Tag: چیف جسٹس آف پاکستان

  • سپریم کورٹ قوم کومایوس نہیں کرے گی، جسٹس ثاقب نثار

    سپریم کورٹ قوم کومایوس نہیں کرے گی، جسٹس ثاقب نثار

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ آزاد اورخود مختارادارہ ہے، سپریم کورٹ قوم کو مایوس نہیں کرے گی، پاکستان کی عدلیہ دنیا کی کسی عدلیہ سے کم نہیں، ہمیں اپنی عدلیہ پر فخر ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہم نے آئین کی پاسداری کی قسم کھائی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فرائض کی انجام دہی کیلئےکوتاہی نہیں کریں گے، عدالت میں کوئی خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری میں آتا ہے، حلف لینے کےایک ہفتے بعد سپریم کورٹ اسٹاف سے میٹنگ کی۔

    انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 4 کے مطابق جج اپنی مرضی سے کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا، جج قانون کےمطابق فیصلہ کرنےکا پابند ہے، باراوربینچ لازم وملزوم ہیں، ہماری عدلیہ آزاد اور قابل فخر عدلیہ ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ ریاست کی بقا کے لیے آزاد عدلیہ ناگزیر ہے۔

  • حکومت نوجوانوں کی زندگی تباہ کرنا چاہتی ہے،چیف جسٹس کا سوال

    حکومت نوجوانوں کی زندگی تباہ کرنا چاہتی ہے،چیف جسٹس کا سوال

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے کہا ہے کہ حکومت نوجوانوں کی زندگی تباہ کرکے پیسے کمانا چاہتی ہے ایسا ہے تو دیگر منشیات کے استعمال کی بھی اجازت دے دی جائے۔

    چیف جسٹس نے یہ ریمارکس تمباکو نوشی کے نقصانات اور شیشہ سنٹروں کی بہتات کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے برہمی کا اظہارکیا اُن کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود کراچی کے علاقوں ڈیفنس سوسائٹی اور سائٹ ایریا جیسے علاقوں میں شیشہ سینٹر اب بھی دھڑلے سے چل رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی حکم سے فرق صرف اتنا پڑا ہے کہ جن شیشہ سینٹروں سے پہلے ایک لاکھ روپے بھتہ لیا جاتا تھا اب پانچ لاکھ روپے لیا جاتا ہے۔

    اس موقع پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت اپنے مفادات سے جڑے قوانین کو تو فوری طور پر آرڈیننس کے ذریعے نافذ کردیتی ہے لیکن دس سال سے یہ کیس چل رہا ہے اور ابی تک حکومت یہ فیصلہ نہیں کرسکی کہ شیشہ مصنوعات کی درآمد کرنی ہے یا نہیں۔

    عدالت میں چاروں صوبوں کے ایڈوکیٹ جنرل موجود تھے عدالت کے پوچھے جانے پر ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ بلوچستان اسمبلی نے قانون منظور کرلیا ہے جب کہ ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخواہ نے اپنے صوبے کی کارکردگی بتاتے ہوئے کہا کہ صوبائی کابینہ نے نیا قانون منظور کرلیا ہے جو اسمبلی میں پیش ہونے کے لیے سیکریٹری آفس میں جمع ہے۔

    اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جہاں تک درآمد ات کا معاملہ ہے تو لوگوں کے کاروباری مفادات بھی پیش نظر ہوتے ہیں اس لیے حکومت مکمل پابندی لگانے سے پس و پیش سے کام لے رہی ہے

    اٹارنی جنرل کے موقف پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ حکومت نوجوانوں کی زندگی کو نقصان پہنچا کر منافع کمانا چاہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو دیگر منشیات کی بھی اجازت دی جائے اور وفاق واضح کرے کہ وہ چاہتا کیا ہے۔

    جس کے بعد عدالت نے سیکرٹری تجارت اور سیکریٹری کیڈ کو طلب کرکے مقدمے کی سماعت منگل تک کے لیے ملتوی کردی۔

  • چیف جسٹس آف پاکستان نے اویس شاہ کی جلد بازیابی کی ہدایت کردی

    چیف جسٹس آف پاکستان نے اویس شاہ کی جلد بازیابی کی ہدایت کردی

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے امن وامان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کردیا ،چاروں چیف سیکرٹیریز ،آئی جیز،ججز اور ان کے اہل خانہ کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اویس شاہ کا اغواء ملک میں امن وامان کی موجودہ صورتحال پر چیف جسٹس کی صدارت میں امن وامان پر اہم اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کی بازیابی کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے چاروں چیف سیکریٹری،آئی جیز،ججزاور ان کے اہل خانہ کی فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

    چیف جسٹس نے زور دیا كہ پورے ملك اور بالخصوص ججوں كی سیكیورٹی كے حوالے سے طویل مدتی اور مختصر مدتی پالیسی بنائی جائے۔

    پولیس كی استعداد كار بڑھا كرانہیں جدید ٹیكنالوجی آلات اور مہارت سے لیس كیا جائے۔ اجلاس كے دوران سیكیورٹی كی صورتحال بہتر بنانے كے لیے تمام وسائل برائے كار لانے كی ہدایت كی گئی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج کے اجلاس کے فیصلوں اورکارروائی سے حکو مت کو فوری طور پر آگاہ کیا جائے، اجلاس میں چاروں صوبوں سے وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس، چیف سیکرٹریز اور پولیس سربراہان نے شرکت کی۔

     

  • تمام اداروں کے احتساب کے لیے ایک ہی ادارہ ہونا چاہیے، رضا ربانی

    تمام اداروں کے احتساب کے لیے ایک ہی ادارہ ہونا چاہیے، رضا ربانی

    اسلام آباد : چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ سیاستدان، بیوروکریٹس اور فوج کے احتساب کے لیے ایک ہی ادارہ ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے اسلام آباد یوتھ پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’تمام اداروں کے احتساب کے لیے ایک مؤثر قومی ادارہ ہونا چاہیے، جو سب کے خلاف بلا تفریق کارروائی کرسکے۔

    اس موقع پر چیئرمین سینٹ نے دورانِ خطاب تجویز دی کہ ’’نیب اور ایف آئی اے کے قوانین کا ازسر نو جائزہ لینے کے بعد دونوں اداروں کو خود مختار بنایا جائے‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کے خط پر عمل درآمد کیا جائے اور قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کو بحال کیا جائے۔

     

  • ادارے اپنی ناکامیوں کا ملبہ ہمارے سرڈال دیتے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان

    ادارے اپنی ناکامیوں کا ملبہ ہمارے سرڈال دیتے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان

    لاڑکانہ: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ’’پاکستان کو ابھی تک ایسی قیادت نہیں مل سکی جو ملک کو ترقی کی جانب گامزن کر سکے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ ڈسٹرکٹ بار میں منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ’’ملک میں تیس سال مارشل لاء نافذ رہا اور اس دوران ذاتی مفادات کے لیے قانون سازی کی گئی‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں کوئی بھی ادارہ اپنے ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا اور  پھر اُس کی ناکامی کا ملبہ عدلیہ کے سر پر ڈال دیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے  پاکستان میں فلاحی ریاست کا قیام آج تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔

    دوسری جانب لاڑکانہ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جسٹس انور ظہیر جمالی کی خدمت اعلیٰ نسل کا عربی گھوڑا اور بکرا نطورِ تحائف پیش کیے گئے۔

    اس موقع پر انہوں نے تحائف وصول کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں دس ہزار روپے سے زائد مالیت کے تحائف وصول نہیں کرسکتا‘‘۔

    ’’چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگر میں یہ تحائف وصول بھی کرلوں تو ان کے کھانے پینے کا خیال نہیں رکھ سکتا مگر نشانی کے طور پر ان کے ساتھ تصاویر بنوا کر اپنےکمرے میں لگالوں گا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے مذکورہ قیمتی تحائف شکریہ کے ساتھ واپس لوٹا دئیے۔

    CJ returns gifts of Larkana Bar by arynews
     

  • پاناما پیپرز: چیف جسٹس آف پاکستان کا جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار

    پاناما پیپرز: چیف جسٹس آف پاکستان کا جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار کردیا.

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیرجمالی نےحکومت کی جانب پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے حکومت کی جانب سے لکھے گئے خط کا جواب دے دیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے پانامالیکس پر جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار کردیا، ان کا کہنا تھا کہ موجودہ ٹرمز آف ریفرنس کے تحت تحقیقات کے لیے کافی وقت درکار ہوگا.

    جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ موجود ٹرمز آف ریفرنس ہر کمیشن بنانا مکمن نہیں ہے.

    یاد رہے 22 اپریل کو حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو خط لکھا گیا تھا جس میں حکومت نے پانامالیکس پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست کی تھی.

  • ستر سال گذر گئے پرآج بھی اردو ذبان کا نفاذ نہیں ہوسکا،چیف جسٹس پاکستان

    ستر سال گذر گئے پرآج بھی اردو ذبان کا نفاذ نہیں ہوسکا،چیف جسٹس پاکستان

    کراچی: سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اردو ہماری قومی ذبان ہے جس کا نفاذ لازمی ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان انور ظہیر جمالی آج کراچی میں جوڈیشل اکیڈمی کے قیام کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں مدعو تھے۔جہاں انہوں نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی ضرورت،اردو ذباں کے نفاذ اورانسانی حقوق سے متعلق سیرحاصل گفتگوکی۔

    اس موقع پر چیف جسٹس کا کہناتھا کہ ملک کی آبادی 19کروڑ سے زائد تجاوز کرچکی ہے او ملک کا بڑا المیہ یہ کہ ہم اہم بنیادی معاملات پرکوئی متفقہ لائحہ عمل تیارنہیں کرسکے ہیں۔

    انہوں نے مذید کہا کہ ملک میں کوئی طویل مدتی منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔جس سے مسائل گھمبیر ہوتے چلے جارہے ہیں.ملک میں صرف الزام درازی کا چلن عام ہے

    قومی ذبان کی اہمیت بیان کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا بھر میں قانونی تعلیم قومی ذبان میں دی جاتی ہے مگر سندھ میں تمام عدالتی کارروائیاں انگریزی ذبان میں کی جاتی ہے۔ہم ابھی بھی اپنی ذبان سے ناآشنا ہیں.اردو جو ہماری قومی ذباں ہے اور ہم اسے رائج کرنے میں ناکام رہےہیں۔

    انہوں نے اعتراف کیا کہ دوسرے ممالک کے عدالتی نظام سے استفادہ کرنا بری بات نہیں۔جس طرح ملک کی اشرافیہ اور سیاستداں علاج کے لیے بیرون ملک جاتے ہیں اسی طرح ہم مخصوص مسائل کے حل کیلیے دوسرے ممالک کے عدالتی نظام سے استفادہ لیتے ہیں۔

    جوڈیشل اکیڈمیز کی افادیت بتاتے ہوئے انہوں نے نتایا کہ ملک بھر میں جوڈیشل اکیڈمیز مکمل فعال ہیں جوڈیشل اکیڈمیز میں ججزکی تربیت کی جاتی ہے تاکہ انکے فیصلوں میں بہتری آئے قانونی تعلیم کی بہتری کیلیےبارکونسل سمیت وکلااورججزکومثبت کرداراداکرنا ہوگا

    چیف جسٹس نے وضاحت کی انسانی حقوق کے خلاف کوئی قانون نہیں بن سکتا۔بنیادی انسانی حقوق کی واضح تفصیل آئین پاکستان میں موجود ہے۔ضرروت عمل درآمد کرانے کی ہے۔

    انہوں نے مذید کہا کہ عدلیہ کی آزادی کیلیےسب سےاہم چیز یہ ہےکہ ہر شخص اپنی ذمے داری کو نبھائے،مقننہ انتظامیہ اورعدلیہ کو اپنا اپنا کردار ادا کرنے کی سخت ضرورت ہے۔

    اس سے قبل تقریب سے چیف جسٹس سندھ سجاد علی شاہ نے بھی خطاب کیا

  • سپریم کورٹ کے ججزز نے ملٹری کورٹ کی مخالفت کردی

    سپریم کورٹ کے ججزز نے ملٹری کورٹ کی مخالفت کردی

    اسلام آباد: جسٹس جواد ایس خواجہ کہتے ہیں مقدمات میں تاخیر پر حکومت اپنی ناکامی کا اعتراف کرے عدلیہ کو مورد الزام نہ ٹھہرائے۔

    سپریم کورٹ کے مختلف مقدمات میں جسٹس آصف سعیدکھوسہ، جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا بیان تکلیف دہ ہے۔ ملٹری کورٹس کے قائم کی ضرورت نہیں تھی ملٹری کو رٹس میں اعلی عدلیہ سے زیادہ قابل اور اہل جج نہیں ہوں گے۔ عدالت کا کام صرف سزا دینا نہیں بلکہ انصاف فراہم کرنا ہوتا ہے۔

    جیل اصلاحات ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس کھوسہ نے کہا کہ جیل کے انتظامی معاملات دیکھنا حکومت کا کام ہے عدلیہ کا نہیں۔ عدلیہ نے یہ نوٹس حکومت کو جگانے کے لیے ہی لیا تھا، وزیراعظم کا بیان پڑھ کر دکھ ہوا، ملک میں سترہ لاکھ مقدمات زیرسماعت ہیں جبکہ ججوں کی تعداد صرف چوبیس سو ہے، حکومت سے مزید ججوں کو تعینات کرنے کو کہا جائے تو فنڈ اور اسٹاف کی کمی کا عذر پیش کیا جاتا ہے۔

     اٹارنی جنرل کی جانب سے اصلاحات کی یقین دہانی پر مقدمے کی کارروائی نمٹا دی گئی جبکہ جھوٹے مقدمات کے اندراج کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اگر مقدمات کی سماعت میں تاخیر ہوتی ہے یا ایک لاکھ مقدمات میں سے چونسٹھ ہزار بری ہوجاتے ہیں تو یہ استغاثہ کی کمزوری ہے۔ ضرورت انتظامی اصلاحات اور عدالتوں کے مسائل حل کرنے کی ہے۔

    عدالت نے ناقص چالان کی بنیاد پر اب تک بری ہونے والے ملزمان کی تعداد ، پیش کیے گئے نامکمل چالان کی تعداد اور ایسے چالان پیش کرنے والوں کے خلاف ہونے والی کارروائی کی رپورٹ آئندہ سماعت سے قبل عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت چھبیس جنوری تک ملتوی کردی۔

  • پھانسی کے قیدیوں کی اپیل ، سپریم کورٹ کا بینچ تشکیل

    پھانسی کے قیدیوں کی اپیل ، سپریم کورٹ کا بینچ تشکیل

    اسلام آباد: سزائے موت کے قیدیوں کی اپیل سننے کے سپریم کورٹ کا بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے، سربراہی جسٹس آصف سعید کھوسہ کریں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک نے انسدادِ دہشت گردی کے قانون کے تحت سزا یافتہ ملزمان کی اپیلوں کی سماعت کیلئے تین رکنی فل بنچ تشکیل دیا ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں فل بنچ پانچ جنوری سے نوجنوری تک پچاس سے زائد اپیلوں کی سماعت کرے گا۔

    اپیلوں میں انسدادِ دہشتگردی قانون کے تحت سزائے موت ، عمر قید کی سزا پانے والے ملزمان سمیت، حکومت کی دائر کردہ اپیلیں شامل ہیں، ملزمان کی رہائی یا سزا بڑھانے اور صلح کی اپیلیں بھی زیرِ سماعت آئیں گی۔

    چیف جسٹس ناصر الملک نے گذشتہ ہفتے اعلیٰ سطحی اجلاس میں انسدادِ دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی جلد از جلد سماعت اور ان کو نمٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • جمہوری نظام میں آزاد عدلیہ کا انتہائی اہم مقام ہے،چیف جسٹس

    جمہوری نظام میں آزاد عدلیہ کا انتہائی اہم مقام ہے،چیف جسٹس

    چیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ آئین میں عدلیہ کی آزادی کو مکمل تحفظ دیا گیا ہے، جہاں بھی آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہوگی، عدلیہ مداخلت کرے گی۔

    لاہور رجسٹری میں سپریم کورٹ کا لائسنس حاصل کرنے والے وکلا میں اسناد تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جمہوری نظام میں آزاد عدلیہ کا انتہائی اہم مقام ہے۔

    انھوں نے کہا کہ عدلیہ آزادی کی جدوجہد میں عوام کا کردار عدلیہ پر اعتماد کا مظہر ہے، عدلیہ معاشرے میں امن کی ضامن ہے، مذہب کے نام پہ قتل وغارت گری قرآن و سنت کے منافی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ جمہوریت کا مطلب صرف انتخابات کروانا نہیں بلکہ ایسا نظام وضع کرنا ہے، جس میں شہریوں کو برابر حقوق حاصل ہوں، اس سے قبل چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کا لائسنس حاصل کرنے والے وکلا میں سرٹیفکیٹس تقسیم کئے۔