Tag: چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

  • عوام کا چیف جسٹس ہوں، تمام ادارے بھی عوام کیلئے ہے، جسٹس اشتیاق ابراہیم

    عوام کا چیف جسٹس ہوں، تمام ادارے بھی عوام کیلئے ہے، جسٹس اشتیاق ابراہیم

    پشاور: چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے گمشدہ افرادکی بازیابی سےمتعلق کیس میں ریمارکس دیئے کہ عوام کا چیف جسٹس ہوں، تمام ادارے بھی عوام کیلئے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں گمشدہ افرادکی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار خیبر ایجنسی سے گزشتہ سال گمشدہ ہوا، گمشدہ درخواست گزار کی اس کے دوست نے ویڈیو بھی بنائی، ویڈیو عدالت میں پیش کرنا چاہتے ہیں لیکن سی ٹی ڈی والے دھمکا رہے ہیں۔

    اے اے جی نے کہا کہ درخواست گزار متعلقہ فورم پر شکایت کرتے، جس پر جج کا کہنا تھا کہ آپ کی حکومت میں سی ٹی ڈی ایسا کرہی ہے، اس پر کیا کہہ سکتے ہیں، سی ٹی ڈی نے پھر ہراساں کیا تو توہین عدالت درخواست جمع کرائیں۔

    چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیئے ہم عوام کےٹیکسوں سےتنخواہیں لیتےہیں، عوام کو سہولت فراہم کرنی ہے نہ کہ ان کو تنگ کرنا ہے، عوام کا چیف جسٹس ہوں، تمام ادارے بھی عوام کیلئے ہے۔

    چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ تھانوں میں دوستانہ رویہ اختیار کریں ،یہ نہ کہ لوگ پولیس سے ڈریں۔

    عدالت نے درخواست گزار کو اگلی سماعت پر ویڈیوز پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

  • ٹک ٹاک انتظامیہ کا  چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کو خط

    ٹک ٹاک انتظامیہ کا چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کو خط

    پشاور : ٹک ٹاک انتظامیہ نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کو خط میں کہا ہے کہ پاکستان میں توہین آمیز مواد سے متعلق پالیسی سخت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق توہین آمیز اور منفی مواد کی تشہیر پر ٹک ٹاک بند کرنے کی درخواست کے معاملے پر ٹک ٹاک انتظامیہ کی جانب سے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کو خط لکھا گیا۔

    خط میں کہا گیا کہ ٹک ٹاک پر توہین آمیز مواد اور اسکی بندش کیس سے سے متعلق خبریں ملی ہیں، پاکستان میں توہین آمیز مواد سےمتعلق ٹک ٹاک کی پالیسی سخت ہے۔

    خط میں کہنا تھا کہ ٹک ٹاک نے پی ٹی اے کوتوہین آمیزمواد ہٹانے کیلئے خصوصی پورٹل فراہم کیا ہے اور پورٹل پر رپورٹ شدہ توہین آمیز مواد کو ٹک ٹاک بلاک کرتا ہے۔

    ٹک ٹاک انتظامیہ نے کہا کہ پی ٹی اے نے حال ہی میں کوئی توہین آمیز مواد رپورٹ نہیں کیا، ٹک ٹاک نے خود پی ٹی اے کو توہین آمیز مواد رپورٹ کرنے کی درخواست کی۔

    خط کے مطابق ٹک ٹاک ایپ پاکستانی نہیں اور نہ ہی عدالتی کاروائی میں حصہ لینے کاکوئی فیصلہ کیا ہے، عدالت کو یقین دہانی کراتے ہیں نشاندہی پر ٹک ٹاک سےتوہین آمیز موادہٹایا جائے گا۔

  • اپنے فیصلوں کی مجھے بہت بڑی قیمت چکانی پڑی ، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ

    اپنے فیصلوں کی مجھے بہت بڑی قیمت چکانی پڑی ، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ

    پشاور : چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان کا کہنا ہے کہ فیصلے قانون کے مطابق کیے لیکن مجھےسیاسی جماعت سے منسوب کیا گیا، اپنے فیصلوں کی مجھے بہت بڑی قیمت چکانی پڑی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس محمدابراہیم نے فل کورٹ ریفرنس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی سائل سمجھتا ہےان کیساتھ انصاف نہیں ہوا تو قیامت کےروزحاضر ہوں، 31 سال کےدوران 15 ہزار فیصلے دیے، 15 ہزار فیصلوں میں 509 فیصلے سپریم کورٹ میں چیلنج ہوئے، اس میں بھی 279 فیصلوں کوسپریم کورٹ نے برقرار رکھا۔

    جسٹس محمدابراہیم کا کہنا تھا کہ پچھلےکچھ عرصےمیں قانون کےمطابق فیصلے کئےمگرہمیں سیاسی جماعت سےمنسوب کیاگیا، ہمارے قانون کے مطابق فیصلوں پر سیاسی جماعتوں کی جانب سےتنقید کی گئی، ان فیصلوں کی مجھےبہت بڑی قیمت چکانی پڑی۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے آئین اور قانون کےمطابق فیصلے کئے ہیں، ہائیکورٹ پردسویں نمبرکا جج تھا جب مجھےاےپی ایس کمیشن کی انکوائری سونپی گئی، سینئر جج جسٹس اشتیاق ابراہیم پشاورہائیکورٹ کےنامزد چیف جسٹس ہیں۔

    چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے جسٹس اشتیاق ابراہیم کیلئے نیک خواہشات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ آئین اورقانون کےمطابق فیصلے کرتا رہے گا۔

  • کوئی سمجھتا ہے انصاف نہیں ہوا تو قیامت کے دن میں ان کو اپنی سب سے بہتر نیکی دینے کو تیار ہوں، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

    کوئی سمجھتا ہے انصاف نہیں ہوا تو قیامت کے دن میں ان کو اپنی سب سے بہتر نیکی دینے کو تیار ہوں، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

    پشاور : چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس محمدابراہیم کا کہنا ہے کہ کوئی سمجھتا ہے انصاف نہیں ہوا تو قیامت کے دن میں ان کو اپنی سب سے بہتر نیکی دینے کو تیار ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس محمدابراہیم کے کمرہ عدالت میں ختم القرآن کااہتمام کیا گیا۔

    اس موقع پر چیف جسٹس محمد ابراہیم نے کہا کہ مارچ 2021 میں ایبٹ آباد میں یہ سلسلہ شروع کیا تھا، یہ ہمارے ملک کو امن کا گہوارہ بنا دے، اللہ ہمارے ملک پر رحم کرے،جو حالات ہیں اسےبہترکرے۔

    چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ اللہ سے دعا ہے ہمارے ملک میں انصاف کا بول بالا ہو، کچھ عرصہ میں1 ہزار سے زائد ایسی درخواستیں سنیں جودوسرے صوبوں سے یہاں آئیں، ہم نے کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کی، قانون کے مطابق درخواستوں کوسنا۔

    انھوں نے کہا کہ جتنے سائلین آئے ان کی ذمہ داری لیتا ہوں کہ میں نے ان کو انصاف دیا ، کوئی سمجھتا ہے انصاف نہیں ہوا تو قیامت کے دن میں ان کو اپنی سب سے بہتر نیکی دینےکوتیار ہوں۔

    جسٹس محمدابراہیم کا مزید کہنا تھا کہ یہاں کے جتنے ججز ہیں ان پر مکمل اعتماد ہے اور مجھے امید ہے پشاور ہائیکورٹ میں جو بھی آئے گا اس کو انصاف ملے گا کیونکہ پشاور ہائیکورٹ میں آئین و قانون کے مطابق فیصلے ہوتے ہیں۔