Tag: چیف جسٹس

  • چیف جسٹس کا مینٹل اسپتال کا دورہ ‘ انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں

    چیف جسٹس کا مینٹل اسپتال کا دورہ ‘ انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے لاہور میں مینٹل اسپتال کا دورہ کیا اورمریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آج صبح لاہور میں مینٹل اسپتال کا دورہ کرنے پہنچے اور اس دوران انہوں نے اسپتال انتظامیہ کی جانب سے مریضوں کو فراہم کی جانے والی ادویات وسہولیات کا جائزہ لیا اور مریضوں کی عیادت کی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے دورے کے دوران اسپتال کے وارڈز، میڈیکل اسٹور اور اسپتال کے کچن کا بھی معائنہ کیا، چیف جسٹس کے پہنچے پرکچن سے گندگی صاف کرنا شروع کی گئی، لوگوں نے کچن میں گندگی پرشکایات کے انبارلگا دیے۔


    چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے ملازمین روپڑے

    مینٹل اسپتال کے دورے کے دوران ملازمین چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے رو پڑے، ملازمین نے کہا کہ کافی عرصے سے کام کررہے ہیں، مستقل نہیں کیا جا رہا جس پرچیف جسٹس نے ملازمین کوانصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی وزیرصحت خواجہ سلمان رفیق سے کہا کہ خواجہ صاحب آپ پیچھے پیچھےکیوں ہیں، آگے آکربتائیں مریض شکایت کررہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے مینٹل اسپتال میں خالی اسامیوں اور بدانتظامی پرازخود نوٹس لیا تھا، چیف جسٹس نے اسپتال انتظامیہ اور محکمہ صحت سے جواب طلب کررکھا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جن لوگوں نے قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے، چیف جسٹس

    جن لوگوں نے قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : قرض معافی کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ جن لوگوں نے قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے، اگر رقم نہیں تو اثاثے فروخت کر کے رقم وصول کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں قرضہ معافی از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں وکیل نیشنل بینک نے بتایا کہ کیس میں اصل پارٹی اسٹیٹ بینک ہے، اسٹیٹ بینک ریگولرٹی ہے،بینکوں نے قرض معاف کیے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کمیشن کی رپورٹ کہاں ہے ، کوئی اندازہ ہے کہ کتنے ارب معاف ہوئے؟ جس پر نیشنل بینک کے وکیل نے بتایا چون ارب معاف ہوئے، کمیشن کاکہنا ہے قصہ ماضی ہے ، بینک پیسے کی واپسی میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ مقدمات پرانے ہوگئے اسی لیے کھول رہا ہوں، سیاسی بنیادوں پرمعاف قرضوں کی تفصیلات کہاں ہیں، 22مشکوک مقدمات ہیں ، نیشنل بینک نےٹیکسٹائل ملوں کےبہت زیادہ رقوم کےقرض معاف کیے، جب سے یہ رپورٹ آئی ہے اس کے بعد کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ معاملہ ہمارے پاس 2007 سے زیر التوا ہے ، ہمیں رپورٹ اور اس کی سفارشات درکارہیں، جنھوں نےسیاسی بنیادوں پرقرض معاف کرائے ان سےوصول کرتے ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کمیشن رپورٹ کیا ہے ذمہ داری کس پرڈالی ،سمری عدالت کو فراہم کی جائے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جن لوگوں نے قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے، اگر رقم نہیں تواثاثے فروخت کر کے رقم وصول کریں گے، جسٹس جمشید سےبات کرتاہوں، لگتا ہے صرف عبوری رپورٹ آئی۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈار8مئی کو ذاتی حیثیت میں لازمی پیش ہو جائیں، سپریم کورٹ

    اسحاق ڈار8مئی کو ذاتی حیثیت میں لازمی پیش ہو جائیں، سپریم کورٹ

    اسلام آباد : چیف جسٹس سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کو ذاتی حیثیت میں آٹھ مئی کو طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ واپس نہ آئے تو بیرون ملک گرفتار بھی ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سینیٹ الیکشن میں اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف درخواست پرسماعت ہوئی۔

    سینیٹ اہلیت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اسحاق ڈار کے وکیل سے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار کہاں ہیں؟ انہیں لے کر آئیں، جواب میں ملزم کے وکیل سلمان بٹ نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے اسحاق ڈار کو چھ ہفتے مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے، چھبیس اپریل کو ان کا دوبارہ چیک اپ ہوگا۔

    چیف جسٹس نے وکیل سے کہا کہ آپ نے عدالت آخری حکم نامہ پڑھا ہے؟ ان سے بات کر کے جواب دیں کہ اسحاق ڈار کب آئیں گے، کل آئیں گے یا پرسوں؟ ہم رات آٹھ بجے تک بیٹھے ہیں۔

    وقفے کے بعد بھی وکیل نے یہ ہی جواب دیا کہ اسحاق ڈار بہت بیمار ہیں، چیف جسٹس نے میڈیکل سرٹیفکیٹ مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وہ اتنے لمبے عرصے سے بیمار نہیں ہوسکتے، واپس آئیں حفاظتی ضمانت دیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایک قانون شہری کی گرفتاری کا بھی ہے، مفرور ملزم کو کوئی بھی شہری گرفتار کرسکتا یا کراسکتا ہے۔
    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جو بھی ہے وہ آئندہ ہفتے وطن واپس آجائیں، زندگی میں کچھ کام دلیری سے بھی کرنے پڑتے ہیں، اسحاق ڈار واپس نہ آئے تو بیرون ملک گرفتار بھی ہو سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: اشتہاری قراردینے سے آئینی حقوق ختم نہیں ہوتے، اسحاق ڈار کا عدالت میں جواب

    انہوں نے کہا کہ ابھی وزیراعظم لندن گئے تھے تو اسحاق ڈارنے وزیراعظم سے ملاقات کی، وزیراعظم کو شاید اس قانون کا پتہ نہیں کہ وہ بیرون ملک جاکر ایک مفرور ملزم سے ملاقات کرتے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت8 مئی تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی حالت زار، پی ٹی آئی کا چیف جسٹس سے نوٹس کا مطالبہ

    سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی حالت زار، پی ٹی آئی کا چیف جسٹس سے نوٹس کا مطالبہ

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مراد سعید نے سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تشویشناک حالت زار پر چیف جسٹس آف پاکستان سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانی شہریوں کی تشویشناک صورتحال پر تحریک انصاف نے چیف جسٹس آف پاکستان سے از خود لینے کا مطالبہ کردیا۔

    رکن قومی اسمبلی مراد سعید کا کہنا تھا کہ سعودی  جیلوں میں قید پاکستانی محنت کشوں کی حالت زار قابل رحم ہے، 4سال سےمتعلقہ وزارت، پاکستانی سفارتخانےسے رابطےکررہا ہوں مگر کسی نے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بھی آواز اٹھائی مگر کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔

    مراد سعید نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ حکومتی غفلت پر ازخود نوٹس لیں اور جسٹس ثاقب نثار انسانی بنیاد پر اپنے ہم وطنوں کی مدد کریں، اگر عدالت کو جیلوں میں قید شہریوں کی تفصیلات درکار ہیں تو میں فراہم کروں گا۔

    مزید پڑھیں: دس ہزار سے زائد پاکستانی غیر ملکی جیلوں‌ میں‌ قید ہونے کا انکشاف

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے دو ماہ قبل فروری کے مہینے میں مختلف ممالک کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کی تھیں جس کے مطابق بیرون ملک میں گرفتار یا نظر بند پاکستانیوں کی تعداد 10 ہزار 715 ہے۔

    وزیرخارجہ کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا تھا پاکستانیوں کی سب سے زیادہ تعداد 3 ہزار 87 سعودی عرب کی جیلوں میں موجود ہے جبکہ یو اے ای میں 2 ہزار 710 پاکستانی شہری نظر بند ہیں۔

    خواجہ آصف کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں یہ بھی بتایا گیا تھاکہ بنگلا دیش میں 40، ملائشیا میں 226 پاکستانی نظر بند ہیں علاوہ ازیں یورپ، برطانیہ اور امریکا میں بھی پاکستانی شہری جیلوں میں موجود ہیں۔

    واضح رہے کہ اچھی آمدن حاصل کرنے کے لیے پاکستانیوں کی بڑی تعداد خلیجی ممالک سمیت مختلف ملکوں کا رخ کرتی ہے، گزشتہ برس بنکاک میں حراست میں لیے گئے شہری کی والدہ نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ حکومتی سطح پر بیٹے کو ئی مدد فراہم نہیں کی جارہی۔

    یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی جیلوں میں پاکستانی خواتین بھی قید، رہائی کی منتظر

    انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ تفتیشی افسران کو اردو زبان نہیں آتی جبکہ بیٹا انگریزی نہیں سمجھ سکتا اس لیے عدالت نے اُس کا مؤقف سننے بغیر ہی سزا سنادی۔

    عدالت نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی تھی کہ بیرونِ ممالک جیلوں میں موجود پاکستانیوں کی وطن واپسی یا انہیں قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے کوئی فریم ورک تیار کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل

    سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کا ازخود نوٹس کیس اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کرتے ہوئے ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےالیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر سیکریٹری الیکشن کمیشن عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پری پول دھاندلی روکنے کے لیے بھرتیوں پر پابندی لگائی۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت بھرتیوں پرپابندی نہیں لگائی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گریڈ ایک سے تمام تقرریوں پر پابندی کیوں لگا دی؟۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ مختلف علاقوں سے مسلسل تحریری شکایات مل رہی تھی، الزام تھا حکومت اپنے حلقوں میں دھڑا دھڑ بھرتیاں کررہی ہے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس موقع پرنوکریاں دینے کا مقصد پری پول دھاندلی ہے، تاثر روکنےکے لیے آئین کے تحت اختیار کے مطابق پابندی لگائی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے اختیارات واضح کرے کہ کس قسم کی بھرتیوں پرپابندی لگائی ہے، الیکشن کمیشن کے تعین کرنے سے آسانی ہوجائے گی۔

    سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کا ازخود نوٹس کیس اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کرتے ہوئے جسٹس عامرفاروق کو 2 رکنی بینچ کا سربراہ مقرر کردیا۔

    عدالت عظمیٰ نے جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں بینچ کو کیس کی سماعت روزانہ کہ بنیاد پر کرنے اور ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری حکم کے مطابق پنجاب حکومت کی پابندی کے خلاف رٹ اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کی جائے جبکہ الیکشن کمیشن کا بھرتیوں پرپابندی کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلےتک برقرار رہے گا۔

    عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق جو صوبہ پابندی چیلنج کرنا چاہیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ دائر کرے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے برائے راست فیصلہ دیا تو حتمی فیصلہ ہوگا، ہائی کورٹ فیصلہ کرے گی تو ہمارے پاس ہائی کورٹ کا فیصلہ ہوگا۔


    سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کا کیس

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی کیس میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے پابندی کی وضاحت مانگی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جب تک ملازمین کوتنخواہ نہیں ملتی، اپنی تنخواہ بھی نہیں لوں گا‘ چیف جسٹس

    جب تک ملازمین کوتنخواہ نہیں ملتی، اپنی تنخواہ بھی نہیں لوں گا‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان میں پی ڈبلیو ڈی ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل جاتیں اس وقت تک اپنی تنخواہ بھی نہیں لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے پی ڈبلیو ڈی ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران اسپیشل سیکریٹری خزانہ اور اکاؤنٹنٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملازمین کو تنخواہیں نا ملنے تک اپنی تنخواہ نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا جب تک ملک بھر کے پی ڈبلیو ڈی ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملتیں میرے اکاؤنٹ میں چیک نہیں آنا چاہیے۔

    انہوں نے ایڈیشنل رجسٹراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل رجسٹرار صاحب یہ حکم ہے، میرے اکاؤنٹ میں چیک ڈیپازٹ نہیں کرانا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پہلے دیکھوں گا تمام ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی ہوگئی، پھراپنے اسٹاف کو کہوں گا کہ چیک جمع کرا دیں۔

    ملازمین 3 ماہ میں کیسے گزرا کریں گے، لوگوں کے ساتھ پیٹ لگا ہوا ہے‘ چیف جسٹس

    خیال رہے کہ گزشتہ روزسپریم کورٹ میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی سےمتعلق کیس میں جیوکے مالک میر شکیل الرحمٰن نے تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے3 ماہ کا وقت مانگا تھا جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کمیٹی کی تشکیل کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کیس، چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن سے وضاحت مانگ لی

    سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کیس، چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن سے وضاحت مانگ لی

    اسلام آباد : سرکاری اداروں میں بھرتیوں  پر پابندی کیس میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے  پابندی کی وضاحت مانگ لی، چیف جسٹس نے کہابتایا جائے پابندی لگانے کا اختیار کہاں سے آیا،فیصلے کی وضاحت ہونی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں سرکاری اداروں میں تقرریوں اور تبادلوں پر پابندی سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت میں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے سرکاری اداروں میں تبادلوں،تقرریوں اور بھرتیوں پر پابندی کس قانون کے تحت لگائی؟ بعض اہم اداروں میں سربراہان کی تقرریوں کا عمل چل رہا ہے، کیا الیکشن کمیشن کی پابندی کا اطلاق ان اداروں پر بھی ہوگا ؟پابندی کے فیصلے کی وضاحت ضروری ہے۔

    چیف جسٹس نے پوچھا پہلےبتائیں الیکشن کمیشن کےپاس پابندی کااختیارکہاں سےآیا؟ جس پر سیکریٹری الیکشن کمیشن نے جواب میں کہاشفاف انتخابات کمیشن کی ذمہ داری ہے ،الیکشن ایکٹ دو سو سترہ بھی الیکشن کمیشن کو اختیارات دیتا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ بھرتیوں پر پابندی کااختیار کس قانون میں ہے؟ اسمبلیاں تحلیل ہونے سےپہلے کیاایسا حکم دیا جاسکتاہے ؟کیااس طرح کافیصلہ حکومت کے امور کومتاثرنہیں کرے گا ؟

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ نوکریاں الیکشن سے پہلےنہ دینا یہ اچھی بات ہے،مگر ایسی پابندی کی وضاحت ہونی چاہیے، آج سےپہلےکبھی ایسے نقطے کی وضاحت نہیں ہوئی، جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا وفاق نےبعض بھرتیوں پراجازت مانگی تھی۔


    مزید پڑھیں : انتخابات میں پری پول ریگنگ روکنے کے لیے الیکشن کمیشن نے سرکاری ملازمتوں‌ پر پابندی عائد کردی


    سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹس جنرلز کو نوٹسزجاری کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس کاسرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کاازخودنوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا تھا۔

    واضح رہے کہ عام انتخابات میں پری پول ریگنگ روکنے کے لیے الیکشن کمیشن نے سرکاری ملازمتوں پر پابندی عائد کردی تھی، پابندی کا اطلاق وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومتوں کے اداروں میں بھرتیوں پر ہوگا، صوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والی بھرتیوں پرنہیں ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • چیف جسٹس  کا نوازشریف کی سیکیورٹی بحال کرنے کاحکم

    چیف جسٹس کا نوازشریف کی سیکیورٹی بحال کرنے کاحکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نےنوازشریف کی سیکیورٹی بحال کرنےکاحکم دیتے ہوئے کہا کہ ہم کسی کی جان کوخطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے، قانون کے تحت جو سیکیورٹی بنتی ہے وہ نوازشریف کو دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں وی آئی پی شخصیات کو اضافی سیکیورٹی دینے کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نوازشریف کی سیکیورٹی بحال کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ نواز شریف کی بطورسابق وزیراعظم جوسیکیورٹی ہےدی جائے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم کسی کی جان کوخطرےمیں نہیں ڈالناچاہتے، قانون کےتحت جو سیکیورٹی بنتی ہےوہ نوازشریف کودی جائے، یہ پولیس نےدیکھناہےکون سےافرادکوسیکیورٹی درکارہے، سیکیورٹی سب کی مناسب ہونی چاہیے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہم نےیہ نہیں کہاسب کی سیکیورٹی واپس لےلیں، پولیس رپورٹ دےکس کوکتنی سیکیورٹی درکارہے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں :  مائی لارڈ! دہشت گردی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے والے وزیراعظم کی سیکیورٹی چھین لو،مریم نواز


    یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم کی بیٹی مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں چیف جسٹس کے سیکیورٹی سے متعلق احکامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ مائی لارڈ! دہشت گردی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے اور اس پر کاری ضرب لگانے والے وزیر اعظم کی سیکیورٹی چھین لو،خدانخواستہ اُسے کچھ ہوا تو ذمہ دار صرف آپ ہوں گے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملک بھر میں اہم شخصیات کی سیکیورٹی کے لیے تعینات پولیس نفری کو واپس بلانے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ جن کے پاس سب کچھ ہے وہ اپنی سیکیورٹی کا بھی خود انتظام کریں۔

    جس کے بعد سپریم کورٹ کے احکامات پر پنجاب بھر سے 1856 شخصیات سے سیکیورٹی واپس لے کر چار ہزار چھ سو انیس اہلکاروں کو بلالیا گیا تھا اور سپریم کورٹ کے حکم کے بعد وفاقی وصوبائی وزرا، سابق وزرائے اعظم، سیاسی شخصیات کی سکیورٹی کا تعین بھی ہوگیا تھا۔

    جس کے تحت سابق وزیراعظم نواز شریف کے پروٹوکول میں 2 گاڑیاں شامل ہوں گی، نوازشریف کیساتھ ایک جیمر اور 34 پولیس اہلکار سکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہوں گے۔

    بعد ازاں نواز شریف کی رہائش گاہ جاتی امراء کے قریب لگائے گئے سیکیورٹی کیمرے اور اضافی لائٹیں اتار لی گئیں تھیں ، کروڑوں روپے مالیت کے یہ سی سی ٹی وی کیمرے پنجاب حکومت نے لگوائے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پانی کے بحران پر کراچی میں  فسادات ہوسکتے ہیں، چیف جسٹس کچھ کریں:‌ فاروق ستار

    پانی کے بحران پر کراچی میں فسادات ہوسکتے ہیں، چیف جسٹس کچھ کریں:‌ فاروق ستار

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان پی آئی بی کے سربراہ فاروق ستار نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کہیں پانی کے مسئلے پر شہرمیں فسادات نہ ہوجائیں.

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ فسادات ہوئے تو قوم پرست اورایم کیو ایم پرسارا الزام ڈال دیا جائے گا، فسادات شروع ہوئے، تو روکنا مشکل ہوجائے گا.

    [bs-quote quote=”مسلم لیگ ن اپنے رویے کی وجہ سے مزید تنہائی کا شکار ہو جائے گی” style=”style-2″ align=”left” author_name=”فاروق ستار”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس ہی کچھ کریں، شہر یوں کو ریلیف دلائیں، ہماری امیدیں اب بھی سپریم کورٹ سے وابستہ ہیں، شاید اب سپریم کورٹ ہی پانی کی فراہمی بہتر بنا سکے، ورنہ اور کوئی امید نہیں، اپوزیشن جماعتیں اب کس کے در پر دستک دیں.

    انھوں نے کہا کہ حکومت کی بے حسی کا جواب ہم کیوں دیں، کراچی کے پیاسوں کو کسی طرح روزانہ پانی اور بجلی فراہم کی جائے، یہ اہم مسئلہ ہے.

    فاروق ستار نے بجلی اور پانی کے بحران کے خلاف کل پریس کلب کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

    فاروق ستار کا کہنا ہے کہ  اگر بہتری نہیں آئی، تو وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہراحتجاج کریں گے، کےا لیکٹرک اور ایس ایس جی سی دفاترکے باہربھی احتجاج کریں۔

    ایک سوال کے جواب میں‌ انھوں نے کہا کہ بہادر آباد والوں سے بات چیت جاری ہے، مذاکرات میں ثالث بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں.

    انھوں نے حکومتی جماعت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن اپنے رویے کی وجہ سے مزید تنہائی کا شکار ہو جائے گی، گورنرہاؤس میں ہم سے جو ملاقات ہوئی، وہ صرف خانہ پری تھی، گورنرہاؤس پہنچتے ہی ہمیں بتا دیا گیا تھا کہ آپ کے پاس صرف 15 منٹ ہیں.

    نگران وزیر اعظم کے لیے ایم کیو ایم کے چار نام کون سے ہیں؟

    دوسری طرف نگراں حکومت سے متعلق فاروق ستارکی زیرصدارت ایم کیو ایم بہادر آباد کا اجلاس ہوا، جس میں‌ چار نام فائنل کے گئے ہیں.

    ایم کیو ایم کی طرف سے جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی، عشرت حسین، ڈاکٹرعبدالحفیظ پاشا اورعبدالرزاق داؤد کا نام سامنے آیا ہے.

    ایم کیوایم پی آئی بی نے مشاورت کے بعد نام فائنل کیے، جس کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے رابطہ کیا اور چاروں ناموں سے انھیں‌ مطلع کر دیا ہے.

    فاروق ستار نے اپنے بیان میں‌ کہا کہ آج باضابطہ وزیراعظم اور خورشید شاہ کو خط کے ذریعے آگاہ کروں گا، چاروں نام ایمان دار اور اچھی شہرت کے حامل افراد کے دیے ہیں.


    امید ہے مصطفیٰ کمال بھی ایم کیو ایم میں شمولیت اختیار کر لیں گے: فاروق ستار


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی کی سزا معطل کر دی

    چیف جسٹس نے 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی کی سزا معطل کر دی

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی کی سزا معطل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے کنیز بی بی کی سزائے موت معطل کرتے ہوئے معاملہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ کے پاس بھجوا دیا۔

    عدالت نے ذہنی معذور خاتون کنیز بی بی کو سنٹرل جیل سے مینٹل ہسپتال منتقل کرنے کا بھی حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کی جانب سے تشکیل دیا گیا میڈیکل بورڈ ہی خاتون کی ذہنی بیمار ی کی تشخیص کرے گا۔

    دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مینٹل اسپتال میں خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے صورتحال کے جائزے کے لیے دو رکنی کمشن تشکیل دے دیا۔

    چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ایڈووکیٹ عائشہ حامد اور ایڈووکیٹ ظفر کالا نوری اسپتال کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انہوں نے کافی عرصہ پہلے جب مینٹل ہسپتال کا دورہ کیا تھا تو پتہ چلا تھا کہ وہاں بچیوں کو جنسی ہراساں کیا جاتا ہے۔ مینٹل اسپتال میں پیاز کی جگہ شیرا دیا جاتا ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے قرار دیا کہ مینٹل ہسپتال علاج گاہ نہیں بلکہ جیل ہے، پتہ چلا ہے وہاں مریض اپنی حاجت بھی بستر پر کر دیتے ہیں، خواتین مریضوں کو بھی مرد ورکرز دیکھتے ہیں۔

    عدالت نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ میں ڈائریکٹر کی خالی اسامی پر تعیناتی کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔