Tag: چیف جسٹس اطہر من اللہ

  • چیف جسٹس اطہر من اللہ  کے عمران خان کی کل کی تقریر سے متعلق اہم ریمارکس

    چیف جسٹس اطہر من اللہ کے عمران خان کی کل کی تقریر سے متعلق اہم ریمارکس

    اسلام آباد : چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کی کل کی تقریر سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا جو کچھ کل کہا گیا کیا اس کو کیا کوئی جسٹیفائی کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی‌ ٹی آئی عمران خان کی تقاریر کو براہ راست دیکھانے کے پیمرا نوٹیفکشن کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کی کل کی تقریر سے متعلق اہم ریمارکس دیئے۔

    عدالت نے استفسار کیا اگر کوئی بیان دے کہ کوئی محب وطن ہے اور کوئی محب وطن نہیں ہے پھر آپ کہتے ہیں ان کو کھلی چھٹی دے دیں؟ ہر شہری محب وطن ہے اور خاص طور پر آرمڈ فورسز کے بارے میں یہ بیان کیا ان کا مورال ڈاؤن کرنا چاہتے ہیں۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ آرمڈ فورسز میں کوئی محب وطن نہیں ہو گا، جو کچھ کل کہا گیا کیا اس کو کیا کوئی جسٹیفائی کر سکتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا اس وقت آرمڈ فورسز عوام کو ریسکیو کر رہے ہیں کیا کوئی اس بیان کو جسٹیفائی کر سکتا ہے، غیر ذمہ دارانہ بیانات دئیے گئے ہیں کیا آپ چاہتے ہیں عدالت ان کو فری لائسنس دے دے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی وکلا سے مکالمے میں کہا کہ جب آپ پبلک میں کوئی بیان دیتے ہیں تو اس کا اثر زیادہ ہوتا ہے ، کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ آئین کی خلاف ورزی ہو ؟

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جس سیاسی لیڈر کی فالونگ ہوتی ہے اس کے الزام کا اثر بھی زیادہ ہوتا ہے ،اگر وہ اس قسم کی غیر آئینی بات کریں اور اشتعال پھیلائیں تو یہ آزادی اظہار رائے میں نہیں آتا ، عدالت

    ان کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ اگر کوئی اس طرح کا غیر ذمہ دار بیان دے گا تو کیا اس کو justify کیا جا سکتا ہے؟ تین کروڑ عوام متاثر ہیں کیا سیاسی لیڈرشپ ایسی ہوتی ہے۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا آرمڈ فورسز ہمارے لیے جان قربان کرتے ہیں اور سوال کیا ‏کیا آرمی کے کسی جرنل کی حب الوطنی پر سوال اٹھایا جا سکتا ہے؟

  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں مشتعل وکلاء کی تھوڑ پھوڑ ، چیف جسٹس کا بڑا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں مشتعل وکلاء کی تھوڑ پھوڑ ، چیف جسٹس کا بڑا حکم

    اسلام آباد : ہائی کورٹ میں مشتعل وکلا کی تھوڑ پھوڑ کے واقعے کے بعد چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ تاحکم ثانی بند کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کچہری میں چیمبرز گرانے کے خلاف وکلا نے چیف جسٹس کے چیمبر سمیت رجسٹرار برانچ کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا۔

    وکلا نعرے لگاتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بلاک میں داخل ہوئے اور بلاک میں کھڑکیوں کے شیشے، ایل سی ڈی ٹیبل اور دروازے توڑے، وکلا کا کہنا تھا کہ اگر کچہری میں غیر قانونی چمبر گرائے گئے ہیں تو چیف جسٹس کا چمبر بھی تھنس نھنس کریں گے۔

    کوریج کے دوران اے آر وائی نیوز نمائندہ خصوصی جہانگیر اسلم بلوچ کو بھی زد کوب کیا گیا، ہائیکورٹ میں موجود سیکورٹی اہلکاروں نے جہانگیر اسلم کو کلا کے چنگل سے بچایا اور ہائیکورٹ کے ڈسپنسری میں منتقل کیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بلاک میں جب وکلا آئے تو اس وقت اسپیشل سکیورٹی پولیس نہیں تھی اور اسلام آباد پولیس کے دستے کافی دیر بعد عدالت پہنچے جب کہ اس دوران چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ اپنے چیمبر میں محصور ہو گئے۔

    مشتعل وکلا چیف جسٹس کی موجودگی میں چیف جسٹس کے چمبر میں تھوڑ پھوڑ کی اور ساتھ ہی صحافیوں اور عدالتی اہلکاروں سے بد تمیزی کرتے رہے۔

    وکلا نے اسلام آباد کی ضلع کچہری میں تمام عدالتیں بند کرادیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی مقدمات کی کارروائی روک دی گئی۔

    وکلا کے احتجاج کے سبب اسلام آباد ہائیکورٹ میں تمام سائلین کا داخلہ بھی بند کر دیا گیا اور ہائیکورٹ کی سروس روڈ کو بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔

    مشتعل مظاہرین سے جسٹس محسن اختر کیانی نے وکلا کو بار روم میں بیٹھ کر بات کی پیشکش، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ بیٹھ کر بات نہیں کریں گے تو مسئلہ حل نہیں ہو گا، چیف جسٹس کے چیمبر سے ساتھیوں کو نکالیں تاکہ بات ہو سکے، اگر وکلا کو لگتا ہے ان سے زیادتی ہوئی تو بیٹھ کر ہمیں بتائیں۔

    سیکرٹری داخلہ آئی جی پولیس اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر، سیکٹر کمانڈر رنجیز، رجسٹرار اسلام آباد اور چیف جسٹس اطہرمن اللہ سے طویل مذاکرات جاری ہیں، چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آباد کو ناقص سیکیورٹی انتظامات پر سرزنش کی، موجودہ صورتحال کے مطابق حالات رینجرز اور پولیس کے کنٹرول سے باہر ہو گئے۔

    اسلام آبادہائیکورٹ کے سامنے وکلا کا شدید احتجاج اورہنگامہ آرائی ،چیف جسٹس اطہر من اللہ سمیت ججز اپنے چیمبرز میں محصور ہو رہ گئے ،وکلا کی ججز چیمبر ز اور رجسٹرارآفس میں توڑ پھوڑ،کھڑکیوں کے شیشے اور دروازے توڑ دیئے جبکہ چیف جسٹس اطہر من اللہ سمیت ججز اپنے چیمبرز میں محصور ہو کر رہ گئے ،پولیس کے اضافی دستے طلب کرلئے گئے ،اسلام آبادہائیکورٹ چیف جسٹس بلاک میں جب وکلا آئےتواسپیشل سیکیورٹی پولیس نہیں تھی۔

    بعد ازاں اسلام آبادہائیکورٹ اورڈسٹرکٹ کورٹ تاحکم ثانی بندکرنےکےاحکامات جاری کردیئے گئے ، احکامات چیف جسٹس ہائیکورٹ کی جانب سے جاری کئے گئے ، ترجمان کا کہنا ہے کہ جب تک معاملات ٹھیک نہیں ہوتےہائیکورٹ،ڈسٹرکٹ کورٹس بندرہیں گے۔

  • ایم پی اےعابدہ کے شوہرکا ایڈیشنل سیشن جج پرتشدد،چیف جسٹس اطہر من اللہ  کا انتظامی نوٹس

    ایم پی اےعابدہ کے شوہرکا ایڈیشنل سیشن جج پرتشدد،چیف جسٹس اطہر من اللہ کا انتظامی نوٹس

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ کےچیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایم پی اےعابدہ کے شوہرکا ایڈیشنل سیشن جج پر تشدد کاانتظامی نوٹس لیتے ہوئے کہا ریاست کی رٹ کمزور ہونے سے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے شاہراہ دستورپر ایم پی اے عابدہ کے شوہر کا ایڈیشنل سیشن جج پر تشدد کے واقعے کا انتظامی نوٹس لے لیا جبکہ معاملے میں ایڈیشنل سیشن جج نے وکیل مقرر کر دیا۔

    سیشن جج کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گاڑی کی کراسنگ کے معاملے پر ایم پی اے کے شوہر آپے سے باہر ہوگئے تھے، واقعےکی سی سی ٹی وی فوٹیج میں حقیقت بھی سامنے آگئی ہے۔

    سیشن جج کے وکیل نے کہا کہ دو گاڑیوں میں بیٹھےافراد میں پہلے جانے پر تکرار پھر ہاتھا پائی ہوئی، جھگڑےکےوقت ایم پی اے بھی گاڑی میں موجود تھیں، دوسری گاڑی میں ایڈیشنل سیشن جج ملک جہانگیر موجود تھے، عابدہ راجہ کےشوہر نےایڈیشنل سیشن جج کوتشدد کا نشانہ بنایا، ایڈیشنل جج نے اپنا پستول نکال کرہوائی فائر کئے تاہم فائرنگ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تھانہ سیکریٹریٹ پولیس بھی موقع پر پہنچی۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ ریڈزون میں گزشتہ روز دو افراد نے فائرنگ کی، بعد میں دونوں بااثر افراد نے صلح کرلی، بعد میں صلح کرلینا ریاست کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔

    جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ ریاست کی رٹ کمزور ہونے سے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں، ہرچیزعدالت کےکندھوں پر مت ڈالیں، ریاست ذمہ داری پوری کرے۔