Tag: چیف جسٹس

  • میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری کو نوٹس جاری، اومنی گروپ کی جائیدادیں منجمد کرنے کا حکم

    میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری کو نوٹس جاری، اومنی گروپ کی جائیدادیں منجمد کرنے کا حکم

    لاہور: جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں سپریم کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کو نوٹس جاری کردیا جبکہ اومنی گروپ کی جائیدادوں کو تاحکم ثانی منجمد کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ پر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کی۔

    چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں پروجیکٹر لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) رپورٹ کی سمری اوپن کورٹ میں پروجیکٹر پر چلائی جائے گی۔

    چیف جسٹس نے اومنی گروپ کے مالکان کے وکلا سے کہا کہ لگتا ہے اومنی گروپ کے مالکان کا غرور ختم نہیں ہوا، قوم کا اربوں روپے کھا گئے اور پھر بھی بدمعاشی کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ لگتا ہے انہیں اڈیالہ جیل سے کہیں اور شفٹ کرنا پڑے گا، انور مجید کے ساتھ اب کوئی رحم نہیں۔ اربوں روپے کھا گئے معاف نہیں کریں گے۔

    عدالت میں جے آئی ٹی رپورٹ پیش کی گئی جس میں آصف زرداری گروپ اور اومنی گروپ کو ذمے دار قرار دے دیا گیا۔

    عدالت میں پیش کی گئی جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلاول فیملی کا ایک کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ کا ماہانہ خرچہ کمپنیوں سے ادا کیا جاتا تھا، کراچی اور لاہور کے بلاول ہاؤسز کی تعمیر کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقوم منتقل ہوئیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلاول ہاؤس لاہور کی اراضی زرداری گروپ کی ملکیت ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اگر اراضی گفٹ کی گئی تو پیسے کیوں ادا کیے گئے؟ کیا گفٹ قبول نہیں کیا گیا تھا؟

    رپورٹ کے مطابق زرداری گروپ نے 53.4 بلین کے قرضے حاصل کیے، زرداری گروپ نے 24 بلین قرضہ سندھ بینک سے لیا۔ اومنی نے گروپ کو 5 حصوں میں تقسیم کر کے قرضے لیے۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ نے کہا کہ 32 مزید جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں، 9 جعلی اکاؤنٹس میں 6 ارب روپے آئے۔ عدالت نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ فائنل رپورٹ نہیں آپ مزید تحقیقات کریں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ پاکستان نہیں جو پہلے کا تھا، جہاں سرکاری زمینوں کی بندر بانٹ تھی۔

    انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول کے گھر کے خرچے بھی یہ کمپنیاں چلاتی تھیں۔ ان کے کتوں کا کھانا اور ہیٹر کے بل بھی کوئی اور دیتا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق فریال تالپور کے اکاؤنٹ میں 1.22 ارب روپے کی رقم جمع ہوئی۔ رقم سے بلاول ہاؤس کراچی، لاہور، ٹنڈو آدم کے لیے زمین خریدی گئی۔ سندھ بینک نے اومنی گروپ کو 24 ارب قرض دیے۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ بتائیں سندھ بینک کے اپنے اثاثے کتنے ہیں جس پر جے آئی ٹی سربراہ بشیر میمن نے بتایا کہ سندھ بینک کے اثاثے 16 ارب اور قانون کے مطابق 4 ارب قرض دے سکتے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق 1997 میں اومنی گروپ تشکیل دیا گیا جس نے مزید 6 کمپنیاں بنائیں، اب اومنی گروپ کی 83 کمپنیاں ہیں۔ کے ڈی اے نے اومنی کے نام مندر، لائبریری اور عجائب گھر کے پلاٹ منتقل کیے۔ پلاٹس پہلے رہائشی پھر کمرشل کر کے فروخت کردیے گئے۔

    سپریم کورٹ نے آصف زرداری کو نوٹس جاری کردیا اور 31 دسمبر کو جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے اومنی گروپ کی جائیدادوں کو بھی تا حکم ثانی منجمد کرنے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اومنی گروپ، زرداری اور فریال تالپور کے وکلا کو رپورٹ کی کاپی دی جائے، 5 روز میں آصف زرداری اس رپورٹ پر اپنا جواب جمع کروائیں۔ کیا سندھ حکومت جے آئی ٹی سے تعاون نہیں کر رہی۔ ’واضح حکم دیا تھا تمام ادارے جے آئی ٹی سے تعاون کریں‘۔

    چیف جسٹس نے ماڈل ایان علی کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ ایان علی کہاں ہے جس پر وکیل نے بتایا کہ ماڈل ایان علی بیمار ہیں ان کا علاج ہو رہا ہے۔

    چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کیا ایان علی بیمار ہو کر پاکستان سے باہر گئیں؟ کوئی بیمار ہو کر ملک سے باہر چلا گیا تو واپس لانے کا طریقہ کیا ہے؟

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران کو سیکیورٹی سے متعلق بھی خدشات ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جو عدالتی احکامات کا احترام نہیں کرتا وہ کوئی امید بھی نہ رکھے۔ ’عدالت کو اپنے احکامات پر عملدر آمد کروانا آتا ہے‘۔

    یاد رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی نامزد ہیں۔

    نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور طحہٰ رضا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں جبکہ فریال تالپور سمیت کیس کے 4 ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت لے رکھی ہے۔ ایف آئی اے نے کیس میں آصف زرداری سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔

    2 روز قبل آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 7 جنوری تک توسیع کی جاچکی ہے۔

    اس سے قبل 27 اگست کو منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور نے ایف آئی اے کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروایا تھا۔

    ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نجف مرزا نے منی لانڈرنگ کیس میں دونوں سے 38 منٹ تک پوچھ گچھ کی جس کے دوران مختلف سوالات پوچھے گئے۔

  • چیف جسٹس ثاقب نثار کی ترکی کے صدر طیب اردوان اور ہم منصب سے ملاقات

    چیف جسٹس ثاقب نثار کی ترکی کے صدر طیب اردوان اور ہم منصب سے ملاقات

    انقرہ : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ترکی کے صدر طیب اردوان سے ملاقات کی، ملاقات میں ترک صدر نے جذبہ خیر سگالی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار جو ان دنوں عالمی عدالتی کانفرنس میں شرکت کے سلسلے میں ترکی کے دورے پر ہیں، اس دوران انہوں نے ترک صدر طیب اردوان سے ملاقات کی۔

    اس حوالے سے سپریم کورٹ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ جسٹس ثاقب نثار نے ترکی کے صدر طیب اردگون سے ملاقات کی ہے اس موقع پر ترک صدر نے چیف جسٹس کو خوش آمدید کہتے ہوئے خلوص اور محبت کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس نے پاک ترک عوام کے خصوصی تعلقات پر اظہار خیال کیا، ترک صدر طیب اردوان نے بھی پاکستانی عوام سے متعلق اچھے جذبات کا اظہار کیا۔

    ترجمان کے مطابق اس کے علاوہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ترکی میں ایک مقامی تقریب میں شرکت کی، جہاں ان کی ملاقات ترک آئینی عدالت کے صدر ڈاکٹر زختو ارسلان سے ہوئی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس ثاقب نثار کا سوشل میڈیا پر کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے،ترجمان سپریم کورٹ

    ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، چیف جسٹس نے اپنے ہم منصب کو پاکستان کے عدالتی نظام سے متعلق آگاہ کیا۔

  • چیف جسٹس کا احد چیمہ سےتنخواہ سےزائدوصول کی گئی رقم واپس لینےکاحکم

    چیف جسٹس کا احد چیمہ سےتنخواہ سےزائدوصول کی گئی رقم واپس لینےکاحکم

    لاہور : ایل ڈی اے سٹی کیس میں سپریم کورٹ نے احد چیمہ سےتنخواہ سے زائدوصول کی گئی رقم واپس لینےکاحکم دےدیا اور کہا احد چیمہ رقم ادانہ کریں تو جائیدادضبط کرلی جائے، چیف جسٹس نے ریماکس دئیے ملک و قوم کا لوٹا گیا پیسہ کسی کے پیٹ میں نہیں رہنے دیں گے، میری بات لکھ کررکھ لیں یہ سارےلوگ چھوٹ جائیں گے، انتہائی شاطر طریقے سے منصوبہ بندی پر کام کیاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ایل ڈی اےسٹی کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس کاایل ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر احد چیمہ سےتنخواہ سےزائدوصول کی گئی رقم واپس لینےکاحکم دے دیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ احد چیمہ رقم ادا نہ کریں توجائیداد ضبط کرلی جائے اور ڈی جی ایل ڈی اے سٹی سے متعلق سفارشات پیش کریں۔

    [bs-quote quote=”میری بات لکھ کررکھ لیں یہ سارےلوگ چھوٹ جائیں گے، انتہائی شاطر طریقے سے منصوبہ بندی پر کام کیاگیا ہے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کے ریمارکس "][/bs-quote]

    دوران سماعت چیف جسٹس نےریمارکس دئیے میری بات لکھ کررکھ لی جائے ، یہ سارے لوگ چھوٹ جائیں گے، انتہائی شاطر طریقے سے منصوبہ بندی پر انہوں نے کام کیا ہے، ملک و قوم کا لوٹا گیا پیسہ کسی کے پیٹ میں نہیں رہنے دیں گے۔

    چیف جسٹس نے احد چیمہ سے استفسار کیا بھکی پاور پلانٹ میں کتنی تنخواہ وصول کرتےرہے؟ احد چیمہ نے جواب دیا بھکی پاور پلانٹ میں چودہ لاکھ روپے تنخواہ مقررکی گئی تھی۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا ایسےکونسےسرخاب کے پر لگ گئےتھے جو چودہ لاکھ تنخواہ دی گئی، کس کو فائدے دیئے جو آپ کونوازا گیا؟ اتنے ہی منظور نظر تھے تو وہ اپنی جیب سے آپ کونوازتا، قومی خزانے سے نہیں، احد چیمہ کا کہنا تھا عدالتیں آزادہیں، عدالتوں کےسامنے پیش ہوں گا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھابربادی کاذمہ دار کون ہے؟ پہلےاورنج لائن کا بیڑہ غرق کیا، اب ایل ڈی اے سٹی، پیراگون سےکیاتعلق تھاجو ایل ڈی اےسٹی کامعاہدہ کیا، ایل ڈی اے سٹی کا سارا کیس ہی بدنیتی کا کیس ہے۔

    یاد رہے رواں سال فروری میں قومی احتساب بیورو نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں بدعنوانی میں سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کو گرفتار کیا تھا۔

    خیال رہے احد چیمہ پنجاب حکومت کے طاقتور افسر شمار کیے جاتے ہیں، یہ اس وقت ڈی جی ایل ڈی اے تھے جب آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں بڑے پیمانے پر اربوں روپے کی کرپشن کی گئی، جس کی نیب تحقیقات کر رہا ہے۔

  • چیف جسٹس کا تمام نجی اسکولوں کی فیسوں میں کمی کا حکم

    چیف جسٹس کا تمام نجی اسکولوں کی فیسوں میں کمی کا حکم

    اسلام آباد: نجی اسکولوں میں زائد فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تمام نجی اسکولوں کی فیسوں میں کمی، لاہور گرامر اور بیکن ہاؤس اسکول کے اکاؤنٹس منجمد کرنے اور ایف بی آر کو دونوں اسکولوں سے متعلق تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نجی اسکولوں میں زائد فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت میں بیکن ہاؤس اور لاہور گرامر اسکول کی آڈٹ رپورٹ جمع کروائی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سنہ 2017 میں سی سی او اور ڈائریکٹرز کو 62 ملین ادا کیے گئے۔ کل 512 ملین تنخواہیں ادا کی گئیں۔ 5 سالوں میں 5.2 بلین تنخواہیں ادا کی گئیں۔ تنخواہوں کے علاوہ دیگر سہولتیں الگ ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ناگواری سے استفسار کیا کہ ان اسکولوں نے یورینیم کی کانیں لی ہیں یا سونے کی؟ ایک ایک ڈائریکٹر کو 83 لاکھ تنخواہ دی جارہی ہے۔

    چیف جسٹس نے آڈٹ کمپنی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاہور گرامر اسکول کی آڈٹ رپورٹ غلط کیوں بنائی؟ ’پکڑ لیں اس کو اور ایف بی آر کے حوالے کریں، بچوں کو 2 روپے کا ریلیف نہیں دے سکتے‘۔

    انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو لاہور گرامر اور بیکن ہاؤس اسکول کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ایف بی آر دونوں اسکولوں سے متعلق تحقیقات کرے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کرائے کی کوٹھیوں میں اسکول کھولے ہوئے ہیں، ایک ایک کمرے کے اسکول سے اتنا پیسہ بنایا جا رہا ہے۔ اسکول نہیں چلا رہے اب یہ صنعت کار بن گئے ہیں۔

    نجی اسکول کی وکیل عائشہ حامد نے کہا کہ تمام اسکول 8 فیصد فیس کم کرنے کو تیار ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 8 فیصد تو اونٹ کے منہ میں زیرے والی بات ہے۔ 20 سال کا آڈٹ کروایا تو نتائج بہت مختلف ہوں گے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسکولوں نے اپنی آڈٹ رپورٹس میں غلط اعداد دیے، کیسے ڈائریکٹر 83، 83 لاکھ روپے تنخواہیں لے رہے ہیں۔

    بیکن ہاؤس کے وکیل شاہد حامد نے بتایا کہ بیکن ہاؤس نے 764 ملین ٹیکس دیا ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ نے بہت ٹیکس دیا ہوگا لیکن اس کا طالب علم کو فائدہ نہیں، اس کا فائدہ تب ہوگا جب فیس کم ہوگی۔

    چیف جسٹس نے تمام نجی اسکولوں کی فیسوں میں کمی کا حکم بھی دے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جن اسکولوں نے موسم سرما تعطیلات کی فیس لی وہ 50 فیصد واپس کریں۔ ’دوسری صورت میں آئندہ فیس میں لی گئی اضافی فیس ایڈجسٹ کریں‘۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ ہم طے کریں گے کتنی فیس بڑھنی ہے۔ جس نے اسکول بند کرنے کی کوشش کی اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔ صرف 5 فیصد اضافہ ٹھیک ہے اس سے زیادہ اضافہ ریگولیٹر طے کرے گا۔

    کیس کی مزید سماعت 2 ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی۔

  • سن لیں!غیر قانونی قبضےہرگز برداشت نہیں کروں گا،  چیف جسٹس

    سن لیں!غیر قانونی قبضےہرگز برداشت نہیں کروں گا، چیف جسٹس

    کراچی: تجاوزات کیخلاف آپریشن پرنظرثانی کی درخواست پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے سن لیں!غیر قانونی قبضےہرگز برداشت نہیں کروں گا ، جو کرنا ہےکریں،قبضے خالی کرائیں،کراچی صاف کریں اور وفاق ، سندھ حکومت اور میئر کو مل بیٹھ کر معاملہ دیکھنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تجاوزات کیخلاف آپریشن سے متعلق نظرثانی درخواست پرسماعت ہوئی ، ایڈووکیٹ جنرل ، اٹارنی جنرل اور میئر کراچی وسیم اختر عدالت میں پیش ہوئے.

    ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ تجاوزات آپریشن سےبڑےپیمانےپربےروزگاری میں اضافہ ہورہاہے، عدالت نےایمپریس مارکیٹ اور ملحقہ علاقوں کے لئے حکم دیا تھا، سندھ حکومت لوگوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کہا تھا پورے کراچی کیلئے ایمپریس مارکیٹ کوماڈل علاقہ بنایاجائے، یہ نہیں کہا تھا کہ کہیں اور آپریشن نہیں کرنا، تجاوزات تو ہٹ گئیں اب متبادل جگہ کا ایشو آئے گا، ،عدالت نے کہا حکم پر عمل ہوگیا ہے تو اب سندھ حکومت بتائے تجاوزات والوں کو کیا دیں گے۔

    میئرکراچی کی عدم پیشی پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہاں ہیں میئرصاحب کہاں سے آرہے ہیں ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ راستے بند ہونےکی وجہ سے دیر ہوئی ہوگی، تو جسٹس ثاقب نثار نے کہا باقی بھی آکربیٹھےہیں،انہیں نہیں معلوم تھاسپریم کورٹ آناہے؟

    میئرکراچی نے عدالت کو بتایا کہ ہم نےایمپریس مارکیٹ سےتجاوزات ختم کردی ہیں، جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا میئرکراچی نے بتایا رضاکارانہ  طورپر تجاوزات ختم ہورہی ہیں، ہم نےاس وقت حکم نہیں دیاتھایہ کام میئرنےخودشروع کیاتھا، فٹ پاتھ اورسڑکیں کلیئرکرانے کا حکم واضح تھا۔

    [bs-quote quote=”میئر کراچی اپنا سیاسی کیریئر داؤپر لگا کر کام کر رہے ہیں، میئر کراچی کی کارکردگی کو سراہتے ہیں ” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم امن وامان کی صورتحال کےلئےاس وقت بھی فکرمندتھے، ہم نےایمپریس مارکیٹ کوماڈل بنانےکیلئےکہاتھا، ہم چاہتےہیں سڑک پرچلنےوالوں کو بھی حق ملے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا سپریم کورٹ نےکراچی میں امن وامان کی صورتحال کیسےخراب کردی؟   پیدل چلنے والی خواتین،بچوں کا حق نہیں کہ راستہ صاف ملے؟ ہماراکیاتعلق؟بحالی اورمتبادل جگہ دیناحکومت کاکام ہے، جسٹس فیصل عرب نے کہا فٹ پاتھ اورسڑک کلیئرکرانابھی میئرکی ذمہ داری ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ متبادل جگہ فراہم کرناہےتوسندھ حکومت اپنا فرض ادا کرے، تاثردیا جا رہا ہے سپریم کورٹ نے صورتحال خراب کر دی ، ہر فرد چاہتا ہے فٹ پاتھ اورسڑکوں کےاطراف تجاوزات ختم ہوں۔ْ

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ  متاثرین کومتبادل جگہ دینے سےعدالت نے کب روکا ؟  چاہتا ہوں شہری فٹ پاتھ پر چلنے کا حق حاصل کریں، ہمیں تجاوزات کے دوران امن و امان پرویسےبھی تحفظات تھے۔

    [bs-quote quote=”کیا قبضہ مافیا کے سامنے سرجھکا دیں؟ کراچی کو اسی طرح چھوڑدیں ؟ ” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کے کوارٹرز خالی کرانے پر حکم دیا، سرکاری زمین خالی کرانے پر ہنگامہ شروع ہو گیا، گورنرسندھ نے فون کرکے کہا کہ امن و امان کامسئلہ ہے، یہ رویہ ہے ،ریاست کو قبضےکرنے والوں کےرحم و کرم پرچھوڑ دیں؟  لوگ احتجاج شروع کردیں اور ہم ریاست کی رٹ ختم کردیں، کیا قبضہ مافیا کے سامنے سرجھکا دیں؟ کراچی کو اسی طرح چھوڑدیں ؟ سیاسی وجوہ آڑے آجاتی ہیں،آج روک دیاپھر قبضے ہو جائیں گے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے میئر کراچی اپنا سیاسی کیریئر داؤپر لگا کر کام کر رہے ہیں، میئر کراچی کی کارکردگی کو سراہتے ہیں، صوبائی حکومت کو میئرکراچی کی کارکردگی کا احساس نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار  نے واضح کیا کہ  سن لیں!غیر قانونی قبضے برداشت نہیں کریں گے،  گھرہوں یاکھوکھےجو غیر بھی قانونی ہےکوئی برداشت نہیں، میئر کراچی نے کہا  فی الحال گھروں کے خلاف کارروائی روک دیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا   فیصلہ کریں،جو کرنا ہے، قانون کے مطابق کام کریں، آپ کو ایک ایک پارک کی زمین خالی کرانی ہوگی۔

    میئر وسیم اختر نے کہا  پارک ابن قاسم کی زمین پر قبضہ ہے،  پارک ابن قاسم کی طرف کارروائی سے مجھے روکا گیا، ،چیف جسٹس نے میئر کراچی سے مکالمے میں کہا   آپ کی مکمل حمایت کریں گے، سندھ حکومت،وفاق اور میئرمل کر حکمت عملی بنائیں۔

    [bs-quote quote=” جو کرنا ہے کریں، قبضے خالی کرائیں، کراچی صاف کریں” style=”style-6″ align=”right” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ   واضح کرتا ہوں، غیر قانونی قبضے ہرگز برداشت نہیں کروں گا، جو کرنا ہے کریں، قبضے خالی کرائیں، کراچی صاف کریں۔

    جسٹس ثاقب نثار  نے استفسار کیا کیا سندھ حکومت کونالوں پر قبضے خالی کرانے پر اعتراض ہے؟ میئرکراچی نے پورا پلان بنا رکھا ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ میئر کراچی کے پاس بحالی کا پلان نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ کام توآپ کاہے،بحالی کا منصوبہ بنانا تو آپ کا کام ہے، ہم تجاوزات کے خلاف آپریشن بند نہیں کر  سکتے، اگر ہم نے روکا تو پھر آئندہ نہیں ہو پائے گا۔

    جسٹس اعجاز الحسن کا کہنا تھا کہ متاثرین کی بحالی کا کام تیز کیوں نہیں کرتے، چیف جسٹس نے استفسار کیا مئیر بتائیں، تجاوازت کے خلاف آپریشن میں کیا رکاوٹیں ہیں؟ عدالت کا کوئی حکم نامہ راستے میں رکاوٹ ہے تو سب کوطلب کرلیتے ہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا میئر کراچی کو 4 ہفتے کے لیے آپریشن سے روکیں، سلمان طالب الدین کا کہنا تھا میئر کراچی بہت تیزی سے تجاوزات گرا رہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ہم کیوں روکیں،آپ مل بیٹھیں،خود طے کریں، یہ اپروچ ہے سندھ حکومت کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سندھ حکومت کہنا چاہ رہی ہے قبضے ہو گئے, اب قانونی تحفظ دیں، آپ کہہ رہے شہر آپ نے تباہ کر دیا اب کچھ نہیں ہو سکتا، وکیل سندھ حکومت نے بتایا تجاوزارت کے دوران گھر توڑے گئے، جس پر میئروسیم نے کہا کوئی ایک گھر بتا دیں جوتوڑا گیا ہو۔

    چیف جسٹس نےکل صبح ساڑھے 8 بجے عدالت چلانے کی ہدایت کردی، جسٹس اعجاز الحسن نے کہا تینوں حکام ٹھنڈے دل سے فیصلہ کرکے آئیں۔

    چیف جسٹس نے وفاق ، سندھ حکومت اور میئر کو مل بیٹھ کر معاملہ دیکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تینوں بیٹھ جائیں،آج رات12 بجے یہاں آجائیں، ہم رات یہیں بیٹھے ہیں، کل صبح ہم تھر جا رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : تجاوزات کیخلاف آپریشن : سندھ حکومت کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر

    یاد رہے سپریم کورٹ کے احکامات پر کراچی میں جاری تجاوزات کے خاتمے کے خلاف کارروائی زور شور سے جاری ہے، کارروائی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر سندھ حکومت کو شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، جس کو مد نظر رکھتے ہوئے سندھ حکومت نے کراچی میں تجاوزات کےخلاف آپریشن پرنظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔

    سندھ حکومت نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ حالیہ تجاوزات آپریشن میں انسانی ہمدردی کو مدنظر رکھا جائے، کارروائی سے غریب طبقہ بھی بےروزگار ہورہا ہے، سندھ حکومت تجاوزات کیخلاف آپریشن میں ہرممکن مدد کو تیار ہے، تاہم تجاوزات آپریشن بہتر اور منظم انداز میں کرنے کی ضرورت ہے، سپریم کورٹ حالیہ تجاوزات آپریشن کے حکم پر نظرثانی کرے۔

  • ڈیم بنا کر عوام کو واٹر بم کے اثرات سے بچائیں گے، چیف جسٹس

    ڈیم بنا کر عوام کو واٹر بم کے اثرات سے بچائیں گے، چیف جسٹس

    کوئٹہ: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ملک میں غریب آدمی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، غریبوں کا بہت زیادہ استحصال ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کے اعزاز میں صدر سپریم کورٹ بار نے عشائیہ دیا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لوگوں کے حقوق کی پامالی روکنے کی کوشش کریں گے، لوگوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ اعلیٰ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔

    [bs-quote quote=” پانی کی قلت کو واٹر بم کا نام دیتا ہوں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیم بنا کر عوام کو واٹر بم کے اثرات سے بچائیں گے، پانی کی قلت کو واٹر بم کا نام دیتا ہوں، عدلیہ اور بار ایک دوسرے کی طاقت ہیں، انسانی حقوق کے معاملات پر جہاں ضروری ہوا ازخود نوٹس لیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لوگوں کو انصاف کی فراہمی کے لیے ججز زیادہ محنت کریں، بنیادی انسانی حقوق کے لیے ازخود نوٹس لیتا رہا، آبی ماہرین کے مطابق بلوچستان میں پانی کی قلت کی صورت حال تشویشناک ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بار اور بینچ کو مل کر فوری انصاف کے لیے کام کرنا ہے، بنیادی حقوق کا تحفظ اعلیٰ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔

    مزید پڑھیں: ملک میں بہت کچھ ٹھیک کرنےکی ضرورت ہے ،چیف جسٹس ثاقب نثار

    انہوں نے کہا کہ صوبوں کو واٹر مینجمنٹ پر توجہ دینا ہوگی، پانی کے مسائل پر توجہ نہ دی تو مسائل مزید گھمبیر ہوجائیں گے، منرل واٹر کمپنیوں سے وصول کی گئی رقم پانی کی بہتری کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں نے ڈیم فنڈز کے لیے 7.9 ملین پاؤنڈز بھیجے، صوبوں کو واٹر مینجمنٹ پر توجہ دینا ہوگی، بار و بینچ کے تعاون سے عدل و انصاف کی فراہمی ممکن بنائی جاسکتی ہے۔

  • پانی کی قیمت کا بوجھ صارف پر منتقل نہیں ہوگا، چیف جسٹس

    پانی کی قیمت کا بوجھ صارف پر منتقل نہیں ہوگا، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پانی کی قیمت کا بوجھ صارف پر منتقل نہیں ہوگا، سندھ حکومت نے زیر زمین پانی کے استعمال کی قیمت مقرر کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کمپنیاں بڑی مقدار میں پانی نکال رہی ہیں، پانی کی قیمت عدالت نے مقرر کردی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وسائل کی چوری نہیں ہونھی چاہئے سارے کام نیک نیتی سے ہونے چاہئیں، میں تو منرل واٹر کے استعمال کے خلاف مہم شروع کرنے کا سوچ رہا تھا، کمپنیاں پانی کی ٹریٹمنٹ، بہتری کے لیے عدالتی کمیشن کے ساتھ تجاویز طے کرلیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پانی کی ٹریٹمنٹ پر جو کام فوری ہوسکتا ہے کہ وہ کریں، جس کام میں تاخیر ہوسکتی ہے اس کے لیے ٹائم فریم طے کرلیں، پانی کی بوتلوں کی قیمتیں کمپنیاں نہیں بڑھائیں گی۔

    سماعت کے دوران نمائندہ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان نے بھی منرل واٹر، سافٹ ڈرنکس کی قیمت مقرر کردی ہے۔

    سپریم کورٹ نے فریقین سے طے کردہ تجاویز 13 دسمبر کو طلب کرلیں اور مٹر واٹر کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔

    مزید پڑھیں: ایک ہفتے میں نظام ٹھیک کرلیں ورنہ کمپنیاں بند کر دیں گے، چیف جسٹس کی منرل واٹرکمپنیوں کو وارننگ

    واضح رہے کہ چیف جسٹس نے تین دن قبل ریمارکس دئیے تھے کہ منرل واٹر کمپنیاں عوام کو بے وقوف بنارہی ہیں معاملات درست نہ ہوئے تو فیکٹریاں کو بند کردیں گے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تھے کہ رپورٹ دیکھ کر دل کرتا ہے تمام کمپنیاں بند کر دیں، ایک لیٹر پر ایک روپیہ بھی لیا جائے تو ماہانہ سات ارب روپے کے حساب سے سالانہ 84 ارب بنتے ہیں۔

  • ڈیمز فنڈز کی رقم پر ججز اور سپریم کورٹ بھی قابل احتساب ہیں،چیف جسٹس ثاقب نثار

    ڈیمز فنڈز کی رقم پر ججز اور سپریم کورٹ بھی قابل احتساب ہیں،چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے واپڈا سےدیامیر بھاشا مہمندڈیمزکی تعمیرکا ٹائم فریم طلب کرلیا، عدالت نے ڈیمزکی رقم پرسپریم کورٹ اور ججز کوبھی قابل احتساب قرار دیتے ہوئے کہا ڈیم فنڈزکا ایک روپیہ بھی کسی اور کام پر خرچ نہیں ہوگا، ڈیم فنڈز سے پینسل خریدنے کی اجازت بھی عملدرآمد بینچ ہی دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دیامیر بھاشا مہمند ڈیمز کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس ڈیم بننےکاعدالتی فیصلہ حتمی ہوچکاہے، فیصلے کیخلاف کوئی نظر ثانی درخواست نہیں آئی، ڈیم کی تعمیر کے جائزے کے لیے عملدرآمد بینچ تشکیل دیا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا واپڈابتائے ڈیم کی تعمیر کے مراحل اور ٹائم فریم کیاہو گا، عملدرآمدبینچ ٹائم فریم کے مطابق کام کی تکمیل یقینی بنائے گا، ڈیم فنڈز کا ایک روپیہ بھی کسی اور کام پر خرچ نہیں ہوگا، ڈیمز فنڈز کی رقم پر ججز،سپریم کورٹ بھی قابل احتساب ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈیم فنڈز سے پینسل خریدنے کی اجازت بھی عملدرآمد بینچ دے گا، روپے کی قدر کم ہو رہی ہے،عدالت نہیں چاہتی ڈیم فنڈزکی رقم کی قدر کم ہو، اٹارنی جنرل عملدرآمد بینچ کے فوکل پرسن ہوں گے، ڈیم کی تعمیر کے لیے ٹنل کی تعمیر ضروری ہے، این ایچ اے بابو سر کے علاقے میں ٹنل تعمیر کرے گا۔

    [bs-quote quote=”ڈیم فنڈز سے پینسل خریدنے کی اجازت بھی عملدرآمد بینچ ہی دے گا
    ” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    اٹارنی جنرل نے بتایا ٹنل پر کام شروع ہوا لیکن مقامی عدالت نے اسٹے دے دیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا ڈیم کی تعمیر میں جوبھی رکاوٹ آئے عدالت کو آگاہ کریں، فنڈز لینے کا مقصد ڈیمز کے لیے مہم شروع کرنا تھا۔

    عدالت نے حکام سے استفسار کیا کہ ڈیم فنڈزکےلیے مزید کتنے پیسے درکارہیں آگاہ کیا جائے، پیسہ کیسے اور کہاں سے آئے گا یہ تفصیل بھی دی جائے، یا پیسہ بنانے کے لیے بانڈزجاری کرنے ہیں یا کمپنی بنانی ہے اور ٹنل کے لیے حکم امتناع کی تفصیلات دی جائیں۔

    جسٹس فیصل عرب نے واضح کیا فنڈنگ کا بڑا حصہ وفاقی حکومت نے دینا ہے، ڈیم کی تعمیر کا کام نہیں رکنا چاہیے، اچھا مارک اپ ملے تو پیسہ بینک میں جمع کروایا جاسکتا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ حکومت سے ہدایات لیکر ٹائم فریم دیں، آگاہ کیاجائےہرسال پی ایس ڈی پی میں کتنی رقم مختص ہوگی، واپڈاکے مطابق 4 سے 6 ماہ میں ٹنل بن جائےگی،ٹنل بننے سے دیامر بھاشا ڈیم کا راستہ5 سے 6 گھنٹے کم ہوجائے گا۔

    جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے خدشہ ہے ٹنل کی تعمیرڈیم کے کام میں رکاوٹ نہ بنے، چیف جسٹس نے کہا سنا ہے جنوری میں مہمند ڈیم کی تعمیر شروع ہو رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے دیامیر بھاشا مہمند ڈیمز کی تعمیر کے مراحل اور ٹائم فریم سے متعلق واپڈا سے تفصیل مانگ لی اور کیس کی سماعت 24دسمبر تک ملتوی کردی۔

  • ‌گذشتہ 40 برس میں ڈیمز نہ بننے کی تحقیقات ہونی چاہییں: چیف جسٹس

    ‌گذشتہ 40 برس میں ڈیمز نہ بننے کی تحقیقات ہونی چاہییں: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ تیزی سے بڑھتی آبادی پرفوری توجہ دینے کی ضرورت ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے بڑھتی ہوئی آبادی پر فوری توجہ کے موضوع پر اسلام آباد میں‌ منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا.

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تیزی سے بڑھتی آبادی روکنے کے لئے سمپوزیم کا اہتمام کیا گیا، آج وسائل محدودا ور مسائل زیادہ ہیں.

    [bs-quote quote=”وزیراعظم سےدرخواست ہے کہ عدلیہ کےقوانین اپ ڈیٹ کریں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ محدود وسائل کے ہوتے لامحدود ضرورتیں ہیں، 60 سال سے ہم نے آبادی کے کنٹرل پرتوجہ نہیں دی، تیزی سے بڑھتی آبادی بڑا خطرہ ہے، آبادی کےکنٹرول پرتوجہ دی جائے۔

    چیف جسٹس نےکہا کہ  آج ہمارےپاس پانی کی مینجمنٹ کانظام نہیں، 7 لاکھ بلین پانی ہرسال زمین سے نکالا جارہے،  4 لٹر پانی نکالا جاتا ہے، صرف ایک لٹر استعمال اورباقی ضائع کردیاجاتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سب سےضروری اور اہم چیز تعلیم ہے، کسی بھی معاشرےکے لئےعلم انتہائی ناگزیرہے، زندگی بےشک اللہ کی نعمت ہے، وہ قومیں جنہوں نےعلم حاصل کیااور بہتری کے لئے استعمال کیا، وہ آگےنکل گئیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پانی زندگی ہےآج پاکستان میں کوئی واٹر مینجمنٹ نہیں ہے، 40سال میں کوئی ڈیم نہیں بنایااس کی تحقیقات ہونی چاہیے، ایسے مسائل کےتدارک کے لئے آگاہی ضروری ہے، جو میڈیا کےذریعے دینی ہے،  اسی طرح آبادی بڑھتی رہی، تو 30برس میں آبادی45کروڑ ہوگی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اس مہم، تحریک میں اکیلا نہیں، سب میرےساتھ ہیں، سب کومل کرکام کرناہے، سپریم کورٹ میں اس حوالےسے بہت سیشن ہوئےتجاویزبھی ملیں۔

    [bs-quote quote=”ہمارےپاس پانی کی مینجمنٹ کانظام نہیں، 74 لٹر پانی نکالا جاتا ہے، صرف ایک لٹر استعمال اورباقی ضائع کردیاجاتا ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ عدلیہ کے پاس تجاویز عمل درآمدکرانےکااختیارنہیں، یہ اختیار محترم وزیراعظم اورحکومت کے پاس ہے، جنھوں نے تقریب میں شرکت کرکےثابت کیاوہ تجاویزپرعمل کریں گے،  ہم نےاپناحصہ ڈال دیا، اب ایگزیکٹوکاکام ہے اسے آگےلےکرچلیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس موقع پر کہا کہ ہم قانون نہیں بناسکتے، ٹولز ہمیں پارلیمنٹ دی گی، سول جج کے پاس روز کے 160کیسز لگے ہوتے ہیں، جج کو ایک کیس سننےکے لئےصرف تین منٹ ملتے ہیں، ہمیں ججزکی تعدادبڑھانی ہے، وزیراعظم سےدرخواست ہے کہ عدلیہ کےقوانین اپ ڈیٹ کریں،  تجاویزلیں اور انہیں ترامیم کی صورت میں پارلیمنٹ میں پیش کریں۔ ایساقانون مرتب کریں تاکہ عدلیہ پرمستقبل میں الزامات نہ لگائےجاسکیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ججزکی تعداد بڑھانی ہے اور عدالتی ڈھانچےکواپڈیٹ کرناہے، البتہ ہم بھی غافل نہیں ہیں، ہم نے کئی قانون بناکر دیے، جسٹس آصف سعیدکھوسہ صاحب نےکرمنل سائٹ پرکورٹ بنوائیں، جو فیصلے3سال میں ہوتےتھے، وہ ہم نےمہینوں میں نمٹائے۔

  • چیف جسٹس نے اعظم سواتی سے ڈیم  فنڈمیں چندہ قبول کرنے سے انکارکردیا

    چیف جسٹس نے اعظم سواتی سے ڈیم فنڈمیں چندہ قبول کرنے سے انکارکردیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے اعظم سواتی سے ڈیم فنڈمیں چندہ قبول کرنےسےانکارکردیا اور جےآئی ٹی پراعظم سواتی کاتحریری جواب مستردکردیا جبکہ اعظم سواتی پرباسٹھ ون ایف کامقدمہ چلنا چاہیئے یا نہیں ،سپریم کورٹ نے عدالتی معاونین مقرر کرتےہوئےرائے مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں آئی جی اسلام آبادتبادلہ کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا یہ سیدھا سیدھا 62ون ایف کا کیس ہے، چارج فریم کردیتے ہیں آپ مؤقف پیش کردیں، ہم نہیں کرسکتے کوئی اور فورم ہے تو وہ بتا دیں کیس وہاں بھیج دیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا جے آئی ٹی رپورٹ نے سب واضح کردیا ہے، ہمیں اس معاملے پر غیر جانبدار رائے چاہیے، شاید وزیراعظم کوبلاکر آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کی وجوہات پوچھیں۔

    وکیل اعظم سواتی نے کہا عدالت نے10سوال اٹھائے تھے، ایک ایک کرکے دیکھ لیتےہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا ان 10سوالوں میں سب سےاہم سوال ہے آپ حکمران ہیں، اورکیاحکمران کایہ رویہ ہونا چاہیے، آپ کے لان میں ایک بھینس داخل ہوگئی جو ہوئی بھی نہیں، آپ نےان کے گھرکی عورتو ں اور بچوں تک کوجیل بھجوادیا، یہ آپ کے رویے ہیں۔

    [bs-quote quote=”سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی پراعظم سواتی کاتحریری جواب مستردکردیا” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آبادنے آتےہی خودکوزیروکردیاہے، اٹارنی جنرل نے بتایا اعظم سواتی کےخلاف مقدمہ درج ہوچکا ہے اورتفتیش بھی ہوچکی ہے، دوسے3روزمیں متعلقہ عدالت میں چالان بھی جمع ہوجائےگا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا اعظم سواتی ارب پتی آدمی ہیں، 62 ون ایف پر ہم خود بھی  شہادتیں ریکارڈکرسکتےہے، کوئی کمیشن قائم کر دیتے ہیں، جو  شہادتیں ریکارڈ کرے، سپریم کورٹ 62ون ایف پر شہادتیں ریکارڈ کرنےکی مجاز ہے۔

    بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی مثال پہلے توموجودنہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہ ماضی میں نہیں تواب مثال بن جائے گی۔

    صدرسپریم کورٹ بارایسوسی ایشن اعظم سواتی کی سفارش کے لئے عدالت میں پیش ہوئے، صدر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن امان اللہ کانرانی نے کہا اعظم سواتی کااتنابڑا جرم نہیں جتنی آپ سزا دینے لگے ہے، 62ون ایف کی سزابہت بڑی ہوجائے گی، جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا آپ کیوں ان کی سفارش کررہے ہیں۔

    عدالت نےسابق اٹارنی جنرل خالد جاوید اورفیصل صدیقی کومعاون مقررکردیا، چیف جسٹس نے کہا ہمیں اس معاملےپرغیر جانبداررائے چاہیے، آپ تیاری کرکے عدالت کی معاونت کریں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اعظم سواتی امیرآدمی ہیں غریبوں کیساتھ سلوک کا جے آئی ٹی نے بتادیا، اعظم سواتی سے کہیں اپنے لئے سزا خود تجویز  کرلیں، صدرسپریم کورٹ بار امان اللہ کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی ڈیم فنڈمیں چندادینا چاہتےہیں۔

    چیف جسٹس نے اعظم سواتی سےڈیم فنڈمیں چندہ قبول کرنےسےانکارکردیا اور  جےآئی ٹی پر اعظم سواتی کا تحریری جواب مستردکردیا،  اعظم سواتی پر 62 ون  ایف کا مقدمہ چلنا چاہیئے یا نہیں ،سپریم کورٹ نے عدالتی معاونین مقرر کرتےہوئے رائے مانگ لی۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آبادتبادلہ کیس کی سماعت 24 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے آئی جی اسلام آباد ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی نے اعظم سواتی کے معاملے پر رپورٹ جمع کرائی تھی، جے آئی ٹی رپورٹ میں واقعے کا ذمہ دار اعظم سواتی کو قراردیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اثرو رسوخ استعمال کرکے فیملی کے خلاف ایف آئی آردرج کرائی گئی، غریب خاندان پرزمین پرقبضے کی کوشش کے الزامات درست نہیں۔

    اس سے قبل 7 نومبر کو اعظم سواتی کے غریب خاندان سے جھگڑے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو تحقیقات کے لیے دس ٹی او آرز دیتے ہوئے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کی تھی۔