Tag: چیف جسٹس

  • چیف جسٹس کا انور مجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل بھیجنے کا حکم

    چیف جسٹس کا انور مجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل بھیجنے کا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے انورمجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ڈیڑھ ماہ سے موجیں لگا رکھی ہیں،کیا یہ سرکاری مہمان ہیں؟وزیراعلیٰ نے پھر ملزمان کو سہولت کی کوشش کی تو سخت ایکشن لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں انورمجید اور عبدالغنی کے لیے میڈیکل بورڈ کی تشکیل سے متعلق سماعت ہوئی، سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید ، ان کے صاحبزادے اے جی مجید اور حسین لوائی کی میڈیکل رپورٹس عدالت میں جمع کرادیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انورمجید،عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کی رپورٹس آ چکی ہیں، بورڈ نے انور اور عبدالغنی مجید کو جیل منتقل کرنے کی سفارش کی۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ایسی کوئی حالت نہیں کہ یہ بستر سے چپک گئے ہیں، اتنی بڑی بیماری نہیں ان کو، جس پر وکیل نے کہا نور مجید کو ڈاکٹروں نے ہارٹ سرجری تجویز کی ہے جبکہ عبدالغنی مجید کے لیے بھی سرجری تجویز ہوئی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا انورمجید کی اوپن ہارٹ سرجری کرانی ہے تو کرائیں ، انور مجید کو کوئی مسئلہ ہوا تو ان کی ہارٹ سرجری کرالی جائے گی، انھیں فوری جیل شفٹ کریں، ڈیڑھ ماہ سے موجیں لگا رکھی ہیں، کیا یہ سرکاری مہمان ہیں؟ یاد نہیں کسی کواتنا عرصہ کارڈیالوجی میں رکھا گیا جتنا انور مجید رہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا ابھی توانورمجید اوپن ہارٹ سرجری کرا ہی نہیں رہے، ابھی توانورمجید سرجری کے لیے ہدایات کا انتظار کر رہے ہیں۔

    جس پر وکیل شاہد حامد نے بتایا کہ عبد الغنی مجید کو ہومرائیڈ کی سرجری کرانی ہے، جس پر جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ سرجری کرانے پر ہمارا اور آپ کا اختلاف نہیں ، سرجری بے شک کرائیں لیکن پہلے دونوں کو جیل بھیجیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے انور مجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو ہدایت کی کہ دونوں کو فوری طور پر جیل منتقل کریں، جب سرجری کاوقت ہو تو اسپتال منتقل کر دینا، حسین لوائی تو ویسے ہی فٹ ہیں انہیں کوئی مسئلہ نہیں رہا۔

    عدالت نے کہا سرجری کرانی ہوتوسپرنٹنڈنٹ سےاجازت لیکر اسپتال منتقل کیا جائے، سرجری مکمل ہونے کے بعد دوبارہ جیل بھیجا جائے۔

    چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے مکالمہ میں کہا وزیراعلیٰ سندھ کوخصوصی پیغام پہنچا دیں، وزیراعلیٰ نے پھر ملزمان کو سہولت کی کوشش کی توسخت ایکشن لیں گے کیس میں کسی قسم کا کوئی دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ انور مجید اور عبدالغنی کو سپرنٹنڈنٹ کےکمرے بٹھایا گیا تو اچھا نہیں ہو گا، وزیراعلیٰ نہیں کہہ سکیں گے ان کے لیے سپرنٹنڈنٹ کا کمرہ حاضر ہے، اگر ہمیں پتا چلا تو ہم کارروائی کریں گے، ہوسکتا ہے معاملہ سندھ سے پنجاب کے حوالے کر دیا جائے۔

    عدالت نے ملزمان کوفوری جیل منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔

    یاد رہے کہ  سپریم کورٹ نے 17 ستمبر کو انور مجید اور عبدالغنی مجید کے طبی معائنے سے متعلق ایف آئی اے کی درخواست پر سماعت کی تھی اور  ملزمان کے طبی معائنے کے لیے سرجن جنرل پاکستان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے تھی۔

  • تطہیرفاطمہ کیس: سپریم کورٹ نےمخدوم علی خان کوکیس میں معاون مقررکردیا

    تطہیرفاطمہ کیس: سپریم کورٹ نےمخدوم علی خان کوکیس میں معاون مقررکردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے تطہیرفاطمہ کیس میں مخدوم علی خان کو معاون مقرر کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10 دن کے لیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں ولدیت کی جگہ بنت پاکستان لکھوانے سے متعلق تطہیرفاطمہ کی درخواست پرسماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت آپ پرزیادہ بوجھ نہیں ڈال رہی۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں بتایا کہ ہم نے تطہیرفاطمہ کے والد کے اثاثوں کی چھان بین کی، والد کی ماہانہ آمدن 20 سے 25 ہزار روپے ہے اور ان کے پاس ایک دکان ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے تطہیرفاطمہ کیس میں مخدوم علی خان کو معاون مقرر کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10 دن کے لیے ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ 13 ستمبرکو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ آپ نے 22 سال تک بچی کو بالکل نظرانداز کیا۔ یہ بچی اپنے نام سے آپ کا نام ہٹانا چاہتی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ بچی کہہ رہی ہے کہ میرا نام تطہیر فاطمہ بنت پاکستان کردیں۔

    سپریم کورٹ نے تطہیرفاطمہ کیس میں ایف آئی اے حکام کو لڑکی کے والد کے فنانشل اسٹیٹس کا پتا لگانے کی ہدایت کی تھی۔

  • ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس: چیف جسٹس کا واقعے کی دوبارہ انکوائری کرانے کا حکم

    ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس: چیف جسٹس کا واقعے کی دوبارہ انکوائری کرانے کا حکم

    اسلام آباد : ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس کی سماعت کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے عدالت عظمیٰ میں پیش ہوکر غیر مشروط معافی مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سابق ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کے تبادلے پرازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ کے طلب کیے جانے پروزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور احسن جمیل گجر پیش ہوئے۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ سردار عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بنے صرف 3 دن ہوئے تھے جب مانیکا فیملی اور پولیس کے واقعے کا علم ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو کام کے طریقہ کار کا علم نہیں تھا، طریقہ کار سمجھ لیا ہے ایک مرتبہ موقع دیا جائے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عدالت میں اور عدالت کے باہراپنے رویے پرمعافی مانگتا ہوں، جب سے وزیراعلیٰ بنا ہوں لوگوں سے خود ملتا ہوں۔

    سردار عثمان بزدار نے عدالت میں بتایا کہ احسن جمیل گجرکے مانیکا فیملی کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آئی جی کلیم امام نے پولیس افسران کی ذلت کرا دی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ رات کو کیوں کہا مجھے صبح اس پولیس افسر کی شکل نہیں دیکھنی، وزیراعلیٰ پنجاب نے جواب دیا کہ ایسا حکم جاری نہیں کیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ صاحب سب رابطے کھل کرسامنے آجائیں گے، پولیس کو غیرسیاسی کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آئی جی نے اپنی تحقیقات میں رعایت دینے کی کوشش کی، پولیس افسر کیوں کسی کے ڈیرے پرجائیں، کیا اس انداز سے بڑے صوبے کو چلانا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ احسن جمیل گجربچوں کے گارڈین کیسے ہوگئے، مانیکا فیملی کے بچوں کے والد زندہ ہیں۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ رات ایک بجے کا تبادلہ ہضم نہیں ہورہا، رات گئے تبادلے کے نتائج بھگتنا ہوں گے، آجی جی کلیم امام کے خلاف سخت آبزرویشن دیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس غیراخلاقی تھا، اجلاس پرآرٹیکل 62 ون ایف لگ سکتا ہے۔

    سپریم کورٹ نے آئی جی کلیم امام کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے سینئر پولیس افسر خالد لک کو نئی انکوائری رپورٹ 15 دن میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

    آئی جی کلیم امام کی رپورٹ مسترد

    چیف جسٹس نے سابق آئی جی پنجاب سید کلیم امام پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ مسترد کی جاتی ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کی اور ڈی پی او کی رپورٹ میں تضاد ہے، انہوں نے استفسار کیا کہ احسن جمیل گجرسے آپ نے کیا سوال کیا؟ ایک شخص کو بچانے کے لیےغلط بیانی کر رہے ہیں۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ آپ کو پولیس کے محکمے کی عزت کا پاس نہیں، آپ کی رپورٹ بد نیتی پر مبنی ہے، آپ جانتے ہیں اس کے اثرات کیا ہوں گے ؟۔

    سابق آئی جی پنجاب سید کلیم امام نے کہا کہ میں آپ جناب سے رحم کی اپیل کرتا ہوں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کو با اختیار بنانا چاہتے ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جب وزیراعلیٰ پنجاب نے بلایا توآپ نے جانے سے انکارکیوں نہ کیا۔

    یاد رہے کہ سابق آئی پنجاب پولیس سید کلیم امام کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کسی کو قصوروار نہیں ٹھہرایا گیا تھا۔

  • کالا باغ ڈیم پاکستان کی بقاء کا ضامن ہے، اتفاق رائے سے بنائیں گے، چیف جسٹس

    کالا باغ ڈیم پاکستان کی بقاء کا ضامن ہے، اتفاق رائے سے بنائیں گے، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم پاکستان کی بقاء کا ضامن ہے، خواجہ سراؤں کی جانب سے ڈیم کیلئے ایک لاکھ روپے دیئے گئے، میں اپنی طرف سے خواجہ سرا بھائیوں کیلیے ایک لاکھ روپے کا اعلان کرتا ہوں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ آنے والے دنوں میں پانی کی شدید قلت ہوگی جبکہ پانی کی قلت سے بچنے کا واحد حل ڈیمز کی تعمیر ہے۔

    جو دشمن عناصر  اس تاک میں بیٹھے ہیں کہ اس ڈیم کو نہ بننے دیا جائے اگر وہ اپنی کوشش میں کامیاب ہوگئے تو بہت دکھ اور افسوس کی بات ہوگی، ڈیم فنڈ مہم کو تحریک کی طرح چلائیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار  نے کہا کہ جب میں نے ڈیم مہم شروع کی تو پتہ ہی نہیں تھا کہ یہ ایک تحریک بن جائے گی، بچے اور بچیاں ڈیم فنڈز کے لیے پیسے جمع کروارہی ہیں، جس نے ڈیم روکنے کی کوشش کی ان کیخلاف آرٹیکل 6 کےتحت کارروائی کروں گا، پانی کی ڈکیتی کسی صورت نہیں ہونے دیں گے۔

    کالا باغ ڈیم سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ کالاباغ ڈیم پاکستان کی بقاکاضامن ہے، اس سے دستبردار نہیں ہوئے، قوم میں اتفاق ہوا تو کالا باغ ڈیم بھی ضرور بنائیں گے۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا ڈیم کے مخالفین پرآرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا اعلان

    چیف جسٹس نے بتایا کہ خواجہ سراؤں کی تنظیم اخوت نے بھاشا ڈیم فنڈ میں1لاکھ روپے عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے، میں اپنی طرف سے ان خواجہ سرا بھائیوں کیلیے ایک لاکھ روپے کا اعلان کرتا ہوں۔

  • ڈیم کی فنڈریزنگ پر بھکاری ہونے کا الزام دینے والے کم ظرف لوگ ہیں ، چیف جسٹس

    ڈیم کی فنڈریزنگ پر بھکاری ہونے کا الزام دینے والے کم ظرف لوگ ہیں ، چیف جسٹس

    اسلام آباد : ڈیمز کی فنڈریزنگ پر تنقید کرنے والوں کو چیف جسٹس نے کرارا جواب دیتے ہوئے کہا فنڈریزنگ پر بھکاری ہونے کا الزام دینے والے کم ظرف لوگ ہیں ،انہیں شرم آںی چاہئے ، قومی کازکیلئے یہ سب کچھ کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ڈیم فنڈریزنگ پر تنقید کرنے والوں جواب دیتے ہوئے ریمارکس میں کہا ڈیم کی فنڈریزنگ پربھکاری ہونے کا الزام لگایا جارہا ہے، ہم کوئی بھکاری نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا مخالفین کو کچھ نہیں ملا تو ڈیمز کی تعمیر پر مخالفت شروع کر دی کم ظرف لوگ ہیں جو اس طرح کی سوچ رکھتے ہیں،اس طرح کے الزامات لگانے والوں کو شرم آنی چاہیے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ ہم قومی کاز کے لئے یہ سب کر رہے ہیں اور اپنی مدد آپ کے تحت کام کرنا بھیک مانگنا نہیں۔

    یاد رہے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے ڈیمز کی تعمیر کے لیے زور و شور سے جاری فنڈ ریزنگ مہم کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیمز چندے کے پیسوں سے نہیں بنتے۔

    گذشتہ روز آرمی چیف نے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے ملاقات کرکے ڈیمزفنڈ کے لئے ایک ارب 59 لاکھ 19 ہزارکا چیک چیف جسٹس کے سپرد کیا تھا۔

    واضح رہے چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم دیا تھا۔

    وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس اور پرائم منسٹر فنڈز کو ضم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپیل کی تھی کہ ڈیم بنانے کے لئے آج سے جہاد کرنا ہے، اوورسیز پاکستانی کم ازکم ایک ہزار ڈالر ڈیم فنڈز میں بھیجیں، یقین دلاتا ہوں قوم کے پیسے کی خود حفاظت خود کروں گا۔

  • ایل این جی میگا اسکینڈل کیس: چیف جسٹس نے پراسیکیوٹرجنرل نیب کو طلب کرلیا

    ایل این جی میگا اسکینڈل کیس: چیف جسٹس نے پراسیکیوٹرجنرل نیب کو طلب کرلیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ایل این جی میگا اسکینڈل کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایل این جی کی درآمد میں کرپشن کی نیب تحقیقات کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں ایل این جی میگا اسکینڈل کیس سے متعلق سماعت ہوئی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ مہنگے داموں ایل این جی درآمد کا معاہدہ کیا گیا جس سے ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایل این جی کی درآمد میں کرپشن کی نیب تحقیقات کررہی ہے، تحقیقات کرنا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ نیب کو بلا کرپوچھ لیتے ہیں ان کی تحقیقات کہاں تک پہنچی، نیب کی رپورٹ کی روشنی میں پھرکارروائی آگے بڑھائیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسفسار کیا کہ کیا نیب کا کوئی نمائندہ عدالت میں موجود ہے جس پرعدالت کو نفی میں جواب ملا جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ نیب کا ایک نمائندہ ہروقت ایڈووکیٹ جنرل کی سماعت میں ہونا چاہیے۔

    یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے۔

  • ورکرزویلفیئرفنڈ کا استعمال قانون کے مطابق ہونا چاہیے ‘ چیف جسٹس

    ورکرزویلفیئرفنڈ کا استعمال قانون کے مطابق ہونا چاہیے ‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان میں ورکرز ویلفیئرفنڈ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ورکرزویلفیئرفنڈ حکام کا کہنا ہے حکومت اپناحصہ نہیں ڈال رہی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں ویلفیئر فنڈ کیس سے متعلق سماعت ہوئی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ وزارت خزانہ نے معاملے پرجواب دینا ہے، جو جواب آیا ہے وہ ناکافی ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ورکرزویلفیئرفنڈ کا استعمال قانون کے مطابق ہونا چاہیے، ورکرز ویلفیئرفنڈ حکام کا کہنا ہے حکومت اپنا حصہ نہیں ڈال رہی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ 18ویں ترمیم سے قبل فنڈ وفاقی حکومت کے پاس تھا، فنڈ اب صوبوں کے پاس چلا گیا ہے، رقم صوبوں سے وزارت خزانہ کے پاس آتی ہے۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ 2008ء سے قبل 48 ارب محکمے کے پاس تھے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے چاروں صوبوں کو کیس سے متعلق تفصیلی جواب جمع کرانے اور صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو انسانی حقوق کے مقدمات میں پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

  • ڈیم فنڈ: آرمی چیف نے ایک ارب 59 لاکھ کا چیک چیف جسٹس کے سپرد کر دیا

    ڈیم فنڈ: آرمی چیف نے ایک ارب 59 لاکھ کا چیک چیف جسٹس کے سپرد کر دیا

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار میں ملاقات ہوئی ہے.

    ڈی جی آئی ایس پی آر  میجر جنرل آصف غفور کے مطابق آرمی چیف کی چیف جسٹس سے سپریم کورٹ میں ملاقات ہوئی.

    اس موقع پر آرمی چیف نے ڈیمزفنڈ کے لئے ایک ارب 59 لاکھ 19 ہزارکا چیک چیف جسٹس کے سپرد کیا.

    آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاک فوج بطورقومی ادارہ ملکی تعمیرو ترقی میں کرداراداکرتی رہے گی، یہ رقم ڈیمز کی تعمیر کے لئے رقم پاک فوج کے جوانوں اور آرمی ویلفیئر تنظیموں کی طرف سےدی گئی.

    پاک فوج نے چیف جسٹس کے ڈیم سے متعلق اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کمیشن افسران کی دو دن، جوانوں کی ایک دن کی تنخواہ ڈیم فنڈ میں جمع کرائی ہے.

    مزید پڑھیں: ڈیمز کی تعمیر، چیف جسٹس پرائم منسٹر فنڈز ضم، وزیراعظم کی اوورسیز پاکستانیوں سے عطیات کی اپیل

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے اپنے خصوصی خطاب میں چیف جسٹس اور پرائم منسٹر فنڈز کو یک جا کرتے ہوئے اوور سیز پاکستانیوں سے عطیات کی اپیل کی تھی۔

     

  • گلوکارعاطف اسلم نے چیف جسٹس کو ڈیمز فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے کا چیک پیش کردیا

    گلوکارعاطف اسلم نے چیف جسٹس کو ڈیمز فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے کا چیک پیش کردیا

    اسلام آباد: معروف گلوکار عاطف اسلم نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کو ڈیمز فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے کا چیک پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق معروف گلوکار عاطف اسلم نے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور چیف جسٹس کو ڈیمز فنڈ کے لیے 25 لاکھ روپے کا چیک پیش کیا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے گلوکار عاطف اسلم کی جانب سے 25 لاکھ روپے کا چیک پیش کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز امپائر علیم ڈار نے ڈٰیمز فنڈز میں 10 ہزار ڈالرز دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک اور بیرون ملک پاکستانی ڈٰیمز فنڈز میں بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالیں، چیف جسٹس اور وزیر اعظم نے ڈیم فنڈز قائم کرکے احسن قدم اُٹھایا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈیمز ہمارے لیے اور ہماری آنے والی نسلوں کے لیے بہت بڑا تحفہ ہیں، اوورسیز پاکستانی ڈیمز فنڈز میں زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالیں یہ ایک صدقہ جاریہ بھی ہے۔

    یاد رہے کہ وزیراعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں ڈیم بنانے کے لیے قوم سے مدد مانگی تھی اور پیغام میں کہا تھا پاکستان بہت سے مسائل کا شکار ہے مگر سب بڑا مسئلہ پانی کی کمی ہے، ڈیم بنانا ناگزیر ہوگیا ہے، ڈیم نہ بنائے تو 2025میں پاکستان میں خشک سالی شروع ہوجائے گی، پاکستان میں قحط پڑسکتا ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے اپیل کی ڈیم بنانے کے لئے آج سے جہاد کرنا ہے، اوورسیز پاکستانی کم ازکم ایک ہزارڈالر ڈیم فنڈز میں بھیجیں۔چیف جسٹس اورپرائم منسٹر فنڈزکو ضم کیا جارہا ہے، یقین دلاتا ہوں قوم کے پیسے کی خود حفاظت خود کروں گا۔

  • ڈاکٹرعارف علوی نےصدرپاکستان کےعہدے کا حلف اٹھا لیا

    ڈاکٹرعارف علوی نےصدرپاکستان کےعہدے کا حلف اٹھا لیا

    اسلام آباد: صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے ملک کے 13 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایوان صدر میں تقریب حلف برداری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے صدرڈاکٹرعارف علوی سے حلف لیا۔ حلف اٹھانے کے بعد صدرمملکت نے حلف نامے پردستخط کیے جس کے ساتھ ہی ممنون حسین کی 5 سالہ مدت صدارت ختم ہوگئی۔

    تقریب حلف برداری میں وزیراعظم عمران خان، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل زبیرمحمود حیات شریک تھے۔

    وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، گورنرسندھ عمران اسماعیل اور شاہ فرمان، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر بھی ایوان صدر میں موجود تھے۔

    یاد رہے کہ ڈاکٹرعارف علوی گزشتہ ہفتے ہونے والے صدراتی انتخاب میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوکر ملک کے آئندہ صدرمنتخب ہوئے تھے۔ صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی پیشے کے اعتبار سے ڈینٹسٹ ہیں، وہ پہلی بار 2013 کے انتخابات میں کراچی سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔


    ممنون حسین ایوان صدر سے رخصت‘ الواداعی گارڈ آف آنر


    واضح رہے کہ گزشتہ روزممنون حسین صدارتی مدت پوری ہونے کے بعد سبکدوش ہوگئے تھے۔ صدارتی مدت ختم ہونے پرممنون حسین کو گارڈ آف آنرپیش کیا گیا تھا جبکہ انہوں نے ایوان صدر کے عملے سے الوداعی ملاقاتیں کی تھیں۔

    ممنون حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تعمیروترقی قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی میں ہے۔