Tag: چیف جسٹس

  • غریبوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے، دفتروں میں بیٹھ کر بونگیاں مت ماریں، نئی حکمت عملی بنائیں، چیف جسٹس

    غریبوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے، دفتروں میں بیٹھ کر بونگیاں مت ماریں، نئی حکمت عملی بنائیں، چیف جسٹس

    کراچی : چیف جسٹس ثاقب نثار نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور ٹیکسسز کے طریقہ کار کا از سر نو جائزہ لینے کا حکم دے دیا اور ریمارکس دیئے کہ غریبوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے، دفتروں میں بیٹھ کر بونگیاں مت ماریں, نئی حکمت عملی بنائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے اوگرا، پی ایس او ودیگر حکام کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور ٹیکسسز کے طریقہ کار کا از سر نو جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے پی ایس او، اوگرا، ایف بی آر اور وفاقی حکومت سے 10 روز میں جواب طلب کرلیا کہ بتایا جائے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیسے ممکن ہو سکتی ہے جبکہ اوگرا, پی ایس او ودیگر اداروں کے سربراہان کی تقرری کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا بتایا جائے ان اداروں کے سربراہان کی قابلیت کیا ہے۔

    چیف جسٹس عدالت نے پیٹرولیم مصنوعات کے ڈیلرز کو دیے جانے والے کمیشن کی تفصیلات بھی طلب کر لیں اور ریمارکس دیئے کہ غریبوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے, چیف جسٹس دفتروں میں بیٹھ کر بونگیاں مت ماریں, نئی حکمت عملی بنائی جائے۔

    ایم ڈی پی ایس او نے عدالت کو بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات پی ایس اوسمیت22کمپنیاں خرید رہی ہیں، مشترکہ اجلاس میں ہر کمپنی 3ماہ کی ڈیمانڈ رکھتی ہے، عالمی مارکیٹ کی قیمت کے تناسب سے اوسط قیمت رکھی جاتی ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی رپورٹ سے مطمئن نہیں، آپ کے ریکارڈ کی ماہرین سے تصدیق کرائیں گے، لوگ بلک گئے،ہر ماہ قیمتیں اوپرنیچے کر  دیتے ہیں، اگررپورٹس میں جھول ہوا تو کسی کو نہیں چھوڑیں گے، لگتا ہے سیاسی وڈیروں نے پمپس کھول لیے۔


    مزید پڑھیں : ٹیکس لگا لگا کر پاگل کردیا، کس بات کا ٹیکس ہے ساراحساب دینا ہوگا، چیف جسٹس


    ڈیلرز کے کمیشن کے تناسب میں فرق پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے یہ سب ڈیلرزاوراداروں کی اجاداری ہے، بتائیں کراچی والوں پر ٹرانسپورٹیشن چارجزکیوں لاگو کرتے ہیں، کراچی والوں سے ٹرانسپورٹیشن چارجز کیوں لے رہے ہیں؟ یہ پالیسیاں کون بنا رہا ہے؟

    عدالت نے چیئرمین اوگرا کی عدم پیشی پر بھی اظہار برہمی کیا، ایم ڈی پی ایس او نے عدالت کو بتایا کہ پالیسیاں اوگرا بناتا ہے، جس پر اوگرا حکام کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ اوگرا پالیسیاں بناتا ہے، قیمتوں کے طریقہ کار سے متعلق تمام پالیسیاں حکومت بناتی ہے۔

    ذمہ داریاں ایک دوسرے پر ڈالنے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر ادارہ ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے قیمتوں کے تعین پر ڈپٹی ایم ڈی پی ایس او کی بریفنگ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری پٹرولیم، سیکریٹری وزارت توانائی چیئرمین ایف بی آر طلب کیا تھا جبکہ ایم ڈی پی ایس او اور دیگر حکام کو جمعے کے روز عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات، 6 ماہ کی بولی اور قیمتوں کے تعین کا ریکارڈ طلب کرلیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قرضے معاف کرانے والوں نے زندگی بنا کر آخرت خراب کرلی ہے، چیف جسٹس

    قرضے معاف کرانے والوں نے زندگی بنا کر آخرت خراب کرلی ہے، چیف جسٹس

    کراچی : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کراچی میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کیخلاف کیس میں ریمارکس دیئے کہ لوگوں نےقرضے لےکرمعاف کرادیے، ایسےمظلوم بنتے ہیں جیسے ان کے پاس کھانے کو نہیں، قرضے معاف کرانے والوں نے زندگی بنا کر آخرت خراب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کیخلاف کیس کی سماعت  ہوئی۔

    عدالت نے کے الیکٹرک کو حلف نامہ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کے الیکڑک کب کیسے بجلی استعداد میں اضافہ کرے گی اور کب تک کراچی میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ حلف نامے کے بعد بہتری نہ آئی تو سخت کارروائی کریں گے، آخر کراچی کے عوام کب تک لوڈ شیڈنگ کے عذاب بھگتیں گے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کے الیکٹرک لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے کیا کر رہی ہے، معلوم ہے بجلی کی کمی کے باعث کتنی صنعتیں متاثر ہو رہی ہیں۔

    غیراعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف کیس میں چیف جسٹس کے ریمارکس دئے کہ لوگوں نے قرضے لے کر معاف کرا دیے، ایسےمظلوم بنتے ہیں، جیسے ان کے پاس کھانے کو نہیں، تحقیقات کرالوں تو بی ایم ڈبلیو اور نجانے کون سی گاڑیاں نکلیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ قرضے معاف کرانے والوں نے زندگی بنا کر آخرت خراب کرلی، میں نہیں سپریم کورٹ چاہتی ہے یہ قوم مقروض نہ رہے، اس وقت بھی جو بچہ پیدا ہوا ایک لاکھ 17 ہزار روپے کا مقروض ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں اس ملک کے لیے وکلا سے پیسے لوں گا اور خود بھی دوں گا، میں نے سوچ رکھا ہے، اس ملک پر سب نچھاور کرنا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا 15 روز میں آئل ٹینکرز کو ذوالفقارآباد ٹرمینل منتقل ہونے کا حکم

    چیف جسٹس کا 15 روز میں آئل ٹینکرز کو ذوالفقارآباد ٹرمینل منتقل ہونے کا حکم

    کراچی : چیف جسٹس سپریم کورٹ نے آئل ٹینکرز کو ذوالفقارآباد ٹرمینل جانے کا حکم دے دیا اور کہا کہ پندرہ دن بعد کوئی ٹینکر شیریں جناح کالونی میں کھڑا نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل کیس کی سماعت ہوئی،مئیر کراچی وسیم اختر, آئل ٹینکر ایسوسی ایشن عہدیداران پیش ہوئے۔

    مئیر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل کا ایک سال قبل افتتاح ہوچکا ہے، آئل ٹینکر مالکان جانے کے لیے تیار نہیں، جس پر صدر ٹینکرز ایسوسی ایشن یوسف شہوانی نے عدالت کو بتایا کہ ہم جانے کے لیے تیار ہیں, مئیر کراچی جھوٹ بول رہے ہیں، دو سو ایکڑ میں سے ہمیں صرف 130 ایکڑ اراضی دی گئی۔

    جس پر چیف جسٹس نے مئیر کراچی سے استفسار کیا کہ کام مکمل کیوں نہیں ہوا، جس پر مئیر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ کام مکمل ہو چکا چاہیں تو ناظر سے معائنہ کرالیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ناظر جائے گا اور رپورٹ لائے گا, میں خود جا کر دیکھ لیتا ہوں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ناظر کیساتھ مئیر کراچی جائیں اور صورتحال سے آگاہ کریں جبکہ ضیا اعوان کو بھی ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل کا معائنہ کرنے کی بھی ہدایت کردی.

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے آئل ٹینکرزکو ذوالفقارآباد ٹرمینل منتقل ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 15 دن بعد کوئی ٹینکر شیریں جناح کالونی میں کھڑا نہیں ہوگا، جس پر صدرآئل ٹینکرزایسوسی ایشن نے کہا کہ ایسا ممکن نہیں ہو پائے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ میاں صاحب! آپ کے پاس ہر قسم کی حجت ہے، خدا کا خوف کریں کچھ حب الوطنی پیدا کریں اور تنبیہ کی ٹینکر والوں نے ہڑتال کی توسب کو اندر کردیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سندھ میں کوئی کام ٹھیک ہو بھی رہا ہے؟ چیف جسٹس

    سندھ میں کوئی کام ٹھیک ہو بھی رہا ہے؟ چیف جسٹس

    کراچی: وزرا کے زیر استعمال لگژری گاڑیوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران گاڑیوں کے استعمال سے متعلق نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں وزرا کے زیر استعمال لگژری گاڑیوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ لگژری گاڑیوں سے متعلق تمام صوبوں کی درخواستیں اسلام آباد میں یکجا کردی گئیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں کا معاملہ اسلام آباد میں سنیں گے۔ انہوں نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ بتایا جائے کتنی گاڑیاں تحویل میں لیں؟

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ 149 لگژری گاڑیاں تحویل میں لے لی ہیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ یہ گاڑیاں کہاں کھڑی ہیں اور کیسے استعمال کی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں: جو عدالت کو گالیاں دیتے ہیں انہیں ہی سیکیورٹی دے دی، چیف جسٹس

    ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ ایک پول بنایا گیا ہے استعمال کا طریقہ بھی طے کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے لگژری گاڑیوں کے استعمال سے متعلق نوٹیفکیشن بھی پیش کیا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق فیلڈ ورک اور خصوصی مقاصد کے لیے لگژری گاڑیاں استعمال کی جائیں گی۔ فیلڈ ورک اور خصوصی مقاصد کے استعمال کے لیے فی دن 25 ہزار ادا کرنا ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مطلب ہے اب سندھ حکومت نے گاڑیاں کرائے پر دینا شروع کر دیں، ’سندھ میں کوئی کام ٹھیک ہو بھی رہا ہے۔ بدنیتی کی بنیاد پر کام کیا جارہا ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ نوٹیفکیشن کے تحت وزرا پھر سارا دن یہ گاڑیاں استعمال کر سکیں گے۔ ورزا کو پجارو سے کم گاڑی پسند ہی نہیں آتیں۔

    چیف جسٹس نے لگژری گاڑیوں کے استعمال سے متعلق مذکورہ نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 28 جون تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا ازخود نوٹس

    چیف جسٹس کا خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب، متعلقہ افسران اور اخوت فاونڈیشن کے چیئرمین کو طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا از خود نوٹس لے لیا اور سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت چیف سیکرٹری اور اخوت فاونڈیشن کو کل کے لیے نوٹس جاری کردیئے۔

    از خود نوٹس کیس کی سماعت کل عید کے تیسرے دن چیف جسٹس آف پاکستان میاں محمد ثاقب نثار کی سربراہی میں صبح گیارہ بجے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت ہوگی۔

    گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار عید کے دن اپنی اہلیہ کے ہمراہ لاہور میں فاونٹین ہاؤس پہنچے ، مختلف شعبہ جات کا دورہ کیا، مریضوں کی عیادت کی اور ان میں تحائف تقسیم کئے۔

    فاونٹین ہاؤس کے دورے کے دوران خواجہ سراؤں نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کی تھی اور بتایا کہ پاکستانی شہری ہونے کے باوجود ان کو بنیادی حقوق حاصل نہیں نادرا انہیں شناختی کارڈ جاری نہیں کر رہا۔

    اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا فاؤنٹین ہاؤس آکر دلی سکون ملا، جب کوئی کام نہیں کرے گا تو مجبوراً کسی کوتو قوم کے لیے نکلنا پڑے گا، قوم کو قرض سے نجات، پانی فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دینی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا 10 برس میں انرول ہونے والے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم

    چیف جسٹس کا 10 برس میں انرول ہونے والے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان نے 10برس میں انرول ہونے والے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم دے دیا اور کہا کہ یونیورسٹیاں مقرر ہ وقت میں ڈگریوں کی تصدیق مکمل کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں وکلا کی جعلی ڈگریوں سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے 10برس میں انرول ہونے والے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے تصدیق میں خرچ رقم سے متعلق چاروں ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیاں مقرر ہ وقت میں ڈگریوں کی تصدیق مکمل کریں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے پنجاب کے غیر الحاق شدہ لاکالجز کی تفصیلات 11 جولائی کو طلب کرتے ہوئے مزید سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ  چیف جسٹس نے وکلا کی جعلی ڈگریوں پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام بار کونسلز کو نوٹسز جاری کردیئے تھے اور حکم دیا  تھا کہ چیف  ایک ماہ میں وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کرائی جائے،۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حامد خان صاحب یہ بھی دیکھیں کتنے وکلاجعلی ڈگریوں پر کام کر رہےہیں؟ کیا ہمیں ان وکلا کی بھی ڈگریوں کی تصدیق کرانی چاہیے تو حامد خان نے جواب میں کہا کہ ہمیں بھی وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کرانی چاہیے، جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ کو معاملےپردرخواست دائر کرنی چاہیے۔

    حامد خان نے کہا کہ ہم درخواست دے دیں گے تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج یہ درخواست دائر کریں ہم نوٹس جاری کر دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس  نے 3ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی

    چیف جسٹس نے 3ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی

    لاہور : چیف جسٹس ثاقب نثار نے تین ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر ہوئی تو چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز ذمہ دار ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جلالپور جٹاں میں ایڈز کے مریضوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایڈز کے زیادہ تر مریض منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔ ایڈز کا مرض، متاثرہ افراد کے ایک دوسرے کو انجکشن لگانے کی وجہ سے بڑھا ہے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ایڈز کا مسئلہ صرف پنجاب کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے تین ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر ہوئی تو چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز ذمہ دار ہوں گے۔

    یاد رہے فروری میں   چک عمرانہ میں ہیپاٹائٹس کے لیے لگائے جانے والے فری کیمپ میں ٹیسٹ کے دوران 21 افراد میں ایڈز کے موذی مرض کی تصدیق ہوئی تھی۔

    گزشتہ برس ستمبر میں پنجاب کے علاقے چینوٹ میں ایڈز کے 57 کیسز سامنے آئے تھے، جن میں سے 17 افراد موذی مرض کی وجہ سے ہلاک بھی ہوئے تھے، چینوٹ میں بھی محکمہ صحت کی جانب سے ہیپاٹائٹس کا کیمپ لگایا گیا تھا تو وہاں 70 افراد کے ٹیسٹ میں سے 42 میں ایچ آئی وی کا رزلٹ مثبت آیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد میں صلح کرادی

    چیف جسٹس نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد میں صلح کرادی

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان نے حمزہ شہبازاورعائشہ احد میں صلح کرادی اور ان چیمبرسماعت میں فریقین میں راضی نامہ طے پاگیا،جس کے مطابق احمزہ شہباز اور عائشہ احدمقدمات واپس لےلیں گے،میڈیاپربیانات نہیں دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں عائشہ احدپرمبینہ تشدد کیس کی سماعت ہوئی ، حمزہ شہباز اور عائشہ احد عدالت میں ہیش ہوئے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ آپ دونوں کا بزرگ بن کے تصفیہ کرانا چاہتا ہوں ، دونوں فریقین تصفیہ چاہتے ہیں توٹھیک ہے، تصفیہ نہیں چاہتے تو انکوائری کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دیں گے، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی سمیت دیگر ایجنسیاں شامل ہوں گی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ آپ پنجاب کے بااثرلوگ ہیں، اس لیے ایسے افسران شامل کریں گے، جے آئی ٹی رپورٹ میں جو حقائق سامنے آئے، اس پر فیصلہ کریں گے۔

    حمزہ شہباز نے عدالت کو بتایا کہ عائشہ احد سے شادی نہیں ہوئی،آٹھ سال سے جھوٹ بول رہی ہے، فیملی کورٹ میں کیس چلتا رہا مگرعائشہ احد کیس ثابت نہ کرسکیں۔

    جس پر عائشہ احد نے کہا کہ میری شادی حمزہ شہباز سے 2010میں ہوئی جس کے ثبوت ہیں، حمزہ شہباز نے مجھ پر اور بیٹی پر تشدد کرایا اور اب ہراساں کیا جارہا ہے۔

    حمزہ شہباز کے وکیل کے بلااجازت بولنے پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ ابھی دونوں کے معاملے میں مت بولیں، آ پ کو ہر صورت عدالتوں کا احترام کرنا ہوگا، ہمیں عدلیہ کا احترام کرانا بھی آتا ہے۔

    چیف جسٹس نے دونوں فریقین کو چیمبر میں طلب کرلیا، جس کے بعد چیف جسٹس کے چیمبرمیں دونوں فریقین نے صلح کرلی اور حمزہ شہباز اور عائشہ احد کے درمیان راضی نامہ طے ہوگیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ حمزہ شہباز اور عائشہ احد ایک دوسرے کے خلاف مقدمات واپس لے لیں گے، دونوں ایک دوسرے کے خلاف میڈیا پر بیانات بھی نہیں دیں گے جبکہ عدالت نے سختی کے ساتھ پابند کیا کہ جن شرائط پر راضی نامہ ہوا اسے ہرگزمنظرعام پر نہیں لایا جائے گا۔

    یاد رہے گذشتہ روز چیف جسٹس نثار نے مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق ایم این اے حمزہ شہباز اور اُن کی اہلیہ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری طلب کیا تھا ، اپنے ریمارکس میں اُن کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز اگر لاہور میں ہیں تو کل عدالت میں پیش ہوں۔

    اس سے قبل عائشہ احد کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے درخواست میں نامزد ملزمان کے خلاف آج ہی مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا اور آئی جی پنجاب کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • چیف جسٹس کا نادرا کو پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کھولنے کا حکم

    چیف جسٹس کا نادرا کو پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کھولنے کا حکم

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان نے پرویز مشرف کے ٹرائل کیلئے دو روز میں خصوصی عدالت قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے نادرا کو سابق صدر کے بلاک کئے گئے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کھولنے کی ہدایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق صدر پرویز مشرف کی وطن واپسی کے معاملے کی سماعت کی۔

    چیئرمین نادرا نے بتایا کہ پرویز مشرف کی واپسی کارڈ کے بلاک ہونے کی وجہ سے ممکن نہیں ہے، جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا کہ عدالت نے پرویز مشرف کو واپسی کیلئے تحفظ دیا تھا، ایئر پورٹ سے عدالت تک پرویز مشرف کو گرفتار نہ کیا جائے، کارڈ بلاک کر کے کیوں ان کی واپسی روکنے کا عذر پیدا کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا پرویز مشرف واپس آئیں اور اپنے مقدمات کا سامنا کریں۔

    عدالت نے پرویز مشرف کے ٹرائل کے لیے دو روز میں خصوصی عدالت قائم کرنے کا حکم دیا اور نادرا کو ہدایت کی کہ پرویز مشرف کے بلاک کارڈ اور پاسپورٹ کو کھولا جائے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ عدالت میں پیش ہوں تو الیکشن کمیشن میں ان کی نامزدگی کے کاغذات وصول کر لیے جائیں گے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے پرویز مشرف کی نا اہلی کے خلاف اپیل کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 13 جون کولاہور رجسٹری آجائیں، انھیں پیشی تک گرفتار نہیں کیا جائے گا۔

    جس کے بعد نادرا کی جانب سے سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف کا شناختی کارڈ بلاک کردیا گیا تھا، جس کے باعث ان کا پاسپورٹ بھی منسوخ ہوگیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔