Tag: چیف جسٹس آف پاکستان

  • تھرپارکر میں بچوں کی اموات، چیف جسٹس نےتحقیقاتی کمیشن بنا دیا

    تھرپارکر میں بچوں کی اموات، چیف جسٹس نےتحقیقاتی کمیشن بنا دیا

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سندھ کے ضلع تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق تھرپارکر کے علاقے مٹھی میں بچوں کی اموات سےمتعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ رجسٹری میں ہوئی جس میں عدالت نے تحقیقات کے لیے ایڈیشنل آئی جی کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی۔

    سپریم کورٹ نے ثنا اللہ عباسی کمیٹی کی سربراہی  سونپی اور انہیں محکمہ صحت کےاقدامات کی 2 ہفتےمیں تحقیقات کا حکم کر کے عدالت میں رپورٹ جمع کرانے کے احکامات جاری کیے۔

    مزید پڑھیں: شاہد آفریدی کا تھرپارکر میں بچوں کے لیے اسپتال قائم کرنے کا اعلان

    عدالت نے سندھ پبلک سروس کمیشن کو طبی عملے کی فوری بھرتی کا حکم جاری کیا، دورانِ سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ تھرپارکر میں طبی عملے کی فوری بھرتی کے لیے اقدامات کیے جائیں اور 2 ماہ میں اسٹاف کی کمی کو ہر صورت پورا کیا جائے۔

    واضح رہے کہ سندھ کے ضلع تھر پارکر میں غذائی قلت اور پانی کی کمی کے باعث نومولود بچوں کی اموات واقع ہوتی ہیں، گزشتہ برس سینکڑوں بچوں کی ہلاکت کے بعد صوبائی حکومت نے اقدامات بھی کیے تھے۔

    خیال رہے کہ تھر میں انتظامی غفلت کے باعث پیش نومولود بچوں کی ہلاکت پر قابوپانے کے عمل میں بہتری لانے کے لئے  پاک فوج نے سندھ کے صحرائی علاقے چھاچھرو میں جدید سہولیات سے آراستہ فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا  تھا۔

    علاوہ ازیں قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے بھی تھرپار کر میں شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کے تحت  250 بیڈ پر مشتمل اسپتال قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، انہوں نے یہ رواں برس اپریل میں کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان ہماری ماں ہے، افسوس ہے ہم اپنی ماں کا تحفظ نہیں کرسکے، چیف جسٹس

    پاکستان ہماری ماں ہے، افسوس ہے ہم اپنی ماں کا تحفظ نہیں کرسکے، چیف جسٹس

    لاہور : اصغرخان عملدرآمدکیس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے تمام اداروں کو تحقیقات میں ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ پاکستان ہماری ماں ہے، جسے قربانیوں اور جدوجہد سے حاصل کیا، افسوس ہے ہم اپنی ماں کا تحفظ نہیں کرسکے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کی، جاوید ہاشمی، میر حاصل بزنجو، عابدہ حسین، غلام مصطفی کھر اور ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن، روئیداد خان سمیت دیگر پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اصغر خان عمل درآمد کیس میں مزید تاخیر برادشت نہیں کریں گے، ایک منٹ ضائع کیے بغیر تفتیش مکمل کریں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف نے بیان ریکارڈ کروا دیا ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ نواز شریف کا بیان آ چکا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے نے جس کو بلایا، اس کو جانا ہوگا۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے مفادات پس پشت ڈال کر قوم کا سوچیں۔ پاکستان ہماری ماں ہے مگر افسوس ہے کہ ہم اپنی ماں کا تحفظ نہیں کر سکے۔ ہم نے ملک پر اپنے مفادات کو ترجیح دی۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ عدلیہ میں ایجنسیوں کا کوئی تعلق نہیں، سیاستدان بھی خود کو تگڑا کریں، ہم نے آنے والی نسلوں کو بہتر پاکستان دے کر جانا ہے۔

    حاصل بزنجو کی جانب سے پرویز مشرف کے متعلق بیان پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف نے واپس کی درخواست کی، جس پر ان کے راستے کی تمام رکاوٹیں ختم کیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پرویز مشرف کتنے بہادر ہیں کہ واپس آ کر مقدمات کا سامنا کرتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے جاوید ہاشمی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا کہ میں بھاٹی سے الیکشن لڑوں تو نہیں جیت سکتا، میں نے الیکشن نہیں لڑنا، آئین کا تحفظ کرنا ہے۔

    غلام مصطفی کھر نے کہا کہ مانتا ہوں سیاست دانوں نے ماں کا تحفظ نہیں کیا، آپ تعین کریں کون کون ماں کا تحفظ اور کون ماں کو لوٹتا رہا۔

    جاوید ہاشمی نے کہا کہ اصغر خان کیس کے ذریعے سیاستدانوں کو بدنام اور ہراساں کیا جا رہا ہے، جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا اصغر خان کیس میں تفتیش میں شامل ہونے کا مقصد کسی کو بدنام کرنا یا ہراساں کرنا نہیں، اگر سرخرو ہوئے تو سب صاف ہو جائے گا۔

    چیف جسٹس نے تمام اداروں کو تحقیقات میں ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا حکم دیا اور تحقیقات مکمل ہونے تک ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو عہدے پر کام کا بھی حکم دیا۔

    یاد رہے کہ اصغر خان کیس میں نواز شریف نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا ہے، انھوں نے رقم وصول کرنے کے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں نوازشریف کو وکیل کرنے کا حکم دیا اور پیشی کیلئے چھ روز کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت بارہ جولائی تک ملتوی کردی تھی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ اصغرخان کیس میں سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کی نظرثانی درخواستیں بھی مسترد کر چکی ہے۔

  • کاغذات نامزدگی فارم سے متعلق درخواست کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل

    کاغذات نامزدگی فارم سے متعلق درخواست کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کاغذات نامزدگی فارم سے متعلق درخواست کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا.

    تفصیلات کے مطابق کاغذات نامزدگی کیس کی سماعت کرنے والے لارجنر بینچ کی سربراہی چیف جسٹس کریں گے. لارجربینچ میں جسٹس عظمت سعید شیخ، جسٹس مشیرعالم، جسٹس سردارطارق اورجسٹس مظہرعالم میاں خیل شامل ہیں. درخواست کی سماعت کل صبح ساڑھے 11 بجے ہوگی.

    درخواست گزار کی جانب سے بعض حذف کردہ شقوں کی بحالی کی استدعا کی گئی تھی. انتخابی اصلاحات ایکٹ کے تحت نئے کاغذات نامزدگی فارم کا جائزہ لیاجائے گا.

    واضح رہے کہ سیاست دانوں کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی میں کی جانے والی حالیہ تبدیلیاں کو لاہورہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا تھا، جس کے فوری بعد الیکشن کمیشن نے کاغذات کی وصولی کا عمل روک دیا.

    فیصلے کے اگلے روز نگراں وزیر اعظم جسٹس ناصر الملک نے اس کے خلاف اپیل کی ہدایت جاری کی، کیوں کہ اس سے الیکشن میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کاغذاتِ نامزدگی میں تبدیلی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا، الیکشن کمیشن کی درخواست بھی منظور کرلی تھی، اب اس ضمن میں لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے.


    سپریم کورٹ نے کاغذاتِ نامزدگی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں،مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اصغرخان کیس، چیف جسٹس کا  آج شام تک کابینہ کا اجلاس بلانے کا حکم

    اصغرخان کیس، چیف جسٹس کا آج شام تک کابینہ کا اجلاس بلانے کا حکم

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اصغر خان کیس میں فیصلہ پر عمل درآمد کے لیے آج شام تک کابینہ کا اجلاس بلانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اصغرخان کیس میں فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    دوران سماعت کابینہ کا اجلاس نہ بلانے پر چیف جسٹس آف پاکستان نے اظہار برہمی کرتے ہوئے قرار دیا کہ اب اب تک کابینہ نے اصغر خان کیس سے متعلق کوئی فیصلہ کیوں. نہیں کیا، اتنا سنجیدہ مسئلہ ہے اور حکومت کو کوئی فکر نہیں۔

    وفاقی حکومت کے وکیل نے اجلاس بلانے کے لیے مہلت کی استدعا کی جسے مسترد کرتے ہوئے چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آج شام تک کابینہ کا اجلاس بلاکر فیصلہ کریں اور کابینہ کے فیصلہ سے متعلق ہر صورت آج ہی عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

    ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت میں پیش کر بیان دیا کہ اس معاملے پر انکوائری جاری ہیں۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو اصغرخان کیس سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا حکم د یتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت اصغر خان کیس پر عملدرآمد کرے اور اس کے لیے کابینہ کا اجلاس طلب کر کے اصغر خان کیس پیش کیا جائے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت اصغر خان کیس میں فیصلہ دے چکی ہے، نظرثانی کی درخواستیں خارج کی جا چکی ہیں اور اب عدالتی فیصلے پر عمل درآمد ہونا ہے۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کی نظرثانی درخواستیں مسترد کردیں تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا کراچی سینٹرل جیل کا دودہ ، سزا مکمل کرنے والے قیدیوں کی تفصیلات طلب

    چیف جسٹس کا کراچی سینٹرل جیل کا دودہ ، سزا مکمل کرنے والے قیدیوں کی تفصیلات طلب

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سینٹرل جیل کا تفصیلی دورہ کیا اور جن قیدیوں کی سزائیں مکمل ہوگئی ہے ان کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار اچانک دورے پر سینٹرل جیل پہنچ گئے، چیف جسٹس کچن, اسپتال, قیدیوں کی مختلف بیرکوں میں گئے۔

    چیف جسٹس نے قیدیوں سے ملاقات میں جیل کے حالات دریافت کیے تو قیدیوں نے چیف جسٹس کے  سامنے شکایات کے  انبار  لگا دیئے۔

    قیدیوں نے شکایت کی کہ سزائیں پوری ہونے کے باوجود قید کر رکھا ہے، جس پر چیف جسٹس نے یقین دہانی کرائی،  جس کی سزا  مکمل ہو چکی ہے اسے رہائی مل جائے گی۔

    چیف جسٹس نے جیل حکام کو حکم دیا کہ ایسے قیدی جن کی سزا مکمل ہوچکی ان کی رپورٹ دیں۔

    جسٹس ثاقب نے قیدیوں کو فراہم کیے جانے والے کھانے کا معائنہ کیا، چیف جسٹس اور جسٹس فیصل عرب نے کھانا خود کھا کر چیک کیا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سینٹرل جیل کے انتظامات دیگر صوبوں سے بہتر ہیں۔

    خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار 14 مئی کو روس اور چین کے13 روزہ دورے پر روانہ ہوں گے، جسٹس ثاقب نثار کی غیر موجودگی میں جسٹس آصف سعید کھوسہ قائم مقام چیف جسٹس ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زلزلہ متاثرین کے فنڈز ہڑپ کرنے والوں کو کٹہرے میں لائیں گے: چیف جسٹس آف پاکستان

    زلزلہ متاثرین کے فنڈز ہڑپ کرنے والوں کو کٹہرے میں لائیں گے: چیف جسٹس آف پاکستان

    بالاکوٹ/مانسہرہ: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ زلزلہ متاثرین کے فنڈز ہڑپ کرنے والوں کو کٹہرے میں لائیں گے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیوبکریال سٹی آمد کے موقع پر کیا، ان کا کہنا تھا کہ زلزلہ متاثرین کیس کی خودنگرانی کررہا ہوں، متاثرین کی رقم ہڑپ کرنے والوں‌ کو قانون کی گرفت میں‌ لائیں‌ گے.

    [bs-quote quote=” زلزلہ متاثرین کے ایک ایک روپے کا حساب لوں گا، کیس کی خودنگرانی کررہا ہوں” style=”style-2″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/saqib-.jpg”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کی آمد کے موقع پر زلزلہ متاثرین نے ان کے سامنے شکایتوں کے انبارلگا دیے، چیف جسٹس نیوبکریال سٹی کی تعمیرنو نہ ہونے پربھی برہمی کا اظہار کیا.

    چیف جسٹس نے متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں اور ایرا حکام نےمتاثرین کی دادرسی تک نہیں کی،آپ کا درد سمجھ کریہاں آیا ہوں.

    چیف جسٹس نے کام نہ کرنے پرانتظامیہ اور ایرا حکام کی سخت سرزنش کی. انھوں نے کہا کہ زلزلہ متاثرین کےایک ایک روپے کا حساب لوں گا، مجھے نیوبکریال سٹی اور بالاکوٹ آکر بہت دکھ ہوا، زلزلہ متاثرین کیس کی خودنگرانی کررہا ہوں.

    بعد ازاں چیف جسٹس نے مانسہرہ میں نے کنگ عبداللہ اسپتال کا دورہ کیا، چیف جسٹس نےاسپتال کی ایمرجنسی اوروارڈ کا معائنہ کیا اور ڈی ایچ اومانسہرہ اور ایم ایس اسپتال کی سخت سرزنش کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مانسہرہ کے مریضوں کے لئے ناکافی سہولتوں پردکھ ہوا، مانسہرہ کےعوام صحت کی بنیادی سہولتوں سےبھی محروم ہیں، عوام کوبنیادی حقوق دلا کر ہی دم لوں گا۔

    یاد رہے کہ آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے زلزلہ متاثرین کیس کی سماعت کی تھی، جس کے بعد وہ زلزلہ متاثرین کے لیے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے بالا کوٹ روانہ ہوگئے تھے.


    زلزلہ متاثرین فنڈ کیس: چیف جسٹس ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے کے لیےبالاکوٹ روانہ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • انصاف کاکام ایک خصوصیت ہےقسمت سے یہ عہدہ ملتاہے، چیف جسٹس

    انصاف کاکام ایک خصوصیت ہےقسمت سے یہ عہدہ ملتاہے، چیف جسٹس

    چارسدہ : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ انصاف فراہم کرنا ہماری عبادت ہے، انصاف کاکام ایک خصوصیت ہےقسمت سے  یہ عہدہ ملتا ہے، قومیں لیڈرشپ اورجوڈیشل سسٹم سے تر قی کرتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے چارسدہ میں نئے جوڈیشل کمپلیکس کا افتتاح کردیا، تقریب سے خطاب میں جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اللہ کی ذات عزت وذلت دیتی ہے، ادارےعمارتوں سےنہیں شخصیات سےبنتےہیں اور شخصیات کی بنیاد پر پہچان بن جاتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہےعدلیہ کوبہترین بنایاجائے، انصاف کاکام ایک خصوصیت ہے قسمت سےیہ عہدہ ملتاہے، انصاف فراہم کرنا ہماری نوکری نہیں ہماری ذمہ داری ہے۔

    [bs-quote quote=”انصاف فراہم کرنا ہماری نوکری نہیں ہماری ذمہ داری اور عبادت ہے۔” style=”default” align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisarr.jpg”][/bs-quote]

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انصاف فراہم کرناہمارادینی فریضہ بھی ہے، لوگوں کوجلدانصاف نہیں ملتاتوجسٹس پرتنقیدکی جاتی ہے، لوگوں کوانصاف جلدکیوں نہیں ملتا اسے دیکھنا ہوگا، ججز اور وکلا کو دیکھنا ہوگا لوگوں کو جلدانصاف کیوں نہیں ملتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ موجودہ قوانین پرعمل کراتے ہوئے جلد انصاف فراہم کریں ، آج بھی ایسےکیسزکی سماعت کررہاہوں جو1985 میں دائرہوئےتھے، آج بھی 2000 اور2002 کے کیسز  زیرالتوا ہیں، بتائیں ان درخواست گزاروں کو کیا جواب دوں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میری پیدائش 1954کی ہے1956کےکیسزکاکچھ ماہ پہلے فیصلہ سنایا، ہمیں بھی جوابدہ ہوناہوگا،اپنی زندگی کا حساب دینا ہوگا، جذبے کے ساتھ کام کریں گے تو ضمیر بھی مطمئن ہوگا اورامید ہے انصاف جلد ملے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ چیف منسٹرسے گزشتہ روزپوچھا کتنے تعلیمی ادارےقائم کیے، چیف منسٹر نے مجھے تسلی بخش جواب نہیں دیا، انھوں نے  سوال کیا کہ کون ہے جو ہمارے بچوں کو اچھے تعلیمی ادارے دے گا؟ میرے پاس دینے کیلئے کچھ نہیں میں صرف مانگنے کیلئے آیا ہوں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ خداراہمارےمستقبل کودیکھیں اوراس کیلئےکام کریں، معززین نےخطاب کیااورکہامیں پورےدن کیلئےیہاں آؤں، معززین سے عرض ہے، میں تویہاں سے جانا ہی نہیں چاہتا، قومیں لیڈرشپ اورجوڈیشل سسٹم سےتر قی کرتی ہیں، انصاف فراہم کرناہماری عبادت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ہم نے اپنے گھرکو ٹھیک نہیں کیا تو اللہ کے سامنے کیاجواب دیں گے،چیف جسٹس

    ہم نے اپنے گھرکو ٹھیک نہیں کیا تو اللہ کے سامنے کیاجواب دیں گے،چیف جسٹس

    کوئٹہ : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ انصاف دیناہم پرقرض ہےاورکوئی بھی قرض نہ دےکرجانانہیں چاہتا،ہم نے اپنے گھرکو ٹھیک نہیں کیاتواللہ کےسامنےکیاجواب دیں گے، ایساکام کریں کہ ہمارے آنے والی نسل ہماری اچھی مثال دے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بےانصافی پرمشتمل معاشرہ نہیں چل سکتا، شدت سے محسوس کررہاہوں ہم صلاحیت استعمال نہیں کررہے، ہم کوئی معمولی قاضی نہیں،قوم کامستقبل ہمیں بھی دیکھناہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آپ لوگ جوڈیشل نظام کےبنیادی ستون ہیں، حیران ہوں ہمارےقابل ججزکہاں چلےگئے، ہمارے ایسے ججز ہوتے تھے جو فیصلے لکھتے لیکن اس میں کٹنگ نہیں ہوتی تھی، ایک سیشن جج بھی فیصلہ لکھتاتھاتوسپریم کورٹ بھی اسے برقرار رکھتی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہمیں صرف اورصرف قانون کےمطابق فیصلےکرنےہیں، وکلااس عدالتی نظام کی بنیادہیں، ہم وہ قاضی ججزہیں جوصرف اورصرف قانون دیکھتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی معاشرےمیں انصاف ہونابہت ضروری ہے مجھےلگ رہاہےہم اس جذبےکےساتھ انصاف نہیں کررہے، انصاف نہیں کریں گے تو اپنے مستقبل کے ذمہ دارخود ہوں گے، انصاف دیناہم پرقرض ہےاورکوئی بھی قرض نہ دے کرجانانہیں چاہتا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ہم قانون سازی نہیں کرسکتے لیکن قانون پرعمل ضرورکراسکتےہیں، جوقانون بنائے گئے ہیں، ہمیں ان پر ہی عمل کرانا ہے، یہ درست ہے، لوگ30،40سال مقدمہ بازی میں لگے رہتےہیں ، مقدمات کے فیصلے میں تاخیر کی ذمہ داری ہم سب پر ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جوشخص انصاف کیلئے لڑرہا ہے، فیصلےمیں تاخیرکا ذمہ دارکون ہوگا، جانتےہیں ہمارےوہ وسائل نہیں ہیں، جانتے ہیں حکومت کی جانب سے بھی ویسا تعاون نہیں مل رہا، قانون میں سقم رہ گیا ہے تو اس کی ذمہ داری ہم پرہوتی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ وقت آگیا ہےہمیں اپنےگھرکوان ہاؤس لاناہے، اس میں کوئی شک نہیں ہاؤس کوان لانہ لائےگئےلوگ بدزن ہوں گے، ہم نے اپنے گھرکو ٹھیک نہیں کیاتواللہ کےسامنےکیاجواب دینگے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آتی ایک سول مقدمےمیں 4،4سال کیسےلگتےہیں، مانتاہوں ہمارےپاس انگریزدورکےقانون تبدیل کرنےکاحق نہیں، جوقانون موجود ہیں، ان میں رہتےہوئےبہترین انصاف فراہم کریں۔

    انھوں نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ میری عدلیہ کرپٹ ہے، عدلیہ بھرپوراندازمیں اپناکام کررہی ہے، جس پرفخرہے، جوڈیشل ریفارمزکاآغازیہ ہےکہ ہم نےصرف قانون کودیکھناہے، ایساکام کریں کہ ہمارےآنےوالی نسل ہماری اچھی مثال دے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی کےمسائل حل کرنا میئرکی ذمہ داری ہے‘ ماضی سےسبق سیکھیں‘ چیف جسٹس

    کراچی کےمسائل حل کرنا میئرکی ذمہ داری ہے‘ ماضی سےسبق سیکھیں‘ چیف جسٹس

    کراچی : سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گندے پانی سے متعلق کیس کی سماعت میں میئر کراچی وسیم اختر عدالت میں پیش ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ گندے پانی اور ڈبے کے دودھ سمیت 3 اہم کیسز کی سماعت کررہا ہے۔

    سپریم کورٹ کے بینچ میں چیف جسٹس آف پاکستان سمیت جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ شامل ہیں۔

    چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، سیکرٹری صحت ٖفضل اللہ پیچوہو، ایم ڈی واٹربورڈ ہاشم رضا زیدی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ سمیت دیگر وکلا سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں موجود ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ تمام حکام کا شکریہ اداکرتا ہوں کہ چھٹی کے دن یہاں آئے، عوامی مفاد کا معاملہ ہے سب کو مل کرکام کرنا ہوگا۔

    عدالت عظمیٰ میں ناقص دودھ سے متعلق کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ متعدد مقامات پر چھاپے مارے اور ریکارڈ چیک کیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھینسوں کو لگانے جانے والے ٹیکوں کے 39 پیکٹس بھی برآمد کیے گئے ہیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے حکم دیا کہ ڈرگ انسپکٹر مارکیٹوں میں چھاپے ماریں اور بھینسوں کو لگانے جانے والے ٹیکے ضبط کریں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سیکرٹری صحت کو حکم دیا کہ ٹیکوں کو ضبط کرنے کا ڈرگ انسپکٹر کو دیا جائے اور ایف آئی اے، ڈرگ انسپکٹرز، ڈسٹری بیوٹرز اور ریٹیلرز کے اسٹاک کا جائزہ لے۔

    انہوں نے کہا کہ دیکھا جائے کہ مارکیٹوں میں یہ ٹیکے کتنی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ جس کمپنی کا دودھ مضرصحت پایا جائے اس کا پورا اسٹاک ضبط کرلیا جائے۔

    کمپنیوں نے ڈبوں کے دودھ سے متعلق اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا جس میں کہا گیا ہے کہ کچھ کمپنیاں صرف دودھ اور کچھ ٹی وائٹنرز بناتی ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ٹی وائٹنر پرگزدودھ نہیں بلکہ اچھے برانڈ کے دودھ بھی ناقص ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آپ ٹی وی یا اخبارات پراشتہارات میں واضح کریں کہ ٹی وائٹنرز دودھ نہیں اور آپ کو لکھ کر دینا ہوگا کہ یہ دودھ ہرگز نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ہر برانڈ کے دودھ کا جائزہ لیں گے جبکہ انہوں نے عدالتی معاون کو حکم دیا کہ ہرکمپنی سے 50 ہزار روپے لے کرمعائنہ کرائیں، ڈبہ پیک دودھ کی پی سی ایس آئی آر خود معائنہ کرے۔

    عدالت عظمیٰ نے ڈبے کے دودھ کا معائنہ کراکے کے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی اور چیف جسٹس نے حکم دیا کہ جس کمپنی کا دودھ مضرصحت ہوا اس کا پوراسٹاک اٹھالیں، کمپنیاں خواہ کہیں کہ بھی ہوں سب کا معائنہ کرایا جائے۔


    ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت


    سپریم کورٹ میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہمیں رپورٹس میں مت الجھائیں بلکہ یہ بتائیں کہ منصوبے کب پورے ہوں گے۔

    ایم ڈی واٹر بورڈ نے عدالت کو بتایا کہ بہت سے علاقے کچی آبادیاں ہیں جہاں لائنیں نہیں ہیں جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پانی کی کمی ٹینکرز سے کیوں پوری ہوتی ہے، پینے کے پانی کو چھوڑیں، استعمال کا پانی ٹینکرز سے کیوں پورا ہورہا ہے۔

    ایم ڈی واٹربورڈ ہاشم رضا زیدی نے جواب دیا کہ پانی کی طلب اور رسد میں فرق ہے جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ ذریعہ آپ ہی ہیں، خود پانی کی فراہمی کا انتظام کیوں نہیں کرتے۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا ڈیفنس میں پانی کی فراہمی کا کوئی اپنا نظام نہیں؟ چیف جسٹس نے کہا ٹینکرز سے پانی فراہم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ پانی تو ہے مگردینے کا نطام نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹینکرز مافیا بن چکا ہے، اربوں روپے کمائے جارہے ہیں اور سندھ حکومت شہریوں کو پانی تک فراہم نہیں کررہی۔

    چیف جسٹس نے ایم ڈی واٹربورڈ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ذمہ داری ادا نہیں کررہے تو عہدہ چھوڑ دیں، انہوں نے کہا کہ اگر اختیار نہیں یا ناکام ہیں تو کوئی بات نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹینکرز مافیا سے نمٹنا ہمارا کام ہے، اگر وہ ہڑتال کریں گے توان سے ہم نمٹ لیں گے۔

    چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن نے عدالت سے استدعا کی کہ 15 دن میں بتا دیں 6 ماہ میں کون سےمنصوبے پورے ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے اے جی سندھ سے اسفتسار کیا کہ جسٹس امیرہانی کا سن کرآپ کیوں مایوس ہوئے، انہوں نے کہا کہ جج ہروقت جج ہوتاہے، رات 12بجے بھی اٹھ کرفیصلہ کرسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کو سپریم کورٹ کے جج کی پاوردیں گے اور توہین عدالت سے متعلق اختیارات بھی دیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس (ر) امیرہانی مسلم کوسیکیورٹی ، دفترسندھ حکومت فراہم کرے۔

    سپریم کورٹ نے جسٹس ریٹائرڈ امیرہانی مسلم کو واٹرکمیشن کا سربراہ مقررکرتے ہوئے 15 روز میں رپورٹ طلب کرلی۔

    میئرکراچی وسیم اخترسپریم کورٹ کراچی رجسٹری پہنچ گئے، وسیم اخترکو ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس میں طلب کیا گیا ہے۔

    وسیم اخترنے عدالت میں کہا کہ شہرمیں بڑے مسائل ہیں، سارا کچرا سیوریج نظام میں آتا ہے، بجلی کنڈوں پر چل رہی ہے، واٹر بورڈ کا نظام خراب ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کا زیادہ وقت رہا ، حکومت رہی، آپ بری الزمہ نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے مسائل حل کرنا آپ کی بھی ذمہ داری ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آپ اس شہر کے میئر ہیں، ماضی سے سبق سیکھیں، انہوں نے کہا کہ ہم اگلے ہفتے آجائیں گے، آپ مسائل کا حل سامنے رکھیں۔

    انہوں نے میئرکراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وسیم صاحب یہ مسائل حل ہونے ہیں، مجھے یقین ہے تین ماہ میں کچھ پیشرفت ضرور کریں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آپ اسلام آباد آجائیں یا وہاں تجاویز بھجوائیں، کمیشن کے ساتھ مل کر بحیثیت ٹیم کام کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ مشترکہ کاوشوں سے یہ مسائل حل ہو سکتے ہیں، میں کوئی دھمکی نہیں بلکہ مثبت طریقے سے بات کررہا ہوں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مداخلت ہوئی تو ضرور کارروائی کریں گے، سیاست سے بالاتر ہو کر کام کریں، انہوں نے کہا کہ شخصیات کے ٹکراوٴ کا معاملہ الگ رکھیں۔

    میئر کراچی وسیم اختر نے چیف جسٹس آف پاکستان سے کہا کہ وعدہ کرتا ہوں میں پورا تعاون کروں گا۔

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیسز کی سماعت کے موقع پر عدالت کے اطراف پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ پر دباؤڈالنے والا یا فیصلوں کی پلاننگ کرنے والاپیدا نہیں ہوا،چیف جسٹس

    عدلیہ پر دباؤڈالنے والا یا فیصلوں کی پلاننگ کرنے والاپیدا نہیں ہوا،چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ آئین اور جمہوریت کے تحفظ کی قسم کھارکھی ہے، دباؤڈالنے والا یا فیصلوں کی پلاننگ کرنے والاپیدا نہیں ہوا،  آپ کے خلاف فیصلہ آجائے تو عدلیہ کوگالیاں نہ دی جائیں، یہ نہ سمجھاجائے فیصلہ خلاف آنا کسی سازش کاحصہ ہے۔

    لاہور میں پاکستان بارکونسل کےزیراہتمام سیمینارسے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکلا پر
    بہت اہم ذمہ داریاں ہوتی ، وکلاکیسز دیکھ کرلیاکریں صرف پیسے پرتوجہ نہ دیں، دیرتک کام کرنا محنت نہیں، کیا کام کررہے ہیں وہ دیکھا جاتاہے، کارکردگی نظرآنی چاہیے اسے محنت کہتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گلےشکوے اپنی جگہ شایدمعیاری انصاف ہم نہیں دے پائے، عہدکریں معیاری انصاف کیلئےانتھک محنت کریں گے، صرف ایک سال ٹیسٹ دیں پھراس کا انعام بھی دیکھ لیں، لوگوں کوانصاف فراہم کرناہمارے فرائض میں شامل ہے، ذاتی طور
    پر مانیٹرکیا وکلاسائلین بھاری فیسیں لیتے ہیں، عدلیہ وکلا میں کوتاہیاں ہیں جس کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔

    وکلاکیسز دیکھ کرلیاکریں صرف پیسے پرتوجہ نہ دیں

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خاتون سول جج کےساتھ بدتمیزی کی گئی، عدالت میں خاتون سول جج سےبدتمیزی کون ساشیوہ ہے، عدلیہ وکلامیں کوتاہیوں کو دور کرنے کیلئے مددکی ضرورت ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ اعتراف کرتاہوں انصاف کی فراہمی میں تاخیربڑی خرابی ہے، جوسائل حق پرہے روزعدالت میں پیش ہوناسوالیہ نشان ہے ، ذراذراسی بات پر ہڑتال کی جاتی ہے، اس میں سائل کا کیا قصور، سائلین کی سہولت کیلئے وکلااپنی فیسیں آدھی کرلیں۔

    آپ کے خلاف فیصلہ آجائے تو عدلیہ کوگالیاں نہ دی جائیں

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عدلیہ کی مثال کسی گاؤں کےبزرگ باباجیسےہی ہے، باباحق میں فیصلہ دے توتعریف اورخلاف دے تو تنقید نہیں کرتے، فیصلے کیلئے ہم پر کوئی دباؤ نہیں ہوتا، آپ کے خلاف فیصلہ آجائے تو عدلیہ کوگالیاں نہ دی جائیں، یہ نہ سمجھاجائے فیصلہ خلاف آنا کسی سازش کاحصہ ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ یہ کیا تاثر دیا جاتا ہے کہ جیسے ہم کسی پلان کاحصہ ہیں، کوئی پیدا نہیں ہوا جو دباؤ ڈالے یا فیصلوں کیلئےپلاننگ کرے، چیف جسٹس کا عہدہ ہے، اس سےبڑھ کر اور کیاعزت ہوسکتی ہے، سب سےعزیزبیٹا ہے، شرمندہ چھوڑ کر نہیں جاؤں گا کہ دباؤ پر فیصلے دیئے، یقین دلاتا ہوں ہم آئین کا تحفظ کریں گے۔

    کسی کا دباؤ چلتا تو حدیبیہ کیس کا فیصلہ اس طرح نہیں آتا

    حدیبیہ کیس کے حوالے سے چیف جسٹس نے کہا کہ قسم کہتا ہوں کہ جمعے کو حدیبیہ کیس کافیصلہ آنا ہے، مجھے نہیں معلوم تھا، فیصلوں پرتبصرے کرنے والوں کو حقیقت کاعلم نہیں ہوتا، آئین اور جمہوریت کے تحفظ کی قسم کھارکھی ہے، کسی کا دباؤ چلتا تو حدیبیہ کیس کا فیصلہ اس طرح نہیں آتا۔

    جسٹس ثاقب نثار  کا کہنا تھا کہ قسم کھا کر کہتاہوں عدلیہ پرکسی قسم کاکوئی دباؤنہیں ہے، تمام ججزآزادانہ طریقے سے فیصلے اور کام کررہے ہیں ، ہم نے جتنے بھی فیصلے کیے، آئین اورقانون کے مطابق ہیں، افسوس سےکہتا ہوں انصاف میں تاخیرکچھ ججز کی نااہلیت سے ہے، قانون کے مطابق فیصلہ کرنا جج کی ذمہ داری میں شامل ہے، بدقسمتی سے جوفیصلے آتے ہیں، اس میں ججز کی جانب سےغلطیاں نظرآتی ہیں۔

    سیاسی کچرے کو عدلیہ کی لانڈری سے دور رکھا جائے تو بہترہے

    انھوں نے مزید کہا کہ تمام فیصلےضمیر اورقانون کےمطابق کیے، مانتاہوں عدلیہ میں کچھ ججز میں قابلیت نہیں، آئندہ بھی ایسے فیصلے کرتے رہیں گے، جمہوریت کے بغیر عدلیہ کچھ نہیں، ایمانداری سے فیصلے کرتے ہیں،پلان اور دباؤ کی باتیں کہاں سے آگئیں، ایک سال سے بعض ججز کے فیصلے خود مانیٹر کر رہا ہوں، ساتھی جج صاحبان کوبھی کہا ہے ججزکے فیصلے مانیٹر کیا کریں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ سیاسی کچرےسے سپریم کورٹ کی جان چھوٹے تو باقی مقدمےبھی دیکھیں، جان چھوٹے تو ان کا کیس بھی سنیں ،جس کا 3مرلے کا گھر کل کائنات ہے، سیاسی کچرے کو عدلیہ کی لانڈری سے دور رکھا جائے تو بہترہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔