Tag: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

  • جو آپ کے کام میں مداخلت کرے گا تو اسے نہیں کہنا سیکھ لیں، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

    جو آپ کے کام میں مداخلت کرے گا تو اسے نہیں کہنا سیکھ لیں، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی کا کہنا ہے کہ جو آپ کے کام میں مداخلت کرے گا تو اسے نہیں کہنا سیکھ لیں ، جو سچا ہوتا ہے اسےکچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ اور رسول کے احکامات کے مطابق فیصلے کریں تو دنیا ،آخرت سنور جائے گی، یہ راستہ آسان نہیں ہے لیکن مشکل بھی نہیں ہے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ جو آپ کے کام میں مداخلت کرے گا تو اسے نہیں کہنا سیکھ لیں، راستہ وہاں بنتا ہے جہاں آپ خاموشی اختیار کرتے ہیں۔

    جسٹس محمد امیر بھٹی نے کہا کہ جو سچا ہوتا ہے اسےکچھ کہنے کی ضرورت نہیں، کسی کے کہنے پر کبھی فیصلہ مت کریں ، یہ اللہ کی طرف سے کام آپ کو دیا گیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ اور میں اللہ کی رضا کے لیے یہاں ہیں ، یہ بہت بڑا منصب ہے دنیا میں عظیم منصب ہے اسکی آپ نے عزت کرنی ہے، یہ پروفیشن لوگوں کی نظر میں مزید محترم ہو گا۔

    لوگوں کی مداخلت اس میں نہیں ہونے دینی چاہیے، آپ نے کل کو کچھ اور نہیں سوچنا کہ تنخواہ کم ہے یا سہولتیں کم ہیں۔

  • چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ میں قتل کا نوٹس لے لیا

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ میں قتل کا نوٹس لے لیا

    لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے سیشن کورٹ میں قتل کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ میں قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب اور سیشن جج لاہور سے وضاحت طلب کر لی۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی منظوری کے بعد رجسٹرار نے مراسلہ بھجوا دیا۔مراسلے میں سیشن کورٹ میں 10 اگست کو سائل کے قتل کی رپورٹ 4 روز میں دینے کا حکم دیا گیا ہے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے عدالتوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کا بھی حکم دیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سیشن کورٹ لاہور میں عبوری حمانت کے لیے آنے والے نوجوان کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔احاطہ عدالت میں قتل کے بعد ملزم کے فرار نے پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھا دیے۔

    لاہور: سیشن کورٹ کے احاطے میں فائرنگ‘ نوجوان قتل

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 9 فروری کو لاہور کی سیشن کورٹ میں تین موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے نوجوان کو قتل کر دیا تھا، ملزمان جائے وقوعہ سے باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

  • چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا تمام سول اپیلوں اور نظرثانی درخواستوں کو3 ماہ میں نمٹانے کا حکم

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا تمام سول اپیلوں اور نظرثانی درخواستوں کو3 ماہ میں نمٹانے کا حکم

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار محمد شمیم خان نے تمام سول اپیلوں اور نظرثانی درخواستوں کو3 ماہ میں نمٹانے کا حکم دے دیا اور 15 دن کے بعد کارکردگی رپورٹس بھیجنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار محمد شمیم خان نے30 ستمبر 2018 تک دائر تمام سول اپیلوں اور نظرثانی درخواستوں پر 30 اپریل تک فیصلے کرنے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے کہا پنجاب بھر میں اس وقت 33 سو سے زائد سول رویژنز اور اپیلیں زیر التواء ہیں۔

    جسٹس سردار محمد شمیم خان نے صوبے بھر کے ایڈیشنل سیشن ججز کو کیسز کا قانون کے مطابق جلد فیصلے کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ ہائی کورٹ کو ہر پندرہ روز بعد کارکردگی رپورٹس بھیجی جائیں۔

    یاد رہے چند روز قبل چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ جسٹس سردار محمد شمیم خان نے معمولی جرائم کے مقدمات 3ماہ میں نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے ہر ہفتے کی رپورٹس سیشن ججز کو بھیجنے کی ہدایت کردی تھی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کا معمولی جرائم کے مقدمات 3ماہ میں نمٹانے کا حکم

    انھوں نے جہلم، راجن پور اور شیخوپورہ کی عدالتوں کی کارکردگی کوسراہتے ہوئے بتایا ان عدالتوں میں 10 ستمبرتک دائرمعمولی جرائم کےمقدمات کے فیصلے ہو چکے ہیں۔

    خیال رہے یاد رہے یکم جنوری کو لاہور ہائی کورٹ محمد انوار الحق کے ریٹائر ہونے کے بعد نئے چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، گورنر پنجاب چوہدری سرور نے ان سے حلف لیا تھا۔

    جسٹس سردار شمیم خان 31 دسمبر 2019 تک لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہیں گے۔

  • چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لئے 2رکنی بنچ تشکیل دے دیا

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لئے 2رکنی بنچ تشکیل دے دیا

    لاہور : سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لئے لاہور ہائی کورٹ کا دو رکنی بنچ تشکیل دے دیا گیا ، بنچ 4 فروری کو سماعت کرے گا، عدالت نے آئی جی پنجاب کو آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لیےدو رکنی بنچ تشکیل دے دیا، صفدر شاہین پیرزادہ اور دیگر کی درخواست پر سماعت چار فروری کو ہوگی۔

    بینچ میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردارشمیم احمداورجسٹس صداقت علی خان شامل ہیں۔

    گذشتہ روز عدالت نے حکم دیا تھا کہ آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کروائیں اور وقوعہ کے تمام گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے اورانہیں تحفظ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کردی تھی۔

    مزید پڑھیں : آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کروائیں، عدالت

    آئی جی پنجاب کی جانب سے سانحہ ساہیوال کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی ہے، اس میں آئی جی پنجاب نے تسلیم کیا کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے جس کے تحت سی ٹی ڈی اہلکاروں نے فائرنگ کی۔

    چیف جسٹس سردار شمیم پر مشتمل سنگل بنچ نے سماعت کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئی جی پنجاب جے آئی ٹی کے ممبران کو تمام شواہد مکمل کر کے رپورٹ مرتب کرنے کا حکم دیں۔

    دوران سماعت میں درخواست گزار وکیل صفدر شاہین پیرزادہ نے کہا تھا کہ سولہ کی بجائے چھ پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا، پولیس عینی شاہدین کے بیانات قلمبند نہیں کر رہی۔

    جس پر آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی کا کہنا تھا جے آئی ٹی کی ابتدائی تفتیش کی روشنی میں ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا اور غفلت برتنے پر سی ٹی ڈی کے افسران کو معطل کر دیا گیا، جے آئی ٹی کی تفتیش مکمل ہوتے ہی ملزموں کا چالان عدالت میں بھجوا دیا جائےگا۔

    چیف جسٹس نے پنجاب بھر کے ڈی پی اوز کو ایسے واقعات دہرانےسے روکتے ہوئے پولیس مقابلوں کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔

    واضح رہے 19 جنوری 2018 کو جی ٹی روڈ پر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پر وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • ماتحت عدلیہ کے تمام فیصلے اب انٹر نیٹ پر دستیاب ہوں گے

    ماتحت عدلیہ کے تمام فیصلے اب انٹر نیٹ پر دستیاب ہوں گے

    لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سائلین کی سہولت کے لیے بڑا فیصلہ کر لیا، سائلین کو ماتحت عدلیہ کے تمام فیصلے اب انٹرنیٹ پر دستیاب ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد انوار الحق نے ماتحت عدلیہ کے تمام فیصلوں کو انٹرنیٹ پر اَپ لوڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا، جس کے بعد سائلین کو تمام فیصلے انٹرنیٹ پر دستیاب ہوں گے۔

    [bs-quote quote=”ماتحت عدالتوں کے ججز کو عدالتی فیصلے ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کرنے کا حکم” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب بھر کی ماتحت عدالتوں کے ججز کو عدالتی فیصلے ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کرنے کا حکم دے دیا۔

    اس سلسلے میں ہائی کورٹ کی جانب سے صوبے بھر کے سیشن ججز کو مراسلہ بھجوا دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ’ماتحت عدلیہ کے ججز جو فیصلہ دیں اسے فوری اَپ لوڈ کیا جائے۔‘

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے مراسلے میں حکم دیا ہے کہ فیصلے 30 دن تک ویب سائٹ پر موجود رہیں، ڈسٹرکٹ کے ایڈمن ججز ہفتہ وار رپورٹ ہائی کورٹ بھجوائیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  سپریم کورٹ نے پاکستانی چینلز پر بھارتی مواد نشرکرنے پر پابندی لگادی


    خیال رہے کہ جسٹس محمد انوار الحق نے بہ طورِ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عہدے کا حلف تین روز قبل اٹھایا ہے، گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے ان سے حلف لیا۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے وی آئی پی موومنٹ کے دوران روٹ کلچر کے خاتمے کے لیے بھی اہم اقدام اٹھایا، اوردورانِ سفر کسی بھی قسم کا روٹ لگانے اور پروٹوکول لینے سے منع کر دیا۔

  • نوازشریف کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کیلئے فل بنچ تشکیل

    نوازشریف کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کیلئے فل بنچ تشکیل

    لاہور : نیب کے قانون اور نواز شریف کی سزا کالعدم قرار دینے کے معاملہ پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دے دیا، سماعت 8 اگست کو شروع ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے نیب کے قانون اور نواز شریف کی سزا کالعدم قرار دینے کے معاملے پر سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دے دیا ہے۔

    فل بنچ کی سربراہی جسٹس شمس محمود مرزا کریں گے، بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس مجاہد مستقیم شامل ہیں۔

    فل بنچ 8 اگست کو کیس کی سماعت کرے گا۔

    درخواست لائرز فاؤنڈیشن کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد نیب کا قانون غیر موثر ہو چکا ہے۔ نیب قانون کے تحت نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزا غیر آئینی ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی کہ عدالت نیب قانون اور شریف خاندان کو دی جانے والی سزا کالعدم قرار دے۔

    یاد رہے چند روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈ میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت کیلئے لارجربنچ کی سفارش کی تھی۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ درخواست میں اہم اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں، جن کی تشریح ضروری ہے، اس لیے لارجر بنچ بنایا جانا ضروری ہے۔

    عدالت نے درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو واپس بھجوادیں تھیں۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

  • چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے اپنے مالی اثاثے ازخود ظاہر کردیے

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے اپنے مالی اثاثے ازخود ظاہر کردیے

    لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات از خود ویب سائٹ پر شائع کرکے تاریخ رقم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے مالی اثاثے ویب سائٹ پر ظاہر کردیے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ لاہور عابد خان کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ 2 کروڑ 94 لاکھ،27 ہزار روپے کے مالک ہیں، ان کے اثاثوں میں سال بھر میں 1لاکھ 4ہزار 24روپے کا اضافہ ہوا۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے ایک سال میں 16لاکھ 43ہزار روپے ٹیکس ادا کیا، وہ 2گاڑیوں کے مالک ہیں، گھر میں 2 لاکھ کا فرنیچر اور 5لاکھ 50 ہزار روپے کی جیولری ہے جب کہ انہیں رشتے داروں کے 22 لاکھ 96 ہزار روپے ادا کرنے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ کو بینک کے 3لاکھ روپے بھی ادا کرنے ہیں۔

    یہ اثاثے ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر شائع کیے گئے ہیں اور عدالتی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی چیف جسٹس نے اپنے مالی اثاثے از خود عوام کے سامنے ظاہر کردیے ہیں۔

  • بدعنوان، نااہل افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

    بدعنوان، نااہل افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ جوڈیشل سسٹم کو مثالی بنانے اور عوام کا بھروسہ قائم رکھنے کے لیے احتسابی کا عمل شروع کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس سید منصور نے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں بار کونسل سے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بد عنوان، نااہل اور منفی روئیے والے افسران کی عدلیہ میں موجودگی سے عوام میں منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانی ہوگی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ کچھ عرصے میں عدلیہ میں خوداحستابی کا عمل مکمل ہوجائے گا اور ایسے افراد کو عدلیہ میں کسی صورت داخل نہیں ہونے دیا جائے گا جس سے عدالت کا غلط تاثر قائم ہو۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ پنجاب کے عدالتی نظام کو مثالی بنانا چاہیے تاکہ آنے والی نسلوں کو بہترین نظام عدل مہیا کیا جائے، یہ اصلاحات وکلاء کی مدد اور تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

    اس تقریب میں سنیئر جج جسٹس شاہد حمید ڈار، جسٹس محمد یاور علی، جسٹس سردار محمد شمیم احمد خان، ڈائریکٹر جنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی عظمیٰ چغتائی اور رجسٹرار سید خورشید انور رضوی سمیت پنجاب بار کونسل کی وائس چیئرپرسن فرح اعجاز بیگ اور ممبران کی بڑی تعداد موجود تھی۔