Tag: چیف جسٹس آصف کھوسہ

  • چیف جسٹس نے 52 مرتبہ سزائےموت پانے والے ملزم  کو بری کردیا

    چیف جسٹس نے 52 مرتبہ سزائےموت پانے والے ملزم کو بری کردیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے 52 مرتبہ سزائےموت پانے والے ملزم صوفی بابا کو بری کردیا، ملزم بہرام عرف صوفی بابا پر خودکش بمبار تیار کرنے کا الزام تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سزائے موت کے ملزم کی اپیل پر سماعت کی، چیف جسٹس نے ریمارکس  میں کہا صوفی بابا لوگوں کو جنت بھیجتا ہے خود کیوں نہیں جاتا ؟عجیب بات ہے بچوں کو تیار کرنےوالے کےخلاف ثبوت نہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا خود کش حملہ کرنے والا بچہ درحقیقت خود نشانہ بنتا ہے ، ملزم کے بیان کے مدنظر پولیس نے کوئی ثبوت نہیں دیا، ملزم خود کش حملےکے موقع پر موجود نہیں تھا، ملزم کے خلاف پراسیکوشن نے کوئی ثبوت نہیں دیے

    جسٹس آصف کھوسہ نے شک کا فائد ہ دیتے ہوئے 52 مرتبہ سزائےموت پانے والے ملزم صوفی بابا کو بری کردیا۔

    مزید پڑھیں : اغوابرائے تاوان کیس : چیف جسٹس نے 10 سال بعد ملزمان کو بری کردیا

    ٹرائل کورٹ نے ملزم کو52 مرتبہ سزائے موت اور73 بارعمر قید کی سزا سنائی تھی اور ہائی کورٹ نے بھی ملزم کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل مسترد کردی تھی۔

    ملزم بہرام عرف صوفی بابا پر سخی سروردربارحملےکےلیے خودکش بمبار تیار کرنے کا الزام تھا، دربار سخی سرور پر حملے میں 52 افراد ہلاک اور 73 زخمی ہوئے تھے

    یاد رہے چند روز قبل چیف جسٹس آصف کھوسہ نے اغوابرائے تاوان کیس میں 10 سال بعد حتمی فیصلہ سناتے ہوئے تینوں ملزمان کو بری کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ پراسیکیویشن کیس ثابت کرنےمیں ناکام رہا۔

  • اغوابرائے تاوان کیس : چیف جسٹس  نے  10 سال بعد  ملزمان کو بری کردیا

    اغوابرائے تاوان کیس : چیف جسٹس نے 10 سال بعد ملزمان کو بری کردیا

    کراچی : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے اغوابرائے تاوان کیس میں 10 سال بعد حتمی فیصلہ سناتے ہوئے تینوں ملزمان کو بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں اغوابرائے تاوان کیس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت میں چیف جسٹس پاکستان نے قرار دیا پراسیکیویشن کیس ثابت کرنےمیں ناکام رہا، ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو عمر قید سنائی اور ہائی کورٹ نے سزا برقرار رکھی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ملزمان کی شناخت پریڈقواعد کے برخلاف تھی،گواہوں نےشناخت کیا نہ ملزمان سےکوئی برآمدگی ہوئی تھی۔

    چیف جسٹس آصف کھوسہ نے 10 سال بعد اغوابرائے تاوان کیس میں حتمی فیصلہ سناتے ہوئے تینوں ملزمان یوسف بگٹی،حاکم علی،شوکت علی کوبری کردیا۔

    شہری عبدالحلیم جونیجو قتل کیس: ملزم ریاض چانڈیوکی اپیل منظور، رہائی کا حکم 


    دوسری جانب دادومیں شہری عبدالحلیم جونیجوکےقتل کیس میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے  ہائی کورٹ حیدرآبادسرکٹ بینچ کافیصلہ کالعدم قرار  دیتے ہوئے ملزم ریاض چانڈیوکی اپیل منظورکرلی اور کہا ملزم کیخلاف کوئی اورمقدمہ نہیں تواسےرہاکیاجائے۔

    پولیس نے بتایا ملزم نے2007میں عبدالحلیم جونیجو کوقتل کیاتھا، جس پر  وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کوئی ٹھوس ثبوت اورشواہدنہیں تھے، 2007 سےمیراموکل جیل میں بےقصورسزاکاٹ رہاتھا۔

    ہائی کورٹ حیدرآبادسرکٹ بینچ  نےملزم کو25سال قیدکی سزاسنائی تھی۔

    مزید پڑھیں :  چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کراچی پہنچ گئے

    یاد رہے 23 فروری کو چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ  کراچی  پہنچے تھے، دورے کے دوران چیف جسٹس آج  اور کل  کراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کریں گے ، جس کے لیے چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی لارجر بینچ سماعت کرے گا، 3 رکنی بینچ میں جسٹس مظہرعالم اور جسٹس سجادعلی شاہ شامل ہیں۔

    خیال رہے چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کے بعدجسٹس آصف سعید کھوسہ کا پہلا دورہ کراچی ہے۔

  • وکیل انتقال کرجائے یا جج صاحب رحلت فرماجائیں، تب مقدمے میں التوا ملے گا، چیف جسٹس

    وکیل انتقال کرجائے یا جج صاحب رحلت فرماجائیں، تب مقدمے میں التوا ملے گا، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف کھوسہ نے فوجداری مقدمے میں التوا سے متعلق ریمارکس میں کہا التوا کا فارمولا بہت سخت ہے ، وکیل انتقال کر جائے  یا جج صاحب رحلت فرماجائیں، تب مقدمے میں التوا ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں فوجداری کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں کیل جی ایم چوہدری نے عدالت سے التوا مانگا اور کہا مقدمے میں پہلے وکیل صاحب سرکاری وکیل بن گئے ہیں۔

    وکیل جی ایم چوہدری کا کہنا تھا کہ مجھے رات کو یہ فائل ملی ہے تیاری نہیں کرسکا، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ نے رات کومحنت نہیں کی تو دن کو التوا نہیں ملے گا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا التوا کا فارمولا بہت سخت ہے، وکیل انتقال کرجائے یا جج صاحب رحلت فرماجائیں، تب التوا ملے گا، جس پر وکیل صدیق بلوچ نے سوال کیا انتقال اور رحلت کا فرق کیوں ہے؟ وکیل بھی رحلت فرما سکتا ہے۔

    وکیل کی بات پر چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا انگریزی کے محاورے نے تھوڑا فرق پیدا کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف کھوسہ کا جھوٹی گواہی پر  سزا  کا عندیہ 

    گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان نے جھوٹی گواہی پر سزا  کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا قانون کےمطابق جھوٹی گواہی پرعمرقیدکی سزادی جاتی ہے۔

    یاد رہے  21 جنوری کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اپریل 2018 میں دائر ہونے والی اپیلوں پر آج سماعت ہورہی ہے، دو سے تین ماہ میں تمام زیر التوا فوجداری مقدمات کا فیصلہ سنا دیں گے۔

    خیال رہےچیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل  فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ زیر التوا مقدمات کا قرض اتاروں گا، فوج اورحساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہوناچاہیئے، ملٹری کورٹس میں سویلین کاٹرائل ساری دنیامیں غلط سمجھا جاتاہے،کوشش کریں گےسول عدالتوں میں بھی جلدفیصلےہوں۔

  • جھوٹی گواہیاں روکنے کے لیے جلد قانون نافذ کریں‌گے، چیف جسٹس

    جھوٹی گواہیاں روکنے کے لیے جلد قانون نافذ کریں‌گے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ  نے جھوٹے گواہوں کے خلاف جلد کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا  کہ گواہ کےبیان کا ایک حصہ جھوٹا ہو تو سارا بیان مستردہوتاہے، اسلام کےمطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، جھوٹاگواہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے پائے گا،جلد اس قانون کا نفاذ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے مندرہ میں رشتے کے تنازع پر2 افراد کے قتل کیس کی سماعت کی۔

    سماعت میں عدالت نے ملزم محمدحنیف کی بریت کےخلاف درخواست خارج کر دی، درخواست شہادتوں، بیانات میں واضح تضادات کی بنیاد پر خارج کی گئی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا گواہ کےبیان کا ایک حصہ جھوٹاہوتوسارا بیان مستردہوتاہے، ساری دنیا میں یہی قانون ہے،اسلامی شریعہ کابھی یہی قانون ہے لیکن یہاں چالیس سال سے جھوٹی گواہیوں کاسلسلہ جاری ہے ۔

    گواہ کےبیان کا ایک حصہ جھوٹاہوتوسارا بیان مستردہوتاہے، ریمارکس

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اسلام کےمطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، یہاں ساری ذمےداری عدالتوں پر ڈال دی گئی کہ سچ کوجھوٹ سےالگ کریں، اسلام کاحکم ہےسچ کو جھوٹ کےساتھ نہ ملاؤ۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نےجھوٹے گواہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے لئے جلد قانون لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا  کہ ایک گواہ جب جھوٹا ثابت ہو جائے تو ساری شہادت ردکر دی جائے گی، جھوٹاگواہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے پائے گا۔

    دنیامیں آدھاسچ آدھاجھوٹ پرمکمل گواہی مستردکر دی جاتی ہے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ توکمال ہوگیا،رشتہ لینےگئےاور 2قتل کرا کےآ گئے، رشتہ لینےنہیں رشتہ اٹھانےگئےہوں گے، لڑکی کی مرضی کے بغیر رشتہ کیاجا رہاہوگا، لیکن یہ لوگ رشتہ لینےگئے تھے حملہ کرنے تو نہیں گئے تھے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا شہادتوں اور بیانات میں واضح تضاد ہے، انہی کی وجہ سے ملزم بری ہوا، زخمی دوسروں کی حد تک سچ نہیں بول رہا،اپنی حدتک کیسےبولےگا، دنیامیں آدھاسچ آدھاجھوٹ پرمکمل گواہی مستردکر دی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف کھوسہ کا ایکشن ، جھوٹےگواہوں کے خلاف کارروائی کا آغاز

    یاد رہے 6 فروری کو چیف جسٹس نےجھوٹی گواہی دینے پر ساہیوال کے رہائشی محمد ارشد کو بائیس فروری کو طلب کرتے ہوئے کہا تھا ارشدنےٹرائل میں جھوٹا بیان دیا،کیوں نہ کارروائی کی جائے،رات کوتین بجےکاواقعہ ہے کسی نےلائٹ نہیں دیکھی،یہ سب کچھ نچلی عدالتوں کوکیوں نظرنہیں آتا۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نےغفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ ایسے کیس دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، ایک بچہ قتل ہوگیا اور مجسٹریٹ کی جانب سے غلط شناخت پریڈ کرائی گئی، قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کی وجہ سے ملزم کو سزا ہوگئی، ، اگر ہم بھی آنکھیں بند کردیں تو قانون کہاں جائےگا، ایسا لگتا ہے ملزم گرفتار ہوا پھر شہادتیں بنائی گئی ہیں۔

  • چیف جسٹس کا خاتون سمیت 4 بچوں کے قاتل کو 5 مرتبہ سزائے موت کاحکم

    چیف جسٹس کا خاتون سمیت 4 بچوں کے قاتل کو 5 مرتبہ سزائے موت کاحکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے خاتون اور 4 بچوں کے قاتل کی بریت اورعمرقیدکی استدعامسترد کرتے ہوئے 5مرتبہ سزائےموت کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں خاتون اور 4 بچوں کے قاتل کی بریت سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے ملزم کی بریت اور عمرقید کی استدعا مستردکردی، اور ریمارکس میں کہا زیورات چوری کرنےکیلئےخاتون اوربچوں کوقتل کیاگیا، بچوں کواس لیےقتل کیاگیاکہ بعد میں گواہ نہ بن جائیں، قتل کو چھپانے کیلئے ملزم نےگھر کو آگ لگا دی۔

    خیبرپختونخواحکومت نے بھی ملزم کی اپیل کی مخالفت کی، ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل نے کہا 5 افراد کا قاتل کسی رعایت کامستحق نہیں، ملزم فیصل نےمجسٹریٹ کےسامنےجرم کااعتراف کیا۔

    خیال رہے ملزم نے 2009 میں پشاور میں خاتون، 3 بچوں اورکم عمرملازمہ کوقتل کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے قتل کے ملزم اسفندیار کو10 سال بعد بری کردیا

    گذشتہ روز چیف جسٹس نے قتل کے ملزم اسفندیار کو 10 سال بعد بری کردیا اور کہا تھا مجسٹریٹ نے شناخت پریڈ درست نہیں کی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے اور مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، اس لیے ملزم کو بری کیا جاتا ہے۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نےغفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ یسے کیس دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، ایک بچہ قتل ہوگیا اور مجسٹریٹ کی جانب سے غلط شناخت پریڈ کرائی گئی، قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کی وجہ سے ملزم کو سزا ہوگئی، جنہوں نے قانون پر عمل کرنا ہے، ان سے پوچھنا تو چاہیے۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہ ملک ہماراہےاس میں ہمارے بچوں نے رہنا ہے، کسی نے تو شروعات کرنی ہے، روز قتل کیسز دیکھتے ہیں، ملزم اصلی اور شہادتیں سب نقلی ہوتی ہیں، اگر ہم بھی آنکھیں بند کردیں تو قانون کہاں جائےگا، ایسا لگتا ہے ملزم گرفتار ہوا پھر شہادتیں بنائی گئی ہیں۔

  • منشیات بر آمدگی کیس : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے  ملزم کی عمرقیدکی سزا ختم کرکے بری کردیا

    منشیات بر آمدگی کیس : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمرقیدکی سزا ختم کرکے بری کردیا

    اسلام آباد : منشیات بر آمدگی کیس میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمر قید کی سزاختم کرکے بری کردیا اور ریمارکس دیئے ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیاہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں چند ملزمان کو فائدہ ہوگا، لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منشیات بر آمدگی کیس کی سماعت کی ، سماعت میں عدالت نے کہا 2010 میں ٹرائل کورٹ نے سزا سنائی، ہائی کورٹ نے برقرار رکھا۔

    چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا منشیات کی لیبارٹری رپورٹ بھی مثبت آئی، تھانےمیں برآمد مال کی سیف کسٹڈی ثابت نہیں ہوئی ، نہ محرر عدالت میں پیش ہوا نہ اس کا بیان ریکارڈ ہوا، فرانزک لیب میں رپورٹ کے لیے نمونےکون لےکر گیا معلوم نہیں۔

    سپریم کورٹ نےشک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم ہمایوں خان کی سزا ختم کردی اور بری کردیا۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیاہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں چند ملزمان کو فائدہ ہوگا، لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائے گا۔

    مزید پڑھیں: قتل کا الزام: چیف جسٹس آصٍف کھوسہ نے 12سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو رہا کردیا

    خیال رہے ہمایوں خان پر 18.75 کلو چرس فلائنگ کوچ میں چھپا نےکاالزام تھا، 2010 میں ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزا سنائی تھی اور ہائی کورٹ نے سزا کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

    گذشتہ روز بھی چیف جسٹس آصٍف کھوسہ نے 12 سال بعد قتل کے الزام میں قید 3ملزمان کی رہائی کا حکم دیا تھا، ٹرائل کورٹ نے تینوں ملزمان کوسزائےموت سنائی تھی ، جس کے بعد ہائی کورٹ نے سزا کم کرکے عمرقید میں تبدیل کردی تھی۔

    اس سے قبل 24 جنوری چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لڑکی سےمبینہ زیادتی سےمتعلق کیس میں ملزم ندیم مسعودکو8سال بعد بری کردیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے انصاف آج کل وہی ہےجومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائےتوانصاف نہیں ہو۔

  • جج کاکام انصاف ہے، جوانصاف نہیں کرسکتے، وہ گھرچلے جائیں،چیف جسٹس آصف کھوسہ

    جج کاکام انصاف ہے، جوانصاف نہیں کرسکتے، وہ گھرچلے جائیں،چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے شیخوپورہ کی رہائشی کےساتھ زنابالجبر کیس میں ریمارکس دیئے عدالت اورمنصف کاکام یہ نہیں نام بچاتے دوسروں کو سزادے، جج کا کام انصاف ہے جو انصاف نہیں کرسکتے وہ گھرچلےجائیں،جب تک جھوٹےگواہوں سےنہیں نمٹیں گےانصاف نہیں ہوسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں شیخوپورہ کی رہائشی کےساتھ زنابالجبرسےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے متاثرہ خاتون کے والدکی جھوٹی گواہی دینے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا عدالت اورمنصف کاکام یہ نہیں نام بچاتے دوسروں کوسزادے، جج کا کام انصاف ہے جو انصاف نہیں کرسکتے وہ گھر چلےجائیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہائی کورٹ بہت بڑی عدالت ہوتی ہے، اس کیس میں ہائی کورٹ نےشواہدکونظراندازکیا، جب تک جھوٹےگواہوں سے نہیں نمٹیں گے ، انصاف نہیں ہوسکتا، کیس کےمرکزی گواہ اورمدعی بشیراحمدنےجھوٹی گواہی دی، جھوٹی گواہی پرملزم کوسزائےموت ہوسکتی تھی۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے متاثرہ خاتون کے والد سے مکالمے میں کہا بشیرکیوں ناں جھوٹی گواہی پرآپ کوعمرقیدکی سزاسنادیں، کارروائی کریں گےتولوگ کہیں گے بیٹی سے زیادتی ہوئی باپ اندر کردیا۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کاکام تفتیش کرنانہیں، تفتیشی افسرکوپتہ ہوتا ہےکون سچا کون جھوٹاگواہ ہے، بشیراحمد نےعدالت کے سامنے بھی 2 بیان بدل دیئے۔

    مزید پڑھیں : انصاف آج کل وہی ہےجومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائےتوانصاف نہیں ہوتا، چیف جسٹس

    جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے یہ آدمی ذہنی طور پر معذور لگتا ہے، سیشن کورٹ نےملزم کوعمرقیدکی سزاسنائی، دوسراملزم شانی عدالت میں پیش نہیں ہوا، ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، لڑکی کے جسم پر تشدد کےکوئی نشانات نہیں۔

    چیف جسٹس نے شبیراحمد کی سزا کالعدم قرار دیا اور لڑکی کےباپ سےسچ بولنےکاوعدہ لیتے ہوئے کیس نمٹادیا۔

    اس سے قبل چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لڑکی سےمبینہ زیادتی سےمتعلق کیس میں ریمارکس دیئے تھے انصاف آج کل وہی ہےجومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائےتوانصاف نہیں ہوتا۔

  • چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ  نے 8 سال بعد عمر قید کے 3 ملزمان کو بری کر دیا

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 8 سال بعد عمر قید کے 3 ملزمان کو بری کر دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے آٹھ سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو بری کر دیا، چیف جسٹس آصف کھوسہ نےفیصلہ سناتے ہوئے اہم ریمارکس دئیے کہ اگر ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں ، فرمان الہی ہے سچی شہادت کے لیے سامنے آجائیں،اپنے ماں باپ یا عزیزوں کے خلاف بھی شہادت دینے کے لیےگواہ بنو۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں  سماعت میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے آٹھ سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو بری کر دیا اور ریمارکس دئیے اگر گواہ ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں، فرمان الہی ہے سچی شہادت کے لیے سامنے آجائیں، اپنے ماں باپ یا عزیزوں کے خلاف بھی شہادت دینے کے لیے گواہ بنو۔

    [bs-quote quote=”اگر ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں ، فرمان الہی ہے سچی شہادت کے لیے سامنے آجائیں تو اپنے ماں باپ یا عزیزوں کے خلاف بھی شہادت دینے کے لیے گواہ بنو” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آصف کھوسہ کے ریمارکس "][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا مغوی کی بازیابی پولیس کے ذریعے نہیں ہوئی، مغوی بازیاب ہونے کے چھ ماہ بعد بھی شامل تفتیش نہیں ہوا، مغوی نے چھ ماہ تک شامل تفتیش نہ ہونے کا کوئی جواز پیش نہیں کیا، اس لئے ملزمان کوشک کا فائدہ دیتے ہوئےسزائیں ختم اور بری کرنے کاحکم دیا۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا مزید ریمارکس میں کہنا تھا کہ پولیس دھمکی دیتی ہے ، ہمارے پاس بہت سےنامعلوم کیس چل رہے ہیں، تمہیں بھی کیس بھی ڈال دیں گے، جس پر ملزم اسد علی کے وکیل نے کہا ملزمان کے خلاف لوگ گواہی دینے سے ڈرتے ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں، یکارڈ کے مطابق گواہان اور پولیس کے درمیان تنازعہ رہا تھا۔

    خیال رہے نصیراحمد،مظہرحسین اوراسدعلی پرمحمدصدیق کواغواکرنےکاالزام تھا ، ٹرائل کورٹ نے نصیر اور مظہر کو عمر قید اور اسد کو سزائے موت سنائی تھی لیکن لاہور ہائی کورٹ نے اسد کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا جبکہ دیگرکی اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔