Tag: چیف جسٹس

  • آئندہ نسل کومحفوظ بنانےکےلیےحدود سےبڑھ کرکام کریں‘ چیف جسٹس

    آئندہ نسل کومحفوظ بنانےکےلیےحدود سےبڑھ کرکام کریں‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : گرے ٹیلی کمیونیکیشن ٹریفک ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے گرے ٹیلی کمیونیکیشن ٹریفک ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پرڈی جی ایف آئی اے نے ابتدائی رپورٹ جمع کرائی جس میں بتایا گیا کہ 291غیرقانونی گیٹ وے ایکسچینج پکڑے ہیں۔

    ایف آئی اے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 390 افراد کوگرفتار کیا گیا اور 3000 ملین روپے بچائے گئی۔ عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ اس سے زیادہ رقم گرے ٹیلی کمیونیکیشن ٹریفک سے باہرجا رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس پیسےکوبچا کرڈیم پرلگائیں، آپ کونہیں پتا 2025 تک ڈیم نہ بنے تو پاکستان بنجرہوجائے گا۔

    ڈی جی آئی بی نے بتایا کہ گرے ٹریفک کی وجہ سےاغوا برائے تاوان کی وارداتیں ہوتی ہیں، کئی کیسز پکڑچکے ہیں لیکن ہمیں پی ٹی اے کی مدد درکارہوتی ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ جس آرٹیکل پرنوٹس لیا گیا وہ 2013 میں شائع ہوا، کیا کسی کواحساس نہیں اس معاملے کوسنجیدہ لیا جائے۔ ڈی جی ایف آئی نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے سسٹم بنانا پڑے گا۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے گرے ٹیلی کمیونیکیشن ٹریفک ازخود نوٹس کی سماعت 10 روز کے لیے ملتوی کردی۔

  • زینب قتل کیس، چیف جسٹس کا مجرم کی سزائے موت پرعملدرآمد نہ ہونے پر ازخودنوٹس

    زینب قتل کیس، چیف جسٹس کا مجرم کی سزائے موت پرعملدرآمد نہ ہونے پر ازخودنوٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس نے زینب کے قاتل کی سزائےموت پرعمل درآمد نہ ہونے پرازخودنوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو مجرم کی سزا پر عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں دورکنی بنچ نے زینب قتل کیس کے مجرم کی سزائے موت پرعملدرآمد نہ کرنے پر درخواست کی سماعت کی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے زینب کے قاتل کی سزائے موت پرعمل درآمد نہ ہونے پر ازخودنوٹس لے لیا۔

    چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ مجرم عمران علی کی سزا پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟ خاتون وکیل نے بتایا کہ مجرم کی رحم کی اپیل وزارت داخلہ نے صدر مملکت کو بھجوا دی۔

    عدالت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو مجرم کی سزا پر عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے 17 فروری کو انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں، عدالتی فیصلے پر زنیب کے والد آمین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دوہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    مزید پڑھیں :  زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم

    زینب کے قاتل نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی ،جسے عدالت نے مسترد کردی تھی۔

    خیال رہے زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

    زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی، زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

  • سی ڈی اے کو کوئی ایکشن لینا ہے تو پہلے وزیراعظم کے خلاف لے، چیف جسٹس کے  ریمارکس

    سی ڈی اے کو کوئی ایکشن لینا ہے تو پہلے وزیراعظم کے خلاف لے، چیف جسٹس کے ریمارکس

    اسلام آباد : بنی گالہ تجاوزات کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سی ڈی اے کو کوئی ایکشن لینا ہے تو پہلے وزیراعظم کےخلاف لے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کی، سماعت میں کورنگ نالہ تعمیرات گرانے کی متاثرہ خاتون عدالت میں روپڑی ، متاثرہ خاتون نے کہا شوہر کو کینسر، بیٹاچھوٹاہےکہاں جاؤں؟ میں قبضہ مافیا نہیں، شاملات میں گھر بنایا۔

    چیف جسٹس نے کہا آپ عدالتی فیصلے پر نظرثانی درخواست دائرکریں، ہر بندہ غیر قانونی گھر بنا کر کہتا ہے کوئی کارروائی نہ ہو، جس کا بھی گھر گرایا جائے اسے دکھ ہوگا۔

    دوران سماعت وکیل بابراعوان نے کہا بنی گالہ کے مکینوں کو کل سے نوٹسز جاری ہونا شروع ہوئے، پہلا نوٹس وزیراعظم کو جاری ہوا ، وزیر اعظم کے گھر نوٹس وصول کیا گیا، سی ڈی اے جا کرملکیت ثابت کرینگے،دیگر کاغذات بھی دکھائیں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں آپ کی ملکیت کاتوکوئی مسئلہ ہی نہیں ہےوہ توٹھیک تھی، مسئلہ توتعمیر کا ہے وہ قانون کے مطابق تھی یانہیں، آپ نے سپریم کورٹ میں جو نقشہ جمع کرایا وہ غیر واضح ہے۔

    مزید پڑھیں : بنی گالہ تجاوزات کیس، سپریم کورٹ کا عمران خان کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ دیہاتوں میں نقشہ کسی کےپاس نہیں ہوتاتھاہمارے پاس بھی نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ کے پاس نقشہ،کاغذات نہیں تو سی ڈی اے دیکھے کہ کیا ایکشن ہونا ہے، جو بھی ایکشن ہونا ہے پہلے وزیرا عظم کے خلاف کیا جائے۔

    یاد رہے 4 روز قبل  بنی گالہ تجاوزات کیس میں سپریم کورٹ نے عمران خان کو جرمانہ ادا کرکے رپورٹ دینے کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے کہا تھا عمران خان کی اپنی پراپرٹی پر غیر قانونی تعمیرات ہیں، انہیں سب سے پہلے جرمانہ دینا ہوگا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تھے تجاوزات کو جمعہ تک ریگولرائز کرکے بتایا جائے، وزیراعظم پاکستان کے کہنے پر یہ نوٹس لیا، عمراں خان نے وزیراعظم بننے سے پہلے5تجاویز خود دی تھیں، عمران خان اب حکومت میں ہیں ان کو اقدامات کرنے چاہئے۔

  • کوئی امتیازی سلوک جنس کی بنیاد پرنہیں ہونا چاہیے‘ چیف جسٹس

    کوئی امتیازی سلوک جنس کی بنیاد پرنہیں ہونا چاہیے‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں سابق ڈی جی نیب عالیہ رشید تقرری کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ درخواست اس لیے سن رہے ہیں کیونکہ آپ قوم کی ہیروہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سابق ڈی جی نیب عالیہ رشید تقرری کیس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ آپ کی پہلے ہی نظرثانی اپیل خارج ہو چکی، کیس میں کچھ نہیں، درخواست اس لیے سن رہے ہیں کیونکہ آپ قوم کی ہیرو ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگرممکن ہے توانہیں ان کے پیرنٹ ادارے میں ہی بھیج دیں، اس طرح سے میرے دفتر میں آ کرمت بیٹھا کریں، نیب پراسیکیوٹربہت شریف شخص ہیں۔

    سابق ڈی جی نیب عالیہ رشید نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ میری ایک بیٹی بھی ہے اورمیں سنگل پیرنٹ ہوں، چیہف جسٹس نے کہا کہ اسی لیے کہہ رہے ہیں کہ آپ کی پنشن کا بھی حساب لگا لیتے ہیں۔

    عالیہ رشید نے بتایا کہ ساتھی افسران کو زیادہ پنشن مل رہی ہے، مجھے 70 ہزار کی پیشکش نیب کرچکا ہے، مجھے بہت کم پنشن کی پیشکش کی جا رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کوئی امتیازی سلوک جنس کی بنیاد پرنہیں ہونا چاہیے، عالیہ رشید نے کہا کہ 15سال سے میں ایک ہی سرکاری ہوسٹل میں رہ رہی ہوں۔

    سابق ڈی جی نیب نے بتایا کہ اگر مجھے سرکاری نوکری نہ ملی تو مجھے ہوسٹل چھوڑنا پڑے گا، 8 سال نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈیولپمنٹ میں کام کرچکی ہوں۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق ڈی جی نیب عالیہ رشید تقرری کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کردی۔

  • بنی گالہ تجاوزات کیس، سپریم کورٹ کا عمران خان کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم

    بنی گالہ تجاوزات کیس، سپریم کورٹ کا عمران خان کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم

    اسلام آباد: بنی گالہ تجاوزات کیس میں سپریم کورٹ نے عمران خان کو جرمانہ ادا کرکے رپورٹ دینے کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے کہا عمران خان کی اپنی پراپرٹی پر غیر قانونی تعمیرات ہیں، انہیں سب سے پہلے جرمانہ دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سروے آف پاکستان کی رپورٹ پیش کی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا سی ڈی اے، وفاقی محتسب اور سروے آف پاکستان رپورٹ ایک جیسی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا تجاوزات کو کیسے ختم کیا جائے؟ بنی گالہ میں تجاوزات کےعلاوہ سیکیورٹی، آلودگی کےمسائل بھی ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اب نئی حکومت آگئی ہے ان معاملات کو حل کرے، جنھوں نےغیرقانونی تعمیرات کیں ان سے جرمانے لیے جائیں، حکومت اپنے جرمانے بھی ادا کرے اور دوسرے لوگوں سے بھی لے، تجاوزات کی حد تک معاملے کو نمٹا دیتے ہیں، حکومت کو چاہئے ان کے گھر کی ریگولیشن نہیں تو جرمانہ دیکر کرالے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ہم بوٹنیکل گارڈن کی چار دیواری بنا رہے ہیں، سروے آف پاکستان نے 21کلومیٹر کی نشاندہی کی ہے، جس میں 613.49کنال اراضی پر ناجائز قبضہ ہے۔

    اے اے جی نے مزید کہا کہ عدالت حکم دے تو قابضین سے اراضی و اگزار کرائی جائے، نالےمیں اتنی زیادہ گندگی ڈال دی گئی کہ پانی آگے نہیں جا رہا۔

    دوران سماعت بنی گالہ کے رہائشی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا مجھے رپورٹ کا علم نہیں، سرکاری نشاندہی میں45کنال کو145کنال کر دیا گیا، اس عمل سے منظور نظر کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا مفاد عامہ کا معاملہ ہے،قانون کے مطابق معاملے کو دیکھنا ہے، جس پر وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہم بھی یہی چاہتے ہیں، جوڈیشل کالونی کا کچھ حصہ بوٹنیکل گارڈن میں ہے، جسے نظر انداز کیا گیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تجاوزات کو جمعہ تک ریگولرائز کرکے بتایا جائے، وزیراعظم پاکستان کے کہنے پر یہ نوٹس لیا، عمراں خان نے وزیراعظم بننے سے پہلے5تجاویز خود دی تھیں، عمران خان اب حکومت میں ہیں ان کو اقدامات کرنے چاہئے۔

    جس پر وکیل عمران خان نے کہا منظوری کے لیے کابینہ کا اجلاس بلایا ہے، جس پرچیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کیس کو جلد نمٹانا چاہتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نےبنی گالہ تجاوزات کیس میں عمران خان کو جرمانہ ادا کرکے رپورٹ دینے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا عمران خان کی اپنی پراپرٹی پر غیر قانونی تعمیرات ہیں،عمران خان کو اب سب سے پہلے جرمانہ دینا ہے، جرمانہ جمع کراکر رپورٹ پیش کریں۔

    بعد ازاں بنی گالہ تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی۔

  • تعلیمی درس گاہیں اسٹیل ملزیا ٹیکسٹائل ملزنہیں‘ چیف جسٹس

    تعلیمی درس گاہیں اسٹیل ملزیا ٹیکسٹائل ملزنہیں‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد: نجی اسکولوں کی جانب سے زائد فیس وصولی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پبلک ایجوکیشن سسٹم ملی بھگت سے زمیں بوس ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے نجی اسکولوں کی جانب سے زائد فیس وصولی کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اواور اے لیول کر کے بہت چارجز لیے جا رہے ہیں، ہمیں فیسوں کا اسٹرکچر دکھا دیں۔

    وکیل نجی اسکولز نے کہا کہ فیسوں میں اضافہ رجسٹریشن اتھارٹی کی منظوری سے ہوتا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ فیسیں بڑھانے کا جواز دینا ہوگا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیا اسکول کواختیارات ہیں کہ وہ من پسند فیسیں بڑھائے، اگر اختیارات نہیں ہیں تو ان کوریگولیٹ کون کرتا ہے، کیوں نہ بڑے بڑے اسکولوں کا فرانزک آڈٹ کرا لیں۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ اسکول ممی ڈیڈی کلاس کومتاثرکرنے کے لیے سہولتوں کے نام پرلوٹتے ہیں، ممی ڈیڈی کلاس والے اسکول میں توآیا پیمپر بھی تبدیل کرتی ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تعلیمی درس گاہیں اسٹیل ملزیا ٹیکسٹائل ملز نہیں، پبلک ایجوکیشن سسٹم ملی بھگت سے زمیں بوس ہوچکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امیراورغریب میں فرق دیکھنا ہوتوفہمیدہ کی کہانی آپا راحت کی زبانی دیکھ لیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہم نے یا آپ نے ٹیوشن پڑھ کرتعلیم حاصل نہیں کی، تعلیم کوکمائی کا ذریعہ بنایا لیا گیا ہے۔

  • سپریم کورٹ کا منرل واٹرکمپنی کو گزشتہ5 سال کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا منرل واٹرکمپنی کو گزشتہ5 سال کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم

    لاہور: زیرزمین پانی نکال کرفروخت کرنے والی کمپنیز کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیون نہ فیکٹریاں سیل کرکےپانی کی فروخت پربھی پابندی لگا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے زیر زمین پانی نکال کرفروخت کرنے والی کمپنیز کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے منرل واٹرکمپنی کو پانی کے نمونے کی لیبارٹری ٹیسٹ کی رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ ریکارڈ اور لیبارٹری ٹیسٹ کی رپورٹ آنے تک فیکٹریاں سیل کردیں اور پانی کی فروخت پرپابندی لگا دی جائے۔

    انہوں نے استفسار کیا کہ منرل واٹرکمپنی سے امتیازی سلوک کیسے کرسکتے ہیں؟ پانی کے جتنے ٹیسٹ کراتے ہیں وہ غیرمعیاری نکلتے ہیں، منرل واٹرکمپنی پاکستان میں فتور ڈال رہی ہے۔

    واٹرکمپنی کے وکیل اعتزاز احسن نے فرانزک آڈیٹر کوکب جمال پراعتراض اٹھایا جس پر انہوں نے رضا کارانہ طور پرکیس سے علیحدگی اختیار کرلی۔

    سپریم کورٹ نے منرل واٹرکمپنی کو گزشتہ پانچ سال کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایڈوکیٹ میاں ظفراقبال کو کیس میں عدالتی معاون مقرر کردیا۔

    منرل واٹر کیس: چیف جسٹس کابڑی کمپنیوں کے پانی کے نمونوں کی جانچ کا حکم

    یاد رہے کہ 16 ستمبرکو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے پاکستان کی بڑی منرل واٹر کمپنیوں کے پانی کے نمونے چیک کروانے کا حکم دیا تھا۔

  • ہرتعلیمی ادارے کا سربراہ کہتا ہے ہمارا ادارہ بہترہے ‘ چیف جسٹس

    ہرتعلیمی ادارے کا سربراہ کہتا ہے ہمارا ادارہ بہترہے ‘ چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے یونیورسٹی آف لاہور سمیت دیگر تمام یونیورسٹیوں میں فراہم سہولتوں پر انکوائری کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نجی یونیورسٹیوں میں سہولتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت نے یونیورسٹی آف لاہور سمیت دیگر تمام یونیورسٹیوں میں فراہم سہولتوں پر انکوائری کا حکم دیتے ہوئے قانونی ماہر ظفراقبال اور ڈائریکٹر ایف آئی اے وقار عباسی پرمشتمل ٹیم تشکیل دے دی جو ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرے گی۔

    چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ مجاہد کامران صاحب آپ کیس چکر میں پڑگئے ہیں، یہ وقت آپ کے پے بیک کا ہے، آپ کو اس عمر میں کتابیں لکھنی اور لیکچرز دینے چاہیئں۔

    کامران مجاہد نے کہا کہ میں تو ملازمت کررہا ہوں، چیف جسٹس نے کہا کہ چند پیسوں کے لیے تعلیمی نظام کا بیڑا غرق کردیا، آپ کے کالجزاورایگزیکٹ میں کیا فرق رہ گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ گورنرپنجاب ، وزیراعلیٰ یونیورسٹیوں کے چارٹرڈ سے متعلق کمیٹی تشکیل دیں۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ ہر تعلیمی ادارے کا سربراہ کہتا ہے ہمارا ادارہ بہتر ہے جب سروے کرایا جاتا ہے تو آوے کا آوا بگڑا ہوتا ہے۔

  • سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کیلئے مقرر

    سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کے لئے مقرر کردیا، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 5 اکتوبر کو سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کے لئے مقرر کردی گئی اور اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل کے پی اور متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کردیئے۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 5 اکتوبر کو سماعت کرے گا۔

    خیال رہے چیف جسٹس نے دورہ پشاور میں اے پی ایس سانحے کے لواحقین سے ملاقات میں نوٹس لیا تھا اور دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔

    آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تعداد معصوم بچوں کی تھی۔

    خیال رہے پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے غیر اعلانیہ پابندی عائد تھی، لیکن پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد پابندی ختم کر دی گئی تھی۔

    جس کے بعد آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث کچھ مجرمان کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے۔

  • امل ہلاکت کیس،  والدین نے اسپتال کی رپورٹ مسترد کردی

    امل ہلاکت کیس، والدین نے اسپتال کی رپورٹ مسترد کردی

    اسلام آباد :کراچی میں امل کی موت کے معاملے پر چیف جسٹس نے سابق جسٹس عارف خلجی کو  تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ  مقرر کردیا  جبکہ امل کے والدین نے اسپتال کی رپورٹ مستردکردی اور کہا اسپتال انتظامیہ جھوٹ پرجھوٹ بول رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پولیس کی غفلت سےامل ہلاکت از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ کمیٹی کی تشکیل کےلیےسفارشات پیش کردی ہیں ، نجی اسپتالوں سےمتعلق قوانین بنانےپرعملدرآمدشروع ہوچکا ہے۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے مزید بتایا کہ آئی جی سندھ نے بھی اقدامات شروع کردیےہیں، ہمیں 3 ہفتوں کاوقت چاہیے، جس پر چیف جسٹس نے کہا مشق چلتی رہنی چاہیےکمیٹی کےبارےمیں بتائیں۔

    معاون نے بتایا کہ کمیٹی میں ریٹائرڈ یا حاضرسروس جج سے متعلق فیصلہ عدالت کرے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ٹراماسینٹرسرکاری اورنجی اسپتالوں میں لازمی ہوناچاہیے، اخلاقیات بھی کوئی چیزہوتی ہے، اسپتال نے بچی کو ابتدائی طبی امداد تک نہیں دی، ہم کیوں نہ اسپتال کی غفلت پر تحقیقات کرائیں، وکیل متاثرہ خاندان کا کہنا تھا کہ عدالت کےسامنےنجی اسپتال نےغلط بیانی کی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا ہم مقدمہ درج کرالیتےہیں،نجی اسپتال کامالک کہاں ہے؟اسپتال عملہ نے جواب دیا کہ اسپتال کے مالک بیرون ملک ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ہم کیوں نہ فوجداری تحقیقات کرائیں۔

    امل کی والدین نے کہا اسپتال والوں نےجورپورٹ دی وہ سچ نہیں ہے، یہ سراسر جھوٹ ہے جواسپتال بیان کررہاہے، اسپتال مالک نے فون پر کہا سامان اور عملہ نہیں دے سکتا، اسپتال مالک نے کہا سامان آپ کو دے دیا تو میری ایمرجنسی کا کیا ہوگا۔

    متاثرہ خاندان کے وکیل نے کہاعدالت کے سامنےنجی اسپتال نے غلط بیانی کی، پولیس نےغلطی مان لی،اسپتال غلطی تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ڈائریکٹرصاحب آپ نے سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا، آپ کیاسمجھتےہیں کہ ہم تحقیقات نہیں کرائیں گے، جس پر ڈائریکٹر اسپتال نے کہا آپ تحقیقات کرالیں۔

    جسٹس نے کہا عدالت نے کمیٹی اورٹی اوآرکوتسلیم کرلیاہے،وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ کو کمیٹی کاممبربنانے کی مخالفت کرتےہیں۔

    سپریم کورٹ نے سابق جسٹس عارف خلجی کو تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ مقرر کردیا، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ کمیٹی میں پولیس کی جانب سے اےڈی خواجہ، وکلا کا نمائندہ اوردوڈاکٹرز شامل ہوں گے اور کمیٹی دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرے۔

    چیف جسٹس نے والدہ سے مکالمہ میں کہا امل دنیا سے چلی گئی ، ہم مقدمہ اس لیے سن رہے ہیں تاکہ آئندہ ایساواقعہ پیش نہ آئے، ہم کمیٹی کے حوالے سے حکم جاری کریں گے۔

    عدالتی معاون کا کہنا تھا کہ ٹراماسینٹر،ایمبولینس کو ہر اسپتال میں لازمی قرار دیا جائے، چیف جسٹس نے استفسار کیا پی ایم ڈی سی کاقانون ابھی تک حکومت نےمنظورکیوں نہیں کیا؟ جس پر سرکاری وکیل نے کہا آئندہ بل پیش کیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے صحت کے لیے انتہائی کم بجٹ رکھا جاتا ہے، میں ذاتی تجربہ بتاتا ہوں،میرے بھائی ڈاکٹر ہیں، میرے بھائی نے پیسے مانگے ، میں نے وجہ پوچھی، بھائی نےکہا مشین ٹھیک کرانے کے لیے پیسےنہیں ہیں، ہم سب نے مل کر 25 لاکھ روپے اکٹھےکیے، حکومت کی صحت پر توجہ نہیں ہے، میں اس حکومت یا کسی اور حکومت کی بات کر رہا ہوں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں امل کی موت سےمتعلق سماعت2 ہفتے کیلئے ملتوی کردی گئی۔

    پولیس مقابلےمیں جاں بحق بچی کے والدین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا اسپتال والوں کوخوف خدا نہیں وہ جھوٹ پرجھوٹ بول رہےہیں ، اسپتال سےمتعلق لوگوں نےرابطہ کیا بتایایہ اسی طرح کرتے ہیں۔

    امل کے والد کا کہنا تھا کہ اللہ کرے چیف جسٹس ان کےخلاف سخت ایکشن لیں ، سپر یم کورٹ میں کیس آگیاہے اس لیےکارروائی تو لازمی ہوگی ، چیف جسٹس صاحب اور میڈیا کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے امل ہلاکت کیس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی تھی اور کہا تھا ہنستی کھیلتی بچی والدین کے ہاتھوں سے چلی گئی، دنیا کا کوئی معاوضہ والدین کے دکھ کا مداوا نہیں کرسکتا، بغیرتربیت پولیس کوایس ایم جی پکڑائی گئی، لگتا ہے پورا برسٹ مارا گیا۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو شہر قائد میں فائرنگ سے دس سالہ بچی امل کی ہلاکت پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل سندھ ، آئی جی سندھ ، سیکریٹری ہیلتھ اور ایڈمنسٹریٹر نیشنل میڈیکل سینٹر کو نوٹس جاری کیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ ماہ 13 اگست کی شب کراچی میں ڈیفنس موڑ کے قریب اختر کالونی سگنل پر ایک مبینہ پولیس مقابلے ہوا تھا، مذکورہ مقابلے میں ایک مبینہ ملزم کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پرموجود گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھی 10 سالہ بچی امل بھی جاں بحق ہوگئی تھی۔

    بعد ازاں میڈیا کی جانب سے اس بچی کی ڈکیتی کے دوران زخمی ہونے کے بعد نجی اسپتال اورایمبولینس سروس کی غفلت اور لا پرواہی کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔