Tag: چیف جسٹس آصف کھوسہ

  • عمر قید کا مطلب تا حیات قید ہوتا ہے، چیف جسٹس آصف  کھوسہ

    عمر قید کا مطلب تا حیات قید ہوتا ہے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے قتل کے ملزم کی سزائے موت کے خلاف نظر ثانی کی درخواست خارج کر دی اور ریمارکس دیئے  عمر  قید کا مطلب ہوتا ہے تا حیات قید ، کسی موقع پر عمر قید کی درست تشریع کریں گے، ایسا ہوا تو اس کے بعد ملزم عمر قید کی جگہ سزائے موت مانگے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قتل کے ملزم عبدالقیوم کی سزائے موت کے خلاف نظر ثانی درخواست پر سماعت کی۔

    دوران سماعت ملزم عبد القیوم کی سزائے موت برقرار رکھتے ہوئے نظر ثانی درخواست خارج کر دی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے عمر قید سے متعلق اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمر قید کا یہ مطلب نکال لیا گیا 25 سال قید ہے، عمر قید کی غلط مطلب لیا جاتا ہے، عمر قید کا مطلب ہوتا ہے تا حیات قید۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کسی موقع پر عمر قید کی درست تشریع کریں گے، اگر ایسا ہو گیا تو پھر دیکھیں گے کون قتل کرتا ہے، ایسا ہوا تو اس کے بعد ملزم عمر قید کی جگہ سزائے موت مانگے گا ۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ بھارت میں جس کو عمر قید دی جاتی ہے اس کے ساتھ سالوں کا تعین بھی کیا جاتا ہے،اگر کسی کو عمر قید دی جاتی ہے تو اس کے ساتھ لکھا جاتا ہے 30 سال یا کتنے سال سزا کاٹے گا۔

    ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے بھی ملزم کو سزائے موت دی تھی،سپریم کورٹ نے بھی ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزم کو سزائے موت سنائی تھی۔

    یاد رہے چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ضمانت قبل ازگرفتاری کےاصولوں پر دوبارہ غور کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا ضابطہ فوجداری ضمانت قبل ازگرفتاری کی اجازت نہیں دیتا، ہر کیس میں ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواستیں آجاتی ہیں۔

  • کرپشن کیس میں چیف جسٹس آصف کھوسہ  کا بڑا فیصلہ

    کرپشن کیس میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : کرپشن کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھسہ نے کا بڑا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم کے ورثاء کوجرمانہ اداکرنے کاحکم دے دیا اور ریمارکس دیئے بے شک سب کیا دھرا والد کا ہو، مجرم کے بعد اس کی اولادوں سے رقم وصولی کاقانون ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی مین کسٹم کلرک محمد زمرد کرپشن کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے واضح کیا کہ بے شک سب کیا دھرا والدکاہو، قانون اصل مجرم کے بعد اس کی اولادوں سے بھی رقم وصولی کا کہتا ہے۔

    اعلی عدالت نے مرحوم زمرد کے ورثا کو کرپشن کیس میں جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا تاہم جرمانے کی رقم ایک کروڑ ستتر لاکھ سےکم کرکے چالیس لاکھ کردی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا زمرد صاحب کسٹمز میں اپر ڈویژن کلرک بھرتی ہوئے، انیس سوچھہتر میں کلرک کی تنخواہ چار ساڑھے چار سور وپے ہوگی، مقتول کے بچے لارنس کالج میں پڑھتے رہے، کسٹمز ملازم کی اہلیہ جائیداد خریدے تو پوچھا تو جائے گا؟

    درخواست گزار کے وکیل نے جب یہ کہا کہ مقتول کا بیٹا والد کو لندن سےرقم بھیجتا رہا، جس پر چیف جسٹس بولے یہاں سے پیسہ حوالہ سے بھیجا جاتا ہے، پھر باہرسے ٹی ٹی سے منگوالیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس نےاستفسار کیا کہ درخواست گزار کا مرحوم سے کیا رشتہ ہے؟ وکیل نے جواب دیا درخواست گزار وکیل اور مقتول کا بیٹا ہے تو چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے پہلے بتاتے، وکیل سے ہمارا خاص رشتہ ہے، اب تو وکیلوں پرٹیکس لگ گیا ہے، پہلے پتہ ہوتا تو رعایت نہ کرتے۔

  • جسٹس گلزار نے قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ کاحلف اٹھا لیا

    جسٹس گلزار نے قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ کاحلف اٹھا لیا

    اسلام آباد : جسٹس گلزار احمد نےقائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا،جسٹس گلزار چیف جسٹس آصف کھوسہ کے دورہ روس کےدوران فرائص انجام دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزاراحمد نےقائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کاحلف اٹھالیا، جسٹس گلزار سےجسٹس عظمت سعیدشیخ نےعہدے کاحلف لیا۔

    جسٹس گلزار چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کےدورہ روس سےواپسی تک قائم مقام چیف جسٹس کی ذمےداریاں نبھائیں گے۔

    کراچی میں تجاوزات سمیت کئی اہم مقامات کی سماعتیں جسٹس گلزارکی سربراہی میں کی جارہی ہیں۔

    خیال رہے چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ روس کے سرکاری دورے پر روانہ ہوگئے ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ روس میں ایک ہفتہ قیام کریں گے۔

    واضح رہے 18 جنوری 2019 کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا اور وہ اسی سال 20 دسمبر کو ریٹائر ہوجائیں گے۔

    ان کے بعد جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائز ہوں گے اور وہ یکم فروری 2022 تک چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائر ہوجائیں گے۔

  • پڑھےلکھے لوگ دھوکا دیں گے تو پھر ان پڑھ کیا کریں گے،چیف جسٹس

    پڑھےلکھے لوگ دھوکا دیں گے تو پھر ان پڑھ کیا کریں گے،چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ایک ہی وقت میں 2 نوکریوں سے متعلق کیس میں ریمارکس میں کہا اس ملک میں سب سے بڑا مسئلہ جھوٹ اور دھوکے کا ہے، پڑھے لکھےلوگ دھوکا دیں گے تو پھر ان پڑھ کیا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے لبنیٰ بلقیس کی ایک ہی وقت میں 2 نوکریوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    وکیل نے بتایا لبنیٰ بلقیس 2009 میں 9ویں گریڈ میں سٹی اسکول ٹیچرلگیں، 2012 میں کنٹریکٹ پر 17ویں گریڈ کی لیکچرار لگیں، جب لیکچرارکی نوکری شروع کی توایک سال کیلئےاسکول سےچھٹی لی، بعد میں کنٹریکٹ مزیدبڑھ گیااورلیکچرارشپ کی نوکری جاری رکھی۔

    چیف جسٹس نے کہا سٹی اسکول ٹیچر والی تنخواہ بھی اکاؤنٹ میں آتی رہی، جس پر وکیل لبنیٰ بلقیس نے بتایا ہم نےتمام تنخواہیں واپس کردی ہیں۔

    حقائق کو جھٹلایا نہیں جا سکتا، ایک ہی وقت میں 2نوکریاں جاری رکھیں جوکہ جرم ہے، چیف جسٹس

    جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا آپ نےدھوکادیا،  3 سال بعدجاکراسکول سےاستعفیٰ دیا، آپ نےتوانگریزی کےمحاورےپرعمل کیاہے، آپ حقائق کونہیں جھٹلاسکتے، ایک ہی وقت میں 2نوکریاں جاری رکھیں جوکہ جرم ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا  اس ملک میں سب سےبڑامسئلہ جھوٹ اوردھوکےکاہے، پڑھےلکھےلوگ دھوکادیں گے تو پھران پڑھ کیاکریں گے، آپ نےسوچا فاٹا کا معاملہ ہے کسی کو پتہ نہیں چلےگا۔

    چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ اس کے بعد تو آپ کسی پبلک سروس کے حقدار ہی نہیں رہتے۔چیف جسٹس نے کہاکہ پہلی غلطی ہی آخری غلطی ہوتی ہے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے ایک ہی وقت میں دو نوکریاں کرنے سے متعلق درخواست واپس لینے پر خارج کر دی۔

  • ججز جتنا کام کر رہے ہیں اس سے زیادہ ڈومور کا نہیں کہہ سکتے،چیف جسٹس آصف کھوسہ

    ججز جتنا کام کر رہے ہیں اس سے زیادہ ڈومور کا نہیں کہہ سکتے،چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کا کہنا ہے بدقسمتی سے انصاف کاشعبہ پارلیمنٹ کی ترجیح نہیں، فوری انصاف کیلئےکیسزکی رپورٹس پیش کرناضروری ہے، ججز جتنا کام کررہے ہیں اس سےزیادہ ڈومور کا نہیں کہہ سکتے، ماڈل کورٹس کے لیے مجھے چیتے چاہییں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی جوڈیشل اکیڈمی میں فوری فراہمی انصاف سے متعلق قومی کانفرنس سے چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا جج بننےسےپہلے20سال بطوروکیل خدمات انجام دےچکاہوں، ماڈل کورٹس کاقیام ایک مشن کےتحت کیاگیا، اس کے پیچھے ایک جذبہ اور عزم تھا، ماڈل کورٹس کے قیام کا مقصد فوری اور سستے انصاف کی فراہمی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا جوڈیشل پالیسی کے تحت مقدمات کے لئے وقت مقرر کیاجائے گا، ماضی میں کیسزکےفیصلوں میں تاخیرختم کرنےکیلئےکئی تجربات کیےگئے کبھی قانون میں ترمیم اورکبھی ڈومورکی تجاویزدی گئیں، ماضی کورٹس کا مقصد التوا کا باعث بننے والی رکاوٹوں کوختم کرناہے۔

    ماڈل کورٹس کے قیام کا مقصد فوری اور سستے انصاف کی فراہمی ہے

    جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے کہا پولیس کومقدمےکی فوری تحقیقات کرکےچالان پیش کرناچاہیے، امریکااوربرطانیہ کی سپریم کورٹ سال میں100 مقدمات  کافیصلہ کرتی ہیں، ملک میں مجموعی طور پر 3ہزار ججز ہیں، گزشتہ سال عدالتوں نے 34لاکھ مقدمات نمٹائے۔

    ان کا کہنا تھا گزشتہ چنددہائیوں میں فوری انصاف کےقانون پرتوجہ نہیں دی گئی، جب سےجج بناہوں میرامقصدفوری انصاف رہاہے، ملزموں کی حاضری یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے، ہمارے ججزجتناکام کررہےہیں اتنادنیامیں کوئی نہیں کرتا۔

    گزشتہ سال عدالتوں نے 34لاکھ مقدمات نمٹائے۔

    چیف جسٹس نے کہا قیدیوں کولانےوالی پولیس وینزکاباقاعدہ انتظام کیاجاناچاہیے، برطانیہ اوردیگرملکوں میں فیصلوں کےلیےوقت مقررکیاجاتاہے، پاکستان کی سپریم کورٹ نےایک سال میں26ہزارمقدمات نمٹائے، ماڈل کورٹس کاتجربہ آئین کےآرٹیکل37ڈی پرعمل کرناہے۔

    جسٹس آصف سعیدکھوسہ کا کہنا تھا مقدمات کا التوا ختم کرنے کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں، ملزموں کی عدالتوں میں حاضری یقینی بناناریاست کی ذمہ داری ہے، ماڈل کورٹس میں گواہان پیش کرنےمیں پولیس کاتعاون مثالی ہے، فوری انصاف کیلئےمقدمات کی رپورٹس پیش کرناضروری ہے۔

    بدقسمتی سےانصاف کاشعبہ پارلیمنٹ کی ترجیحات میں نہیں

    انھوں نے کہا بدقسمتی سےانصاف کاشعبہ پارلیمنٹ کی ترجیحات میں نہیں، جوڈیشل پالیسی کوبہترکرنے کیلئے سفارشات اورتجاویز کو پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیاگیا، ہم نےقانون کوتبدیل کیاہےنہ ہی ضابطہ کاربدلاہے۔

    چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا سماعت سے پہلے مقدمےکا تمام مواد عدالت میں موجودہوناچاہیے، کیمیکل ایگزامینراور فرانزک اتھارٹیزکی رپورٹس کومقررہ مدت پرپیش کرناہوگا، مقدمےمیں کسی وجہ سےاستغاثہ کے پیش نہ ہونےپرمتبادل انتظام کیاجائے گا، کسی وجہ سے وکیل کے پیش نہ ہونے پر جونیئر کو مقررکیاجائےگا۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا پاکستان میں انسداددہشت گردی قانون کےتحت تمام چیزیں آتی ہیں، قتل،بھتہ اوردیگرجرائم سب انسداد دہشت گردی قانون میں آتے ہیں، ملزمان کومروجہ قانون کےتحت پیش نہ کرنےپرکارروائی ہوگی، ریاست خودایسےقوانین بنانے چاہئیں جوواضح اورکوئی ابہام نہ ہو۔

    وراثتی سرٹیفکیٹ اب نادراسےملےگا

    ان کا کہنا تھا ملزموں کوبروقت پیش کرنے کیلئے محکمہ صحت کاتعاون بھی درکارہوگا، ملک میں آدھی سے زیادہ آبادی منقولہ جائیدادرکھتی ہے، مقدمات کے ریکارڈ کیلئے مختلف محکموں کوجگہ جگہ فیسیں دینا پڑتی ہیں، فیصلےکیلئےکیس پرسماعت ملتوی نہیں کرناچاہیے، کیس کی سماعت کےساتھ ہی اس کافیصلہ مرتب کرنا چاہیے، کیس میں تاخیرکوٹارگٹ کرکے ختم کرناچاہیے۔

    چیف جسٹس نے کہا وراثتی مقدمات عدالت کےبجائےنادرامیں حل ہوں گے اور وراثتی سرٹیفکیٹ اب نادراسےملےگا، وراثتی سرٹیفکیٹ کیلئےنادراکا نظام اپنانے کی ضرورت ہے، متنازع معاملات اوروراثتی مقدمات کیلئےبھی نظام کوآسان بنایاجارہاہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا انسداددہشت گردی ایکٹ سمجھنےکیلئےقانون میں تعارف موجودہے، عدالتی قوانین واضح ہیں انہیں سمجھنےکی ضرورت ہے، ملکی قوانین میں انسانی حقوق کومدنظررکھاجاتاہے، قوانین میں ابہام دورکرنےکیلئےاٹارنی جنرل سےرائےمانگی جاتی ہے۔

    ماڈل کورٹس میں مجھےچیتے جج چاہیں جو جھپٹ پڑیں

    انھوں نے مزید کہا قانون کہتاہےفوجداری مقدمات کی تحقیقات 2ہفتے میں مکمل ہوں، ہفتے میں تحقیقات کے بعد عدالت میں چالان جمع کراناضروری ہے، چالان جمع ہونے کے بعدعدالت کاکام ہےشیڈول بنائے، ججز جتناکام کررہےہیں اس سےزیادہ ڈومورکانہیں کہہ سکتے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا ماڈل کورٹس کیلئےتعاون اورماہرین دینےپرہائی کورٹس کامشکور ہوں، ڈی جی ماڈل کورٹس سہیل ناصر کےبغیر منصوبہ مکمل نہیں ہوسکتا تھا ، ہائی کورٹس کوکہا تھاماڈل کورٹس میں مجھےچیتے جج چاہیں جو جھپٹ پڑیں۔

    ماڈل کورٹس کے ججز کا کردار ناقابل فراموش ہے

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا مجھےاپنے جوڈیشل ہیروز پر فخر ہے، ماڈل کورٹس کے ججز کا کردار ناقابل فراموش ہے، ایک ماہ بعد ماڈل کورٹس میں ایک ایک جج کااضافہ کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کوشش ہوگی نئی ماڈل کورٹس سول مقدمات کی ہوں، پہلے مرحلے میں خاندانی اورکرایہ داری مقدمات نمٹائے جائیں گے، کوشش ہےتمام جج ماڈل کورٹس کےجج بن جائیں۔

  • ہم نےجھوٹےگواہان کودفن کردیا،اب جھوٹ بولنے والوں کوبھی سزاہوگی، چیف جسٹس

    ہم نےجھوٹےگواہان کودفن کردیا،اب جھوٹ بولنے والوں کوبھی سزاہوگی، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا الماریوں میں فوجداری مقدمات کی فائلیں ختم ہو جائیں گی، ہم نے جھوٹے گواہان کو دفن کردیا، اب جھوٹ بولنےوالوں کوبھی سزاہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں قتل کے نامزد ملزم ظفرحسین کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے الماریوں میں فوجداری مقدمات کی فائلیں ختم ہو جائیں گی، آج سےپورےملک میں ماڈل کورٹس کام کررہی ہیں، اب ماڈل کورٹس میں روزانہ کی بنیادپرٹرائل ہوگا۔

    الماریوں میں فوجداری مقدمات کی فائلیں ختم ہو جائیں گی

    چیف جسٹس کا کہناتھا ایس پی انویسٹی گیشن خود پکڑ پکڑ کر گواہوں کو پیش کرے گا، ہم نےجھوٹےگواہان کودفن کردیا، پہلے کہا جاتا تھا عدالتیں ملزمان کوبری کرتی ہیں، اب جھوٹ بولنےوالوں کوبھی سزاہوگی۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے مزید ریمارکس میں کہا ہم نےانشااللہ نظام عدل کوٹھیک کرناہے، جوایک جگہ جھوٹاوہ سب جگہ پرجھوٹاہے۔

    عدالت نے ملزم ظفراقبال کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا اور کہا استغاثہ کےعینی شاہدین کی گواہیوں کوتسلیم نہیں کیا جا سکتا، استغاثہ مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    خیال رہے ملزم ظفراقبال پرمظفرگڑھ میں غلام قاصرکوقتل کرنےکاالزام تھا۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ میں عمرقیدکےملزم رحمت کی اپیل پر سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سپریم کورٹ میں صرف 4ماہ تک کےزیرالتوامقدمات رہ گئے، ہم نومبر2012کےفوجداری مقدمات کی سماعت کررہےہیں، 1994 سے زیرا لتوا فوجداری مقدمات کو سننا شروع کیا تھا۔

    پچیس سال کی مسافت طے کر لی گئی،اب ہم اپنی منزل حاصل کرنے والے ہیں

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا پچیس سال کی مسافت طے کر لی گئی،اب ہم اپنی منزل حاصل کرنے والے ہیں۔

    عدالت نے ملزم رحمت کی عمرقید برقرار کرتے ہوئے اپیل خارج کردی، ملزم پر راجن پور میں ٹرک ڈرائیور محب اللہ کو قتل کرنے کا الزام تھا۔

  • وکیل محروم طبقات کے حقوق کی جنگ لڑتے ہیں ، چیف جسٹس

    وکیل محروم طبقات کے حقوق کی جنگ لڑتے ہیں ، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا ہے تمام پیشے معزز ہیں مگر ڈاکٹر اور وکیل اہم ترین شعبے ہیں، میرے نزدیک وکیل کا پیشہ سب سے زیادہ معززہے، ایک وکیل معاشرے کے محروم طبقات کے حقوق کی جنگ لڑتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں لاء کالج میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ڈاکٹروں کا پیشہ بہت معزز ہے، صرف جسم کاعلاج کرتےہیں، روحانی پیشواایک شخص کےروحانی امراض کاعلاج کرتاہے، دیگرشعبوں کی نسبت وکلاکی خدمات کادائرہ وسیع ہے، وکلا معاشرے کے حقوق کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا دوسری شعبوں کی نسبت وکالت کاشعبہ زیادہ معززہے، میرے نزدیک تمام شعبوں میں وکالت کاشعبہ زیادہ معززہے، انگلینڈمیں صرف قانون کی تعلیم مکمل کرنے والے کو معزز کادرجہ مل جاتا۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا میں اپنےوالدکودیکھتاتھاوہ ایک بائی سائیکل پرعدالت جاتےتھے، کہتےتھے کہ وکیل صاحب آرہےہیں، کوئی جج ٹانگےمیں عدالت جارہا ہوتا تو والدصاحب گاڑی روک لیتے۔

    ان کا کہنا تھا وکلاکویہ تمام عزت ان کےپیشےکےذریعےمعاشرےکی خدمت ہے، جوبھی عزت ملتی ہےوہ کردارکےذریعےہوتی ہے، لارڈڈیننگ نے کیمبرج  میں جوتقریرکی اس پر10منٹ کھڑے رہے، لارڈڈیننگ نے کہا اچھے وکیل کے لیے تاریخ، قانون اور ادب کامطالعہ ضروری ہے۔

    اچھے وکیل کے لیے تاریخ، قانون اور ادب کامطالعہ ضروری ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا ان دنوں عدالتوں میں دہشت گردی کاموضوع بہت سرگرم ہے، کچھ لوگوں کےخیال میں دہشت گردی کےخلاف قانون بہت سخت ہے، ہرقانون کو سمجھنے کے لیے ہمیں اس کے تاریخ میں جاناہوگا۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا لارڈڈیننگ کےمطابا ریاضی اس لیےکہ فیصلے 2 اور 2 چار کی طرح منطقی ہوں، وکیل کی طرح کی اپنے دلائل اورسوچ کوجج تک پہنچانا ہوتا ہے، ادب آپ کو یہ طریقہ بتاتاہےکہ آپ اپنےخیال کس طرح دوسروں تک پہنچائیں۔

    انھوں نے مزید کہا ایک لفظ کےلغت میں 15معنی موجودہوتےہیں، ہم نےمنتخب کرناہوتا ہے کونسا لفظ ہمارے لیے موزوں ہے، جو زیادہ باتیں کرتاہے اس کے لیے ہم کہتے یہ وکیل بنےگا، یہ ٹھیک نہیں، اچھا وکیل بننے کے لیے آپ کو اکیلے بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔

    اچھا وکیل بننے کے لیے آپ کو اکیلے بہت محنت کرنی پڑتی ہے

    چیف جسٹس کا کہنا تھا بحث ایک اضافی چیز ہے آپ کو متعلقہ قانون پہلے پیش کرنے پڑتے ہیں، ایک اچھےوکیل کو معاشرے میں تمام معاملات سے آگاہ ہوناچاہیے، وکیلوں کی خود کو اخبارات اور کتابوں سے تعلق جوڑے رکھنے کی ضرورت ہے۔

    میرے خیال میں ڈاکٹروں کی طرح وکیلوں کے لیے بھی ہاؤس جاب ہونی چاہیے

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا نئے وکیلوں سے زیادہ منشیوں اور کلرکوں کو عدالتی کارروائی کا پتہ ہوتاہے، ان کوصرف وکیل نہیں ہوناچاہیے انھیں قانون دان ہوناچاہیے، میرے خیال میں ڈاکٹروں کی طرح وکیلوں کے لیے بھی ہاؤس جاب ہونی چاہیے۔

  • چیف جسٹس آصف کھوسہ 14 اور 15 مارچ  کو کراچی میں مقدمات کی سماعت کریں گے

    چیف جسٹس آصف کھوسہ 14 اور 15 مارچ کو کراچی میں مقدمات کی سماعت کریں گے

    کراچی : چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ 14 اور 15 مارچ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کرمنل نوعیت کے مختلف مقدمات کی سماعت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ کراچی پہنچ گئے، چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ 14 اور 15 مارچ کوسماعت کرے گا، بینچ میں چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ اورجسٹس فیصل عرب شامل ہیں۔

    چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کرمنل نوعیت کے مختلف مقدمات کی سماعت کریں گے۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ 23 فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کے بعدچیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ پہلی بار کراچی پہنچے تھے، ان کا استقبال سندھ ہائی کورٹ کےچیف جسٹس احمدعلی شیخ نےکیا تھا اور چیف جسٹس نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگرججز سے ملاقات کی تھی۔

    مزید پڑھیں :  چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کراچی پہنچ گئے

    دورے کے دوران چیف جسٹس کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ میں اہم اجلاس  ہوا تھا، جس میں پرانے مقدمات کو جلد نمٹانے اور عدالتی اصلاحات سے متعلق امور زیرغور آئے تھے۔

    چیف جسٹس نے 25 اور 26 فروری کوکراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کی تھی،  3 رکنی بینچ میں جسٹس مظہرعالم اور جسٹس سجادعلی شاہ شامل تھے۔

    خیال رہے چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کے بعدجسٹس آصف سعید کھوسہ کا دوسرادورہ کراچی ہے۔

    یاد رہے 18 جنوری چیف جسٹس  آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اورحلف اٹھاتے ہی عدالت لگا کر ایک گھنٹے کے اندر پہلے مقدمے کا فیصلہ سنادیا تھا۔

  • 22 کروڑ آبادی کے لیے صرف  3ہزار ججز  ہیں، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    22 کروڑ آبادی کے لیے صرف 3ہزار ججز ہیں، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ کا کہنا ہے کہ 22 کروڑ آبادی کے لیے صرف 3ہزارججزہیں ،  ججزآسامیاں پرکی جائیں تو زیرالتوا مقدمات  ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، زیرالتوامقدمات کا طعنہ عدالتوں کودیاجاتاہےجبکہ قصوروارعدالتیں نہیں کوئی اورہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ نے دیوانی مقدمے میں اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا ججزآسامیاں پرکی جائیں توزیرالتوامقدمات ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، 21 سے 22کروڑکی آبادی کےلیےصرف 3ہزارججزہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں اب زیرالتوامقدمات کی تعداد19 لاکھ ہوگئی ہے، گزشتہ ایک سال میں31 لاکھ مقدمات نمٹائےگئےہیں، گزشتہ ایک سال میں صرف سپریم کورٹ نے26 ہزارمقدمات نمٹائے۔

    جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ نے کہا امریکا کی سپریم کورٹ نےگزشتہ ایک سال میں 80سے90مقدمات نمٹائے، ججزکمی کےباوجودہمارےججززیرالتوامقدمات نمٹانےکی کوشش کررہےہیں۔

    ان کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہزیرالتوامقدمات کاطعنہ عدالتوں کودیاجاتاہے جبکہ زیرالتوامقدمات کی قصوروارعدالتیں نہیں کوئی اورہے۔

    مزید پڑھیں : عرصہ دراز سےزیرالتوامقدمات کاقرض اتاروں گا، جسٹس آصف کھوسہ

    یاد رہے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل اپنا لائحہ عمل بتاتے ہوئے کہا تھا سوموٹو کا اختیاربہت کم استعمال کیا جائے گا، بطورچیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دورکرنےکی کوشش کروں گا، کہاجاتا ہے، فوجی عدالتوں میں جلدفیصلے ہوتے ہیں،ہم کوشش کریں گے سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا عرصہ دراز سےزیرالتوامقدمات کاقرض اتاروں گا، اس وقت عدالتوں میں انیس لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں، تین ہزارججز انیس لاکھ مقدمات نہیں نمٹا سکتے۔ تاہم ماتحت عدلیہ میں زیر التوامقدمات کےجلدتصفیہ کی کوشش کی جائےگی۔ غیر ضروری التواروکنےکےلیے جدید آلات کااستعمال کیاجائےگا۔

    انھوں نے مزید کہا تھا کہ عدلیہ نےکہاں دوسرے اداروں کے اختیارات میں مداخلت کی؟ مقننہ کاکام بھی صرف قانون سازی ہے ترقیاتی فنڈزدینانہیں، مقننہ کاکام ٹرانسفر پوسٹنگ بھی نہیں، فوج اورحساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہونا چاہیے، ہائی کورٹ کو اپنے اختیارات حدود کے اندر رہ کر استعمال کرنے چاہئیں۔

  • چار مارچ 2019 آج سے سچ کا سفر شروع کررہے ہیں، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    چار مارچ 2019 آج سے سچ کا سفر شروع کررہے ہیں، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے سیشن جج نارووال کو جھوٹےگواہ اے ایس آئی خضر حیات کے خلاف کارروائی کاحکم دیتے ہوئے کہا 4 مارچ 2019 آج سےسچ کا سفر شروع کر رہے ہیں، آج سے جھوٹی گواہی کاخاتمہ ہوتاہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں قتل کے مقدمے میں جھوٹاگواہ اے ایس آئی خضرحیات پیش ہوا، چیف جسٹس نے کہا آپ وحدت کالونی لاہور میں کام کررہے تھے، نارووال میں قتل کے مقدمے کی گواہی دی، جس پر اے ایس آئی خضرحیات نے بتایا میں نے حلف پربیان دیاہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا حلف پر جھوٹا بیان دینا ہی غلط ہے، اگرانسانوں کاخوف نہیں تھاتواللہ کاخوف کرناچاہیےتھا، آپ نے اللہ کا نام لے کر کہہ دیاجھوٹ بولوں تو اللہ کا قہرنازل ہو، شاید اللہ کا قہرنازل ہونے کا وقت آگیاہے۔

    اللہ کا نام لے کر کہہ دیاجھوٹ بولوں تو اللہ کا قہرنازل ہو، شاید اللہ کا قہرنازل ہونے کا وقت آگیاہے

    جسٹس آصف کھوسہ کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ پولیس ریکارڈ کے مطابق آپ چھٹی پرتھے، پولیس والے ہو کر آپ نے جھوٹ بولا، ہائی کورٹ نے بھی کہا یہ جھوٹاہے، تو وکیل خضر حیات نے کہا عیدکادن تھا، جس پر چیف جسٹس نے کہا عیدکےدن جھوٹ بولنےکی اجازت ہوتی ہے؟ تھانے میں تو کوئی ملنے والا بھی آئے تو ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے قانون کہتاہےجھوٹی گواہی پر عمر قید ہوتی ہے، آج 4 مارچ 2019 سےسچ کا سفرشروع کررہےہیں، تمام گواہوں کو خبر ہو جائے  ، بیان کا کچھ حصہ جھوٹ ہوا تو سارا بیان مستردہوگا، آج سےجھوٹی گواہی کاخاتمہ کررہے ہیں اور اس جھوٹےگواہ سےآغاز کررہے ہیں، گواہی کا کچھ  حصہ جھوٹ ہو تو سارا بیان مسترد کیا جاتا ہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا 1964 میں لاہورہائی کورٹ کے جج نے معاملے میں رعایت دی، رعایت کا مقصد یہ تھا یہاں تو لوگ جھوٹ بولتے ہی ہیں، انصاف مانگتے ہیں تو پھر سچ بولیں، سچ میں بڑی طاقت ہے ، یا تو آپ اس روز ڈیوٹی پر موجود نہیں تھے، یاپھر آپ کی نگاہیں اتنی تیز تھیں نارووال میں وقوعہ دیکھ لیا، جھوٹی گواہیوں نے نظام عدل کوتباہ کرکے رکھ دیاہے، باپ بھائی بن کرحلف پرجھوٹ بولتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا جھوٹی گواہی پر عمرقید کا عندیہ

    چیف جسٹس نے قتل کیس میں جھوٹی گواہی دینے والے اے ایس آئی خضرحیات کو جھوٹا قراردیتے ہوئے مقدمہ سیشن جج نارووال کو بھجوا دیا اور سیشن جج کو اے ایس آئی کیخلاف کارروائی کا حکم دیا۔

    گذشتہ ماہ  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر  عمر قید کی سزا  کا عندیہ دیتے ہوئے جھوٹی گواہی دینے والےپولیس رضاکار ارشدکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیا تھا۔