Tag: چیف جسٹس ناصرالملک

  • سپریم کورٹ: اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت

    سپریم کورٹ: اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں اکیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی۔

    اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کیخلاف سپریم کورٹ میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی پٹیشن کی سماعت ہوئی، عدالت عظمیٰ نے وفاق اور چاروں صوبوں سے پندرہ روز میں تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت بارہ فروری تک ملتوی کردی۔

    جسٹس گلزار نے لاہور بار کے حامد خان سے استفسار کیا کہ آپ کی پارٹی بھی اس ترمیم میں شریک تھی، جس پر حامد خان کا کہنا تھا کہ وہ یہاں ہائی کورٹ بار کے وکیل کی حیثیت سے موجود ہیں، تاہم پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم کے عمل میں شرکت نہیں کی۔

    واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ بار و دیگر کی جانب سے اکیسویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ میں جسٹس گلزار اور جسٹس مشیر عالم شامل ہیں۔

    عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کا قیام آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے اس لئے اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

    عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں لاہور بار کے حامد خان کا کہنا تھا کہ پٹیشن کی آئندہ سماعت تک فوجی عدالتوں کا کام شروع کرنا مناسب نہیں ہوگا، لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر شفقت چوہان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں آئین کے تحفظ میں ناکام رہیں، انکا مزید کہنا تھا کہ آئین میں غیر آئینی ترمیم کی گئی ہے۔

  • چیف الیکشن کمشنر تقرری، سپریم کورٹ نے مہلت 8دسمبر تک بڑھا دی

    چیف الیکشن کمشنر تقرری، سپریم کورٹ نے مہلت 8دسمبر تک بڑھا دی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کی یقین دہانی پرچیف الیکشن کمشنرکی تقرری کے لئے مہلت 8 دسمبر تک کی بڑھا دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت آج چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ہے۔

    دوران سماعت اٹارنی جنرل نے اعلیٰ عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ پانچ دسمبر تک عہدے پر تقرری ہوجائے گی، وقت دے دیں۔ انھوں نے پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کو بتایا کہ پیر کے روز وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان ملاقات ہوئی ہے اور سنجیدہ کوششیں کی جارہی ہیں، معاملہ اتفاق رائے کے قریب پہنچ گیا ہے۔

    جس پر عدالت نے پیر تک وقت دیتے ہو ئے کہا کہ حکم پرعملدرآمد نہ ہوا تو کارروائی ہوگی۔