Tag: چیف جسٹس

  • نئی گج ڈیم لازمی بننا چاہیے، سولہ ارب روپے ضائع نہیں کر سکتے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    نئی گج ڈیم لازمی بننا چاہیے، سولہ ارب روپے ضائع نہیں کر سکتے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ نئی گج ڈیم بننا چاہیے،16ارب روپے ضائع نہیں کر سکتے، کک بیکس کے لیے منصوبے پر کام شروع کردیا جاتا ہے، سندھ حکومت کی طرف سے تو کوئی آتا ہی نہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ میں دادو میں نئی گج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر کیا، چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ وفاقی حکومت نے ڈیم کیلئے فنڈز جاری کرنے تھے، ڈیم بننے ہیں، رپورٹ کے چکر سے نکل آئیں، بتائیں حکومت کب فنڈ جاری کرے گی؟

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے مؤقف تبدیل کیا ہے، سندھ حکومت ڈیم کی تعمیر پر ہچکچاہٹ کا شکار ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے کا ڈیم کی تعمیر سے کیا تعلق ہے؟46ارب روپے وفاقی حکومت نے ڈیم کیلئے جاری کرنے ہیں، ڈیم پر51فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، حکومت سندھ کہتی ہے کہ اب ڈیم کی ضرورت نہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ16ارب روپے ڈیم کیلئے پہلے ہی جاری ہوچکے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ عدالت مہلت دے، رپورٹ جمع کرا دیتے ہیں، ڈیم کی تعمیر میں کچھ حصہ سندھ حکومت نے بھی دینا ہے۔

    ایک موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کک بیکس کےلیے منصوبے پر کام شروع کردیا جاتا ہے، کسی کی جیب سے16ارب پورے نہیں نکلے،16ارب میرے خزانے سے خرچ ہوں گے، کیا اس ڈیم کی تعمیر کو بند کردیں؟ کیوں نہ ڈیم کی تعمیر کی تجویز دینے کے خلاف کارروائی کریں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے حکم جاری کیا کہ ڈیم سے متعلق عدالت کو تمام تفصیلات فراہم کی جائیں۔ سماعت کے موقع پر جی ایم واپڈا نے بتایا کہ یہ ڈیم چار برس میں مکمل ہونا تھا، صرف 20 فیصد رقم جاری ہوئی۔

    انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت کہتی ہے منچھر جھیل کو زیادہ پانی دیں، منچھرجھیل کو زیادہ پانی دینے سے قابل کاشت رقبہ کم ہوجائے گا۔

  • 70سال میں جگرکی پیوند کاری کےانتظامات کیوں نہیں کیےگئے؟ ‘ چیف جسٹس

    70سال میں جگرکی پیوند کاری کےانتظامات کیوں نہیں کیےگئے؟ ‘ چیف جسٹس

    لاہور: پی کے ایل آئی میں بچوں کے جگرکی پیوند کاری سے متعلق از خود نوٹس پرسماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹروں کی اجتماعی ذمہ داری تھی جگر پیوند کاری کی مہم چلاتے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثاری کی سربراہی میں پی کے ایل آئی میں بچوں کے جگرکی پیوند کاری سے متعلق از خود نوٹس پرسماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران ڈاکٹر جواد نے بتایا کہ پی کے ایل آئی میں فوری طور پربچوں کے جگر کی پیوند کاری ممکن نہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں قوم سے کیا گیا وعدہ واپس لینا پڑے گا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پیوند کاری کے منتظر بچوں کی زندگی خطرے میں نہیں ڈال سکتے، علاج کے لیے بھارت ویزے نہیں دے گا، متاثرہ افراد کے چین جانے کی اسطاعت نہیں۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ 70 سال ہوگئے ڈاکٹرایسی سہولتیں فراہم نہ کرسکے، بھارت ایسی سہولت فراہم کرسکتا ہے تو ہم کیوں نہیں؟۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پریشانی میں ہوں جگر کی پیوند کاری کے منتظر بچوں کا کیا ہوگا؟ اللہ نہ کرے علاج نہ ہوا تو بچے مرجائیں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پی کے ایل آئی میں 34 ارب لگ گئے مگر علاج میسر نہ آسکا، اتنے پیسے میں 4 اسپتال بن جانے تھے۔

    چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ آپ لوگوں نے ان کے خلاف ریفرنس دائر نہیں کیا؟، ڈیم کے لیے 10 ارب اکٹھے نہیں کرسکا، ان کو34 ارب مل گئے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی اجتماعی ذمہ داری تھی جگر پیوند کاری کی مہم چلاتے، ڈاکٹر جواد نے بتایا کہ پی کےایل آئی میں اسٹیٹ آف آرٹ سہولتیں ہیں، ماہرین کا فقدان ہے۔

    ڈاکٹر جواد نے کہا کہ پاکستان میں موجود ماہرین کی خدمات حاصل کرنے پرمطمئن نہیں، بچوں کے جگر کی پیوند کاری کے لیے جوانفراسٹرکچر درکارہے وہ مکمل نہیں۔

    ڈاکٹر ہما ارشد نے کہا کہ پیوند کاری کے منتظر بچوں کے لیے 20 سال سے کوشش کر رہی ہوں، سابق سربراہ ڈاکٹرسعید اختر کے پاس گئی تو انہوں نے جھاڑ پلا دی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ڈاکٹر سعید اختر سے سوالات کیے توسوشل میڈیا پر مہم شروع کر دی گئی، اوورسیزڈاکٹر خالد شریف خدمات دینے کوتیار ہیں مگر آپریشن کہاں کرائیں؟۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بتائیں ڈاکٹرسعید اختر پی کے ایل آئی کا آئیڈیا کہاں سے آیا تھا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ شہباز شریف نے نیویارک اسپتال کی مثال دے کر ویسے کام کا کہا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلی نے اپنا علاج خود وہاں کروایا اس لیے مثال دی، سب معلوم ہے، کس نے آئیڈیا دیا اور کہاں میٹنگ ہوتی رہی۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے پی کے ایل آئی میں بچوں کے جگرکی پیوند کاری سے متعلق از خود نوٹس پرسماعت کل تک ملتوی کردی۔

  • پی آئی اے افسرسے بدتمیزی، چیف جسٹس نے  وزیرسیاحت جی بی فداحسین کاتحریری معافی نامہ منظور کرلیا

    پی آئی اے افسرسے بدتمیزی، چیف جسٹس نے وزیرسیاحت جی بی فداحسین کاتحریری معافی نامہ منظور کرلیا

    اسلام آباد: ایئر پورٹ پرپی آئی اےافسرسےبدتمیزی کے واقعے پر سپریم کورٹ نے وزیرسیاحت جی بی فداحسین کاتحریری معافی نامہ منظور کرلیا، چیف جسٹس نے وزیرسیاحت گلگت کوآئندہ محتاط رہنےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ معافی دینے کامقصدگلگت بلتستان کےلوگوں سےمحبت ہے، جس پر فدا حسین نے کہا پی آئی اے عملے سےاپنےرویے پر پہلے ہی معافی مانگ چکاہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں اسلام آباد ایئرپورٹ پر پی آئی اے افسر سے بد تمیزی پر ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی ، وزیرسیاحت گلگت بلتستان فدا حسین سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آباد کو طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا آپ وہ وزیر ہیں جس نےدھکےدیے؟ دکھائیں ویڈیو کیسے انہوں نے دھکے دیے، آپ نے جب دھکے دیے کیا اس وقت ہوش میں تھے؟ وزیرسیاحت گلگت بلتستان نے جواب دیا میں نے دھکا ضرور دیا لیکن اس کی وجہ تھی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا آپ نے کیسے سرکاری کام میں مداخلت کی؟جسٹس اعجاز کلا کہنا تھا کہ پرواز میں تاخیر پر کیا ایسے ردعمل دکھاتے ہیں؟

    [bs-quote quote=” کیا آپ بدمعاش ہیں، شرمندگی کا اظہارکریں جن کو دھکا دیا، ان سے معافی بھی مانگیں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کا وزیر سیاحت سے مکالمہ”][/bs-quote]

    سپریم کورٹ کے طلب کرنے پر آئی جی اسلام آباد پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے کہا جب سے آپ آئی جی بنے ہیں عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوتے، اپنا غرور اور تکبرگھر چھوڑ کر آیا کریں، یہ عدالت ہے، ایئر پورٹ پر بدتمیزی ہوئی اس پر آپ نے کیا ایکشن لیا۔

    آئی جی اسلام آباد نے بتایا یہ واقعہ ہماری حدودمیں نہیں پنجاب کی حدود میں ہوا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہاں ہیں پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل۔

    وزیر کی ایئر پورٹ پر بدتمیزی کی ویڈیو کمرہ عدالت میں چلائی گئی،جس پر چیف جسٹس نے وزیرسیاحت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا وزیر صاحب کیا آپ بد معاش ہیں، آپ کودھکے دیتے ہوئے شرم نہیں آئی، شرمندگی کا اظہارکریں جن کو دھکا دیا، ان سے معافی بھی مانگیں۔

    وزیر سیاحت نے جواب دیا اپنے عمل پر شرمندہ ہوں،غلطی انسان سے ہوتی ہے،عدالت معاف کرے، یہ محض آدھے گھنٹے کا قصہ نہیں صبح 4بجے سے انتظار کررہا تھا ، وزیر ہو کر بھی بے بسی کا عالم تھا۔

    چیف جسٹس نے وزیرسیاحت گلگت کے خلاف مقدمہ درج کرنےکاحکم دیتے ہوئے کہا کوئی معافی نہیں دیں گے، عدالت اس معاملے کو ازخود نوٹس کے طور پر سنے گی، پنجاب حکومت وزیرموصوف کے خلاف پرچہ درج کرے، آپ تحریری معافی نامہ جمع کرائیں اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اس معاملے کو دیکھیں۔

    پریم کورٹ میں وزیرسیاحت گلگت بلتستان فداحسی نے تحریری معافی نامہ جمع کرایا ، چیف جسٹس نے فدا حسین کاتحریری معافی نامہ منظور کرلیا، چیف جسٹس نے وزیرسیاحت گلگت کو آئندہ محتاط رہنےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ معافی دینے کا مقصد گلگت بلتستان کے لوگوں سےمحبت ہے، جس پر فدا حسین نے کہا پی آئی اے عملے سےاپنےرویے پر پہلے ہی معافی مانگ چکاہوں۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس نے گلگت بلتستان کے وزیر کی اسلام آباد ایئرپورٹ پر بدتمیزی کا نوٹس لے لیا

    یاد رہے 16 نومبر کو پرواز میں تاخیر پرمسلم لیگ ن کے وزیر فدا خان کی جانب سے ایئرپورٹ حکام کو دھکے دینے کی ویڈیو میڈیا پر نشر پر ہونے کے بعد چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے گلگت بلتستان کے وزیر فدا خان اور ایئرپورٹ حکام کو طلب کرلیا تھا۔

    واضح رہے کہ موسم کی خرابی کے باعث فلائٹ تاخیر کا شکار ہونے کی وجہ سے اسلام آباد ایئرپورٹ پر گلگت بلتستان کے وزیر آپے سے باہر ہوگئے تھے، وزیر سیاحت فدا خان اور وزیر قانون اورنگزیب خان قانون کو ہی بھول گئے تھے۔

    صوبائی وزیر فدا خان نے غصے میں آکر پی آئی اے افسر کو دھکے دیئے، جس سے وہ گرتے گرتے بچے۔ مذکورہ وزیروں نے اے ایس ایف اہلکاروں سے بدتمیزی کی اور سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں، غصے میں بپھرے وزیروں نے احتجاجاً ائیرپورٹ پر اپنی جیکٹیں بھی جلا ڈالیں، دونوں وزراء کا تعلق ن لیگ سے ہے۔

  • جن لوگوں نے زمینوں پر قبضہ کیا ان کے خلاف کیا ایکشن لیا‘ چیف جسٹس

    جن لوگوں نے زمینوں پر قبضہ کیا ان کے خلاف کیا ایکشن لیا‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پرقبضے کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جن لوگوں نے زمینوں پر قبضہ کیا ہے انہیں نوٹس جاری کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سندھ میں ہندو کمیونٹی کی زمینوں پرقبضے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ جن لوگوں نے قبضہ کیا ہے انہیں نوٹس جاری کرتے ہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی عدم حاضری پرعدالت عظمیٰ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ 25 ہزار روپے جرمانے کی رقم ڈیم فنڈ میں جمع کرائیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ جن لوگوں نے زمینوں پر قبضہ کیا ان کے خلاف کیا ایکشن لیا، ایم این اے رمیش کمار نے کہا کہ لاڑکانہ ڈویژن کی رپورٹ فائنل ہوچکی ہے۔

    پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ لاڑکانہ کی دھرم شالہ گٹو شالہ پر قبضہ ہے، شمشان گھاٹ پر بھی قبضہ ہے۔

    رمیش کمار نے کہا کہ بھگوان داس کی زمین پرقبضہ غیررجسٹرڈ پاورآف اٹارنی کے ذریعے ہوا، عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت نے التوا کی درخواست کی، جس کی کوئی وجہ نہیں۔

    سپریم کورٹ نے ہندو برادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی


    یاد رہے کہ رواں ماہ 12 نومبر کو سندھ میں ہندوبرادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اس کیس کی رپورٹ ہمیں 15 دن میں چاہیے۔

  • ڈیم فنڈ کیلئے موبائل ٹیکس کی بحالی: چیف جسٹس نے قوم سے رائے مانگ لی

    ڈیم فنڈ کیلئے موبائل ٹیکس کی بحالی: چیف جسٹس نے قوم سے رائے مانگ لی

    لندن : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ڈیم بنانے کیلئے موبائل کارڈ پر ٹیکس بحالی کی تجویز پر عوام سے رائے مانگ لی، ان کا کہنا ہے کہ ڈیم فند کیلئے موبائل کارڈ پر ٹیکس بحال کریں یا نہیں؟

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار جو ان دنوں ڈیم کی فنڈ ریزنگ کے سلسلے میں برطانیہ میں ہیں، لندن میں ڈیم فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے عوام سے رائے مانگ لی۔

    انہوں نے تجویز پیش کی کہ ڈیم فنڈ کیلئے موبائل کارڈ پر ٹیکس بحال کریں یا نہیں، ساتھ ہی انہوں نے عوام کو یقین دلایا کہ ڈیم فنڈ قوم کی امانت ہے اس میں خیانت نہیں ہونے دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی مد میں ہرماہ تین ارب روپے بنتے ہیں، جو ڈیم کی تعمیر میں شامل کیے جائیں گے قوم اس تجویز پر اپنی رائے دے،

    تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے ماضی میں ڈیم تعمیر نہ کیے جانے کو سابق حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ جس دن بےخوف، مصلحت کا شکار نہ ہونے والا اور انصاف کرنے والا قاضی ملا تو پاکستان ترقی کرے گا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے قوم کو یقین دلایا کہ ڈیم فنڈ میں خیانت نہیں ہونے دوں گا، ڈیم بنانے کی یہ تحریک پاکستان کی ہی نہیں بلکہ انسانیت کی تحریک بن گئی ہے، انہوں نے بتایا کہ بھارتی سکھوں نے بھی کینیڈا سے ڈیم کی تعمیر کیلئے پچاس ہزار ڈالر بھیجے ہیں۔

    مزید پڑھیں : ٹیکس کٹوتی ختم، موبائل کمپنیوں کا 100روپےکےموبائل کارڈپر100روپےکےلوڈ کا اعلان

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے11جون کو موبائل فون کارڈز پر وصول کئے جانے والے ٹیکسز معطل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کمپنیوں کو دو روز کی مہلت دی تھی۔

    یاد رہے اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس نے استفسار کیا تھا کہ وزیرخزانہ بتائیں کہ عوام سے  سیلز اور ودہولڈنگ ٹیکس کس قانون کے تحت وصول کیا جارہا ہے؟۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں موجود موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 40 روپے کی کٹوتی کرتی تھیں جس میں سروس چارجز اور ٹیکس کی رقم شامل تھا۔

  • کرپشن کو پاکستان سے ختم کردیا تو ملک ترقی کی منازل طے کرے گا، چیف جسٹس

    کرپشن کو پاکستان سے ختم کردیا تو ملک ترقی کی منازل طے کرے گا، چیف جسٹس

    برمنگھم: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہم نے کرپشن کو پاکستان سے ختم کردیا تو ملک ترقی کی منازل طے کرے گا، عدلیہ آپ کے بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برمنگھم میں ڈیمز فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی نے ہمیں خیرات میں نہیں دیا، پاکستان کے پیچھے ایک منظم جدوجہد ہے، ملک میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے، ایسے پاکستان کا تصور نہیں کیا گیا تھا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیم نہ بننے سے ہم نے 40 سال کھو دئیے، وقت کم تھا اس لیے کاز کو ترجیح بنیادوں پر شروع کیا کہ ڈیم بنیں، مجھے اوورسیز پاکستانیوں کی آنکھوں میں ملک کے لیے پیار نظر آیا، پانی کی قلت ہے اس کے بنا زندگی ناممکن ہے، پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بہت زیادہ ڈیمز بنانے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے ضروری چیز تعلیم ہے، ملک کی اپرکلاس اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دلوانے کی کوشش کرتی ہے، مڈل کلاس کے بچوں کو تو نارمل تعلیم ملنا بھی مشکل ہے، تعلیمی ماہرین کی ضرورت ہے آگے آئیں ملک کو تعلیم یافتہ بنائیں، ایک بستہ، ایک نصاب، ایک جیسی تعلیم سب کے لیے ہونی چاہئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ نے پاکستان میں ہر معاملے میں عوام کی بہتری کے لیے اقدامات کئے، ملک تعلیم کا ایک معیار ہونا ضروری ہے، یہ حکومت وقت کا کام ہے تعلیم کو ترجیح بنائے، تعلیم ہی ملکوں کی ترقی کا راستہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکمران صاف ساکھ پیدا کرلیں، عوام ہر طرح کے تعاون کے لیے تیار ہے، حکمران ملک کو اپنی صلاحیتوں کا ایک ساتھ دے دیں تو رزلٹ دیکھئے گا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عوام میں اب شعور آگیا ہے کہ اپنی ذات کے لیے نہیں ملک کے لیے کچھ کرنا ہے، یہ لیڈر شپ کوالٹی ہوتی ہے کہ پہلے وہ خود مثال بنتا ہے پھر لوگ اس کے پیچھے چل پڑتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو بنیادی حقوق دلانے کا وعدہ کرتا ہوں، عدلیہ اوورسیز پاکستانیوں کے بنیادی حقوق دلوائے گی، ہم نے سپریم کورٹ میں ہیومن رائٹس سیل قائم کیا ہے، سیل کا کام ہے اوورسیز کی جائیدادوں کے مسائل حل کروائے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مجھے کشمیریوں سے پیار ہے، کشمیریوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہمارا فرض ہے، سپریم کورٹ کبھی اپنے فرض میں کوتاہی نہیں برتے گی، کشمیریوں کی پاکستان سے محبت لازوال ہے، یہ کہنا وہ ڈیم کی تعمیر کے لیے تیار نہیں بدگمانی والی بات ہے، ہمیں ان بدگمانیوں سے بچنا ہوگا ان کو روکنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ پانی کے استعمال کے لیے اصول بنانے پڑیں گے، پانی بچانے کے لیے ڈیوائسز ضروری ہیں، آبادی کنٹرول کرنے کے لیے بھی ایک اچھا منصوبہ حکومت کو دیں گے، منصوبے سے آبادی کے مسائل پر بھی قابو پایا جاسکے گا۔

  • ایم کیو ایم لندن کے کارکن کا 12 مئی کو متعدد افراد کے قتل کا اعتراف

    ایم کیو ایم لندن کے کارکن کا 12 مئی کو متعدد افراد کے قتل کا اعتراف

    کراچی: ایم کیو ایم لندن کے کارکن نے 12مئی کو چیف جسٹس کی ریلی پر فائرنگ اور  بارہ افراد کے قتل کا اعتراف کر لیا.

    تفصیلات کے مطابق آج جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی میں کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ایم کیوایم لندن گروپ کے کارکن مرزا رضوان بیگ عرف چپاتی کو پیش کیا گیا.

    عدالت نے ملزم مرزا رضوان بیگ کا اعترافی بیان قلم بند کر لیا، جس میں رضوان بیگ عرف چپاتی نے سانحہ 12مئی میں‌ مختلف افراد کے قتل کا اعتراف کیا.

    ملزم رضوان عرف چپاتی کا کہنا تھا کہ 2006 میں ایم کیو ایم میں شمولیت اختیار کی، 2013 میں ایم کیو ایم لندن گروپ نے سندھ گورنمنٹ اسپتال میں نوکری دلوائی، اپنےعلاقےمیں بھتہ خوری اور دکانیں بند کراتا تھا.

    ملزم نے کہا کہ 12 مئی کو چیف جسٹس آف پاکستان کی ریلی پر فائرنگ کی، 12 مئی کی فائرنگ سے متعدد افراد جاں بحق، جب کہ 15زخمی ہوئے.


    مزید پڑھیں: سانحہ بارہ مئی کے ایک اور کیس میں میئر کراچی پر فردِ جرم عائد


    ملزم نے کہا کہ دیگر ملزمان میں حمیدعرف سائنس داں، تقی ماموں، منصورودیگر شامل تھے، 2010 میں کشمیرروڈ پرسنی تحریک کے یونٹ انچارج قاسم کو قتل کیا، 2009 میں ایم کیوایم حقیقی کے سیکٹر  ممبر فاروق کو قتل کیا،عطا اللہ کو زخمی کیا، 2009 میں ساتھیوں کے ساتھ گورا قبرستان پر سنی تحریک کے کارکن کو قتل کیا،  بی آئی ایس پی رقم وصول کرنے والی خواتین سے1500بھتہ وصول کرتا تھا.

    ملزم کے بیان کے مطابق وہ 22 اگست کو  اے آر وائی نیوزپر حملے اور جلاؤ گھیراؤ  میں ملوث تھا، 2016 میں آپریشن کے بعد نیو کراچی کے علاقے میں روپوش رہا، 8 نومبر کی رات واردات کے لیے دوست کا انتظار کر رہا تھا کہ رینجرز  نے گرفتار کر لیا. اعترافی بیان کے بعدعدالت نے ملزم عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

  • زمین پرزندگی سے بڑا تحفہ نہیں اورپانی کے بغیر زندگی کا تصورنہیں‘ چیف جسٹس

    زمین پرزندگی سے بڑا تحفہ نہیں اورپانی کے بغیر زندگی کا تصورنہیں‘ چیف جسٹس

    مانچسٹر: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جنہوں نے ملک سے اربوں لیے انہوں نے ڈیم کے لیے1 ارب بھی نہیں دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مانچسٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پاکستان کوسیدھےاوردیانت دارانہ حکومتی نظام کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان آج پانی کی قلت سے شدید متاثرممالک میں شامل ہے، بدقسمتی سے ہم نے پانی کی قدرنہیں کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کوئٹہ میں شاید5 سے7 سال میں زیرزمین پانی نہ ملے، سب سے پہلے سندھ میں پانی کے مافیا کوتوڑنے کی کوشش کی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ سمندرمیں گرائے جانے والے 50 فیصد گندے پانی کی صفائی کا تقاضہ پورا کرچکے۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک ٹریٹمنٹ پلانٹ کا افتتاح ہوچکا ہے،25 دسمبرکوکراچی میں ایک اور ٹریٹمنٹ پلانٹ کا افتتاح کریں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کی فزیبلٹی رپورٹ 1956میں تیارکی گئی تھی، کالاباغ ڈیم کی تعمیر پرجب کوئی تنازع نہ تھا تو کیوں نہیں بنایا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا بحران آنا ہے، سب کو یہ بات معلوم تھی، قومی مفاد کے معاملے پرچاروں صوبائی بھائیوں کا اتفاق ضروری ہے، دیا میربھاشا ڈیم پر تمام صوبوں کا اتفاق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کل چند لوگوں نے کھڑے ہوکرکہا دریائے سندھ پرڈیم تعمیرنہیں ہوگا، کل مجھے جوا ب مل گیا کہ 40 سال تک ڈیم کیوں بننے نہیں دیے گئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں ڈیم بنانے کی تحریک زور پکڑ گئی ہے، چند مٹھی بھراورمفاد پرست لوگ ڈیم کی تعمیرسے نہیں روک سکتے، لوگ ایک ڈیم بنانے پراعتراض کر رہے ہم کئی ڈیم بنائیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ دیامربھاشا، مہمند ڈیمزکی تعمیرکے لیے 1500ارب روپے درکارہیں، چندبڑوں سے ڈیمزفنڈ میں عطیات کی توقع تھی، بدقسمتی سے ان بڑوں نے خاطر خواہ فنڈز نہیں دیے۔

    انہوں نے کہا کہ جنہوں نےملک سےاربوں لیے انہوں نے ڈیم کے لیے 1ارب بھی نہیں دیا، اربوں کمانے والوں سے پوچھا ہے پیسہ کہاں سے کمایا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ لانچوں میں پاکستان سے باہرپیسہ کیسے گیا، انہیں حساب دینا ہوگا، 3 ارب کی پراپرٹی دبئی اوریواے ای میں کیسی بنائی، زمین انتقال کیسے کروائی، پیسہ لے جانے والوں کوحساب دینا پڑے گا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ باہر گیا پیسہ پاکستان کی امانت ہے، پیسہ واپس آکرڈیم کی نذر ہو تو کسی سے مانگنےکی ضرورت نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آبادی بڑھ رہی ہے اوروسائل سکڑرہے ہیں، بڑھتی آبادی کوکنٹرول کرنے کے لیے اگلے ماہ سے مہم چلائیں گے۔

  • چیف جسٹس کا دورہ لندن، ڈیموں‌ کی تعمیر کے خلاف احتجاج کرنے والے بھارتی شہری نکلے

    چیف جسٹس کا دورہ لندن، ڈیموں‌ کی تعمیر کے خلاف احتجاج کرنے والے بھارتی شہری نکلے

    لندن: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے برطانیہ پہنچنے پر  ڈیموں کی تعمیر کے خلاف پاکستانی بن کر احتجاج کرنے والے بھارتی شہری نکلے، اے آر وائی نے بھارتی سازش کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا۔

    نمائندہ اے آر وائی فرید قریشی نے برطانیہ میں موجود پاکستان مخالف بھارتی سازش کا مکرہ چہرہ بے نقاب کیا، چیف جسٹس کے لندن پہنچنے اور ڈیم فنڈ ریزنگ کی تقریب میں شرکت کے دوران ڈیموں کی تعمیر کے خلاف پاکستانی بن کر احتجاج کرنے والے بھارتی شہری نکلے۔

    اس ضمن میں ایک پرانی فوٹیج بھی سامنے آئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھارتی وزیراعظم مودی کے دورہ برطانیہ کے موقع پر اسی شخص نے بلوچ قوم پرست بن کر پاکستان کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت سے مدد مانگی تھی۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز فرید قریشی نے ڈیموں کی تعمیر کے خلاف احتجاج کرنے والے  شخص سے سوال کیا کہ آپ کا تعلق کس ملک سے ہے تو اُس نے انکشاف کیا کہ وہ اور دیگر مظاہرین پاکستانی نہیں بلکہ بھارتی شہری ہیں۔

    بھارت ہر جگہ پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرتا ہے، سینیٹر فیصل جاوید

    دوسری جانب تحریک انصاف کے سینیٹر  فیصل جاوید نے بھارتی سازش بے نقاب کرنے پر اے آر وائی نیوز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اے آر وائی نے بھارت کا مکرو چہرہ بے نقاب کردیا، بھارت ہر جگہ پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرتا ہے، اس کے برعکس تمام پاکستانی جذبہ حب الوطنی کے ساتھ ڈیم فنڈ میں حصہ لے رہے ہیں۔

    فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کا جذبہ بتا رہا ہے کہ ملک میں ایک نہیں بلکہ زیادہ ڈیم بننے چاہئیں، پاکستان میں ڈیموں کی تعمیر شروع ہونے  بھارت کو بالکل بھی خوشی نہیں اس لیے مودی حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اترآئی، ہم اس پروپیگنڈہ مہم کو سفارتی سطح پر اٹھائیں گے۔

    پی ٹی آئی سینیٹر کا مزید کہنا تھا کہ ڈیم فنڈز میں روزانہ کی بنیاد پر 10 کروڑ روپے آرہے ہیں، سمندر پار پاکستانی ہر مشکل گھڑی میں ملک کے ساتھ کھڑے ہیں، بھارتی پروپیگنڈے سے پاکستانیوں کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔

    بھارتی سازش بے نقاب کرنے پر اے آر وائی نیوز کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، جنرل (ر) امجد شعیب

    علاوہ ازیں دفاعی تجزیہ نگار جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا تھا کہ بھارتی سازش بے نقاب کرنے پر اے آر وائی نیوز کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، جس طرح اے آر وائی نے سازش کو بے نقاب کیا اُس کے بعد عوام کی آنکھیں اور کھل جائیں گی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ڈیم کی مخالفت کرنے والوں کو کیفرکردار تک پہنچاناچاہیے۔

  • عدالتوں پرمقدمات کا بےپناہ بوجھ ہے، خدشہ ہےکہیں عدالتی نظام بوجھ تلے دب کرہی نہ مرجائے، چیف جسٹس

    عدالتوں پرمقدمات کا بےپناہ بوجھ ہے، خدشہ ہےکہیں عدالتی نظام بوجھ تلے دب کرہی نہ مرجائے، چیف جسٹس

    لندن : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اللہ نے مجھے پاکستان کے تمام شہریوں کے لئے قاضی بنایا ہے، عدالتوں پر مقدمات کا بے پناہ بوجھ ہے ، خدشہ ہے کہیں عدالتی نظام بوجھ تلےدب کرہی نہ مرجائے، انصاف کرنا صرف عدلیہ کا کام نہیں ،لوگوں کا حق مارنے والوں کو بھی انصاف کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے گریزان لاء کالج میں "ثالثی،مصالحت کے کردار”پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ملک میں پنچایت سسٹم کافی کامیاب رہاہے، قانونی چارہ جوئی معاشرے کے لئے معذوری کی طرح ہے ، تنازعات ہرمعاشرے کا حصہ ہوتے ہیں ، مسائل طاقت کے بجائے مصالحت سے حل ہونے چاہئیں۔

    ،چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ثالثی کےبعدعدالت کاکام صرف اپیل سننے کی حدتک ہوناچاہیے، ایک مقدمہ نمٹانےمیں کئی دہائیاں لگ جاتی ہیں ، عدالتوں پرمقدمات کابےپناہ بوجھ ہے ، خدشہ ہےکہیں عدالتی نظام بوجھ تلےدب کرہی نہ مرجائے۔

    [bs-quote quote=”ازخودنوٹس لے کرکئی مستحق افرادکوایک دن میں انصاف دلایا” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    خطاب کے دوران ایک بار پھر بابا رحمتے کا تذکرہ آیا تو جسٹس ثاقب نثار نے کہا بابا رحمتے پر تمام لوگ اعتماد کرکے مسائل لے کرجاتےتھے، بابا رحمتے کا فیصلہ اور اس کی ذات سے کوئی اختلاف نہیں کرتا تھا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سوموٹو سے عوام کو بڑے پیمانے پر ریلیف ملا، ہفتے اور اتوار کو رات 10بجے تک کھلی کچہری لگاتاہوں ، ازخودنوٹس لے کرکئی مستحق افراد کوایک دن میں انصاف دلایا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے تمام تنازعات مصالحت کے ذریعے حل ہوں گے ، چینی ہم منصب کے ساتھ مصالحت کے ذریعے حل کا معاہدہ کیا تھا۔

    چیف جسٹس نے توہین عدالت مقدمات کے سوالوں پر جواب دیتے ہوئے کہا فیصل رضا عابدی نے مجھے معافی نامہ بھجوایا ہے ، اپنے عملے سے کہا ہے فیصل رضا عابدی سے رابطہ کریں ، عملہ جائزہ لے گا فیصل رضا عابدی واقعی شرمندہ ہیں یانہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے ،عامر لیاقت کامعاملہ عدالت میں ہے،فیصلہ شواہد کی بنیاد پر ہوگا، اللہ نے مجھے پاکستان کے تمام شہریوں کے لئے قاضی بنایا ہے۔

    [bs-quote quote=” اللہ نے مجھے پاکستان کےتمام شہریوں کے لئے قاضی بنایا ہے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    چیف جسٹس آف پاکستان کا ماتحت عدلیہ میں ملزمان کی عدم سیکیورٹی سے متعلق سوال پر جواب میں کہا کہ امریکامیں عدالتوں اور ججز کی سیکیورٹی کے لئے الگ فورس ہے ، وزارت داخلہ سے ملکر الگ فورس پر کام کر رہے ہیں ، امید ہے جلد عدالتوں کی سیکیورٹی کیلئے الگ فورس بن جائے گی۔

    گوجرانوالہ میں ہائیکورٹ بینچ بنانے سے متعلق سوال پر چیف جسٹس نے جواب دیتے ہوئے کہا کیا وکلاتالا بندی کرکے بینچ بنواناچاہتےہیں؟ جس انداز میں احتجاج ہو رہا ہے، اس طرح کام نہیں ہوسکتا، وکلا کو چاہیے تھا مجھ سے یا چیف جسٹس ہائی کورٹ سے بات کرتے، تمام امور کو مدنظر رکھ کر ہائی کورٹ بینچ بنانے کا فیصلہ ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ انصاف کرنا صرف عدلیہ کا کام نہیں ،لوگوں کا حق مارنے والوں کو بھی انصاف کرنا ہوگا ، لوگوں کیساتھ انصاف کرنے سے دنیا اور آخرت دونوں میں فائدہ ہوگا۔

    پانی کامسئلہ حل نہ ہواتولوگ ہجرت پر مجبورہوجائیں گے، چیف جسٹس


    اس سے قبل چیف جسٹس ثاقب نثار نے برطانوی پارلیمنٹ کے کمیٹی روم میں ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈیم کی تعمیرپاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہے، پانی کامسئلہ حل نہ ہواتولوگ ہجرت پر مجبورہوجائیں گے، کالاباغ ڈیم متنازع تھا اس لیے دیامیربھاشاڈیم بنانے کی مہم چلائی، مستقبل میں کالا باغ ڈیم بھی ضروری ہے، اوورسیزپاکستانیوں کی محبت کاشکریہ اداکرنےکے لئے میرے پاس الفاظ نہیں۔

    [bs-quote quote=”ڈیم کی تعمیرپاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    ارکان پارلیمنٹ سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ حضرت علی کاقول ہےمعاشرہ کفرکیساتھ زندہ رہ سکتاہے ناانصافی کیساتھ نہیں، اسپتالوں کے دورےمیں پتہ چلا پانچ میں سےتین وینٹی لیٹرکام نہیں کررہے تھے، اس دن فیصلہ کیا صحت کے مسائل حل کرنے کے لئےکام کروں گا، ریاست کے دیگر حصوں پر تنقید کرنا میرا کام نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا غلطیوں کا اعتراف کرنے میں شرم محسوس نہیں کرتا، بدقسمتی سے آسیہ مسیح کیس میں کئی سال لگے، ریاست کی ذمہ داری ہے شہریوں کےجان ومال کاتحفظ کرے، آسیہ مسیح کو تحفظ نہ دیا گیا توغلط مثال قائم ہوگی۔

    برطانوی ممبرپارلیمنٹ نازشاہ کا کہنا تھا کہ سمیعہ شاہدقتل، بیرسٹرجوادملک قتل کیس پرابھی تک انصاف نہیں ملا جبکہ سعیدہ وارثی نے کہا آسیہ مسیح کیس میں آپ نے جرأت مندانہ فیصلہ کیا۔

    صحافی نے چیف جسٹس سے سوال کیا کہ انتہا پسندوں نے بھی توہین کی لیکن عدلیہ اب تک خاموش کیوں ہے، چیف جسٹس نے جواب دیا یہ آپ کو چند دن بعد پتہ چلے۔