Tag: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار

  • جسٹس ثاقب نثار بہترین منصف ، عدالتی تاریخ کے یادگاری فیصلوں پر ایک نظر

    جسٹس ثاقب نثار بہترین منصف ، عدالتی تاریخ کے یادگاری فیصلوں پر ایک نظر

    کراچی : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی مدت ملازمت ختم ہوگئی ، جسٹس میاں ثاقب نثار کے دبنگ فیصلے  ملک کی سیاسی اور عدالتی تاریخ میں   نئی نظیریں قائم کر گئےاور انہوں نے ملک کی عدالتی تاریخ کےسب سے متحرک چیف جسٹس کا اعزازحاصل کیا۔

    مختصر سفر زندگی

    جسٹس میاں ثاقب نثار جنوری 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئے ، انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور دو سال بعد ہائی کورٹ کے وکیل بنے۔ 1994 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے اور 1997 میں وفاقی سیکریٹری قانون کے عہدے پر تعینات ہوئے جبکہ 1998 میں ہائی کورٹ کے جج اور 2010 میں سپریم کورٹ کے جج بنے۔ بعد ازاں 31 دسمبر 2016 کو انہوں نے منصفِ اعلیٰ کا منصب سنبھالا اور اُن کی ملازمت 17 جنوری کو مکمل ہوگئی۔

    آپ دو برس سے زائد عرصے تک چیف جسٹس پاکستان رہے، جسٹس میاں ثاقب نثار نے مفادعامہ کےاہم معاملات پرازخودنوٹسز لیے اورجبکہ پاکستان کی عدالتی تاریخ کے سب سے زیادہ متحرک چیف جسٹس کااعزاز بھی چیف جسٹس ثاقب نثار کے حصے میں آیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنی مدت کے دوران تقریبا 43 ازخود نوٹس لیے جبکہ ایک لاکھ سے زائد انسانی حقوق سیل میں جمع ہونے والی درخواستوں میں سے 90 ہزار سے زائد پر فیصلہ سنایا، سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق 31 دسمبر تک عدالت میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 49 ہزار سے زائد ہیں۔

    پانامہ لیکس ،نواز شریف کی نااہلی


    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے عہدے کی مدت کے دوران سب سے اہم مقدمہ پانامہ کیس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی نااہلی کا تھا، چیف جسٹس ثاقب نثار ہی ہیں جنھوں نے پانامہ لیکس پر بینچ تشکیل دیا اور ملکی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنائی اور اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو باسٹھ ون ایف کے تحت نااہل ہو کر گھر جانا پڑا ۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے 28 جولائی 2017 کو وزیراعظم کو نااہل قرار دیئے جانے کے فیصلے کے  بعد نہ صرف یہ کہ نواز شریف وزیراعظم کے عہدے سے برطرف ہوگئے تھے بلکہ انتخابی اصلاحات کی شق نمبر کے تحت پارٹی کی صدارت کرنے کے بھی اہل نہیں رہے تھے۔

    جعلی بینک اکاؤنٹس


    چیف جسٹس نےجعلی بینک اکاؤنٹس پرنوٹس لیا تو آصف زرداری سمیت بڑے بڑے سیاسی اور غیر سیاسی برج ہل گئے، ایف ائی اے کی مزید تحقیقات سیاسی شخصیات کا نام سامنے لائی اور جسٹس میاں ثاقب نثار نے جعلی بنک اکائونٹس کیس نیب کے حوالے کردیا جبکہ مرادعلی شاہ اوربلاول بھٹو کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم  دیا۔

    بعد ازاں عمل درآمد بینچ بنانے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہانیب مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور دیگر کےخلاف تحقیقات جاری رکھے۔

     ماڈل ٹاؤن سانحہ کیس


    چیف جسٹس کا ماڈل ٹاؤن سانحہ پر جے آئی ٹی پر نئی جے آئی ٹی کا فیصلہ بھی قانون کی نظیر بنا  اور حکومت کی جانب سے نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر درخواست نمٹادی ۔

    چیف جسٹس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ماڈل ٹاؤن میں شہید کی گئی تنزیلہ امجد کی بیٹی بسمہ امجد کی درخواست پر 6 اکتوبر کو ازخود نوٹس لیا تھا۔

    آسیہ بی بی کیس


    چیف جسٹس  نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کر دیا اور ریمارکس دیئے  آسیہ بی بی کسی اور مقدمے میں گرفتار نہیں ہیں تو انہیں رہا کردیا جائے۔

    ڈیمز کی تعمیر کا حکم


    چیف جسٹس نےڈیمز کی تعمیر پر اہم فیصلہ کیا اور ہوئے پیسے اکٹھے کرنےکاذمہ بھی اپنے کندھوں پر لیا۔ان کی ایک کال پر چند ماہ میں 9 ارب روپے سے زائد جمع ہوئے، یہ ایسا کام ہے جس پران کا نام نسلوں تک جگمگاتا رہے گا۔

    کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    منرل واٹر کمپنیوں کیس


    منرل واٹر کمپنیوں کے پول بھی چیف جسٹس ہی نے عوام کے سامنے کھولے  اور عوام سے التجا کی کہ منرل واٹرپینا بند کر دیں، نلکے کا پانی ابال کر پئیں، اللہ کے فضل سے کچھ نہیں نہیں ہوگا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ  پانی نایاب ہونا شروع ہو گیا ہے،سونے کی قیمت پر بھی نہیں ملے گا۔

    نجی اسکولوں کی فیس میں کمی کا حکم


    چیف جسٹس ثاقب  نے پانچ ہزار سے زائد فیس لینے والے تمام نجی سکولوں کو بیس فیصد فیس کم کرنے اور گرمیوں کی چھٹیوں کی آدھی فیسیں والدین کو واپس کرنے کا حکم دیا تھا اور ہدایت کی تھی فیسوں میں سالانہ پانچ فیصد سے زیادہ اضافہ نہ کیا جائے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ کوئی سکول بند نہیں کیا جائے گا اور کوئی بچہ سکول سے نہیں نکالا جائے گا، بصورت دیگر توہین عدالت کی کاروائی ہو گی۔

    چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر کو تمام سکولوں کے ٹیکس ریکارڈ کی پڑتال کرنے اور سکولوں کے اکاؤنٹس کی تفصیلات قبضے میں لینے کا بھی حکم دیا تھا۔

    پاکپتن درباراراضی کیس


    چیف جسٹس نے محکمہ اوقاف پاکپتن میں زمین کی الاٹمنٹ کیس میں نواز شریف کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا اور تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے نوازشریف کہتے ہیں اراضی ڈی نوٹیفائی نہیں کی، جانتےہیں یہ بات غلط ثابت ہوئی تونتائج کیاہوں گے؟بعد ازاں جے آئی ٹی نے زمین منتقل کرنے کے احکامات میں سابق وزیراعظم نوازشریف کوذمہ دارقرار دیا۔

    جہانگیر ترین نا اہل


    چیف جسٹس نے آئین کے آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کی مدت کاتعین کر کےنااہلی مدت کی بحث ہمیشہ کے لئے ختم کردی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر ترین کو بھی عدالت عظمی نے نااہل کیا۔

    15 دسمبر 2017 کو  آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد وہ کوئی عوامی عہدہ یا پھر اسمبلی رکنیت رکھنے کے مجاز نہیں رہے۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ جہانگیرترین کو دو نکات پر نااہل کیا گیا ہے، انہوں نے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سے جھوٹ بولا۔

    موبائل کارڈ پر ٹیکس ختم کروانا


    چیف  جسٹس آف پاکستان نے 11 جون کو موبائل فون کارڈز پر وصول کئے جانے والے ٹیکسز معطل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے، چیف جسٹس کے حکم کے بعدموبائل کمپنیوں نے 100 روپے کے کارڈ پر 100 روپے کا بیلنس دینے کا اعلان کیا تھا۔

    قبل ازیں 100 روپے والے کارڈ پر ٹیکس کٹوتی کے بعد صارفین کو 64 روپے 28 پیسے بیلنس موصول ہوتا تھا۔

    کٹاس راج کیس، میاں منشا کی فیکٹری کو10 کروڑ کا جرمانہ


    کٹاس راج کیس میں عوام کا پانی چوری کرنے اور جھوٹ بولنے پر میاں منشا کی فیکٹری کو10 کروڑ کا جرمانہ کردیا، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ڈی جی سیمنٹ پانی کی قیمت کی مد میں آٹھ کروڑ روپے جبکہ جھوٹ بولنے پر دو کروڑ روپے جرمانہ ڈیم فنڈ میں جمع کرایا جائے۔

    پاکستانی چینلز پربھارتی مواد نشرکرنے پرمکمل پابندی


    چیف جسٹس نے 27  اکتوبر 2018  نے پاکستانی چینلز پربھارتی مواد نشرکرنے پرمکمل پابندی لگا دی، ،چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا بند کریں یہ بھارتی مواد ، کوئی ہمارا ڈیم بند کرارہا ہے تو ہم ان کے چینلز بھی بند نہ کریں۔

    آئی جی اسلام اباد تبادلہ کیس اور اعظم سواتی


    چیف جسٹس نے   آئی جی اسلام آباد تبادلہ پر ازخودنوٹس کیس میں  وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالجی اعظم سواتی کو آٗی جی اسلام اباد تبادلہ کیس میں طلب کیا اور  2 نومبر کو  اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاریکرتے ہوئے جی آئی بناکر تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    ، جے آئی ٹی رپورٹ میں واقعے کا ذمہ دار اعظم سواتی کو قراردیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اثرو رسوخ استعمال کرکے فیملی کے خلاف ایف آئی آردرج کرائی گئی،  غریب خاندان پرزمین پرقبضے کی کوشش کے الزامات درست نہیں۔

      بعد ازاں  چیف جسٹس نے سینیٹر اعظم سواتی  اپنی اوربچوں کی جائیداد کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا۔

    بنی گالہ کیس


    چیف جسٹس نے 1 نومبر 2018  کو بنی گالامیں عمارتوں کی ریگولرائزیشن سے متعلق کیس میں وزیراعظم عمران خان سمیت 65 افراد کی تعمیرات ریگولرائز کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے  کہ بنی گالہ کو منصوبہ بندی کے تحت بنانا ہے تو تعمیرات خریدنا پڑیں گی، مالکان کو ازالہ اداکرنا پڑے گا اور ریگولرائزیشن کے لیے مالکان کو پیسے دینا ہوں گے۔

    ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کا نوٹس


    چیف جسٹس نے ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کا نوٹس لے لیا اور موجودہ حکومت کے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو  میں طلب کرکے جواب مانگا۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب، کلیم امام، احسن جمیل کی معافی قبول کرتے ہوئے تینوں کو آئندہ مداخلت نہ کرنے کی ہدایت کی۔

    خاور مانیکا کو ناکے پر روکنے پر ڈی پی او کا تبادلہ کیا گیا، واقعے کے بعد آر پی او اور ڈی پی او پر مبینہ طور پر معافی مانگنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا اور ان کے انکار کرنے پر ڈی پی او کا تبادلہ کیا تھا۔

    مسیحی برادری کی شادیاں رجسٹرڈ کرنے کا حکم


    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار  16 جنوری 2019 میں کرسچن میرج کیس میں مسیحی برادری کی شادیاں رجسٹرڈ کرنے  اور نادراکو کمپیوٹرائزڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔

    تھر میں بچوں کی  ہلاکت کیس


    چیف جسٹس نے سندھ کے وزیر اعلی مراد علی شاہ کو تھر میں غزائی قلت کے باعث اموات کے ازخود نوٹس کیس اور عوامی مسائل پر عدالت میں طلب کیا اور 27 دسمبر 2018 میں  تھر میں 400 سے زائد بچوں کی ہلاکت نے 5 رکنی مانیٹرنگ کمیشن تشکیل دینے کا حکم  دیا۔

    دوہری شہریت والے سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کاحکم


    چیف جسٹس ثاقب نثار نے 15 دسمبر 2018 کو دوران ملازمت غیرملکی شہریت لینے والے ملازمین کیخلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا غیرملکی شہریت والے سرکاری ملازمین ریاست پاکستان کے مفاد کے لئے خطرہ ہیں، ایسے ملازمین کا نام منفی فہرست میں ڈالیں۔

    علیمہ خان کودو کروڑ چورانوے لاکھ روپےجمع کرانےکاحکم


    چیف جسٹس پاکستان نے یرون ملک اثاثوں  کیس  میں 13 دسمبر 2018  کو علیمہ خان کودو کروڑ چورانوے لاکھ روپےجمع کرانےکاحکم دیاجبکہ ایمنسٹی اسکیم میں ایک ارب روپے ظاہر کرنے والے وقار احمد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور اُن کے خلاف مقدمہ درج کرنے کاحکم بھی دیا۔

    کراچی کی تاریخ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن  کا حکم


    چیف جسٹس ثاقب  نثار نے  27 اکتوبر 2018 کو پورے کراچی سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے جوائنٹ ٹیم کو پندرہ دن کی ڈیڈ لائن دے دی، چیف جسٹس نے حکام پر واضح کیا عدالت کا حکم موجود ہے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں، تمام فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کی جائیں، امن و امان کی صورت حال سے قانون کے مطابق نمٹا جائے۔

    عامر لیاقت ، فیصل رضا عابدی کی معافی قبول


    چیف جسٹس آف پاکستان نے توہین عدالت کیس میں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت اور سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی معافی قبول کی۔

    سپریم کورٹ نے رولنگ دیتے ہوئے کہا تھاکہ معافی صرف توہینِ عدالت تک محدود ہوگی، اس معافی کا فیصل رضا عابدی کے دیگر معاملات سے تعلق نہیں ہے۔

    میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے فیس مقرر


    چیف جسٹس نے 6 جنوری 2018  کو میڈیکل کالجوں میں داخلےکے لیے6لاکھ42ہزارفیس مقررکرتے ہوئے کہا تھا جس نے مقررہ فیس سے ایک روپیہ زیادہ لیا اس کی خیرنہیں۔

    پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی عمران علی شاہ کا شہری پر تشدد


    پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی عمران علی شاہ کی جانب سے شہری کو تھپڑ رسید کرنےکے کیس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عمران علی شاہ کو 30 لاکھ روپے ڈیم فنڈ میں جمع کراوانے کا حکم دیا۔

    دیگر اہم مقدمات

    دوسری جانب چیف جسٹس نے انسانی حقوق سے متعلق متعدد مقدمات بھی سنے، پہلا مقدمہ 10 جنوری 2017 کو اسلام آباد میں کم عمر گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے حوالے سے تھا، آخری دو انسانی حقوق مقدمات میں پی کے ایل آئی ہسپتال میں بچوں کے جگر کے پیوند کاری اور ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے خاتون کے ساتھ فراڈ شامل ہیں۔

    دیگر انسانی حقوق مقدمات میں دھوکہ دہی سے گردے نکالنا،  لاہور میں سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار، وی وی آئی پی موومنٹ کے نام پر سڑکوں کی بندش، قصور میں آٹھ سالہ زینب کا قتل، ڈبوں میں بند دودھ کے معیار، نقیب اللہ محسود قتل، ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس، ادویات کی زائد قیمتیں، ناقص ادویات کی فروخت شامل ہیں ۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس ریٹائرمنٹ کے بعد کیا کام کریں گے؟ جسٹس ثاقب نثار نے زبردست اعلان کردیا

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ملک بھر میں فضائی آلودگی، غیر قانونی شادی ہالز کی تعمیر، مرغیوں کی خوراک کا معیار، پنجاب میں 56 کمپنیاں، پی آئی اے سمیت قومی اداروں کی اونے پونے دانوں فروخت، بلوچستان میں پانی کی کمی، ماڈل ٹاؤن ثانیہ، خیبرپختونخواہ میں طبی فضلے کی تلفی، خیبرپختونخواہ میں ہسپتالوں کی حالت زار، چین کی جیلوں میں قید پاکستانی، ملک بھر میں عطائی ڈاکٹرز، ثانیہ آرمی پبلک سکول کی عدالتی تحقیقات  خاران میں چھ مزدوروں کا قتل سے متعلق کیسز کی سماعت کی۔

    دیگر مقدمات میں کوئٹہ میں چرچ حملے کے متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی، پٹرول کیس اور بجلی پر زائد ٹیکس کی وصولی، سرکاری ملازمین کو گھروں کی الاٹمنٹ میں بےقاعدگیاں، شاہ زیب قتل کیس، حمزہ شہباز کے خلاف عائشہ احد کی درخواست، اسلام آباد ائیرپورٹ کی ناقص تعمیر، لاہور میں خدیجہ نامی طالبہ پر چاقو حملہ، جیلوں میں بیمار قیدی، کراچی میں پانی کی کمی  شامل ہیں۔

  • جس نے نبی پاک ﷺ کے نعلین پاک چوری کیے وہ تو بدبختی کاشکار ہو ہی گیا، چیف جسٹس

    جس نے نبی پاک ﷺ کے نعلین پاک چوری کیے وہ تو بدبختی کاشکار ہو ہی گیا، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں نبی پاک ﷺ کے نعلین پاک کی چوری سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جس نے نعلین پاک چوری کیے وہ تو بد بختی کا شکار ہو ہی گیا، ہم اس معاملے کو نہیں چھوڑیں گے، نعلین مبارک کی بازیابی کے لیے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر تشہیر کیجئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نبی پاک کی نعلین پاک کی چوری سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو ایسی نایاب چیز ہے جس کی قیمت ہی کوئی نہیں۔ جب سے چوری ہوئی درخواست گزار ننگے پاوں پھر رہا ہے۔

    [bs-quote quote=” نعلین مبارک تو ایسی نایاب چیز ہے جس کی قیمت ہی کوئی نہیں۔ جب سے چوری ہوئی درخواست گزار ننگے پاوں پھر رہا ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کے ریمارکس "][/bs-quote]

    تفتیشی ٹیم کے سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ 31 جولائی 2002 کو مغرب اور عشاء کے درمیان نعلین پاک برونائی سے واپس آتے ہوئی چوری ہوئے، معاملے پر تفتیش بھی کی کہ کہیں نعلین مبارک اسمگل تو نہیں ہوگئے ہوں، تفتیشی ٹیم نے نعلین مبارک کی پیمائش بھی کرائی تھی اور وہاں فنگر پرنٹس کا جائزہ بھی لیا، جس کے مطابق موقع پر جو ایس پی گیا اس کے فنگر پرنٹس ملے۔

    سربراہ تفتیشی ٹیم نے مزید بتایا کہ ایک دفعہ کراچی سے بھی خبر آئی ہم وہاں بھی گئے، اب ہمارے پاس اصل نعلین مبارک کی پہچان کا پیمانہ بھی آگیا ہے اور اس پر 15 لاکھ انعام بھی مقرر کیا ہے۔

    دوران سماعت عدالت میں نعلین مبارک کا ویڈیو کلپ بھی چلایا گیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ٹی وی اور اخبارات پر اس معاملے کی تشہیر کی گئی تاکہ کوئی اللہ کا نیک بندہ ہمیں معلومات دے دے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جس نے نعلین پاک چوری کی وہ تو بد بختی کا شکار ہو ہی گیا ہے، جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے مسلمانوں کے لیے تو اس کی بہت اہمیت ہے، اس طرح کے تبرکات بین الاقوامی میوزیم میں پائے جاتے ہیں۔

    جس پر تفتیشی ٹیم کے سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ ترکی کے توپ کالی میوزیم اور انگلینڈ کے میوزیم سے بھی چیک کیا، چیف جسٹس نے کہا اس معاملے کو ہم نے نہیں چھوڑنا، اپنے آرڈر میں لکھوادیں گے کہ پولیس بتادے کہ آئندہ کیا کرنا ہے۔

    [bs-quote quote=” جو تبرکات ہمارے پاس موجود ہیں پنجاب حکومت ان کی حفاظت کرے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”عدالت "][/bs-quote]

    تفتیشی ٹیم کے سربراہ نے مزید کہا کہ اس حوالے سے ہم پورے ملک میں پیغام پہنچا رہے ہیں، کچھ لوگ چھپ کر زیارتیں کرواتے پیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو مذہبی فریضہ سمجھ کر اشتہارات چلانے چاہیے، ہمیں لگ رہا ہے کہ پولیس صحیح سمت میں کام کر رہی ہے، جو تبرکات ہمارے پاس موجود ہیں پنجاب حکومت ان کی حفاظت کرے۔

    عدالت نےپولیس کو حکم دیا کہ ہر تین مہینے بعد پیش رفت رپورٹ جمع کروائے اور پنجاب حکومت باقی تبرکات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کرے جبکہ اس معاملے پر عدالت کی جانب سے جو بھی معاونت درکار ہوگی فراہم کی جائے گی۔

    عدالت نے مزید کہا تبرکات کو محفوظ بنانے کے لیے شیشوں کے باکس میں محفوظ کریں، نعلین مبارک کی بازیابی کے لیے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر تشہیر کیجئے، جس کے بعد سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔

  • سپریم کورٹ نے اٹھارہویں ترمیم سے متعلق سندھ حکومت کی درخواست مسترد کردی

    سپریم کورٹ نے اٹھارہویں ترمیم سے متعلق سندھ حکومت کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اٹھارہویں ترمیم سے متعلق سندھ حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلہ میں کہا جناح اسپتال کراچی کاکنٹرول وفاق کے پاس ہی رہے گا، درخواست مسترد ہونے کی وجوہات سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں دی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اٹھارہویں ترمیم آئینی اختیارات کیس میں مختصر حکمنامہ پڑھ کر سنایا، عدالت نے سندھ حکومت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ جناح ہسپتال کراچی کا کنٹرول وفاقی حکومت کے پاس ہی رہے گا۔

    چیف جسٹس نے کہا درخواست مسترد ہونے کی وجوہات سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں دی جائیں گی اور کیس نمٹا دیا۔

    سپریم کورٹ نے اٹھاریویں آئینی ترمیم کے تحت جناح اسپتال کراچی کے انتظامی اختیار کی منتقلی کے حوالے سے فیصلہ سات جنوری کو محفوظ کیا تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ کیا وفاقی حکومت اتنی بے اختیار ہوتی ہے کہ صوبے میں ہسپتال نہیں بنا سکتی ، چونتیس ارب روپے خرچ کرنے کے بعد وفاقی حکومت اسپتال کیوں نہیں چلا سکتی۔

    سینٹر رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ جناح ہسپتال اور این آئی سی وی ڈی کو ریسرچ ہسپتال کے زمرے میں ڈال کر وفاق کو نہیں دیا جا سکتا،جناح اسپتال میں ریسرچ صرف مریضوں اور دوائیوں کے ریکارڈ پر مشتمل ہے،اصل تحقیق کے لیئے کوئی رقم مختص نہیں۔

    خیال رہے کہ آئین میں اٹھارویں ترمیم 8 اپریل 2010 کو قومی اسمبلی پاکستان نے پاس کی تھی، اس وقت صدرِ مملکت کے عہدے پر آصف علی زرداری متمکن تھے، اس ترمیم کے بعد صدر کے پاس موجود تمام ایگزیکٹو اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل ہوگئے تھے اور وفاق سے زیادہ تر اختیارات لے کر صوبوں کو دیے گئے۔

    تحریکِ انصاف کی حکومت اٹھارویں ترمیم پر جزوی تنقید کی تھی، ایک ماہ قبل وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ 18 ویں ترمیم کی وجہ سے تعلیم اور  صحت کا معیار گرا ہے، اس میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جنھیں بہتر بنایا جا رہا ہے۔

  • اسحاق ڈار کی وطن واپسی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسحاق ڈار کی وطن واپسی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد :سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے  اسحاق ڈار کی وطن واپسی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسحاق ڈار کی واپسی کے لئے حکومت نے کچھ عملی اقدامات نہیں کیے، صرف برطانوی ہوم ڈیپارٹمنٹ کو خطوط لکھے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پرنسپل انفارمیشن آفیسر سے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار,فواد حسن فواد ، پرویز رشید اور عطا الحق قاسمی سے پیسوں کی ریکوری کیوں نہیں ہوئی۔

    جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ریکوری کی میعاد ابھی تک ختم نہیں ہوئی، دو ماہ کل پورے ہوئے، آج سب کو ریکوری کا نوٹس جاری کریں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اسحاق ڈار ابھی تک واپس نہیں آئے، نیب ابھی تک اسحاق ڈار واپس نہ لا سکا، جس پر وکیل نیب نے بتایا اسحاق ڈار کی واپسی کے ایکسٹرا ڈیشن کاعمل شروع ہے اور ان کی جائیداد ضبط کر لی گئی ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جائیدادضبط کرنےکےمعاملےکو2ماہ گزرچکےہیں، اسحاق ڈار کی واپسی کیلئے نیب نے برطانوی حکومت کو خط لکھنا تھا، ان کی واپسی کے لئے عملی اقدامات نہیں کیے جا رہے صرف خط لکھے جا رہے ہیں ۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا اس معاملے پر دفتر خارجہ نے کوئی کردار ادا کیا ہو ، جس پر نمائندہ وزرات خارجہ نے جواب دیا کہ دفتر خارجہ نے برطانوی سینٹرل اتھارٹی کو خط لکھ دیا ہے، ان کا جواب ابھی آنا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اسحاق ڈار کی واپسی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی ، معلوم نہیں اسحاق ڈار کب تک وہاں بیٹھے رہیں گے، عدالت نے خط کے جواب کا انتظار کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔

    یاد رہے 5 جنوری کو سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے سے متعلق کیس کو سماعت کیلئے مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل، وزارت داخلہ، خزانہ، خارجہ اور اطلاعات کونوٹسزجاری کئے تھے جبکہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار، نیب اورایف آئی اے کو بھی نوٹس جاری کئے۔

    مزید پڑھیں: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ

    واضح رہے اسحاق ڈارکی وطن واپسی کے لئے وزارت خارجہ نے برطانوی ہائی کمیشن کو خط لکھا تھا، جس پر برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکی حوالگی پر مشروط رضامندی ظاہر کی تھی۔

    بعد ازاں قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا جبکہ اسحاق ڈارکو انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

    خیال رہے سابق وزیر خزانہ اور مفرور ملزم اسحاق ڈار گزشتہ کئی ماہ سے لندن میں مقیم ہیں اور سپریم کورٹ کے متعدد بار طلب کرنے کے باوجود پیش نہیں ہوئے ، جس کے بعد سپریم کورٹ نے ان کی جائیداد قرق کرنے کے احکامات بھی جاری کئے تھے جبکہ اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی ہے۔

  • طلبہ منشیات کہاں سے حاصل کررہے ہیں، صوبے رپورٹ پیش کریں: چیف جسٹس

    طلبہ منشیات کہاں سے حاصل کررہے ہیں، صوبے رپورٹ پیش کریں: چیف جسٹس

    لاہور: اسکولوں وکالجوں میں منشیات کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بچوں اوروالدین کی آگاہی کے لیے مہم چلائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے اسکولوں وکالجوں میں منشیات کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ منشیات کے استعمال کے باعث 3 اموات سامنے آچکی ہیں، بچوں اوروالدین کی آگاہی کے لیے مہم چلائی جائے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ بہت سے بچے منشیات استعمال کررہے ہیں، بچوں کو منشیات کہاں سے مل رہی ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ حکومت کوادارہ قائم کرنے کا حکم دیا تھا اسکی کیا رپورٹ ہے، انہوں نے کہا کہ منشیات پورے ملک کا مسئلہ ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال 16 ستمبر کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان نے نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کا نوٹس لیا تھا۔

  • سپریم کورٹ کا دوہری شہریت والے سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کاحکم

    سپریم کورٹ کا دوہری شہریت والے سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کاحکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے دوران ملازمت غیرملکی شہریت لینے والے ملازمین کیخلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا غیرملکی شہریت والے سرکاری ملازمین ریاست پاکستان کے مفاد کے لئے خطرہ ہیں، ایسے ملازمین کا نام منفی فہرست میں ڈالیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے دہری شہریت سےمتعلق کیس کا فیصلہ سنادیا، فیصلے میں سپریم کورٹ نے دوہری شہریت والے ملازمین کے خلاف کارروائی کاحکم دے دیا۔

    عدالت نے فیصلے میں لکھا ہے کہ دوران ملازمت غیرملکی شہریت لینا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ملازمین کی بدنیتی ظاہرکرتا ہے، متعلقہ حکومتیں ایسے غیر ملکی شہریت لینے والوں کو شہریت چھوڑنے کی مہلت دیں اور ان کے خلاف کارروائی کریں۔

    [bs-quote quote=”غیرپاکستانیوں کوعہدے دینے پرمکمل پابندی سے متعلق پارلیمنٹ پالیسی وضع کرے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    سپریم کورٹ نے فیصلہ میں کہا غیرملکی شہریت والے سرکاری ملازمین ریاست پاکستان کے مفادکے لئے خطرہ ہیں، غیر پاکستانیوں کو پاکستان میں عہدے دینے پر مکمل پابندی ہونی چاہیئے، غیرپاکستانیوں کو عہدے دینے پر مکمل پابندی کے بارے پارلیمنٹ پالیسی وضع کرے جبکہ ضروری حالات میں کسی غیرپاکستانی کو عہدہ دینے سے قبل متعلقہ کابینہ سے منظوری لی جائے۔

    فیصلے کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتیں دوہری شہریت والے ملازمین کی فہرستیں مرتب کر کے ان کے نام منفی فہرست میں ڈالیں اور پارلیمنٹ دوہری شہریت والے ملازمین کیخلاف کارروائی کیلئے جلد قانون سازی اور دیگر اقدامات کرے۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا سرکاری افسران اور ججز کی دوہری شہریت پر از خود نوٹس

    یاد رہے 24 ستمبر 2018 سپریم کورٹ نے دوہری شہریت کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا ،  چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تھے کہ دہری شہریت والوں کا سب کچھ باہر ہوتا ہے، ملازمت سے نکالنے پر سروس ٹربیونل میں چلے جاتے ہیں، ایسے لوگ پاکستان کیلئے بدنامی کا باعث ہیں۔

    واضح رہے رواں سال جنوری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سرکاری افسران اور ججز کی دوہری شہریت کا از خود نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سے 15 دن میں رپورٹ طلب کی تھی۔

  • سرکاری اشتہارات میں تصاویر،  پرویز خٹک کو 13 لاکھ 65 ہزار جمع کرانے کا حکم

    سرکاری اشتہارات میں تصاویر، پرویز خٹک کو 13 لاکھ 65 ہزار جمع کرانے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سرکاری اشتہارات کیس میں سابق وزیراعلی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک کی تصاویر آویزاں کرنے پر انہیں 13 لاکھ 65 ہزار دس دن میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سرکاری اشتہارات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخواہ نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیر اعلی پرویز خٹک 13 لاکھ 65 ہزار ادا کرنے کو تیار ہیں اور وہ یہ رقم اپنی جیب سے ادا کریں گے۔

    عدالت نے پرویز خٹک کو 10 دن میں تیرہ لاکھ 65 ہزار جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ پیش طلب کر لی۔

    واضح رہے رواں سال مارچ میں چیف جسٹس آف پاکستان نے لیپ ٹاپ اسکیم، ہیلتھ کارڈز پرشہبازشریف کی تصاویرشائع کرنے پرازخود نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ وزیراعلی ٰپنجاب کی تصویر ہر جگہ کیوں آجاتی ہے۔

    مزید پڑھیں : شہبازشریف نے اپنی اشتہاری مہم کےعوض 55 لاکھ کا چیک عدالت میں جمع کرادیا

    بعد ازاں چیف جسٹس نے سرکاری اشتہارات از خود نوٹس کیس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو سرکاری اشتہار کے 55 لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع کروانے کا حکم دیا تھا اور سیاسی رہنماؤں اور متعلقہ وزرائے اعلیٰ کی تصویر شائع کرنے سے روک دیا تھا۔

    سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف 55 لاکھ روپے جبکہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ بھی 14 لاکھ روپے جمع کرائے تھے جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نےاشتہارات میں تصاویرشائع نہ کرنےکی یقین دہانی کرائی تھی۔

  • چیف جسٹس ثاقب نثار نے جہانیاں میں ماں، بیٹی کے قتل کا نوٹس لے لیا

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے جہانیاں میں ماں، بیٹی کے قتل کا نوٹس لے لیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جہانیاں میں ماں، بیٹی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے تین دن میں رپورٹ طلب کر لی ہے، جس کے بعد تین نامزد اور دو نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جہانیاں میں ماں اور بیٹی کے قتل کا نوٹس لے لیا ، ترجمان سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے تین دن میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے نوٹس سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کو دیکھ کر لیا۔

    چیف جسٹس کے نوٹس کے بعد پولیس کی دوڑیں لگ گئیں اور تین نامزد اور دو نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے جہانیاں میں ماں، بیٹی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم بھی دیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ملزمان کوکیفر کردار تک پہنچا کر انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں۔

    یاد رہے ہفتے کو جہانیاں کچہری میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے پیشی پر آئی تاج بیگم اور بیٹی عاصمہ کو قتل کر دیا تھا اور ملزمان گولیاں چلانے کے بعد آسانی سے فرار ہوگئے تھے۔

    دونوں ماں بیٹی قتل کے مقدمے میں مدعی تھیں، جنہیں احاطہ عدالت میں پہنچنے سے پہلے ہی قتل کیاگیا جبکہ پولیس نے واقعہ کو پرانی دشمنی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

  • ڈیم کی تحریک پاکستان کی نہیں انسانیت کی تحریک بن گئی ہے‘ چیف جسٹس

    ڈیم کی تحریک پاکستان کی نہیں انسانیت کی تحریک بن گئی ہے‘ چیف جسٹس

    لندن : چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاشرے کا وجود انصاف سے وابستہ ہے، انصاف کے ذریعے ہی معاشرے قائم رہ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیم فنڈ ریزنگ کے لیے لاہورسے چلا تویقین نہیں تھا کہ اس طرح کی پزیرائی ملے گی۔

    انہوں نے کہا کہ جومحبت اورپیارآپ لوگوں نے نچھاورکیا وہ بے مثال ہے، اوورسیزبھائیوں، بہنوں کے دل پاکستان کے لیے دھڑکتے ہوئے دیکھے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ کوئی مشکل آتی ہے توسب سے پہلے قربانی اوورسیز پاکستانی مہیا کرتے ہیں، زلزلہ، سیلاب، زرمبادلہ کی پریشانی آئے تواوورسیز پاکستانی قربانی دیتے ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ منشا بم کے زیرقبضہ جائیداد کوایک دن میں واگزارکرایا، منشا بم طاقت ورآدمی تھا، گرفتاری دینے کے لیےعدالت میں بیٹھا رہا۔

    انہوں نے کہا کہ بےخوف، بنا مصلحت انصاف کرنے والا قاضی ملا تو پاکستان ترقی کرے گا، کسی بھی اسلامی ملک میں حضرت عمرؓجیسی حکومت کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بینکوں کی کم ازکم پنشن کی رقم 8 ہزارمقرر کی، عدالتی حکم کے تحت بھینسوں کوٹیکے لگانے پرپابندی لگائی گئی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پہلے ملک میں دل کے مریض کو ایک اسٹنٹ 4 لاکھ میں ڈالا جاتا تھا، عدالتی مداخلت کے بعد ہم نے اسٹنٹ کی قیمت ایک لاکھ مقرر کرائی۔

    انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی نے میڈیکل طلبہ کی فیس 6 لاکھ 40 ہزارمقرر کی تھی، نجی کالج میڈیکل کے طلبہ سے 34 سے 40 لاکھ فیس لیتے تھے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ منرل واٹروالے 4 لیٹرپرصرف ایک پیسہ ٹیکس دیتے تھے، سپریم کورٹ نے منرل واٹرپرٹیکس ایک روپے مقررکرایا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ایک مہینے میں دل کےسوراخ والے بچے کا آپریشن ممکن کرایا، جگرکی پیوندکاری کرنے والے ڈاکٹرکوبرمنگھم سے پاکستان بلوایا۔

    انہوں نے کہا کہ پسند کی شادی کرنے والی خاتون کو والدین کے ترکہ سے حصہ دلایا، بہن کوحصہ نہ دینے والے بھائی نےعدالتی حکم پرایک دن میں حصہ دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کہتے ہیں تھرمیں پانی کے منصوبے لگائے، پروہاں پانی آج بھی نہیں، کیا تھر کے بچوں کوزندگی کا حق نہیں؟۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ مدینہ میں مواخات کے بعد سب سے بڑا مسئلہ پانی کی فراہی تھا، حضرت عثمان ؓنے یہودی سے کنواں خرید کروقف کیا۔

    انہوں نے کہا کہ لاہورمیں پانی 400 فٹ نیچے جاچکا ہے، کوئٹہ میں زیرزمین پانی 1500 فٹ پرملتا ہے، آئندہ نسلوں کوبچانے کے لیے عشق اورہمت ہی درکارہے، آج پانی جتنا بچائیں اتناہی اہم ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 40 سال سے ڈیم نہیں بنے، کیا یہ مجرمانہ غفلت نہیں، سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے سندھ ہمارا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ڈیم کی مخالفت کرنے والوں کی ہمیں کوئی پروا نہیں، ڈیم کی تعمیرپاکستان میں ایک تحریک بن چکی ہے، 7ہزارروپے پنشن لینے والا ڈیم کے لیے ایک لاکھ روپے چندہ لےکرآیا۔

    انہوں نے کہا کہ ڈیم کی تحریک پاکستان کی نہیں انسانیت کی تحریک بن گئی ہے، سکھوں نے کینیڈا سے ڈیم کے لیے 50 ہزارڈالرفنڈ بھیجا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیم فنڈ قوم کی امانت ہے اس میں خیانت ہونے نہیں دوں گا، ڈیم فنڈ محفوظ ہاتھوں میں دے کرجاؤں گا، ڈیم فنڈ سے 2 روپے بھی خرچ ہوئے تو اس کا شفاف حساب کتاب ہوگا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پری پیڈ کالنگ کارڈز پرود ہولڈنگ ٹیکس معطل کرایا، کارڈز پر ماہانہ 3 ارب ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں لیا جاتا تھا، قوم اجازت دے توود ہولڈنگ ٹیکس لگا کرپیسہ ڈیم فنڈ میں دیں گے۔