Tag: چیف جسٹس آف پاکستان

  • نجی اسکولوں میں مغربی ماحول کی شکایت پر چیف جسٹس کا دو ٹوک جواب

    نجی اسکولوں میں مغربی ماحول کی شکایت پر چیف جسٹس کا دو ٹوک جواب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران والدین نے اسکولوں میں مغربی ماحول کی شکایت کر دی جس پر چیف جسٹس نے دو ٹوک جواب دے کر انھیں خاموش کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نجی اسکولز فیس اضافے کے کیس کی سماعت کے دوران والدین نے چیف جسٹس سے شکایت کی کہ نجی اسکولوں میں مغربی طرز زندگی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

    والدین کا یہ بھی کہنا تھا کہ نجی اسکولوں میں ڈسپلن کا فقدان ہے جس کی وجہ سے بچے منشیات کے عادی ہوتے جا رہے ہیں۔

    تاہم چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے شکایت مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو ماحول پسند نہیں تو بچوں کا اسکول بدل لیں، کسی نے زبردستی نجی اسکول میں پڑھانے کا نہیں کہا۔

    چیف جسٹس نے واضح طور پر کہا کہ عدالت نے اسکولوں کے نظام کو نہیں بلکہ قانون کو دیکھنا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پرائیوٹ اسکولز میں مستحق طالب علموں‌ کا کوٹہ مقرر ہو سکتا ہے، سپریم کورٹ

    دریں اثنا، کیس کی سماعت کے دوران فیس اسٹرکچر پر بحث کی گئی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نجی اسکول ہالوین پارٹی کے الگ پیسے لیتے ہیں؟ جس پر وکیل اسکولز نے بتایا کہ ٹیوشن فیس کے ساتھ فیس اسٹرکچر میں سب کچھ شامل ہوتا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے اس موقع پر کہا کہ ٹرپ اور مختلف دن منانے کے الگ چارجز لیے جاتے ہیں، کیک ڈے کے نام پر سب بچوں سے کیک منگوائے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے بھی کہا کہ منگوائی گئی اشیا ٹیچرز گھر لے جاتی ہیں، آج تک بچوں کو وہ اشیا واپس نہیں ملیں جو ان سے منگوائی گئیں۔  وکیل اسکولز نے کہا کہ ٹرپ کے چارجز ہمیشہ سے ہی الگ لیے جاتے ہیں۔

    فیسوں میں اضافے سے متعلق والدین کا کہنا تھا کہ فیس میں سالانہ 5 فی صد اضافہ مناسب ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ والدین سمیت سب کے مفاد کو مد نظر رکھ کر اس کیس کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بنیادی حقوق واپس نہیں ریگولیٹ کیے جا سکتے ہیں، تعلیم فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، نجی اسکولز کو ریگولیٹ کرنا بھی ریاست کا کام ہے۔ اسکولوں کے وکیل نے کہا کہ ریاست کی تعلیم کی فراہمی میں نا کامی کے خلا کو نجی اسکولوں نے پورا کیا، یہاں معیاری تعلیم کے لیے پروگرامز مرتب کیے جاتے ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اسکولوں کو سالانہ 5 فی صد سے زائد اضافہ چاہیے تو لائسنس سرنڈر کر دے، چیف جسٹس نے کہا نجی اسکولوں کا کاروبار نہیں چل رہا تو چھوڑ کر اور بزنس کر لیں، اسکولوں میں جو ہوتا ہے سب معلوم ہے، یونیفارمز اور کتابوں پر الگ سے کمائی کی جاتی ہے، اسکولوں کا منافع اربوں میں ہے، نقصان صرف نفع میں ہوتا ہے، اسکولوں کو فیس میں غیر معمولی اضافے کے لیے 3 سال انتظار کرنا پڑے گا۔

    سپریم کورٹ میں اسکول فیس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی، سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کل 12 بجے اسپیشل بینچ کرے گا۔

  • چیف جسٹس کا ماڈل کورٹس کو خراج تحسین، رمضان کے بعد ماڈل سِول کورٹس بھی کام شروع کر دیں گی

    چیف جسٹس کا ماڈل کورٹس کو خراج تحسین، رمضان کے بعد ماڈل سِول کورٹس بھی کام شروع کر دیں گی

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ماڈل کورٹس کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا، رمضان کے بعد ماڈل دیوانی عدالتیں بھی کام شروع کر دیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ماڈل عدالتوں کی یکم اپریل سے 27 اپریل تک کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔

    رپورٹ میں بتایا کہ قتل کے 888، منشیات کے 1413 مقدمات پر فیصلہ سنایا گیا، 67 مجرمان کو سزائے موت اور 195 کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 520 دیگر مجرمان کو کل 1639 سال 8 ماہ اور 2 دن قید کی سزا دی گئی، مجموعی طور پر 8 کروڑ 70 لاکھ 75 ہزار سے زائد جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماڈل کورٹس کی تیز ترین سماعت جاری، ایک دن میں 71 مقدمات کا فیصلہ

    اجلاس میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور دیگر ججز نے ماڈل کورٹس کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا، اور ماڈل کورٹس کے تمام ججز کو تعریفی اسناد دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں سول ماڈل کورٹس کے لیے تجاویز کو حتمی شکل دینے کے لیے بھی مشاورت کی گئی، بتایا گیا کہ رمضان کے بعد ماڈل دیوانی عدالتیں بھی کام شروع کر دیں گی۔

    خیال رہے کہ سائلین کو جلد از جلد انصاف کی فراہمی کے لیے پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ جاری ہے، اس سلسلے میں 116 ماڈل عدالتوں نے 24 اپریل کو مجموعی طور پر 71 مقدمات نمٹائے۔

  • زینب کےوالد محمد آمین کا چیف جسٹس آف پاکستان کو خط

    زینب کےوالد محمد آمین کا چیف جسٹس آف پاکستان کو خط

    قصور : قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی کمسن زینب کے والد محمد امین نے کمسن بچوں سے زیادتی کے کیس کی جلد از جلد سماعت کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی کمسن زینب کے والد محمد آمین نے چیف جسٹس آف پاکستان  جسٹس آصف کھوسہ کو کوخط لکھا، خط زینب کے والد محمد امین کی جانب سے اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے لکھا ہے۔

    خط میں بچوں سے زیادتی کیسز کے ٹرائل جلد کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا زینب کے واقعہ کے بعد اب تک تین ہزار سے زائد کمسن بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات ہو چکے ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق ہر روز تقریبا بارہ بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

    خط میں استدعا کی گئی واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے کمی نہیں آ رہی، پورے پاکستان میں بچوں سے زیادتی کے مقدمات کی سماعت تین ماہ میں مکمل کی جائے۔

    یاد رہے گذشتہ سال قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، چار جنوری ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا، جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی اور دس جنوری کو بچی کا جنازہ اور تدفین کی گئی تھی۔

    زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : کرپشن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، زینب کے والد کا چیف جسٹس سے مطالبہ

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں مکمل کیا گیا تھا، جس کے بعد 17 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔ عدالتی فیصلے پر زینب کے والد امین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    بعد ازاں عدالتی حکم پر 17 اکتوبر کی صبح کوٹ لکھپت کے سینٹرل جیل میں سفاک قاتل کو زینب کے والد کی موجودگی میں صبح ساڑھے پانچ بجے تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔

  • چیف جسٹس  آصف سعید کھوسہ  نے  تہرے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تہرے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی

    لاہور : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تہرے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی اور ریمارکس دیے قانون کے مطابق فیصلہ سے ایک روز پہلے بھی عدالت درست سمجھے تو ضمانت لے سکتی ہے۔ کسی بے گناہ کو ایک دن بھی جیل میں نہیں رہنا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے تہرے قتل کے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ دبئی میں ملازمت کے دوران پاکستان میں تہرے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا، پولیس کو بیرون ملک ہونے کے تمام ثبوت دیئے مگر پاکستان واپس آنے پر گرفتار کر لیا گیا۔

    [bs-quote quote=” کسی بے گناہ کو ایک دن بھی جیل میں نہیں رہنا چاہیئے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کے ریمارکس”][/bs-quote]

    مدعی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ گواہان کی شہادتیں ریکارڈ ہو چکی ہیں، ضمانت منظور نہ کی جائے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے قرار دیا ہمارا مسئلہ ہے کہ ہم قانون نہیں پڑھتے، قانون کے مطابق فیصلہ سے ایک روز پہلے بھی عدالت درست سمجھے تو ضمانت لے سکتی ہے، کسی بے گناہ کو ایک دن بھی جیل میں نہیں رہنا چاہیئے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے تہرے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی۔

    مزید پڑھیں : داڑھی کی بجائے سر مونڈنے پر حجام کا قتل، چیف جسٹس کا عمر قید کے قیدی کو رہا کرنے کا حکم

    یاد رہے 2 روز قبل چیف جسٹس آصف کھوسہ نے حجام کے قتل کے الزام میں عمر قید کے قیدی اور سوتیلے باپ کے خلاف بیٹے کے قتل کیس میں ملزم کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے ماتحت عدالتوں پر افسوس ہوتا ہے، معاملات صحیح طریقے سےدیکھیں تو سپریم کورٹ تک نہ آئیں۔

    اس سے قبل منشیات بر آمدگی کیس میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمر قید کی سزاختم کرکے بری کردیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیاہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں چند ملزمان کو فائدہ ہوگا، لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائے گا۔

  • بنیادی انسانی ضروریات کے لیے ایشوز اٹھائے تاکہ بہتری آئے: چیف جسٹس

    بنیادی انسانی ضروریات کے لیے ایشوز اٹھائے تاکہ بہتری آئے: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ہم نے ڈیمز کا ایشو اٹھایا تو کیا یہ انتظامی معاملات میں مداخلت ہے؟ بنیادی انسانی ضروریات کے لیے ایشوز اٹھائے تاکہ بہتری آئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پولیس ریفارمز کمیٹی رپورٹ سے متعلق تقریب سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کرمنل جسٹس سسٹم کسی بھی معاشرے میں امن کی ضمانت دیتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اے ڈی خواجہ کیس سے پہلے پولیس ریفارمز پر کسی نے توجہ نہیں دی، اے ڈی خواجہ کیس پر وکیل نے کہا یہ سسٹم کی کمزوری کا معاملہ ہے۔ سوال اٹھا کرمنل جسٹس سسٹم کو کیسے ریفامز کی طرف لے جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس ریفارمز سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں ہے، نظام انصاف کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ پولیس اصلاحات پر اب تک زیادہ کام نہیں ہوسکا ہے۔ ہمیشہ کوشش رہی کہ پولیس خود آزادانہ کام کرے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ سردار طارق کھوسہ وہ ہیں جو اچھا کام کرتے ہیں پر کہتے ہیں میرا نام نہ بتانا۔

    ان کا کہنا تھا کہ قیام امن اور قانون کی عملداری میں پولیس کا اہم کردار ہے، پولیس کو غیر سیاسی اور عوام دوست بنانا چاہتے ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہتا ہوں کئی کیسز میں اختیارات کا غلط استعمال بھی ہوا، اختیارات کے غلط استعمال کی وجہ سے کیسز کا بوجھ عدلیہ پر پڑا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ حکام عوام کو نہیں سنتے، مجبوری میں عوام عدلیہ کے پاس آتے ہیں۔ پولیس تحقیقات میں نقائص کی وجہ سے مجرموں کو فائدہ ہوتا ہے۔ امید ہے پولیس تحقیقات کے طریقہ کار کو بہتر بنائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ اکثر جگہ پر انتظامیہ ناکام نظر آتی ہے، ڈیمز کا ایشو ہم نے اٹھایا تو کیا یہ انتظامی معاملات میں مداخلت ہے؟ بنیادی انسانی ضروریات کے لیے ایشوز اٹھائے تاکہ بہتری آئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ انسانی حقوق کے سیکشن میں ایک لاکھ 67 درخواستیں نمٹائیں، عدلیہ کے تمام فیصلے معاشرے کی بہتری کے لیے ہیں۔ جوڈیشری نے عوام کا اعتماد حاصل کیا ہے، 85 فیصد کیسز نمٹائے گئے اور عوام کو ریلیف دیا۔

  • نجی کالجزواسپتال بزنس ہاؤسزبن چکے ہیں‘ چیف جسٹس

    نجی کالجزواسپتال بزنس ہاؤسزبن چکے ہیں‘ چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ عوامی مسائل حل کرنے کی بھرپور کوشش کی، میرا مقصد ہمیشہ خلوص پرمبنی رہا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں چیف جسٹس نے سروسزانسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزمیں تقریب سے خطاب کے دوارن گریجویٹس ہونے والے تمام طلبہ کومبارکباد دی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آج دوسرا موقع ہے کہ میں ڈاکٹرز سے خطاب کررہا ہوں، میں نے بطورچیف جسٹس کچھ وعدے کیے، اپنے وعدوں پرکتنا عمل کیا وہ قوم پرچھوڑرہا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل حل کرنے کی بھرپور کوشش کی، میرا مقصد ہمیشہ خلوص پرمبنی رہا، امتحان ہے، میری ریٹائرمنٹ کے بعد نتائج شروع ہوں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان کا ہرتعلیمی ادارہ، اسپتال میرے لیے برابر ہے، بلوچستان کے سب سے بڑے اسپتال کی حالت ابتر تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اسپتال میں الٹرا ساؤنڈسمیت کئی آلات نہیں تھے، آسامیاں خالی تھیں، میری محبت کسی خاص اسپتال یاعلاقےسے نہیں اس شعبے سے ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ نجی کالجزواسپتال بزنس ہاؤسزبن چکے ہیں، عدلیہ کا کام نہیں کہ اسپتال چلانا شروع کردے۔

    انہوں نے کہا کہ اسپتالوں کے دورے میرا کام نہیں تھا، جہاں غلطیاں تھیں توہمارا فرض تھا کہ مداخلت کرتے،عوام کے بنیادی حقوق کی ذمےداری کا تحفظ ہمارا فرض ہے۔

    چیف جسٹس نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی قوم یا معاشرے کی ترقی کا رازعلم وتعلیم حاصل کرنا ہے، جتنے بھی وسائل ہیں تعلیم کے لیے مختص کرنے چاہئیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ جوپانی پینے کے قابل نہیں اس کوبھی نچوڑاجا رہا ہے، منرل واٹرایشوپرنوٹس لیا، کیا میں نے خود بوتلیں بنانی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس صاف پانی کے وسائل نہیں، ہمیں توجہ دینی چاہیے، نوٹس عوامی ایشوز پر لیتا ہوں،عوام کو انصاف دینا ہماری ذمہ داری ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 7 بلین گیلن پانی واٹرکمپنیاں مفت استعمال کررہی تھی، پہلے سماعت میں اس پر ٹیکس لگانے کا کہا، مسئلوں پرکیا سوموٹو لینا دائرہ اختیارسے تجاوزکرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ اورپنجاب کے ہیلتھ کیئرمیں بہت بہتری آئی ہے، سفارش ختم، میرٹ کی بنیاد پرلوگوں کی تقرری کی گئی جس کا نتیجہ آیا۔

  • نہرو سمیت دیگرسیاسی لیڈرمیرے قائد کےقریب بھی نہیں‘ چیف جسٹس

    نہرو سمیت دیگرسیاسی لیڈرمیرے قائد کےقریب بھی نہیں‘ چیف جسٹس

    لاہور: نجی جامعات کی قانونی حیثیت سے متعلق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آج کام کرکے قائد اعظم کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے نجی جامعات کی قانونی حیثیت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزرا عدالت میں پیش کو کرنجی جامعات کی منظوری سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کریں۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نجی جامعات کی قانونی حیثیت سے متعلق کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں، ان کمیٹیوں کا اجلاس 28 دسمبر کو ہوگا جس میں نجی جامعات کے معاملات زیرغور آئیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ یہ کمیٹیاں سالہا سال کام کرتی رہیں گی، ہمیں تو حتمی رپورٹ درکار ہے، وزرا کو بلالیں، یہاں کام کریں، یوم قائد اعظم کی چھٹی نہ منائیں، بابائے قوم نے کہا تھا کہ کام، کام اور بس کام۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ جنہوں نے اپنی زندگی پر کھیل کر یہ ملک بنایا، ہم ان کی یاد چھٹی کرکے مناتے ہیں، ہم 25 دسمبر تو منالیتے ہیں اور گھر بیٹھ جاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم آج کام کرکے قائد اعظم کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں، نہرو سمیت دیگر سیاسی لیڈر میرے قائد کے قریب بھی نہیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے نجی جامعات کی قانونی حیثیت سے متعلق کیس میں وزیرقانون اور وزیرصحت کو طلب کرلیا۔

  • پائلٹس جعلی ڈگری کیس: چیف جسٹس کا 28 دسمبرتک تمام افراد کی اسناد کی تصدیق کا حکم

    پائلٹس جعلی ڈگری کیس: چیف جسٹس کا 28 دسمبرتک تمام افراد کی اسناد کی تصدیق کا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں پی آئی اے اوردیگرایئرلائنزمیں پائلٹس کی جعلی ڈگری کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو واضح اور صاف ڈگریاں فراہم نہ کرے اسے فارغ کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پی آئی اے اوردیگرایئرلائنزمیں پائلٹس کی جعلی ڈگری کیس کی سماعت کی۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بہت سے پائلٹس اورکیبن کریو کی اسناد پڑھے جانے کے قابل نہیں ہیں جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ جو واضح اور صاف ڈگریاں فراہم نہ کرے اسے فارغ کر دیں۔

    وکیل سول ایوی ایشن نے بتایا کہ ملتان بورڈ نے تمام 161 افراد کی اسناد کی تصدیق کردی، فیصل آباد بورڈ نے89 اسناد کی تصدیق کردی۔

    سول ایوی ایشن کے وکیل نے کہا کہ سرگودھا بورڈ سے 39 افراد کی اسناد کی تصدیق نہیں ہوسکی، 5 افراد کے رول نمبرزغلط ہیں۔

    پائلٹس کی جعلی ڈگریوں پرازخودنوٹس کیس کی سماعت کل تک ملتوی


    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ لاہوررجسٹری نے پی آئی اے اوردیگرایئرلائنزمیں پائلٹس کی جعلی ڈگری کیس کی سماعت کے دوران ڈگریوں کی تصدیق میں تعاون نہ کرنے والے تعلیمی اداروں پربرہمی کا اظہار کیا تھا۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے ڈگریوں کی تصدیق میں تعاون نہ کرنے والے 69 تعلیمی اداروں کے مالکان کو طلب کیا تھا۔

  • کرپشن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، زینب کے والد کا چیف جسٹس سے مطالبہ

    کرپشن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، زینب کے والد کا چیف جسٹس سے مطالبہ

    لاہور: زینب کے والد امین انصاری نے چیف جسٹس سے اپیل کی ہے کہ ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے اُن کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان سے قصور کی ننھی  زینب کے والد کی لاہور میں ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے جسٹس ثاقب نثار کا ازخود نوٹس لینے پر شکریہ ادا کیا۔

    امین انصاری کا کہنا تھا کہ ’چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کی وجہ سے ہی مجرم عمران اپنے انجام کو پہنچا، چسٹس ثاقب نثار اور میڈیا کا خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نےمیرا ساتھ دیا‘۔ زینب کے والد نے حکومت سے اپیل کی کہ عوامی مسائل کو حل کیا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں: ننھی زینب کے قاتل کی آخری وصیت منظر عام پر آگئی

    انہوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ کرپشن کے خلاف کارروائی کریں کیونکہ  ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ قصور کی ننھی زینب کو درندہ صفت انسان عمران نے اُس وقت زیادتی کے بعد قتل کیا تھا جب والدین عمرہ ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں موجود تھے۔

    عمران زینب کے جنازے میں بھی پیش پیش تھا، اُس پر کسی کو شک نہیں تھا کہ یہی اصل مجرم ہے مگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عمران کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کیا جس کے بعد گتھیاں سلجھنا شروع ہوئیں۔

    بعد ازاں چیف جسٹس آف پاکستان نے زینب قتل کیس کا از خود نوٹس لیتے ہوئے عدالت کو جلد از جلد کیس نمٹانے کا حکم دیا، جج نے قصور کی ننھی زینب سمیت 8 بچیوں سے زیادتی کرنے والے عمران کو 21 بار پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

    مزید پڑھیں: مجرم عمران کی پھانسی نشان عبرت ہے‘ والد زینب

    عدالتی حکم پر 17 اکتوبر کی صبح کوٹ لکھپت کے سینٹرل جیل میں سفاک قاتل کو زینب کے والد کی موجودگی میں صبح ساڑھے پانچ بجے تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔

    قبل ازیں عمران کا طبی معائنہ اور اُس کی اہل خانہ سے آخری ملاقات بھی کرائی گئی تھی، میڈیکل آفیسرکی رپورٹ کے ساتھ لاش ورثا کے حوالے کردی گئی تھی۔

  • چیف جسٹس ثاقب نثار لندن سے وطن واپس پہنچ گئے

    چیف جسٹس ثاقب نثار لندن سے وطن واپس پہنچ گئے

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار برطانیہ کے ایک ہفتے کے دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثاربرطانیہ کے دورے کے بعد آج صبح وطن پہنچ گئے، چیف جسٹس آف پاکستان پی آئی اے کی پرواز 786 کے ذریعے اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے۔

    پاکستان روانگی سے قبل لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ جو تحریک شروع کردی ہے اس کی محافظ پوری قوم ہے، اوورسیز پاکستانیوں کی محبت کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار وطن پہنچنے کے بعد آج سپریم کورٹ میں مقدمات کی سماعت کریں گے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کاز لسٹ کے مطابق چیف جسٹس ساڑھے گیارہ بجے کورٹ روم نمبر 1 میں مختلف مقدمات کی سماعت کریں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ وفاقی وزیراعظم سواتی کے کیس کی سماعت بھی آج کرے گا۔