Tag: چیف جسٹس آصف کھوسہ

  • چیف جسٹس آصف کھوسہ کل عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب روانہ ہوں گے

    چیف جسٹس آصف کھوسہ کل عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب روانہ ہوں گے

    اسلام آباد :چیف جسٹسس سپریم کورٹ آصف سعید خان کھوسہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے کل روانہ ہوں گے، جسٹس گلزاراحمد 26 ستمبر کو قائم مقام چیف جسٹس کاحلف اٹھائیں گے۔

    تٖفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کل عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب روانہ ہوں گے ، چیف جسٹس آصف کھوسہ کے سعودی عرب دورے کے دوران جسٹس گلزاراحمدقائم مقام چیف جسٹس کے فرائض انجام دیں گے۔

    جسٹس گلزاراحمد 26 ستمبر کوقائم مقام چیف جسٹس کاحلف اٹھائیں گے ، سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس مشیر عالم اور جسٹس گلزار احمد سے حلف لیں گے۔

    حلف برداری کی تقریب صبح نو بجے سپریم کورٹ میں ہو گی،جس میں سینیئر وکلاء اور تمام ایڈیشنل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل تقریب میں شرکت کریں گے۔

    واضح رہے 18 جنوری 2019 کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا اور وہ اسی سال 20 دسمبر کو ریٹائر ہوجائیں گے۔

    ان کے بعد جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائز ہوں گے اور وہ یکم فروری 2022 تک چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائر ہوجائیں گے۔

  • ایک نیا کام انسان سوچےپھروہی کام چندماہ میں ہو جائے، بےحد خوشی ہوتی ہے، چیف جسٹس

    ایک نیا کام انسان سوچےپھروہی کام چندماہ میں ہو جائے، بےحد خوشی ہوتی ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے محمد افضل کو قتل کیس میں شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا، چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا ایک نیا کام انسان سوچےپھروہی کام چندماہ میں ہو جائے، بےحد خوشی ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ویڈیولنک سے پرنسپل سیٹ اسلام آباد، لاہوررجسٹری اور پشاور رجسٹری میں وارا بندی کے تنازعے پر اللہ دتہ کے قتل سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    وکیل نے کہا واقعہ 2002 میں پیش آیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا چار لوگوں کو20 سے زائد زخم آئے، ایسا لگ رہا ہے کہ دفاع کی بنا پر قتل ہوا ، دونوں طرف سے بھرپور حملے کیئے گئے۔

    سپریم کورٹ نے محمد افضل کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا، ٹرائل کورٹ نے محمد افضل کو سزائےموت کی سزا دی تھی اور ہائی کورٹ نے محمد افضل کو 2011 میں بری کر دیا تھا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس کےاہم ریمارکس میں کہا آج تو کمال ہو گیا ہے،بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے، ایک نیا کام انسان سوچےپھروہی کام چندماہ میں ہو جائے، بےحد خوشی ہوتی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا آج ہم لاہور،پشاوررجسٹری کی ایک ساتھ مقدمےکی سماعت کررہےہیں، ٹیکنالوجی کے باعث لوگوں کے پیسوں کی بچت ہوگئی ہے، وکلاپرنسپل سیٹ کا کیس، دوسری رجسٹری کیس میں ایک ساتھ پیش ہوسکتے ہیں۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا ویڈیولنک کےمقدمات کی سماعت کیلئےایک مستقل بینچ بنائیں گے، ویڈیولنک کیلئےبنایا گیابنچ پوراہفتہ مختلف رجسٹریوں کے مقدمات کی سماعت کرےگا۔

  • جہاں بھی سچ کو جھوٹ سے ملائیں گے سب برباد ہو جائےگا، چیف جسٹس  آصف کھوسہ

    جہاں بھی سچ کو جھوٹ سے ملائیں گے سب برباد ہو جائےگا، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے محمد سبطین قتل کیس میں ملزم کی بریت کے خلاف درخواستیں مسترد کر دیں ، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا سپریم کورٹ واضح کہہ چکی ہے کہ جہاں بھی سچ کو جھوٹ سے ملائیں گے سب برباد ہو جائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے محمد سبطین کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس  آصف کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ چھ سال گزر چکے ہیں عبد القیوم کو بری ہوئے، چاروں عینی شاہدین زخمی تھے پھر بھی سچ نہیں بولا، حالات جب خراب کر دیئے جائیں تو پھر نتائج بھی خراب ہی آتے ہیں، گواہوں کو کم از کم سچ بولنا چاہیے تھا۔

    چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کہتے ہیں کہ کچھ تو سچ بولا ہے ، سپریم کورٹ واضح کر چکی ہے کہ جہاں بھی سچ کو جھوٹ سے ملائیں گے سب برباد ہو جائےگا۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اللہ کا حکم ہے سچ کو غلط ملت نہ کرو، ملزمان کا رول ہی بدل دیا گیا، سارا مسئلہ پانی سے شروع ہوا اور اس حوالے سے کوئی ثبوت ہی نہیں ہے، جو گواہ اپنی حد تک سچ نہیں بتا سکے ٹرائل کورٹ نے دوسروں کے حوالے سے کیسے یقین کر کے عبد القیوم کو سزا دے دی۔

    دلائل سننے کے بعد عدالت نے ملزم کی بریت کے خلاف درخواستیں مسترد کر دیں۔

    یاد رہے کہ ٹرائل کورٹ نے عبد القیوم کو عمر قید جبکہ محمد افضل اور مختار احمد کو بری کر دیا تھا،ہائیکورٹ نے 2013 میں عبد القیوم کو بری دیا تھا۔

  • نیب قانون کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اسے جیسے مرضی استعمال کریں، چیف جسٹس

    نیب قانون کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اسے جیسے مرضی استعمال کریں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےملزم حشمت اللہ شاہ کوبری کرنےکاحکم دےدیا، چیف جسٹس نے اہم ریمارکس میں کہا نیب قانون کایہ مطلب نہیں کہ آپ اسےجیسےمرضی استعمال کریں ، نیب قانون کاغلط استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ملزم حشمت اللہ شاہ کیس کی سماعت کی، حشمت اللہ پر لوگوں سے کاروبار میں شراکت داری کےلئے دو کروڑ 70 لاکھ روپے لے کر خرد برد کا الزام تھا۔

    وکیل ملزم نے کہا کہ حشمت اللہ 1986 سے کاربار کر رہا تھا، 2003 سے 2007 کے دوران 24 افراد نے بزنس میں شراکت کے لیے انوسمٹ کی۔

    وکیل نیب نے عدالت کو بتایا ملزم نے لوگوں کو دعوت دی کہ اس بزنس میں پیسے لگائیں، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ امانت کے طور پر پیسے دینے اور بزنس میں لگانے میں فرق ہوتا ہے، تمام بزنس ضروری نہیں کامیاب ہوں، اکثر بزنس ناکام ہو جاتے ہیں۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نیب قانون سے متعلق اہم ریماکس دیتے ہوئے کہاکہ نیب قانون کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اسے جیسے مرضی استعمال کریں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ پہلے ہم سنتے تھے کی سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کے لیے نیب قانون کا استعمال کیا جاتا تھا، اب سول سوسائٹی کو کرمنل لاءکے ذریعے ڈیل کیا جا رہا ہے، نیب قانون کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

    یاد رہے کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم حشمت اللہ کو چار سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی، بلوچستان ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

  • یہاں ہم نوکریاں یا الاﺅنس دینے کے لیے نہیں بیٹھے، چیف جسٹس

    یہاں ہم نوکریاں یا الاﺅنس دینے کے لیے نہیں بیٹھے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ملازم وزارت خارجہ ممتاز احمد کی فارن الاﺅنس کی درخواست خارج کردی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ،یہاں نوکریاں یا الاﺅنس دینے کے لیے نہیں بیٹھے، ہمیں اپنا کام قانون کے تحت کرنا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں بینچ نے ملازم وزارت خارجہ ممتاز احمد کی فارن الاﺅنس کی درخواست پر سماعت کی۔

    دور ان سماعت وکیل ممتاز احمد نے کہاکہ عدالت نے معاملہ کا دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دیا، عدالتی حکم کے باوجود معاملہ کا وزارت نے جائزہ نہیں لیا ۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا محکمہ اپنے رولز میں ترمیم کرنے کا اختیار کھتا ہے، جس پر وکیل نے کہاکہ عدالت ہوا کے لیے تھوڑا دروازہ کھول دے۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ ہمدری کے لیے یہاں نہیں بیٹھے ، راستہ قانون سے نکلے گا، قانون راستہ نہ دیں تو ہمدردی بھی نہیں کر سکتے ،یہاں نوکریاں یا الاﺅنس دینے کے لیے نہیں بیٹھے ، ہمیں اپنا کام قانون کے تحت کرنا ہے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے ملازم وزارت خارجہ ممتاز احمد کی فارن الاﺅنس کی درخواست خارج کردی۔

  • تیزاب گردی قتل سے بڑا جرم ہے اور سزا عمرقید ہے ،چیف جسٹس

    تیزاب گردی قتل سے بڑا جرم ہے اور سزا عمرقید ہے ،چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے تیزاب گردی کیس میں ملزم کی بریت کی درخواست مستردکردی، چیف جسٹس نے کہا تیزاب گردی قتل سے بڑا جرم ہے، قانون تیزاب سے چہرہ جلانے والے کومعاف نہیں کرسکتا ، کسی پھرتیزاب پھینکنےکی سزاعمر قید ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں خاتون پرتیزاب پھینکنے پر سزا کیخلاف ملزم کی اپیل پر سماعت ہوئی۔

    سماعت میں عدالت نے تیزاب گردی کیس میں بڑا حکم جاری کرتے ہوئے ملزم کی بریت کی درخواست مسترد کردی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تیزاب گردی کے مجرم کسی رعایت کے مستحق نہیں۔

    ملزم کے وکیل نے کہا متاثرہ خاتون نےملزم کومعاف کردیاہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا متاثرہ خاتون بے شک معاف کرے قانون معاف نہیں کرسکتا، تیزاب گردی کے کیس میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا تیزاب گردی سے متعلق قانون انتہائی سخت ہے، کسی کو تیزاب سے جلانا قتل سے بھی بڑا جرم ہے، تیزاب سے خاتون کو جلانا بہت بڑا ظلم ہے۔

    جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے تیزاب گردی سے متعلق ریمارکس دیئے کہ کسی پھرتیزاب پھینکنے کی سزا عمرقید ہے، تیزاب گردی قتل سے بڑا جرم ہے، تیزاب گردی ریاست کے خلاف جرم ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا ہوسکتا ہے متاثرہ خاتون کودھمکا کر بیان سپریم کورٹ بھیجاگیا ہو لیکن قانون تیزاب سےچہرہ جلانے والے کو معاف نہیں کر سکتا۔

  • صدر پاکستان لگانا عدالت کا کام نہیں ہے ، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    صدر پاکستان لگانا عدالت کا کام نہیں ہے ، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے صدارتی الیکشن 2002 کے امیدوار میجر ریٹائرڈ فیصل نصیر کی نظر ثانی درخواست خارج کردی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے صدر پاکستان لگانا عدالت کا کام نہیں ہے ،قانون ایسا ریلیف دینے کی اجازت نہیں دیتا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ  میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں بینچ نے صدارتی الیکشن 2002 کے امیدوار میجر ریٹائرڈ فیصل نصیر کی نظر ثانی پر سماعت کی۔

    دور ان سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ میجر صاحب آپ کب بلامقابلہ پاکستان کے صدر منتخب ہوئے، جس پر میجر ریٹائرڈ فیصل نصیر نے بتایاکہ میں 2002 میں بلا مقابلہ صدر پاکستان بنا ۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ 2002 میں پرویز مشرف صدر تھے تو فیصل نصیر خان کا کہنا تھا پرویز مشرف وردی کیساتھ سیاست اور الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے تھے ، پرویز مشرف کیخلاف الیکشن کمیشن نے میرا ریفرنس دبا لیا ۔

    فیصل نصیر خان نے مزید کہاکہ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے خلاف میری اپیل بغیر سنے مسترد کردی ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل 2450 دن بعد دائر کی گئی ، ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد سات آٹھ سال آپ کدھر رہے ۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کہتے ہیں صدر بن کر آپ دہشت گردی ختم کر دیتے ، ہم سب تو ایسے مسیحا کے انتظار مین رہتے ہیں ، جس پر فیصل نصیر کا کہنا تھا عدالت نے آصف زرداری کو بھٹو قتل میں 32 سال پرانا ریفرنس سنا، نواز شریف کی اپیل 8 سال بعد سپریم کورٹ نے سنی، کیا یہ لوگ زیادہ پیارے ہیں ، عدالت میرے حق میں فیصلہ دے۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا آپ چھوٹا ریلیف نہیں مانگ رہے ، آپ کے حق میں فیصلہ دے دیں تو آپ 2002 میں صدر بن کر 2007 میں اتر بھی گئے، جس پر فیصل نصیر خان نے کہاکہ میرے حق میں فیصلہ سے پرویز مشرف کے این آر او سمیت تمام اقدامات کالعدم ہو جائیں گے ۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کہتے ہیں عدالت آپ کو صدر لگا دے ،صدر پاکستان لگانا عدالت کا کام نہیں ہے ،قانون ایسا ریلیف دینے کی اجازت نہیں دیتا ، بعد ازاں عدالت نے درخواست خارج کر دی۔

  • سچ بولنے کی ہمت نہیں توانصاف بھی نہ مانگیں، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    سچ بولنے کی ہمت نہیں توانصاف بھی نہ مانگیں، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے قتل کےملزم کی بریت کےخلاف نظرثانی اپیل خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیئے سچ بولنے کی ہمت نہیں توانصاف بھی نہ مانگیں، سچ کے بغیر انصاف نہیں ہوسکتا،گواہ اللہ کی خاطر بنا جاتا ہے،اللہ کا حکم ہے اپنے والدین، بھائی، عزیز کےخلاف سچی گواہی دو۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے قتل کے ملزم احمد کی بریت کیخلاف مقتول طارق محمود کے بھائی کی نظر ثانی اپیل پر سماعت کی۔

    دور ان سماعت چیف جسٹس نے مقتول کے بھائی سے مکالمہ کیا کہ سپریم کورٹ نے آپ کی اپیل کیوں خارج کی ، کیا عدالتی فیصلہ آپ نے پڑھا۔

    بھائی مقتول صفدر صدیق نے کہاکہ میرے بھائی کو احمد نے قتل کیا، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ احمد نے قتل کیا ہوگا، سوال یہ ہے احمد بری کیسے ہوا؟۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ غلط شہادت پر ملزم بری ہو جاتے ہیں،جھوٹی شہادت پر ملزمان کے بری ہونے کا الزام عدلیہ پر ڈال دیا جاتا ہے، سچ بولنے کی ہمت نہیں تو انصاف بھی نہ مانگیں۔

    چیف جسٹس نے مکالمہ کیا کہ آپ نے بھائی کے قتل کی جھوٹی گواہی دی، جس ڈیرہ پر قتل کا واقعہ ہوا وہاں آپ موجود ہی نہیں تھے،کیوں نہ جھوٹی گواہی پر آپ کےخلاف کاروائی کرکے عمر قید سزا دیں۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ جھوٹی گواہی پر پہلے ہی پانچ جھوٹے گواہوں کو کارروائی کا سامنا ہے، سچ کے بغیر انصاف نہیں ہو سکتا،گواہ اللہ کی خاطر بولا جاتا ہے،اللہ کا حکم ہے اپنے والدین، بھائی، عزیز کےخلاف سچی گواہی دوں۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ جھوٹے گواہوں کے خلاف کاروائیاں شروع ہو چکی ہیں،کوشش کر رہے ہیں عدلیہ میں سچ کو واپس لائیں۔

    یاد رہے کہ 2014 میں احمد پر طارق محمود کو قتل کا الزام تھا ،ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی،سپریم کورٹ نے ملزم احمد کو بری کر دیا تھا، احمد کی بریت کیخلاف مقتول کے بھائی صفدر صدیق نے نظر ثانی اپیل دائر کی تھی۔

  • ای کورٹ سسٹم سے آج کے دن سائلین کے20 سے25 لاکھ بچ گئے، چیف جسٹس

    ای کورٹ سسٹم سے آج کے دن سائلین کے20 سے25 لاکھ بچ گئے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ای کورٹ سسٹم کے تحت اقدام قتل کیس میں ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں اور کرپشن کےملزم کی سزا کیخلاف نظر ثانی درخواست مسترد کردی، چیف جسٹس نے کہا قتل کی نیت کرنا بھی جرم ہے، ای کورٹ سسٹم سےآج کےدن سائلین کے بیس پچیس لاکھ بچ گئے، ای کورٹ سسٹم کو پورے پاکستان تک پھیلائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ای کورٹ سسٹم کے تحت مختلف کیسز کی سماعت کی ، عدالت نے اقدام قتل کے 2ملزمان کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواستیں خارج کردیں، جس کے بعد سندھ پولیس نے کراچی رجسٹری سے ملزمان  ارباب اور مشتاق کو گرفتارکر لیا۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ریمارکس میں کہا قتل کی نیت کرنا بھی جرم ہے، دفعہ 324 میں ارادہ قتل سے حملے کی سزا 10سال ہے، حملے کے نتیجہ میں  اگر زخم آئے تو اس کی سزا الگ ہوگی، اقدام قتل کاکیس قتل سے زیادہ سخت ہوتاہے، زخمی حملہ آور کی نشاندہی کر سکتاہے مقتول نہیں۔

    ای کورٹ سسٹم کو پورے پاکستان تک پھیلائیں گے، چیف جسٹس

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا ای کورٹ سسٹم سے آج کے دن سائلین کے20 سے25 لاکھ بچ گئے، وکلا بزنس کلاس میں سفرکرتے اور فائیو اسٹار ہوٹلوں میں رہتے ہیں، سائلین کے خرچ پر وکلا اسلام آباد میں کھانے بھی کھاتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا سستااورفوری انصاف فراہم کرناآئینی ذمےداری ہے، اپنی ذمےداری پوری کرنےکی کوشش کر رہےہیں، ای کورٹ سسٹم کو پورے پاکستان تک پھیلائیں گے اور آئندہ مرحلے میں ای کورٹ سسٹم کوئٹہ رجسٹری میں شروع کریں گے۔

    مزید پڑھیں : ای کورٹ سسٹم کے تحت پہلا فیصلہ، قتل کےملزم کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور

    دوسری جانب سپریم کورٹ نے کرپشن کے ملزم سعیداللہ سومرو کی سزا کیخلاف نظرثانی درخواست بھی خارج کردی ، سعید اللہ سومرو نے کہا سزا بھگت چکا لیکن کرپشن کا داغ ہٹوانا چاہتا ہوں، کرپشن پرسزا دینے کافیصلہ غلط تھا، پی ٹی سی ایل میں بطور ڈویژنل انجینئر کام کرتا تھا۔

    چیف جسٹس نے کہا آپ نے 32 ایکٹر زمین اور تین فلیٹ خریدے، 2 گاڑیاں اور اسٹاک ایکس چینج میں شیئرز بھی خریدے، سرکاری افسر ہو کر کونسا خزانہ تھا جو اتنے اثاثے بنالیے۔

    سعید اللہ سومرو نے بتایا ملازمت کےساتھ کاروبار بھی کرتاتھا، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ نے 2کروڑ جرمانہ ادا نہ کرنےکی سزا بھی بھگت لی، اضافی سزا بھگتنے سے جرمانہ معاف نہیں ہو جاتا، کیوں نہ 2کروڑجرمانےکی رقم وصولی کےلیےنوٹس جاری کریں؟

  • ای کورٹ سسٹم کے تحت پہلا فیصلہ، قتل کےملزم کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور

    ای کورٹ سسٹم کے تحت پہلا فیصلہ، قتل کےملزم کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےپہلی ای کورٹ سماعت کا فیصلہ سناتے ہوئے  ملزم کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظورکرلی، چیف جسٹس نے ملزم کی اپیل پرتین سال میں فیصلہ نہ ہونےپربرہمی کااظہارکیااور سندھ ہائی کورٹ کے متعلقہ جج کے خلاف کارروائی کاعندیہ دےدیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پہلی ای کورٹ سسٹم کے تحت چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، ضمانت قبل از گرفتاری کی اپیل پر 3سال میں فیصلہ نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا سال ملزم کی ضمانت کی درخواست پرفیصلہ کیوں نہ کیاگیا؟ 3 سال ضمانت کی درخواست پر فیصلہ نہ کرناججز ضابطہ اخلاق کےخلاف ہے۔

    چیف جسٹس نے سندھ ہائیکورٹ حیدرآباد رجسٹری کے متعلقہ جج کیخلاف کارروائی کاعندیہ دے دیا سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل کوہائی کورٹ کےحکم کی نقل حاصل کرنے اور متعلقہ جج کاتاخیر سے فیصلے پرمؤقف لیکر کونسل کورپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت نے کہا چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کافیصلہ کریں گے جبکہ سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل سے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

    سپریم کورٹ نے ای کورٹ سسٹم کے تحت پہلا فیصلہ سناتے ہوئے قتل کےملزم نورمحمد کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظورکرلی، ملزم کے خلاف تھانہ شہداد پور میں 2014 میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ آف پاکستان ای کورٹ رکھنےوالی کی پہلی سپریم کورٹ بن گئی

    یاد رہے اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان ای کورٹ رکھنےوالی کی پہلی سپریم کورٹ بن گئی ، سماعت سے قبل چیف جسٹس سپریم کورٹ نےسب کو مبارک باد پیش کی۔

    چیف جسٹس نے اپنے پیغام میں کہا وکلاکےتعاون سےنئی چیز کرنے جا رہے ہیں، دنیاکی کسی سپریم کورٹ میں ای کورٹ سسٹم موجودنہیں، سستےاورفوری انصاف کی آئینی ذمہ داری کی طرف قدم اٹھا رہےہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا دنیا میں سپریم کورٹ کی سطح پر سب سے پہلے ہم نے یہ اقدام اٹھایا، ای کورٹ سسٹم سےسائلین کے وقت اورپیسےکی بچت ہوگی، آئی ٹی کمیٹی کے انچارج جسٹس مشیر اور جسٹس منصور علی کومبارکباد پیش کرتا ہوں۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا وکلاآئی ٹی کمیٹی کے تعاون سے تاریخی اقدام ممکن ہو سکا ، نادرا کےچیئرمین کا بھی شکریہ جنہوں نے دن رات محنت کی، آج عدالتی تاریخ میں نئے باب کا آغاز کر رہے ہیں، ویڈیولنک سماعت سےسائلین کے مالی بوجھ میں کمی آئے گی۔