Tag: چیف جسٹس آف پاکستان

  • عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت:  فل کورٹ اجلاس  آج  دوبارہ ہونے کا امکان

    عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت: فل کورٹ اجلاس آج دوبارہ ہونے کا امکان

    اسلام آباد : عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس آج دوبارہ ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں کے خط پر جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس آج دوبارہ ہونے کا امکان ہے۔

    گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا تھا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا۔

    شرکا نے ہائیکورٹ کے ججوں کے خط پر غور کیا اور مختلف ججوں نے خط پر اپنی رائے کا اظہار کیا تھا تاہم وقت کی کمی کے باعث فل کورٹ اجلاس حتمی نہ ہوسکا تھا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کےچھے ججوں نے عدلیہ میں ایگزیکٹیو اور ایجنسیوں کی مداخلت اور مقدمات پر اثرانداز ہونے کا الزام لگایا تھا جبکہ ہائیکورٹ کے ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط میں معاملات کی چھان بین کی اپیل کی تھی۔

    اجلاس سےپہلےچیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے ملاقات کی تھی ، اس ملاقات میں ججوں کے خط پرغورکیا گیا تھا ، جس پر اٹارنی جنرل کاکہناتھا ججوں کے خط کامعاملہ سنجیدہ ہے جس کی تحقیق ہونی چاہیے۔

  • چیف جسٹس نے پولیس ریفارمز کمیٹی کا اجلاس 26 ستمبر کو طلب کرلیا

    چیف جسٹس نے پولیس ریفارمز کمیٹی کا اجلاس 26 ستمبر کو طلب کرلیا

    اسلا م آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نےپولیس ریفارمزکمیٹی کااجلاس26ستمبرکوطلب کرلیا، تمام صوبوں کے آئی جیز سے کارکردگی رپورٹ بھی طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کے نظام میں اصلاحات کے لیے خصوصی اجلاس چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی صدارت میں ہوگا،چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ بھی کمیٹی کےاجلاس میں شرکت کریں گے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ اس موقع پر عدالتِ عظمیٰ نے ملک کے تمام صوبوں کےآئی جیزسےپولیس کی کارکردگی رپورٹ طلب کرلی ہے اور ساتھ ہی ساتھ یکم جنوری سےستمبرتک پولیس کےخلاف درج شکایات کی تفصیل بھی طلب کی گئی ہے۔

    پولیس ریفارم کمیٹی کااجلاس لااینڈجسٹس کمیشن کےزیراہتمام ہوگا اور سابق سیکریٹری ناصر محمودکھوسہ بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    یاد رہے کہ حال ہی میں پنجاب پولیس کی تحویل میں ایک ملزم تشدد سے جاں بحق ہوگیا تھا ، اس سے قبل سانحہ ساہیوال میں بھی سی ٹی ڈی کی جانب سے غفلت سامنے آئی تھی اور اس نوعیت کے بے شمار واقعات ریکارڈ پر موجود ہیں۔

    اس نوعیت کے واقعات کے سبب ایک عرصے سے ملک میں پولیس ریفارمز کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ پولیس کی جدید اور بین الاقوامی معیار کے خطوط پر تشکیلِ نو کی جائے۔

  • سپریم کورٹ کا جھوٹی گواہی پر جھوٹےگواہ کے خلاف کارروائی کا حکم

    سپریم کورٹ کا جھوٹی گواہی پر جھوٹےگواہ کے خلاف کارروائی کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کاجھوٹی گواہی پر جھوٹےگواہ کےخلاف کارروائی کاحکم دے دیا اور کہا جوایک جگہ جھوٹاہوگاوہ ہرجگہ جھوٹاہوگا، گواہی کے کسی  حصے میں جھوٹ پرساری گواہی جھوٹی تصورہوگی، عدالتیں جھوٹےگواہ کےخلاف کسی قسم کی لچک نہ دکھائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے عدلیہ کوجھوٹی گواہی پرکسی قسم کی لچک نہ دکھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے جھوٹی گواہی پر جھوٹےگواہ کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

    سپریم کورٹ نےجھوٹی گواہی کےحوالےسےتحریری فیصلہ جاری کر دیا، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے31صفحات پرمشتمل فیصلہ تحریرکیا۔

    فیصلے میں کہا گیا سچ انصاف کی بنیادہے، انصاف کسی مہذب معاشرےکی بنیادہے، سچ پرسمجھوتہ دراصل معاشرے کےمستقبل پرسمجھوتہ ہے، ہمارے عدالتی نظام کوسچ سےانحراف کرنے بہت نقصان ہوا، اس سنگین غلطی کودرست کرنےکا وقت آگیاہے۔

    تحریری فیصلہ کے مطابق جوایک جگہ جھوٹاہوگاوہ ہرجگہ جھوٹاہوگا، گواہی کےکسی حصےمیں جھوٹ پرساری گواہی جھوٹی تصورہوگی، عدالتیں جھوٹے گواہ کے خلاف کسی قسم کی لچک نہ دکھائیں اور جھوٹی گواہی دینے پر کارروائی کی جائے۔

    مزید پڑھیں : جھوٹی گواہی کی قانونی حیثیت پر بھی فیصلہ آج جاری کر دیاجائے گا، چیف جسٹس

    اس سے قبل چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دہشت گردی کی تعریف کے تعین کے لیے لارجربنچ تشکیل دیا تھا اور چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا لارجر بینچ دہشت گردی کی حتمی تعریف پر فیصلہ دے گا، انیس سو ستانوے سےاب تک طےنہیں ہواکونسا کیس دہشت گردی کے زمرے میں آتاہے، اس لئے دہشت گردی کی تعریف کے لیے بینچ بنایاہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نےمزید کہا تھا جھوٹی گواہی کی قانونی حیثیت پر بھی فیصلہ آج جاری کر دیاجائے گا، آج سے یہ طے ہو جائےگاجھوٹےگواہ کی پوری گواہی مسترد ہوگی ۔

    یاد رہے 4 مارچ کو چیف جسٹس آصف کھوسہ نے سیشن جج نارووال کو جھوٹےگواہ اے ایس آئی خضر حیات کے خلاف کارروائی کاحکم دیتے ہوئے کہا تھا 4 مارچ 2019 آج سےسچ کا سفر شروع کر رہے ہیں، آج سے جھوٹی گواہی کاخاتمہ ہوتاہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا حلف پر جھوٹا بیان دینا ہی غلط ہے، اگرانسانوں کاخوف نہیں تھاتواللہ کاخوف کرناچاہیےتھا، آپ نے اللہ کا نام لے کر کہہ دیاجھوٹ بولوں تو اللہ کا قہرنازل ہو، شاید اللہ کا قہرنازل ہونے کا وقت آگیاہے۔

    گذشتہ ماہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر عمر قید کی سزا کا عندیہ بھی دیا تھا۔

  • سپریم کورٹ کے کون سے ججز مستقبل میں چیف جسٹس بنیں گے؟

    سپریم کورٹ کے کون سے ججز مستقبل میں چیف جسٹس بنیں گے؟

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آج چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے ، ان کے بعد سپریم کورٹ کے موجودہ ججز میں سے ساتھ چیف جسٹ کے عہدے پر فائز ہوں گے۔

    آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65سال مقرر ہے۔ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئر ترین جج کو چیف جسٹس کا عہدہ تفویض کیا جاتا ہے، اس لحاظ سے سپریم کورٹ کے ججوں کی موجودہ سنیارٹی لسٹ کے مطابق 7جج صاحبان کوچیف جسٹس پاکستان بننے کاموقع میسر آئے گا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد جو ججز چیف جسٹس کے عہدے کے لیے لسٹ میں ہیں ان میں مسٹر جسٹس گلزار احمد، مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال، مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ، مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن، مسٹر جسٹس سید منصورعلی شاہ، مسٹر جسٹس منیب اختراورمسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔

    ان سات میں سے بھی کچھ جج صاحبان اس عہدہ پر پہنچنے سے قبل ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔ آج حلف اٹھانے والے چیف جسٹ آصف سعید کھوسہ رواں سال 20 دسمبر 2019 کو ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔

    جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی جگہ مسٹر جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائزہوں گے، وہ یکم فروری 2022ء کو چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائرہوں گے۔

    2فروری 2022ء کو مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے اور 16ستمبر 2023ء تک اس عہدہ پر برقراررہیں گے ۔

    عمر عطابندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس پاکستان ہوں گے ،جسٹس قاضی فائز عیسی25اکتوبر 2024ء تک چیف جسٹس پاکستان رہیں گے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی کے بعد مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن چیف جسٹس مقرر ہوں گے ،جسٹس اعجاز الااحسن 4اگست 2025ء کو ریٹائر ہو جائیں گے ۔

    جسٹس اعجاز الااحسن کے بعد مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ چیف جسٹس پاکستان کے عہدہ پر فائز ہوں گے ،جسٹس سید منصور علی شاہ 27نومبر2027کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچیں گے ۔

    اس کے بعد جسٹس منیب اختر کو چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کا موقع ملے گا،جسٹس منیب اختر13دسمبر 2028ء کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ کر سبکدوش ہوں گے۔

    مسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی نئے چیف جسٹس پاکستان ہوں گے ،وہ 22جنوری 2030ء کو ریٹائرہوں گے ۔

    وہ ججز جو چیف جسٹس کے عہدے تک نہیں پہنچ سکیں گے

    عدالت کے دیگر 8جج صاحبان میں سے جسٹس شیخ عظمت سعیدآئندہ سال 27اگست ،جسٹس مشیر عالم 17اگست 2021ء ،جسٹس مقبول باقر 4اپریل 2022ء ، جسٹس منظور احمد ملک 30اپریل 2021ء ،جسٹس سردار طارق مسعود 10مارچ2024ء ،جسٹس فیصل عرب 4نومبر 2020ء ،جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل 13جولائی 2022ء اور جسٹس سجاد علی شاہ 13اگست 2022ء کو ریٹائر ہوں گے ۔

  • چیف جسٹس کی زیرصدارت آبادی کے کنٹرول سے متعلق کانفرنس 5دسمبر کو ہوگی

    چیف جسٹس کی زیرصدارت آبادی کے کنٹرول سے متعلق کانفرنس 5دسمبر کو ہوگی

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار کی زیرصدارت آبادی کے کنٹرول سے متعلق کانفرنس 5 دسمبر کو ہوگی، وزیراعظم عمران خان کانفرنس کےمہمان خصوصی ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی زیرصدارت آبادی کے کنٹرول سے متعلق کانفرنس 5دسمبر کو ہوگی ، لااینڈجسٹس کمیشن کےزیرکانفرنس کاانعقاد فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ہوگا۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان، ماہرین اوردیگراسٹیک ہولڈرزشرکت کریں گے، وزیراعظم عمران خان کانفرنس کےمہمان خصوصی ہوں گے۔

    خیال رہے چیف جسٹس پاکستان جناب جسٹس ثاقب نثار دورہ برطانیہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچ گئے ہیں ، وہ ڈیم فنڈریزنگ کےلیے برطانیہ گئےتھے۔

    یاد رہے چند روز قبل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مانچسٹر میں میڈیا سے گفتگو میں آبادی پر کنٹرول کے لیے ‘2 بچے ہی اچھے’ مہم شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں آبادی بڑھ رہی ہے اوروسائل سکڑرہے ہیں، بڑھتی آبادی کوکنٹرول کرنے کے لیے اگلے ماہ سے مہم چلائیں گے۔

    مزید پڑھیں : بڑھتی آبادی کوکنٹرول کرنے کے لیے اگلے ماہ سے مہم چلائیں گے، چیف جسٹس

    ان کا کہنا تھا کہ میں اس کی شروعات اپنے گھر سے کروں گا اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کروں گا اور  مید کرتا ہوں اس معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پاکستانی قوم ان کے ساتھ اس مہم میں بھرپور تعاون کرے گی۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے مزید کہا تھا کہ آبادی کنٹرول کرنے کے لیے بھی ایک اچھا منصوبہ حکومت کو دیں گے، منصوبے سے آبادی کے مسائل پر بھی قابو پایا جاسکے گا۔

    خیال رہے  ملک میں بڑھتی آبادی کے خلاف مقدمے میں  چیف جسٹس نے ملکی آبادی کی شرح میں اضافے کو بم قرار دیتے ہوئے کہا تھا ملک اس قابل ہے، ایک گھر میں سات بچے پیدا ہوں، شرح آبادی پر کنٹرول کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

  • چیف جسٹس کا  ڈیم فنڈ میں مزید ایک ہزار پاؤنڈ  دینے کا اعلان

    چیف جسٹس کا ڈیم فنڈ میں مزید ایک ہزار پاؤنڈ دینے کا اعلان

    لندن : چیف جسٹس آف پاکستان  نے ڈیم فنڈ میں ایک ہزار پاؤنڈ مزید دینے کا اعلان کردیا جبکہ سمندرپار پاکستانیوں کی جانب سے ڈیم فنڈ میں تریپن لاکھ پاؤنڈ کا عطیہ دیاگیا ۔

    تفصیلات کے مطابق دیامربھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لئے عطیات کا سلسلہ جاری ہے ، ڈیم فنڈریزنگ کے سلسلے میں ایک تقریب لندن کے ایک نجی ہوٹل میں ہوئی۔

    [bs-quote quote=” سمندرپار پاکستانیوں کا ڈیم فنڈمیں 53 لاکھ پاؤنڈکا عطیہ” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    جس میں سمندرپار پاکستانیوں کی جانب سےڈیم فنڈمیں تریپن لاکھ پاؤنڈکا عطیہ دیا گیا جبکہ چیف جسٹس نے بھی ڈیم فنڈ میں ایک ہزار پاؤنڈ مزید دینے کا اعلان کیا۔

    خیال رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار اس سے پہلے بھی ڈیم فنڈ کیلئے بیس لاکھ روپے دے چکے ہیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈیم فنڈریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آزاد ملک ایک بہت بڑی نعمت ہے، قائداعظم محمدعلی جناح پاکستان کے عاشق تھے، آج بھی ایسے لوگوں کی ضرورت ہے، جو پاکستان سے عشق کرتے ہوں، سمندر پار پاکستانی ملک کے سب سے بڑے عاشق ہیں ، ببانگ دہل کہتا ہوں میرا کوئی سیاسی مقصد نہیں ، فلاح انسانیت ہی میرااولین مقصدہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ زندگی کاوجودپانی کےساتھ ہے، پانی اورپاکستان کاوجودمنسلک ہے، آئندہ نسلوں کوپانی کی وجہ سےزندگیوں سے محروم نہیں ہونے دوں گا، کہتے ہیں دریائے سندھ پر ڈیمز بننے نہیں دیں گے، دریائے سندھ پرایک نہیں بیسیوں ڈیم بنیں گے، ڈیمز کی تعمیر کا حکم سپریم کورٹ نے دیا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ڈیمزہرصورت بنیں گے،حکومت سپریم کورٹ کےفیصلےپرعمل کررہی ہے، دریائے سندھ پر ڈیمز کی تعمیر سے کوئی نہیں روک سکتا، کوئی یہ سوچے بھی نہ کہ ڈیمز کی تعمیر میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔

    یاد رہے ستمبر میں  وزیراعظم عمران خان کی اپیل پر برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے ایک لاکھ پچاس ہزار پاؤنڈ ڈیمز فنڈ میں دینے کا اعلان کردیا، اووسیز پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ اب ملک کے لئے کچھ کرنے کا وقت ہے۔

    واضح رہے6   جولائی کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کا ایک لاکھ 50 ہزا پاؤنڈ ڈیمز فنڈ میں دینے کا اعلان

    بعد ازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سب سے پہلے ڈیموں کی تعمیر کے لئے دس لاکھ روپے کا عطیہ جمع کرایا تھا پھر میئر کراچی اور پیر پگارا نے ہر قسم کے تعاون کی پیشکش کی تھی اور وسیم اختر نے اپنی اور کے ایم سی افسران کی طرف سے ایک ایک لاکھ روپے فنڈ عطیہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    مسلح افواج نے ڈیموں کی تعمیر کے کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تینوں مسلح افواج کے افسران 2دن کی تنخواہ فنڈ میں جمع کرائیں گے۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 15 لاکھ جبکہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اداکار حمزہ علی عباسی سمیت ملک میں بسنے والے دیگر لوگوں نے بھی ڈیمز کی تعمیر میں حصہ ڈالا، شاہد آفریدی نے اپنی اور فاؤنڈیشن کی جانب سے 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا بعدازاں پاکستانی نژاد برطانوی باکسر نے بھی 10 لاکھ روپے عطیہ کیے۔

    سیکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان نے ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے 14 جولائی کو اہم فیصلہ کرتے ہوئے سرکلر جاری کیا تھا جس میں تمام رجسٹرڈ کمپنیوں کو کمرشل سماجی ذمہ داری کے تحت ڈیموں کی تعمیر میں عطیات دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کی ہدایت پر کھولے جانے والے ڈیم فنڈ میں ہر پاکستانی اپنی استطاعت کے مطابق حصہ لے رہا ہے جبکہ بہت سے صارفین موبائل میسج کے ذریعے 10 روپے کی رقم بھی عطیہ کررہے ہیں۔

     

  • سنہ 2030 تک چیف جسٹس کے عہدے پرکون فائزرہے گا؟

    سنہ 2030 تک چیف جسٹس کے عہدے پرکون فائزرہے گا؟

    پاکستان میں ان دنوں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار خصوصی طور پر متحرک ہیں جس کے سبب ملک کے عوام نے اپنی بیشتر امیدیں عدالتِ عظمیٰ سے لگالی ہیں، دیکھتے ہیں جسٹس ثاقب نثار کے بعد آئندہ چیف جسٹس کے منصب پر کون فائز ہوگا۔

    آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65سال مقرر ہے۔چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئر ترین جج کو چیف جسٹس کا عہدہ تفویض کیا جاتا ہے، اس لحاظ سے سپریم کورٹ کے ججوں کی موجودہ سنیارٹی لسٹ کے مطابق 8جج صاحبان کوچیف جسٹس پاکستان بننے کاموقع میسر آئے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے بعد جو ججز چیف جسٹس کے عہدے کے لیے لسٹ میں ہیں ان میں مسٹر جسٹس آصف سعید خان کھوسہ، مسٹر جسٹس گلزار احمد، مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال، مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ، مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن، مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ، مسٹر جسٹس منیب اختراورمسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔،


    ان آٹھ میں سے بھی کچھ جج صاحبان اس عہدہ پر پہنچنے سے قبل ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔17جنوری 2019ء کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی ریٹائر ہوں گے۔

    ان کی جگہ 18جنوری 2019ء کو مسٹر جسٹس آصف سعید خان کھوسہ چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ سنبھالیں گے،وہ سال 20دسمبر2019ء کو ریٹائرہو جائیں گے ۔

    جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی جگہ مسٹر جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائزہوں گے، وہ یکم فروری 2022ء کو چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائرہوں گے۔

    2فروری 2022ء کو مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے اور 16ستمبر 2023ء تک اس عہدہ پر برقراررہیں گے ۔

    عمر عطابندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس پاکستان ہوں گے ،جسٹس قاضی فائز عیسی25اکتوبر 2024ء تک چیف جسٹس پاکستان رہیں گے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی کے بعد مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن چیف جسٹس مقرر ہوں گے ،جسٹس اعجاز الااحسن 4اگست 2025ء کو ریٹائر ہو جائیں گے ۔

    جسٹس اعجاز الااحسن کے بعد مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ چیف جسٹس پاکستان کے عہدہ پر فائز ہوں گے ،جسٹس سید منصور علی شاہ 27نومبر2027کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچیں گے ۔

    اس کے بعد جسٹس منیب اختر کو چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کا موقع ملے گا،جسٹس منیب اختر13دسمبر 2028ء کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ کر سبکدوش ہوں گے۔

    مسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی نئے چیف جسٹس پاکستان ہوں گے ،وہ 22جنوری 2030ء کو ریٹائرہوں گے ۔


    عدالت عالیہ کے دیگر 8جج صاحبان میں سے جسٹس شیخ عظمت سعیدآئندہ سال 27اگست ،جسٹس مشیر عالم 17اگست 2021ء ،جسٹس مقبول باقر 4اپریل 2022ء ، جسٹس منظور احمد ملک 30اپریل 2021ء ،جسٹس سردار طارق مسعود 10مارچ2024ء ،جسٹس فیصل عرب 4نومبر 2020ء ،جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل 13جولائی 2022ء اور جسٹس سجاد علی شاہ 13اگست 2022ء کو ریٹائر ہوں گے ۔

  • پاکستان کےلیےبہترین نظام جمہوریت، جمہوریت اورجمہوریت ہے، چیف جسٹس

    پاکستان کےلیےبہترین نظام جمہوریت، جمہوریت اورجمہوریت ہے، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ سب کو واضح پیغام ہےکہ آئین کے خلاف کوئی اقدام قابل قبول نہیں، پاکستان کےلیےبہترین نظام جمہوریت، جمہوریت اورجمہوریت ہے، یہ جمہوریت ہی عوام کےبنیادی حقوق کا تحفظ کرتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثارنے لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کی ملک و قوم کے لیے خدمات کو سراہا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عاصمہ جہانگیرہمارے درمیان نہیں لیکن ہم انہیں محسوس کرسکتےہیں، معاشرےمیں اساتذہ کااحترام لازمی ہے، وہ ایک بہترین استادتھیں اوران کا نظریہ آج بھی زندہ ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ عاصمہ جہانگیر نے انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھائی، آئین پاکستان لوگوں کوبنیادی حقوق کی فراہمی کاپابندبناتاہے، وہ مظلوموں کی مدد کرتی اورانصاف دلاتی تھی اب ہماری بھی ذمےداری ہےکہ ان کےمشن کو آگے بڑھائیں۔

    جسٹس ثاقب نثارنے کہا تمام لوگوں کے لیے انصاف کے دروازے 24 گھنٹے کھلے ہیں، میری ذمےداری ہے کہ عوامی مسائل کےحل کے لیے نوٹس لوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ کو ہتھکڑی لگا کرعدالت لایا گیا،  استاد کا معاشرےمیں بہت مقدس کردار ہے، اگر استاد نے غلطی کی تھی، تو بھی ان سےاحترام کابرتاؤ کرنا چاہیے۔

    مزید پڑھیں : ججز گریبان میں جھانکیں، انصاف کی فراہمی میں تاخیر نظام کے لیے ناسور بن چکی ہے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے کہا عاصمہ جہانگیر سےسیکھا کہ بنیادی حقوق کی کیا اہمیت ہے ؟ انسانی حقوق اورجمہوریت کےلیے ان کی جدوجہد ناقابل فراموش ہے، عاصمہ جہانگیرکی خدمات کوہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    جسٹس ثاقب نثارکا کہنا تھا کہ سب کو واضح پیغام ہے کہ آئین کےخلاف کوئی اقدام قابل قبول نہیں، پاکستان کے لیے بہترین نظام جمہوریت، جمہوریت اورجمہوریت ہے ، جمہوریت ہی وہ نظام ہے جو عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا عاصمہ جہانگیر کا انسانی حقوق کے لیے جذبہ بے مثال تھا، اس تک پہنچنا مشکل ہے، 31 دسمبر کو پہلا نوٹس عاصمہ جہانگیر کے کہنے پر طیبہ تشدد کیس پر لیا تھا، وہ معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کی آوازاٹھاتی تھیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت کے علاوہ کوئی اورنظام نہیں چل سکتا، انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے عاصمہ جہانگیر نے اسٹینڈرڈ وضع کیے اور پاکستان کی خدمت اور بہتری کیلئے بہت کام کیا۔

    انھوں نے کہا عاصمہ جہانگیر مدد کرنے کی جو میراث چھوڑ کر گئیں، اسے اپنانا ہوگا، وہ میری استاد تھیں،انہیں آپا کہتا تھا،ان کی انسانی حقوق کی خاطرخدمات سب کے لیے مشعل راہ ہیں۔

  • پاکستان سے محبت کرو، مسئلے خود ہی حل ہوجائیں گے ، چیف جسٹس ثاقب نثار

    پاکستان سے محبت کرو، مسئلے خود ہی حل ہوجائیں گے ، چیف جسٹس ثاقب نثار

    چترال : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پاکستان سے محبت کرو، مسئلے خود ہی حل ہوجائیں گے، ہمیں دیانتداری اپنانی چاہیےاس کا آغاز اپنی ذات سے کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چترال ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ایک ہی چیز کا پرچار کرتارہاہوں، ہمیں پاکستانیت کواجاگر کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان سے محبت کرو، مسئلے خود ہی حل ہوجائیں گے، ہمیں دیانتداری اپنانی چاہیے اور اس کا آغاز اپنی ذات سے کرنا ہوگا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت پانی کی شدیدقلت کاسامنا ہے، بروقت اقدامات نہ کیےتومستقبل میں پانی کا بحران مزید گھمبیر ہوجائے گا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا باراوربینچ انصاف کا ذریعہ ہیں، ان میں کوئی تفریق نہیں کی،چیف جسٹس

    اس دوران چیف جسٹس نے لواری ٹنل کو 24 گھنٹے کھلا نہ رکھنے کا نوٹس لیتے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے 5روز میں جواب طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے بوٹی اوردروش میں ججز کی کمی کو پورا کرنے کا حکم دیا جبکہ پشاور میں سرکٹ بینچ اور سنگل بینچ کے قیام کا بھی اعلان کیا۔

    اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال چترال کا معائنہ کیا اور اسپتال میں اسٹاف اور ادویات کی کمی کو پورا کرنے کیلئے 3ماہ کی مہلت دے دی۔

    اس موقع پر ان کو روایتی تحائف بھی پیش کیے گئے۔

    مقامی صحافی گل حماد فاروقی کے سوال پر چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ وہ تحریری درخواست پیش کرے تا کہ وہ پی ٹی سی ایل حکام سے جواب طلبی کرے کہ انہوں نے ٹیلیفون بل پر کیوں بیس فی صد سروس ٹیکس لگایا ہے تاکہ اسے حتم کیا جاسکے۔

    چیف جسٹس نے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو فون کرکے کہا کہ وہ چترالی عوام کی جانب سے ایک سائل کے طور پر گذارش کرتا ہوں کہ چترال ہائی کورٹ برانچ میں ججوں کا عملہ پورا کرے اور عوام کو سستا اور آسان انصاف فراہم کرے۔

  • مائیں بہنیں چیف جسٹس کے لیے دعا کریں، شیخ رشید

    مائیں بہنیں چیف جسٹس کے لیے دعا کریں، شیخ رشید

    راولپنڈی: پاکستان عوامی لیگ کے رہنما شیخ رشید نے کہا ہے کہ مائیں بہنیں چیف جسٹس آف پاکستان کے لیے دعا کریں، جسٹس ثاقب نثار نے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ اسپتال جلد از جلد تعمیر کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ آف پاکستان اسپتال میں کیس کی سماعت کے بعد شیخ رشید کی درخواست پر وویمن چلڈرن اسپتال پہنچے جہاں انہوں نے نامکمل تعمیرات کا جائزہ لیا، اس موقع پر وہاں شیخ رشید بھی موجود تھے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے دورے کے دوران متعلقہ حکام کو 15 دن میں تعمیری پلان اور 18 ماہ میں اسپتال مکمل تعمیر کرکے چابی حوالے کرنے کے احکامات دیے۔

    [bs-quote quote=”چیف جسٹس آف پاکستان کو سلام پیش کرتا ہوں” style=”default” align=”right” author_name=”شیخ رشید احمد” author_job=”Apple co-founder” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/07/SHEIKH-RASHEEED.jpg”][/bs-quote]

    بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ راولپنڈی میں تاریخ کا سب سے بہترین اسپتال بنا رہا ہوں جس میں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ 14 آپریشن تھیٹر ہوں گے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ میں نے چیف جسٹس سے استدعا کی کہ راولپنڈی میں پانی کی شدید قلت ہے کہ لوگ وضو کرنے سے بھی قاصر ہیں، یہاں کے مکینوں کو پانی چاہیے، احکامات کے بعد ہم 200 ملین گیلن پانی غازی بروتھا ڈیم سے لے کر آئیں گے۔

    شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ آج راولپنڈی کےعوام اورپاکستان کےلیے بڑا دن ہے، میں چیف جسٹس آف پاکستان کو سلام پیش کرتا ہوں کیونکہ انہوں نے ٹھیکدار کو حکم دیا کہ منصوبے کو مسجد سمجھ کر بناؤ۔

    پاکستان عوامی لیگ کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ اسپتال کی تعمیرات کے لیے 1 ارب روپے فوری جاری ہوچکے جبکہ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ وہ وزیراعظم سے بات کر کے منصوبے کے لیے 4 ارب روپے جاری کروائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔