Tag: چیف جسٹس

  • سپریم کورٹ کا غیرمعیاری پانی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو بند کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا غیرمعیاری پانی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو بند کرنے کا حکم

    لاہور: زیرزمین پانی نکال کرفروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق ازخودنوٹس پرسماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صاف پانی فروخت کرنے والی کمپنیاں قابل تحسین ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں زیرزمین پانی نکال کرفروخت کرنے والی کمپنیوں سےمتعلق ازخود نوٹس پرسماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ناقص پانی کی فروخت پرمقدمات کیوں درج نہیں کرائے گئے؟ جس پر ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے جواب دیا کہ نوٹس بھجوائے گئے مگرانتظامیہ نے وصول کرنے سے انکار کیا۔

    آڈیٹرجنرل نے عدالت کو بتایا کہ ڈیڑھ لیٹرپانی کی بوتل پرپیکنگ سمیت آٹھ روپے 79 پیسےلاگت آتی ہے۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالت پانی کی قیمت کم کرنے پرغورکر رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ شہریوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے، عدالت سخت کاروائی کرے گی، جب تک بڑے آدمی پر ہاتھ نہیں ڈالاجائے گا وہ ٹھیک کام نہیں کرے گا۔

    ڈی جی فوڈ اتھارٹی سے بدتمیزی کرنے پر کمپنی کے مالک پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بڑے باپ کے بیٹے گھرپرہوگے، گرفتارکرلیں اورمقدمہ درج کریں۔ معافی مانگنے پرسپریم کورٹ نے گرفتار کرنے سے روک دیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ صاف پانی فروخت کرنے والی کمپنیاں قابل تحسین ہیں۔

    سپریم کورٹ نے غیرمعیاری پانی کی رپورٹ آنے پرکمپنی بند کرنےکا حکم دیتے ہوئے پانی فروخت کرنے والی تمام کمپنیوں کو10دن میں خامیاں دور کرنے کی ہدایت کردی۔

  • اورنج لائن ٹرین منصوبہ: ٹھیکےداروں کے لیے پیسہ خون کی حیثیت رکھتا ہے‘ چیف جسٹس

    اورنج لائن ٹرین منصوبہ: ٹھیکےداروں کے لیے پیسہ خون کی حیثیت رکھتا ہے‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : اورنج ٹرین سمیت میگا منصوبوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 10 دن میں پیسوں کی ادائیگی کا فیصلہ کر کے رپورٹ پیش کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں اورنج ٹرین سمیت میگا منصوبوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر ٹھیکے داروں کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ پیسے نہ ملنے سے اورنج لائن پر کام بند ہے، بروقت ادائیگی نہ ہوئی تومنصوبے کی لاگت مزید بڑھے گی۔

    ٹھیکے داروں کے وکیل نے کہا کہ منصوبہ مکمل کر کے ہی جائیں گے اگرادائیگی ہوئی تو کام شروع ہوجائے گا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ٹھیکے داروں کے لیے پیسہ خون کی حیثیت رکھتا ہے۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ فریقین سے مذاکرات ہو رہے ہیں جلد معاملہ حل ہوجائے گا، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ 10 دن میں پیسوں کی ادائیگی کا فیصلہ کرکے رپورٹ پیش کریں۔

    یاد رہے کہ 16 نومبر کو سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اورنج لائن ٹرین پراجیکٹ کے لیے فنڈز کے اجراء کا کام مکمل کرنے کے لیے 5 روز کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں سال 24 اگست کو سپریم کورٹ نے اورنج ٹرین منصوبہ بروقت مکمل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

  • چیف جسٹس نے گلگت بلتستان کے وزیر کی اسلام آباد ایئرپورٹ پر بدتمیزی کا نوٹس لے لیا

    چیف جسٹس نے گلگت بلتستان کے وزیر کی اسلام آباد ایئرپورٹ پر بدتمیزی کا نوٹس لے لیا

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت فدا خان کی اسلام آباد ایئرپورٹ پر حکام سے بدتمیزی کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پرواز میں تاخیر پرمسلم لیگ ن کے وزیر فدا خان کی جانب سے ایئرپورٹ حکام کو دھکے دینے کی ویڈیو میڈیا پر نشر پر ہونے کے بعد چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے گلگت بلتستان کے وزیر فدا خان اور ایئرپورٹ حکام کو کل سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں طلب کرلیا۔

    دوسری جانب گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ پہلے گلگت بلتستان کے وزرا کے ساتھ بدتمیزی کی گئی، وزیر سیاحت فدا خان کو عملے نے جھوٹ بول کر غصہ دلایا، معاملہ ختم ہوگیا ہے اور اگر وزرا کے رویے سے کسی کی دل آزاری ہوئی تو معذرت کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: اسلام آباد ایئرپورٹ: پرواز میں تاخیر، صوبائی وزراء آپے سے باہر، افسر کو دھکے

    واضح رہے کہ گزشتہ روز موسم کی خرابی کے باعث فلائٹ تاخیر کا شکار ہونے کی وجہ سے اسلام آباد ایئرپورٹ پر گلگت بلتستان کے وزیر آپے سے باہر ہوگئے تھے، وزیر سیاحت فدا خان اور وزیر قانون اورنگزیب خان قانون کو ہی بھول گئے تھے۔

    صوبائی وزیر فدا خان نے غصے میں آکر پی آئی اے افسر کو دھکے دیئے جس سے وہ گرتے گرتے بچے۔ مذکورہ وزیروں نے اے ایس ایف اہلکاروں سے بدتمیزی کی اور سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں، غصے میں بپھرے وزیروں نے احتجاجاً ائیرپورٹ پر اپنی جیکٹیں بھی جلا ڈالیں، واضح رہے کہ دونوں وزراء کا تعلق ن لیگ سے ہے۔

  • ڈڈوچہ ڈیم کیس: پنجاب حکومت کا ڈیم کی فوری تعمیر سے انکار

    ڈڈوچہ ڈیم کیس: پنجاب حکومت کا ڈیم کی فوری تعمیر سے انکار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ڈڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے ڈیم کی فوری تعمیر سے انکار کر دیا، پنجاب حکومت 2 سال میں ڈیم تعمیر کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈیم سے متعلق پنجاب کابینہ کے جواب کے حوالے سے استفسار کیا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے ڈیم کی تعمیر سے انکار کر دیا، پنجاب حکومت 2 سال میں ڈیم تعمیر کرے گی۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے کہا تھا معاملہ کابینہ کے سامنے رکھیں، آپ نے خود ہی انکار کیسے کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے ہدایت کی تھی کہ پنجاب حکومت بحریہ ٹاؤن سے ڈیم تعمیر کروانے پر غور کرے، پہلے بھی سیکریٹری ایری گیشن نے فضول بہانے بنائے، انہوں نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پنجاب کابینہ ڈیم کے حوالے سے 15 دن میں جواب دے، صرف پیسوں کے لیے بہانے بنائے جا رہے ہیں۔ ان لوگوں کو اپنا حصہ چاہیئے۔

    سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 6 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے ستمبر میں چیف جسٹس نے ڈڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس میں فوری طور پر پنجاب کابینہ سے ڈیم کی منظوری لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ زیادہ وقت نہیں دیں گے پہلے ہی معاملے میں تاخیر کی گئی۔

    بعد ازاں عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت پنجاب نے نجی کمپنی سے ڈیم تعمیر کروانے سے انکار کردیا ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا تھا کہ ڈیم کی تعمیر میں کتنا وقت لگے گا؟ پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا تھا کہ دو سال میں ڈیم مکمل کرلیں گے، جس پر عدالت نے فوری طور پر ڈیم کی تعمیر کے مراحل اور ڈیٹ وائز پلان جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

  • سپریم کورٹ نے ہندو برادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

    سپریم کورٹ نے ہندو برادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

    اسلام آباد : سندھ میں ہندوبرادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کی رپورٹ ہمیں 15 دن میں چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں ہندوبرادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پرایم این اے رمیش کمار نے کہا کہ کمیٹی نے کچھ جائیدادوں کی نشاندہی کی ہے، لاڑکانہ سے 45 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

    رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ لاڑکانہ کے علاوہ بھی قبضوں کی درخواستیں ملی ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم کمیٹی کا دائرہ کاربڑھا دیتے ہیں۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ بنیادی طور پر ہم نے ڈاکٹربھگوان داس کی بیگم کی شکایت پرنوٹس لیا تھا، اے جی سندھ نے بتایا کہ ڈاکٹربھگوان داس کے کئی مقدمات ہائی کورٹ میں چل رہے ہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے میں کمیٹی کی دستخط شدہ رپورٹ ہمیں 15 دن میں چاہیے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سندھ میں ہندوبرادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق کیس کی سماعت 30 نومبر تک ملتوی کردی۔

  • چیف جسٹس نےاگلے ہفتے گریٹرلاہورسوسائٹی کا ریکارڈ طلب کرلیا

    چیف جسٹس نےاگلے ہفتے گریٹرلاہورسوسائٹی کا ریکارڈ طلب کرلیا

    لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں گریٹرلاہورسوسائٹی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لوگ سوسائٹیوں پر سانپ بن کر بیٹھے ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں گریٹرلاہورسوسائٹی کیس کی سماعت ہوئی۔ سابق نگراں وزیر قانون پنجاب ضیاء حیدر عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ لوگ سوسائٹیوں پرسانپ بن کر بیٹھے ہوئے تھے، ان کے ٹرانسفرز کرائے گئے تو سیاسی سفارشیں ڈھونڈنے لگ گئے۔

    سابق نگراں وزیرقانون پنجاب نے کہا کہ گریٹر لاہور سوسائٹی کیس میں مجھے نیب میں بھی بلایا گیا، انہوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ وہ نیب کا کیس بند کروا دیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب کا کیس بند نہیں کراسکتا، اتنا کہہ سکتا ہوں کے ایک ہفتے میں تحقیقات مکمل کرکے آپ کو فارغ کریں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ڈی جی نیب لوگوں کے ساتھ احترام سے پیش آئیں، ضیاء حیدر جب بھی نیب میں آئیں ان سے احترام سے پیش آیا جائے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے اگلے ہفتے گریٹرلاہورسوسائٹی کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

  • شریف خاندان کی سزائیں معطلی کیس میں ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، چیف جسٹس

    شریف خاندان کی سزائیں معطلی کیس میں ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نوازشریف خاندان کی سزائیں معطلی کے خلاف نیب کی اپیل پرفریقین کو تحریری معروضات دینے کا حکم دےدیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا اثاثے درختوں پر اگے تھے یا من وسلویٰ اترا تھا ،پاناما اسکینڈل کو ٹرائل کورٹ میں جانا ہی نہیں چاہیے تھا، کیا ضمانت دینے کا فیصلہ ایسے ہوتا ہے؟ بظاہر ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نے شریف خاندان کی سزا معطلی کیخلاف نیب اپیل کی سماعت کی۔

    نیب پراسیکوٹراکرم قریشی نے دلائل دیتےہوئے کہا کہ نیب قانون کے تحت ہارڈشپ کیسز یعنی شدید علیل اورجان لیوا بیماری میں مبتلا ملزم کی سزا ہی معطل ہوسکتی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان باتوں کو مدنظر نہیں رکھا۔

    چیف جسٹس نے خواجہ حارث کو دلائل دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ ہائی کورٹ نے میرٹ اورشواہد پرفیصلہ دیا ہے، جو پہلے کبھی نہیں دیکھا۔

    خواجہ حارث نے کامیاب انجیوپلاسٹی پر مبارکباد دیتے ہوئے چیف جسٹس سے کہا آپ کو ڈاکٹر نے آرام کا مشورہ دیا ہے تو آرام کرنا چاہیے، عدالت کا خیرخواہ ہونے کے ناطےآ پ کو آرام کا مشورہ دوں گا۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا بالکل ڈاکٹرز نے مجھے منع کیا ہے، آج کیسزکی سماعت نہ کروں، ابھی بھی ایک ڈاکٹر پیچھے والے کمرے میں موجود ہے لیکن میرے نزدیک یہ مقدمہ اہم ہے، اس لئے آج آنا مناسب سمجھا، مقدمے کی سمت کا تعین ہوجائے تو مزید مقدمہ اگلی سماعت تک مؤخرکر دیں۔

    خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اثاثے درست طریقے سے بنائے یا نہ ہونے سے متعلق یہ مقدمہ مکمل تحقیقات کا تقاضا کرتا ہے کیوںکہ اثاثے نوازشریف کے بڑے بیٹے کی ملکیت ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ثابت کرنا آپ کی ذمہ داری ہے، کیا من وسلویٰ اترا تھا، اثاثے ہوا میں تو نہیں آئے ہونگے ،کیا ہوا میں اثاثے بن گئے۔

    وکیل صفائی نے کہااس سلسلےمیں آپ کو قانون بتاؤں گا،جس پر جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا کہ قانون وہ ہےجو ہم ڈکلیئرکریں گے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پاناما اسکینڈل کو ٹرائل کورٹ میں جانا ہی نہیں چاہیے تھا، سپریم کورٹ کو خود دستاویزات کا جائزہ لیکر فیصلہ کرنا چاہیے تھا، سپریم کورٹ نے مقدمہ ٹرائل کورٹ بھیج کر مہربانی کی،چار مرتبہ موقف تبدیل کیا گیا، پہلے قطری اور پھر بعد میں دوسرا موقف اختیار کیا۔

    چیف جسٹس نے ہائیکورٹ کے فیصلے پر ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ نے مقدمے کے تمام حقائق پر بات کی ،کیا ہائی کورٹ نے ضمانت کی درخواست پر حتمی فیصلہ دے دیا؟ کیا ضمانت دینے کا فیصلہ ایسے ہوتا ہے؟ ہائیکورٹ کے فیصلے کی آخری سطر دیکھیں ،ہائیکورٹ نے کس طرح کے الفاظ استعمال کیے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ بظاہر ہمارے پاس ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کیا ایسی کوئی مثال ہے جس میں نیب کورٹ کے فیصلے کے نقائص بیان کیے گئے ہوں۔

    جس پر وکیل صفائی خواجہ حارث نے کہا آُپ نے سوال کیا ہے تو مجھے اس کا جواب دینے کی اجازت دیں ، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ اپنے نکات اور معروضات ہمیں لکھ کردیں ، آپ کو دلائل کے لئے صرف ایک دن ملے گا ۔

    عدالت نے فریقین کے وکلاء کوتحریری معروضات پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی۔

    مزید پڑھیں : سزا معطلی کے خلاف نیب اپیلوں پرسماعت، نوازشریف اور مریم نواز کونوٹس جاری

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں عدالت نےنوازشریف اورمریم نوازکونوٹس جاری کیاتھا، چیف جسٹس نے کہا تھا کیپٹن ریٹائر صفدر کو نوٹس جاری نہیں کررہے، ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں غلطی کی ہے،سزا کی معطلی کا فیصلہ دو سے تین صفحات پر ہوتا ہے ، تینتالیس صفحات کا فیصلہ لکھ کر پورے کیس پر رائے کا اظہار کیا گیا۔

    یاد رہے نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہائی کورٹ نے مقدمے کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائی کورٹ نے اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    تین اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو10 مریم نواز کو7 اور کیپٹن رصفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • چیف جسٹس کے دل میں‌ تکلیف، انجیوپلاسٹی کامیاب

    چیف جسٹس کے دل میں‌ تکلیف، انجیوپلاسٹی کامیاب

    روالپنڈی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار عارضہ قلب میں مبتلا ہوگئے، انہیں دل کی تکلیف کے بعد انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں داخل کرایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کو دل میں درد کی شکایت ہوئی جس کے بعد انہیں روالپنڈی میں قائم انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پہنچایا گیا، ڈاکٹرز نے فوری داخل کر کے اُن کے کچھ ٹیسٹ کروائے۔

    رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ جسٹس میاں ثاقب نثار کے دل کی ایک شریان بند ہے، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹرز نے فوری طور پر انجیوپلاسٹی کا فیصلہ کیا۔

    آر آئی سی کے سربراہ نے کچھ دیر قبل چیف جسٹس کی طبعیت سے متعلق میڈیا نمائندگان کو آگاہ کیا کہ کامیاب انجیوپلاسٹی کے بعد جسٹس ثاقب نثار کے دل کی شریان کھول دی گئی وہ اس وقت مکمل صحت مند ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستانیوں کی اکثریت چیف جسٹس کی کارکردگی سے مطمئن، سروے رپورٹ جاری

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی کارکردگی سے متعلق گزشتہ ہفتے گیلپ سروے کروایا گیا تھا جس میں عوام کی اکثریت نے اُن کے اقدامات کو سراہا تھا۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی مدتِ ملازمت آئندہ برس ختم ہونے جارہی ہے، منصفِ اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے بے باک فیصلے کیے جن کو عوامی سطح پر پذیرائی ملی۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے عوامی مسائل کا بھی نوٹس لیا، موبائل کمپنیوں کی جانب سے ٹیکس کی کٹوتی ہو یا پھر نجی اسکولوں، کالجز یا اسپتالوں کی فیس چیف جسٹس نے سب کا فیصلہ سنایا۔

  • ڈیم فنڈ: نارروے میں‌ مقیم پاکستانیوں‌ نے دو گھنٹے میں 8 کروڑ روپے عطیہ کردیے

    ڈیم فنڈ: نارروے میں‌ مقیم پاکستانیوں‌ نے دو گھنٹے میں 8 کروڑ روپے عطیہ کردیے

    اوسلو: نارروے میں مقیم پاکستانیوں نے دیامیربھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے دو گھنٹوں میں 8 کروڑ روپے عطیہ کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق نارروے کے دارالحکومت اوسلو میں موجود پاکستانی سفارت خانے میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔

    فیصل جاوید خان نے ذاتی طور پر پروگرام کے انعقاد میں دلچپسی لی جس کے بعد یہ پورپ کی سب سے بڑی تقریب بن گئی جس میں بیرونِ ممالک میں رہنے والے پاکستانیوں نے شرکت کی۔

    مزید پڑھیں: ڈیم فنڈ: سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے خطیر رقم عطیہ کردی

    تحریک انصاف کے سینیٹر نے ملک میں ڈیموں کی تعمیر اور اہمیت کے حوالے سے روشنی ڈالی اور حاضرین سے اپیل کی کہ وہ بھی قومی فریضے میں حصہ ڈالتے ہوئے ڈیم فنڈ میں کچھ رقم عطیہ کریں۔

    حاضرین نے فنڈ دینے کا سلسلہ شروع کیا تو دیکھتے ہی دیکھتے دو گھنٹے کے دوران 8 کروڑ روپے جمع ہوگئے۔

    فیصل جاوید خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ میں کہ کہ ’مجھے نارروے میں رہائش پذیر پاکستانیوں پر فخر ہے جنہوں نے 8 کروڑ روپے عطیہ کیے اور اس تقریب کو یورپ کی سب سے بڑی تقریب بنایا‘۔

    ڈیم فنڈ میں اب تک جمع ہونے والی رقم

    دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان کی ویب سائٹ پر 2 نومبر تک کے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق پاکستانیوں نے فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ڈیم فنڈ میں اب تک سات ارب تینتس کروڑ چھبیس لاکھ التالیس ہزار 833 روپے عطیہ کیے۔

    ڈیم فنڈ میں اب تک پاک فوج کی جانب سے سب سے زیادہ 58 کروڑ سے زائد کی رقم جمع کرائی گئی جبکہ اے آر وائی کے سی ای او سلمان اقبال نے بھی ایک لاکھ ڈالر کی خطیر رقم عطیہ کی۔

    ڈیم فنڈ کھولنے کا حکم

    یاد رہے کہ 6 جولائی کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کی ہدایت پر کھولے جانے والے ڈیم فنڈ میں ہر پاکستانی اپنی استطاعت کے مطابق حصہ لے رہا ہے جبکہ بہت سے صارفین موبائل میسج کے ذریعے 10 روپے کی رقم بھی عطیہ کررہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: پیرس میں ڈیم فنڈ ریزنگ تقریب: اوورسیز پاکستانیوں نے دو لاکھ یورو چندہ دیا

    فنانس ڈویژن نے ایک قدم مزید اور بڑھاتے ہوئے دیامربھاشا ڈیم فنڈز قائم کرنے کیلئے مختلف اداروں کو خط ارسال کیا تھا، جس میں آڈیٹر جنرل، کنٹرولرجنرل اکاؤنٹس، اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان اور دیگر اداروں کے حکام سے لوگوں کی رقوم اسٹیٹ بینک اورنیشنل بینک کی برانچزمیں جمع کرانے کا انتظامات کے حوالے سے اقدامات کرنے کا کہا گیا تھا۔

    سیکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان نے ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے 14 جولائی کو اہم فیصلہ کرتے ہوئے سرکلر جاری کیا تھا جس میں تمام رجسٹرڈ کمپنیوں کو کمرشل سماجی ذمہ داری کے تحت ڈیموں کی تعمیر میں عطیات دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

  • چیف جسٹس نے اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاری کردیا

    چیف جسٹس نے اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد : آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیملی نے معاف کر دیا پھر بھی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ نے سماعت کے دوران معاملے کو درگزرکرنے کی اعظم سواتی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اب نہیں چلے گا جب امیرچاہےغریب کودبالے جب چاہے صلح کرلے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی اپنے عہدے سے مستعفی ہوں، انہوں نے استفسار کیا کہ پولیس نے اعظم سواتی کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی۔

    آئی جی اسلام آباد جان محمد نے کہا کہ میں ملک میں موجود نہیں تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جوآپ کے بعد یہاں کام کررہے تھے انہوں نے کیا کارروائی کی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ انہوں نے ایک ایف آئی آر درج کی اس میں سارمعاملہ کورہوتا ہے، اب اس ملک میں کسی کی بدمعاشی نہیں چلے گی۔

    انہوں نے کہا کہ علی ظفر آپ ہراس بڑے آدمی کے ساتھ آجاتے ہیں جو ظلم کرتا ہے، علی ظفر صاحب کیوں نا آپ کا لائسنس منسوخ کردوں۔

    بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ اسلام صلح صفائی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ بے شک صلح صفائی اسلام کا تحفہ ہے لیکن اس کا ناجائز استعمال ہوتا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ صلح صفائی کوغریب کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ اسلامی روایات کا تقاضا ہے وزیربھی مستعفی ہو، وزیرکا یہ اقدام ریاست کے خلاف جرم ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیس پر62 ون ایف کا اطلاق ہوگا، صلح پر 62 ون ایف کے لاگو نہ کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی۔

    آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ موجودہ حالات میں کام جاری نہیں رکھ سکتا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا واقعی آپ بطور آئی جی کام جاری نہیں رکھنا چاہتے۔

    آئی جی اسلام آباد نے جواب دیا کہ ڈسپلن پسند ہوں، عدالت کا حکم ہوا تو کام جاری رکھوں گا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی کی تحقیقات کا معاملہ الگ کرتے ہیں۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے احکامات کی معطلی کا حکم واپس لے لیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاری کردیا۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی بتائیں 62 ون ایف کے تحت کارروائی کیوں نہ کی جائے، عدالت عظمیٰ نے معاملے پر3 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔

    ڈی جی آئی بی، ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد، ڈائریکٹرنیب جے آئی ٹی میں شامل ہوں گے، جے آئی ٹی سپریم کورٹ میں 15 روز میں رپورٹ جمع کرائے گی۔

    جے آئی ٹی اعظم سواتی سےمتعلق معاملے کی چھان بین کرے گی، اعظم سواتی اوران کے بچوں کے اثاثوں کی بھی تفصیل دی جائے گی۔