Tag: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ

  • عمران خان کی گرفتاری پر  چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ برہم، آئی جی اسلام آباد سمیت اعلیٰ حکام 15 منٹ میں طلب

    عمران خان کی گرفتاری پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ برہم، آئی جی اسلام آباد سمیت اعلیٰ حکام 15 منٹ میں طلب

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد،ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور سیکرٹری داخلہ کو 15 منٹ میں طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری پر برہمی کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹ کی حدودکےاندرعمران خان کوگرفتار کیاگیاہے، گرفتاری کےدوران اسلام آبادہائیکورٹ کےشیشےبھی توڑے گئے۔

    ،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے برہم ہوتے ہوئے کہا یہ آپ نے کیا کیا ہے؟ لا اینڈ آرڈر کی صورتحال ہے، میں تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہوں، آئی جی اسلام آباد،ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور سیکرٹری داخلہ 15منٹ میں پیش ہوں، اگر 15 منٹ میں پیش نہ ہوئے تو وزیراعظم کو طلب کرلوں گا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پیش ہو کر بتائیں کہ کیوں کیا، کس مقدمے میں کیا؟ آپ نے غلط کام کیا ہے جس نے بھی کیا ہے۔

    چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ فوری طور پر بتائیں عمران خان کو کس نے گرفتار کیا۔

  • جسٹس عامرفاروق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھٹے چیف جسٹس بن گئے

    جسٹس عامرفاروق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھٹے چیف جسٹس بن گئے

    اسلام آباد : جسٹس عامرفاروق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھٹے چیف جسٹس بن گئے، جسٹس عامرفاروق کا تعلق لاہور سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری ایوان صدر میں ہوئی۔

    جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس عامر فاروق نے بطور چیف جسٹس ہائی کورٹ  کے عہدے کا حلف اٹھالیا، صدر مملکت نے جسٹس عامرفاروق سے حلف لیا۔

    جس کے بعد جسٹس عامرفاروق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھٹے چیف جسٹس بن گئے ، جسٹس عامرفاروق کا تعلق لاہور سے ہے۔

    جسٹس اطہرمن اللہ کے سپریم کورٹ جانے کے بعد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 8 ہوگئی ہے۔

    ایوان صدر میں حلف برداری کی تقریب کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کو گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا۔

    خیال رہے گزشتہ ہفتے جسٹس اطہرمن اللہ کو سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دی گئی تھی۔

    یاد رہے جسٹس عامر فاروق نے یکم جنوری 2015 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر حلف لیا تھا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں 7 برسوں کے دوران انہوں نے سنگل بینچ میں 10 ہزار سے زائد مقدمات کا فیصلہ سنایا۔

  • چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پیر کو شہباز گل کی درخواست ضمانت پر سماعت کریں گے

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پیر کو شہباز گل کی درخواست ضمانت پر سماعت کریں گے

    اسلام آباد : چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ پیر کو پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی درخواست ضمانت پر سماعت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شہبازگل کی درخواست ضمانت سماعت کیلئے مقرر کردی ہے۔

    چیف جسٹس ہائیکورٹ پیر کوشہباز گل کی درخواست ضمانت پر سماعت کریں گے۔

    شہباز گل نے ضمانت بعد از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے ، درخواست میں ایس ایچ او کوہسار،سٹی مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ودیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 9اگست کو تھانہ کوہسار پولیس نے گرفتار کیا، درخواست گزار سابق وزیراعظم عمران خان کا چیف اسٹاف آفیسرہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ 17اگست کو پمز کے سینئرزڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ نے معائنہ کیا، اڈیالہ جیل ،پمز میڈیکل بورڈ کے مطابق درخواست گزار پر تشدد کے شواہد ملے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت حتمی فیصلے تک ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرے۔

  • کرمنل جسٹس سسٹم کو فعال بنانے میں کردار ادا کرنا ہوگا، اطہر من اللہ

    کرمنل جسٹس سسٹم کو فعال بنانے میں کردار ادا کرنا ہوگا، اطہر من اللہ

    اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ کرمنل جسٹس سسٹم کو فعال بنانے میں کردار ادا کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن ججز میں تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ورکشاپ کے انعقاد پر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کا شکرگزار ہوں۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کی تاریخ میں بہت سے چیلنجز کا سامنا کیا، کرمنل جسٹس سسٹم میں بھی بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، کرمنل جسٹس سسٹم کو فعال بنانے میں کردار ادا کرنا ہوگا۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ فوجداری نظام عدل کے فعال نہ ہونے سے معاشرے کو نقصان ہوگا، بحیثیت ججز ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو بھرپور طریقے سے انجام دینا ہوگا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا، انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان 1973 میں بنا، فوری و سستےانصاف کی فراہمی ہر شہری کا بنیادی حق ہے، کیا یہ حق انہیں فراہم کیا جا رہا ہے؟ ماڈل کورٹس کا قیام فوری اورسستے انصاف کی جانب ایک قدم ہے۔

  • چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی حالت زار پر برہم

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی حالت زار پر برہم

    اسلام آباد : چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی حالت زار پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا قیدیوں کے حقوق مساوی ہیں، صرف مخصوص قیدی کیلئے میڈیکل بورڈ بنایا جاتا ہے، اڈیالہ جیل کوریسٹ ہاؤس بنایاجائےتوپھر سب کومعلوم ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اڈیالہ جیل میں سزائے موت کے بیمار قیدی کی درخواست پر سماعت ہوئی ، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی، وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے قیدیوں کے حقوق مساوی ہیں، صرف مخصوص قیدی کیلئےمیڈیکل بورڈ بنایا جاتا ہے، اڈیالہ جیل کوریسٹ ہاؤس بنایا جائے تو پھر سب کو معلوم ہوگا، کسی بھی ذمہ دار کو کوئی خبربھی نہیں۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی حالت زار پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری ہیلتھ اور ہیومن رائٹس سے جواب طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا آپ کبھی جیل گئے ہیں قید ہونے کیلئے، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے جواب دیا کہ جی ٹرائل کیلئے جیل گیا ،قید ہونے نہیں۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ کا اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں کے بلڈ ٹیسٹ کا حکم

    چیف جسٹس نے کہا میں جیل میں رہا ہوں، جس کے بعد سماعت ہفتے تک ملتوی کردی ، ڈپٹی اٹارنی جنرل سماعت ہفتے کے روز تک ملتوی کرنے پرکہا کہ ہفتے کوسرکاری افسران کا پیش ہونامشکل ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی پر چھٹی والے دن بھی پیش ہونا پڑے گا۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اچھامجھےاندازہ ہوگیا آپ اپنی بات کررہے، ہفتے والے دن آپ پیش نہیں ہو سکتے، ریمارکس سےکمراہ عدالت میں موجودلوگ ہنس پڑے، بعد ازاں عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کےاصرار پرسماعت جمعہ کے روز تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں سزائے موت کے بیمار قیدی کی طبی بنیاد پر ریلیف کی درخواست پر چیف جسٹس نے اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں کے بلڈٹسٹ کا حکم دیتے ہوئے کہا نوازشریف کے لیے میڈیکل بورڈ بنایا جا سکتا ہے تو دیگر قیدیوں کے لیے کیوں نہیں؟