Tag: چیف جسٹس

  • پہلے فرائض سر انجام دیں پھرمطالبات کریں: چیف جسٹس کی ینگ ڈاکٹرز کو سرزنش

    پہلے فرائض سر انجام دیں پھرمطالبات کریں: چیف جسٹس کی ینگ ڈاکٹرز کو سرزنش

    کوئٹہ: سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں از خود نوٹس کیسز کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ینگ ڈاکٹرز کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پہلے اپنے فرائض سر انجام دیں پھر مطالبات کریں۔ بدمعاشی نہیں چلے گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بینچ نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں از خود نوٹس کیسز کی سماعت کی۔

    چیف سیکریٹری بلوچستان اورنگزیب حق نے عدالت کو بتایا کہ اسپتالوں میں بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔ حکومت نے اسپتالوں کی بہتری کے لیے 1 ارب روپے جاری کیے۔

    انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کا مسلہ حل کروا دیا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز سیاست میں ملوث ہیں، نہ کام کرتے ہیں نہ ہی خدمت۔

    چیف جسٹ نے استفسار کیا کہ ینگ ڈاکٹرز کو وظیفہ دے رہے ہیں جس پر نمائندہ پیرا میڈیکس نے بتایا کہ پیرا میڈیکس اسٹاف کا سروس اسٹرکچر نہیں ہے۔ ہیلتھ پروفیشنل اور رسک الاؤنس نہیں دیا جا رہا۔

    طیف جسٹس نے کہا کہ جو سیاست میں ہے انہیں فارغ کردیں۔ ینگ ڈاکٹرز کے جو مسائل ہیں انہیں حل کریں۔

    صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر یاسر نے کہا کہ ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوئے، ہمیں وظیفے کی مد میں 24 ہزار روپے دیے جاتے ہیں۔ دوسرے صوبوں میں 60 ہزار روپے وظیفہ دیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو صوبے کے حالات کے مطابق وظیفہ دیا جاتا ہے۔ چیف سیکریٹری نے بتایا کہ ڈاکٹرز کے وظیفے میں 4 ہزار روپے کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اضافہ کے بعد ینگ ڈاکٹرز کا وظیفہ 30 ہزار ہوجائے گا۔

    سیکریٹری صحت نے بتایا کہ 500 مزید ڈاکٹرز عارضی طور پر بھرتی کیے جائیں گے۔ جو بات ینگ ڈاکٹرز کے منہ سے نکلے وہ تو پوری نہیں ہوسکتی۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کو کوئی وظیفہ نہ دیا جائے، بدمعاشی نہیں چلے گی۔ انہوں نے سیکریٹری صحت کو ہدایت کی کہ ینگ ڈاکٹرز کے باقی مطالبات حل کریں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال دنیا میں کہیں نہیں ہوتی صرف پاکستان میں ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری محکموں میں یونینز کام خراب کر رہی ہیں۔ پہلے اپنے فرائض سر انجام دیں پھر ڈیمانڈ کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پیٹرولیم مصنوعات پرٹیکس، چیف جسٹس نے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی

    پیٹرولیم مصنوعات پرٹیکس، چیف جسٹس نے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی

    اسلام آباد : پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس کے حوالے سے سپریم کورٹ نے آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی۔ عدالت کا کہنا ہے کہ جب عوام کو ریلیف دینے کی باری آتی ہے تو ٹیکس لگ جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ اسلام آباد میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس کے اطلاق کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، جس میں سپریم کورٹ نے حکومت سے عائد ٹیکس پر وضاحت طلب کرلی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی کم قیمت ہوتی ہے تو آپ کم نہیں کرتے، بلکہ سیلز ٹیکس بڑھا دیتے ہیں، پیٹرولیم مصنوعات پر سیلزٹیکس پچیس فیصد تک کردیا گیا، چارٹ بنا کر ہمیں تفصیلات دیں۔

    چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کتنا سیلز ٹیکس وصول کر رہے ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ گیارہ اعشاریہ چار فیصد سیلز ٹیکس لیا جاتا ہے، پورےخطے میں ہمارے ہاں پیٹرول کی قیمت سب سے کم ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا بھارت کے ساتھ آئی ٹی کے شعبے میں ہمارا کوئی موازنہ ہے؟ آپ اپنے ٹیکس سے متعلق ہمیں بتائیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر تین طرح کے ٹیکس نافذ ہیں، کسٹم ڈیوٹی، پیٹرولیم لیوی اور سیلزٹیکس لاگو ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پیٹرولیم مصنوعات کا کیا کوئی مارجن بھی ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئل کمپنیز، مارکیٹنگ اور پیٹرول پمپ ڈیلرز مارجن ہیں، حکومت خام تیل کی قیمتوں کاتعین نہیں کرتی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ قیمت 100 ڈالرسے 50 ڈالرپرآجائے حکومت کم نہیں کرتی، چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ میراخیال ہے کہ پٹرولیم پرڈھاکہ ریلیف فنڈزلگا ہے، ہم مصنوعات کی قیمتوں کافرانزک آڈٹ کرائیں گے۔

    مزید پڑھیں : پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں غیرقانونی ٹیکس پر چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    بعد ازاں چیف جسٹس نے قیمتوں کے مکمل آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ ایک ہفتے میں جمع کرا نے کی ہدایت کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • بلوچستان میں پانی کی قلت: سابق وزرائے اعلیٰ سپریم کورٹ میں پیش

    بلوچستان میں پانی کی قلت: سابق وزرائے اعلیٰ سپریم کورٹ میں پیش

    اسلام آباد: بلوچستان میں پانی کی قلت سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سابق وزیر اعلیٰ سے استفسار کیا کہ بلوچستان میں جھیلیں سوکھ گئی ہیں، آپ نے کیا اقدامات کیے؟ عبد المالک بلوچ نے کہا کہ لا اینڈ آرڈر کے بغیر کچھ درست نہیں ہوسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں صوبہ بلوچستان میں پانی کی قلت سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران سابق وزرائے اعلیٰ ثنا اللہ زہری اور عبد المالک بلوچ عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا آپ اپنے صوبے میں پانی کی صورتحال سے مطمئن ہیں؟ بلوچستان میں جھیلیں سوکھ گئی ہیں، آپ نے کیا اقدامات کیے؟

    انہوں نے کہا کہ بجٹ کا ایشو مت بتائیے گا کہ پیسہ نہیں ہے۔

    سابق وزیر اعلیٰ عبد المالک بلوچ نے کہا کہ حکومت کو فعال کرنے کی بہت کوشش کی۔ لا اینڈ آرڈر کے بغیر کچھ درست نہیں ہوسکتا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان میں پانی ختم ہو رہا ہے۔ آپ اپنی حکومت میں پانی کی قلت ختم کرتے، لوگوں کو پانی فراہم کر دیتے۔ آپ اپنے 5 سالہ دور میں صحت، تعلیم اور پانی پر اپنے اقدامات بتائیں۔ عدلیہ بلوچستان کے حالات سے متعلق کیا کردار ادا کر سکتی ہے؟

    عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ جن لوگوں نے کام کیا عدالت ان کی ستائش کرے۔ جن لوگوں نے کام نہیں کیا ان کی سرزنش کریں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو وفاق سے اس کا حصہ نہیں ملتا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم سیاسی بات نہیں کرتے۔

    سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پانی کے لیے بجٹ میں ایک روپیہ بھی نہیں رکھا گیا۔ ہم نے بڑے اور چھوٹے ڈیمز پر کام شروع کیے تھے۔ کچھ ڈیمز مکمل اور کچھ پر کام ہو رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کا ڈیم 35 فیصد مکمل ہوچکا ہے جبکہ گوادر ڈیم کا تعمیراتی کام بھی مکمل ہوچکا۔

    سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سنہ 2013 سے 2015 تک جرائم کی شرح میں کمی ہوئی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا ان دنوں ہزارہ برادری کے قتل عام میں کمی ہوئی؟ جس پر عبد المالک بلوچ نے کہا کہ 258 قتل کی وارداتیں کم ہو کر 48 پر آگئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جب اقتدار سنبھالا تو فرقہ واریت سے 248 افراد ہلاک ہوئے۔

    عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ کہ سابق آئی جی کو بلا کر پوچھ لیں میں نے پولیس میں سیاسی مداخلت نہیں کی۔ تعلیم کے بجٹ کو 4 فیصد سے بڑھا کر 24 فیصد تک کردیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ صوبے میں 6054 اسکولوں کی دیوار اور ٹوائلٹ نہیں ہیں۔

    عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ابھی بھی کئی علاقوں میں شر پسند موجود ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ دونوں آئی جی ایف سی کو بلالیں۔

    سابق وزیر اعلیٰ ثنا اللہ زہری نے کہا کہ ہمارے دور میں حالات بہتر ہوتے ہیں۔ ہم نے سب سے پہلے لا اینڈ آرڈر کو بہتر کیا۔ ’5 بجے کے بعد لوگ گھروں میں چلے جاتے تھے‘۔

    انہوں نے کہا کہ سریاب کے علاقے میں لوگ جا نہیں سکتے تھے۔ سریاب کا نام لوگوں نے فضائی مٹی رکھ دیا تھا۔

    بعد ازاں عدالت نے امن و امان سے متعلق جنوبی اور شمالی آئی جیز فرنٹیئر کورپس (ایف سی) کو جمعہ طلب کرلیا۔

    پانی کی قلت سے متعلق کیس کی مزید سماعت کل شام 7 بجے تک ملتوی کردی گئی۔ عدالت نے حکم دیا کہ سابق وزیر اعلیٰ سفارشات کے ساتھ حاضری یقینی بنائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نےقائداعظم سولراور بھکی پاورپلانٹ سےبجلی کی عدم پیداوارپر نوٹس لےلیا

    چیف جسٹس نےقائداعظم سولراور بھکی پاورپلانٹ سےبجلی کی عدم پیداوارپر نوٹس لےلیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے قائد اعظم سولر تھرمل اور بھکی پاور پلانٹ سے بجلی کی عدم پیداوار پرازخود نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پی آئی اے نجکاری کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے قائد اعظم سولر تھرمل اور بھکی پاور پلانٹ سے بجلی کی عدم پیداوار پرازخود نوٹس لے لیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سماعت کے دوران کہا کہ بھکی پارو پلانٹ سے ایک میگا واٹ بجلی پیدا نہیں ہوئی، پنجاب نے پاور کمپنیاں بنائیں اس پرجواب دیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے دونوں پاورپروجیکٹ پروفاق اورپنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا۔


    چیف جسٹس کا سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنےکا حکم

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری اور آڈٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا پی آئی اے کو برباد کرکے رکھ دیا گیا۔

    یاد رہے کہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے گزشتہ سال 19 اپریل کو شیخوپورہ میں ایل این جی سے چلنے والے قائد اعظم تھرمل پانٹ بھکی کا افتتاح کیا تھا جس سے 717 میگاواٹ بجلی سسٹم میں آنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنےکا حکم

    چیف جسٹس کا سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنےکا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا پی آئی اے کو برباد کرکے رکھ دیاگیا، پی آئی اے کو نقصان پہنچانے کے ذمے دار کو نہیں چھوڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری اور آڈٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیاسابق مینیجنگ ڈائریکٹر تشریف لائے ہیں؟ ہم نےصرف 2سابق سربراہان کوباہر جانےکی اجازت دی ، ہمیں فرانزک آڈٹ مل چکا ہے، فرانزک آڈٹ سے متعلق بریفنگ ہونی ہے، پی آئی اے کو نقصان پہنچانے کے ذمے دار کو نہیں چھوڑیں گے۔

    چیف جسٹس نے مہتاب عباسی سے سوال کیا کہ بدعنوانی یانقصان آپ کےدورمیں نہیں ہوا؟ آپ بیٹھ کر دیکھیں پی آئی اے میں ہوا کیا ہے؟

    عدالت میں پی آئی اے کے 2008-2017 کے مالی حالات پر بریفنگ دی گئی ، عدالتی معاون فرخ سلیم نے کہا کہ عدالت کے سامنے پی آئی اے کا10سال کا مالی جائزہ پیش کروں گا۔


     سال2008 سےاب تک 360 ارب تک کا نقصان ہوا


    فرخ  سلیم نے بتایا کہ 2008 سےاب تک 360 ارب تک کا نقصان ہوا، 2008 میں 36 ،2001 میں 28 ارب ،2016 میں 45 اور 2017 میں 44 ارب کا نقصان ہوا، آمدن سے زیادہ اخراجات خسارے کی وجہ ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 2008 تک خسارہ 73ارب کا تھا، 2008 سے خسارہ بڑھ کر360   ارب ہو گیا، خسارہ آخری 2حکومتوں کے ادوار میں ہوا۔

    عدالتی معاون نے کہا کہ 88 فیصد خسارہ گزشتہ 10سال کا ہے، 2013 سے2017 تک 197 ارب کا نقصان ہوا،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا 2013 میں ہوا بازی کا نیا ادارہ بنایا گیا، شجاعت عظیم کو ہوا بازی کامشیر مقرر کیا گیا تھا، فرخ سلیم نے بتایا 2008 سے 2017 تک 412ارب کے واجبات ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ پی آئی اے کے لیے پیسہ کہاں سے آتا ہے۔

    چیف جسٹس نے  ریمارکس دیئے  پی آئی اے کو ٹیکس کا پیسہ جاتا ہے، ٹیکس کے پیسے کو  پی آئی اے والے کھاتے جارہے ہیں، جس پر  عدالتی معاون نے بتایا نقصان کی وجہ سیاسی اثررسوخ، پیکج اور ایسوسی ایشن پالیسی ہے، دس سال میں پی آئی اے میں تقرریاں سیاسی بنیادوں پر ہوئیں، پی آئی اے میں 7  یونین ہیں، سب کی سیاسی جماعتوں سے  وابستگی ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 2013 سے 2016 تک طیارےلیز  پر  لیے گئے، طیارے لیز  پر لینے کے وقت ایم ڈی کون تھے؟فرخ سلیم نے بتایا کہ 2016 میں لیز  پر  طیاروں کے لیے 9 ارب ادا کیے گئے، 2008 سے2017 تک 45 طیاروں کو لیز  پر لیا گیا، جس پر  چیف جسٹس نے کہا ایسے طیاروں کےلیے پرزہ جات کی خریداری پر  پیسہ خرچ ہوا۔

    عدالتی معاون نے بتایا کہ 1990 سے پی آئی اے کے پاس پرزہ جات موجود ہیں، پرزہ جات کو آج تک استعمال نہیں کیا گیا، لیز  پر طیارے گراؤنڈ ہونے سے 6.67 ارب نقصان ہوا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ طیارہ چلے گا تو منافع آئے گا،لیز  پر حاصل طیارے گراؤنڈ کر دیے گئے، جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ طیارے کو گراؤنڈ کرنے سے 36 ارب کانقصان ہوا۔

    چیف جسٹس نے عدالت میں موجود سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کی سرزنش کرتے ہوئے کہا شجاعت عظیم آپ عدالت میں جیب سےہاتھ نکال کر کھڑے ہوں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کانام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا آپ ملک سے باہر نہیں جا سکتے، سب نقصان آپ کے دور میں ہوا، جس پر شجاعت عظیم نے کہا کہ دو سال مشیرہوا بازی رہا،تعلق پی آئی اے سے نہیں ہوا بازی سے تھا،اپنے دور میں ایوی ایشن پالیسی بنائی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کاہوابازی کاتجربہ کیاہے، جس پر شجاعت عظیم نے بتایا کہ میں کینیڈامیں کنسلٹنٹ رہاہوں، جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کانام ای سی ایل میں ڈال رہے ہیں، اس معاملےکی تحقیقات ہونی ہے، دیکھیں گے اتنے بڑے خسارےکا ذمہ دارکون ہے، فریقین سوچ سمجھ کر جواب دیں، ہوسکتا ہے میں خود تحقیقاتی کمیٹی کا چیئرمین بنوں۔

    عدالتی معاون نے ہوش ربا انکشاف کرتے ہوئے بتایا 2013 سے2017 تک ایک سو ستانوے ارب کانقصان ہوا،صرف دو ہزار تیرہ میں 2لاکھ 87 ہزار  ٹکٹ بانٹے گئے، جس سے پانچ ارب کانقصان ہوا، چیف جسٹس نے سوال کیا کس کو پی آئی اے کے ٹکٹس مفت دیے گئے؟ مفت ٹکٹس تقسیم کا معاملہ بعدمیں دیکھیں گے، پراسیکوٹر نیب آپ یہاں موجود ہیں آپ بھی دیکھیں۔

    فرخ سلیم نے عدالت کو بتایا کہ پی آئی اے کے کارگو نقصانات کا جائزہ لینا ہوگا، 2016 میں پی آئی اے کے طبی اخراجات 3 ارب کے ہیں،2000 میں پی آئی اے کے حصص کا ریٹ 53 فیصد تھا، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا پاکستان کی ایئرلائن کےحصص کی قیمت کم کیسے ہوئی؟ کیا ہمارے پاس طیارے کم تھے یا روٹ فروخت کیےگئے۔

    عدالتی معاون نے کہا 2017 میں حصص کی قیمت 22 فیصد ہوگئی ،مشرق وسطی کی پروازیں ہفتے میں 546 رہ گئیں، چیف جسٹس نئے استفسار کیا کہ کیا سابق ایم ڈیز ان سوالات کاجواب ایک ساتھ دیں گے یا الگ الگ؟ کیایہ معاملہ نیب کوبھجوا دوں ؟

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے گی، بریفنگ سب متعلقہ لوگوں نے دیکھ لی ہے، سب لوگ اپنے جوابات دے دیں، پی آئی کو برباد کر کے رکھ دیا گیا، جس پر شجاعت عظیم نے کہا کہ جب میں آیا تو پی آئی اے کے پاس 18جہاز تھے۔

    چیف جسٹس نے شجاعت عظیم سے استفسار کیا کہ کس بنیادپرآپ کی تقرری ہوئی، کیاآپ کی تقرری سیاسی بنیاد یا پھراقرباپروری پر نہیں ہوئی؟ پی آئی اے کا بیڑاغرق کرکے رکھ دیا، ہرآدمی کہتا ہے ملک کا نقصان نہیں کیا، کیا آسمان سے فرشتے آکر اربوں روپے کھا گئے، بتانا پڑے گا آپ کی مشیرہوا بازی تقرری کیسے ہوئی، اس ملک کا ایک پیسہ جانے نہیں دیں گے۔

    چیف جسٹس نے مشیر ہوابازی سردار مہتاب کی تعریف کرتے ہوئے کہا سردارمہتاب صاحب آپ ایماندارآدمی ہیں، آپ کےدور میں ایک پیسہ بھی ادھر ادھر نہیں ہوا، ہرمرتبہ پی آئی اےکے پیسے کے مزے لوٹ لئے جاتے ہیں، کیٹرنگ کے ٹھیکے کس کو دیئے گئے ہیں، معلوم ہے، کس نے ہاؤسنگ سوسائٹی بنائی سب معلوم ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ عوام کوکہہ دیتے ہیں خیرات جمع کرکے پی آئی اےکوبحرانوں سےنکالے، ہم نیشنل کیریئر  اور اپنے جھنڈے کو نیچےنہیں ہونے دے گی، عباسی صاحب آپ کواس معاملےکی تحقیقات کراناچاہیے تھی، پی آئی اے کو بجٹ میں 20بلین روپےدیےگئے، ایک شخص پی آئی اے کا جہاز لے کر جرمنی چلا گیا۔

    چیف جسٹس نے سردار مہتاب عباسی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کیا جہاز میوزیم میں رکھنے کے لیے لیا گیا؟ اب مٹی پاؤ والی پالیسی نہیں چلے گی، آپ قوم کے لیڈر  ہیں۔

    سپریم کورٹ نے پی آئی اےمیں خلاف ضابطہ8بھرتیوں پرنوٹس جاری کرتے ہوئے تمام فریقین سے15روزمیں پریزنٹیشن پرجواب طلب کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیرداخلہ احسن اقبال کےخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    وزیرداخلہ احسن اقبال کےخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان میں وزیرداخلہ احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کردی گئی، درخواست میں وزیرداخلہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیرداخلہ نے اپنے بیان میں چیف جسٹس کی توہین کی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ احسن اقبال کوآئین کے آرٹیکل 63،64 کے تحت نا اہل قرار دیا جائے، وزیرداخلہ سے وصول کی گئی تمام مراعات اور تنخواہ واپس لی جائے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل لاہور ہائی کورٹ میں وزیرداخلہ احسن اقبال اور پیمرا کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیرداخلہ احسن اقبال نے عدلیہ کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے۔ عدالتی حکم کے باوجود احسن اقبال کی عدلیہ مخالف تقریرمیڈیا پرنشر کی گئی۔


    چیف جسٹس کو اختیار نہیں کہ وہ ہمیں طعنے دیں بس بہت ہوگیا‘ احسن اقبال

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے25 اپریل کو اسلام آباد میں وزیرمنصوبہ بندی و داخلہ احسن اقبال نےعدلیہ پرتنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کوئی جج محب وطن ہے تو سیاست دان بھی محب وطن ہیں۔

    احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اگر میں نے کسی پر غلط الزام لگایا توثبوت دیں توہین نہ کریں، چیف جسٹس کو اختیار نہیں کہ وہ ہمیں طعنے دیں بس بہت ہوگیا۔

    وفاقی وزیرداخلہ کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس کو گالیاں دینے کا اختیار نہیں ہے، جناب چیف جسٹس دل بڑا کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کی سیاست ختم ہوگئی، چیف جسٹس جہاد کررہے ہیں، شیخ رشید

    شریف خاندان کی سیاست ختم ہوگئی، چیف جسٹس جہاد کررہے ہیں، شیخ رشید

    لاہور : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ شریف خاندان کی سیاست ختم ہوگئی، چیف جسٹس جہاد کر رہے ہیں ان کو سلام پیش کرتا ہوں، اگر الیکشن ہوئے تو عوامی مسلم لیگ پورے ملک میں عمران خان کو سپورٹ کرے گی۔

    ان خیالات اظہار انہوں نے لاہور میں پی ٹی آئی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کے لوگوں کوتقسیم کیا جارہا ہے، دھوکے باز لوگ ووٹ کے دن تک شریف ہیں، شریف خاندان کی سیاست ختم ہوچکی ہے، 70سال میں 40ارب ڈالرقرض جبکہ 35ارب ڈالر 4سال میں لیاگیا۔

    انہوں نے کہا کہ آج پاکستان جاگ گیا ہے کیونکہ لاہورجاگتا ہے تو پوری قوم جاگتی ہے،لاہور سوتا ہے تو پوری قوم سوتی ہے، یہاں قائداعظم نے پاکستان کی تعمیر کی تھی آج عمران خان تعمیر کرے گا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ جان دے دوں گا لیکن ختم نبوت کےخلاف قانون کسی صورت پاس نہیں ہونے دوں گا، میں غریب کی تبدیلی چاہتا ہوں، ملک میں پانی، بجلی، گیس اور نوکری نہیں ہے، پاکستان کی معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب ہے، چین کی طرح پاکستان میں 4کرپٹ کو گولی مار دیں تقدیر بدل جائے گی۔

    شیخ رشید نے مزید کہا کہ میں چیف جسٹس کوعوام کے سمندرمیں سلام پیش کرتا ہوں، چیف جسٹس ثاقب نثارجہاد کررہے ہیں، پاکستان کی فوج اورعدلیہ ہرمحاذپرلڑ رہی ہے، نیب ہر کرپٹ آدمی کو نوٹس دے رہا ہے، جبکہ پاک فوج کی ساکھ خراب کرنا عالمی ایجنڈا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو سب سے بہتر اور صحیح انسان سمجھتا ہوں، انسان سے غلطیاں ہوتی ہیں لیکن عمران خان کا دامن صاف ہے، میری جماعت صرف دو حلقوں سے الیکشن لڑے گی، باقی سارے پاکستان میں پی ٹی آئی کی سپورٹ کا اعلان کرتا ہوں، عمران خان اپنے نوجوانوں کے ساتھ کھڑے ہوجاؤ، یہ انقلاب لائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • لاہور: چیف جسٹس نے لڑکی کے سابق فراڈی منگیتر کو گرفتارکروا دیا

    لاہور: چیف جسٹس نے لڑکی کے سابق فراڈی منگیتر کو گرفتارکروا دیا

    لاہور : سپریم کورٹ کے حکم پر لڑکی کے سابق منگیتر سے فراڈ کرنے اور ڈیڑھ کروڑ روپے ہتھیانے کے الزام میں  ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا،  چیف جسٹس نے دو ہفتے میں تفتیشی رپورٹ طلب کر لی ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہور کی رہائشی لڑکی ظل ہما کی درخواست پر کارروائی کی ۔

    درخواست گزارلڑکی کا مؤقف تھا کہ سابق منگیتر ابو وقاص نے اس سے ڈیڑھ کروڑ روپے ہتھیا لیے، لڑکی نے الزام عائد کیا کہ سابق منگیتر نے فراڈ سے 50لاکھ روپے اور پراپرٹی ہتھیالی ہے، رشتہ ختم ہونے کے باوجود رقم واپس نہیں کی جا رہی اور ملزم رقم واپس کرنے کے بجائے دھمکیاں دے رہا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ سراسر بدمعاشی ہے کہ بچیوں کے ساتھ فراڈ کیا جائے، اسے گرفتارکراتے ہیں،آدھے گھنٹے میں سب سچ بتادے گا۔

    مزید پڑھیں : لیگی ایم این اے کیخلاف درخواست پرچیف جسٹس نے کارروائی کا حکم دے دیا

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیا مذاق بنارکھا ہے، فراڈ کرکے ہائیکورٹ آگئے، کبھی سپریم کورٹ پہنچ گئے، انہوں نے ایف آئی اے اور سی آئی اے کو حکم دیا کہ ملزم کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرکے معاملے کی دو ہفتے میں تفتیش مکمل کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • لیگی ایم این اے کیخلاف درخواست پرچیف جسٹس نے کارروائی کا حکم دے دیا

    لیگی ایم این اے کیخلاف درخواست پرچیف جسٹس نے کارروائی کا حکم دے دیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے مسلم لیگ نون کے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر کی جانب سے شہری کو تشدد کا نشانہ بنانے کا نوٹس لے لیا، ان کا کہنا ہے کہ کسی کی بدمعاشی نہیں چلے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے مقامی شہری امتیاز ہاشمی کے بیٹے کو تشدد کا نشانہ بنانے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ لیگی ایم این اے افضل کھوکھر نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر میرے بیٹے کو برہنہ کرکے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور برہنہ وڈیو یوٹیوب پر ڈال دی۔

    چیف جسٹس پاکستان نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کسی کی بدمعاشی نہیں چلنے دیں گے، انہوں نے ڈی آئی جی کو حکم دیا کہ وہ رکن قومی اسمبلی کو جا کر اپنی زبان سے ان کی جانب سے سمجھا دیں۔

    مزید پڑھیں: عدالت کو مذاق نہ بنایا جائے، ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، چیف جسٹس

    چیف جسٹس پاکستان نے قرار دیا کہ اگر ایم این اے افضل کھوکھر قصور وار ہوئے تو قانون کے تحت کارروائی ہوگی، چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے حکم دیا کہ متاثرہ شہری کو مکمل سیکیورٹی دی جائے اور امتیاز ہاشمی کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری پولیس پر عائد ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا ذہنی امراض کےاسپتال کی حالت زارپراظہارتشویش

    سپریم کورٹ کا ذہنی امراض کےاسپتال کی حالت زارپراظہارتشویش

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاہور میں ذہنی امراض کے اسپتال کی حالت زار سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران اسپتال کوپاگل خانہ یا مینٹل اسپتال کہنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں ذہنی امراض کے اسپتال کی حالت زار سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران عدالتی معاون عائشہ حامد اورظفرکلا نوری نے رپورٹ پیش کی۔ عدالت نے اسپتال کی حالت زار پرتشویش کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جلد اس معاملے پرمیڈیکل بورڈ بنایا جائے گا۔ انہوں نے اسپتال میں زیر علاج بھارتی خاتون سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔


    چیف جسٹس کا مینٹل اسپتال کا دورہ ‘ انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں

    خیال رہے کہ آج صبح چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہور میں ذہنی امراض کے اسپتال کا دورہ کیا اور وہاں اسپتال انتظامیہ کی جانب سے مریضوں کو فراہم کی جانے والی ادویات وسہولیات کا جائزہ لیا اور مریضوں کی عیادت کی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کے اسپتال پہنچنے پر لوگوں نے شکایات کے انبار لگا دیے جس پر انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی وزیرصحت خواجہ سلمان رفیق سے کہا کہ خواجہ صاحب آپ پیچھے پیچھےکیوں ہیں، آگے آکربتائیں مریض شکایت کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے مینٹل اسپتال میں خالی اسامیوں اور بدانتظامی پرازخود نوٹس لیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔