Tag: چیف جسٹس

  • مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے پرویز مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے اعزاز میں ہونے والے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے۔

    انھوں نے کہا ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے تقریر میں مجھ سے متعلق میڈیا سے بات کرنے کا کہا، اٹارنی جنرل نے کہا میں مشرف کے کیس پر اثرانداز ہوا، مجھ پر عائد الزام بے بنیاد اور غلط ہے، ہمیں اپنی حدود کا علم ہے، سچ کا ہمیشہ بول بالا ہوگا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میں پیدا ہوا تو میرے منہ میں ایک دانت تھا، پیدایش کے وقت منہ میں دانت ہونا دنیا میں بہت کم ہوتا ہے، خاندان کے بڑوں نے کہا اس بچے کی قسمت بہت اچھی ہوگی، بطور چیف جسٹس پہلے اپنا گھر درست کرنے کوشش کی، نظام انصاف اور عدالتی اصلاحات پر زور دیا، ویڈیو لنک اور جدید ریسرچ سینٹر قائم کیا گیا، سپریم کورٹ میں 25 سال سے زیر التوا فوج داری کیسز کو نمٹایا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ جج کا دل شیر جیسا ہونا چاہیے، اعصاب آہنی ہونے چاہئیں، ہمیشہ کوشش کی اپنے حلف کے ساتھ مخلص رہوں، کبھی کسی فیصلے میں تاخیر نہیں کی۔ دریں اثنا، چیف جسٹس نے خطاب کے اختتام میں فیض احمد فیض کی نظم کا حوالہ بھی دیا، کہا ’تم اپنی کرنی کر گزرو جو ہوگا دیکھا جائے گا۔‘

    خیال رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا تھا کہ مشرف کیس میں آرٹیکل 10 اے میں شواہد کے اصولوں کو نظر انداز کیا گیا، خصوصی عدالت کے فیصلے میں عداوت، انتقام نظر آتا ہے، ایسے کنڈکٹ والا جج اعلیٰ عدلیہ کا جج نہیں رہ سکتا۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیف جسٹس نے کیرئیر کا آخری کیس سن لیا، کیس کون سا تھا؟

    انھوں نے کہا کہ انتہائی بھاری دل کے ساتھ کہتا ہوں کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے صحافیوں کے سامنے گفتگو میں مختصر فیصلے کی حمایت کی، جسٹس آصف سعید کو آبزرویشن اور فیصلوں کے سلسلے میں شاعرانہ جج تصور کیا جاتا ہے۔

    عامر رحمان نے کہا کہ جسٹس آصف سعید نے پاناما کیس میں وزیر اعظم کے خلاف فیصلہ دیا، بطور جج 55 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا، 10 ہزار سے زائد فوج داری مقدمات کے فیصلے کیے، جھوٹی ضمانت، جھوٹی گواہی، جعلی دستاویز، جعلی ثبوتوں پر بھی اہم فیصلے کیے، لیکن خصوصی عدالت کے حالیہ فیصلے میں جسٹس کھوسہ کے وضع کردہ قانونی اصولوں کو مد نظر نہیں رکھا گیا۔

  • ججز،وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، چیف جسٹس

    ججز،وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ججز، وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، کسی بھی معاشرے کے اقدار جانے بغیر اصلاحات کا عمل بے اثر رہتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے بل بوتے پر قومیں ترقی کرتی ہیں، تحقیقاتی بنیاد پر جج مقدمے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے سکتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ججز، وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، کسی بھی معاشرے کے اقدار جانے بغیر اصلاحات کا عمل بے اثر رہتا ہے۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں بہترین وکلا کو پریکٹس کے لیے جانا چاہیے، قبائلی اضلاع میں بہترین ججز اور پولیس کو بھیجا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ دہشت گردی کی تعریف سے متعلق فیصلہ دے چکی ہے، دہشت گردی کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ریسرچ پروگرامز کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے، نئی چیزوں کے مشاہدے سے آپ بہت سی چیزیں سیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی ومذہبی مقاصد کے لیے دنیا بھرمیں تشدد کے طریقے اپنائے جاتے ہیں، روس کے خلاف جنگ کرنے والوں کو مغرب نے مجاہدین قرار دیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ دہشت گردی صرف پاکستان کا نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے، تحقیق کی بنیاد پردہشت گردی سمیت مسائل کے حل میں مدد مل سکتی ہے۔

  • چیف جسٹس اور صحافیوں کی ملاقات پر سپریم کورٹ کی جانب سے وضاحت جاری

    چیف جسٹس اور صحافیوں کی ملاقات پر سپریم کورٹ کی جانب سے وضاحت جاری

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور صحافیوں کی ملاقات پر سپریم کورٹ کی جانب سے وضاحت جاری کی گئی ہے، جس میں کہا گیا کہ خصوصی عدالت سے متعلق شائع خبریں من گھڑت ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پرویزمشرف کیس پرچیف جسٹس سےمنسوب خبریں سیاق وسباق سے ہٹ کر تھیں، خبر سے ایسا تاثر ملا جیسے چیف جسٹس بذات خود اس کیس کو دیکھ رہے تھے۔

    اعلامیے میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس نے خصوصی عدالت کو کوئی ہدایات جاری نہیں کی، خصوصی عدالت سے متعلق شائع خبریں من گھڑت ہیں، نشر،شائع کی جانے والی خبریں سیاق وسباق سے ہٹ کر اورحقائق کے منافی ہیں، عدالت کی یہ وضاحت بھی اس طرح چلائی جائے جس طرح خبر چلائی گئی۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے مختلف بینچز پرویزمشرف کیس کے مختلف پہلوؤں کو سنتے رہے، مختلف بینچزنے مختلف مواقع پرکیسز کی سماعت، جلد فیصلے کےاحکامات دیے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کےمختلف بینچز کی سربراہی جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کی، سماعت کرنے والے دیگر ارکان میں جسٹس سردارطارق، جسٹس طارق پرویز شامل تھے۔

    سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق 2 مقدمات ایسےتھے جس میں3 رکنی بینچ نے فیصلے دیے تھے، بینچ نے حکم دیا تھا خصوصی عدالت کیس قانون کے مطابق بغیر تاخیر کے سنے، ایک اورکیس جسٹس آصف سعید، جسٹس منصورعلی، جسٹس منیب اخترنے سنا تھا، اس بینچ نے فیصلہ دیا خصوصی عدالت اگلی تاریخ پر مقدمےکی سماعت کرے گی۔

    اعلامیے میں بتایا گیا کہ ملزم بیان ریکارڈ نہیں کراتا یا پیش نہ ہو تو خصوصی عدالت کو کارروائی آگے بڑھانے کا اختیار ہوگا، چیف جسٹس نے خصوصی عدالت کو 2 فیصلوں کےعلاوہ کوئی اور ڈائریکشن جاری نہیں کی۔

  • غیرت کے نام پر قتل: شواہد نہ ہوئے تو معاونت کرنے والوں کو بھی جیل میں ڈال دیا جائے: سپریم کورٹ

    غیرت کے نام پر قتل: شواہد نہ ہوئے تو معاونت کرنے والوں کو بھی جیل میں ڈال دیا جائے: سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ کیا غیرت کے نام پر قتل کے الزام پر بغیر شواہد سزا دینا شروع کردیں؟ اگر اتنا کافی ہے تو معاونت کے الزام والے لوگوں کو بھی جیل میں ڈال دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والی سعیدہ بی بی کے غیرت کے نام پر مبینہ قتل کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی۔

    درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ سعیدہ بی بی کے والد نے 2018 میں بیٹی کے قتل کا مقدمہ درج کروایا، والد پیر رحمٰن ہی اس کیس کے مدعی ہیں۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا یہ درست ہے مقدمہ ساڑھے 5 ماہ بعد درج ہوا؟ کیا اس قتل کا کوئی گواہ نہیں؟

    مدعی کے وکیل نے کہا کہ کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی. چیف جسٹس نے کہا کہ پیش رفت اس لیے نہیں ہوئی کہ کوئی گواہ نہیں۔

    وکیل مدعی نے کہا کہ یہ قتل غیرت کے نام پر کیا گیا ہے، ہائیکورٹ نے اپریل 2019 میں شریک ملزمان کی ضمانت منظور کی۔ سعیدہ بی بی کے شوہر کے بھائی ( دیور) نے اپنی بھابھی (مقتولہ) پر الزام عائد کیا تھا۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا خاتون (مقتولہ) وفات پاچکی ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ کچھ علم نہیں خاتون تاحال منظر سے غائب ہے۔ خاتون کے بھائی نے جرگہ کے سامنے تسلیم کیا کہ خاتون کو قتل کیا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیا کوئی برآمدگی ہوئی ہے جس پر وکیل نے کہا کہ کوئی برآمدگی نہیں ہوسکی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیا غیرت کے نام پر قتل کے الزام پر بغیر شواہد سزا دینا شروع کردیں؟ اگر اتنا کافی ہے تو معاونت کے الزام والے لوگوں کو بھی جیل میں ڈال دیا جائے۔

    سپریم کورٹ نے ملزمان کی ضمانت کی منسوخی کی درخواست خارج کردی۔

  • زیر تربیت پولیس افسران کو سمجھنا ہوگا آپ کا کام شہریوں کا تحفظ ہے: چیف جسٹس

    زیر تربیت پولیس افسران کو سمجھنا ہوگا آپ کا کام شہریوں کا تحفظ ہے: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے تاثر رہا ہے کہ پولیس تحفظ کے بجائے بنیادی حقوق سلب کرتی ہے، آئین اور قانون کی حکمرانی شہریوں کے بنیادی حقوق کی ضامن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے تقریب میں شرکت خوش آئند اور باعث فخر ہے، معاشرے میں پولیس کا اہم کردار ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ معاشرے میں امن اور شہریوں کے تحفظ کے لیے پولیس کا کردار کلیدی ہے، پولیس کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا چاہتے ہیں۔ میرے بھائی بھی پولیس میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے 16 دسمبر ہمیں دو سانحات کی یاد دلاتا ہے، ایک سقوط ڈھاکہ اور دوسرا سانحہ اے پی ایس پشاور کی۔ سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس جیسے واقعات سوچ میں تبدیلی کا باعث بنتے ہیں۔ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ ہر ریاست کا اولین فرض ہے، یہ ہمیں سقوط ڈھاکا سے سبق ملتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بدقسمتی سے تاثر رہا ہے پولیس تحفظ کے بجائے بنیادی حقوق سلب کرتی ہے، آئین اور قانون کی حکمرانی شہریوں کے بنیادی حقوق کی ضامن ہے۔ زیر تربیت افسران کو سمجھنا ہوگا آپ کا کام شہریوں کا تحفظ ہے، گورننس قانون کے مطابق ہونی چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ ریاست یقینی بنائے بنیادی حقوق عوام تک پہنچ رہے ہیں یا نہیں، وقت آئے گا جب پولیس کی مکمل اپروچ پر سوچنا ہوگا۔ پولیس کا کام عوام کی حفاظت ہے پراسیکیوشن نہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اے پی ایس واقعہ نے ہمیں غور کرنے پر مجبور کیا۔ سانحہ اے پی ایس کے بعد پوری قوم نے فیصلہ کیا کہ کچھ کرنا ہوگا۔ قوم نے دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کو سپورٹ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا اہم جزو کرمنل جسٹس سسٹم بھی ہے، کرمنل جسٹس میں ہم نے کچھ بہتری لانے کی کوشش کی۔ انصاف کے شعبے میں بہتری آرہی ہے، پولیس کی بہتری کے لیے بدقسمتی سے حکومتی سطح پر کام نہیں کیا گیا۔

  • جتنی عزت آپ اپنے لیے چاہتے ہیں اس سے زیادہ ججز کو دیں: چیف جسٹس

    جتنی عزت آپ اپنے لیے چاہتے ہیں اس سے زیادہ ججز کو دیں: چیف جسٹس

    ڈیرہ غازی خان: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ جتنی عزت آپ اپنے لیے چاہتے ہیں اس سے زیادہ ججز کو دیں۔ آپ کا کردار مضبوط ہوگا تو آپ کی عزت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ والد صاحب نے کہا کہ اپنا سب کچھ بیچ دوں گا جہاں پڑھنا چاہو پڑھو۔ ڈیرہ غازی خان میں والد صاحب کے ساتھ پریکٹس کا آغاز کیا۔ والد صاحب چاہتے تھے سی ایس ایس کروں، میں نے کہا اپنی مرضی سے پڑھنا چاہتا ہوں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ والد سردار فیض کھوسہ نے فیوڈل سوسائٹی میں محنت سے مقام بنایا، والد نے جاگیر داروں کی دھرتی پر ہماری تعلیم پر توجہ دی، تعلیم پر فوکس کر کے ہم بہن بھائیوں کو کامیاب شہری بنایا۔ میرے والد جو زیادہ اچھی چیز اپنی اولاد کو دے سکتے تھے وہ تعلیم تھی۔

    انہوں نے کہا کہ بچپن سے ہی دباؤ میں آنے کی طبیعت تھی ہی نہیں، میری یہ طبیعت آج میرے فیصلوں میں جھلکتی ہے۔ جو کچھ بھی ہوں تعلیم کی وجہ سے ہوں۔ مڈل کلاس شخص کا آگے بڑھنے کا واحد راستہ تعلیم اور محنت ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عزت بنائی جاتی ہے، مانگی نہیں جاتی۔ والد سائیکل پر جاتے تھے، لوگ راستہ دیتے تھے کہ وکیل صاحب آ رہے ہیں۔ اب تو لوگ لکھوا لیتے ہیں ’پریس میڈیا‘ مطلب ہم سے پنگا نہ لینا۔ عہدے عارضی ہوتے ہیں لوگ مطلب کے لیے عزت کرتے ہیں، عزت طلب کرنے سے نہیں ملتی۔

    انہوں نے کہا کہ اپنے ذاتی مسائل کو کبھی پروفیشل نہیں لانا چاہیئے، جتنی عزت آپ اپنے لیے چاہتے ہیں اس سے زیادہ ججز کو دیں۔ آپ کا کردار مضبوط ہوگا تو آپ کی عزت ہوگی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحب سے کہا ہے اب کہیں بینچز کی ضرورت نہیں، کہیں بھی کیس ہو وہاں ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کی جاسکتی ہے۔ میں نے پشاور میں ویڈیو لنک کے ذریعے سماعتیں شروع کردی ہیں۔ ڈی جی خان میں ویڈیو لنک سسٹم لگا دیں تو آپ کو بھی منسلک کروا دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اس دھرتی کا قرض اٹھائے پھر رہا ہوں جو اتارنے کا وقت آج آیا ہے، ڈی جی خان کی تاریخ کا پہلا بیرسٹر بنا۔ مجھے 40 سال پہلے بلا مقابلہ صدر بار منتخب ہونے کی وکلا نے پیش کش کی۔ اس محبت کا قرض آج شکریہ کے ساتھ اتار رہا ہوں۔

  • خواتین ججز کو مکمل سپورٹ کا یقین دلاتے ہیں، نامزد چیف جسٹس

    خواتین ججز کو مکمل سپورٹ کا یقین دلاتے ہیں، نامزد چیف جسٹس

    لاہور: نامزد چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ خواتین کا آگے بڑھنا ملک کی سماجی اور معاشی ترقی کےلئے بھی ضروری ہے، خواتین کو معاشرے میں آگے لانے کےلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ویمن ججز کیلئے ورکشاپ کی افتتاحی سیشن سے خطاب میں جسٹس گلزار احمد نے واضح کیا کہ خواتین ججز کا ویمن ڈویلپمنٹ میں اہم کردار ہے اور دس کروڑ سے زائد آبادی خاص توجہ چاہتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: میری عدالت میں کیس سنے بغیرسماعت مؤخرنہیں ہوتی، چیف جسٹس

    نامزد چیف جسٹس گلزار احمد نے افسوس کا اظہار کیا کہ عدلیہ کا ایک پہلو یہ ہے کہ یہاں کافی ججز موجود ہیں لیکن سپریم کورٹ میں آج تک کوئی خاتون جج نہیں بنی۔

    انہوں نے کہا کہ خواتین ججز کےلئے موثر سہولیات کی فراہمی ہم پر لازم ہے اور خواتین ججز کی مزید حوصلہ افزائی ضروری ہے، کوئی بھی معاشرہ خواتین کو پیچھے دھکیل کر ترقی نہیں کرسکتا، خواتین ججز کو مکمل سپورٹ کا یقین دلاتے ہیں۔

    اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سردار شمیم احمد خان نے کہا کہ خواتین ججز کو مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہے اور بہترین سہولتیں فراہم کرنے کےلیے وسائل استعمال کیا جا رہے ہیں۔

  • میری عدالت میں کیس سنے بغیرسماعت مؤخرنہیں ہوتی، چیف جسٹس

    میری عدالت میں کیس سنے بغیرسماعت مؤخرنہیں ہوتی، چیف جسٹس

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ میری عدالت میں کیس سنے بغیرسماعت مؤخرنہیں ہوتی، التواکی ایک صورت ہے وکیل انتقال کرجائےیاجج رحلت فرما جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان میں تقریب سےخطاب چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کوئی اپنےگھرآئے تو وہ مہمان نہیں ہوتا، میں ملتان کواپنا گھرسمجھتاہوں یہاں سےرشتہ برسوں پرانہ ہےیہیں سےوکالت شروع کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ماضی میں عدالت میں بدمزگی کاتصورنہیں کیا جا سکتاتھا، مقدمات کی بھرمارکی وجہ سےشایدجج وکیل کووقت نہیں دےپاتے، اب مقدمات کی تعدادمیں اضافہ ہوگیالیکن جج کم ہیں میری بطورجج کوشش ہوتی ہےزیادہ سےزیادہ فیصلےکرسکیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ نئےوکلاکوکسی سینئرسےٹریننگ لیناضروری ہے،اب بڑی تعدادمیں نوجوان وکیل آگئےجنہیں روایتوں کاپتہ نہیں ہے،پہلےبیرسٹرزفیس نہیں لیتےتھےخدمت کرتےتھےاب ہرکیس میں ایک سینئر وکیل کےساتھ 2جونیئروکیل ہوتےہیں جب کہ جونیئروکیل ہی اتنےسارےہیں ان کےاستادبھی جونیئروکلاہی ہیں۔

    جسٹس آٓصف سعید کھوسہ نے بتایا کہ میری عدالت میں کیس سنےبغیرسماعت مؤخرنہیں ہوتی، التواکی ایک صورت ہے وکیل انتقال کرجائےیاجج رحلت فرماجائے، جج جب فیصلہ سناتےہیں تووکیل اور پیچھےبیٹھےلوگ اورقاصدسنتاہے لیکن دلائل سننےکےبعدجب جج فیصلہ نہ کریں توجج اورقاصدمیں فرق نہیں ۔

  • گواہی دینے کی ہمت نہیں تو انصاف نہیں مانگیں، چیف جسٹس

    گواہی دینے کی ہمت نہیں تو انصاف نہیں مانگیں، چیف جسٹس

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ کسی میں گواہی دینے کی ہمت نہیں تو انصاف نہیں مانگیں، تہیہ کرلیں کہ ہم نےجھوٹی گواہی کونہیں ماننا، انصاف کرنامقصدنہیں بلکہ قانون کے مطابق انصاف کرنا ہمارا مقصدہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ میری پہلی ترجیح بطورچیف جسٹس عدالت میں پیش ہونےوالوں کےاحترام کی بحالی رہی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں میں پیش ہونےوالےحکام کااحترام نہیں کیاجاتاتھا، میری پہلی ترجیح رہی ہےعدالت بطورعدالت ہی کام کرے،ترجیح رہی کہ اداروں کی جانب سےپیش آنےوالوں کی عزت بحال رہے اس میں کامیاب بھی رہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب بھی ملک میں کوئی مسئلہ عوامی توجہ حاصل کرتا تو سوموٹوکی توقع کی جاتی اگرحکام اپناکام کررہےہوں توعدالت کومداخلت کی ضرورت نہیں۔

    [bs-quote quote=”ترجیح رہی کہ اداروں کی جانب سےپیش آنےوالوں کی عزت بحال رہے اس میں کامیاب بھی رہے” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ نوٹس لینےپرحکام معاملےپرتوجہ دینےکے بجائے عدالت میں پیشی کی پہلےفکرکرتے، اب کوئی واقعہ ہوتاہےتوتمام متعلقہ ادارےاورحکام متحرک ہوجاتےہیں، اس صورتحال میں عدالت کےتوجہ کرنےکی ضرورت نہیں رہ جاتی۔

     

    انہوں نے بتایا کہ اگرہم پہلےدن سےہی مداخلت کریں تومعاملہ الجھ جائےگا، کچھ کیسزمیں نوٹس لیاگیا اورکہا گیا دہشت گردی کامعاملہ ہے لیکن بعدمیں معاملہ ذاتی دشمنی کانکلا،تب ہمارےہاتھ بندھ جاتےہیں۔

    چیف جسٹس  نے کہا کہ میں آئی جیزکا بہت مشکورہوں کہ ہرضلع میں شکایت کےلیےایس پی مقررکیے اب لوگوں کواپنی شکایات کےلیے مقدمےاورعدالت کی ضرورت نہیں رہی، ایک لاکھ 20ہزارشکایات میں سےایس پی کی سطح پر80 فیصد مسئلے حل ہوئے اور شکایات کرنےوالےان فیصلوں سےمطمئن ہوئے اگرتب بھی مسئلہ حل نہ ہوتوعدالت کادروازہ کھلاہے۔

    [bs-quote quote=”ایک لاکھ 20ہزارشکایات میں سےایس پی کی سطح پر80 فیصد مسئلے حل ہوئے” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    انہوں نے کہا کہ کسی میں گواہی دینے کی ہمت نہیں تو انصاف نہیں مانگیں، تہیہ کرلیں کہ ہم نےجھوٹی گواہی کونہیں ماننا، انصاف کرنامقصدنہیں بلکہ قانون کے مطابق انصاف کرنا ہمارا مقصدہے۔

  • نوازشریف کی روانگی عدالتی فیصلےکےبعدعمل میں آئی، وزیراعظم

    نوازشریف کی روانگی عدالتی فیصلےکےبعدعمل میں آئی، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے پارٹی ترجمانوں کو چیف جسٹس آف پاکستان کے حالیہ بیان پر تبصرے کرنے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس محترم ہیں ان کےکسی بیان پرمیڈیامیں گفتگونہ کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی ترجمانوں کااجلاس ہوا جس میں سیاسی اورمعاشی صورتحال کاجائزہ لیا گیا، اجلاس میں نوازشریف کی لندن روانگی کےبعدکی صورتحال پرگفتگو بھی کی گئی۔

    اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شریف فیملی پاکستانی عوام کےسامنےمکمل بےنقاب ہوگئی، نوازشریف کی روانگی عدالتی فیصلےکےبعدعمل میں آئی، جن بیٹوں نےاستقبال کیاوہ پاکستان میں اشتہاری ہیں اور جوساتھ گیااس کےبیٹےاوردامادبھی اشتہاری ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: ہمارے سامنے طاقتور صرف قانون ہے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے ملکی معاشی صورتحال پر اطمینان کا اظہارت کرتے ہوئے کہا کہ معاشی حالات دن بدن بہتر ہونےہورہے ہیں، اپوزیشن کومعیشت میں بہتری کاخوف ہے کیونکہ حکومت معیشت کواوپرلےگئی توان کی باریاں نہیں آئیں گی۔

    وزیراعظم نے اپنےمؤقف اورنظریےپرڈٹ کرکھڑے رہنےکےعزم کااظہار کرتے ہوئے کرپٹ مافیاکامقابلہ جاری رکھنےکااعلان بھی کیا۔

    اجلاس کےدوران پارٹی فنڈنگ کیس سےمتعلق بھی سوالات کیے گئے جس پر وزیراعظم نےپارٹی فنڈنگ کیس میں اراکین کومطمئن رہنےکاکہا ، وزیراعظم نے کہا کہ عدالتوں میں اثاثوں کی تفصیلات بتاچکےہیں، پارٹی فنڈزکےآڈٹ ہوئےہیں،کسی فکرکی ضرورت نہیں۔

    وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں چیف جسٹس کےتازہ بیان کابھی ذکر ہوا ،وزیراعظم نےحکومتی ترجمانوں کو چیف جسٹس کےبیان پرتبصرےسےروک دیا،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس محترم ہیں ان کےکسی بیان پرمیڈیامیں گفتگونہ کی جائے ۔

    ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب کےبیانات کا تذکرہ ہوا تو وزیراعظم نے کہا کہ احتساب کاحامی ہوں خواہ اپوزیشن ہو یا حکومت، نیب آزادہےجس کاچاہےبلاتفریق احتساب کرے،جس نےملک کےپیسےکھائےاس کوحساب دیناہوگا اورحکومت احتساب کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنےگی۔