Tag: چیف جسٹس

  • چیف جسٹس کی پی آئی اے کے گزشتہ 10سال کے ایم ڈیز کو ملک سے باہر نہ جانے کی ہدایت

    چیف جسٹس کی پی آئی اے کے گزشتہ 10سال کے ایم ڈیز کو ملک سے باہر نہ جانے کی ہدایت

    سپریم کورٹ نے پی آئی اے میں اربوں کے خسارے کی انکوائری کا حکم دےدیا اورگزشتہ دس سال کے تمام ایم ڈیز کوہدایت کی کہ جب تک انکوائری ہورہی ہے وہ ملک سے باہر نہیں جاسکتے جبکہ اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ حکومت سے پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق معلومات لے کر عدالت کو آگاہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری اور آڈٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    سماعت میں پی آئی اے کے9 برس کے آڈٹ اکاؤنٹس کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

    پی آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پی آئی اے کا96 فیصد حصہ حکومت کی ملکیت ہے، اپریل 2016 سے پی آئی اے پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے، پی آئی اے کو کارپوریٹ طرز پر چلایا جارہا ہے، 11ارکان کےبورڈ میں اکثریت حکومت کی ہے، سیکریٹری ایوی ایشن بورڈ کے ممبراور چیئرمین ہیں، عرفان الہی منتخب ڈائریکٹر ہیں، سیکریٹری ای این ڈی بھی بورڈ کےممبر ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا گزشتہ 9 برس میں پی آئی اے نے کاخسارہ کتناہے، ہر برس کاالگ خسارہ بتائیں، اور ہر برس ایم ڈی کون تھا ، جس پر وکیل پی آئی اے نے بتایا کہ جرمنی کا شہری سابق ایم ڈی پی آئی اے مفرور ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وہ ایم ڈی آ جائیں جن جن کے ادوار میں نقصان ہوا، اس وقت مارکیٹ میں پی آئی اے کےشیئرکی قیمت کیا ہے، وکیل نے بتایا کہاس وقت مارکیٹ میں پی آئی اے کےشیئرکی قیمت 5روپے ہے۔

    چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اب تک ہونے والے نقصانات سے آگاہ کریں، عدالت کو بتایا گیا کہ سنہ 2000 سےاب تک پی آئی اے کو تین سوساٹھ ارب روپے کا نقصان ہوچکاہے اور عدالت میں ایم ڈیز کے ادوارکی تفصیلات جمع کرادی گئیں۔

    وکیل نے بتایا کہ 2009 میں پی آئی اے کو4.94ارب کانقصان ہوا، تیل کی قیمتیں کم ہونے پر بھی پی آئی اے نفع میں نہ آسکی، 2010 میں20ارب، 2011میں 26ارب کانقصان ہوا ، اس دوران اعجاز ہارون ایم ڈی پی آئی اے تھے۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ 2011کے بعد ایم ڈی کون تھا؟ وکیل نے کہا کہ 2012کے وسط تک ندیم خان یوسف زئی ایم ڈی تھے، 2012میں 30ارب کانقصان ہوا، راؤ قمر سلمان کچھ عرصہ ایم ڈی رہے ، 2013 میں 43ارب کانقصان ہوا ،جنید یونس ایم ڈی تھے، 2014 میں 37ارب اور2015میں 32ارب کانقصان ہوا ، 2015میں شاہنواز اور ناصرجعفر ایم ڈی رہے، 2016میں 45ارب کانقصان ہوا ، میں ناصرجعفر،عرفان الہی،اورجرمن شہری ایم ڈی رہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ظالم ہیں،دشمن ہیں،غدار ہیں وہ جنہوں نے ملکی اثاثے برباد کیے،ایم ڈیز نے پی آئی اے کابیڑا غرق کردیا، تمام ایم ڈیزکے ناموں کوای سی ایل میں ڈال رہے ہیں، سب کی تحقیقات کرائیں گے۔ جن کےادوارمیں نقصان ہوا اُن کو نہیں چھوڑیں گے، ذمہ داران سےنقصان کی سے وصولیاں کریں گے۔

    پی آئی اےکے وکیل نےعدالت کو بتایا کہ پی آئی اے کا لیز پر لیا گیا جہازنوماہ سے گراؤنڈ ہے اور اس کاماہانہ کرایہ ساڑھے آٹھ کروڑروپےہے، ادارے کے پانچ سو سے زیادہ کیس جعلی ڈگریوں کے ہیں اور نو سو سولہ مقدمات زیرالتوا ہیں۔

    وکیل نے بتایا کہ پی آئی اے پاس 10 اے ٹی آر اور بارہ 777طیارے اور 10ایئربس طیارےہیں، پی آئی اےکے پاس بتیس جہاز ہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا بتیس جہاز کافی ہیں، حالات ہیں پی آئی اے کے ،ادارےکوبرباد کرکے رکھ دیا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ کیا سارے جہاز پی آئی اےکی ملکیت ہیں، جس پر وکیل نے کہا کچھ جہاز لیز پر لیے گئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا وفاق کاپی آئی اے کی نجکاری کا منصوبہ ہے؟ پی آئی اے کے وکیل نے جواب دیا ہمارا نجکاری کا کوئی ارادہ نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا نجکاری پر پی آئی اے کا موقف آگیا ہے، حکومت سے بھی پوچھ لیتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر نجکاری پروفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پی آئی اے کےمعاملے پرہدایت نہیں لی ، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کوہدایت لے کرآناچاہیے تھا، حکومت سے فوری ہدایات کےکرآئیں، پی آئی اے کوروٹس کوآؤٹ سورس کیوں کیاگیا ؟ پی آئی اے کے پاس کتنے طیارےہیں ؟

    عدالتی استفسارپراٹارنی جنرل نے بتایا فی الوقت حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کاکوئی ارادہ نہیں، نجکاری کی ضرورت پیش آئی تو عدالت کو اعتمادمیں لیاجائیگا، اگرہوئی تو51فیصد حصص حکومت کے پاس رہیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا موجودہ حکومت نجکاری کیسے کرسکتی ہے،اٹارنی جنرل نجکاری سے متعلق حکومت سے ہدایات لے کر عدالت کوآگاہ کریں۔

    چیف جسٹس نے پی آئی اے کے گزشتہ دس سال کے تمام ایم ڈیز کو ہدایت کی کہ انکوائری ہونے تک کوئی ایم ڈی بیرون ملک نہیں جائےگا، ایم ڈیزکےنام ای سی ایل میں نہیں ڈال رہے۔

    چیف جسٹس نے تمام ایم ڈیز کو ہر سماعت پر حاضر ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک جانا بھی ہو تو عدالت سےاجازت لیناہوگی۔

    پابندی گزشتہ 10سال کےدوران ایم ڈیزرہنے والوں پرہوگی۔

    عدالت نے فرخ سلیم کو عدالتی معاون مقررکردیا اور پی آئی اے کے خسارے کی انکوائری پر فرخ سلیم کو دو ہفتے میں ٹی اوآرز بنانے کی ہدایت کی گئی۔ جبکہ دو ہفتے میں آڈٹ رپورٹ کاجائزہ لے کر رپورٹ جمع کرانے کاحکم بھی دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے ایمنسٹی اسکیم کے جائزے کاعندیہ دےدیا

    چیف جسٹس نے ایمنسٹی اسکیم کے جائزے کاعندیہ دےدیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نےایمنسٹی اسکیم کےجائزے کاعندیہ دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک اکاؤنٹس اور اثاثوں پر سخت ایکشن لیں گے، سرکار کے اثاثوں کو ایسے نہیں جانے دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سرکاری زمین کی ملکیت سےمتعلق کیس میں ایمنسٹی اسکیم کے جائزے کا عندیہ دے دیا اور کہا کہ ومت کی پیش کردہ ایمنسٹی اسکیم کاجائزہ لیں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بیرون ملک اثاثوں کے کیس کو جلد سماعت کیلئے مقرر کریں گے اور بیرون ملک اکاؤنٹس اوراثاثوں پرسخت ایکشن لیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ سرکارکےاثاثوں کوایسےنہیں جانےدیں گے، بیرون ملک اثاثوں سےمتعلق کیس کوسماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔

    یاد رہے کہ 5 اپریل کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بیرون ممالک اثاثے رکھنے والے افراد کے لیے نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : وزیراعظم کی ٹیکس نادہندگان کے لیے ایمنسٹی اسکیم، سیاست داں فائدہ نہیں‌ اٹھا سکتے


    نئی ایمنسٹی اسکیم کے تحت کوئی بھی شخص بیرون 2 فیصد ٹیکس کی ادا کرکے بیرون ملک سے جتنی چاہے رقم پاکستان لاسکتا ہے اور اس رقم سے متعلق نہیں پوچھا جائے گا، مثال کے طور پر اگر آپ 100 ڈالر ملک میں لائیں گے، تو 2 ڈالر بھرنے پڑیں گے۔

    پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتوں نے ایمنسٹی اسکیم کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ ایمنسٹی صرف امیروں کے لیے ہے۔

    فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کردہ ایمنسٹی اسکیم پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہیہ اسکیم دہشت گردی کے خلاف اقدامات کیلئے منفی ہوگی۔

    ایف اے ٹی ایف نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے کیا گیا یہ اقدام عالمی سطح پر دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف اقدامات پر منفی اثرات مرتب کرے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • 8 سالہ بچی سے زیادتی اور لرزہ خیز قتل، چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا

    8 سالہ بچی سے زیادتی اور لرزہ خیز قتل، چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کی تحصیل چیچہ وطنی میں 8 سال ذہنی معذور پچی کو زیادتی کے بعد زندہ جلا کر مار ڈالنے کے سفاک اور انسانیت سوز واقعے چیف جسٹس آف پاکستان نے نوٹس لیتے ہوئے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال کی تحصیل چیچہ وطنی میں یہ لرزہ خیز واقعہ 10 اپریل کو پیش آیا۔

    چیچہ وطنی کے نواحی علاقے محمد آباد کی رہائشی 8 سالہ نور فاطمہ کو اس کے گھر سے قریب سے اغوا کیا گیا۔ سفاک ملزمان نے 8 سالہ معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کی بعد ازاں اسے جلا کر گھر کے نزدیک پھینک کر چلے گئے۔

    جھلسی ہوئی نور فاطمہ کو شدید زخمی حالت میں علاج کے لیے لاہور منتقل کیا گیا لیکن بچی کی جان بچ نہ پائی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے انسانیت سوز واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی۔

    سپریم کورٹ کے اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے نوٹس میڈیا رپورٹس پر لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بچی کے اہلخانہ اور علاقہ مکینوں نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔

    معصوم بچی کے قتل کے خلاف چیچہ وطنی میں شٹر ڈاؤن کردیا گیا جبکہ چیچہ وطنی بار ایسوسی ایشن بھی ہڑتال پر رہی۔

    واقعے کے بعد پولیس نے نامعلوم ملزم کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا تھا تاہم ایف آئی آر میں زیادتی کی دفعہ شامل نہیں کی گئی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد زیادتی کی تصدیق ہوسکے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صحافی ذیشان بٹ  قتل کیس،  آئی جی پنجاب کوملزمان کی گرفتاری کیلئے4دن کی مہلت

    صحافی ذیشان بٹ قتل کیس، آئی جی پنجاب کوملزمان کی گرفتاری کیلئے4دن کی مہلت

    لاہور : صحافی ذیشان بٹ قتل ازخودنوٹس کیس میں چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کوملزمان کی گرفتاری کیلئے4دن کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سیالکوٹ کے صحافی کے قتل پر از خود نوٹس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے ملزمان کی عدم گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان ابھی تک گرفتار کیوں نہیں ہوئے، آسمان نگل گیا یا زمین کھا گئی۔ بتائیں کہ ملزمان کا تعلق کس پارٹی ہے۔

    آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ کہ ملزمان کا تعلق ن لیگ سے ہے، چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا کہ ملزمان کو کس کی حمایت حاصل ہے، جس پر آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ ملزمان کو کسی کی بھی سپورٹ نہیں۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ملزمان کا تعلق حکمران جماعت نون لیگ سے ہے، کیا یہ کم ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے پوچھا کہ کیا ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے ہیں، جس پر آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیئے گئے ہیں۔

    دوران سماعت آئی جی پنجاب نے ملزمان کی گرفتاری کیلئے ایک ہفتہ مہلت دینے کی استدعا کی، جسے عدالت نے مسترد کر دیا اور ہدایت کی کہ ملزمان کو چار دن میں گرفتار کیا جائے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اگلے ہفتے کراچی میں بیٹھنا تھا لیکن اس کیس کیلئےلاہور میں بیٹھوں گا۔

    یاد رہے کہ 27 مارچ کو سمڑیال میں صحافی ذیشان بٹ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں، ختم کرکے جاؤں،چیف جسٹس

    میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں، ختم کرکے جاؤں،چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں، ختم کرکے جاؤں، بعدمیں نعرےلگاتے پھریں گے باتیں کرکے چلاگیا کیا کچھ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان  جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ادویات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، سیکریٹری صحت سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے آغاز پر عدالت نے وزارت صحت کے حکام سے قیمتوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کی تاہم سیکریٹری صحت نے عبوری رپورٹ عدالت میں  پیش کی اور کہا کہ حکم کے مطابق1معاملات پر کام کرنا تھا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ اے کٹیگری میں 739 کیسز تھے، جن میں سے 710 کیسز کا جائزہ لیا گیا اور 21 کیسز کمپنی کی درخواست پر کمیٹی اجلاس میں بھیجے گئے، کٹیگری بی میں 25کیسزتھےجن میں سے23 کاجائزہ لیاگیا، کیسزکمپنی کی درخواست پرکمیٹی کےاجلاس میں بھیجےگئے۔

    رپورٹ کے مطابق کٹیگری سی میں 55 کیسز تھے، جن میں 32 کا جائزہ لیا گیا جبکہ ڈی کٹیگری میں 410 کیسز ہیں اور رواں ماہ میں ان کا جائزہ لے لیا جائے گا، فکس پرائس سے متعلق390کیسزکابھی اپریل میں جائزہ لیا جائے گا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی کو بھی کسی اور فورم پر جانے کی اجازت نہیں دینی، مفادعامہ کےجن معاملات میں ہاتھ ڈالا حل کریں گے، کسی کا اپیل کا حق متاثر ہوتا ہے تو ہوتا رہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ہدایت کی کہ مئی کےپہلےہفتےمیں مکمل رپورٹ پیش کی جائے، رپورٹ دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔

    انھوں نے مزید ریمارکس میں کہا کہ ٹیکس لگانے یا ہٹانےکافیصلہ پارلیمنٹ نے کرناہے، ٹیکس کامعاملہ عدالت کےدائرہ اختیارمیں نہیں آتا، عدالت نے پہلے سے بنائےقوانین کےمطابق معاملات کودیکھناہے، معاملے پرکوئی مہم چلارہےہیں توپارلیمنٹرینزسےرابطہ کریں۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں ختم کرکے جاؤں، بعدمیں نعرے لگاتے پھریں گے باتیں کر کے چلا گیا کیا کچھ نہیں، آپ نےمفادعامہ کودیکھناہےکلائنٹ کونہیں، آپ نےمیرےساتھ مل کرانصاف کرناہے۔

    چیف جسٹس نے کیس کی مزید سماعت15مئی تک ملتوی کرتے ہوئےحکام سے قیمتوں میں کمی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور کہا کہ 15 مئی کورات دن بیٹھناپڑا، معاملہ پوراسن کراٹھیں گے، واضح کردوں کوئی التوانہیں دیا جائےگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا 30 اپریل تک میڈیا ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کا حکم

    چیف جسٹس کا 30 اپریل تک میڈیا ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے  مختلف نیوز چینلز کو تیس اپریل کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ "قرض لیں یا بھیک مانگیں ملازمین کو  تنخواہیں ادا کی جائیں”۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت ہوئی، جیو کے ا ینکر پرسن حامد میر نے استدعا کی کہ جیوٹی وی نے گزشتہ 2ماہ کی تنخواہیں ادا نہیں کیں، عدالت حکم جاری کرے،تاکہ ورکرز کو تنخواہیں مل سکیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جیوکی طرف سےکون ذمےدار عدالت میں ہے، کوئی نہیں ہے تو دفتر میں کون ذمے دار ہوگا، حامدمیر نے بتایا کہ ایچ آرکےانچارج سالار جنجوعہ صاحب ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ جی انہیں بلا لیتے ہیں ،ہم رات تک یہی بیٹھے ہیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ "اگر چینل خسارےمیں چل رہا ہے تو اسے بند کردیں۔”

    عدالت نے تیس اپریل تک تمام ورکرز کو تنخواہیں اداکرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بھیک مانگو یا قر ض لو تنخواہیں اداکی جائیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ چینل سیون کو22 کروڑ روپے ادائیگی کاکہا گیاتھا، ہم نے 2 ماہ کے واجبات ادا کردیے ہیں، چینل 7 کے تمام واجبات ادا کردیے گئے ہیں، جس پرصحافی نے بتایا کہ ہماری 2 ماہ کی تنخواہ ابھی ادا نہیں ہوئی۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ 15 دن میں تنخواہیں دی جائیں، فروری اور مارچ کی تنخواہوں کی ادائیگی کی جائے۔

    وکیل کپیٹل ٹی وی نے عدالت کو بتایا کہ فروری اورمارچ کی تنخواہیں باقی ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیایہ کہہ رہے ہیں کسی کے گھر کاچولہا نہ جلے، جس پر وکیل نے کہا کہ مئی تک تمام واجبات اداکردیں گے۔

    چیف جسٹس 30 اپریل تک کپیٹل ٹی وی کو تنخواہیں دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تنخواہیں نہ دے سکے تو چینل بند کردیں گے۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ چینل 5 کے ملازمین کو تنخواہیں مل رہی ہیں؟ اور دھمکیوں سےمتعلق شکایت پرصحافی کواین آئی ٹی سےرجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

    سماعت کے دوران ضیا شاہد نے کہا کہ واجبات ہیں توبتائیں اکاؤنٹ سیکشن سےرجوع کر کے بتاؤں گا،ساڑھے6 کروڑ روپے کےچیک اشتہارات کی مد میں باؤنس ہو ئے۔

    پی ٹی وی ورکر نے بتایا کہ 2016 سے پی ٹی وی کے واجبات باقی ہیں، جس پر سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ 83 کروڑ واجبات ادا کیے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عطاالحق قاسمی کوپیسے دیے گئے، تنخواہیں نہیں دے رہے، ایک ڈیڑھ ماہ میں واجبات کی ادائیگی کرائیں گے، صحافی نے بتایا کہ سچ ٹی وی کی طرف سے تمام واجبات ادا کر دیےگئے اور ایکسپریس ٹی وی کی طرف سےتنخواہیں دے دی گئیں جبکہ ڈیلی ٹائمزکے248ملازمین اخبار جبکہ 128 ٹی وی میں ہیں۔

    عدالت نے 30 اپریل تک ڈیلی ٹائمز کے ملازمین کوتنخواہیں دینے کا حکم دیتے ہوئے ڈیلی ٹائمزکےسی ای او کو تنخواہیں دےکر سرٹیفیکیٹ دینے کا بھی حکم دیا۔

    صحافی نے پوچھا کہ غلط بیانی کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے ،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ غلط بیانی پر توہین عدالت کی کاروائی کریں گے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیمراکومضبوط کرنےکےلیےکی مجوزہ تجاویزدی ہیں؟ ابصارعالم صاحب تشریف نہیں لائے۔

    صحافی حامدمیر نے استدعا کی کہ پیمراکےآرٹیکل5اور6کوختم کردیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عمارت کی 2منزلیں گرانے سے کیا عمارت قائم رہ سکتی ہے؟ کمیشن کی پیمراکومضبوط کرنےکیلئےتجاویزکا جائزہ لیتےہیں، ممکن ہے پیمرا کو مضبوط بنانے کیلئے معاملہ پارلیمنٹ کوبھجوا دیں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جب تک پیمرامضبوط نہیں ہوگامقاصد حاصل نہیں ہوسکتے، پیمرانےحکومت کے کنٹرول میں رہنا ہے تو پھر پیمرا کو ختم کردیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کمیشن کی تجاویزکاقانون کےتحت اطلاق نہیں ہوسکتا، قانون بنانےوالوں کومعاملےمیں شامل کرناپڑےگا، یہ اختیارات کی تقسیم کامعاملہ ہے۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سمجھتاہوں حکومت نےجویقین دہانی کرائی تھی پیچھےہٹ رہی ہے،آزادعدلیہ کیلئےججز کی تقرری کےطریقہ کارکودیکھنا پڑیگا،آزاد و شفاف اندازمیں تقرری ہوگی توپھرادارہ آزادہوگا، حکومت پالیسی بناتی تجاویزدیتی ہےتوپیمراخودمختارکیسےہوگا، ہم قانون کاجائزہ لےسکتےہیں جوبنیادی حقوق کےمخالف ہو۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • مبشرہ زیادتی قتل کیس: چیف جسٹس نے جڑانوالہ واقعے کا ازخود نوٹس لے لیا، پورٹ طلب

    مبشرہ زیادتی قتل کیس: چیف جسٹس نے جڑانوالہ واقعے کا ازخود نوٹس لے لیا، پورٹ طلب

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے جڑانوالا میں پیش آنے والے انسانیت سوز واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی.

    تفصیلات کے مطابق جسٹس ثاقب نثار نے 7 سالہ معصوم بچی مبشرہ سے زیادتی اور قتل کا ازخود نوٹس لے لیا اور آئی جی پنجاب سے 48 گھنٹےمیں رپورٹ طلب کرلی.

    یاد رہے کہ فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالا میں‌ سات سالہ معصوم بچی مبشرہ کی گم شدگی کا واقعہ پیش آیا تھا. مبشرہ دوپہر ایک بجے گھر سےنکلی لیکن گھر واپس نہیں آئی ، رات نو بجے بچی کی لاش پولیس کو سبزی منڈی کے قریب کھیتوں سے ملی۔

    تفتیش کاروں‌ نے ابتدا میں‌زیادتی کا خدشہ ظاہر کیا تھا. بعد ازاں‌ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوگئی، رپورٹ کے مطابق بچی کے جسم پر زخموں کے 21 نشانات بھی پائے گئے تھے.

    زینب قتل کیس سے مشابہ اس افسوسناک واقعے کے خلاف جڑانوالا میں‌ شدید ردعمل آیا. شہر سوگ میں‌ ڈوب گیا. شہر کے مختلف علاقوں میں تاجر برادری ہو یا وکلا ء یا عام شہری شدید احتجاج کیا گیا۔

    واقعے کے بعد زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے طبقات نے پنجاب پولیس کی ناقص کارکردگی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا.

    اب چیف جسٹس نے واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس سے 48 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔ تحصیل میں‌ اس وقت بھی ہڑتال اور مظاہروں‌ کا سلسلہ جاری ہے.


    زینب کے بعد مبشرہ زیادتی کے بعد قتل، جڑانوالہ میں سوگ کا سماں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نجکاری کا نوٹس : چیف جسٹس نے پی آئی اے میں بھرتیوں پر پابندی لگادی

    نجکاری کا نوٹس : چیف جسٹس نے پی آئی اے میں بھرتیوں پر پابندی لگادی

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان نے پی آئی اے میں نئی تقرریوں پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے بھرتیوں پر پابندی عائد کردی، ادارے کی نجکاری پر سپریم کورٹ نے وزیردفاع، چیئرمین پی آئی اے اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے پی آئی اے کی ممکنہ نجکاری کا نوٹس لے لیا، قومی ائیرلائن کی نجکاری سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی۔

    کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا حکومت پی آئی اے کی نجکاری کا کوئی ارادہ رکھتی ہے؟ عدالت نے وفاق اور وزارت دفاع کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

    سپریم کورٹ نے پی آئی اے میں نئی تقرریوں پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک پی آئی اے میں کوئی نئی بھرتی نہ کرنے کا تحریری حکم دے دیا۔

    مزید پڑھیں: پی آئی اے نے بین الاقوامی پرواز کے معیارکی دھجیاں اڑا دیں

    چیف جسٹس نے دیگرائیر لائنز کو منافع بخش روٹ دینے کا بھی نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین پی آئی اے کو بھی نوٹس جاری کردیا، ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے 6 ماہ کے اندر بند ہونے والے منافع بخش روٹس کی تفصیلات پیش کی جائیں, چیف جسٹس نے کیس کی سماعت 9اپریل کواسلام آباد میں مقررکرنے کی ہدایت کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • رپورٹ دے کر جان چھڑا لی گئی کہ مٹھی میں کم وزن والے بچے مر جاتے ہیں: چیف جسٹس

    رپورٹ دے کر جان چھڑا لی گئی کہ مٹھی میں کم وزن والے بچے مر جاتے ہیں: چیف جسٹس

    کراچی: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں صوبہ سندھ کے علاقے مٹھی میں بچوں کی اموات پر حکومتی رپورٹ دیکھ کر چیف جسٹس برہم ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ دے کر جان چھڑا لی کہ کم وزن والے بچے مر جاتے ہیں۔ بچے اسپتال میں داخل ہوتے ہیں کچھ دیر بعد لاش تھما دی جاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تھر کے علاقے مٹھی میں 5 بچوں کی اموات کے حوالے سے سیکرٹری صحت نے رپورٹ پیش کر دی۔ سیکریٹری صحت کا کہنا تھا کہ مٹھی میں بچوں کی ہلاکتیں کم وزن سے ہوتی ہیں۔

    ان کے مطابق کم عمر میں شادی اور زائد بچوں کی پیدائش وجہ اموات ہے۔ ڈاکٹرز ان اضلاع میں جانے کو تیار نہیں۔

    رپورٹ دیکھ کر چیف جسٹس ثاقب نثار برہم ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ سے لگتا ہے آپ کا قصور ہی کوئی نہیں۔ رپورٹ دے کر جان چھڑالی کہ کم وزن والے بچے مر جاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ میں صحت کے بہت مسائل نظر آ رہے ہیں۔ ’سیکریٹری صاحب آپ کسی اور محکمے میں کیوں نہیں چلے جاتے‘؟

    سیکریٹری صحت نے بتایا کہ 50 فیصد اموات نمونیہ اور ڈائریا سے ہوتی ہیں۔ مٹھی میں اسپتال بنا دیا ہے، تھر میں مفت گندم تقسیم کرتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ معلوم ہے کتنی گندم مفت تقسیم ہوئی سب کرپشن کی نظر ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ سوچ رہا ہوں خود لاڑکانہ جاؤں۔

    انہوں نے کہا کہ بچہ اسپتال میں داخل ہوتا ہے اور تھوڑی دیر بعد لاش تھما دی جاتی ہے۔ والدین کے پاس رونے کے سوا کچھ نہیں رہ جاتا۔

    انہوں نے عدالت میں موجود سابق چیئرمین سینیٹر رضا ربانی سے کہا کہ آپ بھی لاڑکانہ کی وہ ویڈیو دیکھیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت کے اسپتالوں میں اقدامات کس کے حکم پر ہو رہے ہیں جس پر سیکریٹری صحت نے اعتراف کیا کہ یہ کام اور پیشرفت آپ کے حکم پر ہو رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پھر کہتے ہیں بیوقوف ہیں جو ایگزیکٹو کے کام میں مداخلت کرتے ہیں۔ ہمیں مجبوری میں مداخلت کرنا پڑتی ہے۔

    سماعت کے دوران ڈاکٹرز نے مؤقف اختیار کیا کہ محکمہ صحت میں بڑی کرپشن ہے۔ محکمہ صحت پر کرپشن کی جانچ کے لیے جے آئی ٹی بنا دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ اہم معاملہ ہے، وقفے کے بعد مزید سماعت کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مسافروں کی تکالیف برداشت نہیں کریں گے‘ چیف جسٹس

    مسافروں کی تکالیف برداشت نہیں کریں گے‘ چیف جسٹس

    کراچی : سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پی آئی اے میں مسافروں کا سامان غائب ہونے سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مسافروں کو سہولتیں دینا ہمارا مقصد ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پی آئی اے میں مسافروں کا سامان غائب ہونے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سول ایوی ایشن، کسٹم اور اے این ایف حکام نے رپورٹ پیش کیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ادارے الگ الگ رپورٹ نہ دیں، ایک رپورٹ دی جائے کہ آسانی کے لیے کیا اقدامات اٹھائے ؟۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بعض تجاویز پراے ایس ایف کا اعتراض سامنے آیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انا کا معاملہ ہے، ادارے اپنا اپنا کنٹرول چاہتے ہیں، اس طرح توادارے اپنی اپنی چلائیں گے، مسافروں کا کیا ہوگا؟۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ اداروں کی انا میں مسافر کہاں جائیں؟ سول ایوی ایشن کیوں مرکزی کردارادا کرتی ہے؟۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ایوی ایشن بورڈ کیوں نہیں بناتی جو سارے معاملات حل کرے، مسافروں کو سہولتیں دینا ہمارا مقصد ہونا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈی جی سول ایوی ایشن اجلاس کریں اورفیصلوں سے آگاہ کیا جائے، سیکریٹری قانون وانصاف نے کہا کہ 18 گھنٹے میں ایک مرتبہ کھانا دیا جاتا ہے، قانون ہے ہر3 گھنٹے بعد کھانا دیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سول ایوی ایشن نے کیا ایکشن لیا، مسافروں کی تکالیف برداشت نہیں کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔