Tag: چیف جسٹس انور ظہیر جمالی

  • فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے ملزمان کی اپیل خارج کر دی گئی

    فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے ملزمان کی اپیل خارج کر دی گئی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 15 ملزمان کی اپیلیں مسترد کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے ملزمان نے اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کی تھی جسے سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ اکیسویں ترمیم کی بنیاد پرمسترد کردیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پریڈلین ، بنوں جیل اور آرمی پبلک سکول پشاور حملوں میں ملوث دہشت گردوں نے فوجی عدالتوں سے پھانسی کی سزاپانے کے بعد سپریم کورٹ میں اپیلیں دائرکر رکھی تھیں جنہیں سپریم کورٹ نے ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

    Supreme court approves decision of Miliatry court by arynews

    سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد فوجی عدالتوں کی سزاؤں پرعملدرآمد روکے جانے کا عبوری حکم امتناعی بھی ختم ہو گیا ہےجس کے نتیجے میں اب ان پندرہ مبینہ دہشتگردوں کو سزائے موت دئیے جانے میں کوئی رکاوٹ نہیں رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایک سو بیاسی صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس عظمت سعید شیخ نے تحریر کیا جسے پانچ رکنی لارجر بنچ کے سربراہ اور چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے پڑھ کرسنایا۔

    اسی سے متعلق : فوجی عدالت نے آرمی پبلک اسکول سانحہ میں ملوث دہشت گردوں کو پھانسی کی سزا سنا دی

    تحریری فیصلے میں قراردیا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں کا فیصلہ اور کیس کا فوجی عدالتوں میں چلایا جانا آئین اور قانون کے مطابق تھا اکیسویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں کی گئی ترمیم کے تحت ان پندرہ ملزمان کے اقدامات انتہائی تشویشناک ہیں جن کا سد باب کیا جانا وقت کی ضرورت تھا۔

    فیصلے کے مطابق ملزمان کے کلاء اپنے دلائل کے دوران مقدمات کو فوجی عدالت میں بھیجے جانے سے متعلق کوئی بد نیتی ثابت نہیں کرسکے اورنہ ہی مقدمات کی سماعت میں لا قانونیت یا آئین سے انحراف ثابت کر سکے ہیں۔

    جس کے بعد یہ ثابت ہو گیا ہے کہ مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا اقدام بالکل درست اور اکیسیوں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں کی گئی ترمیم کے مطابق تھا جب کہ آئینی طور پر ملزمان کا کورٹ مارشل کیا جانا بھی درست پایا گیا ہے لہذا ملزمان کی اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں۔

  • انور ظہیر جمالی کی کراچی آمد، سانحہ کوئٹہ کے زخمیوں کی عیادت

    انور ظہیر جمالی کی کراچی آمد، سانحہ کوئٹہ کے زخمیوں کی عیادت

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کراچی پہنچ گئے جہاں انہوں نے آغا خان اسپتال میں زیر علاج سانحہ کوئٹہ کے زخمیوں  کی عیادت کی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے بعد کراچی کے نجی اسپتال آغا خان پہنچنے جہاں انہوں نے سانحہ کوئٹہ میں زخمی ہونے والے وکلاء کی عیادت کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔

    اس موقع پر جسٹس انور ظہیر جمالی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’سانحہ کوئٹہ قوم کے حوصلے پست کرنے کی سازش ہے مگر سانحے میں زخمی ہونے والے وکلاء کے حوصلے دیکھ کر اندازہ ہوگیا کہ ہم اپنے پختہ حوصلوں کی مدد سے دشمن کو شکست دے سکتے ہیں‘‘۔چیف جسٹس نے ڈاکٹروں سے ملاقات کرکے ہدایت کی کہ وہ زخمیوں کے علاج و معالجے میں کسی قسم کی کسر نہ رکھی جائے۔

    پڑھیں :     سانحہ کوئٹہ: دو مزید زخمی دم توڑ گئے ، شہدا کی تعداد72 ہوگئی

    یاد رہے سانحہ کوئٹہ میں شدید زخمی ہونے والے 42 افراد کو کراچی کے جناح اور آغا خان اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اسپتال انتظامیہ کو بہترین علاج و معالجے کی ہدایت کرتے ہوئے تمام اخراجات سندھ حکومت کی جانب سے ادا کرنے کا اعلان کیاتھا۔

    مزید پڑھیں : کوئٹہ دھماکا: 27زخمی کراچی منتقل، امریکا کی تحقیقات کی پیشکش

    دوسری جانب چیف جسٹس انور ظہیر جمالی آج 4 روزہ سرکاری دورے پر سری لنکا روانہ ہورہے ہیں جہاں وہ ایشیا لا کانفرنس  میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کریں گے۔ چیف جسٹس کی غیر موجودگی میں سپریم کورٹ کے سنیئر جج جسٹس ثاقب نثار قائم مقام چیف جسٹس کے امور سرانجام دیں گے۔

    اس ضمن میں جسٹس آصف سعید کھوسہ جمعے کی صبح جسٹس ثاقب اعجاز سے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف لیں گے جس کے بعد وہ 15 اگست تک قائم مقام چیف جسٹس کی ذمہ داریاں انجام دیں گے۔

  • کراچی بدامنی، چیف جسٹس کے زیر صدارت کراچی میں اہم اجلاس

    کراچی بدامنی، چیف جسٹس کے زیر صدارت کراچی میں اہم اجلاس

    کراچی: کراچی میں امن و امان کی صورتِ حال پر چیف جسٹس آف پاکستان کی زیر صدارت سپریم کورٹ میں اہم اجلاس جاری ہے، اجلاس میں چیف سیکرٹری اور ڈی جی رینجرز بھی موجود ہیں

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں جاری دہشت گردی کی تازہ لہر پر ملک کے بڑے سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں،اس سلسلے میں چیف جسٹس پاکستان انور ظہیر جمالی خصوصی طور پر کراچی تشریف لائے ہیں اور اعلیٰ حکام سے چیف جسٹس سندھ سجاد علی شاہ کے بیٹے سید اویس علی شاہ کے اغواء اور امجد صابری کے بہیمانہ قتل پر اہم اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔

    اس موقع پرچیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن نے بیرسٹراویس شاہ کی بازیابی کے لیے سندھ پولیس کی اب تک کی کارکردگی پیش کی،اُن کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس جلد سید اویس شاہ کو بازیاب کرا لے گی جس کے لیے سندھ حکومت نے بلوچستان حکومت سے رابطہ کیا ہے۔

    اجلاس میں ڈی رینجرز بلال اکبر اجلاس میں امن و امان کی بحالی میں رینجرز کے کردار پر روشنی ڈالی اور رینجرز کی جانب سے کی گئی کارروائیوں کی رہورٹ پیش کی، ڈی جی رینجرز کا کہنا تھا کہ اویس شاہ کے اغوا کیس میں 21 سے زائد افراد کو گرفتارکیا گیا۔

    جب کہ دوسری طرف معروف قوال امجد صابری کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے لیاقت آباد کے مختلف علاقوں میں مارے گئے چھاپوں میں گرفتار ملزمان سے کی گئی تفتیش سے بھی چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کو آگاہ کیا۔

  • سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے یافتہ 3ملزمان کی پھانسی روک دی

    سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے یافتہ 3ملزمان کی پھانسی روک دی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائےموت پانے والے 3ملزمان کی پھانسی روکتے ہوئے حکم امتناع جاری کردیا۔

    سپریم کورٹ نےفوجی عدالتوں سے سزایافتہ تین ملزمان کو سزائے موت پر حکم امتناعی جاری کردیا، مقدمے کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

    سزائے موت پانے والے ملزم فتح خان پر آرمی پبلک اسکول پشاور حملے میں ملوث ہونے کا الزا م ہے، ملزم ناصر خان کو شدت پسند مذہبی تنظیم سے رابطوں پر سزائے موت سنائی گئی تھی مونتاج ملزم فضل غفار پر تحریک طالبان پاکستان کے لیے کام کرنے کا الزام تھا ،آرمی چیف نے سزائے موت کے احکامات پر دستخط کئے تھے۔

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اپیلیں جون کے تیسرے ہفتے میں سنی جائے گی مونتاج سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف، جیک برانچ اور فریقین کو نوٹس جاری کردیئے ،ڈپٹی اٹارنی جنرل کو فوجی عدالتوں کے ٹرائل کا اصل ریکارڈ پیش کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

  • محدود وسائل میں رہتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا، چیف جسٹس

    محدود وسائل میں رہتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ہمیں محدود وسائل میں رہتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا ،مقننہ نے اپنی بصیرت کے مطابق مسائل کے حل کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا صوبائی انصاف کمیٹیوں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارا فوجداری نظام دہشتگردی، تشدداوربدعنوانی کے چیلنجزسے نبردآزماہے، شعبہ انصاف سے وابستہ لوگوں کودائرہ اختیار اور دستیاب وسائل میں ہی مسائل کا حل نکالناچاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ انتظامیہ بھی محدودوسائل کے اس قسم کی دردناک صورتحال سے نبردآزماہے ،انصاف کی فراہمی یقینی بناناہماری ذمہ داری ہے، تاہم بلاشبہ سزاوں کی کم شرح ہمارے سب کے لئے باعث تشویش ہے، اس نہ صرف اداروں کی انفرادی کارکردگی پر بلکہ پورے عدالتی نظام پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کی فکر کرنی چاہیئے کہ ضرر رسیدہ افراد کو انصاف کی فراہمی میں بظاہر ہماری ناکامی نظام انصاف پر عوامی اعتماد کو بری طرح متاثر کرہی ہے اور عوام انصاف کیلئے دیگر ذرائع تلاش کررہے ہیں اور ننتیجتاَ مروجہ نظام عدل بے ثمر ہوتا جارہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا مقننہ نے اپنی بصیرت کے مطابق مسائل کے حل کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنے اداروں کے خصوصاخدمات کی فراہمی کی سطح پر قائدانہ صلاحیت پیدا کریں۔