Tag: چیف جسٹس

  • وزیراعظم کی اپیل، ڈیم فنڈ میں رقم ایک ارب 98 کروڑ روپے سے تجاوز کرگئی

    وزیراعظم کی اپیل، ڈیم فنڈ میں رقم ایک ارب 98 کروڑ روپے سے تجاوز کرگئی

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار کے قائم ڈیم فنڈ میں  عطیات کا سلسلہ جاری ہے، چند روز کے دوران ایک ارب 98 کروڑ روپے کی خطیررقم جمع ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیم فنڈ سے متعلق سپریم کورٹ کی جانب سے ڈیم کی تعمیر کے لئے جمع ہونے والی رقم سے متعلق رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق
    سپریم کورٹ ڈیم فنڈ میں 6 جولائی سے اب تک مختلف بینکوں کے اکاؤئنٹس میں ایک ارب 98 کروڑ 76 لاکھ 48 ہزار866 روپے جمع ہوچکے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق رقم کا زیادہ حصہ پاکستان سے ہی جمع ہوا، پاکستانیوں نے فنڈ میں ایک ارب91 کروڑ جمع کرائے ، پاکستان میں صرف ایس ایم ایس سروس سے 5 کروڑ 75 لاکھ اکھٹے ہوئے۔

    سپریم کورٹ کی رپورٹ میں کہا گیا بیرون ملک سے کل فنڈ کی صرف ایک فیصد رقم بھیجی گئی ، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے دو کروڑ پندرہ لاکھ روپے دیئے ، سب سے زیادہ فنڈز امریکہ سے 57 لاکھ روپے بھجوائے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق ڈیم کی تعمیر کے بھیجنے والوں میں امریکا پہلے ، برطانیہ دوسرے اور متحدہ عرب امارات تیسرے نمبرپر رہا۔

    یاد رہے کہ 6 جولائی کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    فنانس ڈویژن نے ایک قدم مزید اور بڑھاتے ہوئے دیامربھاشا ڈیم فنڈز قائم کرنے کیلئے مختلف اداروں کو خط ارسال کیا تھا، جس میں آڈیٹر جنرل، کنٹرولرجنرل اکاؤنٹس، اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان اور دیگر اداروں کے حکام سے لوگوں کی رقوم اسٹیٹ بینک اورنیشنل بینک کی برانچزمیں جمع کرانے کا انتظامات کے حوالے سے اقدامات کرنے کا کہا گیا تھا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سب سے پہلے ڈیموں کی تعمیر کے لئے دس لاکھ روپے کا عطیہ جمع کرایا تھا، جس کے بعد مزید 2 لاکھ جمع کراچکے ہیں۔

    اخوت فاؤنڈیشن کے چیئرمین نے چیف جسٹس سے ملاقا ت کی اور دس لاکھ کاعطیہ پیش کیا جبکہ وزیر ریلوے شیخ رشید نے بھی ہرسال دس کروڑ وزیراعظم کے ڈیمز فنڈ میں دینے کا بڑا اعلان کیا ہے۔

    مسلح افواج نے ڈیموں کی تعمیر کے کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تینوں مسلح افواج کے افسران 2دن کی تنخواہ فنڈ میں جمع کرائیں گے۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 15 لاکھ جبکہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اداکار حمزہ علی عباسی سمیت ملک میں بسنے والے دیگر لوگوں نے بھی ڈیمز کی تعمیر میں حصہ ڈالا، شاہد آفریدی نے اپنی اور فاؤنڈیشن کی جانب سے 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا بعدازاں پاکستانی نژاد برطانوی باکسر نے بھی 10 لاکھ روپے عطیہ کیے۔

    واضح رہے گذشتہ روز وزیراعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں ڈیم بنانے کے لیے قوم سے مدد مانگی تھی اور پیغام میں کہا تھا پاکستان بہت سے مسائل کا شکار ہے مگر سب بڑا مسئلہ پانی کی کمی ہے، ڈیم بنانا ناگزیر ہوگیا ہے، ڈیم نہ بنائے تو 2025میں پاکستان میں خشک سالی شروع ہوجائے گی، پاکستان میں قحط پڑسکتا ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے اپیل کی ڈیم بنانے کے لئے آج سے جہاد کرنا ہے، اوورسیز پاکستانی کم ازکم ایک ہزارڈالر ڈیم فنڈز میں بھیجیں۔چیف جسٹس اورپرائم منسٹر فنڈزکو ضم کیا جارہا ہے، یقین دلاتا ہوں قوم کے پیسے کی خود حفاظت خود کروں گا۔

  • شراب برآمدگی کیس: معاملہ عدالت میں ہےاس لیےکچھ کہنا نہیں چاہتا‘ شرجیل میمن

    شراب برآمدگی کیس: معاملہ عدالت میں ہےاس لیےکچھ کہنا نہیں چاہتا‘ شرجیل میمن

    کراچی : اسپتال کے کمرے سے شراب کی بوتلیں ملنے سے متعلق سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ انکوائری چل رہی ہے سب سامنے آجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں احتساب عدالت میں پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن اور دیگرملزمان کے خلاف کرپشن ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    سابق صوبائی وزیراطلاعات ونشریات کو عدالت میں پیش کیا گیا تاہم نیب پراسیکیوٹر کی عدم موجودگی کے باعث سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    عدالت کے باہر صحافی نے شرجیل میمن سے سوال کیا کہ چیف جسٹس کے سب جیل کے دورے پر کیا کہیں گے؟۔ انہوں نے کہا مجھ پر مقدمہ درج ہوچکا ہے، انکوائری چل رہی ہے سب سامنے آجائے گا۔

    سابق صوبائی وزیر سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کی پارٹی آپ کا دفاع نہیں کررہی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ یہ میرا ذاتی مسئلہ ہے پارٹی کا نہیں۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے مزید کہا کہ میرے میڈیکل ٹیسٹ ہورہے ہیں، معاملہ عدالت میں ہے اس لیے کچھ کہنا نہیں چاہتا۔

    شرجیل میمن کےکمرے سےشراب کی بوتلیں برآمد

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ضیاء الدین اسپتال کا دورہ کیا تھا، دورے کے دوران شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی تین بوتلیں برآمد ہوئی تھیں۔

    بعدازاں چیف جسٹس نے شرجیل میمن کو فوری طورپراسپتال سے جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • عدالت کا پنجاب کابینہ سے فوری ڈیم کی منظوری لینے کا حکم

    عدالت کا پنجاب کابینہ سے فوری ڈیم کی منظوری لینے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ڈڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے فوری طور پر پنجاب کابینہ سے ڈیم کی منظوری لینے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کی۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ وقت نہیں دیں گے پہلے ہی معاملے میں تاخیر کی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ایک ایک ڈیم تعمیر کر کے دیں گے، ہمیں آبی وسائل تعمیر کرنے ہیں۔ ڈیمز کی تعمیر میں بیورو کریسی کے معاملات رکاوٹ نہیں بننے دیں گے، ڈڈوچہ ڈیم کی تعمیر میں کس نے رکاوٹ ڈالی ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔

    سیکریٹری آبپاشی نے کہا کہ ڈیم کا معاملہ محکمہ آبپاشی پنجاب نے ٹیک اوور کر لیا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے جو پلان دیا اور رقم بتائی اس میں آدھی خرچ ہوگی، رقم ٹھیکیداروں، انجینیئرز اور بیورو کریسی کی جیبوں میں جائے گی۔ دیامر بھاشا ڈیم بنانے کاارادہ کیا تو کہا گیا کہ کمیشن کو کنٹرول کرلیں۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کا اثاثہ زمین ہے اور پانی ہے، پارٹنر شپ میں دوسرے فریق کا حصہ پانی کی شرح کے حساب سے ہوگا۔ پانی کی شرح فیصد طے کر لیں اور انہیں ڈیم بنانے دیں۔

    سیکریٹری نے کہا کہ ڈیم کی استعداد 25 ملین گیلن یومیہ ہے، ڈیم راولپنڈی کو پانی کی سپلائی کے لیے بنایا جانا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ پانی کی شرح طے کرلیں یہ کتنا پانی لیں گے اور راولپنڈی کو کتنا ملے گا، پونی قیمت اور ایک سال میں ڈیم بنانے کو تیار ہیں تو مسئلہ کیا ہے۔

    سیکریٹری نے کہا کہ ایسا فیصلہ کابینہ کو کرنے دیں تاکہ یہ باقاعدہ پالیسی بن جائے، چیف جسٹس نے کہا کہ کابینہ کا فوری اجلاس بلا کر فیصلہ کر لیں۔

    سیکریٹری نے کہا کہ زمین حاصل کرنے اور ڈیم کے لیے تیاری کرلی ہے، ڈیم کے لیے 6 بلین روپے دستیاب ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 27 اگست 2015 کا آرڈر ہے لیکن ابھی تک ڈیم تعمیر نہیں ہوا۔ تین سالوں میں ایک ایک دن کا حساب لیں گے، حکومت میں کون ہے ہمیں اس سے غرض نہیں۔

    عدالت نے کہا کہ ڈڈوچہ ڈیم پبلک پرائیویٹ شپ کا معاملہ حکومت کو ارسال کیا جائے، منگل کے روزعدالت کو حکومت کے فیصلے سے آگاہ کیا جائے۔

    کیس کی مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔

  • اسحاق ڈار واپس نہیں آتے ہیں توعدالت ان کے خلاف فیصلہ سنا دے گی‘ چیف جسٹس

    اسحاق ڈار واپس نہیں آتے ہیں توعدالت ان کے خلاف فیصلہ سنا دے گی‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسحاق ڈار واپس نہیں آتے ہیں توعدالت ان کے خلاف فیصلہ سنا دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں اسحاق ڈار سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔

    اٹارنی جنرل نے سماعت کے آغاز پر عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ بیرون ملک سے ملزمان کو لانے کے 2 طریقے ہیں، ایک یہ کہ انٹر پول کے ذریعے اسحاق ڈارکوواپس لایا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ دوسرا طریقہ یہ کہ ملک کے ساتھ ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ ہو، موجودہ حکومت اس ضمن میں کوشاں ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اسحاق ڈار واپس نہیں آتے ہیں توعدالت ان کے خلاف فیصلہ سنا دے گی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ نیب نے ابھی تک کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اسحاق ڈارکے معاملے میں اٹارنی جنرل نے مزید وقت مانگا ہے، عدالت 10 دن کی مہلت دیتی ہے۔

    نمائندہ وزارت خارجہ نے بتایا کہ وزرات خارجہ نے عدالتی حکم پرانٹر پول سے رابطہ کیا، انٹرپول نے کہا ان کا کاؤنٹرپارٹ نیب اورایف آئی اے ہی رابطہ کرے۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے اور نیب بتائیں کہ انہوں نے کیا کیا جس پر ایف آئی اے کے نمائندے نے بتایا کہ ہم نے فوری طورپرریڈ وارنٹ کے لیے انٹر پول کولکھ دیا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاسپورٹ خارج کر دیں تووہ سیاسی پناہ لیتے ہیں تو لے لیں، اسحاق ڈار کو چک ایسی پڑی ہے کہ معاملہ ہی چکا گیا ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ وزارت داخلہ سے پوچھ کر بتائیں پاسپورٹ منسوخی کی کیا گنجائش ہے، ایک پاکستانی شہری جو اشتہاری ہے جسے سپریم کورٹ نے طلب کررکھا ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ وہ کہتا ہے میں نے آنا ہی نہیں ہے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس: چیف جسٹس کا جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    جعلی اکاؤنٹس کیس: چیف جسٹس کا جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    اسلام آباد: بیرون ممالک بینکوں میں جعلی اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بیرون ممالک بینکوں میں جعلی اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکن بینچ نے کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کی ضرورت ہے، اگر جے آئی ٹی بن جائے تو ان کو کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔ جے آئی ٹی بنی تو ان کو کلین چٹ بھی مل سکتی ہے۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ بیرون ملک بینک اپنے کھاتے داروں کی تفصلات نہیں دیتے، مشکل یہ ہے کہ ہمارے پاس آئی ٹی کے ماہرین نہیں۔ آئی ٹی کے ماہرین نادرا کے پاس ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ آج ڈھائی بجے منی لانڈرنگ معاملے پر اہم میٹنگ ہے۔

    ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے کہا کہ ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ اچھا کام کر رہا ہے، ایس ای سی پی اور ایف بی آر کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کل وزیر خزانہ اور اٹارنی جنرل کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی، میٹنگ میں تمام ثبوت ان کو دکھا دیے ہیں۔

    چیف جسٹس نے مجید فیملی کے وکیل شاہد حامد سے کہا کہ اگر جے آئی ٹی بنائیں تو آپ کو کوئی اعتراض ہے؟ جس پر شاہد حامد نے کہا کہ میں نے اپنے تحریری معروضات عدالت میں جمع کروا دیے۔

    چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بندہ پکڑا جاتا ہے بیمار ہوجاتا ہے، جوان بچہ تھا کیا ہوگیا اسے؟ ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ہمارے پاس لاک اپ ہے، آرام پسند نہیں کرتا۔

    انہوں نے بتایا کہ جب چھاپہ مارا گیا تو دبئی کمپنی کی تفصیلات ملیں، دبئی کی کمپنی میں اربوں روپے کی منتقلی سامنے آئی تھی۔ فرانس میں بھی پیسہ بھیجا گیا۔ جو ہمیں ہارڈ ڈرائیو ملیں اس میں 10 ٹیرا بائٹ سے زیادہ کا ڈیٹا ہے۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ اکاؤنٹس تک پہنچنے کے لیے دیگر ممالک کے قوانین کا سہارا لینا پڑے گا، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ اس کام کے لیے تو آپ کو ماہرین درکار ہوں گے، ایسے لوگ ہوں گے جو بین الاقوامی قوانین کے ماہر ہوں۔

    ڈائریکٹر نے کہا کہ ایسے ماہرین نہیں ہمیں ان کی خدمات لینی پڑیں گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سوموٹو آپ کی معاونت کے لیے ہی لیا، جے آئی ٹی بنائی جاسکتی ہے۔

    شاہد حامد نے کہا کہ انور مجید دل کے مریض ہیں اور بیٹے کے ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی انور مجید کے ساتھ گفتگو موجود ہے، اس گفتگو میں کہا گیا کہ انور مجید وزیر اعلیٰ کے گھر پر رہ لیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم مقدمے کو پنجاب میں منتقل کر دیتے ہیں، عدالت سچ کا کھوج لگا رہی ہے۔ جعلی اکاؤنٹس کی جے آئی ٹی سے دوبارہ تحقیقات کروا لیتے ہیں۔ ہمیں اس عمل کا اختیار حاصل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں ایف آئی اے کو کارروائی کا اختیار دیتے ہیں، 35 ارب کا فراڈ ہوا ہے، ہم سچ کو سامنے لانا چاہتے ہیں۔ ابھی کسی کو الزام نہیں دے رہے ہیں۔

    سماعت میں مجید فیملی کے وکیل نے پاناما کیس کا حوالہ بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس میں جسٹس اعجاز افضل کے فیصلے کا حوالہ دینا چاہتا ہوں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں عدالت ٹرائل نہیں کر سکتی، یہ مقدمہ پاناما کے مقدمے سے مختلف ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کئی ایسے فیصلے ہیں جن میں عدالت نے خود انکوائری کروائی، اس مقدمے میں ایجنسیوں سے بھی مدد لی گئی تھی۔ مزید تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی قائم کر دیتے ہیں، قوم کا بنیادی حق ہے ان کا پیسہ لوٹا نہ جائے۔

    شاہد حامد نے کہا کہ یہ تو صرف الزامات ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تحقیقات سے مزید چیزیں سامنے آرہی ہیں۔

    شاہد حامد نے کہا کہ ہر سماعت پر ایک نئی رپورٹ آتی ہے اتنے اکاؤنٹ مل گئے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ شفاف ٹرائل آپ کا حق ہے۔ 14 دنوں میں حتمی ٹرائل کی پابندی نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حتمی ٹرائل کے بعد عبوری ٹرائل آسکتا ہے۔ تحقیقاتی ادارے کو عدالت صرف ہدایت دے سکتی ہے۔

    شاہد حامد نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کی مخالفت کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بتائیں عدالت کو جے آئی ٹی بنانے پر کیسے پابندی ہے؟ یہ کوئی چھوٹا موٹا مقدمہ نہیں ہے۔ کیا بینک اکاؤنٹس میں فرشتے پیسے ڈال کر چلے گئے؟ 35 ارب روپے کس کے تھے اس کا پتہ کریں گے۔

    شاہد حامد نے کہا کہ میڈیا میرے موکلوں کی پگڑیاں اچھال رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا کو کنٹرول کر لیتے ہیں پر بتائیں جے آئی ٹی کیوں نہ بنائیں۔ ایک خاتون نے آ کر کہا میں نے 50 ہزار ایک ساتھ نہیں دیکھے، خاتون کہتی ہیں اربوں روپے اس کے اکاؤنٹ میں کیسے گئے۔

    سماعت میں مصطفیٰ مجید اور علی کمال کے وکیل منیر بھٹی بھی عدالت میں موجود تھے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ انور مجید کے 3 بیٹے گرفتار نہیں۔ وکیل نے کہا کہ علی کمال کی 6 سال کی بچی بیرون ملک بیمار ہے وہاں نہیں جاسکتے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ علی کمال اگر کلیئر ہوئے تو چلے جائیں گے۔

    منیر بھٹی نے کہا کہ خواجہ علی کمال کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 15 دن میں تحقیقات کرنی ہے کوئی ملک سے باہر نہیں جائے گا۔ ہماری تسلی ہونی چاہیئے کوئی بیمار ہے یا نہیں۔

    منیر بھٹی نے کہا کہ پاناما طرز کی جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی، مجید خاندان عہدہ نہیں رکھتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 35 ارب روپے جمع کروا دیں تمام بینک اکاؤنٹس کھول دیتے ہیں۔

    سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حتمی حکم دیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل اعتزاز احسن نے کہ کہ آرٹیکل 184 کے تحت سپریم کورٹ کے مختلف فیصلے موجود ہیں۔ 1977 سے 2008 تک جے آئی ٹی بنانے سے گریز کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کافی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نجف مرزا کو جے آئی ٹی میں شامل نہیں کر سکتے۔ زرداری ملک کے صدر رہے ہو سکتا ہے آگے اہم ذمہ داری مل جائے، انہیں جے آئی ٹی کی تشکیل پر اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔

    عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائے گی، ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کو رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔

    ایف آئی نے کہا کہ ایس ای سی پی، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، آئی ایس آئی اور ایم آئی چاہیئے۔ عدالت نے ایف آئی اے کی مقدمہ اسلام آباد منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ پیسہ باہر لے جانے کے عمل کو مشکل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مل بیٹھ کر کام کریں یہ اہم مسئلہ ہے۔ لوگوں کا پیسہ لوٹ کر باہر لے جایا گیا ہے۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم دن رات اس پر کام کر رہے ہیں، اس معاملے پر وزیراعظم کی سربراہی میں میٹنگ ہوئی ہے۔ مکمل رپورٹ جمع کروانے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا جائے۔

    عدالت نے حکومت کو رپورٹ دینے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دے دیا۔

  • چیف جسٹس پاکستان نے دیامیر بھاشا ڈیم کے لیے مزید ایک لاکھ روپے عطیہ دے دیا

    چیف جسٹس پاکستان نے دیامیر بھاشا ڈیم کے لیے مزید ایک لاکھ روپے عطیہ دے دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ ترجمان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے دیا میربھاشا ڈیم کے لیے مزید ایک لاکھ روپے عطیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان سپریم کورٹ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے کہ چیف حسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار دیا میربھاشا ڈیم کے لیے مزید ایک لاکھ روپے عطیہ جمع کرادیئے۔

    یاد رہے چند روز قبل پاکستان کو خشک سالی سے بچانے کے لئے اور چیف جسٹس کی مہم کے لئے اے آر وائی نیٹ ورک نے فنڈ ریزنگ ٹیلی تھون کا اہتمام کیا تھا، جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اے آر وائی نیٹ ورک کو شاندار خراج تحسین پیش کیا تھا۔

    چیف جسٹس نے اے آر وائی ٹیلی تھون کے ڈیم فنڈ میں ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ انشااللہ ڈیم بنانے کی مہم کامیاب ہوگی، قوم کسی افواہ پر یقین نہ کرے، انشاءاللہ یہ ڈیم 9 سے ساڑھے نو سال میں تعمیر ہو جائے گا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا اے آر وائی ٹیلی تھون میں ایک لاکھ روپے عطیہ

    انھوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی قوم اس میں بھرپور حصہ لے گی۔

    خیال رہے اسٹیٹ بینک کے مطابق 6 جولائی سے 28 اگست تک مختلف بینکوں میں ڈیموں کی تعمیر کے لیے کھولے جانے والے اکاؤنٹس میں ایک ارب 58 کروڑ 47 لاکھ 65 ہزار 924 روپے جمع ہوگئے ہیں۔

    یاد رہے کہ 6 جولائی کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    بعد ازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سب سے پہلے ڈیموں کی تعمیر کے لئے دس لاکھ روپے کا عطیہ جمع کرایا تھا پھر میئر کراچی اور پیر پگارا نے ہر قسم کے تعاون کی پیشکش کی تھی اور وسیم اختر نے اپنی اور کے ایم سی افسران کی طرف سے ایک ایک لاکھ روپے فنڈ عطیہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : دیامر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر، ڈیم فنڈ میں اب تک کتنی رقم جمع ہوگئی

    مسلح افواج نے ڈیموں کی تعمیر کے کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تینوں مسلح افواج کے افسران 2دن کی تنخواہ فنڈ میں جمع کرائیں گے۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 15 لاکھ جبکہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اداکار حمزہ علی عباسی سمیت ملک میں بسنے والے دیگر لوگوں نے بھی ڈیمز کی تعمیر میں حصہ ڈالا، شاہد آفریدی نے اپنی اور فاؤنڈیشن کی جانب سے 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا بعدازاں پاکستانی نژاد برطانوی باکسر نے بھی 10 لاکھ روپے عطیہ کیے۔

    سیکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان نے ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے 14 جولائی کو اہم فیصلہ کرتے ہوئے سرکلر جاری کیا تھا جس میں تمام رجسٹرڈ کمپنیوں کو کمرشل سماجی ذمہ داری کے تحت ڈیموں کی تعمیر میں عطیات دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    دیامربھاشا اورمہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے قائم فنڈ میں اب اسٹیٹ بینک و دیگر و نجی بینکوں سمیت دیگر سرکاری و پرائیوٹ اداروں کے ملازمین اور عوام نے کروڑوں روپے عطیہ کیے جس کا سلسلہ جاری ہے۔

  • کچی آبادیوں کا دورہ کیا، وہاں بڑی بڑی عمارتیں بنی ہیں ‘ چیف جسٹس

    کچی آبادیوں کا دورہ کیا، وہاں بڑی بڑی عمارتیں بنی ہیں ‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں اسلام آباد کی کچی آبادیوں سے متعلق چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پورے پاکستان کی کچی آبادیوں سے متعلق رپورٹ مانگی تھی، ہمارا حکم صرف اسلام آباد کے لیے نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اسلام آباد کی کچی آبادیوں سے متعلق چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کےآغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگرکچی آبادی کو منتقل کرنا ہے تو بھی کیا جائے جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ کچی آبادیوں سے متعلق بل کا مسودہ تیار کررکھا ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ لوگ سرکاری اورنجی جگہوں پرجا کرقبضہ کرلیتے ہیں، کیا ایسے لوگوں کو قبضےکا معاوضہ ادا کرنا چاہیے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کچی آبادیوں کا دورہ کیا ، وہاں بڑی بڑی عمارتیں بنی ہیں، کچی آبادیوں میں پگڑیوں پر دکانیں بکتی ہیں، کیا ریاست کے پاس وسائل ہیں کہ پورے ملک کوگھر دے سکے؟۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ کچی آبادیوں میں ڈش انٹینا، فریج اوراے سی لگے ہیں، کیا ناجائز قابضین کو ملکیت دے دی جائے؟۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ پاکستان کا موازنہ امریکا سے کیوں کر رہے ہیں؟ موازنہ کرنا ہے توسری لنکا، بنگلا دیش، انڈونشیا اوربرما سے کریں۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ گھر سے زیادہ ضروری تعلیم اور پانی ہے، نہیں کہہ سکتے پانی کے وسائل نہیں مگر آپ گھر بنا کے دیں۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ روٹی، کپڑا اور مکان 1970 سے سیاسی نعرہ رہا، کوئی حکومت نعرے کوعملی جامہ نہیں پہنا سکی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پورے پاکستان کی کچی آبادیوں سے متعلق رپورٹ مانگی تھی، ہمارا حکم صرف اسلام آباد کے لیے نہیں تھا۔

    عدالت نے کچی آبادیوں سےمتعلق مسودہ ایڈوکیٹ جنرلز اوراٹارنی جنرل کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مسودے کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے، یہ پارلیمنٹ کی صوابدید ہے کہ بل پاس کرے یا نہیں۔

    عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وزیراعظم نے کم قیمت گھروں سے متعلق کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے، کمیٹی کی سفارشات سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد کی کچی آبادیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہفتے تک ملتوی کردی۔

  • میں شراب وراب کی بات نہیں کرتا، پتہ نہیں یہ نمونے کس طرح تبدیل ہوگئے، چیف جسٹس

    میں شراب وراب کی بات نہیں کرتا، پتہ نہیں یہ نمونے کس طرح تبدیل ہوگئے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : اسپتالوں کی حالت زارسےمتعلق کیس میں چیف جسٹس نے شرجیل میمن کے کمرے سے شراب برآمدگی کے معاملے پر ریمارکس میں کہا بڑاشور پڑا ہوا ہے پتہ نہیں چیف جسٹس نے کیا کردیا، میں شراب وراب کی بات نہیں کرتا، اگرکرتا تو اسی وقت ٹیسٹ کراتا، پتہ نہیں یہ نمونے کس طرح تبدیل ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت کی ، سماعت میں چیف جسٹس نے دورہ کراچی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا میں کراچی سب جیل گیا، کراچی سب جیل تو صدارتی محل بنا ہوا ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بڑاشور پڑا ہوا ہے پتہ نہیں چیف جسٹس نے کیا کردیا، میں شراب وراب کی بات نہیں کرتا، کہتے ہیں یہ میرا نہیں، میرے بارے میں کہا مجھے ایسے کام نہیں کرنے چاہئیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے مزید کہا پکڑنا ہوتا تو اسی وقت گرفتار کرادیتا، اگر کرتا تو اسی وقت ٹیسٹ کراتا، پتہ نہیں یہ نمونے کس طرح تبدیل ہوگئے، نمونے کس طرح لیبارٹری گئے اور سب کیسے ہوا، مجھےاس سے کوئی غرض نہیں۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نے اسپتالوں کی کمی سے متعلق سیکریٹری صحت اور کیڈ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 4 ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔

    یاد رہے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کو کراچی کے اسپتالوں میں سیاسی قیدیوں کے کمروں پر چھاپوں کے دوران ضیاء الدین اسپتال میں شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں ملی تھیں۔

    جس کے بعد شرجیل میمن سے متعلق شراب نوشی کی رپورٹ سامنے آئی ، جس کے مطابق ’پلازمہ الکوحل ناٹ ڈیٹکٹڈ‘ جبکہ لیب رپورٹ میں الکوحل کے استعمال سے متعلق دیگر 3 ٹیسٹ بھی نارمل قرار دیے گئے۔

    واضح رہے کہ سابق صوبائی وزیرشرجیل میمن پونے چھ ارب روپے کرپشن ریفرنس میں احتساب عدالت کے ہاتھوں جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچے ہیں۔

  • لاہور میں جگہ جگہ لگے بل بورڈز پر چیف جسٹس برہم

    لاہور میں جگہ جگہ لگے بل بورڈز پر چیف جسٹس برہم

    اسلام آباد: لاہور میں بل بورڈز اتارنے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے بل بورڈز نہ اتارنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بل بورڈز ہٹانے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

    ایڈیشنل ڈی جی نے کہا کہ لاہور میں پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) نے کوئی بل بورڈز نہیں لگائے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بل بورڈ سے متعلق اصول وضع کریں گے جو ملک بھر پر لاگو ہوگا۔ لاہور میں جگہ جگہ بل بورڈز لگے ہوئے ہیں۔ مال روڈ سے سپریم کورٹ رجسٹری تک بینرز لگے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ چوہدری سرور کا بہت بڑا مجسمہ لگا ہوا تھا جس پر عدالت قہقہوں سے گونج اٹھی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جناب وہ مجسمہ نہیں پینا فلکس ہوگا۔

    پی ایچ اے کے نمائندے کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے بینرز اور بل بورڈز لگائے گئے تھے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نہیں میں الیکشن کے بعد گیا ہوں۔

    نمائندے نے کہا کہ ہم نے بل بورڈز نہیں لگائے جو پہلے لگائے تھے وہ بھی اتار دیے، ہم نے لاہور میں 1304 بل بورڈز کو اتارا ہے۔

    سپریم کورٹ میں کیس کی مزید سماعت ستمبر کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کراچی میں لگے بل بورڈز پر بھی از خود نوٹس لے چکی ہے۔ عدالت نے شہر سے تمام بل بورڈز اور ہورڈنگز ہٹانے کا حکم دیا تھا جبکہ نئے بل بورڈ لگانے پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔

  • الزام ثابت ہوا تو ہرقسم کی سزا کے لیے تیار ہوں‘ احسن جمیل گجر

    الزام ثابت ہوا تو ہرقسم کی سزا کے لیے تیار ہوں‘ احسن جمیل گجر

    اسلام آباد : سابق ڈی پی او پاکپتن کے تبادلہ کیس میں شامل احسن جمیل گجر کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار وزیراعلیٰ ہیں اورمیں سائل ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن جمیل گجر نے کہا کہ الزام ثابت ہوا تو ہرقسم کی سزا کے لیے تیارہوں۔

    احسن جمیل گجرکا کہنا تھا کہ معاملےکا نوٹس لینے پرچیف جسٹس کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    رضوان گوندال کیس میں شامل احسن جمیل گجر کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدالتی حکم کی تعمیل کروں گا جب بلایا جائے گا حاضرہوں گا، انکوائری میں تمام سوالات کا جواب دوں گا۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن جمیل گجر کا مزید کہنا تھا کہ عثمان بزدار وزیراعلیٰ ہیں اورمیں سائل ہوں جبکہ خاورمانیکا فیملی کے ساتھ 20 سال سے خاندان کی طرح ہوں۔

    سپریم کورٹ میں آج سماعت کے دوران احسن جمیل گجرکا کہنا تھا کہ خاورمانیکا کے بچوں کا ان آفیشل گارڈین ہوں۔

    احسن جمیل گجر نے عدالت میں بتایا تھا کہ میں نے کسی تبادلے کا نہیں کہا مشترکہ دوست کے ذریعے ڈی پی او کو پیغام بھیجا تھا۔

    سپریم کورٹ کا پولیس میں سیاسی مداخلت کی تحقیقات کا حکم

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سابق ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے پرازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران پولیس میں سیاسی مداخلت کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔