Tag: چیف جسٹس آف پاکستان

  • وزیرخزانہ بتائیں، موبائل کارڈز پر سیلز اور ودہولڈنگ ٹیکس کس قانون کے تحت وصول کیاجارہاہے؟ چیف جسٹس

    وزیرخزانہ بتائیں، موبائل کارڈز پر سیلز اور ودہولڈنگ ٹیکس کس قانون کے تحت وصول کیاجارہاہے؟ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے موبائل کارڈ ز پر کئی قسم کے ٹیکس پیسہ ہتھیانے کا غیر قانونی طریقہ قرار دے دیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا وزیرخزانہ بتائیں، سیلز اور ودہولڈنگ ٹیکس کس قانون کے تحت وصول کیا جارہا ہے؟عدالت نے مختلف ممالک میں کال ریٹ کا تقابلی جائزہ چارٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کمپنیوں کی جانب سے موبائل کارڈرز پر زائد وصولیوں کیس کی سماعت کی، دورانِ سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 100 روپے کے موبائل کارڈ پر موبائل کمپنیاں 19.5 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرتی ہیں، دس فیصدسروس چارجز،12.5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس لیاجاتا ہے۔

    جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہ موبائل کارڈپرسیل ٹیکس کیسےلگادیا، ودہولڈنگ ٹیکس کیسے وصول کیا جارہا ہے ؟ کیا استحصال نہیں جو شخص ٹیکس دینے کا اہل نہیں، اس سے ودہولڈنگ ٹیکس لیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ وزیرخزانہ کوبلائیں،14 کروڑصارفین سےروزانہ ٹیکس کس کھاتےمیں لیاجاتاہے؟ ہمیں قانون بتائیں سیلزٹیکس کیوں لیاجارہاہے؟ ودہولڈنگ وہی شخص دے گا، جو ٹیکس دینے کا اہل ہوگا، کروڑعوام سے ودہولڈنگ کیسے لیا جارہا ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پیسے ہتھیانے کا یہ غیر قانونی طریقہ ہے، جسٹس عمرعطا بندیال کا کہنا تھا کی موبائل صارفین سے 42فیصد ٹیکس وصول کیا جارہا ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ وفاق میں17فیصد،صوبوں میں19فیصد ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ودہولڈنگ ٹیکس کی وضاحت کی جائے،جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ سروس چارجزکیوں لیے جاتے ہیں، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سروس چارجز کا جواب کمپنیاں دے سکتی ہیں، حکومت اورڈپلومیٹس سے ودہولڈنگ ٹیکس نہیں لیا جاتا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ صوبے19.5فیصد کس قانون کےتحت سیل ٹیکس لے رہے ہیں، صوبے وضاحت کریں وہ19.5فیصدسیل ٹیکس کیوں لے رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے مختلف ممالک میں کال ریٹ کا تقابلی جائزہ چارٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وفاق، ایف بی آراور صوبے کو ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔


    مزید پڑھیں : 100کے کارڈ پر 40 روپے کٹوتی، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، جواب طلب


    یاد رہے 3 مئی کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے موبائل کارڈ کے ریچارج پر رقم کی کٹوتی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ 100روپے کے کارڈ یا بیلنس پر 40 روپے کاٹ لیے جاتے ہیں، اتنا زیادہ ٹیکس کس قانون کے تحت اورکس مد میں لیا جاتا ہے؟

    واضح رہے کہ پاکستان میں موجود موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 40 روپے کی کٹوتی کرتی ہیں جس میں سروس چارجز اور ٹیکس کی رقم شامل ہے، صارفین کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کمپنیوں کی جانب سے کٹوتی زیادتی اور ظلم ہے جس پر کوئی اُن سے جواب طلب نہیں کرتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • 100کے کارڈ پر 40 روپے کٹوتی، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، جواب طلب

    100کے کارڈ پر 40 روپے کٹوتی، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، جواب طلب

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے موبائل کارڈ کے ریچارج پر رقم کی کٹوتی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا صارفین کے شدید احتجاج اور عوامی مطالبے کے بعد سپریم کورٹ نے موبائل کمپنیوں کی جانب سے بے تحاشہ ٹیکس کٹوتی کا ازخود نوٹس لے لیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ 100روپے کے کارڈ یا بیلنس پر 40 روپے کاٹ لیے جاتے ہیں، اتنا زیادہ ٹیکس  کس قانون کے  تحت اورکس  مد میں لیا  جاتا ہے؟۔

    چیف  جسٹس آف پاکستان نے اٹارنی جنرل کو کل  تفصیلی جواب  جمع کرانے کی ہدایت کی جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

    مزید پڑھیں: نفسیاتی اسپتال کا دورہ، غلفت کی نشاندہی پر چیف جسٹس کی اے آر وائی کو شاباش

    واضح رہے کہ پاکستان میں موجود موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 40 روپے کی کٹوتی کرتی ہیں جس میں سروس چارجز اور ٹیکس کی رقم شامل ہے، صارفین کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کمپنیوں کی جانب سے کٹوتی زیادتی اور ظلم ہے جس پر کوئی اُن سے جواب طلب نہیں کرتا۔ چیف جسٹس کی جانب سے از خود نوٹس لینے کے بعد صارفین نے جسٹس ثاقب نثار کے اس اقدام کی بھی تعریف کی۔

    خیال رہے کہ جسٹس ثاقب نثار نے منصب سنبھالنے کے بعد اسپتالوں، تعلیمی اور سرکاری اداروں کی ناقص کارکردگی پر نوٹسز لیے اور حکام کو معاملات سدھارنے کی تاکید بھی کی۔

    یہ بھی پڑھیں: کبھی کسی سیاسی مقدمے پرازخود نوٹس نہیں لیا، چیف جسٹس ثاقب نثار

    چیف جسٹس آف پاکستان نے گزشتہ دنوں لاہور کے نفسیاتی اسپتال کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے ناقص صورتحال پر انتظامیہ کو جھاڑ پلائی اور اے آر وائی کے نمائندے کو حقیقی صورتحال دکھانے پر شاباش بھی دی تھی۔

    منصفِ اعلیٰ کے نوٹس پر حکومت کی جانب سے جب انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا کہ ’ سیاسی مقدمے پر کبھی بھی ازخود نوٹس نہیں لیا، تمام نوٹسز بنیادی حقوق سے متعلق ہیں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میں پاکستان کا چیف جسٹس ہوں عوام کا نہیں،جس دن ملک پرشب وخون ماراگیامیں گھرچلاجاؤں گا ،چیف جسٹس

    میں پاکستان کا چیف جسٹس ہوں عوام کا نہیں،جس دن ملک پرشب وخون ماراگیامیں گھرچلاجاؤں گا ،چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ میں پاکستان کا چیف جسٹس ہوں عوام کا نہیں، مجھے پاکستانی قوم کے چیف جسٹس کے طور پر فیصلے کرنےہیں، عوام کیلئےبنیادی حقوق کی جنگ لڑرہےہیں ، جس دن ملک پرشب وخون ماراگیامیں گھرچلاجاؤں گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایوان اقبال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیں کسی خیرات یا تحفے میں نہیں ملا، پاکستان مسلسل جدوجہداوربزرگوں کی قربانیوں سےملا، یقین کریں وہ کچھ وقت گزارتے توپاکستان آج ایسا نہ ہوتا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات ایک کتاب موصول ہوئی جس کا سرورق پڑھا، ایک فیملی بھارت سے پاکستان آرہی تھی تو صرف ایک بچی زندہ بچ گئی، اس  بچی کانام کنیز تھا،مجھے جو کتاب موصول ہوئی وہ اسی نے لکھی تھی، اس بچی کنیز نےکتاب میں پاکستان حاصل کرنےکی جدوجہدبیان کی۔

    [bs-quote quote=” پاکستان ہمیں کسی خیرات یا تحفے میں نہیں ملا، پاکستان مسلسل جدوجہداوربزرگوں کی قربانیوں سےملا” style=”default” align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisarr.jpg”][/bs-quote]

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ قائداعظم اورعلامہ اقبال کی جدوجہد سے پاکستان حاصل کیا،جنہوں نے پاکستان کیلئے اتنی قربانیاں دیں کیا انہیں ہم چکنا چور کردیں، میری نظرمیں سب سےپہلی ترجیح صرف اورصرف تعلیم ہے، وہ قومیں دیکھ لیں جنہوں نےتعلیم کاراستہ اپنایاوہ کہاں پہنچ گئیں، تعلیم سےمتعلق میں کسی قسم کاسمجھوتہ نہیں کروں گا۔

    انھوں نے سوال کیا کہ پنجاب یونیورسٹی کی زمین حکومت کودےدی گئی کیوں؟ زمین اس لیے دی گئی کیونکہ وہاں گرڈاسٹیشن تعمیرکرناہے، گرڈاسٹیشن ضروری ہے  یا تعلیم، بچوں کے مستقبل کاکیاہوگا، کسی ذاتی ایجنڈے پر چلنے والے پر لعنت بھیجتاہوں، میں صرف اور  صرف بچوں کی تعلیم کیلئےیہاں آیاہوں۔

    چیف جسٹس نے اپیل کی خدا کا واسطہ بچوں سے تعلیم کا حق مت چھینو، ایک بچےسے پوچھا کیا بننا چاہتے تواس نے کہا ڈاکٹربنناچاہتاہوں، ہونہارطلبہ کوہم نے مشکل میں ڈال دیاہے، کیاتعلیم صرف پیسے اور  پیسے سے ہی حاصل کی جاسکتی ہے، تعلیم کیلئےآئینی ذمہ داری اداکرنےکیلئےتیارہوں، میری مددکریں اگر کامیاب نہ ہوا تو ساری زندگی خودکومعاف نہیں کرسکوں گا۔

    خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بغیرواش روم6ہزاراسکول چل رہےہیں، میں نےپوچھامعصوم بچیاں حاجت کیلئےکہاں جاتی ہیں، بتایاگیا بچیاں پیچھے کھیتوں میں حاجت کیلئےجاتی ہیں، ہمارےٹیکس کاپیسہ کہاں خرچ ہوتاہےکون اس  پرتوجہ دےگا، تعلیم حاصل کرناہماراحق ہےاس حق کو ہر صورت حاصل کریں، جووالدین اپنےبچوں کوتعلیم نہیں دیتےوہ مجرم ہیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ انسان کی زندگی بڑی نایاب اور قیمتی ہے،انسان کیڑےمکوڑےنہیں، زندگی مارکھانے،قیدوبند،جہالت کیلئے نہیں دی گئی تھی،  زندگی اپنےحقوق کیلئےدی گئی ،جو حق مانگتاہے، اسے خاموش کرا دیا جاتا ہے، جن اسپتالوں میں گیا وہاں سی سی یو نہیں، اسپتالوں میں لیڈی ڈاکٹر موجود نہیں ، جو الٹراساؤنڈکرسکے، 1300دوائیاں اسپتالوں میں مفت تقسیم کرناچاہئیں، لیبارٹری ٹیسٹ والوں کوبھاری تنخواہیں دی جاتی ہیں، 1300میں سے1170دوائیاں ٹیسٹ کرلی گئیں، لیب والوں کوحکم دیاہے30دن کےاندرٹیسٹ رپورٹ دیں۔

    [bs-quote quote=”کس میں ہمت ہے مارشل لا لگائے یہ قائداعظم اوراقبال کاپاکستان ہے .” style=”default” align=”right” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisarr.jpg”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں نےحقوق کیلئےعلم بلندکیاہےکیامیں غلط کررہاہوں، عدلیہ مکمل آزاد ہےعوام کوان کے حقوق دلاکرجاؤں گا، کوئی بھی فیصلہ کرتےہیں تو شور ا ٹھتاہے، مارشل لامارشل لا، کس چیز کا مارشل لاکون لگائےگا ، مارشل لاکس میں ہمت ہے، یہ قائداعظم اوراقبال کاپاکستان ہے، پہلےبھی کہہ چکاہوں جس دن مارشل لگا میں چلا جاؤں گا۔

    انھوں نے کہا کہ جوڈیشل مارشل لالگانےکی باتیں کرنےوالےاپنے ذہن صاف کریں جوڈیشل مارشل لاکاآئین میں کوئی وجودنہیں ہے، عوام کی حمایت سے انصاف کے فیصلے کررہے ہیں، جس دن عوامی حمایت ختم ہوجائے گی عدلیہ چلی جائے گی۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کیا کوئی اپنے ملک کی بےقدری کرتاہے؟ ووٹ کی عزت کی قدریہ ہے آئین مطابق عوام کی خدمت کریں، عوام کیلئے بنیادی حقوق کی جنگ لڑ رہےہیں ، جس دن ملک پر شب وخون مارا گیا میں گھرچلاجاؤں گا، ہرادارے اور شخص کی ذمہ داری ہےوہ انصاف فراہم کریں، ادارے اور شخصیات لوگوں کو تکلیف پہنچاتےہیں اس لیے وہ عدالت آتےہیں۔

    انھوں نے سوال کیا کہ "کیاانصاف فراہم کرنےکی ذمہ داری صرف عدلیہ کی ہے”، اس ملک میں اوربھی ادارےہیں انصاف دیناسب کی ذمہ داری ہے، مجھے معلوم  ہے، اس وقت کتنے ججز کے پاس کتنے کیسز  زیر التوا ہیں، بڑے بھائی کی حیثیت سے منتیں کررہاہوں کیسز کو جلد نمٹائیں، انصاف کمپیوٹر سے نہیں عقل سے ہوناہے، انصاف جدید تقاضوں کےمطابق فراہم کررہےہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نےجس قانون کےمطابق انصاف دیناہےاس پرتوجہ دی گئی؟ عرصہ پرانےقانون ہیں اورجدیدتقاضوں کاانصاف چاہتےہیں، عدلیہ کو  وسائل کس نے فراہم کرنےہیں؟ میں پاکستان کا چیف جسٹس ہوں عوام کا نہیں، میں نے پاکستانی قوم کے چیف جسٹس کے طور پر فیصلے کرنےہیں

    [bs-quote quote=”میں پاکستان کا چیف جسٹس ہوں عوام کا نہیں،جس دن ملک پرشب وخون ماراگیامیں گھرچلاجاؤں گا” style=”default” align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisarr.jpg”][/bs-quote]

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ ہمارےادارےکی خوبصورتی یہی ہےکہ دباؤقبول نہیں کرتے، کبھی وکیل نہیں آتاتوکبھی مجرم کوپیش نہیں کیاجاتا، مختلف وجوہات ہیں، جس کی وجہ سے کیسز تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں، مختلف مسائل کی وجہ سے کیسز تاخیر کا شکارہوتےہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے میرٹس اورسنیارٹی پرتعیناتیاں نہیں ہوتیں پھر میرٹس اور سنیارٹی پر تعیناتیاں کس نےکرنی ہیں؟ خودکوکسی ذمہ داری سےالگ نہیں کرنا چاہتا، ایک جج کوایک کیس ڈیل کرنےکیلئے 3 منٹ ملتے ہیں، لوگوں کوبنیادی حقوق نہیں ملیں گے توعدالت ہی آئیں گے، مجھےبتائیں جونیچےکام ہو رہا ہے،اس کاجواب کون دے گا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اپنےدوستوں سےکہاہےمیں اپنی تنخواہ چھوڑنےکیلئےتیارہوں، میں اس وقت انصاف فراہم کرنےکاکام کررہاہوں، میں ملک اورقوم کا چیف جسٹس ہو، اس کاعوام سےکوئی تعلق نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز مریم تقاریر پر پابندی، ہائی کورٹ کے حکم کا غلط تاثر پیش کیا گیا، چیف جسٹس

    نواز مریم تقاریر پر پابندی، ہائی کورٹ کے حکم کا غلط تاثر پیش کیا گیا، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے نوازشریف اور مریم نواز کی تقاریر پر پابندی کی خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے میں تقریر نشر کرنے کی پابندی کا کہیں تذکرہ ہی نہیں، عدالتی فیصلے کا غلط تاثر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق عدلیہ مخالف تقاریرپرپابندی سےمتعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے مختلف اخبارات میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے برعکس خبر شائع ہونے کا ذکر کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالتی آرڈر پڑھ لیں عدالت نے کب پابندی عائد کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تمام انگریزی اخبارات نےتقریر نشر کرنے کی پابندی سے متعق خبر شائع کی جبکہ عدالتی حکم میں نوازشریف مریم نوازکی تقاریر پر پابندی کے احکامات کہیں نہیں لکھے گئے۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت سے اجازت مانگتے ہوئے کہا کہ میں ہائی کورٹ کافیصلہ پڑھ کرسناناچاہتاہوں جس پر جسٹس عظمت سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ’مبارک ہوآپ پہلےآدمی ہیں جوفیصلہ پڑھ رہےہوں گے‘۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ یہ بات ناقابلِ تسلیم ہے کہ عدالتی رپورٹر غلط خبر دے سکتا ہے کسی نے اصل خبر کو تبدیل کر کے یہ خبر میڈیا کو دی، اس دوران چیف جسٹس نے سوال کیا کہ پیمرا کی طرف سے کون سا وکیل پیش ہوا؟۔

    مزید پڑھیں:  نوازشریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پرعبوری پابندی عائد

    وکیل کو رسٹروم پر دیکھتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پیمراکی طرف سےوہ وکیل پیش ہواجو نوازشریف کاوکیل ہے، سلمان اکرم راجہ آپ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آپ کا لائسنس معطل کریں گے۔

    چیف جسٹس نے سلمان اکرم راجہ سے استفسار کیا کہ آپ کس طرح پیمراکی طرف سے ہیش ہوئے؟ کیا اس کیس کو لڑنا یا پیمرا کی طرف سے پیش ہونا مفادات کا ٹکراؤ نہیں؟ اس پر سلمان اکرم راجہ نے چیف جسٹس کو آگاہ کیا کہ میں پیمرا کی طرف سے کافی عرصے سے پیش ہورہا ہوں مگر عدالت سے معافی چاہتے ہوئے اپنا وکالت نامہ واپس لیتا ہوں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے دوران سماعت استفسار کیا کہ پیمرا کے ایگزیکٹو ممبر کہاں ہیں؟ جس پر وہ اٹھ کر روسٹروم پر آئے تو چیف جسٹس سے ایک بار پھر استفسار کیا کہ آپ اتنی تاخیر سے کیوں آئے؟۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالت کےحکم میں کیاغلطی ہے؟ اسلام آبادہائیکورٹ کاحکم بالکل درست ہے، اٹارنی جنرل فیصلے پر آپ کی کیا رائے ہے کیونکہ عدالتی حکم میں نوازشریف اورمریم نواز کی تقاریر نشر کرنے پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: نوازشریف اورمریم نوازکی تقاریرپرپابندی،چیف جسٹس نے ازخودنوٹس لے لیا

    جسٹس عظمت سیعد شیخ نے ریمارکس دیے کہ اس مقدمے میں حد پار کی گئی، آرڈر کردیتے ہیں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا جائے،اٹارنی جنرل کو معلوم کرنا ہے کہ غلط خبرکےذرائع کیا ہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ ایک حملہ عدلیہ پر پہلے ہوا اب عدالت پر ایک اور حملہ ہوگیا، ہمیں ریاست کی طرف سے سیکیورٹی کی ضرورت نہیں، یہ قوم ہماراتحفظ خود کرے گی کیونکہ یہ لوگ روز گالیاں دیتے ہیں اور خواتین نے فیصلے کے خلاف عدالت میں آکر گالیاں دیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کےدروازےپرآکرگالیاں دی گئیں، میں تین دن سے ان واقعات کاپتہ کرارہاہوں کہ خواتین کو سپریم کورٹ تک کون لے کر آیا۔

    عدالت نے فیصلہ سنایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی غلط خبر بنا کر تاثر دیا گیا کہ نوازشریف اور مریم نواز کی تقاریر کو براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے اظہار رائے کے بنیادی حق کو سلب کیا گیا جبکہ عدالت نے آرٹیکل19کےتحت عدلیہ مخالف تقاریر روکنےکاحکم دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جوقومیں اپنی مدد آپ نہیں کرتی ان کی کوئی مدد نہیں کرتا،چیف جسٹس

    جوقومیں اپنی مدد آپ نہیں کرتی ان کی کوئی مدد نہیں کرتا،چیف جسٹس

    کوئٹہ: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ جوقومیں اپنی مددآپ نہیں کرتی ان کی کوئی مددنہیں کرتا، بلوچستان کےعوام پاکستان سےمحبت کرنے والے لوگ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کوئٹہ ڈسڑکٹ بارسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ بارمنظم ہے،وکالت کیلئےایمانداری ضروری ہے، وکلا ججزکے ساتھ چل کر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ وکلا کو ججزکےساتھ بھرپورتعاون کرناچاہئے ، 30،30سال سے کیسزعدالتوں میں پڑےہیں، ججزکے پاس کام زیادہ ہونے کے باعث کیسز جلدی نہیں نمٹتے۔

    انھوں نے خطاب میں کہا کہ ججزکے پاس کام زیادہ ہونے کے باعث کیسز جلدی نہیں نمٹتے، ریفارمزپرکام شروع کردیا ہے، لیگل ریفارمز کا آغاز یہاں سے کرتا ہوں، ہمارےقانون سازوں کے پاس قانونی سازی کیلئے وقت نہیں۔


    مزید پڑھیں : عوام کے حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی بنیادی ذمہ داری ہے:چیف  جسٹس


    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ سندھ میں آج بھی پولیس محکمےمیں پراناقانون رائج ہے، بلوچستان کےعوام پاکستان سےمحبت کرنےوالےلوگ ہیں، جوقومیں اپنی مددآپ نہیں کرتی ان کی کوئی مددنہیں کرتا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے مزید کہا کہ آئین کے تحت عدلیہ آپ کےحقوق کی محافظ ہے، لوگوں کوان کےحقوق سےمتعلق آگاہی ہماری ذمہ داری ہے، انتظامیہ کا کام ہے لوگوں کو حقوق اور سہولتیں فراہم کرے، غریبوں کیلئے پانی،صحت اور تعلیم کی بنیاد رکھیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • وزیراعظم سےملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا ہے، چیف جسٹس

    وزیراعظم سےملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے  وزیراعظم سے ملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا، مجھے بلایا نہیں گیا وزیراعظم چل کر آئے ، آپ اپنے ادارے اور بھائی پر اعتماد کریں ، ہم آ پ کو مایوس نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں مری میں غیرقانونی تجاوزات کے کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس کی وزیراعظم سے حال ہی میں ہونے والی ملاقات کا تذکرہ ہوا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ ملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا، مجھے بلایا نہیں گیا وزیر اعظم چل کر آئے ، آپ اپنے ادارے اور بھائی پر اعتماد کریں ، ہم آ پ کو مایوس نہیں کریں گے۔

    مری میں جنگلات کی کٹائی سےمتعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ سے مکالمے میں مزید بتایا کہ دعوت دی گئی لیکن میں نہیں گیا ،میں نے کہا آپ آجائیں، روز کئی سائل آ تے ہیں سب کی سنتے ہیں ، آپ کی بھی سن لیں گے۔

    سپریم کورٹ نے جنگلات کی کٹائی اور ناجائز قبضے سے متعلق کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا۔

    گذشتہ روز بھی پولی کلینک میں آکسیجن اور ادویات کی چوری سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کل کی ملاقات کے بعد معاملات جلدی حل ہوں گے، انشااللہ اب کچھ نہیں رکے گا،عدالتی احکامات پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔


    مزید پڑھیں : وزیراعظم کی چیف جسٹس سے دو گھنٹے طویل ملاقات


    یاد رہے کہ 2 روز قبل  وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے درمیان اہم ملاقات ہوئی تھی، جس میں وزیراعظم نےعدالتی نظام کی بہتری کیلئےمکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور ریونیوکورٹس میں ایف بی آرکو درپیش مشکلات کے حوالے سے آگاہ کیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعظم کوریونیو کورٹس میں زیرالتومقدمات کے اسپیڈی ٹرائل کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ عدلیہ بغیر کسی خوف اور دباؤ کے کام جاری رکھے گی اور کسی پسند نا پسند کے بغیرآزادی کے ساتھ اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھاتی رہے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد: ائیرپورٹ پر خواتین کو زدوکوب کرنے کا معاملہ، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد: ائیرپورٹ پر خواتین کو زدوکوب کرنے کا معاملہ، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان بے نظیر انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر خاتون مسافر کو زدوکوب کرنے کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ائیرپورٹ پر گزشتہ روز ایک واقعے پیش آیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایف آئی اے کی اہلکار نے خاتون مسافر کو زدوکوب کیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وزیر داخلہ نے واقعے کا نوٹس لیا اور ملوث خاتون اہلکار کو معطل کردیا تاہم ایف آئی اے نے بھی ردعمل کے طور پر ایک ویڈیو جاری کی۔

    پڑھیں: ’’ خواتین مسافر پر تشدد کرنے والی ایف آئی اے اہلکار معطل ‘‘

    بعد ازاں چیف جسٹس پاکستان کا اسلام آباد ایئرپورٹ پر ہونے والے واقعےاور خاتون کو زدکوب کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری ایوی ایشن سے 3 دن میں رپورٹ طلب کرلی۔

    یاد رہے چیف جسٹس آف پاکستان نے تین روز کے درمیان دوسرے واقعے کا نوٹس لیا ہے، ایک روز قبل چیف جسٹس نے مردان کی یونیورسٹی میں جاں بحق ہونے والے طالب علم مشال خان کے قتل کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

  • دہشت گردی کے خلاف جنگ میں‌ فتح‌ ہماری ہوگی، چیف جسٹس

    دہشت گردی کے خلاف جنگ میں‌ فتح‌ ہماری ہوگی، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ کے پاس اختیارات ہیں اس لیے تمام ججز قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کے پابند ہیں اور اب عوام کو انصاف ہوتا نظر آئے گا، دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ جیتنے کے لیے سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    پاکستان بار کونسل کے عشائیے میں خطاب کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بنچ اور بار ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں، عدلیہ کے پاس فیصلہ کرنے کے اختیارات ہیں اس لیے تمام ججز قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کے پابند ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اب عدلیہ اور بار کونسلز کے درمیان جاری شکایات کو ختم کیا جائے گا اور کوشش کی جائے گی کہ مستقبل میں کسی کو کوئی شکایت نہ ہو، ججز کی تقرری آئینی طریقوں سے پوری کی جائے گی تاکہ کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری میرٹ پر کی جائے گی تاکہ ملک کی خدمت میں وکلاء بھی اپنا بھرپور کردارادا کریں اورعوام کو بھی انصاف ہوتا نظر آئے۔

  • جسٹس ثاقب کے خلاف پروپیگنڈا، اعلیٰ‌ عدلیہ پر تنقید ہے، خواجہ آصف

    جسٹس ثاقب کے خلاف پروپیگنڈا، اعلیٰ‌ عدلیہ پر تنقید ہے، خواجہ آصف

    اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والے پروپیگنڈے کا مقصد اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے، دوسروں کو بدنام کرنے والے حلقے اب اعلیٰ عدلیہ کو بدنام کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خواجہ آصف نے جسٹس ثاقب نثار کی بطور چیف جسٹس تعیناتی سے متعلق اٹھنے والے سوال کے جواب میں کہا کہ ’’جسٹس ثاقب نثار کی تعیناتی میں حکومت یا وزیراعظم کا کوئی کردار نہیں ہے تاہم آئین میں واضح طور پر تحریر ہے کہ سپریم کورٹ کے سنیئر جج کو ہی چیف جسٹس نامزد کیا جائے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار کی بطور چیف جسٹس تقرری آئینی ہے، مسلم لیگ ن نے آئین کی روح سے سپریم کورٹ کے سنیئر جج کو ہی چیف جسٹس مقرر کیا تاہم سوشل میڈیا پر جسٹس ثاقب نثار کے خلاف پروپیگنڈے کیے جارہے ہیں جس کا مقصد اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے ۔

    پڑھیں: ’’ نامزد چیف جسٹس کے خلاف پروپیگنڈا، کارروائی کا حکم ‘‘

    وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ  ’’دوسروں کو بدنام کرنے والے حلقے اب اعلیٰ عدلیہ کو نشانہ بنا رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر جسٹس ثاقب نثار کے خلاف پروپیگنڈے کا مقصد بھی اداروں کو بدنام کرنا تھا مگر اب ایسے عناصر کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہوں گے‘‘۔

    مزید پڑھیں: ’’ جسٹس ثاقب نثارنے چیف جسٹس آف پاکستان کےعہدے کا حلف اٹھالیا ‘‘

    خیال رہے گزشتہ دنوں صدر ممنون حسین، وزیراعظم پاکستان نوازشریف اور ظفر  جھگڑا کی تصویر سوشل میڈیا پر وائر ہوئی تھی، جس میں ظفر جھگڑا کو جسٹس ثاقب نثار دکھانے کی کوشش کی گئی تھی۔  بعد ازاں وفاقی وزیر داخلہ نے انٹرنیٹ پر وائر ہونے والی تصویر کا نوٹس لیتے ہوئے اس کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا جس کے بعد ایف آئی اے نے گزشتہ روز 2 لڑکوں کو گرفتار کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

  • زیرالتوا مقدمات سرکاری اداروں کی بے حسی کا نتیجہ ہیں، چیف جسٹس

    زیرالتوا مقدمات سرکاری اداروں کی بے حسی کا نتیجہ ہیں، چیف جسٹس

    مظفر آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ پاکستان کی عدالتوں میں زیرالتوا ساٹھ فیصد مقدمات سرکاری اداروں کی بیڈ گورننس اور بے حسی کا نتیجہ ہیں۔

    کرپشن اور نااہلی کی بیماری ہمارے ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مظفر آباد میں آزاد کشمیر سپریم جوڈیشل کونسل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    جسٹس انورظہیرجمالی نے کہا کہ ہمیں ملک سے کرپشن اورنااہلی کی بیماری کو ختم کرنا ہوگا، اس کے علاوہ گڈ گورننس کا ماحول پیدا کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ معاشرے میں انصا ف کی فراہمی لازمی جزو ہے، ججز یہ غلط فہمی اپنے دل سے نکال دیں کہ وہ حاکم ہیں، ججز عوام کے خادم ہوتے ہیں جو عوام کے ٹیکسز سے تنخواہیں اورمراعات لیتے ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے پر الزامات لگانے کے بجائے اپنا محاسبہ کرنا ہوگا۔