Tag: چیف جسٹس

  • آئندہ نسلوں کو بچانے کے لیے ڈیم کے سوا کوئی راستہ نہیں، چیف جسٹس

    آئندہ نسلوں کو بچانے کے لیے ڈیم کے سوا کوئی راستہ نہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ڈیمز کی اشد ضرورت ہے، آئندہ نسلوں کو بچانے کے لیے ڈیم کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ٹی وی پر اپنے پہلے انٹرویو میں کہا کہ کوئٹہ میں کیس کی سماعت میں پتہ چلا پانی کی سطح بہت نیچے چلی گئی اور گھروں کو ٹینکرز کے ذریعے سپلائی پانی مہنگا ہے، پانی سے متعلق اور کوئی ذرائع نہیں تھے جو خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں، سماعت کے بعد اسلام آباد واپس آیا تو چیئرمین واپڈا نے بریفنگ دی۔

    [bs-quote quote=”ڈیم نہ بننے کے کئی وجوہات ہیں، عوام سے شیئر نہیں کرسکتا” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس” author_job=”میاں ثاقب نثار”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم آج تک پانی سے متعلق اپنے حق سے محروم ہیں، سندھ طاس معاہدے کے تحت ہمیں پورا پانی نہیں مل رہا، پانی کی کمی کو ڈیم سے ہی پورا کیا جاسکتا ہے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ڈیم نہ بننے کے کئی وجوہات ہیں، عوام سے شیئر نہیں کرسکتا، ڈیم تعمیر نہ کرکے مجرمانہ غفلت کا بھی مظاہرہ کیا گیا، 40 سال سے ڈیم کیوں نہیں بنے اس معاملے کو دیکھنا چاہئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حالیہ سیمینار میں بھی وزیراعظم عمران خان سے کہا تھا کہ ڈیمز نہ بنانا مجرمانہ غفلت ہے اور اس کو دیکھنا چاہئے، کالا باغ ڈیم جیسے ایشو کھڑے کیے گئے، عوام کو ڈیمز بنانے میں رکاوٹ ڈالنے والوں کا پتہ چلنا چاہئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیمز بنانے سے متعلق فنڈز کی کمی تھی انشا اللہ پوری ہوجائے گی، عوام فنڈز دینے میں آگے رہے ہر شخص نے اپنا کردار ادا کیا، ڈیمز سے متعلق سمجھ رہا 9، 10 سال لگیں گے، اللہ نے آسانیاں پیدا کردیں، چند دنوں میں فنڈز کے مسائل حل ہوگئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈیمز کے لیے زمینوں کا معاملہ آیا تھا وہ بھی کافی حد تک حل کرلیا گیا، جس علاقے میں ڈیمز بننا تھے وہاں زمینوں کے مسائل حل ہوگئے۔

    [bs-quote quote=”امید ہے 5 سے 7 سال کے دوران ڈیم مکمل ہوجائے گا” style=”style-6″ align=”right” author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے ہمیشہ اپنے ملک کی ہر حالت میں سپورٹ کی، ان کے جذبات کی قدر کرتا ہوں، برطانیہ میں تو فنڈز ریزنگ کی تقریب میں لوگوں کی تعداد زیادہ تھی جبکہ مانچسٹر میں لوگ ہال کے باہر تقریب میں آنے کے لیے انتظار کررہے تھے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کبھی نہیں سوچا تھا میری چھوٹی سی کاوش اتنی بڑی تحریک بن جائے گی، چھوٹے بچوں نے فنڈریزنگ میں بھرپور حصہ لیا، بزرگوں کو بھی دیکھا، خواجہ سرا جو خود مشکل سے گزارا کرتے ہیں 2 لاکھ فنڈز دے کر گئے، ایک صاحب تو اپنی پوری پنشن دے کر چلے گئے، ٹوٹے ہوئے جوتے والے شخص کو دیکھا جس نے ڈیم فنڈ میں پیسے دئیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امید ہے 5 سے 7 سال کے دوران ڈیم مکمل ہوجائے گا، اوورسیز پاکستانیوں نے دل کھول کر فنڈز ریزنگ میں حصہ لیا۔

  • نئےگج ڈیم کی تعمیر کیس ، چیف جسٹس نے  وزیرخزانہ اور وزیرتوانائی کوطلب کرلیا

    نئےگج ڈیم کی تعمیر کیس ، چیف جسٹس نے وزیرخزانہ اور وزیرتوانائی کوطلب کرلیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے حکومت سےنئےگج ڈیم کی تعمیر کاشیڈول مانگتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر  اور  وزیر توانائی عمر ایوب  کو طلب کرلیا جبکہ  ریمارکس دیئے میری خواہش تھی یہ معاملہ میری موجودگی میں حل ہوجاتا، بہت ساری خواہشات صرف خواہشات ہی رہ جاتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں نئےگج ڈیم کی تعمیر کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس کی کہا حکومت نئےگج ڈیم کی تعمیر سے متعلق مکمل شیڈول دے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم پرکمیٹی میٹنگ ہوچکی ہے۔

    سیکرٹری پلاننگ کمیشن نے عدالت کو بتایا کمیٹی نےاپنی سفارشات ایکنک کوبھجوادی ہیں، سیکریٹری خزانہ کوایکنک اجلاس جلدطلب کرنےکابھی کہا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ معاملہ توپھرایکنک میں پھنس جائےگا، ڈیم سےمتعلق بہت سی چیزیں فائنل ہوچکی ہیں۔

    [bs-quote quote=”میری خواہش تھی یہ معاملہ میری موجودگی میں حل ہوجاتا، بہت ساری خواہشات صرف خواہشات ہی رہ جاتی ہیں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ میری خواہش تھی یہ معاملہ میری موجودگی میں حل ہوجاتا، بہت ساری خواہشات صرف خواہشات ہی رہ جاتی ہیں، معاون نے کہا متعلقہ وزرا نے یقین دہانی کرائی کہ معاملہ انسانی حقوق کے طور پر سنیں گے۔

    سیکریٹری پلاننگ نے کہا کوشش کریں گے، 17 جنوری سے پہلے ایکنک کی میٹنگ ہو، جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے عدالت میں وزیرخزانہ کوبلالیتےہیں۔

    عدالت نےو زیر خزانہ اسد عمر اور اور وزیر توانائی عمر ایوب کو طلب کرتے ہوئے سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو بھی طلب کرلیا اور کمیٹی کارروائی کا ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیا، چیف جسٹس نے کہا حکومت تاریخ بتائے کب تک یہ ساراعمل مکمل ہوگا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا مہمند ڈیم کے سنگ بنیاد کی تاریخ بدلنے پر حکومت سے شکوہ

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے مہمندڈیم کےسنگ بنیادکی تاریخ بدلنے پر حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا تھا  مجھ سےاجازت لیےبغیرسنگ بنیادکی تاریخ بدل دی گئی، شایدسنگ بنیادتقریب میں نہ جاؤں،وزیراعظم کولےجائیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے  تھے فیصل واوڈاصاحب ایکنک کی میٹنگ انشور کریں، چیف جسٹس نے کہا میٹنگ نہ ہوئی تواگلی سماعت پرشارٹ نوٹس پر بلالیں گے، اگلی سماعت پر چاروں منسڑز آکر بتائیں کہ نئی گج ڈیم پر کیا کرنا ہے، ہم نےیہ کیس اس وقت اٹھایاشایدجب نااہل لوگ تھے، اب قابل اوراہل لوگ حکومت میں آگئےہیں یہ خودکرلیں گے۔

  • 5 ہزار سے زیادہ فیس لینے والے نجی اسکولوں کو 20 فی صد کمی کرنا ہوگی: سپریم کورٹ

    5 ہزار سے زیادہ فیس لینے والے نجی اسکولوں کو 20 فی صد کمی کرنا ہوگی: سپریم کورٹ

    کراچی: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک بار پھر دو ٹوک الفاظ میں اپنے حکم کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 5 ہزار سے زیادہ فیس لینے والے نجی اسکولوں کو 20 فی صد کمی کرنا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق نجی اسکولوں کی فیسوں کے حوالے سے عدالتی حکم کی وضاحت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ایک بار پھر کہہ دیا ہے کہ پانچ ہزار سے زائد فیس لینے والے اسکولوں کو بیس فی صد کمی کرنی پڑے گی۔

    [bs-quote quote=”اسکول بند ہو جائیں گے: پرائیویٹ اسکولز کی دہائی
    آپ نے اسکول بند کرنے ہیں تو کر دیں: چیف جسٹس کا جواب” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    عدالت نے کہا پانچ ہزار سے زیادہ فیس لینے پر بیس فی صد کمی ہوگی، یہ عدالتی حکم ہر اسکول پر لاگو ہے۔

    عدالتی حکم پر پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے صدر نے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ اس حکم پر عمل سے اسکول بند ہو جائیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جواب دیتے ہوئے کہا ’معلوم ہے نجی اسکول عدالتی فیصلے کے خلاف ردِ عمل دے رہے ہیں، آپ نے اسکول بند کرنے ہیں تو کر دیں۔‘

    چیف جسٹس نے کہا بچوں کی فیس کم کی تو اب احتجاج شروع کر دیا گیا ہے، ایسے اسکول مالکان کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔ انھوں نے اسکول مالکان کے پرائیویٹ اکاؤنٹس کے آڈٹ کرانے کا حکم بھی جاری کیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  اسکولوں نے فیس کم نہ کی تو انیل کپور کی طرح چھاپے ماروں گا، سید سردار شاہ


    یاد رہے کہ تین دن قبل سندھ کے وزیرِ تعلیم سید سردار شاہ نے دل چسپ انداز میں بیان دیا تھا کہ اگر پرائیویٹ اسکولوں نے عدالتی حکم پر فیسوں میں کمی نہ کی تو انیل کپور کی طرح چھاپے مار کر اسکول بند کرا دوں گا۔

  • وزارت آبی وسائل یاواپڈا نہیں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ڈیم بنےگا، ‌‌‌‌چیف جسٹس

    وزارت آبی وسائل یاواپڈا نہیں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ڈیم بنےگا، ‌‌‌‌چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس نے واپڈاسے ڈیم کی تعمیرکاحتمی شیڈول تحریری طورپرطلب کرلیا اور  گورنراسٹیٹ بینک کوڈونرزکی مشکلات حل کرنے کی  ہدایت دیتے ہوئے کہا وزارت آبی وسائل یاواپڈانہیں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ڈیم بنےگا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 5رکنی لارجربینچ نے دیامر بھاشا،مہمندڈیم کےحوالے سے کیس کی سماعت کی، اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

    اٹارنی جنرل نے دیامربھاشاڈیم تعمیرکاٹائم فریم پیش کردیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا واپڈاہم سےکوئی رابطہ نہیں کررہا، واپڈاسمجھتاہے اسےآزادی مل گئی اب وہ مرضی سےکام کرےگا، ڈیمزکی تعمیرکی ابتداعدالت عظمیٰ نے کی، ڈیمزکی تعمیر کی نگرانی سپریم کورٹ کرےگی، وزارت آبی وسائل یا واپڈا نہیں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ڈیم بنےگا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا ہمیں بتائیں کب افتتاح کرناہے کب کام شروع کرناہے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا ایک ڈیم 2027 میں بنےگا، چیف جسٹس نے مزید کہا آپ کےوزیراعظم کےمطابق2025 میں ملک میں پانی ختم ہوجائےگا، بابوسرٹاپ سے مشینری لے جانا ممکن نہیں، وہاں ٹنل بنائے بغیر گزارا نہیں۔

    اٹارنی جنرل نے کہا بھاشاڈیم تک رسائی کیلئے دوسرے راستوں کو بھی استعمال کیاجائے گا ، این ایچ اے بابوسر سرنگ کے لیے کنسلٹنٹ کی رپورٹ دے گا، سردیوں میں برفباری کے باعث سرنگ کاکام متاثرہوگا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا سرنگ کی تعمیرمیں 5سال لگ جائیں گے ، جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ این ایچ اے حکومت کاحصہ ہے، منصوبے پر کام کے لیے منصوبہ بندی حکومت نےکرنی ہے۔

    قوم ڈیم کے لیے پیسہ دے رہی ہے، حکومت نے فنڈز اکھٹے کرنے کے لیے کیاکیا ہے؟ چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیاواپڈا تعمیرکی سکت رکھتا ہے، کیا ڈیم کی تعمیر کے لیے کسی دوسرے ادارے کی خدمات لینا پڑیں گی، کیا وزیراعظم نے معاملے پر کو آرڈی نیشن کمیٹی تشکیل دی ہے، کیا 5 سال ایسے ہی گزر جائیں گے۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا بابوسرسرنگ کی لمبائی 30 کلومیٹر ہے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا قوم ڈیم کے لیے پیسہ دے رہی ہے، حکومت نے فنڈز اکھٹے کرنے کے لیے کیاکیا ہے؟ لوگ پوچھتے ہیں، عدالت عظمیٰ کے نام پر لوگ پیسہ دے رہے ہیں، لوگ مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کیاحکومت نے صرف بیان بازی کی ہے؟ حکومت نے ڈیمز کے لیے کیا کیا اب تک؟ یہ عدالت کامعاملہ نہیں قوم کی بقا کا معاملہ ہے،  جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ سرنگ کے لیے 450 ارب کی لاگت سمجھ سے بالاتر ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا ایک کلومیٹر پر ایک ارب روپے لاگت آئےگی۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا ڈیم کا کل تخمینہ 1450ارب روپے ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا حکومت نے کبھی سوچا ڈیم بنانے کے لئے پیسے کہاں سے آئیں  گے، کبھی نہیں کہا فنڈ سے ڈیم بن جائےگا لیکن کمپین بن جائےگی، یہ ایک کمپین بن گئی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا آج بھی ایک شخص 10لاکھ کاچیک دےگیا میری جیب میں پڑاہے، یہ ہےوہ جذبہ جس سےکام ہوتے ہیں، آپ کا صرف یہ کام ہے،  ٹی وی پر ایک دوسرے کے خلاف بیان دیں، میں نے کہا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کمیٹی قائم کریں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے  ریمارکس میں کہا ہمیں حکومت کی پالیسی درکار ہے، کیاحکومت ڈیمزکی تعمیر میں سنجیدہ ہے؟ کیوں ناروزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کریں۔

    ڈیمز کا کوئی تنازع ہوا تو عدالت عظمیٰ اٹھایا جائے، ڈیمز کا تنازع دوسری عدالتوں میں نہیں سناجائےگا

    چیئرمین واپڈا اور وفاقی وزیرآبی وسائل فیصل واوڈاعدالت میں پیش ہوئے، چیئرمین واپڈا نے بتایا واپڈا کو بدنام کیا جارہاہے،ڈیم کی تاخیرکی مہم چلائی جا رہی  ہے، ڈیم کے ٹھیکے سے متعلق بھی غلط الزام لگایاجا رہاہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا حکم دیں گے ڈیمز کا کوئی تنازع ہوا تو عدالت عظمیٰ اٹھایا جائے، ڈیمز کا تنازع دوسری عدالتوں میں نہیں سناجائےگا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا قومی منصوبہ پرسیاست المیہ ہے، جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے مہمندڈیم کے لیے فنڈز کیسے اکھٹے ہوں گے، چیئرمین  واپڈا نے عدالت کو بتایا مہمند ڈیم کے لیے 309 ارب درکار ہوں گے، حکومت 114ارب 6سال میں دےگی۔

    جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کیاایک ارب روپے فی کلومیٹر میں سڑک بنتی ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا چیئرمین این ایچ اے ٹنل سے متعلق بہتر  بتاسکتے ہیں،جسٹس عمر عطابندیال کا کہنا تھا ڈیم سے متعلق کوئی کمٹمنٹ نظرنہیں آرہی۔

    چیئرمین واپڈا نے کہا آئندہ ہفتے مہمندڈیم کی تعمیرکاکام شروع ہوگا، 4سال پہلے جہاں جنگ تھی اب وہاں ڈیم بنےگا، آئندہ اتوار کو مہمند اور جولائی میں دیامر بھاشا ڈیم کا افتتاح ہوگا، ڈیمز بنانے کیخلاف جنگ جاری ہے، جس کا مقصد ڈیمزکی تعمیرمیں تاخیر ہے، نومبر2023میں سپل وےکی تعمیرمکمل ہوگی۔

     ڈیمزتعمیرکی ٹائم لائن تحریری طور  پر دیں، چیف جسٹس کی ہدایت

    چیف جسٹس نے ہدایت کی ڈیمزتعمیرکی ٹائم لائن تحریری طور  پر دیں، واپڈا کو ڈیمز سے متعلق قابل احتساب بنائیں گے، واپڈا کی رفتار سے خوش نہیں ہوں۔

    چیئرمین واپڈا نے مزید بتایا جس تیزی سےکام ہورہا ہے مطمئن ہوں، 2024 میں بننے والا ڈیم2023 میں مکمل کریں گے، مارچ کے وسط تک ٹھیکیدار اپنا کام شروع  کر دے گا، علاقہ عمائدین کے تعاون سے زمین میں کوئی مشکل نہیں، زمین کے حصول کے لئے 684 ملین روپے ادا کرچکے ہیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا پروپیگنڈا چلنے سے کام نہیں رک سکتے، پروپیگنڈہ چلتا رہتا ہے، اس کی پرواہ نہ کریں، ڈیم کےتمام معاملات عملدرآمد بینچ دیکھےگا، شفافیت سمیت کسی کوکوئی اعتراض ہوتو سپریم کورٹ آئے، آپ چاہتے ہیں ہم ٹی وی پر ہونے والی بحث پرپابندی لگادیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اظہاررائےکےنام پرڈیمزکےخلاف پروپیگنڈہ کیاجارہاہے، جس کوتکلیف ہےعدالت آئےہم جائزہ لیں گے، عدالت نے پانی کی قیمت مقرر کی، لوگ کہہ رہےہیں موبائل کارڈکاٹیکس ڈیمزفنڈکودیں، کسی نےموبائل ٹیکس سے متعلق عدالت سےرجوع نہیں کیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا بیرون ملک سےلوگوں کوفنڈنگ میں مسائل ہیں گورنراسٹیٹ بینک کوکئی بارفنڈنگ کامسئلہ حل کرنے کا کہا، گورنراسٹیٹ بینک نے  عدالت کو بتایا مقامی چارجزختم کرچکے ہیں، انٹرنیشنل چارجزختم کرناہمارا اختیارنہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ڈیمز فنڈ کی رقم کہاں انوسٹ کی جائے۔

    گورنراسٹیٹ بینک نے مزید بتایا عدالت کوتحریری طورپرسرمایہ کاری سےآگاہ کرچکاہوں، 10 اعشاریہ 349 فیصد پر 3ماہ کے لئے ٹریثری بل جاری کیے جا سکتے  ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا ٹریژری بلز  پر حکومت کامؤقف بھی سن لیں گے، موبائل ٹیکس سے متعلق کل ایف بی آر کا مؤقف بھی لیں گے، اینگرو اور  ٹیکسٹائل والے بھی مفت پانی لے رہے ہیں۔

    گورنراسٹیٹ بینک کا کہنا تھا واٹرسیس لگایاجائے تو کسی اور مقصدکے لئے پیسہ استعمال نہیں ہوگا، چیئرمین واپڈا نے کہا بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لئے کمپنی بنائی جائےگی، کمپنی کیلئے ایس ای سی پی سے رابطہ کرلیاگیا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تعمیر کیوں نہیں کرتے، عوام کوڈیمز کے شیئرزکیوں نہیں دیتے۔

    ڈیم سے متعلق ہر  تنازع پر براہ راست سپریم کورٹ فیصلہ کرےگی

    چیف جسٹس نے واپڈا سے ڈیم کی تعمیرکاحتمی شیڈول تحریری طور پر طلب کرلیا اور گورنر اسٹیٹ بینک کوڈونرزکی مشکلات حل کرنےکی ہدایت کی جبکہ موبائل کارڈز کے معطل شدہ ٹیکس سے متعلق فیصلےکے لئے چیئرمین ایف بی آر کو طلب کرلیا۔

    عدالت نے کہا آگاہ کیاجائے کیا موبائل ٹیکس،واٹرسیس کی صورت میں پیسہ جمع کیاجاسکتاہے،  ڈیم سے متعلق ہر  تنازع پر براہ راست سپریم کورٹ فیصلہ کرےگی۔

    ڈیمزکےخلاف پروپیگنڈے پر عدالت نے چیئرمین پیمراکو طلب کرلیا اور  ڈیمز سے  متعلق کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ کو پنجاب حکومت سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا، چیف جسٹس

    سپریم کورٹ کو پنجاب حکومت سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا، چیف جسٹس

    لاہور : سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پاکستان کڈنی اینڈ ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے 22 ارب لگائے، اسپتال نجی افراد کے پاس چلا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں پاکستان کڈنی اینڈ ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی کے ایل آئی سے متعلق قانون سازی کا کیا بنا؟ صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے جواب دیا کہ قانون سازی کے لیے مسودہ محکمہ قانون کو بھجوا دیا۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران کہا کہ گزشتہ سماعت پر بھی آپ کی جانب سے یہی کہا گیا تھا، آپ نہیں چاہتیں سپریم کورٹ پنجاب حکومت کی مدد کرے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے سوال کیا کہ جگر کی پیوند کاری کے آپریشن کا کیا بنا؟ صوبائی وزیر صحت نے جواب دیا کہ چیف جسٹس فکرنہ کریں اس پرکام کررہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ فکر آپ کو کرنی ہے بی بی! لیکن آپ کچھ نہیں کررہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے کہا کہ ہر سماعت پر آپ اور پنجاب حکومت زبانی جمع خرچ کرکے آجاتی ہے، چف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب میں نااہلی اور نکما پن انتہا کو پہنچ چکا ہے، معاملہ ختم کردیتے ہیں پنجاب حکومت میں اتنی اہلیت ہی نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا نااہلی ہے کہ پنجاب حکومت سے معاملات نہیں چلائے جارہے، پہلا آپریشن کرنے کی حتمی تاریخ دینی تھی لیکن یہ آپ کی کارکردگی ہے کہ آپ سے آج تک ایک کمیشن تو بن نہیں سکا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیس میں پنجاب حکومت کی نا اہلی کو تحریری حکم کا حصّہ بنارہے ہیں، علاج کی سہولیتیں دینے میں ناکام ہیں، لوگ آپ سے خود پوچھ لیں گے، ان کا کہنا تھا کہ جس کا جو دل کرتا ہے کرے اور چلائے اس کڈنی انسٹی ٹیوٹ کو، سپریم کورٹ کو آپ سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا۔

    جسٹس اعجاز الاامین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ زبانی جمع خرچ کررہی ہیں جبکہ جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پی کے ایل آئی ٹرسٹ سے مذموم عزائم کے افراد کو نہیں نکالنا، مذموم عزائم والوں کے ساتھ چلنا ہی شاید پنجاب حکومت کی پالیسی ہے۔

    چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی از خود نوٹس کی سماعت فروری کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔

  • سرکاری اسپتال سے متعلق ازخود نوٹس کیس، چیئرمین نیب کی چیف جسٹس سے ملاقات

    سرکاری اسپتال سے متعلق ازخود نوٹس کیس، چیئرمین نیب کی چیف جسٹس سے ملاقات

    اسلام آباد: سرکاری اسپتال سے متعلق از خود نوٹس کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان کے چیمبر  میں سماعت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیمبر میں ہونے والی اس سماعت میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے  ساتھ چیئرمین سی ڈی اے بھی موجود تھے.

    اس موقع پر چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے سی ڈی اے کو  اسپتال کی تعمیر سے نہیں روکا، ایک ایشو تھا، جس پر  نیب نےسی ڈی اے سے تفصیل مانگی تھی.

    ذرائع کے مطابق سی ڈی اے چیئرمین نے چیمبر سماعت میں موقف اختیار  کیا کہ نیب نے نوٹسز جاری کئے تھے، نوٹس کی وجہ سےمزید کارروائی روک دی تھی.


    اسلام آباد میں اسپتالوں کی کمی سے متعلق کیس: چیف جسٹس نے چیئرمین نیب کو طلب کرلیا

    ذرائع کے مطابق سماعت کے دوران چیئرمین سی ڈی اے کی چیمبر میں سماعت کے دوران سرزنش کی گئی.

    یاد رہے کہ آج سپریم کورٹ میں اسلام آباد میں اسپتالوں کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس کے دوران چیف جسٹس نے قومی ادارہ احتساب (نیب) پر برہمی کا اطہار کیا.

    چیف جسٹس نے چیئرمین نیب کو طلب کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ کل تک اسپتال کے لیے زمین الاٹ کی جائے ورنہ توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

  • اسلام آباد میں اسپتالوں کی کمی سے متعلق کیس: چیف جسٹس نے چیئرمین نیب کو طلب کرلیا

    اسلام آباد میں اسپتالوں کی کمی سے متعلق کیس: چیف جسٹس نے چیئرمین نیب کو طلب کرلیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں اسلام آباد میں اسپتالوں کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قومی ادارہ احتساب (نیب) پر برہم ہوگئے اور چیئرمین نیب کو طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ کل تک اسپتال کے لیے زمین الاٹ کی جائے ورنہ توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اسلام آباد میں اسپتالوں کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ (کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی) سی ڈی اے نے اسپتال کے لیے زمین فراہم کرنا تھی، اس کا کیا ہوا؟

    سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ قومی ادارہ احتساب (نیب) نے زمین فراہم کرنے سے روک دیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بلائیں نیب کے چیئرمین کو۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایک درخواست پر نیب لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا شروع کر دیتا ہے، ہم نے خود چیئرمین نیب کو پیش نہ ہونے کی رعایت دی تھی۔ ہم چیئرمین نیب سے یہ رعایت واپس لے لیتے ہیں۔ نیب نے سارے پاکستان کو بدنام کرنا شروع کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ نیکی کا کام بھی شروع ہوتا ہے تو نیب ٹانگ اڑا دیتا ہے، نیب حکام عدالت میں جواب دیں۔ حکام ناکام رہے تو چیئرمین نیب کو ذاتی حیثیت میں بلائیں گے۔

    عدالت نے چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل نیب اور چیئرمین سی ڈی اے کو چیمبر میں طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور میں نیب کی ایک بی بی بیٹھی ہیں جو لوگوں کو بلیک میل کرتی ہیں۔ چیئرمین نیب کو بتا دیں ممکن ہے ان کو حاصل حاضری سے استثنیٰ واپس لے لیں، نیب نے عدالتی احکامات کی ہی تذلیل شروع کر دی۔

    انہوں نے پوچھا کہ بحرین حکومت نے اسپتال کی تعمیر کے لیے 10 ارب کا تحفہ دیا تھا، اس اسپتال کی تعمیر سے متعلق کیا ہوا؟ وفاقی سیکریٹری برائے صحت نے بتایا کہ اسپتال کی تعمیر سے متعلق کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سی ڈی اے سے جو کہا تھا 15 دن میں زمین کا فیصلہ کرے۔ سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ زمین حاصل کرنے کے معاملے کی نیب نے انکوائری شروع کردی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے کے لیے عدالتی حکم اہم ہے یا نیب کا، کل تک زمین الاٹ کریں ورنہ چیئرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

  • ریلوے خسارہ کیس: ریلوے کو وفاقی و صوبائی زمین کی فروخت سے روک دیا گیا

    ریلوے خسارہ کیس: ریلوے کو وفاقی و صوبائی زمین کی فروخت سے روک دیا گیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریلوے کو وفاقی و صوبائی زمین کی فروخت اور 5 سال سے زائد لیز پر دینے سے روک دیا، ریلوے کو کوئی ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے سے بھی روک دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ سماعت میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے کی زمین وفاق کی ملکیت ہے، صوبے ریلوے کی اراضی استعمال کر سکتے ہیں مگر بیچ نہیں سکتے۔ سپریم کورٹ نے ریلوے اراضی کی فروخت پر پابندی لگا رکھی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ محکمہ ریلوے لیز پر زمین دے سکتا ہے مگر بیچ نہیں سکتا لیکن ایسا بھی نہ ہو کہ 99 سال کی لیز دے دی جائے۔

    وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ ہم ایک مرلہ زمین بھی نہیں بیچ رہے، 3 سے 5 سال کی لیز پر کچھ اراضی دے رکھی ہے۔ ریلوے اراضی سے سالانہ 3 ارب روپے کی آمدن ہو رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر لیز ختم کرتے ہیں تو ریلوے کا مالی نقصان ہوگا۔

    سپریم کورٹ نے ریلوے کو وفاقی و صوبائی زمین کی فروخت سے روک دیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جو زمین ریلوے کے استعمال میں ہے اسے فروخت نہیں کیا جا سکتا، وفاق اور صوبوں کی ملکیتی زمین ریلوے 5 سال سے زائد لیز پر نہیں دے گا۔

    عدالت نے کہا کہ ایسی اراضی جو ریلوے آپریشن کے لیے درکار نہیں وہ 5 سال لیز پر دی جا سکتی ہے، ریلوے کو کوئی ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ریلوے اپنی اراضی پر قبضہ نہیں ہونے دے گی۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ رائل پام کلب کے معاملے پر عبوری حکم جاری رہے گا، رائل پام کا قبضہ فرگوسن نے لے لیا ہے۔ رائل پام کا مسئلہ الگ سنیں گے۔

    عدالت نے وفاق و صوبوں کی ریلوے اراضی سے متعلق معاملہ نمٹا دیا۔

    سماعت کے بعد عدالت سے باہر گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ شدید اختلاف ہے، چور وزیروں کو بلایا جائے، جب بھی کوئی چور لٹیرا جیل جاتا ہے تو وہ بیمار ہو جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قوم کی دولت کو لوٹنے والے حکومت کا خرچہ کروا رہے ہیں، موجودہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو غیر آئینی سمجھتا ہوں۔ چور ہی چوروں کا احتساب کرنے جا رہے ہیں۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں نے 20 ٹرینیں مرمت کر کے چلائی ہیں، میں سینئر ترین پاکستان کا سیاسی ورکر ہوں۔ پی اے سی کا چیئرمین بنانے کا حق اسپیکر کو نہیں۔ ’چور ڈاکو کیسے لوگوں کا احتساب کرے گا‘؟

  • 18 ویں ترمیم کیس: چیف جسٹس کا ترمیم کے لیے ہونے والی بحث پر اظہارِ حیرت

    18 ویں ترمیم کیس: چیف جسٹس کا ترمیم کے لیے ہونے والی بحث پر اظہارِ حیرت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات کی منتقلی پرسماعت ہوئی، چیف جسٹس نے ترمیم کے لیے ہونے والی بحث پر حیرت کا اظہار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معاملہ دیکھتے ہوئے بڑی مشکل ہوئی۔

    [bs-quote quote=”نائیک صاحب آپ تو اس سارے عمل کا حصہ رہے ہیں، ترمیم کی بحث کہاں ہوئی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”چیف جسٹس کا فاروق ایچ نائیک سے استفسار”][/bs-quote]

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کہیں پتا نہیں چلا کہ اٹھارویں ترمیم کے لیے بحث کہاں ہوئی۔

    چیف جسٹس نے ممتاز قانون دان اور پی پی رہنما فاروق ایچ نائیک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نائیک صاحب آپ تو اس سارے عمل کا حصہ رہے ہیں، ترمیم کی بحث کہاں ہوئی۔

    میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ میں ترمیم سے قبل ایک سال اشتہار دیا جاتا ہے، مکمل بحث کے بعد ترمیم کی جاتی ہے۔

    وکیل سندھ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد محکموں کی فہرست بنائی گئی تھی، یہ فہرست کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کر دی گئی تھی۔


    18 ویں ترمیم کی وجہ سے تعلیم اور صحت کا معیار گرا ہے: وفاقی وزیرِ اطلاعات


    عدالت نے ترمیمی عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیوں فرض کرلیا گیا کہ شعبۂ صحت صوبوں کو منتقل کر دیا گیا تو ادارے بھی منتقل ہو گئے۔

    اس موقع پر فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے وزارت ختم ہو گئی تھی۔

    [bs-quote quote=”سوئٹزرلینڈ میں ترمیم سے قبل ایک سال اشتہار دیا جاتا ہے، مکمل بحث کے بعد ترمیم کی جاتی ہے۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″ author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    خیال رہے کہ آئین میں اٹھارویں ترمیم 8 اپریل 2010 کو قومی اسمبلی پاکستان نے پاس کی تھی، اس وقت صدرِ مملکت کے عہدے پر آصف علی زرداری متمکن تھے۔ اس ترمیم کے بعد صدر کے پاس موجود تمام ایگزیکٹو اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل ہو گئے تھے، اور وفاق سے زیادہ تر اختیارات لے کر صوبوں کو دیے گئے۔

    تحریکِ انصاف کی حکومت اٹھارویں ترمیم پر جزوی تنقید کر رہی ہے، ایک ماہ قبل وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ 18 ویں ترمیم کی وجہ سے تعلیم اور صحت کا معیار گرا ہے، اس میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جنھیں بہتر بنایا جا رہا ہے۔

  • جب تک آبادی کم نہیں ہوگی، مشکلات کم نہیں ہوں گی‘ چیف جسٹس

    جب تک آبادی کم نہیں ہوگی، مشکلات کم نہیں ہوں گی‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاکستان کے ذرائع کم ہو رہے ہیں، زرعی زمین کم ہورہی ہے، جب تک آبادی کم نہیں ہوگی، مشکلات کم نہیں ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل نے حکمت عملی پرمشتمل مسودہ پیش کرنا تھا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ جب تک آبادی کم نہیں ہوگی، مشکلات کم نہیں ہوں گی، تیزی سے بڑھتی آبادی تو ڈیم سے بھی بڑا مسئلہ ہے۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ الیکٹرانک میڈیا پرآگاہی مہم جاری ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آبادیات کے مسئلے پر سمپوزیم ہوا،حکومت نے سفارشات تسلیم کیں، اب حکومت نے ایکشن پلان دینا تھا۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت نے ایکشن پلان نہیں بتایا لیکن کام شروع کردیا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صرف اشتہارات سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پہلے آگاہی پھیلانی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے پاس ابھی تک کوئی جامع منصوبہ نہیں، ہم حکومت کے فرائض کی نشاندہی کردیتے ہیں، حکومت ایکشن پلان بناتی رہے، معاملے کوختم نہیں کریں گے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق کیس کی سماعت 14 جنوری تک ملتوی کردی۔