 6 اضلاع میں قتل اور منشیات کے مقدمات کا خاتمہ ہو چکا، آیندہ ماہ 10 اضلاع میں قتل، منشیات کے مقدمات ختم ہوں گے۔

    آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پالیسی ساز کمیٹی 24 جون کو سول اور فیملی ماڈل کورٹس کا فیصلہ کرے گی، کرایہ داری اور مجسٹریٹ ماڈل کورٹس بھی قائم کریں گے، جنس کی بنیاد پر تشدد اور کم عمر ملزمان کے لیے نئی عدالتیں بنا رہے ہیں، 116 اضلاع میں خواتین پر تشدد کے خلاف عدالتیں بنا رہے ہیں، اب خواتین کو آزادی ہوگی کہ ان عدالتوں میں کھل کر بات کریں، خصوصی عدالتیں بنانے کا مقصد خواتین اور بچوں کو بہتر ماحول دینا ہے۔

    [bs-quote quote=”ایک سو سولہ اضلاع میں خواتین پر تشدد کے خلاف عدالتیں بنا رہے ہیں، خواتین کو آزادی ہوگی کہ ان عدالتوں میں کھل کر بات کریں۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”آصف سعید کھوسہ”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہر ماہ ہر ضلع میں فوجداری مقدمات میں ایک جج کا اضافہ کیا جائے گا، ملک کے تمام اضلاع میں چائلڈ کورٹس بنائے جائیں گے، چائلڈ کورٹس میں عملہ سادہ لباس میں ہوگا تاکہ بچے خوف زدہ نہ ہوں، بچوں کی عدالت میں گھر جیسا ماحول ہوگا، کوئی یونی فارم نہیں پہنے گا۔

    انھوں نے کہا کہ ای کورٹس کے ذریعے مقدمات سنے، کوئی کیس ملتوی نہیں ہوا، ہر پیشی پر سائلین کو کراچی سے وکیل لانا انتہائی مہنگا پڑتا تھا، کوئٹہ سے ای کورٹ سسٹم چاہتا تھا لیکن تکنیکی مسئلہ ہوا، اب جولائی کے آخر تک کوئٹہ سے بھی ای کورٹ سسٹم شروع ہوگا، سپریم کورٹ میں جدید ترین ریسرچ سسٹم قائم کیا جا رہا ہے، 3 سپریم کورٹ ججز اور 7 ریسرچرز ٹریننگ کے لیے امریکا جائیں گے، ملک بھر کے ججز ریسرچ سینٹر سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ تمام عدالتی فیصلے آرٹیفشل انٹیلی جنس سسٹم میں فیڈ کریں گے، یہ سسٹم حقایق کے مطابق فیصلے میں مدد کرے گا، سسٹم ججز کو بتائے گا کہ ماضی میں ان حقایق پر کیا فیصلے ہوئے۔

    آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ججز نے جذبے سے ڈیلیور کرنا شروع کر دیا ہے، قرآن میں ارشاد ہے اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے، خالق کاینات ججز سے محبت کرنے لگے تو کبھی تکلیف نہیں ہوگی، نہ خوف ہوگا نہ ڈر۔

  • چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ  کل کیمبرج یونیورسٹی یونین سے خطاب کریں گے

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کل کیمبرج یونیورسٹی یونین سے خطاب کریں گے

    لندن : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کل کیمبرج یونیورسٹی یونین سے خطاب کریں گے، جسٹس آصف کھوسہ کیمبرج یونیورسٹی کی 200 سالہ تاریخ میں خطاب کرنے والے پہلے پاکستانی ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان آصف سعیدکھوسہ بین الاقومی جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کرنے کے لئے لندن پہنچ گئے، جہاں وہ کل کیمبرج یونیورسٹی یونین سے خطاب کریں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کو کیمبرج یونیورسٹی کی 200 سالہ تاریخ میں خطاب کرنے والے پہلے پاکستانی ہونے کا اعزاز حاصل ہوجائے گا۔

    اس سے قبل ونسٹن چرچل، سٹیفن ہاکنگ اور مارگریٹ تھیچر سمیت متعدد شخصیات یونین سے خطاب کر چکی ہیں۔رواں سال یونین کی تقریب میں ملائشیا اور نیپال کے وزرائے اعظم بھی مدعو ہیں۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف کھوسہ کیمبرج یونیورسٹی کی 200 سالہ تاریخ میں خطاب کرنے والے پہلے پاکستانی

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سمیت 17 ججز صاحبان ہیں، جن میں سے 8 کو چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالنے کا موقع ملے گا تاہم9ججز صاحبان یہ اہم ترین عہدہ ملنے سے قبل ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔

    جنوری 2019 کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے ریٹائر ہونے کے بعد 18 جنوری کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا، انھوں نے ایل ایل ایم کی ڈگری بھی کیمبرج یونیورسٹی برطانیہ سے حاصل کی۔

    بطور جج اپنے 18 سالہ کیرئر میں انہوں نے 50 ہزار سے زائد مقدمات کے فیصلے سنائے، نوازشریف کے خلاف پاناما کیس کا تفصیلی فیصلہ بھی انہی کے زورِ قلم کا نتیجہ تھا، وہ اسی سال 20 دسمبر کو ریٹائر ہوجائیں گے۔

    ان کے بعد جسٹس گلزار احمد اس عہدے پر فائز ہوں گے اور وہ یکم فروری 2022 تک چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائر ہوجائیں گے، ان کے بعد 2 فروری کو جسٹس عمر عطاء بندیال، چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے اور وہ 16ستمبر 2023 تک اس عہدے پر برقرار رہیں گے۔