Tag: چیف جسٹس

  • ندیم بارا کے ڈیرے پر فائرنگ اور پولیس تشدد کیس، آئی جی پنجاب کو خود تحقیقات کرنے کا حکم

    ندیم بارا کے ڈیرے پر فائرنگ اور پولیس تشدد کیس، آئی جی پنجاب کو خود تحقیقات کرنے کا حکم

    لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے نومنتخب ایم پی اے ندیم عباس بارا کے ڈیرے پر فائرنگ اور پولیس پر تشدد کے واقعہ پر چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو خود تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے نومنتخب ایم پی اے ندیم عباس بارا کے ڈیرے پر فائرنگ اور پولیس پر تشدد کے واقعہ پر ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو خود تحقیقات کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی پنجاب دیانتدار آدمی ہیں، مکمل تفتیش کریں گے اور رپورٹ دیں گے، عدالت اپنا ازخود نوٹس واپس لیتی ہے۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ واقعہ میں ملوث زیادہ تر ملزمان گرفتار کیے جاچکے ہیں اور وہ ریمانڈ پر ہیں۔

    ملزم ندیم بارا کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ فائرنگ کا واقعہ کسی اور جگہ پیش آیا لیکن پولیس نے ملزمان گرفتار کرلئے، متعلقہ ایس پی نے ذاتی رنجش پر ندیم بارا اور ساتھیوں کیخلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، حقائق سامنے آ جائیں گے۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس نے ہنجروال میں فائرنگ اور پولیس اہلکاروں پر تشدد کے واقعہ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تحریکِ انصاف کے نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی ندیم عباس بارا کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ملزمان کے خلاف تھانہ ہنجروال میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

    واضح رہے کہ ندیم عباس بارا جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں،  پی ٹی آئی کے نومنتخب ایم پی اے پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور فائرنگ کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • اوور سیز پاکستانیز کمشنر پنجاب کے خلاف نیب ریفرنس دائر کرنے کا حکم

    اوور سیز پاکستانیز کمشنر پنجاب کے خلاف نیب ریفرنس دائر کرنے کا حکم

    لاہور: اوور سیز پاکستانیز کمشنر پنجاب افضال بھٹی کی تعیناتی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا کہ افضال بھٹی کے پاس پاکستانی شہریت نہیں تھی اور غیر ملکی شہریت رکھنے کے باوجود سرکاری ملازمت میں رہے، عدالت نے نیب ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اوور سیز پاکستانیز کمشنر پنجاب افضال بھٹی کی تعیناتی سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت ہوئی۔

    سماعت کے دوران ڈائریکٹر جنرل نیب سلیم شہزاد آڈٹ رپورٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ان سے دریافت کیا کہ آپ کتنی تنخواہ لیتے رہے ہیں؟ پتہ ہے نا کہ ڈیم بن رہا ہے۔ تمام اضافی تنخواہیں اسی ڈیم میں جانی ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ افضال بھٹی کے لیے آفر ہے جو اضافی وصول کیا واپس کردیں۔

    ڈی جی نیب نے کہا کہ افضال بھٹی نواز شریف کے سیکریٹری رہے جبکہ وہ شہباز شریف کے پولیٹیکل سیکریٹری بھی رہے۔

    انہوں نے بتایا کہ افضال بھٹی اوور سیز کمشنر کے لیے مطلوبہ تجربہ بھی نہیں رکھتے تھے۔ سلیکشن کمیٹی نے 3 نام اس وقت کے وزیر اعلیٰ کو دیے تھے۔ شہباز شریف کی منظوری کے بعد افضال بھٹی کو تعینات کیا گیا۔

    ڈی جی نیب نے کہا کہ اوور سیز کمشنر افضال بھٹی 5 لاکھ روپے تنخواہ لیتے رہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اضافی تنخواہ واپس کریں گے یا ریفرنس نیب کو بھجوا دیں جس پر افضال بھٹی نے کہا کہ میں نیب کی آڈٹ رپورٹ کو چیلنج کرتا ہوں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ دہری شہریت رکھتے ہیں جس پر افضال بھٹی نے انکشاف کیا کہ میں پیدائشی برطانوی شہری ہوں پاکستانی شہریت نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان وہ ملک نہیں جہاں جو بھی آئے اور کھا کر چلا جائے۔

    چیف جسٹس نے افضال بھٹی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نیب ملزم کو سننے کے بعد ریفرنس دائر کرے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گلگت اوراسکردو کے لوگ ہم سے زیادہ محب وطن ہیں‘ چیف جسٹس

    گلگت اوراسکردو کے لوگ ہم سے زیادہ محب وطن ہیں‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں شمالی علاقہ جات کے لیے پی آئی اے کے زائد کرائے سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گلگت اوراسکردو کے لوگ ہم سے زیادہ محب وطن ہیں، ان علاقوں میں ہرپتھرپرپاکستان لکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں شمالی علاقہ جات کے لیے پی آئی اے کے زائد کرائے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے معاملے پرمعاونت کرنی ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ گلگت اوراسکردو کے لوگ ہم سے زیادہ محب وطن ہیں، ان علاقوں میں ہر پتھر پرپاکستان لکھا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ گلگت میں 2سال میں نہ چوری ہوئی نہ قتل ہوا، اتنے پیارے لوگوں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 2018 میں وفاق نے گلگت بلتستان کوملے تمام حقوق واپس لے لیے، اقدام وہاں کے لوگوں کے ساتھ بہت زیادتی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ایک حکم نامہ ہے اس پرعمل نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ ہم دو ہفتوں کے لیے سماعت ملتوی کر رہے ہیں، آپ اٹارنی جنرل نہ بھی ہوئے پھر بھی آپ نے معاونت کرنی ہے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے شمالی علاقہ جات کے لیے پی آئی اے کے زائد کرائے سے متعلق سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا مشرف رسول کی بطورسی ای اوپی آئی اے تعیناتی پراظہار برہمی

    سپریم کورٹ کا مشرف رسول کی بطورسی ای اوپی آئی اے تعیناتی پراظہار برہمی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں سربراہ پی آئی اے کی تعیناتی اور ادارے کی نجکاری کے خلاف درخواستوں پرسماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بڑا ڈھونڈ کرپی آئی اے کا سربراہ لگایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سربراہ پی آئی اے کی تعیناتی اور ادارے کی نجکاری کے خلاف درخواستوں پرسماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ مشرف رسول 1999 میں وزیراعلیٰ مہتاب عباسی کے چیف آف اسٹاف تھے۔

    وکیل درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مشرف رسول مطلوبہ تعلیمی قابلیت پر پورا نہیں اترتے، انہیں کسی ایئرلائن میں کام کرنے کا 25 سالہ تجربہ بھی نہیں ہے ، وہ تعلیمی اعتبار سے معالج ہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ بڑا ڈھونڈ کرپی آئی اے کا سربراہ لگایا ہے، سیدھا سادہ نیب کا کیس ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عرفان نعیم منگی معاملے کی انکوائری کر رہے ہیں۔

    مشرف رسول نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے وکیل کرنے کا موقع دیا جائے، چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ آپ کا سردار مہتاب عباسی سے کیا تعلق ہے۔؟ انہوں نے ریمارکس دیے کہ آپ مسلسل عدالت کو دھوکا دے رہے ہیں۔

    عدالت عظمیٰ نے مشرف رسول کی بطورسی ای اوپی آئی اے تعیناتی پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • لوگ چاہتے ہیں ڈیمز فنڈ کی نگرانی عدالت کرے،  چیف جسٹس

    لوگ چاہتے ہیں ڈیمز فنڈ کی نگرانی عدالت کرے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : دیامیربھاشا اور مہمند ڈیم کیس کی سماعت میں چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ لوگ چاہتے ہیں ڈیمز فنڈ کی نگرانی عدالت کرے، الیکشن کی وجہ سے فنڈزمیں پیسے نہیں آسکے، آنے والی نسلوں کو بچانے کیلئے کچھ کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 4رکنی لارجربینچ نے دیامیربھاشا اور مہمند ڈیم کیس کی سماعت کی، دوران سماعت اعتزازاحسن نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ کیا عدالت کا ڈیمز کیلئے فنڈز بنانے کا فیصلہ درست ہے، ڈیمز کیلئے فنڈز بنانے کا فیصلہ درست اور اچھا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جن ڈیمز پرتنازع نہیں ہے، ابھی اسی پر فوکس ہے، ڈیمز بننے تو ہیں، کالا باغ پر جب کبھی اتفاق ہوگا وہ بن جائے گا، لوگ چاہتے ہیں ڈیمز فنڈ کی نگرانی عدالت کرے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈیمز ناگزیر تھے اس لیے 2ڈیمز بنانے کا حکم دیا، ڈیمز کا ڈیزائن کیا ہوگا ٹھیکہ کس کو دینا ہے یہ ہمارا کام نہیں، ریاست کے کام میں مداخلت نہیں کریں گے، انتظامیہ کے کام میں مداخلت نہیں کریں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کی وجہ سےفنڈزمیں پیسے نہیں آسکے، کالا باغ ڈیم کو قوم کے اتفاق پر چھوڑ رہے ہیں، حکومت اگر فنڈز اکٹھے کرسکتی ہے تو کرے، حکومت چاہے تو قائم فنڈز کو ٹیک اوور کرلے، عدالت کے ججز کا کام نہیں فنڈز اکٹھے کریں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے بتایا کہ کل درگاہ کی حاضری پر مجھے 5لاکھ کسی نے چیک دیا، لوگ ڈیمز کی تعمیر کے لیے فنڈز دینا چاہتے ہیں۔

    جسٹس عمرعطابندیال کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ ڈیمز بنانا عدالت کا کام نہیں، عدالت حکومت کی مدد کررہی ہے، ڈیمز کے فنڈز سے رقم کیسے جاری ہوگی، زلزلہ متاثرین کے فنڈز دوسرےمنصوبوں میں استعمال ہوگئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 9 سال کی بچی نے ساتھی طلبہ سے 5300 جمع کرکے مجھے دیئے، آنے والی نسلوں کو بچانے کیلئے کچھ کرنا پڑے گا، ڈیمزکی تعمیر کیلئے درکار رقم ہماری استطاعت سے بڑھ کر ہے۔

    ضیا شاہد نے بتایا کہ انڈس واٹر معاہدے کے ذریعے ستلج بیاس راوی بھارت کو دیے گئے، جس پر چیف جسٹس نے کہا عالمی معاہدہ یا ٹریٹی کرنا حکومت کا کام ہے، عدالت ٹریٹی سے متعلق حکومت کو ہدایت یا حکم کیسے دے سکتی ہے، حکومت کو کیسےکہہ سکتے ہیں معاملے کوعالمی سطح پراٹھائے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

    چیف جسٹس کا بجلی کے بلز پر ہوشربا ٹیکسز پر نوٹس لینے کاعندیہ

    دوران سماعت چیف جسٹس نے بجلی کے بلز پر ہوشربا ٹیکسز پر نوٹس لینے کاعندیہ دیا اورکہا بجلی کے بلز میں ہوشربا ٹیکسز ہوتے ہیں، لوگوں کے پاس کھانے کے پیسے نہیں، اتنا بوجھ کیوں ڈالا گیا، ٹیکسز کی کلیکشن کا میکانزم بنانا پڑے گا۔

    بجلی کے بلزمیں نہ جانےکون سےٹیکس اورسرچاج ہیں، بجلی چوری کا بوجھ بھی عوام پر ڈال دیا جاتا ہے، بجلی کے بلز میں غریب آدمی اتنے ٹیکسز کیسے دے سکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری

    چیف جسٹس کا قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری کردیئے اور کہا کہ قرضہ معافی میں بہت بڑا فراڈ ہوا ہے، یہ قوم کا پیسہ تھا جو معاف کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں قرض معافی کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے کُل رقم کا 75 فیصد جمع کرانے کے لئے 3ماہ کی مہلت دے دی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ رقم رجسٹرار سپریم کورٹ کو جمع کرائی جائے، فریقین پوسٹ ڈیٹ چیک جمع کرائیں، چیک ڈس آنر ہوا تو ایف آئی آربھی دائرکراسکتے ہیں، کیش جمع کرانے والے چیک واپس لیکر کیش جمع کراسکتے ہیں۔

    عدالت نے قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا بینکس قرض واپسی کیلئے طریقہ کار سے متعلق معاونت کریں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 222 لوگوں نے کمیشن رپورٹ کے مطابق قرض معاف کرایا، فہرست ملی، لوگ معاف قرضوں کی رقم واپس کرنا چاہتے ہیں، جو لوگ رقم واپس کرنا چاہتے ہیں انہیں الگ سے سنیں گے، جو لوگ بینکنگ کورٹ جانا چاہتے ہیں، انہیں الگ سنیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ قرضہ معافی میں بہت بڑا فراڈ ہوا ہے، یہ قوم کا پیسہ تھا جو معاف کر دیا گیا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نےکیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا بینکوں سےقرضے معاف کرانے والے 222 افراد کونوٹسز جاری


    یاد رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے قرضہ معافی کیس میں 222 افراد کو تین ماہ میں واجب الادا قرض کا 75 فیصد واپس کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا سب کے لیے ایک ہی حکم جاری کریں گے اور جس نے بھی پیسہ کھایا ہے، واپس کرنا پڑے گا۔

    اس سے قبل سماعت میں بھی چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر قوم کے پیسے واپس نہ کیے تو معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیں گے اور قرض نادہندگان کی جائیدادیں بھی ضبط کرلی جائیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آبادی بڑھنے سے وسائل اور رہنے کی جگہ کم ہو رہی ہے: چیف جسٹس

    آبادی بڑھنے سے وسائل اور رہنے کی جگہ کم ہو رہی ہے: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پانی اور آبادی کے معاملے کو سنجیدہ نہ لیا تو مشکل حالات ہوں گے۔ آبادی بڑھنے سے وسائل اور رہنے کی جگہ کم ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق از خود نوٹس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ملک کے لیے یہ کیس انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

    سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد آبادی کنٹرول کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہوا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آبادی بڑھنے سے وسائل اور رہنے کی جگہ کم ہو رہی ہے۔ آبادی میں تیزی سے اضافہ دراصل بم دھماکہ ہے۔ آبادی کنٹرول کرنے کے لیے قانون سازی بھی درکار ہوگی۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ قومی پالیسی پر ایک صوبے کو اعتراض ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت صوبوں کے درمیان تنازعہ حل کروا سکتی ہے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آبادی میں کنٹرول کے لیے لوگوں کو سمجھانا ضروری ہے۔ لوگوں کو راضی کرنے کے ساتھ کوئی فائدہ بھی دینا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ تاثر ہے پیدائش کو کنٹرول کرنا اسلام کے خلاف ہے۔ خواتین کو تحفظ اور اعلیٰ مقام دینے کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیا حکومت سے کہیں کہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جائے۔ اللہ نہ کرے یہ ہو جائے کہ کھانے کے لیے روٹی نہ ہو۔ پانی اور آبادی کے معاملے کو سنجیدہ نہ لیا تو مشکل حالات ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ آج آبادی کنٹرول کرنے کی پالیسی بنے تو 5 سال بعد نتائج آئیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈیم ہمارے بچوں کا ہم پر قرض ہے: چیف جسٹس

    ڈیم ہمارے بچوں کا ہم پر قرض ہے: چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پانی کا بحران حل کرنا آپ سب پر قرض ہے۔ آئندہ نسلوں کے لیے ڈیم بنانا انتہائی ناگزیر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی نظام ایک الگ تھلگ نظام ہے۔ بہت سے شعبوں میں بہتری لانے کی کوشش کی۔ عدالتی نظام میں بتدریج تبدیلی آتی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق قانون سازی نہیں کر سکتے۔ صرف انصاف کرنے کا جذبہ ہونا چاہیئے۔ آج بھی لاکھوں روپے کی پراپرٹی کا انتقال پٹواری کی زبان پر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام ایک مکمل پروگرام ہے، قانون کے تقاضے پورے کرنے کے لیے مکمل پروگرام ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میرا بطور جج 21 سال کا تجربہ ہے۔ صرف انصاف کرنے کا جذبہ ہونا چاہیئے، اپنا گھر ٹھیک کرنا ہے بار پر تنقید کرنے نہیں آیا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ توقعات بہت زیادہ ہیں جن پر مکمل نہیں اترا جا سکتا۔ بنیادی حقوق کی پامالی پر از خود نوٹس لیے۔ از خود نوٹس لے کر معاملات بہتر کرنے کی کوشش کی۔

    انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام اسپتال یا تعلیمی مسائل کے حل کے لیے نہیں۔ ’شاید وہ سب نہیں کر سکا جو کرنا چاہتا تھا، بدقسمتی سے آج بھی عدالتی نظام میں خامیاں موجود ہیں‘۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کو موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ بہت سے مقدمات کو خراب کرنے میں ججز کا بھی ہاتھ ہے۔ ججز کو عہد کرنا ہوگا انصاف کرنا ہے اور صرف انصاف کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم بالکل ٹھیک نہیں، غلطیاں ہم سے بھی ہوسکتی ہیں۔ ہمیں بطور ایک ادارہ اپنی غلطیاں تسلیم کرنا چاہیئے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پاکستان کو ویسے کمزور نہیں کیا جا سکتا، پانی بحران سے کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں پانی کا بحران جرم ہے جو ایک غیر ملکی سازش ہے۔ ’پانی کا بحران حل کرنا آپ سب پر قرض ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ نسلوں کے لیے ڈیم بنانا انتہائی ناگزیر ہے۔ ’ہمیں اپنے مستقبل کو بہتر کرنے کے لیے قربانیاں دینی پڑیں گی، ڈیم ہمارے بچوں کا قرض ہے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کسی کو غریب عوام کے ٹیکسوں کے پیسے برباد کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس

    کسی کو غریب عوام کے ٹیکسوں کے پیسے برباد کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس

    لاہور : سول ایوی ایشن اور پی آئی اے افسران کے تفریحی دورے کی ویڈیو سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت میں چیف جسٹس نے قرار دیا کہ کسی کو غریب عوام کے ٹیکسوں کے پیسے برباد کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سول ایوی ایشن اور پی آئی اے افسران کے تفریحی دورے کی ویڈیو سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت کی۔

    قائم مقام ڈی جی سول ایوی ایشن اور دیگر افسران نے ٹکٹ سمیت اخراجات کی رسیدیں جمع کرا دیں، عدالت نے قائم مقام ڈی جی سول ایوی ایشن اور افسران پر برہمی کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ عیاشی کیلئے مفتے کا ملک ہے، کتنے ٹکٹ لئے گئے اور کیا اخراجات آئے؟ آپ کو ادارے کے لیے اصول وضع کرنے چاہیئیں تھے۔ کیا آپ کو دعوت دی گئی تھی؟ آپ نے دعوت پر جانے کیلئے خود ہی اپنی انسپکشن کی ڈیوٹی لگالی۔

    چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا کہ نانگا پربت دیکھنے کیلئے تفریحی دورے پر کتنے افسران گئے، رپورٹ کے مطابق کل 42 افسران تفریحی دورے پر گئے اور 23 لاکھ روپے سے زائد اخراجات آئے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ کسی کو غریب عوام کے ٹیکسوں کے پیسے برباد کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس پر مزید سماعت 31 جولائی تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • میں چلا گیا تو ان لوگوں کا احتساب کسی نے نہیں کرنا، چیف جسٹس

    میں چلا گیا تو ان لوگوں کا احتساب کسی نے نہیں کرنا، چیف جسٹس

    لاہور :  چیف جسٹس نے پی کےایل آئی سربراہ ڈاکٹرسعید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا اور کہا کہ میراوقت نکل جائے گا تو ان لوگوں نے بھاگ جانا ہے، میں چلا گیا تو ان لوگوں کا احتساب کسی نے نہیں کرنا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق ازخود کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالتی حکم پرفرانزک آڈٹ رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔

    عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں مالی بےضابطگیوں کاانکشاف ہوا ، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے قرار دیا کہ اگر کرپشن ثابت ہو گئی تو ذمہ دار کو معافی نہیں ملے گی۔

    چیف جسٹس نے کہا 10 کروڑ روپے ماہانہ تنخواہوں کی مد میں جا رہے ہیں، 20 لاکھ روپے ماہانہ پی کے ایل آئی کے سربراہ کے گھر جا رہے ہیں اور جگر کا ایک ٹرانسپلانٹ نہیں کیا گیا، تعمیراتی کمپنی زیڈ کے بی ہر معاملے میں گھسی معلوم ہوتی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ میرا وقت نکل جائے گا تو ان لوگوں نے بھاگ جانا ہے اور ان کا احتساب کسی نے نہیں کرنا۔

    چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی کی جانب سے رپورٹ داخل کرنے کے لیے مزید مہلت کی استدعا مسترد کر دی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر سے استفسار کیا کہ عدالت نے آپ سے کس چیز کی معافی مانگی، اس حوالے سے سوشل میڈیا پر مہم بند کریں، سب کچھ عدالت کے علم میں ہے، تبہیہ کر رہا ہوں اگر مہم بند نہ ہوئی تو سخت کارروائی ہوگی۔

    عدالت نے پی کے ایل آئی کے وکیل کی جانب سے عدالتی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کر دی اور قرار دیا کہ میڈیا شفاف رپورٹنگ کرتا ہے، آپ جس میڈیا پر مہم چلا رہے ہیں اس کے حقائق جان لیں تو آپ اپنے موکل کی وکالت چھوڑ دیں گے۔

    عدالت نے پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے فرانزک آڈٹ رپورٹ پر حکومت پنجاب اور پی کے ایل آئی سے 20 اگست کو جواب طلب کر لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔