Tag: چیف جسٹس

  • صوبائی حکومتیں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی میں تعاون کریں، چیف جسٹس

    صوبائی حکومتیں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی میں تعاون کریں، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائیوں میں تعاون کریں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان سے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے ملاقات کی، یہ ملاقات چیف جسٹس ثاقب نثار کے چیمبر میں ہوئی۔

    [bs-quote quote=”پانی چوری کی روک تھام کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے: چیف جسٹس” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے وزارتِ آبی ذخائر کے حالیہ اقدامات پر فیصل واوڈا کی تعریف کرتے ہوئے کہا ’وفاقی وزیر کے کرپشن کے خاتمے کے لیے اقدامات قابلِ تعریف ہیں۔‘

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پانی چوری اور کرپشن کی روک تھام کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے، جو کام 15 سال میں ہونا چاہیے تھا وہ 15 دن میں ہو رہا ہے۔

    میاں ثاقب نثار نے کہا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف ایکشن نا گزیر ہو گیا ہے، صوبائی حکومتیں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی میں تعاون کریں۔


    یہ بھی پڑھیں:  اربوں روپے کا پانی چوری ہو رہا ہے، پانی چوری روک کر دکھاؤں گا: فیصل واوڈا


    دریں اثنا چیف جسٹس نے فیصل واوڈا کو مکمل سیکورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ’سیکورٹی ادارے وفاقی وزیر کو مکمل سیکورٹی فراہم کریں۔‘

    خیال رہے کہ چیف جسٹس پاکستان ملک میں پانی کی قلت کے اہم ترین مسئلے پر نہ صرف خود متحرک ہیں بلکہ متعلقہ حکام اور اداروں کو بھی حرکت میں لا رہے ہیں۔

    ایک ہفتہ قبل فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ اربوں روپے کا پانی چوری ہو رہا ہے، پانی کی چوری روک کر دکھاؤں گا، سندھ کو مزید پانی ملے گا کوئی کٹوتی نہیں ہوگی۔

  • پانی کی کمی کی وجہ سے اپنے بچوں کی زندگی تلف ہوتے نہیں دیکھ سکتا: چیف جسٹس

    پانی کی کمی کی وجہ سے اپنے بچوں کی زندگی تلف ہوتے نہیں دیکھ سکتا: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ  پانی کی کمی کی وجہ سے اپنی بچوں کی زندگی تلف ہوتے نہیں دیکھ سکتا۔

    ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس نے  دو روزہ بین الاقوامی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر انھوں نے غیرملکی ماہرین کی سمپوزیم میں شرکت پر شکریہ ادا کیا.

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیشہ سے یہ سوچ رہی کہ عوام کے بنیادی حقوق کے لئے جدوجہد کروں، آئین تمام شہریوں کو مساوی حقوق کی ضمانت دیتا ہے، آئین پڑھ کر سوچتا ہوں، عوام کو ان کے حقوق کب ملیں گے.

    قائد اعظم نے خود کو فنا کر کے ہمیں پاکستان دیا، یہ پاکستان ہماری ماں ہے، کیا ہم اس سےعشق نہیں کرسکتے؟

    چیف جسٹس نے کہا کہ میرے بچے پانی سے محروم ہو کر زندگی سے محروم ہوجائیں، یہ مجھے گوارا نہیں، عدلیہ عوام کےبنیادی حقوق کی ضامن ہے.

    انھوں نے کہا کہ شہریوں کے بنیادی حقو ق کا تحفظ عدلیہ کا فرض ہے، پانی کی کمی کی وجہ سے اپنی بچوں کی زندگی تلف ہوتے نہیں دیکھ سکتا. ہماری نئی نسل پانی سےمحروم ہوجائےایسانہیں ہونےدیں گے.

    چیف جسٹس نے کہا کہ ماضی میں کسی نے آبی ذخائر کے لئے کچھ نہیں کیا، جب معلوم تھا کہ پاکستان کے پاس وافر پانی نہیں تو اقدامات کیوں نہ کئے گئے.

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیں تحفےمیں نہیں ملا،قائد اعظم نے خود کو فنا کر کے ہمیں پاکستان دیا، یہ پاکستان ہماری ماں ہے، کیا ہم اس سےعشق نہیں کرسکتے؟

    انھوں نے سوال کیا کہ اگر کسی نےاسپتالوں کے لئے کام نہیں کیا، تو کیا ہم بھی اپنی ذمے داری پوری نہیں‌ کرتے.


    صوبوں میں اتفاق رائے ہی سے آبی مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے: سرتاج عزیز


    قوم کے بچوں نے جوپیسے مجھےدیے، وہ امانت ہے، امانت میں خیانت کرنابہت بڑا گناہ ہے، جتنےدن میں ہوں، اپنی قوم کومایوس نہیں کرسکتا.

    انھوں نے کہا کہ آج ہونے والی باتیں‌ نوٹ کی جانے والی تھیں،آج جوغیرملکی مہمان یہاں آئےہیں، وہ روز روز  نہیں آسکتے.

    اپنی تقریر میں انھوں نے جسٹس ہانی مسلم، جسٹس اعجاز، سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری کے تعاون اور کاوشوں‌ کو سراہا.

  • ہم بچے کوملک سے باہرجانے کی اجازت نہیں دے سکتے‘ چیف جسٹس

    ہم بچے کوملک سے باہرجانے کی اجازت نہیں دے سکتے‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں بچے کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چاہتے ہیں والد نہ والدہ کسی کے ساتھ زیادتی ہو۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بچے کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم بچے کوملک سے باہرجانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران وکیل نے بتایا کہ بچے کی ماں کوہراساں کرنے کے لیے 10 مقدمات دائرکیے گئے ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ یا اسی وجہ سے بچے کووالد سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ بظاہرلگ رہا ہے بچے کوبدلہ اتارنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

    بچے کے والد کے وکیل نے کہا کہ ہم 3 لاکھ روپے ماہانہ بچے کودینے کوتیار ہیں، ماں کی جانب سے 5 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 5لاکھ روپے توبڑی رقم ہے، ایل ایل بی کر رہا تھا تو 100 روپے والد اور70 روپے والدہ دیتی تھیں، ملنے والی رقم میں سے پٹرول ڈالواتا تھا۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ بچے کا والد اور والدہ دونوں کو پیارکا حق ہے یہ بچہ ہے کوئی پراپرٹی نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ چاہتے ہیں والد نہ والدہ کسی کے ساتھ زیادتی ہو۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ بچے کی عمر 10سال سے زیادہ ہے، آپ چاہتے ہیں کہ والد پاکستان میں رہیں توبچہ والد کودے دیتے ہیں۔

    انہوں نے خاتون سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کوملنے کا حق دے دیتے ہیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے بچے کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت 26 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

  • عدالت کا تھر کول پاور پراجیکٹ کے فرانزک آڈٹ کا حکم

    عدالت کا تھر کول پاور پراجیکٹ کے فرانزک آڈٹ کا حکم

    اسلام آباد: تھر کول پاور پراجیکٹ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے آڈیٹر جنرل کو فرانزک آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے 15 روز میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق تھر کول پاور پراجیکٹ سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی۔ وکیل نیب اصغر حیدر نے رپورٹ پیش کر دی۔ سائنسداں ثمر مبارک بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ دیکھنا ہے کہیں ان منصوبوں میں خرد برد تو نہیں ہوئی۔ نیب کے وکیل نے کہا کہ انجینئرز نے کہا زیر زمین گیسیفکیشن سے بجلی بنانا ممکن نہیں۔

    عدالتی معاون نے کہا کہ جنہوں نے ڈاکٹر ثمر مبارک کے منصوبے کی منظوری دی انہیں دیکھنا چاہیئے تھا، ماہرین کے مطابق منصوبے سے زیر زمین پانی کی سطح کم ہوگی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کہاں گئے ڈاکٹر ثمر مند مبارک کے دعوے؟ کیا معاملہ ایف آئی اے کو نہ بھیج دیں یا اس کی نئے سرے سے تحقیقات کروائی جائیں۔

    مزید پڑھیں: تھر کول منصوبہ ناکام ہوا، چیف جسٹس

    انہوں نے کہا کہ بہت شور مچایا گیا کہ ایسا کام کردیا جو آج تک کسی سائنسدان نے نہیں کیا، 100 میگا واٹ منصوبے سے 3 میگا واٹ بجلی بھی نہیں مل رہی، پاکستان غریب ملک ہے کیا پیسہ اس طرح ضائع کرنا ہے۔ پاکستان اور سندھ کا نقصان ہوگیا۔

    سماعت میں عدالتی معاونین سلمان اکرم راجہ اور شہزاد الٰہی کی تجاویز جمع کرلی گئیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی اور سندھ حکومت کی کیا پوزیشن ہے؟

    ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ پراجیکٹ کا سارا پیسہ وفاقی حکومت نے دیا، منصوبے کی زمین سندھ حکومت کی ہے۔

    ڈاکٹر ثمر مبارک نے کہا کہ منصوبے میں کوئی ماحولیاتی آلودگی نہیں ہوئی، وکیل اس منصوبے کے بارے میں نہیں بتا سکتے۔ آسٹریلیا کی کمپنی بھی زیر زمین گیسی فکیشن کر رہی تھی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے پتہ تھا یہی کہیں گے۔ عدالت نے منصوبے کی تحقیقات نیب کے سپرد کردیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جب ثمر مبارک نے دعوے کیے تو رومانس ہوگیا، کہا گیا کہ مفت بجلی ملے گی، 4 ارب کا نقصان کردیا گیا۔ پہلے اس منصوبے کا آڈٹ کروا لیتے ہیں۔

    عدالت نے آڈیٹر جنرل کو فرانزک آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے 15 دن میں رپورٹ طلب کرلی۔

    عدالت نے حکم جاری کیا کہ چیف سیکریٹری سندھ منصوبے سے متعلق اشیا تحویل میں لے لیں۔

  • بنی گالا میں عمران خان کا گھر ریگولرائز نہیں ہوا تو جرمانہ دینا پڑے گا، چیف جسٹس

    بنی گالا میں عمران خان کا گھر ریگولرائز نہیں ہوا تو جرمانہ دینا پڑے گا، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ بنی گالا میں سب سے پہلے عمران خان کا گھر ریگولرائز ہوگا، ریگولرائز نہیں ہوا تو پہلا جرمانہ بھی انہیں دینا پڑے گا۔

    \تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بنی گالا میں تعمیرات ٹاؤن پلاننگ کے بغیر ہوئیں۔

    اب تمام تعمیرات گرانا مناسب نہیں ہوگا. ہم تحریک انصاف والوں کی کارکردگی دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ ان ہی لوگوں نے اس مسئلے کے حل لیے درخواست دائر کی تھی۔

    ان کا دوٹوک الفاظ میں مزید کہنا تھا کہ بنی گالہ میں سب سے پہلے عمران خان کا گھر ریگولرائز ہوگا، گھر ریگورائز نہیں ہے تو سب سے پہلے جرمانہ بھی عمران خان صاحب کو ہی دینا ہوگا۔

    چیف جسٹس نے وکیل صفائی سے مکالمے میں کہا یہ کوئی سیاسی بیان نہیں جو میں دے رہا ہوں، بابراعوان صاحب آپ کو یہ وزیراعظم صاحب کو بتانا ہے۔

    مزید پڑھیں: بنی گالہ تجاوزات کیس، سپریم کورٹ کا عمران خان کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم

    اس موقع پر اعلیٰ عدالت نے بنی گالہ میں ریگولرائزیشن سے متعلق کمیٹی تشکیل دے دی، چیف جسٹس نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ کمیٹی کی سربراہی کریں گے، کمیٹی دس دن میں رپورٹ پیش کرے گی، انہوں نے کہا کہ راول جھیل کی آلودگی کا معاملہ الگ سے دیکھیں گے۔

  • لاہور کے سروسزاسپتال میں غیرمعیاری لفٹس لگانےوالی کمپنی کےسی ای اوکونوٹس جاری

    لاہور کے سروسزاسپتال میں غیرمعیاری لفٹس لگانےوالی کمپنی کےسی ای اوکونوٹس جاری

    اسلام آباد: لاہورکے سروسز اسپتال میں غیرمعیاری لفٹس نصب کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کروڑوں روپے کا نقصان ہوا کون ذمہ دار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے لاہورکے سروسز اسپتال میں غیرمعیاری لفٹس نصب کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران ایف آئی اے نے لفٹس سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جس میں بتایا گیا کہ سروسزاسپتال میں 4 لفٹس لگائی گئیں جوکام نہیں کررہی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ کروڑوں روپے کا نقصان ہوا کون ذمہ دار ہے، نمائندہ سپلیئرگروپ نے بتایا کہ شروع میں مسئلہ آیا تھا اب چاروں لفٹس فعال ہوچکی ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ آپ کے سی ای اوکہاں ہیں؟ جس پر نمائندہ سپلیئر گروپ نے جواب دیا کہ وہ ملک سے باہرہیں 19 اکتوبرتک واپس آجائیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کسی ثالث سے اس کی تحقیقات کرا لیتے ہیں، ایف آئی اے کوبھی حکم دے سکتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے غیرمعیاری لفٹس لگانے والی کمپنی کے چیف ایگزیکٹیوکونوٹس جاری کرتے ہوئے مواصلات وورکس ڈیپارٹمنٹ سے ناقص لفٹس کی تنصیبات پررائے طلب کرلی۔

    بعدازاں عدالت عظمیٰ نے لاہورکے سروسز اسپتال میں غیرمعیاری لفٹس نصب کرنے کے کیس کی سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ نے پوسٹ پیڈ پر بھی سروس چارجز ٹیکس ختم کر دیے

    سپریم کورٹ نے پوسٹ پیڈ پر بھی سروس چارجز ٹیکس ختم کر دیے

    اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے موبائل کمپنیز کی جانب سے زائد ٹیکس وصول کرنے کے کیس میں پوسٹ پیڈ سروس پر بھی سروس چارجز ٹیکس ختم کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں موبائل کمپنیز کی جانب سے زائد ٹیکس وصول کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے پوسٹ پیڈ پر بھی سروس چارجز ٹیکس ختم کر دیے۔

    ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ سروس چارجز ختم کرنے سے پنجاب کو ہر ماہ 2 ارب کا نقصان ہے۔

    چیف جسٹس نے سرزنش کی کہ اگر آپ غلط ٹیکس لے رہے تھے تو یہ نقصان نہیں؟ ایک آدمی 100 روپے کا لوڈ لیتا ہے تو صوبے کو رقم کیوں دی جائے۔ اس معاملے میں صوبہ کون سی سروس دے رہا ہے جو چارجز ملے۔

    انہوں نے دریافت کیا کہ تندور سے روٹی لے کر آنے والے کو روٹی کھانے پر بھی ٹیکس دینا ہوگا؟

    معاملے پر وفاق، بلوچستان اور پنجاب نے عدالت سے مزید مہلت مانگے لی۔ سپریم کورٹ نے عبوری ریلیف جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ایک ماہ میں 1 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ جو کک بیک لیتے ہیں وہ کم کردیں ایک ارب سے فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لانچوں سے پیسے باہر بھیجنا بند کردیں۔

    ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ میں مقدمے پر مزید دلائل دینا چاہتا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا بعد میں سنیں گے۔

    عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کے خلاف از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر کو طلب کیا تھا۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نے موبائل فون کارڈز پر وصول کیے جانے والے ٹیکسز معطل کر دیے تھے۔

    چیف جسٹس کے حکم کے بعد موبائل فون صارفین کو 100 روپے کا کارڈ لوڈ کرنے کے بعد 100 روپے ہی موصول ہونے لگے تھے جبکہ اس سے قبل موبائل کمپنیاں 40 روپے ٹیکس حذف کر لیا کرتی تھیں۔

  • لینڈ مافیا کا کارندہ منشا بم سپریم کورٹ پہنچ گیا

    لینڈ مافیا کا کارندہ منشا بم سپریم کورٹ پہنچ گیا

    اسلام آباد : لینڈ مافیا کا کارندہ منشا بم سپریم کورٹ پہنچ گیا، منشابم اوربچوں پرزمینوں پر قبضے کے 70 سے زائد کیسزرجسٹرڈ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں سرگرم قبضہ مافیا گروپ کا سرغنہ منشا بم سپریم کورٹ آف پاکستان پہنچ گیا۔

    عدالت عظمیٰ میں پیشی سے قبل منشا بم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر زمینوں پر قبضےکا الزام جھوٹا ہے، میرا کسی قبضہ گروپ سے تعلق نہیں ہے۔

    منشا بم کا کہنا تھا کہ گرفتاری دینے سپریم کورٹ آیا ہوں، مجھے کسی نے گرفتارنہیں کیا خود پیش ہونے آیا ہوں۔

    سپریم کورٹ میں یکم اکتوبر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لاہور میں سرگرم قبضہ مافیا گروپ کے سرغنہ منشا بم سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاکستان میں تارکین وطن کی جائیداد پرقبضہ ہوجاتا ہے، منشا بم نے بھی اوورسیز پاکستانی کی جائیداد پرقبضہ کیا ہے۔

    عدالت عظمیٰ نے قبضہ مافیا کے سرغنہ منشا بم کی گرفتاری اور اس کے قبضے میں تمام اراضی واگزار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ملک میں قانون آگیا ہے بدمعاشی نہیں چلے گی، چیف جسٹس ثاقب نثار

    واضح رہے کہ 30 ستمبر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثارنے ریمارکس دیے تھے کہ اب ملک میں قانون آگیا ہے بدمعاشی نہیں چلے گی۔

  • چیف جسٹس نے لاہور کے پٹوارخانوں کی تفصیلات ایک ہفتے میں طلب کرلیں

    چیف جسٹس نے لاہور کے پٹوارخانوں کی تفصیلات ایک ہفتے میں طلب کرلیں

    لاہور : چیف جسٹس نے لاہور کے پٹوارخانوں کی تفصیلی رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی، ان کا کہنا ہے کہ بتایا جائے اب پٹواری کس طرح زمینوں کی منتقلی کرسکتے ہیں؟

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے پٹوارخانوں سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہوئی، اس موقع پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ لاہور کے پٹوارخانوں میں تعینات پٹواری اب بھی زمینوں کا انتقال کررہے ہیں۔

    بتایا جائے اب وہ کس طرح زمینوں کی منتقلی کرسکتے ہیں اور کس قانون کےتحت کام کررہے ہیں ؟ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ پٹواری قبرستانوں کی زمینوں کی بھی منتقلی کررہے ہیں، معصوم لوگوں کے ساتھ فراڈ کیا جاتا ہے۔

    لینڈ ریونیو اتھارٹی کی بجائے پٹواری کیوں اور کیسے زمینوں کی منتقلی کررہے ہیں، اگر قانونی جواز پیش نہ کرسکے تو پٹواریوں کو نکال دوں گا۔

    چیف جسٹس نے پنجاب حکومت اورسینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے جواب طلب کرتے ہوئےلاہور بھر میں لگے پٹواریوں کی تفصیلات ایک ہفتے میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

  • نابینا لڑکی نےامتحان پاس کیا اب اسے نوکری دینا ذمے داری ہے‘چیف جسٹس

    نابینا لڑکی نےامتحان پاس کیا اب اسے نوکری دینا ذمے داری ہے‘چیف جسٹس

    لاہور: نابینا لڑکی کے مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے باوجود نوکری نہ ملنے پرسماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک نابینا لڑکی نے تحریری امتحان پاس کیا تواسے رکھ لیتے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں نابینا لڑکی کے مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے باوجود نوکری نہ ملنے پرکیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران سیکرٹری پی سی ایس نے بتایا کہ حجاب قدیرنے امتحان پاس کیا لیکن انٹرویومیں فیل کردیا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لڑکی کوایڈجسٹ کرکے آئندہ ہفتے رپورٹ دیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایک نابینا لڑکی نے تحریری امتحان پاس کیا تو اسے رکھ لیتے، 100 نمبر کے تحریری امتحان کے بعد انٹرویوکے 100 نمبرکیسے رکھ سکتے ہیں؟۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ انٹرویو کے اتنے نمبراس لیے رکھے جاتے ہیں تاکہ اپنے لوگوں رکھ سکیں، نابینا لڑکی نے امتحان پاس کیا اب اسے نوکری دینا ذمے داری ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال 26 جون 2018 کو ملکی تاریخ میں پہلی بار بینائی سے محروم سول جج یوسف سلیم نے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔

    واضح رہے کہ یوسف سلیم نے سول ججز کے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی لیکن بینائی سے محروم ہونے پران سے معذرت کرلی گئی تھی۔

    بعدازاں یوسف سلیم نے چیف جسٹس پاکستان کو درخواست دی تھی جس پرانہوں نے ان کا انٹرویو لینے کی ہدایت کی تھی اور انٹرویو میں کامیاب ہونے پرانہیں جج بنا دیا گیا تھا۔