Tag: چیف جسٹس

  • سابق وزیراعلیٰ سندھ  کی ہدایت پرجنگلات کی اراضی فروخت ہوئی‘سپریم کورٹ

    سابق وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پرجنگلات کی اراضی فروخت ہوئی‘سپریم کورٹ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ کیوں نہیں کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ غیر قانونی قبضہ ہے توزمین کا تحفظ محکمے کی ذمے داری ہے، سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ سابق وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پرجنگلات کی اراضی فروخت ہوئی۔

    ایڈیشنل ایڈویکٹ جنرل سندھ نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ 70 ہزارایکڑاراضی غیرقانونی الاٹ کردی گئی، ایک لاکھ 45 ہزار ایکٹر پرغیر قانونی قبضہ ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت خود کہہ رہی ہے 70 ہزار ایکڑ الاٹمنٹ غیر قانونی ہے؟ ابھی تک اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ کیوں نہیں کی گئی۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ منسوخی کا معاملہ کابینہ کو بھجوایا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الاٹمنٹ منسوخ کرنے میں 2 منٹ لگتے ہیں، آپ نے کام نہیں کرنا توبتا دیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ سیکریٹری ، وزیرجنگلات اورچیف سیکریٹری کیوں پیش نہیں ہوئے؟ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ایک لاکھ 45 ہزارایکڑپرغیرقانونی قبضہ ہے اسے تو واگزارکرائیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ دوماہ پہلے اپنے حکم میں کہا تھا اس ضمن میں اقدامات کریں، چیف جسٹس نے کہا کہ وقفے کے بعد آپ کو بتائیں گے اس کیس کو کراچی میں کب لگانا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ تمام اعلیٰ حکام کو نوٹس کریں گے، سیکریٹری ، وزیر جنگلات ا ور چیف سیکریٹری کو بلائیں گے۔

  • بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادیں: ایف بی آر اور ایف آئی اے سے رپورٹ طلب

    بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادیں: ایف بی آر اور ایف آئی اے سے رپورٹ طلب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں اور اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے 14 جنوری کو ایف بی آر اور ایف آئی اے سے دبئی جائیدادوں پر رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں اور اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے نے ماہانہ رپورٹ فائل کرنی تھی، کیا وقار احمد جرمانے کی رقم ادا کر رہے ہیں؟ جس پر وقار احمد کے وکیل نے کہا کہ وقار احمد نے 6 کروڑ کی رقم ادا کر دی ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ 21 ماڈل کیسوں پر کیا پیش رفت ہوئی؟ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین نے بتایا کہ تمام کیسوں پر کارروائی کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ تاثر دیا گیا دبئی جائیدادوں پر 3 ہزار ارب مل سکتے ہیں، چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ 16 کروڑ کی ادائیگی ٹیکس کی مد میں وصول ہو چکی ہے۔ 14 کروڑ کی ادائیگیوں کا مزید تعین کر لیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ علیمہ خان نے 29 کروڑ سے زائد ادا کرنے ہیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا علیمہ خان نے رقم ادا کر دی ہے؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ علیمہ خان کے پاس 13 جنوری تک رقم ادا کرنے کا وقت ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ دبئی میں جائیداد خریدی گئی، پاکستان سے پیسہ اڑا کر باہر لے جایا گیا۔ جائیدادوں کی معلومات ڈی جی ایف آئی اے نے حاصل کیں۔ ایف بی آر جس رفتار سے کام کر رہا ہے یہ کام کب تک مکمل ہوگا۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ انشا اللہ ایف بی آر متحرک انداز سے کیسز کو چلائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف بی آر پر ہم ذمے داری ڈال رہے ہیں، خدا کا واسطہ ہے ملک کا پیسہ خزانے میں لانے میں کردار ادا کریں۔

    چیئرمین ایف بی آر نے عدالت کو مزید بتایا کہ دبئی جائیدادوں پر ملک بھر میں دفاتر قائم کر دیے، 775 افراد نے جائیدادوں پر بیان حلفی دے دیے۔ 13 جنوری کو عدالت کو مفصل رپورٹ جمع کروائیں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ 60 کیس ایسے ہیں جن میں جائیدادیں زیادہ ہیں۔ 60 کیسوں سے زیادہ وصولی کا امکان ہے۔

    عدالت نے 14 جنوری کو ایف بی آر اور ایف آئی اے سے دبئی جائیدادوں پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 14 جنوری تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ میں زلزلہ فنڈ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی

    سپریم کورٹ میں زلزلہ فنڈ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کورٹ میں زلزلہ فنڈ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ زلزلے سے متاثر لوگ پہلے نہایت خوشحال تھے، وہ لوگ دوسروں کی مدد اورملازم رکھنے والے لوگ تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے زلزلہ فنڈ کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران زلزلے سے متاثر لوگ پہلے نہایت خوشحال تھے، وہ لوگ پناہ گاہوں اورخیموں میں رہنے پرمجبور ہوگئے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دنیا مدد کے لیے کھڑی ہوئی، آبادکاری کے لیے دل کھول کرپیسہ دیا، وہ پیسہ کہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نہیں گزشتہ حکومتوں کی بات کررہا ہوں وہ ذمہ دار ہیں۔

    وکیل متاثرین نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سال 85 ارب کی رقم قومی خزانے میں گئی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کہے رہے ہیں 83 فیصد منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔

    انہوں ایرا کے نمائندے سے استفسار کیا کہ ایک منصوبہ بتا دیں جو مکمل کیا ہو جس پر ایرا کے نمائندے نے جواب دیا کہ سڑکیں بنائی، پل بنائے اور83 فیصد کام واقعی کیا ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ اراضی سے متعلقہ بالاکوٹ کے متاثرین کے مسائل حل ہوئے، ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے جواب دیا کہ جی وہ سارے مسائل حل کردیے ہیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے زلزلہ فنڈ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرچیئرمین ایرا کو طلب کرلیا۔

  • نجی کالجزواسپتال بزنس ہاؤسزبن چکے ہیں‘ چیف جسٹس

    نجی کالجزواسپتال بزنس ہاؤسزبن چکے ہیں‘ چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ عوامی مسائل حل کرنے کی بھرپور کوشش کی، میرا مقصد ہمیشہ خلوص پرمبنی رہا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں چیف جسٹس نے سروسزانسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزمیں تقریب سے خطاب کے دوارن گریجویٹس ہونے والے تمام طلبہ کومبارکباد دی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آج دوسرا موقع ہے کہ میں ڈاکٹرز سے خطاب کررہا ہوں، میں نے بطورچیف جسٹس کچھ وعدے کیے، اپنے وعدوں پرکتنا عمل کیا وہ قوم پرچھوڑرہا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل حل کرنے کی بھرپور کوشش کی، میرا مقصد ہمیشہ خلوص پرمبنی رہا، امتحان ہے، میری ریٹائرمنٹ کے بعد نتائج شروع ہوں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان کا ہرتعلیمی ادارہ، اسپتال میرے لیے برابر ہے، بلوچستان کے سب سے بڑے اسپتال کی حالت ابتر تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اسپتال میں الٹرا ساؤنڈسمیت کئی آلات نہیں تھے، آسامیاں خالی تھیں، میری محبت کسی خاص اسپتال یاعلاقےسے نہیں اس شعبے سے ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ نجی کالجزواسپتال بزنس ہاؤسزبن چکے ہیں، عدلیہ کا کام نہیں کہ اسپتال چلانا شروع کردے۔

    انہوں نے کہا کہ اسپتالوں کے دورے میرا کام نہیں تھا، جہاں غلطیاں تھیں توہمارا فرض تھا کہ مداخلت کرتے،عوام کے بنیادی حقوق کی ذمےداری کا تحفظ ہمارا فرض ہے۔

    چیف جسٹس نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی قوم یا معاشرے کی ترقی کا رازعلم وتعلیم حاصل کرنا ہے، جتنے بھی وسائل ہیں تعلیم کے لیے مختص کرنے چاہئیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ جوپانی پینے کے قابل نہیں اس کوبھی نچوڑاجا رہا ہے، منرل واٹرایشوپرنوٹس لیا، کیا میں نے خود بوتلیں بنانی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس صاف پانی کے وسائل نہیں، ہمیں توجہ دینی چاہیے، نوٹس عوامی ایشوز پر لیتا ہوں،عوام کو انصاف دینا ہماری ذمہ داری ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 7 بلین گیلن پانی واٹرکمپنیاں مفت استعمال کررہی تھی، پہلے سماعت میں اس پر ٹیکس لگانے کا کہا، مسئلوں پرکیا سوموٹو لینا دائرہ اختیارسے تجاوزکرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ اورپنجاب کے ہیلتھ کیئرمیں بہت بہتری آئی ہے، سفارش ختم، میرٹ کی بنیاد پرلوگوں کی تقرری کی گئی جس کا نتیجہ آیا۔

  • لاہور : شادی ہالزکی بندش کے اوقات کو رات11بجے تک کیا جائے، چیف جسٹس

    لاہور : شادی ہالزکی بندش کے اوقات کو رات11بجے تک کیا جائے، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ شادی ہالز کی بندش کے اوقات کو ٹریفک کے حساب سے11 بجے کیا جائے، انہوں نے ڈی سی لاہور کو اوقات کار میں تبدیلی کا جائزہ لینے کی ہدایت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں شہر میں موجود شادی ہالوں کی بندش کے حوالے سے چیف جسٹس کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی۔

    اس موقع پر سپریم کورٹ نے دس بجے شادی ہالزکی بندش کا نوٹس لیتے ہوئے، ڈی سی لاہور کو اوقات کار میں تبدیلی کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔

    سماعت کے دوران اپنے ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ دلہنیں تیار ہوکر گاڑی میں بیٹھی رہتی ہیں مگر شادی ہال بند ہوجاتے ہیں، گوٹے کنارے لگے کپڑے پہنے دلہنیں پریشان ہوجاتی ہیں۔

    ایک موقع پر چیف جسٹس نے ڈی سی لاہور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مواقع پرآپ بھی تو گوٹے کنارے لگے کپڑے پہنتی ہوں گی؟ چیف جسٹس کے مخاطب کرنے پر ڈی سی لاہور کھل کھلا کرہنس پڑیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ انتظامیہ لوگوں کے لئےآسانیاں پیدا کرے، رات دس بجے تو سڑکوں پر بھی ٹریفک ہوتا ہے، شادیوں کی وجہ سے بھی شہر بھر میں ٹریفک بھی جام رہتا ہے۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا لاہور میں غیرقانونی شادی ہال سب بند کرنے کا حکم

    شادی ہالزکے اوقات کار کو ٹریفک کے حساب سے گیارہ بجے کیا جائے، ڈی سی لاہور نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کا ضرور جائزہ لیں گے۔

  • اسپتالوں کے مسائل کو سپریم کورٹ نے حل کرایا ہے‘چیف جسٹس

    اسپتالوں کے مسائل کو سپریم کورٹ نے حل کرایا ہے‘چیف جسٹس

    لاہور: سپریم کورٹ میں پنجاب ہیلتھ کیئرکمیشن کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت 4 جنوری تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پنجاب ہیلتھ کیئرکمیشن کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے یاسمین راشد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امید نہیں تھی آپ احکامات کی خلاف ورزی کریں گی۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ چیف سیکرٹری نے ہمیں تحریری جواب دیا کہ انہیں مس گائیڈ کیا گیا، چیف جسٹس نے کہا کہ ہیلتھ کیئرسسٹم ڈائریکٹ زندگی کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اس طرح کے بورڈزکوبالکل قبول نہیں کریں گے، اس بورڈ میں جید لوگوں کو ہونا چاہیے۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ اب جوکمیشن بنایا جائے گا اس کی منظوری لی جائے گی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسپتالوں کے مسائل کوسپریم کورٹ نے حل کرایا ہے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ میں پنجاب ہیلتھ کیئرکمیشن کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت 4 جنوری تک ملتوی ہوگئی۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری، 2 دن میں جواب طلب

    یاد رہے کہ رواں ہفتے سپریم کورٹ نے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن (پی ایچ سی) کے بورڈ ممبران کی تقرری پر صوبائی وزیرِ صحت یاسمین راشد کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

  • جب تک عہدے پر ہوں، خلاف قانون کام نہیں ہونے دوں گا: چیف جسٹس

    جب تک عہدے پر ہوں، خلاف قانون کام نہیں ہونے دوں گا: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ  جب تک عہدے پر ہوں، خلاف قانون کام نہیں ہونے دوں گا۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میرٹ کے خلاف ڈاکٹرز کی تعیناتی معاملے کا از خودنوٹس لیتے ہوئے کیا، انھوں نے وی سی نشتر  میڈیکل کالج، سیکرٹری پنجاب اور تمام متعلقہ افسران کو  کل سپریم کورٹ طلب کیا ہے.

    اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکریٹری کیوں پیش نہیں ہوئے، معاملے کو بینچ میں سماعت کے لیے فکس کر رہے ہیں، کس نے کس سفارش کرائی، سب جانتا ہوں.

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بیوروکریسی کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، جب تک عہدے پر ہوں، خلاف قانون کام نہیں ہونے دوں گا.

    اس موقع پر انھوں نے سوال کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا اس معاملے سے کیا تعلق ہے، جس پر سیکریٹری صحت پنجاب نے جواب دیا کہ یہ انتظامی معاملہ ہے.


    مزید پڑھیں: طلبہ منشیات کہاں سے حاصل کررہے ہیں، صوبے رپورٹ پیش کریں: چیف جسٹس


    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت معاملے کا جائزہ لے گی اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہوگی، ملوث افراد کو  جرمانہ عائد کیا جائے گا، خدا کا واسطہ ہے کہ سیاسی وابستگیاں چھوڑدیں.

    سیکریٹری صحت پنجاب کی اس بات پر ہم اس ٹرانسفرکے آرڈرکو واپس لے لیتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ معاملے کوبینچ ہی دیکھے گا اور قانون کے مطابق کارروائی ہوگی.

  • سپریم کورٹ نے رائل پام کلب انتظامیہ تحلیل کردی

    سپریم کورٹ نے رائل پام کلب انتظامیہ تحلیل کردی

    لاہور: ریلوے اراضی لیزپر دینے کے خلاف از خود نوٹس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ریلوے اراضی پرہاؤسنگ سوسائٹیاں بنانے پر پابندی لگا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے ریلوے اراضی لیزپر دینے کے خلاف از خود نوٹس پر سماعت کی۔

    عدالت نے سماعت کے دوران میسرزفرگوسن کورائل پام کلب کی نئی انتظامیہ مقرر کرتے ہوئے ریکارڈ تحویل میں لینے کا حکم دے دیا، پرانی انتظامیہ کلب کی حدود میں داخل نہیں ہوسکے گی۔

    سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کلب میں تمام پروگرام اورسرگرمیاں معمول کے مطابق چلیں گی، ریلوے سے متعلق کوئی ریکارڈ رائل پام کلب سے باہر نہیں جائے گا۔

    عدالت نے رائل پام سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے تمام احکامات بھی غیرمؤثر کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں زیرالتوا کلب کے تمام مقدمات منگوا لیے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ریلوے اراضی پرہاؤسنگ سوسائٹیاں بنانے پر پابندی لگا رہے ہیں، زرعی اراضی لیزپر3 سال سے زائد دینے پربھی پابندی عائد کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ 24 دسمبر جو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ریلوے خسارہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی تھی۔

    سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ نے چکوال سمیت دیگر مقامات پرریلوے اراضی سے تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

  • سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے عدالت کی 4 ماہ کی مہلت

    سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے عدالت کی 4 ماہ کی مہلت

    لاہور: سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے 4 ماہ کا وقت دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد عدالت میں پیش ہوئیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی پر برہمی کا اظہار کیا۔

    یاسیمن راشد نے کہا کہ وینٹی لیٹر کی خریداری سے متعلق سمری وزیر اعلیٰ کے پاس پڑی ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کتنی سمریاں وزیر اعلیٰ کے پاس التوا میں ہیں؟ وینٹی لیٹرز کو مذاق سمجھا ہوا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو سمری سمیت بلا لیتے ہیں، یہیں بٹھا کر منظوری کرواتے ہیں۔ یاسمین راشد نے کہا کہ پچھلی حکومت کے وزیر نے سمری پر دستخط نہیں کیے۔ موجودہ وزیر پیپرا رولز کے تحت دستخط نہیں کر سکتی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پرانا وزیر کہتا ہے وہ پرانی تاریخ میں دستخط نہیں کرے گا۔ بدقسمتی ہے امیر کو وینٹی لیٹر لگانے کے لیے غریب کا اتار دیا جاتا ہے۔ نجی اسپتال آئی سی یو کے بیڈ کا 23 ہزار اور وینٹی لیٹر کا 5000 بل لیتے ہیں، صحت کی سہولیات مفت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ میں خود ذاتی طور پر معاملے کو دیکھوں گی۔ 10 دن میں سمری منظور کروا لیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 279 وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے 4 ماہ کا وقت دے رہے ہیں۔ کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی گئی۔

  • پائلٹس کی جعلی ڈگریوں پرازخودنوٹس کیس کی سماعت کل تک ملتوی

    پائلٹس کی جعلی ڈگریوں پرازخودنوٹس کیس کی سماعت کل تک ملتوی

    لاہور : سپریم کورٹ لاہوررجسٹری نے پی آئی اے اوردیگرایئرلائنزمیں پائلٹس کی جعلی ڈگری کیس کی سماعت کے دوران ڈگریوں کی تصدیق میں تعاون نہ کرنے والے تعلیمی اداروں پربرہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پی آئی اے اوردیگرایئرلائنزمیں پائلٹس کی جعلی ڈگری کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ 7پائلٹس اور91 کیبن کریوکوشوکازنوٹس جاری کیے گئے۔

    سی اے اے کی رپورٹ کے مطابق تعلیمی ادارے ڈگریوں کی تصدیق میں تعاون نہیں کررہے ہیں، پائلٹس ودیگراسٹاف کی ڈگریاں تصدیق کررہے ہیں۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بتایا کہ ملازمین نےعدالتوں سے حکم امتناع لے رکھے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سی اے اے حکم امتناع کے باوجود اپنی انکوائری جاری رکھے۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے ریمارکس دیے کہ انکوائری مکمل ہونے کے بعد حکم امتناع کا جائزہ لیں گے، عدالتیں انکوائری رپورٹ کی روشنی میں حکم امتناع کے معاملات دیکھیں۔

    عدالت نے ڈگریوں کی تصدیق میں تعاون نہ کرنے پرتعلیمی اداروں پراظہاربرہمی کرتے ہوئے ڈگریوں کی تصدیق میں تعاون نہ کرنے والے 69 تعلیمی اداروں کے مالکان کو طلب کرلیا۔

    سپریم کورٹ لاہوررجسٹری نے پی آئی اے اوردیگرایئرلائنزمیں پائلٹس کی جعلی ڈگری کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔