Tag: چیف جسٹس

  • وزیراعلیٰ پنجاب کےسابق پرنسپل سیکریٹری کی بیرون ملک تعیناتی کا نوٹس

    وزیراعلیٰ پنجاب کےسابق پرنسپل سیکریٹری کی بیرون ملک تعیناتی کا نوٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان نے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے سابق پرنسپل سیکریٹری توقیرشاہ کی بیرون ملک تعیناتی کا نوٹس لیتے ہوئےانہیں آئندہ سماعت پرطلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اہم کیسز کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وزیراعلیٰ پنجاب کے سابق پرنسپل سیکریٹری توقیرشاہ کی بیرون ملک تعیناتی کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں آئندہ سماعت پرطلب کرلیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کے دوران خواجہ سلمان رفیق سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب نوٹس لینے پرآپ کا رنگ کیوں اڑ گیا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہمیں کہتے ہیں ہم مداخلت کررہے ہیں، دیکھتے ہیں اس تقرری کا طریقہ کار کتنا شفاف ہے۔ انہوں نے چیف سیکریٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ یہ بتائین جنیوا کہاں ہے؟۔

    چیف سیکریٹری پنجاب نے جواب دیا کہ جنیوا سوئٹزرلینڈ میں ہے اور اچھا ملک ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوئٹزرلینڈ وہی ملک ہے نا جہاں لوگ پیسہ جمع کرتے ہیں۔

    چیف سیکریٹری پنجاب نے جواب دیا جہ آپ بالکہ درست کہہ رہے ہیں، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ تو بلائیں پھر توقیر شاہ کو انہوں نے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کے بڑے مزے لوٹے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سوال کیا کہ موجود پرنسپل سیکریٹری ٹو وزیراعلیٰ کون ہے ؟ جس پر چیف سیکریٹری پنجاب نے جواب دیا کہ امداد بوسال وزیراعلیٰ کے سیکریٹری اور شریف النفس انسان ہیں۔

    پنجاب بھر سے 1856شخصیات سے سیکورٹی واپس لے لی گئی

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر خیبرپختونخواہ کے بعد پنجاب بھر سے 1856 شخصیات سے سیکورٹی واپس لے کر چار ہزار چھ سو انیس اہلکاروں کو بلالیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • خوشی ہے مرغی کا گوشت اورفیڈ مضرصحت نہیں ہے‘ چیف جسٹس

    خوشی ہے مرغی کا گوشت اورفیڈ مضرصحت نہیں ہے‘ چیف جسٹس

    لاہور: سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں پولٹری فیڈ سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ازخود نوٹسزپرحل نکلنا اچھی بات ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پولٹری فیڈ سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مرغی کے گوشت کی رپورٹ طلب کی گئی تھی جس پر ڈاکٹر فیصل مسعود نے جواب دیا کہ پولٹری فیڈ کی مرغی کا گوشت مضرصحت نہیں ہے۔

    ڈاکٹرفیصل مسعود نے عدالت کوبتایا کہ مرغی کے پنجوں میں جراثیم پائے جاتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کے شکرگزارہیں، ہردکان اسٹورپرجاکر رپورٹ تیارکی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ خوشی ہے مرغی کا گوشت اورفیڈ مضرصحت نہیں ہے، عدالتی معاون نے کہا کہ تحصیل لیول پرانسپکٹرزتعینات کردیے گئے ہیں جو رپورٹس دیں گے۔

    سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اچھی بات ہے ہمارے معاملات جلد حل ہوں، ازخود نوٹسزپرحل نکلنا اچھی بات ہے۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ ریلوے والوں کواعتراض نہ ہو ان کے معاملات میں مداخلت کررہے ہیں، 150 سال سے ریلوے کا محکمہ قائم ہے اوریہ کہہ رہے ہیں سب اچھا ہے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے مرغیوں کے ناقص گوشت اورفیڈ سے متعلق ازخود نوٹس نمٹا دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ پر تنقید کی اجازت کسی کو بھی نہیں دوں گا، چیف جسٹس

    سپریم کورٹ پر تنقید کی اجازت کسی کو بھی نہیں دوں گا، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آزاد ہے، کسی کو بھی ادارے پر تنقید کی اجازت نہیں دوں گا، ایک جج کی پہچان اس کے فیصلے سے ہوتی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ہائیکورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج کل سپریم کورٹ کے ساتھ یکجہتی کا بہت رومانس ہوگیا ہے لیکن سپریم کورٹ کو کسی کی سپورٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

    انہوں نے واضح طور پر کہا کہ سپریم کورٹ آزاد اور خودمختار ادارہ ہے اور اس ادارے پر تنقید اور اسے سیاسی بنانے کا کوئی سوچے بھی نہیں، آزاد عدلیہ ہی ہماری طاقت اور خوبصورتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں نے ججز کی تصاویر کے ساتھ اشتہارات لگائے جس کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی، عدلیہ کو آزاد طریقے سے کام کرنے دیں یہ ہمارا فرض ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج کے دن یہ میری چوتھی تقریر ہے تقریریں کرکے خود تھک سا گیا ہوں، لاہور ہائیکورٹ بار کو اپنا گھر سمجھتا ہوں، عمل اور قلم سے بار کی عزت کیلئے جو کرسکتا ہوں کروں گا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آج کا موضوع بار اور بینچ میں یکجہتی پر مبنی ہے، بینچ اور بار ایسے ہیں جیسے دونوں نے ایک ہی ماں کی کوکھ سے جنم لیا ہو، بار ہمیشہ اپنے ججز کی محافظ رہی ہے اور اس نے سب سے بڑھ کر ججوں کو عزت دی ہے۔

    مزید پڑھیں: کبھی کسی سیاسی مقدمے پرازخود نوٹس نہیں لیا، چیف جسٹس ثاقب نثار

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک جج کی تقرری اس کی سفارش کرنے والے چیف جسٹس کی ہوتی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کچھ سینئر بار بھجوائے ہیں اور کچھ ناموں پر بار سے مشاورت کا کہا ہے، بلاوجہ لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایکشن لیناپڑتا ہے، آپ انسانی حقوق کیلئے ایکشن لیں گے تو سپریم کورٹ پر بوجھ کم ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • اضافی سیکیورٹی واپس لینے پر آئی جی کی عدالت میں تعریف

    اضافی سیکیورٹی واپس لینے پر آئی جی کی عدالت میں تعریف

    پشاور: وی آئی پی پروٹوکول سے متعلق کیس میں آئی جی خیبر پختونخواہ نے چیف جسٹس ثاقب نثار کو رپورٹ پیش کی۔ چیف جسٹس نے آئی جی کی کارکردگی کو سراہا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں وی آئی پی پروٹوکول سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس کے گزشتہ روز کے سیکیورٹی واپس لینے کے حکم کے بعد آئی جی نے صوبے میں سیکیورٹی واپس لینے والوں سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

    رپورٹ کے مطابق صوبے کے 22 اضلاع سے مجموعی طور پر 1 ہزار 7 سو 69 افراد سے نفری واپس لی گئی۔

    صوبے کی سب سے زیادہ نفری پارلیمینٹیرینز کو دی گئی تھی۔ مجموعی طور پر 3 سو 97 پارلیمینٹیرینز سے نفری واپس لی گئی۔

    فہرست میں دوسرے نمبر پر سول سرکاری افسران کی تعداد 3 سو 49 ہے۔

    سابق اور موجودہ اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سے بھی نفری واپس لی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 3 سو 41 اراکین کو سیکیورٹی دی گئی تھی۔

    رپورٹ پیش کرنے پر چیف جسٹس نے آئی جی کی تعریف کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے بہت اچھا کام کیا، آپ کا شکریہ۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس کے استفسار پر آئی جی نے بتایا تھا کہ اس وقت صوبے میں 3 ہزار اہلکار ذاتی سیکیورٹی پر ہیں۔

    چیف جسٹس نے صوبے میں سرکاری و غیر سرکاری شخصیات کو دی گئی اضافی سیکیورٹی فوری طور پر واپس لینے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جن کے پاس سب کچھ ہے وہ اپنی سیکیورٹی کا بھی خود انتظام کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جج کی غلطی کا خمیازہ معاشرہ بھگتتا ہے: چیف جسٹس

    جج کی غلطی کا خمیازہ معاشرہ بھگتتا ہے: چیف جسٹس

    پشاور: چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ اکیلا نظام ٹھیک نہیں کر سکتا، جج کی غلطی کا خمیازہ معاشرہ بھگتتا ہے۔ حکومت کی ترجیح عدلیہ نہیں تو میں ذمہ دار نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے جوڈیشل اکیڈمی میں تقریب سے خطاب کیا۔

    اپنے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ بار اور عدلیہ ایک دوسرے کے بغیر نا مکمل ہیں۔ تنقید ہوتی ہے کہ عدلیہ فیصلے جلد اور قانون کے مطابق نہیں کرتی۔ ’میں تنہا یہ نظام درست نہیں کر سکتا، سپورٹ کی ضرورت ہے‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ مثالی ہونا چاہیئے کہ اعلیٰ عدالت سے بھی تبدیل نہ ہو۔ جج کی غلطی کا خمیازہ معاشرہ بھگتتا ہے۔ ایک غلط فیصلے کے نتائج دور تک جاتے ہیں۔ ’جج خود سے عہد کریں کہ ان کو قانون سیکھنا ہے۔ 5 منٹ میں بتا سکتا ہوں ایک سول مقدمے کو کیسے نمٹانا ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں جوش و جذبے کے ساتھ انصاف مہیا کرنا ہوگا۔ اللہ نے انصاف دینے کے لیے آپ کو روزی دی اور مقام دیا۔ ’اگر صحیح انصاف کیا تو آپ کی نظریں کبھی نہیں جھکیں گی‘۔

    خیال رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار پشاور میں موجود ہیں جہاں انہوں نے عوامی مسائل سے متعلق کئی مقدمات کی سماعت کی۔

    اس سے قبل وہ ججز اور وکلا سے ملاقات کے لیے پشاور ہائیکورٹ بھی پہنچے تھے۔ ہائی کورٹ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انصاف انصاف ہے، تول کر دیا جانا چاہیئے۔ انصاف کرنا ججز کی ذمہ داری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میں اکیلانظام ٹھیک نہیں کرسکتا،  ججز سمجھ لیں تمام ذمہ داری ہم نے لینی ہے، چیف جسٹس

    میں اکیلانظام ٹھیک نہیں کرسکتا، ججز سمجھ لیں تمام ذمہ داری ہم نے لینی ہے، چیف جسٹس

    پشاور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ میں اکیلانظام ٹھیک نہیں کرسکتا،حکومت کی ترجیح عدلیہ نہیں توذمہ دار نہیں ، تمام جج سمجھ لیں تمام ذمہ داری ہم نے لینی ہے، ججزکاکام سچ اورجھوٹ کا قانون کے مطابق فیصلہ کرناہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار ججز اور وکلا سے ملاقات کیلئے پشاورہائیکورٹ پہنچے، جسٹس ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انصاف انصاف ہے، تول کر دیا جانا چاہیے، سپریم کورٹ اورہائیکورٹس میں نیک نیت والےلوگ بیٹھےہیں، انصاف کرنا ججز کی ذمہ داری ہے۔

    [bs-quote quote=”میں اکیلے نظام ٹھیک نہیں کرسکتا نہ ہی کبھی نظام ٹھیک کرنے کا دعویٰ کیا ” style=”default” align=”left” author_name=”جسٹس ثاقب نثار” author_job=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisarr.jpg”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جسٹس دوست محمدکی ہرخواہش بطورچیف جسٹس پوری کی، میں نے پوچھا کس دن آپ فل کورٹ ریفرنس لیناچاہیں گے، جسٹس دوست محمد کیلئےہماری پوری ٹیم تحفہ خرید کرلائی، تحفے پر پوری ٹیم کے نام لکھے گئے ہیں، جسٹس دوست محمد سے پوچھ کر ان کی اہلیہ کیلئے شال لی، میں وضاحت نہیں دےرہا،صرف بار کو متنبہ کررہاہوں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جسٹس دوست محمد کی ریٹائرمنٹ سے قبل انہیں بار اور کورٹ کی طرف سےریفرنس دینے کا منصوبہ بنایاتھا لیکن عین وقت پرجسٹس دوست محمد نے ذاتی وجوہ کی بنا پرریفرنس لینے سے انکار کردیا، آج بھی جسٹس دوست محمد کو ریفرنس دینے کیلئے تیارہوں۔

    تقریب سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ جسٹس دوست محمد نے کہا بیٹی کی منگنی ہے، ریفرنس کیلئے تقریرنہیں لکھ سکتا، میں نے جسٹس دوست محمد کو تقریر تیار کرنے کی پیش کش کی تھی، جسٹس دوست محمد نے کہا مجبوری ہے، فل کورٹ ریفرنس نہیں لے سکتا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ میں نےاپناکام ذمہ داری کےساتھ شروع کیا، صدق دل سےمعافی مانگنے پرمعاف کرناچاہیے، میں بار کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں ایک ہی جسم کے دو حصےہیں، علم نہیں کہ دوست محمد نے ریفرنس کیوں قبول نہیں کیا۔

    چیف جسٹس نے جسٹس دوست محمد کو ریفرنس نہ دینے کے معاملے پر کہا کہ اگر بارز سمجھتی ہے کہ غلطی ہوئی تو اس کے ازالےکیلئےتیارہوں، کبھی ایسانہیں ہوا کہ فل ریفرنس کیلئے تقریر پہلے دکھانا کا کہا ہو۔

     

    [bs-quote quote=”ججزکاکام سچ اورجھوٹ کاقانون کے مطابق فیصلہ کرناہے” style=”default” align=”left” author_name=”جسٹس ثاقب نثار” author_job=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisarr.jpg”][/bs-quote]

    ان کا کہنا تھا کہ پشتون میرےبھائی ہیں،میری جان ہیں، 225 پٹیشن تھیں،10،10روز لگاکر نمٹائیں،کبھی یہ نہیں کیاکہ بات سنی نہیں اور فیصلہ دےدیا، ہمیں اپنا گھر ٹھیک کرنا ہے، بہت سےفیصلے قانون کےمطابق نہیں ہورہے، ہائیکورٹ کے ججز پر اپنی اور ڈسٹرکٹ ججزکی ذمہ داری ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ 1861 اور1906کا قانون نہیں بدلا تو ذمہ دارسپریم کورٹ نہیں، اگرحکومت کی کم ترجیح عدلیہ ہے تو اس کا ذمہ دار میں نہیں، تمام جج سمجھ لیں تمام ذمہ داری ہم نے لینی ہے، ہمارےجہادمیں بارزکوبھی برابر کا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی ذمہ داری کیوں پوری نہیں کررہے،ایک ٹیم بن کرکام کرناہوگا، عدلیہ سے وابستہ تمام لوگ ایک ہیں،مل کرکام کرناہوگا، اسپتال میں لواحقین اور مریضوں کوتکلیف میں دیکھ کردکھ ہوا۔

    جسٹس ثاقب نثار  نے کہا کہ میں اکیلے نظام ٹھیک نہیں کرسکتا نہ ہی کبھی نظام ٹھیک کرنے کا دعویٰ کیا،  نظام ٹھیک کرنے کیلئے قانون میں بنیادی تبدیلیاں کرنا ہونگی اور میں قانون بنانے والا نہیں بلکہ عملدرآمد کرانے والا ہوں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ نظام میں تبدیلی قانون کےساتھ آتی ہے،میں قانون بنانےوالانہیں، قانون کےنفاذ کیلئےجوچیزیں دی گئی ہیں انہیں پر انحصار کرنا ہوگا، کسی نے آج تک سوچاکہ قوانین میں تبدیلی کرنی چاہیے؟ کیسے زندگی، جمع پونجی کا انحصار 2افراد کی گواہی پر کیا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس ججزکاکام سچ اورجھوٹ کاقانون کے مطابق فیصلہ کرناہے، تجویزدیں اسی نظام کےتحت مقدمات کو جلد کیسے نمٹایا جاسکتاہے؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پشاور: عوامی مسائل سے متعلق مقدمات کی سماعت، وزیر اعلیٰ کی طلبی

    پشاور: عوامی مسائل سے متعلق مقدمات کی سماعت، وزیر اعلیٰ کی طلبی

    پشاور: کراچی، لاہور اور کوئٹہ کے بعد چیف جسٹس پاکستان نے عوامی مسائل پر پشاورمیں بھی عدالت لگا لی۔ صاف پانی کے مسئلے پر چیف جسٹس نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور پہنچے۔ سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں انہوں نے عوامی مسائل سے متعلق کئی مقدمات کی سماعت کی۔

    اسپتالوں کے فضلے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے سیکریٹری صحت سے استفسار کیا کہ کراچی اور لاہور میں صورتحال بہتر بنا دی ہے۔ آپ کی کیا پوزیشن ہے، صوبے کے کتنے اسپتالوں میں انسیلیٹر موجود ہے، تمام تفصیل پیش کی جائے۔

    سیکریٹری صحت نے بتایا کہ خیبر پختونخواہ میں 15 سو 70 اسپتال ہیں۔ 2 اضلاع میں ڈی ایچ کیو اسپتال نہیں۔

    چیف جسٹس نے شام 6 بجے تک تمام تفصیلات طلب کرلیں۔

    وی آئی پی پروٹوکول سے متعلق کیس میں آئی جی خیبر پختونخواہ عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صوبے میں کتنے لوگوں کے پاس سیکورٹی ہے؟ جس پر آئی جی نے بتایا کہ اس وقت صوبے میں 3 ہزار اہلکار ذاتی سیکیورٹی پر ہیں۔

    چیف جسٹس نے صوبے میں سرکاری و غیر سرکاری شخصیات کو دی گئی اضافی سیکیورٹی آج ہی واپس لینے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ جن کے پاس سب کچھ ہے وہ اپنی سیکیورٹی کا بھی خود انتظام کریں۔

    صاف پانی سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک کو طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پشاور کا کچرا کس کنال میں ڈالا جارہا ہے؟ ڈمپنگ گراؤنڈ کیوں موجود نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں سب اچھا ہے۔

    انہوں نے استفسار کیا کہ وزیر اعلیٰ آج آتے ہیں یا کل؟ میں رات دو بجے بھی یہاں ہوں گا۔


    الرازی میڈیکل کالج کا دورہ

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے الرازی میڈیکل کالج کا بھی دورہ کیا۔

    انہوں نے کالج انتظامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچوں سے اتنی فیس لے رہے ہیں کالج کے کمرے دیکھیں۔

    چیف جسٹس نے میڈیکل کالج کا اکاؤنٹ منجمد اور ریکارڈ ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اورمریم نوازکی تقاریرپرپابندی،چیف جسٹس نے ازخودنوٹس لے لیا

    نوازشریف اورمریم نوازکی تقاریرپرپابندی،چیف جسٹس نے ازخودنوٹس لے لیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نوازکی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کے فیصلے پر ازخود نوٹس لے لیا اور کہا کہ جائزہ لیں گے کیا پابندی آزادی اظہار رائے کے منافی تو نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہورہائی کورٹ کے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کے فیصلے کا نوٹس لے لیا۔

    [bs-quote quote=”جائزہ لیں گے کیا پابندی آزادی اظہار رائے کے منافی تو نہیں” style=”default” align=”left” author_name=”جسٹس ثاقب نثار” author_job=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/saqib-.jpg”][/bs-quote]

    چیف جسٹس ازخودنوٹس کی سماعت آج دوپہر ایک بجےکریں گے جبکہ پیمرا اورسیکریٹری اطلاعات کونوٹس جاری کرتے ہوئے ایک بجے عدالت پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے لاہورہائی کورٹ سے تمام مقدمے کا ریکارڈ بھی طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جائزہ لیں گے کیا پابندی آزادی اظہاررائے کے منافی تو نہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف ، مریم نواز سمیت سولہ ن لیگی رہنماوں کی عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات پر 15 دن کے لیے عبوری پابندی عائد کردی تھی اور پیمراء کواس حوالے سے ملنے والی شکایات پر دو ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ پیمرا ان تقاریر کی سخت مانیٹرینگ کرے اور رپورٹ عدالت میں جمع کروائے، فل بنچ خود بھی اس عمل کی نگرانی کرے گا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پرعبوری پابندی عائد


    پیمرا کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ کسی کی تقریروں پر پابندی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی، جس پر جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے تھے کہ پیمرا نے درخواست تکنیکی بنیادوں پر خارج کیں، کیا عدلیہ کی توہین کی اجازت دے دی گئی۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے تعلیمی معیارکی بہتری کیلئے کمیٹی قائم کردی

    چیف جسٹس نے تعلیمی معیارکی بہتری کیلئے کمیٹی قائم کردی

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے تعلیمی معیار کی بہتری کیلئے کمیٹی قائم کردی، ان کا کہنا ہے کہ مضبوط تعلیمی نظام ہی مضبوط معاشی نظام کی ضمانت ہے، اس شعبے پر توجہ دیئے بغیر سب لاحاصل ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے تعلیمی اصلاحات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس کی زیر صدارت تعلیمی اصلاحات سے متعلق اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں وفاقی محتسب طاہر شہباز ،  سابق چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد، سیکریٹری کیڈ، سیکرٹری تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت سمیت صوبائی سیکریٹریز بھی موجود تھے۔

    اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار  نے شرکاء کو  ملک میں تعلیم سے متعلق وژن سے آگاہ کیا اور شرکاء نے  چاروں صوبوں میں  نظام تعلیم کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی۔

    ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تعلیم کے شعبے پر توجہ دیئے بغیر سب لاحاصل ہے کیونکہ مضبوط تعلیمی نظام ہی مضبوط معاشی نظام کی ضمانت ہے، ملک کے گوشے کوشے میں معیاری تعلیم عوام کا بنیادی حق ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی پالیسی بنانا عدالت کا کام نہیں لیکن بنیادی حقوق پر عمل درآمد کرانا عدالت پر لازم ہے، ترجمان کے مطابق چیف جسٹس نے تعلیمی معیار میں بہتری لانے کیلئے کمیٹی قائم کردی،۔

    مزید پڑھیں: قانون کی تعلیم کا ایسامعیارچاہتےہیں کہ اچھے وکیل پیدا ہوں‘ چیف جسٹس

    وفاقی محتسب طاہر شہباز کمیٹی کے سربراہ ہوں گے، کمیٹی کو تعلیمی نظام میں بہتری کیلئے ٹی او آرز تیارکرنے کی ہدایت کی گئی ہے، اس کے علاوہ چیف جسٹس نے کام مکمل ہونے تک کمیٹی ارکان کے تبادلوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

  • چیف جسٹس کا سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق زیرالتوا مقدمات 2 ہفتےمیں نمٹانےکا حکم

    چیف جسٹس کا سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق زیرالتوا مقدمات 2 ہفتےمیں نمٹانےکا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق ہائی کورٹ میں زیرالتوا مقدمات کو 2 ہفتے میں نمٹانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سانحہ ماڈل ٹاؤن ازخودنوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔

    پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دونوں مقدمات اور استغاثہ کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو حکم دیا کہ آج 4 بجے تک رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔

    سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق ہائی کورٹ میں زیرالتوا مقدمات 2 ہفتے میں نمٹانے اورجسٹس علی باقرنجفی رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم بھی دیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ماورائے قانون کوئی اقدام نہیں کریں جبکہ انہوں نے واضح کیا کہ میرے ججزکی عزت نہ کرنے والا کسی رعایت کا مستحق نہیں ہے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران اظہرصدیق ایڈووکیٹ کے بلااجازت بولنے پرچیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ عدالت نہیں جہاں لوگوں کی بےعزتیاں کریں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ایک منٹ میں میں وکلاء کا لائسنس معطل کردوں گا، عزت نہ کرنے والے کوکالا کوٹ پہننے کا حق نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ نے اے ٹی سی جج اعجاز اعوان کی چھٹی منسوخ کرتے ہوئے انہیں روانہ کی بنیاد پر سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق مقدمات کی سماعت کا حکم دے دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔