Tag: چیف جسٹس کی تعیناتی

  • چیف جسٹس کی تعیناتی کیلئے فوری طور پر پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ

    چیف جسٹس کی تعیناتی کیلئے فوری طور پر پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے چیف جسٹس کی تعیناتی کیلئے فوری طور پر پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت کے ستخط کے بعد آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹفکیشن جاری ہوگیا اور نوٹیفکیشن کے ذریعے 26 ویں آئینی ترمیم کا نفاذ عمل میں آگیا۔

    جس کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے چیف جسٹس کی تعیناتی کیلئے فوری طور پر پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

    آئینی ترمیم کے مطابق نئےچیف جسٹس کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہوگا۔

    مزید پڑھیں : 26 ویں آئینی ترمیم پر صدر مملکت کے دستخط ، گزٹ نوٹیفکیشن جاری

    آرٹیکل 175 اے میں ترمیم سے چیف جسٹس پاکستان کیلئے سپریم کورٹ کے سینئر ترین کی بجائے تین سینئر ججوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔

    تقرر کمیٹی میں 8 ایم این ایز اور 4 سینیٹرز شامل ہوں گے، کمیٹی چیف جسٹس کی مدت پوری ہونے سے 14 دن پہلے نئے چیف جسٹس کا نام دے گی اور مدت پوری ہونے سے 3 دن پہلے نئے چیف جسٹس کی تقرری کی جائے گی، جس کی معیاد 3 سال ہوگی۔

    ججز تقرری کے آرٹیکل 175 میں بھی ترمیم کردی گئی، جس کے تحت سپریم کورٹ ججز تعیناتی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن سے 2 سینیٹرز اور 2 ارکان قومی اسمبلی ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی جج کا نام وزیراعظم کو بھیجے گی اور وزیراعظم یہ نام صدر مملکت کو بھیجیں گے۔

    آرٹیکل 191 کے تحت سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل دیا جائے گا، جس میں تمام صوبوں سے برابر ججز تعینات کیے جائیں گے، اور سربراہ سینئر ترین جج کہلائے گا، بینچ، آئین کی تشریح اور آئینی مقدمات سنے گا۔

    آرٹیکل 184 کے تحت از خود نوٹس کا اختیار آئینی بینچز کے پاس ہوگا، آرٹیکل 199 کے تحت ہائیکورٹس اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز نہیں کرسکیں گے، نہ ہی سوموٹو نوٹس لے سکیں گی۔

    ہائیکورٹس میں بھی آئینی بینچز تشکیل دیے جائیں گے، آرٹیکل 209 میں ترمیم کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل نو کی جائے گی، چیف جسٹس پاکستان سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ ہوں گے۔ جبکہ دیگر ارکان میں سپریم کورٹ کے 2 سینئر ترین ججز اور 2 ہائیکورٹس کے چیف جسٹس ہوں گے۔

  • جوڈیشل پیکج میں کون کون سے قانون سازی متوقع ؟

    جوڈیشل پیکج میں کون کون سے قانون سازی متوقع ؟

    اسلام آباد : حکومت کی آئینی ترامیم کی پارلیمان سے منظورکرانے کی تیاری کرلی ہے ، جوڈیشل پیکج میں کون کون سے قانون سازی متوقع ہے؟

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آج عدلیہ سے متعلق ترامیم پیش کی جائیں گی، ترامیم میں اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی مدت ملازمت میں اضافے اور چیف جسٹس کی تعیناتی سےمتعلق شق سمیت مختلف امورشامل ہوں گے۔

    جوڈیشل پیکج میں ایک اہم ترمیم بھی پیش کیے جانے کا امکان ہے کو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق ہیں، سپریم کورٹ کے تمام ججز کی ریٹائرمنٹ کی مدت 65برس سے بڑھا کر 68برس کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔

    موجودہ چیف جسٹس کی عمر میں توسیع ہوگی تو اطلاق دوسرے تمام ججوں کی عمر پر بھی ہوگا، اگر ایوان بالا اور ایوان زیریں سے یہ ترمیم منظور ہو گئی تو پھر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 26 اکتوبر 2027 تک بطور چیف جسٹس قائم رہیں گے، ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال ہونے کے بعد جسٹس منصور علی شاہ 27 نومبر 2030 تک بطور جج تعینات رہیں گے۔

    آئینی ترامیم دو تہائی اکثریت منظور کرانے کے لیے اسمبلی میں دو سو چوبیس ووٹ درکار ہیں، حکومتی ارکان کی تعداد دو سوچودہ ہے۔ حکومت کومزید دس ووٹ درکار ہیں۔

    سینیٹ میں دوتہائی اکثریت چونسٹھ ارکان کی بنتی ہے جبکہ حکومتی ارکان کی تعداد ساٹھ ہے تاہم حکومتی حلقوں کا دعویٰ ہے آئینی ترامیم منظور کرانے کیلئے نمبرز پورے ہیں۔