Tag: چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

  • گالم گلوچ کے اعدادوشمار جاری ہوں تو پاکستان پہلی پوزیشن پرآئے گا، چیف جسٹس

    گالم گلوچ کے اعدادوشمار جاری ہوں تو پاکستان پہلی پوزیشن پرآئے گا، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے سرکاری جامعات سےمتعلق رپورٹ پر ریمارکس دیئے منظم طریقے سے پاکستان کے مستقبل کو تباہ کیا جارہا ہے، گالم گلوچ کے اعدادوشمار جاری ہوں تو پاکستان پہلی پوزیشن پرآئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ملک بھر کی سرکاری جامعات میں مستقل وائس چانسلرکی تعیناتیوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، ہائرایجوکیشن کی جانب سےجامعات سےمتعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں کل 154 سرکاری جامعات ہیں، 66 جامعات میں وی سی کیلئے اضافی چارج دیا گیا یاعہدے خالی ہیں۔

    اسلام آبادکی 29 جامعات میں سے 24 پر مستقل وی سی تعینات ہیں ، بلوچستان کی 10میں سے 5جامعات میں میں وی سی تعینات،5میں ایکٹنگ وی سیزہیں جبکہ کے پی کی 32 جامعات میں سے 10 پر مستقل وی سی،16پراضافی چارج ،6 خالی ہیں۔

    پنجاب کی 49 میں سے 20 جامعات پرمستقل ، 29 پر قائم مقام وی سیزہیں، سندھ کی 29 سرکاری جامعات میں سے 24 پر مستقل ، 5 پر اضافی چارج دیاگیاہے، رپورٹ پر چیف جسٹس نے استفسار کیا محکمہ تعلیم میں بیٹھے افسران کیا مکھیاں مار رہے ہیں؟ یونیورسٹیاں پاکستان کا مستقبل ہیں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ منظم طریقے سے پاکستان کے مستقبل کو تباہ کیا جارہا ہے، ملک میں سب کچھ آہستہ آہستہ زمین بوس ہورہا ہے،ٹی وی میں بیٹھ کر سیاسی مخالفین کا غصہ نظر آتا ہے لیکن تعلیم کے معاملےپر چینلز میں کوئی پروگرام نہیں ہوتے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں مزید کہا کہ گالم گلوچ کے اعدادوشمار جاری ہوں تو پاکستان پہلی پوزیشن پرآئے گا، کچھ لوگ اسکولوں کو تباہ کر کے کہہ رہے ہیں ہم اسلام کی خدمت کررہے ہیں، اسکولوں کو تباہ کرنے والے ایسے لوگوں سے حکومتیں پھر مذاکرات بھی کرتی ہیں، جس طرح پی آئی اےمیں تباہی ہوئی اسی طرح جامعات میں بھی تباہی ہورہی ہے۔

    سرکاری جامعات میں مستقل وی سیزکی تعیناتیوں کےکیس کی سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔

  • وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

    وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

    اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسٰی کی اہم ملاقات آج ہوگی، جس میں ججز کے خط کے معاملے پر غور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف آج چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسٰی سےملاقات کریں گے، ذرائع کا کہنا ہے وزیراعظم اورچیف جسٹس کی ملاقات دوپہر دوبجے سپریم کورٹ میں ہوگی، اس موقع پر وزیرقانون اعظم نذیرتارڑبھی وزیراعظم شہبازشریف کے ہمراہ ہوں گے۔

    اٹارنی جنرل نے وزیراعظم کو چیف جسٹس سے ہونی والی ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا، ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم چیف جسٹس سے ٹیکسوں سے متعلق کیسز کے جلد فیصلوں کی درخواست کریں گے جبکہ خصوصی ٹریبونل یا بینچ قائم کرنے کی بھی درخواست کی جائے گی۔

    گذشتہ روز ججز کے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اٹارنی جنرل کی ملاقات ہوئی تھی ، ذرائع نے کہا تھا کہ ملاقات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے حوالے سے لکھے گئے خط پرغور کیا گیا۔

    بعد ازاں اٹارنی جنرل نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ ججز کے خط کا معاملہ سنجیدہ ہےجس کی تحقیق ہونی چاہیے۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط پر غور کیا گیا اور ججز کے خط کی آئینی و قانونی حیثیت کا جائزہ لیا گیا جبکہ یہ اجلاس تقریباً ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ ججز کا فل کورٹ اجلاس کل دوبارہ ہونے کا امکان ہے، وقت کی کمی کے باعث فل کورٹ اجلاس حتمی نہ ہوسکا۔

  • یہ وہی لوگ ہیں فیض آباد دھرنے والے، ریاست ان کے ساتھ کھڑی ہے ، اب وہ اژدھے بن گئے، چیف جسٹس

    یہ وہی لوگ ہیں فیض آباد دھرنے والے، ریاست ان کے ساتھ کھڑی ہے ، اب وہ اژدھے بن گئے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے جڑانوالہ کیس میں تحریک لبیک کا ذکر آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیض آباد دھرنے والے لوگ ہیں ریاست ان کے ساتھ کھڑی ہےاب وہ اژدھے بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جڑانوالہ واقعہ سے متعلق کیس کی سماعت میں تحریک لبیک کا ذکر آنے پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سن لیا اب ،یہ وہی لوگ ہیں فیض آباد دھرنے والے، ریاست ان کے ساتھ کھڑی ہے ، اب وہ اژدھے بن گئے۔

    ایس پی انویسٹی گیشن کی جانب سے کھل کر نام نہ لینے پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے ہمت نہیں ہو رہی تو تحریک لبیک کو نوٹس دیتے ہیں وہ خود مان لیں گے۔

    چیف جسٹس نے ایس پی انویسٹی گیشن سے استفسار کیا کہ آپ کب سے ہیں پولیس میں بھرتی کیسے ہوئے؟ ایس پی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ میں فوج سے پولیس میں گیا تھا تو چیف جسٹس نے سوال کیا کیا آپ فوج سے نکال دیے گئے ؟

    ایس پی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ میں نکالا نہیں گیا پولیس سروس جوائن کی تھی ، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ فوج سے ہیں تو آپ کو دلیر ہونا چاہیے، آپ میں تو اعتماد ہی نہیں نظر آرہا۔

  • پاکستان سے کلاشنکوف کلچر کوختم کرنا ہوگا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

    پاکستان سے کلاشنکوف کلچر کوختم کرنا ہوگا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں اسلحہ چوری کیس کی سماعت میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیے کہ پاکستان سے کلاشنکوف کلچر کوختم کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اسلحہ چوری کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    سماعت میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے پاکستان سے کلاشنکوف کلچر کوختم کرناہوگا، جس کے گھر سے اسلحہ چوری ہوا پولیس نے لائسنس تک کا نہیں پوچھا، مالک خوداقرار جرم کررہا ہے، 2کلاشنکوف، 2کالا کوف ،پستول سمیت دیگر قیمتی چیزیں چوری ہوئیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مجھے بھی آفر کی جاتی رہی کہ آپ کلاشنکوف کا لائسنس لیں، منشیات اور کلاشنکوف نے پاکستان کو تباہ کردیا،اس طرح کالے شیشے لگا کر بڑی گاڑیوں میں کلاشنکوف لیکر دنیا میں کوئی نہیں گھومتا۔

    چیف جسٹس نے درخواست گزار سے مکالمے میں استفسار کیا آپ کے پاس کلاشنکوف کہاں سے آیا؟ آئی جی ایسے کلاشنکوف کے کاغذ دےرہے ہی توکیوں نہ کارروائی ہونی چاہیے؟

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ سیکرٹری داخلہ کو لکھ دیتے ہیں تمام کلاشنکوف اور ان کے لائسنس واپس کریں، اسکول اور بازار جاؤ تو لوگ کلاشنکوف لیکر کھڑے نظر آتے ہیں، ڈرتے ہیں تو گھروں میں رہیں یا باہر اس لئے نکلتے ہیں کہ لوگوں کو ڈریا جائے۔

    اسلام آباد میں کلاشنکوف لیکر گھروں کے باہر گارڈ کھڑے ہیں، کالے شیشے کیساتھ لوگ کلاشنکوف لیکر جاتے ہیں پولیس کی پوچھنے کی ہمت نہیں ہوتی، کیسے پتہ ہوگا کلاشنکوف والےدہشت گرد تھے یا کوئی اور تھے۔

    چوری شدہ اسلحے کا لائسنس انکوائری میں نہ پوچھنے پر چیف جسٹس نے کے پی پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بغیر لایسنس اسلحہ رکھناجرم ہے اورپولیس نے انکوائری میں مالک سے پوچھا تک نہیں۔

    سپریم کورٹ نے چوری پر نامزد ملزم کی 50ہزار روپے مچلکوں پرضمانت منظورکرلی اور متعلقہ حکام سے ممنوعہ اسلحے کے جاری لائسنس کے حوالے سے تفصیلات طلب کرلیں۔

    سپریم کورٹ نےسیکرٹری داخلہ، صوبائی سیکریٹریز،پولیس آئی جیز کو نوٹس جاری کردیا اور اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے حکمنامےکی کاپی بھجوانے کی ہدایت کردی۔