Tag: چیف جسٹس کی خبریں

  • منرل واٹر کیس: چیف جسٹس کابڑی کمپنیوں کے پانی کے نمونوں کی جانچ کا حکم

    منرل واٹر کیس: چیف جسٹس کابڑی کمپنیوں کے پانی کے نمونوں کی جانچ کا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں زیر زمین پانی نکال کر منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت، عدالت نے پاکستان کی بڑی منرل واٹر کمپنیوں کے پانی کے نمونے چیک کروانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز اتوار سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دو رکنی بنچ نے زیر زمین پانی نکال کر منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے قرار دیا کہ 20 سال سے کمپنیاں صرف منافع ہی کما رہی ہیں۔

    اس موقع پرچیف جسٹس نے کہا اب وقت آ گیا ہے کہ جو قوم نے ہمیں دیا، اسے لوٹانا ہے۔ لوگوں میں احساس پیدا ہوگیا ہے، اب ہمیں پوچھا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اس کیس کے بعد کمپنیاں مناسب قیمت ادا کریں گی اور ریٹ بھی مناسب رکھیں گی۔

    چیف جسٹس نے کمپنیوں کی جانب سے آڈٹ کے لیے ایک ماہ کی مہلت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملک کی بڑی منرل واٹر کمپنیوں کے پانی کے نمونے چیک کروانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے منرل واٹر کی بڑی کمپنی کا 15 روز میں فرانزک آڈٹ کروانے کی بھی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ فرانزک آڈٹ کے بعد اس معاملے کو دیکھا جائے گا کہ کمپنیوں کو حکومت کو پانی کی کتنی ادائیگی کرنی چاہیئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پانی ایک ایسا ایشو ہے جسے ہرگز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اب بڑی بڑی سوسائٹیوں کا نمبر آنا ہے جو ٹیوب ویل لگا کر رہائشیوں سے پوری قیمت وصول کرتی ہیں مگر حکومت کو ایک پیسہ نہیں دیتیں۔ آئندہ ہفتے سوسائٹیوں میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے بھی کیس کی سماعت شروع کریں گے

    یا درہے کہ گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس نےتمام بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز کو آج بروز اتوار صبح ۱۱ بجے طلب کیا تھا ، ان کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا کہ منرل واٹر میں منرلز شامل کیے جارہے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کمپنیاں رواں سال تک زمین سے مفت پانی حاصل کرکے بیچ رہی ہیں، حکومت کے ساتھ بیٹھ کر پانی نکالنے کا ریٹ طے کریں۔

  • اورنج لائن ٹرین منصوبہ: عدالت کے حکم پر شراکت داروں کی ہنگامی میٹنگ

    اورنج لائن ٹرین منصوبہ: عدالت کے حکم پر شراکت داروں کی ہنگامی میٹنگ

    لاہور: لاہور اورنج لائن ٹرین منصوبے میں تاخیر کے معاملے پر سپریم کورٹ کے حکم پر شراکت داروں کی ہنگامی میٹنگ کے بعد منصوبے کے ایم ڈی نے یقین دہانی کروائی کہ منصوبہ 31 مارچ 2019 تک مکمل ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں لاہور اورنج لائن ٹرین منصوبے سے متعلق سماعت ہوئی۔

    عدالت نے ایم ڈی اورنج ٹرین منصوبہ سے کہا کہ منصوبے میں حائل رکاوٹیں ہم ہی دور کریں گے، پہلے یہ منصوبہ27 ماہ میں مکمل ہونا تھا۔ ہمیں سادہ الفاظ میں بتائیں کہ ٹرین کب تک چلے گی۔

    ایم ڈی سبطین علی نے کہا کہ میٹرو اورنج لائن پراجیکٹ پر تفصیل دینا چاہتا ہوں۔ 30 جولائی 2019 تک ٹرین چل سکے گی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چین کے دیے گئے قرض سے کتنا کام ہوچکا ہے جس پر ایم ڈی نے بتایا کہ مکینیکل، سول اور کنسلٹنٹسی چارجز کے لیے قرض دیا گیا۔

    ایم ڈی نے مزید کہا کہ منصوبہ 22 ماہ بند رہا، 5 ثقافتی جگہوں پر کام مکمل ہونا باقی ہے۔

    دوران سماعت ایک موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو 4 بجے بلا لیں، وزیر اعلیٰ اپنے طیارے پر آجائیں۔

    جس پر ایم ڈی نے کہا کہ عدالت کے تعاون سے ہمیں خاصی مدد ملے گی، وزیر اعلیٰ کو نہ بلائیں ہم مسئلہ حل کرلیں گے۔

    ایم ڈی نے بتایا کہ منصوبہ کے لیے چین کے بینک سے 162 کروڑ ڈالر سے زائد قرض لیا گیا ہے۔ منصوبے کا اسی فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ شراکت دار سپریم کورٹ میں ہی میٹنگ کر کے دو بجے تک آگاہ کریں، تاکہ ہم حکم جاری کردیں۔ انہوں نے تمام شراکت داروں کو مل کر لائحہ عمل تیار کرنے کا حکم دے دیا۔

    میٹنگ کے بعد ایم ڈی دوبارہ عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 31 مارچ 2019 تک منصوبہ مکمل ہوجائے گا۔ تھوڑا بہت کام اس تاریخ کے بعد بھی جاری رہے گا۔ ایک سائیڈ ہے جہاں پر مئی کے اختتام تک کام جاری رہے گا۔

    عدالت نے ایم ڈی اورنج لائن سبطین علی کو منصوبے کا فوکل پرسن مقرر کردیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ منصوبے سے متعلق مسئلہ آئے تو اے جی پنجاب کو آگاہ کرنا ہے، ایڈووکیٹ جنرل یہ معاملہ ہمارے سامنے رکھیں گے۔

    نجی کنٹریکٹر کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ نا مکمل منصوبے کو ضرور مکمل ہونا چاہیئے، منصوبے کا ایک حصہ چینی کمپنی نے مکمل کرنا ہے۔ جولائی 2019 سے پہلے ٹرین نہیں چل سکتی۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین دہانی کروائی گئی ہے ہماری ادائیگی کی جائے گی، نیب کو ہدایت کریں منصوبے پر کام کرنے والوں کو ہراساں نہ کرے۔ منصوبہ مکمل ہو جائے تو پھر جیسے چاہے تفتیش کرلے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ امید ہے ہمیں نیب کی اس طرح کی خبریں نہیں آئیں گی۔ انکوائری کے لیے نیب بلائے اور اس کی خبر چلی تو ذمہ دار تفتیشی افسر ہوگا۔ خوشی ہوئی شراکت دار مل بیٹھے اور منصوبے کو مکمل کرنے کا عزم کیا۔

    عدالت نے کیس کی سماعت اکتوبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔