Tag: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

  • عدلیہ اسٹیبشلمنٹ کی مداخلت سے جان چھڑانے کی جدوجہد کررہی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

    عدلیہ اسٹیبشلمنٹ کی مداخلت سے جان چھڑانے کی جدوجہد کررہی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

    لاہور : چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ شہزاد احمدخان کا کہنا ہے کہ عدلیہ اسٹیبشلمنٹ کی مداخلت سے جان چھڑانےکی جدوجہد کر رہی ہے، یقین ہے مداخلت کا جلد اختتام ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ شہزاد احمد خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے فیصلہ قانون اور آئین کے مطابق کرناہوتاہے، ہمارے پاس اکثریت ان لوگوں کی ہے جو معاشرے کے کمزور افراد ہیں ، کمزور طبقے کا اہم مسئلہ عدالتوں سے بروقت فیصلہ نہ ہونا ہے، کئی مقدمات ایسے ہیں جو 30،30سال سے عدالتوں میں زیرالتوا ہوتے ہیں۔

    جسٹس شہزاد احمد خان کا کہنا تھا کہ خوشی ہے جوڈیشری بغیر کسی ڈر اور خوف اور کسی بلیک میلنگ میں آئے بغیر اپنے فرائض انجام دے رہی ہے، صرف اللہ کا خوف دل میں رکھیں گے تو اللہ کی مدد بھی حاصل ہوگی۔

    انھوں نے بتایا کہ ہمارے پاس شکایت آتی ہیں کہ عدلیہ میں مداخلت کی جارہی ہے، اس میں مختلف ادارے ملوث ہیں مداخلت کرنیوالے اداروں کا نام لینا مناسب نہیں ، مداخلت کا آغاز مولوی تمیز الدین کیس میں ہوا، یقین ہے اسٹیبشلمنٹ کا جوڈیشری میں مداخلت کاجلد اختتام ہوگا۔

    چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ ہمارے اوورسیز پاکستانیوں کی زمینوں پر قبضے ہوجاتے ہیں، آج کا دن پنجاب کےعوام اور ضلعی عدلیہ کیلئے تاریخی دن ہے، آج سے باضابطہ طورپر ای کورٹس سے شہادت قلمبند کرنے کا آغازکردیا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ای کورٹس سے شہادتیں قلمبند کرنےسے غیرضروری التوا نہیں ہوگا، ای کورٹس سےشہادتیں قلمبند کرنے سے لوگوں کو جلد انصاف ملے گا۔

    جسٹس شہزاد احمد خان نے بتایا کہ برطانیہ میں 90 فیصد ، سنگاپورمیں بھی 70فیصد اور ، بھارت میں بھی بیشتر دیوانی کیسز اے ڈی آر عدالتوں کو بھیجےجاتے ہیں لیکن ہمارے ملک میں اے ڈی آر سسٹم پر توجہ نہیں دی گئی ، اےڈی آرعدالتوں کے ذریعے دیگرممالک میں دیوانی مقدمات میں پیسےبچائےجاتے ہیں، مقدمات کےحل کیلئے پارٹیزکوقائل کریں کہ اےڈی آرسسٹم کی طرف آئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزارش کرتاہوں کہ ہمیں اپنےگریبان میں بھی جھانکنا ہوگا، چند کالی بھیڑیں ہر معاشرے میں ہوتی ہیں اس پر بات نہیں کرتا، کچھ شکایت یہ بھی آتی تھیں کہ جج ساحبان عدالتوں میں نہیں بیٹھتے، ہم نے لاہورہائیکورٹ کی ماتحت عدالتوں کےکیمرے فعال کئے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ماتحت ججز کے آنے جانے اور کام سے متعلق بھی مانیٹرنگ سسٹم بنایا ہے، عدالتوں میں بائیو میٹرک سسٹم لگا دیا تاکہ ججز وقت پرپہنچیں، 8مارچ 2024 کو عہدہ سنبھالا اور 9مارچ کو فل کورٹ میٹنگ بلائی ، فل کورٹ میٹنگ میں متفقہ فیصلہ کیا کہ ہڑتال کلچر برداشت نہیں کریں گے۔

  • جسٹس ملک شہزاد نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

    جسٹس ملک شہزاد نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

    لاہور: جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس میں ہوئی، تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سمیت اسپیکر پنجاب اسمبلی، صوبائی وزرا اور لاہور ہائی کورٹ کے ججز نے شرکت کی۔

    گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے جسٹس ملک شہزاد احمد خان سے حلف لیا، چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان حلف لینے کے بعد ہائی کورٹ پہنچے تو انہیں پولیس کے چاق چوبند دستے نے سلامی دی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک شہزاد احمد خان کی بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تعیناتی کی منظوری دی تھی۔

  • لاہور ہائی کورٹ کے 2 ایڈیشنل سیشن ججز اور 8 سول ججز نے عہدوں کا حلف اٹھالیا

    لاہور ہائی کورٹ کے 2 ایڈیشنل سیشن ججز اور 8 سول ججز نے عہدوں کا حلف اٹھالیا

    لاہور : ہائی کورٹ کے 2 ایڈیشنل سیشن ججز اور 8 سول ججز نے عہدوں کا حلف اٹھا لیا، چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے کہا کہ ججز بغیر کسی دنیاوی خوف و خطر کے میرٹ پر انصاف کریں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی نے نئے جوڈیشل افسران کی حلف برداری تقریب میں شرکت کی ، جس میں رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے نئے بھرتی جوڈیشل افسران سے حلف لیا۔

    چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے حلف برداری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج نئے جوڈیشل افسران نے فرائض منصبی کا حلف اٹھایا ہے ، یہ حلف جج اور اللہ تعالیٰ کے درمیان خاص رابطہ قائم کرتا ہے، یہ حلف نہ صرف جج بلکہ گھر والوں ،عزیزواقارب پربھی لاگو ہوتاہے۔

    چیف جسٹس محمد امیر بھٹی کا کہنا تھا کہ جج کے منصب پر فائز ہر شخص اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہے اور ہر شخص کو ہر چیز کی قربانی دینا ہوتی ہے، یہ منصب اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک انعام ہے۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ ججز بغیر کسی دنیاوی خوف و خطر کے میرٹ پر انصاف کریں، ہم اپنے ہر فیصلے پر اللہ تعالیٰ کے سامنے جواب دہ ہیں، جج کا منصب کوئی افسری نہیں ،یہ اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔

    جسٹس محمد امیر بھٹی کا کہنا تھا کہ غریبوں ، دکھی لوگوں کا مداوا کرنا ہمارا بنیادی فریضہ ہے، ظلم کا شکار افراد کو انصاف کی فراہمی ہمارا مقصد ہے، ہر جج اپنےفیصلوں کیساتھ اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہوگا، ہمارے عدالتی فیصلے آخرت میں ہماری جزا و سزا کا محور ہوں گے۔

  • زینب قتل کیس ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا چالان پیش ہونے کے بعد 7روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم

    زینب قتل کیس ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا چالان پیش ہونے کے بعد 7روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے زینب قتل کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور چالان پیش ہونے کے بعد سات روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے ملزم عمران جلد کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کے متعلق سے متعلق احکامات جاری کر دیے۔

    چیف جسٹس کے حکم پر جاری ایڈیشنل رجسٹرار کے نوٹیفیکیشن کے مطابق زینب قتل کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے اور چالان پیش ہونے کے بعد مقدمہ کا سات روز کے اندر اندر فیصلہ سنایا جائے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ زینب کے قاتل کو جلد از جلد انجام تک پہنچانے لیے قانون کے مطابق اقدامات بھی کیے جائیں۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بہاولپور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے زینب قتل کیس کو روزانہ کی بنیاد پر چلانے کا اعلان کیا تھا، جس کا باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے، نوٹیفیکیشن میں انسداد دہشت گردی کے سجاد احمد کو مقدمہ کا ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا حکم دیا ہے۔


    مزید پڑھیں : زینب کو والدین سے ملوانے کے بہانے ساتھ لے گیا تھا: سفاک ملزم کا لرزہ خیزاعترافی بیان


    گذشتہ روز زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی نے اپنے اعترافی بیان میں‌ کہا تھا کہ زینب کو اس کے والدین سے ملوانے کا کہہ کرساتھ لے گیا تھا، وہ باربار پوچھتی رہی ہم کہاں جا رہے ہیں، راستےمیں دکان پر کچھ لوگ نظرآئے، تو واپس آگیا، زینب کو کہا کہ اندھیرا ہے، دوسرے راستے سے چلتے ہیں، پھر زینب کودوسرے راستےسے لے کر گیا۔

    اس سے قبل ننھی زینب کے سفاک قاتل عمران علی کو سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں عدالت نے ملزم عمران کوچودہ دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  ننھی زینب کا سفاک قاتل 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے


    یاد رہے کہ دو ہفتوں‌ کے انتطار کے بعد زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کیا گیا، ملزم عمران زینب کے محلہ دار تھا، پولیس نے مرکزی ملزم کو پہلے شبہ میں حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اسے چھڑوا لیا تھا۔

    واضح رہے کہ 9 جنوری کو سات سالہ معصوم زینب کی لاش قصور کے کچرے کنڈی سے ملی تھی, جسے پانچ روز قبل خالہ کے گھر کے قریب سے اغواء کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی، عوام کے احتجاج اور دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مقدمات نمٹانےکےلیےجدیدطریقےاختیارکرناہوں گے‘چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

    مقدمات نمٹانےکےلیےجدیدطریقےاختیارکرناہوں گے‘چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

    لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ کا کہناہےکہ مقدمات نمٹانےکےلیےجدیدطریقےاختیارکرناہوں گے۔انہوں نےکہاکہ مصالحتی عمل دنیا میں تیزی سےپھیل رہاہے۔

    تفصیلات کےمطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ حکم امتناعی کے کلچر کو بھول جائیں،انہوں نےکہا کہ کوشش ہے کوئی معاملہ زیادہ دیرتک حکم امتناع میں نہ رہے۔

    انہوں نےکہا کہ مسئلے بند کمرے میں بھی حل ہوسکتے ہیں،جبکہ عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کرتے کرتےلوگ تنگ آچکے ہیں۔

    سید منصور علی شاہ کا کہناتھاکہ ہماراکام لوگوں کوانصاف فراہم کرناہے،انہوں نےکہا کہ پنجاب میں اس وقت 13لاکھ کیسزززیر التواہیں،جبکہ لاہورہائی کورٹ میں ایک لاکھ سےزائدکیسززیرالتواہیں۔

    مزید پڑھیں:سپریم کورٹ قوم کومایوس نہیں کرے گی،جسٹس ثاقب نثار

    اس سے قبل گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہاتھا کہ عدلیہ آزاد اورخود مختارادارہ ہے، سپریم کورٹ قوم کو مایوس نہیں کرے گی، پاکستان کی عدلیہ دنیا کی کسی عدلیہ سے کم نہیں،ہمیں اپنی عدلیہ پر فخر ہے۔

    مزید پڑھیں:قوانین میں نہیں طریقہ کارمیں تبدیلی کی ضرورت ہے،جسٹس آصف سعید کھوسہ

    واضح رہےکہ گزشتہ ہفتےسپریم کورٹ کےجسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاتھا کہ جلد انصاف کی فراہمی کےلیے قوانین میں نہیں طریقہ کار میں تبدیلی کی ضرورت ہے،قانون درست ہے طریقہ کار میں تبدیلی کرنا ہوگی۔