Tag: چیف جسٹس

  • کراچی میں کچرا اٹھاتے ہیں اگلےہفتے پھربھرجاتا ہے‘ وسیم اختر

    کراچی میں کچرا اٹھاتے ہیں اگلےہفتے پھربھرجاتا ہے‘ وسیم اختر

    کراچی : میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر قبضہ ہے، کے ایم سی کے پاس اختیارات کی کمی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میئرکراچی وسیم اختر نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تجاوزات سے متعلق تحفظات ہیں، انتظامی امورپرچیف جسٹس کے تحفظات درست ہیں۔

    وسیم اختر نے کہا کہ کراچی میں کچرا اٹھاتے ہیں اگلے ہفتے پھر بھر جاتا ہے، کچرے کو تلف کرنے، سیوریج نظام میں بہتری کی ضرورت ہے۔

    میئرکراچی نے کہا کہ سڑکوں پر قبضہ ہے، کے ایم سی کے پاس اختیارات کی کمی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کوارٹرزخالی کرانے کے دوران پولیس کا رویہ مناسب نہیں تھا، ایسے معاملات مذاکرات سے حل ہوتے ہیں۔

    وسیم اختر نے کہا کہ پاکستان کوارٹرز کے لوگوں پر یلغار کی گئی، پاکستان کوارٹرز کا معاملہ وفاقی حکومت کا ہے۔

    میرے پاس مشینری نہیں شہر کا کچرا نہیں اٹھا سکتا‘ وسیم اختر

    یاد رہے کہ رواں سال 18 مارچ کو میئر کراچی وسیم اخترکا کہنا تھا کہ میں شہر کا کچرا نہیں اٹھا سکتا کیوں کہ میرے پاس مشینری اور دیگر آلات نہیں ہیں، کراچی کا مینڈیٹ میرے پاس جبکہ اختیارات کسی اور کے پاس ہے۔

    وسیم اختر کا مزید کہنا تھا کہ سالڈویسٹ مینجمنٹ بورڈ کچرا اٹھانے کا ذمہ دار ہے میں نہیں، سربراہ واٹرکمیشن سالڈویسٹ مینجمنٹ بورڈ سے متعلق فیصلہ کریں گے۔

  • چیف جسٹس نے نجی اسپتالوں کی ریٹ لسٹ طلب کرلی

    چیف جسٹس نے نجی اسپتالوں کی ریٹ لسٹ طلب کرلی

    کراچی: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تمام نجی اسپتالوں کی ریٹ لسٹ طلب کرلی۔ انہوں نے کہا کہ آکسیجن، وینٹی لیٹر اور دیگر سہولتوں کے ریٹ کیا ہیں سب بتایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نجی اسپتالوں کے مہنگے علاج سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی۔

    عدالت نے تمام نجی اسپتالوں کی ریٹ لسٹ طلب کرلی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب مثار کا کہنا تھا کہ آغا خان اسپتال مستثنیٰ نہیں، سب کو بتانا ہوگا کون کتنا کما رہا ہے۔

    انہوں نے پوچھا کہ شرجیل میمن کو ضیا الدین کے جس کمرہ میں رکھا گیا اس کا کرایہ کتنا ہے؟ ضیا الدین اسپتال کا کمرہ کسی ہوٹل کے کمرے سے زیادہ عالیشان تھا۔

    اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ شرجیل میمن کے کمرے کا کرایہ یومیہ 35 ہزار تھا۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ ڈاکٹر عاصم کہاں ہیں؟ اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ ڈاکٹر عاصم ملک سے باہر ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کو ملک سے باہر جانے کی اجازت کس نے دی؟ ڈاکٹر عاصم نے کہا تھا کہ نام ای سی ایل میں نہ ڈالیں، باہر نہیں جاؤں گا۔

    وکیل نے بتایا کہ ڈاکٹر عاصم کو نیب عدالت نے بیرون ملک جانے کی اجازت دی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے گزشتہ 15 دنوں میں ضیا الدین میں کتنے مریضوں کا مفت علاج کیا؟ غریبوں کے لیے کتنے بستر مختص ہیں کتنے میں ملتے ہیں؟

    انہوں نے کہا کہ بتایا جائے آکسیجن، وینٹی لیٹر اور دیگر سہولتوں کے ریٹ کیا ہیں؟ علاج کرنا شوگر ملز جیسا منافع بخش کاروبار نہیں ہونا چاہیئے۔ کسی غریب کی مدد کرناسب کی ذمہ داری ہے۔

    عدالت نے تمام نجی اسپتالوں کو کل تک تفصیلات جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

  • تھر کے لیے بنائے گئے خصوصی محکمے کے بجٹ کے آڈٹ کا حکم

    تھر کے لیے بنائے گئے خصوصی محکمے کے بجٹ کے آڈٹ کا حکم

    کراچی: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تھر کے لیے بنائے گئے خصوصی محکمے کے بجٹ کے آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے 3 ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے صحرا تھر پارکر میں بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی۔

    چیف سیکریٹری سندھ نے تھر سے متعلق رپورٹ پیش کردی۔ چیف سیکریٹری نے کہا کہ تھر کی ترقیاتی اسکیمیں متعلقہ محکموں کے حوالے کردیں۔

    چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ وسیم احمد نے کہا کہ سندھ حکومت نے اسپیشل ڈپارٹمنٹ بنایا تھا، محکمے کے پاس آر او پلانٹس اور پمپنگ اسٹیشنز کی اسکیمیں تھیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ دیگر محکموں کے ہوتے ہوئے اس محکمے کی کیا ضرورت تھی؟ آپ نے 105 ارب روپے کا بجٹ اس محکمے کو دیا۔

    عدالت نے اسپیشل انیشیٹو ڈپارٹمنٹ پر خرچ کیے گئے بجٹ کے آڈٹ کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 3 ہفتے میں فرانزک آڈٹ کر کے رپورٹ پیش کی جائے، جو رقم خرچ ہوگئی ہے اس کا آڈٹ بہت ضروری ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سماعت میں ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا تھا کہ تھر میں خوراک اور سہولتوں کی فراہمی کا کام شروع ہوجائے گا، 15 دن کی مہلت دی جائے۔

    چیف جسٹس نے تنبیہہ کی تھی کہ تھر میں غذائی قلت سے ایک اور بچہ نہیں مرنا چاہیئے، میں خود اتوار کو علاقے کا دورہ کروں گا۔

  • ایسے کام نہیں چلے گا، یہاں بیٹھ جاؤں گا کسی کو نہیں چھوڑوں گا،چیف جسٹس

    ایسے کام نہیں چلے گا، یہاں بیٹھ جاؤں گا کسی کو نہیں چھوڑوں گا،چیف جسٹس

    کراچی : میگا منی لانڈرنگ کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو کل طلب کرلیا، جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا عدالتی مداخلت سے دستاویزات ملنے شروع ہوگئے، چیف جسٹس نے کہا ایسے کام نہیں چلے گا،یہاں بیٹھ جاؤں گا، کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سندھ میگا منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ،ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن اور جے آئی ٹی افسران پیش عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت میں ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ چیف جسٹس نے استفسار کیا مختلف محکموں سے عدم تعاون کی شکایت تھی بتائیں کیا ہوا؟جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ جےآئی ٹی کو جو ریکارڈ نہیں مل رہا تھا ، ملنا شروع ہوگیا ہے، پریشانی ہوئی عدالت کی مداخلت سےدستاویزات ملےہیں۔

    عدالت نے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کو چیمبرمیں طلب کرلیا، چیف جسٹس نے کہا وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ سےکہیں مجھےآج ہی آکرملیں، ایسے کام نہیں چلے گا، یہاں بیٹھ جاؤں گا کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔

    https://youtu.be/jYh7H5ihMns

    جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا اومنی گروپ پر مجموعی طور پر 73 ارب روپے کا قرضہ ہے، نیشنل بینک کےقرضے23ارب روپے جبکہ سندھ بینک،سلک بینک اورسمٹ بینک کے 50ارب روپے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا انضمام اسی لیے کر رہے تھے، یہ پیسے ادھر ادھر کرنے کیلئے کیا گیا، کون ہے اومنی کا سربراہ بلائیں کون دیکھ رہا ہے اومنی گروپ؟

    چیف جسٹس نے جے آئی ٹی سربراہ کو ہدایت کی مکمل آزادی ہے، جہاں جانا چاہتے ہیں، جائیں کام کریں اور سندھ کے تمام محکموں کو جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کا حکم دیا۔

    عدالت نے کہا تمام سیکریٹریزحلف نامےکیساتھ بیانات اوردستاویزات دیں،چیف جسٹس نے سلمان طالب سےمکالمہ میں کہا امید ہے آپ جیسے اے جی کے ہوتے مسائل نہیں ہوں گے، مسئلہ نہ ہو تو اچھا ہے ورنہ آپ وہاں آئیں گے یا ہم آجائیں گے، عدالت کا کوئی وقت نہیں کسی بھی وقت لگ سکتی ہے۔

    سماعت میں ملزم طحہٰ رضا کو میڈیکل سہولتیں دینے کی درخواست کی گئی ، جس پر عدالت نے طحہٰ رضا کو نجی اسپتال میں داخل کرانے کا حکم دے دیا، شوکت حیات ایڈووکیٹ نے بتایا طحہٰ رضا کو ڈاکٹرز نے سرجری تجویز کی ہے۔

    چیف جسٹس نے طحہٰ رضا کی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لیا اور ملزم کی میڈیکل رپورٹس سے عدالت کو آگاہ رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کیا اومنی گروپ میں کوئی اور بیمار تو نہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ وزیراعلٰی سندھ شہرمیں موجودنہیں، جس پر چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ سندھ کو کل عدالت میں آنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا مراد علی شاہ کل میرے چیمبرمیں ملاقات کریں۔

  • یقین ہے، ہماری بیٹیاں ملک کے لئے مثالی کردار ادا کریں گی: چیف جسٹس

    یقین ہے، ہماری بیٹیاں ملک کے لئے مثالی کردار ادا کریں گی: چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ یقین ہے، ہماری بیٹیاں ملک کے لئے مثالی کردار  ادا کریں گی.

    ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے  کہا کہ حالات جیسے بھی ہوں، مایوسی کو  اپنے سامنے رکاوٹ نہیں بننے دیں.

    چیف جسٹس ثاقب نثار  کے مطابق قوم کی ترجیحات کے لئے بھی ہمیں جدوجہد کرنی ہوگی، دعا ہے کہ ہماری قوم ہمیشہ خوش رہے.

    انھوں نے کہا کہ کھیل سے انسان کو راحت ملتی ہے ، فرد ذہنی طور پر تندرست ہوتا ہے، حکومت کو گراؤنڈز کے لئے ترجیح بنیادوں پر کام کرنا ہوگا.

    چیف جسٹس نے کہا کہ صرف مردوں کے لیے نہیں، ہماری بچیوں کے لئے بھی سہولیات ہونی چاہییں، پاکستان میں گراؤنڈز کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کیے جائیں.


    چیف جسٹس کا بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے کم ازکم 20 افراد کو پیش کرنے کا حکم


    انھوں نے کہا کہ دنیا بھر کی طرح کھیلوں کو بھی اتنی اہمیت دی جائے، جتنی شعبہ صحت کو دی جاتی ہے، آج جب بچیوں کو اسپورٹس میں دیکھتا ہوں، تو میری خوشی کی انتہا نہیں رہتی، حکومت کو چاہیے فٹبال کھیلنے والی لڑکیوں کو سہولتیں فراہم کرے.

    چیف جسٹس نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری فٹ بال فیڈریشن چار سال سے مشکلات کا شکار تھی، فٹ بال فیڈریشن 4سال غیرفعال تھی دوبارہ بحال ہوگئی ہے.

  • چیف جسٹس کا بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے کم ازکم 20 افراد کو پیش کرنے کا حکم

    چیف جسٹس کا بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے کم ازکم 20 افراد کو پیش کرنے کا حکم

    اسلام آباد : بیرون ملک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے کم ازکم بیس افراد کو پیش کرنے کا حکم دے دیا اور کہا یہ لوگ اس ملک کے دشمن ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیئرمین ایف بی آرعدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے چیئرمین ایف بی آرسے گرے کمیونی کیشن سے متعلق سوال کیا کہ آپ بھارتی ڈی ٹی ایچ کی اسمگلنگ روکنے کے لیے کیا کر رہے ہیں، چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ممبرکسٹم آرہے ہیں وہ اس بارے میں بتائیں گے۔

    اٹارنی جنرل نے پیشرفت رپورٹ کی ایگزیکٹوسمری عدالت میں جمع کرادی، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جوکام ہورہا ہے اس پرمیں مطمئن نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ایف آئی اے نے بتایا 1 ہزار ارب کے اکاؤنٹس،جائیدادوں کی شناخت ہوئی ، آپ صرف 100 لوگوں کا بتا دیں ان کو میں بلوا لوں گا ، وہ لوگ اس ملک کے دشمن ہیں۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کچھ پیشرفت ہوئی ہےکچھ مزیدوقت چاہیے، جس پر چیف جسٹس نے کہا بشیرمیمن نے کہا 1000ارب کی جائیدادوں کی نشاندہی ہوگئی، ان جائیدادوں کو واپس لانا کس کی ذمہ داری ہے، ن میں سے 100 لوگوں کوعدالت میں حاضر کریں۔

    چیف جسٹس نے کہا بر طانیہ کی جائیدادوں، اثاثوں کا بتایا، دبئی کا بتائیں، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ دبئی کی فہرست آج جمع کرادی ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کون سے ایسے 20 لوگ ہیں جن کو ہم بلا کر پوچھیں، پوچھیں گے بھائی آپ نے یہ جائیدادیں کیسے بنائیں۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ 150 لوگوں کی یواے ای کی فہرست بھی ہے، ان لوگوں نے اپنی جائیدادوں کو تسلیم کیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ ہزار ارب کی بات کر رہے ہیں، آپ کواہمیت کااندازہ ہے ، ایک ہزار ارب سے ہمارا ڈیم بن سکتا ہے۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے مزید بتایا کہ کل 894میں سے 374 نے ایمنسٹی اسکیم میں اثاثے، جائیدادیں ظاہرکیں، 150لوگوں نےحلف نامے جمع کرائے 69 نے کہا ٹیکس ریٹرن میں اثاثے، جائیدادیں ظاہر کردیں جبکہ 89 لوگوں نے جائیدادوں اور اثاثوں سے لاتعلقی ظاہر کی اور 99 نے جواب نہیں دیا۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے کہا ایمنسٹی اسکیم کے باعث ڈھائی ماہ ہم نے کام نہیں کیا کہ لوگ خود بتادیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا طارق باجوہ صاحب ہمیں بتائیں آگے کا راستہ کیا ہے، اگرہم نے کچھ کرنا ہے تو کریں ورنہ معاملہ حکومت کے سپرد کردیں۔

    گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کلہ معاملہ شرو ع ہونے اور اب کےحالات بدل چکے ہیں ،اب ملک سے پیسہ باہر لے جانا پہلے کے مقابلے میں مشکل ہے ، یقینی طور پر بہتری آئی ہے جو صرف عدالت کی وجہ سے آئی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اٹارنی جنرل صاحب جو غیر قانونی طور پر رقم باہر لے گئے ان پر پرچے دیں، اندرکریں، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ہم ان کو فوری گرفتار نہیں کر سکتے ، جنہوں نے اثاثے ظاہر نہیں کئے ان کے خلاف ٹیکس کےعملے کو متحرک کریں گے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جن 150 لوگوں نے اثاثے تسلیم کئےان میں سے 10 کو لے آئیں ، جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے کہا بیرون ملک جائیدادوں والے ہیں، اکاؤنٹس والے نہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا عدالت قانون کے مطابق کسی کی بینک تفصیلات طلب کر سکتی ہے، کیا ان بینکوں کی بیرون ملک برانچوں سے تفصیلات طلب کر سکتے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک نے جواب میں کہا وہ برانچیں پاکستان کی حدودمیں نہیں آتیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا برطانیہ نےصرف جائیدادوں کی تفصیلات دی ہیں، کسی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات نہیں دیں، طارق باجوہ نے بتایا کہ برطانیہ سےمعلومات کے تبادلے کا معاہدہ یکم ستمبر سے مؤثر ہواتھا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا اس معاہدے کے تحت اب تک کیا معلومات نکالی ہیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا حکومت پاکستان نےاثاثوں کی ریکوری کیلئےیونٹ قائم کر دیا،عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر 20 ایسے لوگوں کو عدالت میں پیش کیا جائے، جنہوں نے بیرون ملک جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت یکم نومبر تک ملتوی کردی۔

  • ریلوے کی زمین ریلوے کی نہیں سرکارنے دی ہے‘چیف جسٹس

    ریلوے کی زمین ریلوے کی نہیں سرکارنے دی ہے‘چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ریلوے اراضی کی فروخت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ریلوے وفاقی حکومت کا ایک محکمہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے ریلوے اراضی کی فروخت سے متعلق سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ریلوے کی زمین ریلوے کی نہیں سرکارنے دی ہے، وفاق اورصوبے ان زمینوں کے مالک ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ریلوے کومخصوص مقاصد کے لیے زمین دی گئی، وکیل ریلوے نے کہا کہ ریلوے کے پاس زمین لیزپردینے کی اتھارٹی نہیں۔

    سردار اسلم نے کہا کہ ہمیں بیان دینے کے لیے وقت چاہیے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب کیوں ساری چیزیں یاد آ رہی ہیں، پہلے اتنے سال سے کیا ہو رہا تھا۔

    وکیل ریلوے نے کہا کہ ریلوے کے وزیرکہتے ہیں زمین بیچ کرخسارہ پورا کریں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے زمین فروخت کرنے کی صدرسے منظورکرالی جاتی ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ :صدر مملکت کے پاس اختیارہی نہیں، درخواست گزار نے کہا کہ چکوال میں ریلوے کی زمین پرہاؤسنگ سوسائٹی بنا دی گئی۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ ریلوے کیسے زمینیں فروخت کرسکتا ہے، ریلوے وفاقی حکومت کا ایک محکمہ ہے، ہمارا نظام خراب ہو رہا ہے۔

    سپریم کورٹ نے ریلوے اراضی کی فروخت سے متعلق کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

  • چیف جسٹس کا سیکریٹری لاء کمیشن کو 10دن تک 5ہزار روزانہ جیب سے ڈیم فنڈ میں ڈالنے کا حکم

    چیف جسٹس کا سیکریٹری لاء کمیشن کو 10دن تک 5ہزار روزانہ جیب سے ڈیم فنڈ میں ڈالنے کا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے زیرزمین پانی پر ورک شاپ میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری لاء کمیشن کو پچاس ہزار جرمانہ کردیا، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ دس دن پانچ ہزارروزانہ جیب سے ڈیم فنڈ میں ڈالنے ہوں گے ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں زیرزمین پانی کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    ورک شاپ میں تاخیر پر چیف جسٹس نے سیکریٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میاں عبدالرحیم کو پچاس ہزار جرمانہ کردیا گیا۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آپ کی وجہ سے یہ معاملہ دس دن تاخیر کا شکار ہوا،اب دس دن پانچ ہزار روزانہ جیب سے ڈیم فنڈ میں ڈالنے ہوں گے۔

    سیکریٹری لااینڈجسٹس کمیشن نے بتایا کہ کمیشن نے انٹرنیشنل سمپوزیم کرایا تھا،زیرزمین پانی کےاستعمال سےمتعلق سیشن بھی کیاتھا،جس پر چیف جسٹس نے کہا جو سمپوزیم ہے اس کا حکم نامے سے کوئی تعلق نہیں۔

    سیکریٹری لاء کمیشن کا عذر پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سمپوزیم میں مصروف تھے، الگ سےورک شاپ نہیں کراسکے، جس پر چیف جسٹس نے کہا مجھے بتا دیتے بطور چیئرمین سمپوزیم کے انتظامات کرلیتا،ضرورت پڑنے پر میں کلرک بھی بن جاتا ہوں، سمپوزیم سے3دن پہلےتک معلوم نہیں تھا کون کون آرہا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا زراعت کے لئے، گھریلو اور کمرشل استعمال کیلئے کیا ریٹ ہونا چاہئیں ، زیر زمین پانی کے استعمال سے متعلق قیمت کا معاملہ اہم ہے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 10 روز کے لئے ملتوی کردی۔

  • راول جھیل کے گرد لیزباپ کی جائیداد سمجھ کربانٹی گئی‘ چیف جسٹس

    راول جھیل کے گرد لیزباپ کی جائیداد سمجھ کربانٹی گئی‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : لیک ویو پارک میں کمپنیوں کولیزپرزمین دینے کے کیس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اتنے پیسوں میں سڑک کنارے کھوکھا نہیں ملتا جتنے میں لیزدی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے لیک ویو پارک میں کمپنیوں کولیزپرزمین دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ٹوٹل 12 لوگوں کولیز پرزمین دی گئی، ایک لیز کنندہ کوایک مہینے کا وقت دیا ہے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ لیزکنندہ نے 10 کی جگہ 18 جھولے لگائے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جھولےتو بچوں کے لیے پرکشش ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ لیزایگریمنٹ کی خلاف ورزی ہے، حادثے کا خطرہ نہیں تو کیا مسئلہ ہے، منفی ذہنیت سے کام نہ کریں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 4 لوگوں کولیزکینسل کرنے کا نوٹس دیا ہے، ای ایس پی کی لیز ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے، وکیل ای ایس پی نے کہا کہ لیزمعاہدے کے مطابق کمی پوری کرنا چاہتے ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ایک مہینے میں تمام چیزیں درست کردیں، میں خود جا کرجھولا لوں گا اور انتظامات دیکھوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے خود جا کرمعائنہ کریں گے، سابق چیئرمین سی ڈی اے نے لیزکی بندربانٹ کی تھی، اتنے پیسوں میں سڑک کنارے کھوکھا نہیں ملتا جتنے میں لیزدی گئی۔

    چیف جسٹس نے ہارس رائڈنگ لیزکے حامل کولیزایگریمنٹ کے مطابق عمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ میں کام مکمل کریں۔

    انہوں نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے چک شہزاد میں حکم پرعمل کرا رہے ہیں، آپ سے کام نہیں ہو رہا تھا ہم نے آپ کی مدد کی تھی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ چک شہزاد فارم ہاؤسز تجاوزات پرکام جاری رکھیں، جس کو گرانا ہے گرائیں ورنہ جرمانے کریں۔

    انہوں نے کہا کہ راول جھیل کے گرد لیزباپ کی جائیداد سمجھ کربانٹی گئی، ایک جج کوتمام چیزوں کا پتاہونا چاہیے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ فن اینڈ ٹوائی نے 38 لیزآگے دی ہیں، انہوں نے معاہدے کے مطابق ٹرین چلانی تھی۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک پرزہ خراب ہے امریکا میں آرڈردیا ہے جیسے ہی آئے گا ٹرین چلا دیں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ مصری شاہ جائیں وہاں پرزہ دکھائیں ویسا ہی پرزہ بنا کردیں گے۔

  • لاہورہائی کورٹ کے نئے چیف جسٹس انوارالحق  نے حلف اٹھا لیا

    لاہورہائی کورٹ کے نئے چیف جسٹس انوارالحق نے حلف اٹھا لیا

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے نئے چیف جسٹس انوارالحق نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، گورنر پنجاب چوہدری سرور نے عہدے کا حلف لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے نئے چیف جسٹس انوارالحق نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، گورنرپنجاب چوہدری سرور نے عہدے کا حلف لیا۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی حلف برداری کی تقریب میں ججز، وکلا، وزیرقانون اور صوبائی حکام نے شرکت کی۔

    صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے گزشتہ روز جسٹس انوارالحق کو لاہور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا تھا۔

    صدرپاکستان نے 6 ایڈیشنل ججز کو بھی لاہور ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا تھا جن میں جسٹس مجاہد مستقیم احمد، جسٹس اسجد جاوید غزال، جسٹس مزمل اخترشبیر، جسٹس چوہدری عبدالعزیز، جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس جواد حسن شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ جسٹس محمد یاور علی کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس انوارالحق کو لاہور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا ہے۔