Tag: چیف جسٹس

  • چیف جسٹس کا دورہ روس ،جسٹس شیخ عظمت نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھالیا

    چیف جسٹس کا دورہ روس ،جسٹس شیخ عظمت نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھالیا

    اسلام آباد : جسٹس شیخ عظمت سعید نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا، جسٹس شیخ عظمت سعید چیف جسٹس آصف کھوسہ کے بیرون ملک دورے کے دوران فرائض انجام دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کی حلف برداری کی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی ، تقریب میں سپریم کورٹ کے ججز اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

    تقریب میں جسٹس شیخ عظمت سعید نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھایا ، جسٹس عمر عطا بندیال نے قائم مقام چیف جسٹس سے حلف لیا۔

    خیال رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد کے روس کے سرکاری دورے پر جانے کے باعث قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر جسٹس شیخ عظمت سعید تمام امور دیکھیں گے۔

    چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ اور جسٹس گلزاراحمد روس کے سرکاری دورے پر روانہ ہوگئے ہیں ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد 10ویں عالمی جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کریں گے اور پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔

    یہ کانفرنس روس کے دارالحکومت ماسکو میں 31 جولائی سے 3 اگست تک جاری رہے گی اور اس میں شرکت کے لیے روس کے فیڈرل بیلف سروس کے سربراہ نے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کو دعوت دی تھی۔

    اس سے قبل مئی میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے 7 روزہ سرکاری دورہ روس کے موقع پر جسٹس گلزار احمد نے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف لیا تھا۔

  • دنیا میں ججز اللہ کے ایجنٹس ہیں، انصاف کی فراہمی میں سکون ملتا ہے، چیف جسٹس

    دنیا میں ججز اللہ کے ایجنٹس ہیں، انصاف کی فراہمی میں سکون ملتا ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ دنیا میں ججز اللہ کے ایجنٹس ہیں، انصاف کی فراہمی میں جو سکون ملتا ہے اس کا کوئی نعیم البدل نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے تیز ترین انصاف کی فراہمی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کو انصاف کرنے والے پسند ہیں، انصاف کی فراہمی کے حوالے سے جج صاحبان پر بھاری ذمہ داری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مقدمہ تبھی ملتوی ہونا چاہئے جب وکیل یا جج کا انتقال ہوجائے، اسلام آباد میں 41، پشاور میں صرف 5 اپیلیں رہ گئی ہیں، لاہورمیں 95، کوئٹہ اور کراچی میں زیرو اپیلیں ہیں۔

    [bs-quote quote=”عرفان صدیقی کیس کا نوٹس لیا ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے، عدالت میں ہر شخص بشمول قاصد دلائل سنتے ہیں، عدالت میں فرق صرف یہ ہے کہ فیصلہ جج کو کرنا ہوتا ہے، اگر جج فیصلہ کرکے نہیں اٹھتا تو جج اور قاصد میں کوئی فرق نہیں ہے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ خود فیصلے کریں گے، آپ نیک نیتی سے فیصلے نہیں کرتے تو اللہ کے نظام میں خلل ڈالتے ہیں، جب اللہ آپ سے محبت کرتا ہے تو ماضی، مستقبل کی فکر کی ضرورت نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جنت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا وہاں کسی کو کوئی خوف نہیں ہوگا، میں نے اپنی زندگی میں بہت مشکل فیصلے لیے جہاں جان کا بھی خطرہ تھا، اللہ جب ساتھ دیتا ہے تو کسی چیز کا خوف نہیں ہوتا ہے۔

    [bs-quote quote=”ایمان مضبوط ہونا چاہئے، اللہ ہمیشہ انصاف کرنے والوں کا ساتھ دیتا ہے” style=”style-8″ align=”right” author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایمان مضبوط ہونا چاہئے، اللہ ہمیشہ انصاف کرنے والوں کا ساتھ دیتا ہے، جو راہ راست پر ہوں گے انہیں کوئی خوف نہیں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ آج مجھے جج بنے 22واں سال ہے، عدالتی سسٹم میں ٹرائل کی سب سے زیادہ اہمیت ہے، جج کا کام کیس میں دلائل سن کر فیصلہ کرنا ہے ملتوی کرنا نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عرفان صدیقی کیس کا نوٹس لیا ہے، آئی جی اسلام آباد کو بلا کر پوچھ گچھ کی ہے، اس واقعے سے عدلیہ کو شرمندگی ہوئی ہے۔

  • سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ججوں کو اپنے عہد کے مطابق برابری کی بنیاد پر انصاف فراہم کرنا ہوگا، سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، جھوٹے گواہ سےانصاف کا عمل متاثر ہوتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں جوڈیشل اکیڈمی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت تمام شہری برابری کے حقوق رکھتے ہیں،آرٹیکل 37بی کے تحت ہر شہری کو فوری انصاف فراہم کرنا ان کا بنیادی حق ہے۔

    صنفی بنیادوں پر تشدد کی روک تھام عدالت پروگرام کاحصہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، قتل کے مقدمات میں اکثریت عینی شاہدین جھوٹی گواہی دیتے ہیں۔

    گواہ اگرجھوٹا ہو تو انصاف کی فراہمی کا پورا عمل متاثرہوتا ہے، جھوٹی گواہی دینے والوں کو سزا دے کر مثال قائم کرنی چاہئے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کیلئے پولیس اصلاحات بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہیں، اس سلسلے میں وکلاء کے ساتھ تفتیشی افسران کو بھی تربیبت دی جارہی ہے،3ماہ کےدوران مقامی عدالتوں سے11 فیصد مقدمات کےبوجھ میں کمی آئی ہے۔

    انصاف کی فوری فراہمی کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی، آرٹیفشل انٹیلی جنس اور وائس ٹیکنالوجی سے مدد لی جارہی ہے، آصف سعید کھوسہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سستے اور جلد انصاف کی فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس کا اہم کردار ہے، مجسٹریٹ ماڈل کورٹس نے11دن میں5000کیسز نمٹائے۔

    اس کے علاوہ صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کے لیے خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، اگلے مرحلے میں بچوں کی قانونی امداد کے لیے عدالتیں قائم کی جائیں گی، ججوں کو اپنےعہد کےمطابق برابری کی بنیاد پرانصاف فراہم کرنا ہوگا۔

  • ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    اسلام آباد: ملک بھر میں ماڈل عدالتوں کی کارروائی جاری ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آج چار عدالتوں کی کارروائی خود بھی آن لائن ملاحظہ کی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 4 ماڈل کورٹس کی کارروائی آن لائن دیکھی، اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی موجود تھے۔

    چیف جسٹس نے جن ماڈل عدالتوں کی کارروائی آن لائن دیکھی ان میں پشاور کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج عالیہ سعدیہ لودھی کی عدالتی کارروائی شامل تھی۔

    آصف سعید کھوسہ نے جسٹس عطا بندیال اور جسٹس اعجاز کے ساتھ کوئٹہ کے قایم مقام سیشن جج ظفر اللہ خان کی عدالت کی کارروائی بھی دیکھی۔

    بقیہ جن دو عدالتوں کی آن لائن کارروائی دیکھی گئی ان میں مجسٹریٹ اٹک شفقت شہباز راجہ اور مجسٹریٹ چکوال شاہد حسین کی عدالتیں شامل تھیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  وکلا عزت گنوا رہے ہیں، عزت بحالی تحریک چلانی ہوگی: چیف جسٹس

    معزز ججز صاحبان نے آن لائن عدالتی کارروائی ایک گھنٹے تک دل چسپی کے ساتھ دیکھی، چیف جسٹس آف پاکستان نے ججز اور مجسٹریٹس کی کارکردگی کو سراہا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ججز اور مجسٹریٹس محنت اور جذبے سے کام کرتے رہیں گے۔ دریں اثنا، آصف سعید کھوسہ نے وکلا کے کردار کو بھی سراہا۔

    یاد رہے کہ تین دن قبل اسلام آباد میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ اب وکلا کی عزت بحالی کی تحریک کی ضرورت ہے کیوں کہ وکلا بہت تیزی سے اپنی عزت گنوا رہے ہیں۔

    انھوں نے تقریب سے خطاب میں وکلا کے رویوں اور قانون کے پیشے سے متعلق تفصیلی بات کی، اور وکلا کی کم ہوتی عزت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔

  • وکلا عزت گنوا رہے ہیں، عزت بحالی تحریک چلانی ہوگی: چیف جسٹس

    وکلا عزت گنوا رہے ہیں، عزت بحالی تحریک چلانی ہوگی: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ وکلا کی عزت بحالی کی تحریک کی ضرورت ہے کیوں کہ وکلا بہت تیزی سے اپنی عزت گنوا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے وکلا کے رویوں اور قانون کے پیشے سے متعلق تفصیلی بات کی، اور وکلا کی کم ہوتی عزت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔

    [bs-quote quote=”کام یاب وکیل بننے کے لیے تاریخ، حساب اور ادب پر عبور لازمی ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ بحالی تحریک کے نتیجے میں عدلیہ آزاد ہوئی تھی، سینئر وکلا سے کہا اب تحریک بحالیٔ عزتِ وکلا شروع کرنے کی ضرورت پڑ گئی ہے۔

    آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں وکلا کے لیے ٹریننگ کا کوئی سسٹم نہیں ہے جس کی بہت ضرورت ہے، قانون کا پیشہ مقدس ہے، وکیل دوسروں کے حقوق کی جنگ لڑتے ہیں، ان کی ایسی تربیت ہونی چاہیے کہ دنیا میں یہ کسی کا بھی مقابلہ کر سکیں۔

    انھوں نے کہا کہ وکالت میں دھوکا دینے والوں کی کوئی گنجایش نہیں، یہ پیشہ پیسا بنانے کے لیے نہیں، وکلا سے ابھی بھی امید ہے، پرانے ادوار میں وکلا فیس نہیں لیا کرتے تھے، لوگوں کی خدمت کریں پیسا خود آئے گا۔ چیف جسٹس نے وکلا سے کہا کہ اللہ خود آپ تک پیسا پہنچائے گا۔

    چیف جسٹس نے وکلا اور ججز کی ہاتھا پائی پر بھی بات کی، کہا یہ ایک دوسرے کو ماریں گے تو کیا یہ ٹھیک ہوگا، وکیل نے بحث زبان اور دماغ سے کرنا ہوتی ہے ہاتھوں سے نہیں، جج جب عدالت میں سوال کرے تو وکیل کو چپ ہو جانا چاہیے، اسے اس وقت جج کا دماغ پڑھنا چاہیے۔

    آصف سعید کھوسہ نے خطاب میں کام یاب وکیل بننے کے لیے اہم چیزوں کا بھی ذکر کیا، کہا کام یاب وکیل بننے کے لیے تاریخ، حساب اور ادب پر عبور لازمی ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ وکلا کم زور کیس لینے سے انکار کریں اور سائل کو درست مشورہ دیں۔

  • انصاف پر مبنی معاشرہ چاہتے ہیں تو جھوٹی گواہی کا خاتمہ کرنا ہوگا، چیف جسٹس

    انصاف پر مبنی معاشرہ چاہتے ہیں تو جھوٹی گواہی کا خاتمہ کرنا ہوگا، چیف جسٹس

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ انصاف پر مبنی معاشرہ چاہتے ہیں تو جھوٹی گواہی کا خاتمہ کرنا ہوگا، پولیس نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کراچی میں سینٹرل پولیس آفس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاخیری حربوں سے متعلق تین چیزوں پر فیصلہ کیا گیا ہے، فیصلہ کیا ہے کہ کیس کی سماعت ملتوی جج یا وکیل کے جاں بحق ہونے پر ہوگی، اب مقدمات میں التوا نہیں دیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایک کیس کا فیصلہ کیے بغیر دوسرے کیس میں شہادتیں ریکارڈ نہیں ہوں گی، اب ایک کیس میں تمام شہادتوں کو نمٹایا جائے گا، کسی بھی وقوعے کی شہادتیں جمع کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، ذمہ داری مقامی پولیس کے ذمے ہوگی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں جھوٹے گواہ بڑا مسئلہ ہیں، پہلا مسئلہ جھوٹی گواہی دوسرا مسئلہ تاخیری حربے ہیں، جسٹس منیر نے 1951 سے پہلے جھوٹے گواہوں پر ریمارکس دئیے تھے، جسٹس منیر کے ریمارکس کے برعکس جانا چاہتا ہوں، جو ایک بار عدالت میں جھوٹی گواہی دے اس پر تو پابندی لگنی چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے جھوٹے گواہ کو عدالت ڈیکلیئر کرے یہ جھوٹا ہے، جو شخص کیس میں جھوٹی گواہی دے تو اسے مجرم کے برابر سمجھنا چاہئے، جھوٹے گواہوں کے ساتھ ملے ہوئے تحقیقاتی افسر کو بھی مجرم تصور کرنا چاہئے، جھوٹے گواہ کو کسی صورت برداشت نہیں کرنا چاہئے۔

    مزید پڑھیں: تیزاب گردی قتل سے بڑا جرم ہے اور سزا عمرقید ہے ،چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے کہا کہ جھوٹے گواہوں پر دیا جانے والا فیصلہ تاریخی ثابت ہوگا، طے کرنا چاہئے کسی کی بھی غلط بیانی سے کیس بگڑے گا، اکثر جھوٹے چشم شدید گواہ مدعی کے رشتے دار ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے تفتیشی عمل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، تفتیشی افسر کو معلوم ہونا چاہئے استغاثہ کیس کیسے ثابت کرتا ہے، آج بھی پراسیکیوشن پولیس کے آگے دئیے گئے بیان پر اعتماد کرتی ہے، عدالتوں کو تفتیشی افسران کے رحم و کرم پر رہنا پڑتا ہے، پولیس کے امیج کو شفاف بنانے کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مقدمات میں ملوث ملزمان کے بچوں کے لیے چائلڈ پروٹیکشن بورڈ قائم کیا جارہا ہے، ہر ضلع میں ایک ماڈل عدالت بھی قائم کررہے ہیں، پراسیکیوشن کے آگے بیانات پر اعتماد کی بحالی کے لیے اسسمنٹ کمیٹی بنارہے ہیں، معاشرے کی بہتری کے لیے عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری ناگزیر ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملزم کا صرف پولیس کے سامنے اقرار جرم کافی نہیں ہوتا، تفتیشی افسر کو معلوم ہونا چاہئے عدلیہ میں استغاثہ کیسے کیس بیان کرتا ہے، پولیس اور عدلیہ انصاف کے شعبے کو بہتر بناسکتے ہیں۔

  • چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ جمعرات کو کراچی  پہنچیں گے

    چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ جمعرات کو کراچی پہنچیں گے

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ جمعرات کو کراچی پہنچیں گے، جمعے کو سی پی او آفس کا دورہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ 18 جولائی کو کراچی پہنچیں گے، چیف جسٹس کراچی میں پولیس اصلاحات کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    چیف جسٹس پاکستان سندھ پولیس کی کارکردگی اور سندھ پولیس میں ہونے والی اصلاحات کا جائزہ لیں گے۔

    یاد رہے کہ 26 جون کو سندھ حکومت نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے پولیس آرڈر 2002 نافذ کر دیا ہے، جس کے بعد پولیس افسران کے تبادلے اور تقرر کے اختیارات سندھ حکومت کو مل گئے ہیں۔

    ترمیمی بل کے مطابق سندھ پولیس میں تبادلے اور تقرری کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ اور آئی جی کی مشاورت لازمی قرار دی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نئے پولیس آرڈر 2002 پر عمل ہو رہا ہے: آئی جی سندھ

    چند دن قبل آئی جی سندھ ڈاکٹر کلم امام کا کہنا تھا کہ نئے پولیس آرڈر میں آئی جی کے اختیارات برقرار ہیں، آرڈر پر عمل ہو رہا ہے، اس کے تحت تبادلے مشاورت سے ہو رہے ہیں۔

    جب کہ سیکریٹری داخلہ سندھ قاضی کبیر نے کہا تھا کہ پولیس افسران کا تبادلہ چھوٹی سی بات ہے، آئی جی سندھ کلیم امام تمام امور پر عمل کر رہے ہیں۔

    دریں اثنا، سندھ حکومت نے پراسیکیوشن اکیڈمی قایم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، سپریم کورٹ کی ہدایت پر 15 ایکڑ زمین پر اکیڈمی قایم کی جائے گی۔

    سیکریٹری داخلہ سندھ نے کہا کہ یہ اکیڈمی ججز اور وکلا کو تربیت فراہم کرے گی، اس اکیڈمی کے لیے بل سندھ کابینہ اور سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

  • یہاں ہم نوکریاں یا الاﺅنس دینے کے لیے نہیں بیٹھے، چیف جسٹس

    یہاں ہم نوکریاں یا الاﺅنس دینے کے لیے نہیں بیٹھے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ملازم وزارت خارجہ ممتاز احمد کی فارن الاﺅنس کی درخواست خارج کردی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ،یہاں نوکریاں یا الاﺅنس دینے کے لیے نہیں بیٹھے، ہمیں اپنا کام قانون کے تحت کرنا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں بینچ نے ملازم وزارت خارجہ ممتاز احمد کی فارن الاﺅنس کی درخواست پر سماعت کی۔

    دور ان سماعت وکیل ممتاز احمد نے کہاکہ عدالت نے معاملہ کا دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دیا، عدالتی حکم کے باوجود معاملہ کا وزارت نے جائزہ نہیں لیا ۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا محکمہ اپنے رولز میں ترمیم کرنے کا اختیار کھتا ہے، جس پر وکیل نے کہاکہ عدالت ہوا کے لیے تھوڑا دروازہ کھول دے۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ ہمدری کے لیے یہاں نہیں بیٹھے ، راستہ قانون سے نکلے گا، قانون راستہ نہ دیں تو ہمدردی بھی نہیں کر سکتے ،یہاں نوکریاں یا الاﺅنس دینے کے لیے نہیں بیٹھے ، ہمیں اپنا کام قانون کے تحت کرنا ہے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے ملازم وزارت خارجہ ممتاز احمد کی فارن الاﺅنس کی درخواست خارج کردی۔

  • چیف جسٹس نے خودکش دھماکوں کے الزام میں عمرقید کاٹنے والے کوبری کردیا

    چیف جسٹس نے خودکش دھماکوں کے الزام میں عمرقید کاٹنے والے کوبری کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے خودکش دھماکوں عمر قید سزا یافتہ ملزم کوبری کردیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے استغاثہ کے پاس ملزم کے خلاف  کوئی ٹھوس ثبوت نہیں، اتنا بڑا دھماکا ہوگیا اس لیے سزا دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں بینچ نے خودکش دھماکوں میں ملوث ملزم کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ افسوس کی بات ہےنچلی عدالتوں نےیہ چیزیں کیوں نہیں دیکھتیں ،اتنا بڑا دهماکہ ہو گیا اس لیے سزا دے دی، ہائی کورٹ اتنی بڑی عدالت ہےاس نےبھی شواہد کونہیں دیکھا۔

    وکیل نے عدالت میں بتایا کہ 2008میں پاکستان نیول وارکالج لاہورکے باہردوخودکش دھماکے ہوئے، دھماکے میں 3 افراد جاں بحق اور 18 زخمی ہوئے تھے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا اتنا بڑا واقعہ ہوگیا ، 2 دھماکے ہوئے لیکن کوئی ثبوت ہی نہیں، ثبوت صرف دھماکاہی ہے؟ آپ کے پاس ملزم کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں؟ ایسا لگ رہا ہے ملزم کو ویسے ہی کیس میں گھسیٹاگیا، ملزم کانام ایف آئی آرمیں بھی موجود نہیں تھا۔

    عدالت نے خودکش دهماکوں میں ملوث عمرقید کے ملزم کو عدم شواہد پر شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنےکاحکم دیا۔

    خیال رہے ٹرائل کورٹ نے ملزم ندیم حسین کو عمرقید کی سزاسنائی تھی ، جسے ہائی کورٹ نے برقرار رکھا تھا ، بعد ازاں ملزم نے ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

  • سپریم کورٹ ہائی کورٹ کےمعاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی، چیف جسٹس

    سپریم کورٹ ہائی کورٹ کےمعاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے واضح کیا ہے کہ سپریم کورٹ ،ہائی کورٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی تاہم نچلی عدالتوں میں بہت زیادہ ناانصافی پر مداخلت کاسوچ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے گرانٹ کی رقم ادا ئیگی مہلت میں توسیع کی درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ ہائی کورٹ کےمعاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی ، ستر سالہ تاریخ ہے نچلی عدالتوں کے معاملات میں دخل نہیں دیتے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا نچلی عدالتوں میں بہت زیادہ ناانصافی پر سپریم کورٹ مداخلت کا سوچ سکتی ہے۔

    کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ، پندرہ لاکھ کی ریکوری کے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف وارث مسیح نے درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست گزار کے وکیل کاکہنا تھا کہ عدالت رقم کی ادائیگی مہلت میں توسیع کرے، سات لاکھ کی ادائیگی آج ہی کرنے کو تیار ہیں۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہائی کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے کوئی حکم نہیں دے سکتے، جسٹس گلزار کا کہنا تھا درخواست گزارصرف معاملےکولٹکاناچاہتاہے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے وارث مسیح کی درخواست خارج کردی۔