Tag: چیف جسٹس

  • چیف جسٹس کا سپریم کورٹ کی کارکردگی پر اظہار اطمینان

    چیف جسٹس کا سپریم کورٹ کی کارکردگی پر اظہار اطمینان

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو مزید  مؤثر بنانے کے لیے تجاویز طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس ہوا جس میں ایک سال کے دوران دائر ہونے والے مقدمات کا جائزہ لیا گیا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس میں سپریم کورٹ میں تعینات ہونے والے ججز کو خوش آمدید کہا گیا جبکہ انصاف کی فراہمی اور زیر التوا مقدمات کا جائزہ لیا گیا۔

    اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ستمبر 2017 سے جون 2018 تک کے دائر مقدمات کا جائزہ لیا گیا، ایک سال کے دوران 19ہزار 98 کیسز دائر کیے گئے جبکہ 16ہزار 8سو 97 مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا جبکہ مجموعی طور پر سپریم کورٹ میں 39ہزار اور 3 سو 17 کیسز زیر التوا ہیں۔

    فل کورٹ اعلامیے کے مطابق کیسزدائر ہونےکی شرح میں اضافہ عوام کا عدالت پراعتماد ہے، اجلاس میں کیس مینجمنٹ کی حکمت عملی کو موثر بنانے کے حوالے سے تجاویز بھی طلب کی گئیں۔

    اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ رولز 1980 میں ترامیم کے لیے بار ایسوسی ایشن کی  تجاویز پرغور کیا جارہا ہے جبکہ ترامیم کے لیے جسٹس گلزاراحمد،جسٹس اعجازالاحسن،جسٹس منیب اخترپرمشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی۔

    فل کورٹ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نےعوام کوانصاف کی فراہمی میں ججزکےکردارکی تعریف کی جبکہ اجلاس میں سپریم کورٹ کے انتظامی اورعدالتی اموربھی زیربحث آئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کوہستان ویڈیو اسکینڈل : چیف جسٹس کا پانچوں لڑکیوں کے قتل کی ایف آئی درج کرنے کا حکم

    کوہستان ویڈیو اسکینڈل : چیف جسٹس کا پانچوں لڑکیوں کے قتل کی ایف آئی درج کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے کوہستان ویڈیو اسکینڈل کیس میں قتل کی جانے والی پانچوں لڑکیوں کے قتل کی پولیس کو ایف آئی درج کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کوہستان ویڈیو اسکینڈل کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔

    سپریم کورٹ نے ڈی پی او کوہستان کو پانچوں لڑکیوں کے قتل کی ایف آئی آر درج کرکے فی الفور مقدمہ کی تفتیش شروع کرنے کا حکم جاری کردیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ مقدمہ کی حقیقت جاننے کے لئے تین جے آئی ٹیز بنائیں گئیں، تاہم ہر مرتبہ دھوکہ دیا گیا، جے آئی ٹیز کے سامنے دھوکہ دہی کی گئی۔ دوسری رشتہ دار لڑکیاں پیش کی گئیں۔

    کیس کی پیروی خواجہ اظہر ایڈووکیٹ نے کی جبکہ سماجی کارکن فرزانہ باری اور کوہستان ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار افضل کوہستانی مقدمہ میں مدعی تھے۔

    واضح رہے کہ سنہ 2012 میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں ایک شادی کی تقریب میں کچھ لڑکیوں کو رقص کرتے اور تالیاں بجاتے دیکھا جاسکتا تھا۔ ان لڑکیوں کے بارے میں اطلاعات موصول ہوئیں کہ انہیں قتل کردیا گیا ہے جس کے بعد سپریم کورٹ نے واقعہ کا ازخود نوٹس لے لیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • موبائل کارڈز پر ٹیکس تا حکم ثانی معطل رہے گا، چیف جسٹس

    موبائل کارڈز پر ٹیکس تا حکم ثانی معطل رہے گا، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ موبائل کارڈ پر ٹیکس تاحکم ثانی معطل رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ کہا جارہا ہے موبائل کارڈ پر ٹیکس ختم کرنا محدود عرصے کیلئے ہے، موبائل کارڈ پر ٹیکس تاحکم ثانی معطل رہے گا۔

    یاد رہے چیف جسٹس آف پاکستان نے 11 جون کو موبائل فون کارڈز پر وصول کئے جانے والے ٹیکسز معطل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کمپنیوں کو دو روز کی مہلت دی تھی۔

    اس سے قبل سماعت میں سپریم کورٹ نے موبائل کارڈ ز پر کئی قسم کے ٹیکس پیسہ ہتھیانے کا غیر قانونی طریقہ قرار دیا تھا۔

    چیف جسٹس کے حکم کے بعدموبائل کمپنیوں نے 100 روپے کے کارڈ پر 100 روپے کا بیلنس دینے کا اعلان کیا تھا۔

    قبل ازیں 100 روپے والے کارڈ پر ٹیکس کٹوتی کے بعد صارفین کو 64 روپے 28 پیسے بیلنس موصول ہوتا تھا۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں موجود موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 40 روپے کی کٹوتی کرتی ہیں جس میں سروس چارجز اور ٹیکس کی رقم شامل ہے، صارفین کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کمپنیوں کی جانب سے کٹوتی زیادتی اور ظلم ہے جس پر کوئی اُن سے جواب طلب نہیں کرتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • راولپنڈی دورے کا مقصد اسپتالوں‌ کے انتظامات کو بہتر بنانا ہے، چیف جسٹس

    راولپنڈی دورے کا مقصد اسپتالوں‌ کے انتظامات کو بہتر بنانا ہے، چیف جسٹس

    راولپنڈی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ راولپنڈی کا دورہ کسی کے کہنے پر نہیں کیا اور نہ ہی شیخ رشید نے آنے کی دعوت دی، میرے دورے کا مقصد اسپتالوں کے انتظامات کو بہتر بنانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے  راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا اچانک دورہ کیا اور وہاں مختلف وارڈز میں صورتحال کا جائزہ لیا، جسٹس ثاقب نثار نے مریضوں سے خیریت بھی دریافت کی۔

    چیف جسٹس نے فارمیسی سے ادویات کے نمونے (سیمپل) بھی لیے اور اسپتال میں مریضوں کے لیے فراہم کیا جانے والا پانی خود پی کر چیک کیا اور واٹر فلٹریشن پلانٹ سے فراہم کیے جانے والے پانی کے معیار کا لیبارٹری سے ٹیسٹ کروانے کا حکم دیا۔

    بعد ازاں چیف جسٹس ثاقب نثار پولی کلینک پہنچے اور انہوں نے پرچی کاؤنٹر کا جائزہ لیا، مریضوں اور لواحقین نے چیف جسٹس کے سامنے شکایات کے انبار لگادیے۔

    جسٹس ثاقب نثار پولی کلینک میں موجود فارمیسی بند ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے جواب طلب کیا جس پر منتظمین نے بتایا کہ ہفتہ وار تعطیل کے باعث اتوار کے روز فارمیسی بند رہتی ہے۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہی ہے تو پورا اسپتال بند کردیں، آئندہ اتوار سے فارمیسی بھی کھلی ہونی چاہیے۔

    علاوہ ازیں چیف جسٹس آف پاکستان کے دورے کی اطلاع پمز اسپتال انتظامیہ کو ملی تو وہ حرکت میں آگئے اور صفائی ستھرائی کے خصوصی انتظامات کے ساتھ عملے کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

    بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے منصف اعلیٰ کا کہنا تھا کہ شیخ رشید نے راولپنڈی آنے کی دعوت نہیں دی اور نہ میں کسی امیدوار کے کہنے پر دورے کررہا ہوں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ میں کسی امیدوار کی انتخابی مہم نہیں چلا رہا اور نہ ہی میں نے اس کا کوئی ٹھیکہ لے رکھا ہے، میڈیا اس منفی تاثر کو زائل کرے کیونکہ اسپتالوں اس دورے کا مقصد اسپتال کے مسائل اور انتظامات کا جائزہ لینا تھا، میں اسپتالوں کو بہتر بنانے کا مقصد لے کر نکلا ہوں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • درخواست ہے جو لوگ صاحب حیثیت ہیں قرض واپس کریں،چیف جسٹس

    درخواست ہے جو لوگ صاحب حیثیت ہیں قرض واپس کریں،چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے درخواست کی جو لوگ صاحب حیثیت ہیں قرض واپس کریں، چاہتے ہیں اس معاملے کو جلد نمٹائیں، اس کے بعد عدالت پر انتخابی عزرداریوں کا بوجھ آجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بینکوں سےاربوں کے قرضے معاف کرانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست ہے جو لوگ صاحب حیثیت ہیں قرض واپس کریں، چاہتے ہیں اس معاملے کو جلد نمٹائیں، اس کے بعد عدالت پر  انتخابی عزرداریوں کا بوجھ آجائے گا۔

    جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا کہ ہم نے قرضوں کی معافی کیلئے 2 فارمولے تشکیل دیےہیں، اے مائنس بی ضرب 75فیصد کے فارمولے پر قرضے واپس کریں، قرضے سے 75 فیصد رقم کی واپسی بہترین فارمولہ ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب پتہ چلامیں جسٹس منیب کوسپریم کورٹ کیوں لے کر آیا، بہت سارے لوگوں نے جسٹس منیب کی تقرری پر  تنقید کی، بار کونسلز نے تقرری کے خلاف قراردادیں پاس کیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ سمجھ آجانی چاہیے جسٹس منیب اختر کتنے اعلیٰ پائے کے جج ہیں، فخر ہے جسٹس منیب اختر میری سفارش پر سپریم کورٹ آئے، کسی کو فارمولا اے پسند نہیں تو فارمولابی کے تحت رقم دے سکتا ہے۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جنہوں نے  پیسے ادا کر دیے، انہیں سہولت ملنی چاہیے یہ بہترانصاف ہوگا،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انشااللہ قرضے واپس کرنے سے ملک کو بہت فائدہ ہوگا۔

    چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک سمیت تمام وکلا کو تحریری تجاویز جمع کرانے کی ہدایت کردی اور کہا کہ 4جولائی کو خصوصی بینچ اس مقدمے کی سماعت کرے گا۔

    گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے قرضہ معافی کیس میں 222 افراد کو تین ماہ میں واجب الادا قرض کا 75 فیصد واپس کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ سب کے لیے ایک ہی حکم جاری کریں گے اور جس نے بھی پیسہ کھایا ہے، واپس کرنا پڑے گا۔

    اس سے قبل سماعت میں بھی چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر قوم کے پیسے واپس نہ کیے تو معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیں گے اور قرض نادہندگان کی جائیدادیں بھی ضبط کرلی جائیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی آئی اے کو اربوں کا نقصان ہوگیا، ذمےداروں نے اسلام آباد میں فارم ہاؤسز بنالئے، چیف جسٹس

    پی آئی اے کو اربوں کا نقصان ہوگیا، ذمےداروں نے اسلام آباد میں فارم ہاؤسز بنالئے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : پی آئی اے میں بے قاعدگیوں سے متعلق کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پی آئی اے کو اربوں کا نقصان ہوگیا، ذمےداروں نے اسلام آباد میں فارم ہاؤسز بنالئے اور اب وہ لوگ پاکستان کے امیر تر ین لوگ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پی آئی اے میں بے قاعدگیوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی، سماعت میں چیف جسٹس نے اربوں روپے کے نقصان پر آڈیٹر جنرل کو دوبارہ آڈٹ کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فرانزک رپورٹ کی روشنی میں دوبارہ آڈٹ کروائیں جبکہ ایم ڈی پی آئی اے کو تحریر ی جواب آج ہی جمع کرانے کی بھی ہدایت کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے میں تقرریوں میں بظاہر اقرابا پروری ہوئی، اقرابا پروری برداشت نہیں کی جائے گی، کرپشن کی تحقیقات ہم نہیں کرسکتے ،معاملہ نیب کو بھیجنا پڑ ے گا یا کمیشن بنانا پڑ ے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ پی آئی اے کو اربوں کا نقصان ہوگیا، ذمے داروں نے اسلام آباد میں فارم ہاؤسز بنالئے، اب وہ لوگ پاکستان کے امیر تر ین لوگ ہیں، عدالت میں کہہ دیتے ہیں کے ان کی ذمے داری نہیں تھی۔

    سپریم کورٹ نے سابق ایم ڈی پی آئی اے اسلم آغا اور سابق سی ای اوشجاعت عظیم کا نام اسی ای ایل سے نکالنے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے حکم دیا کہ دونوں بیرون ملک جانے سے پہلے اطلاع کریں گے۔


    مزید پڑھیں : پی آئی اے کو 9 ماہ میں 41 ارب روپے کا خسارہ


    بعد ازاں کیس کی سماعت 30جون تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کو پچھلے سال کی نسبت پونے 7 ارب سے زائد کے خسارے کا سامنا ہے اور گزشتہ 9 ماہ کے دوران پی آئی اے کو 41 ارب 25 کروڑ سے زائد کا خسارہ ہوا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عافیہ صدیقی کی رہائی پرحکومت اور پاکستانی عدالتیں کچھ نہیں کرسکتیں، چیف جسٹس

    عافیہ صدیقی کی رہائی پرحکومت اور پاکستانی عدالتیں کچھ نہیں کرسکتیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عافیہ صدیقی زندہ ہیں،اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکتے، ہم امریکی حکومت کوکیسے حکم دے سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ معلوم ہوگیا عافیہ صدیقی زندہ ہیں،اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکتے، ڈاکٹرعافیہ سے متعلق ریلیف لینا ہے تو امریکی عدالت کو درخواست دیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم امریکی حکومت کو کیسے حکم دے سکتے ہیں، عافیہ صدیقی کی رہائی پر حکومت اور پاکستانی عدالتیں کچھ نہیں کرسکتیں، ہم کسی خودمختارملک کوحکم نہیں دےسکتے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نےعافیہ صدیقی کیس نمٹا دیا۔

    یاد رہے اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے زندہ ہونے یا نہ ہونے سے متعلق جواب تین دن کے اندر سرٹیفکیٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی اور عافیہ صدیقی کو وطن واپس لانے کے لیے اٹارنی جنرل اور امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے سے جواب طلب کرلیا تھا۔


    مزید پڑھیں : قونصل جنرل عائشہ فاروقی کی ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے جیل میں ملاقات


    خیال رہے کہ عافیہ صدیقی کی موت کی افواہوں کے بعد ہیوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل عائشہ فاروقی نے فورٹ ورتھ ایف ایم سی کارزویل میڈیکل سینٹر کا سرکاری دورہ کیا اور ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے دو گھنٹے طویل ملاقات کی تھی۔

    قونصل جنرل عائشہ فاروقی کی14 ماہ میں ڈاکٹرعافیہ سے چوتھی ملاقات تھی۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کودوہزاردس میں امریکی عدالت نے افغانستان میں امریکی فوجیوں پرحملہ کرنے کے الزام میں چھیاسی سال قید کی سزاسنائی تھی، وہ ٹیکساس کی جیل میں قید ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس آف کے احکامات، خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز بننے کا عمل شروع

    چیف جسٹس آف کے احکامات، خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز بننے کا عمل شروع

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان کے احکامات پر نادرا نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز بنانا شروع کر دیئے، لاہور کے فاونٹین ہاﺅس میں نادرا کی جانب سے موبائل وینز مختص کردی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کے ازخود نوٹس لینے کے بعد نادرا نے خواجہ سراﺅں کے شناخی کارڈ بنانے کا عمل شروع کردیا ہے، خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز بنانے کے لئے نادرا کی موبائل وین فاؤنٹین ہاؤس پہنچ گئی۔

    نادرا ٹیم کے مطابق خواجہ سرا موبائل وین سے 30 جون تک شناختی کارڈ بنوا سکتے ہیں، فاؤنٹین ہاؤس میں رجسٹرڈ خواجہ سراؤں کی تعداد 75 سے زائد ہے۔

    فاؤنٹین ہاؤس انتظامیہ کے مطابق خواجہ سراؤں کو میڈیکل کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے میڈیکل کیمپ بھی لگا دیا گیا ہے، جہاں خواجہ سراؤں کو مفت معائنہ اور ادویات کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔

    فاؤنٹین ہاؤس کی جانب سے رجسٹرڈ خواجہ سراؤں کو ماہانہ وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔


    چیف جسٹس نے خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے کمیٹی قائم کردی


    یاد رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خواجہ سراؤں کو 15 دن میں شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے کمیٹی قائم کی تھی اور کہا تھا کہ خواجہ سراؤں کے لیے ایسا نظام بنائیں گے ان کو حق دہلیز پر ملے۔

    قبل ازیں فاونٹین ہاؤس کے دورے کے دوران خواجہ سراؤں نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کی تھی اور بتایا کہ پاکستانی شہری ہونے کے باوجود ان کو بنیادی حقوق حاصل نہیں نادرا انہیں شناختی کارڈ جاری نہیں کر رہا۔

    جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب، متعلقہ افسران اور اخوت فاونڈیشن کے چیئرمین کو طلب کر لیا تھا۔

    واضح رہے کہ انتخابات 2018 کے کاغذات نامزدگی وصول کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے علاوہ پہلی بار خواجہ سرا بھی فارم وصول کرنے کے لیے ریٹرننگ آفیسرکے پاس پہنچے تھے ۔ تاہم نامزدگی فارم میں خواجہ سراؤں کے لیے الگ خانہ نہ ہونے سے بھی انہیں شدید مایوسی ہوئی تھی ، کیونکہ قانون کے مطابق اب یہ ان کا حق ہے کہ وہ الیکشن میں حصہ لے سکیں اور ووٹ کاسٹ کرسکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بھٹوکےشہرکےاسپتال  کایہ حال ہے، :دوسرے شہروں کےاسپتالوں کا کیا حال ہوگا،چیف جسٹس

    بھٹوکےشہرکےاسپتال کایہ حال ہے، :دوسرے شہروں کےاسپتالوں کا کیا حال ہوگا،چیف جسٹس

    لاڑکانہ: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے لاڑکانہ کے چانڈکا اسپتال کی حالت زار دیکھ کر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھٹو کے شہر کےاسپتال کا یہ حال ہے تودوسرے شہروں کےاسپتال کا کیا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق بھٹو کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اندرون سندھ پہنچے تو اسپتالوں کی حالت زار دیکھ کر حیران رہ گئے، چیف جسٹس سپریم کورٹ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے ہمراہ اچانک لاڑکانہ کے چانڈکا اسپتال پہنچ گئے اور مختلف وارڈز میں مریضوں کی عیادت کی، ان کو دیکھ مریضوں کے اہلخانہ نے شکایات کے انبار لگا دیے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اسپتال کی ابتر صورتحال دیکھ کر کہا بھٹو کے شہر کے اسپتال کا یہ حال ہے تو دوسرےشہروں کےاسپتال کا کیا حال ہوگا؟

    چیف جسٹس نے سیپکو حکام کو اسپتال میں لوڈشیڈنگ کرنے سے روک دیا اور اسپتال انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ایمرجنسی کیلئے بیک اپ رکھیں۔

    چانڈکا اسپتال کے بعد چیف جسٹس نے لاڑکانہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کا بھی دورہ کیا اور 6 ایڈیشنل سیشن کے ججوں پر برہمی کا اظہارکیا اور چھ ایڈیشنل سیشن ججز کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ان کے تبادلے کی ہدایت کردی۔

    ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ لاڑکانہ کا دورہ ، چیف جسٹس نے غصے میں جج کا موبائل پٹخ دیا


    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ لاڑکانہ میں جج کا موبائل دیکھ کر غصے میں آگئے،ایڈیشنل سیشن جج کا موبائل اٹھا کر پھینک دیا اور کہا کہ تمہیں موبائل فون عدالت میں رکھنے کی کس نےاجازت دی۔

    https://youtu.be/Y2a3ois0Sdg

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کارروائی کے دوران سرکاری وکیل کی غیر موجودگی پر بھی برہم ہوتے ہوئے کہا کہ اسپتال اور دوسرے اداروں کا دورہ کرکے مطمئن نہیں ، عدالتیں دیکھ کر مجھے بہت مایوسی ہوئی، عدالتی کارروائی اس طرح ہوگی تو لوگوں کو انصاف نہیں ملے گا۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ بارکےظہرانےسےخطاب بھی کریں گے۔

    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے جتنے ازخود نوٹس لئے وہ بنیادی حقوق سے منسلک تھے، چیف جسٹس

    سپریم کورٹ نے جتنے ازخود نوٹس لئے وہ بنیادی حقوق سے منسلک تھے، چیف جسٹس

    سکھر :چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے جتنے ازخود نوٹس لئے وہ بنیادی حقوق سے منسلک تھے، کل یا پرسوں منچھرجھیل کا دورہ کروں گا، سندھ میں اسپتالوں کی صورتحال بہت خراب ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار سندھ کے اسپتالوں کی حالت زار کا جائزہ لینے سکھر کے سول اسپتال پہنچے, انہوں نے سکھر کے سول اسپتال کے وارڈز کا دورہ کیا اور سہولیات کی عدم فراہمی پر برہمی کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ انسانوں کیلئے ایسے اسپتال کسی صورت قبول نہیں۔

    سول اسپتال کے آئی سی یو میں گندگی کی حالت دیکھ کر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں مریضوں کو کسی قسم بنیادی سہولتیں تک میسر نہیں ہیں، اسپتال میں وینٹی لیٹر نہیں ہے تو ایمرجنسی میں کیا کیا جاتا ہے؟ انسانوں کیلئے ایسے اسپتال کسی صورت قبول نہیں ہیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر انور پالاری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سول اسپتال انتظامات سے مطمئن نہیں ہوں، آپ کی مجبوریاں جانتا ہوں، فنڈز کی کمی کے باعث مسائل لازمی ہوں گے، جامع رپورٹ تیار کرکے مجھے ارسال کریں تاکہ ذمہ داروں کا محاسبہ کیا جاسکے، ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حیرت ہے سول اسپتال میں کوئی نیورو سرجن اور وینٹی لیٹر موجود نہیں، سندھ میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے، اس موقع پر انہوں نے دیگر وارڈز کا بھی معائنہ کیا اور داخل مریضوں سے ان کے مسائل معلوم کیے۔

    چیف جسٹس نے مریضوں سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو دوائیں مفت مل رہی ہیں؟ جس کا مریضوں نے نفی میں جواب دیا، مریضوں کی جانب سے سول اسپتال میں ڈاکٹرز کی کمی کی شکایت بھی کی گئی۔

    علاوہ ازیں چیف جسٹس کے دورے کے دوران ایس آرپی کے برطرف اہلکاروں نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا، چیف جسٹس نے احتجاج کرنیوالے مظاہرین کے مطالبات غور سے سنے اور انہیں مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔

    اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دریا کے کنارے ہونے کے باوجود سکھر کے شہریوں کو پینے کا صاف پانی تک نہیں مل رہا، صاف پانی فراہمی کے لیے فوری اقدامات کئےجائیں۔

    بعد ازاں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جتنے ازخود نوٹس لئے وہ بنیادی حقوق سے منسلک تھے اور یہ مفاد عامہ کیلئے ہے کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم کسی کو شکار بنا رہے ہیں، اداروں میں خامیاں پائی گئیں تو سپریم کورٹ کو مداخلت کرنا پڑی۔

    عوام کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے، اسپتالوں سے آنے والی متعدد شکایات بنیادی حقوق سے جڑی ہیں،  سندھ میں پانی کے مسئلے کیلئے عدلیہ جدوجہد کررہی ہے، امید ہے3سے4ماہ میں مثبت اقدامات سامنے آجائیں گے۔

    مزید پڑھیں: تھرپارکر میں بچوں کی اموات، چیف جسٹس نےتحقیقاتی کمیشن بنا دیا

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ کل یا پرسوں منچھر جھیل کا دورہ کروں گا، سپریم کورٹ کے ذریعے منچھرجھیل کے مسائل حل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن قریب آگئے ہیں کسی طرح کا سیاسی تاثر نہیں دیناچاہتا، کہنا چا ہتا ہوں میرے ریٹرننگ افسران کی عزت کی جائے، آراوز کیخلاف غیرضروری زبان کےاستعمال سے گریز کیا جائے، سیاستدان بھی عدلیہ کی عزت کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔