Tag: چیف جسٹس

  • ایگزیکٹوکے کاموں میں مداخلت کا کوئی شوق نہیں: چیف جسٹس

    ایگزیکٹوکے کاموں میں مداخلت کا کوئی شوق نہیں: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ یقین کیجیے، ایگزیکٹوکے کاموں میں مداخلت کا ہمیں کوئی شوق نہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں‌ نے اسلام آباد میں ایک کارڈیولوجی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا. جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ مجھ پر بڑے بھائی کی طرح یقین کریں، صحت کا نظام بہتر بنانے کے لئے حکومت کے ساتھ ہیں.

    چیف جسٹس نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی نظام کی ازسر نو تجدید کی ضرورت ہے، تعلیم کے فروغ کو صدقہ جاریہ سمجھ کرکیجیے، اللہ کی خاطر عوام الناس کی خدمت کریں.


    وزیراعظم کی چیف جسٹس سے دو گھنٹے طویل ملاقات، سپریم کورٹ‌ کا اعلامیہ جاری

    انھوں نے کہا، دو قبل ماہ سوچا تھا کہ صحت سے متعلق مسائل حل ہوں، پنجاب کارڈیالوجی میں دل کےمریضوں کے آپریشن کے لئے قطارتھی، خوشی ہے ک اب 60 ہزار سے ایک لاکھ تک میں‌ مریض کو اسٹنٹ ڈالاجاسکتا ہے، البتہ علاج کے لئے مزید اسپتال بنانے کی ضرورت ہے.

    انھوں‌ نے کہا کہ ایک جج کی بیٹی کا ایکسیڈنٹ ہوا، تو اسپتال کابل مجھے منظورکرنا تھا، نجی اسپتال کا کچھ دن کا بل ایک کروڑ روپے سے زائد تھا، جسے دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔ ہمیں ایسے اسپتال بالکل نہیں چاہییں.

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دواؤں کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں، ڈائلیسز، ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے لئے بھی کام کرنا چاہتا ہوں، آپ لوگ اس سلسلے میں میری رہنمائی کریں، صحت کے بنیادی حق کے لئےکو شش کرتے ہیں.


    وزیراعظم سےملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا ہے، چیف جسٹس


  • وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات سے میرے بیانیےکودھچکا نہیں لگا‘ نوازشریف

    وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات سے میرے بیانیےکودھچکا نہیں لگا‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے بیان پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی مناسب سمجھیں تو وضاحت مانگ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ عدالت میں جوڈبےآرہے ہیں انہیں کھول کردیکھناچاہیےکیا ہے، یہ ڈبے سیالکوٹ کے ٹرنک بازارسے لائے گئے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ جو ادارے کسی کوآلہ کار بناتے ہیں یہ سلسلہ اب رک جانا چاہیے اور ہرادارے کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے۔

    نوازشریف نے کہا میں نے کبھی ادارے کی حدود میں مداخلت نہیں کی، انہوں نے کہ آئین اور ووٹ کے تقدس کی بات کرنا ضروری تھا، اس ملک میں آج تک ووٹ کو احترام نہیں ملا اور اب ہرجگہ میرے بیانیے کو تقویت مل رہی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ چیف جسٹس کو ایسی باتیں نہین کرنی چاہئیں جو انہوں نے کی ہیں وہ فریادی جیسے الفاظ اور فقرے نہ کہتے تو بہت اچھا ہوتا۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا تھا کہ اڈیالہ میں جگہ خالی ہے، ایسی باتیں کسی بھی وزیراعظم کے لیے کرنا انتہائی غیرمناسب ہے، کیا ایسےالفاظ جج کوزیب دیتے ہیں، ہم نے پھربھی واویلا نہیں مچایا۔

    نوازشریف نے کہا کہ 4 سال میں بتائیں کہاں میں نے آئین سے تجاوز کیا ، آئین نےجو مینڈیٹ دیا اس سے کبھی تجاوز نہیں کیا، دوسروں کو بھی آئین کی حدود کو پار نہیں کرنا چاہیے، اداروں کوایک دوسرے پراعتماد کرنا چاہیے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف سے صحافی نے مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثارعلی خان سے متعلق سوال کیا جس پر مسلم لیگ ن کے قائد نے جواب دیا کہ آپ کو اس معاملے کی اتنی فکرکیوں ہے۔

    چیف جسٹس اپنا کام کریں حکومت کے کام نہ کریں ، نواز شریف

    خیال رہے کہ گزشتہ روزسابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اپنا کام کریں حکومت کے کام نہ کریں، اللہ کے فضل سے بھاگنے والے نہیں، سزا دینا ضروری ہے تو میرا نام کوٹیکنا یا کسی اور ریفرنس میں ڈال دیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • وزیراعظم سےملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا ہے، چیف جسٹس

    وزیراعظم سےملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے  وزیراعظم سے ملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا، مجھے بلایا نہیں گیا وزیراعظم چل کر آئے ، آپ اپنے ادارے اور بھائی پر اعتماد کریں ، ہم آ پ کو مایوس نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں مری میں غیرقانونی تجاوزات کے کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس کی وزیراعظم سے حال ہی میں ہونے والی ملاقات کا تذکرہ ہوا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ ملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا، مجھے بلایا نہیں گیا وزیر اعظم چل کر آئے ، آپ اپنے ادارے اور بھائی پر اعتماد کریں ، ہم آ پ کو مایوس نہیں کریں گے۔

    مری میں جنگلات کی کٹائی سےمتعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ سے مکالمے میں مزید بتایا کہ دعوت دی گئی لیکن میں نہیں گیا ،میں نے کہا آپ آجائیں، روز کئی سائل آ تے ہیں سب کی سنتے ہیں ، آپ کی بھی سن لیں گے۔

    سپریم کورٹ نے جنگلات کی کٹائی اور ناجائز قبضے سے متعلق کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا۔

    گذشتہ روز بھی پولی کلینک میں آکسیجن اور ادویات کی چوری سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کل کی ملاقات کے بعد معاملات جلدی حل ہوں گے، انشااللہ اب کچھ نہیں رکے گا،عدالتی احکامات پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔


    مزید پڑھیں : وزیراعظم کی چیف جسٹس سے دو گھنٹے طویل ملاقات


    یاد رہے کہ 2 روز قبل  وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے درمیان اہم ملاقات ہوئی تھی، جس میں وزیراعظم نےعدالتی نظام کی بہتری کیلئےمکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور ریونیوکورٹس میں ایف بی آرکو درپیش مشکلات کے حوالے سے آگاہ کیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعظم کوریونیو کورٹس میں زیرالتومقدمات کے اسپیڈی ٹرائل کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ عدلیہ بغیر کسی خوف اور دباؤ کے کام جاری رکھے گی اور کسی پسند نا پسند کے بغیرآزادی کے ساتھ اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھاتی رہے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم کی چیف جسٹس سے دو گھنٹے طویل ملاقات، سپریم کورٹ‌ کا اعلامیہ جاری

    وزیراعظم کی چیف جسٹس سے دو گھنٹے طویل ملاقات، سپریم کورٹ‌ کا اعلامیہ جاری

    اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور چیف جسٹس آف پاکستان کے درمیان آج ایک اہم ملاقات ہوئی۔ یہ ملاقات دو گھنٹے جاری رہی۔

    تفصیلات کے مطابق آج سات بجے وزیراعظم چیف جسٹس سے ملاقات کے لیے سپریم کورٹ پہنچے۔ یہ ملاقات چیف جسٹس ثاقب نثار کے چیمبر میں ہوئی۔ اس دوران سپریم کورٹ کے رجسٹرار بھی موجود تھے۔ 

    قبل ازیں وزیراعظم بغیر پروٹوکول سپریم کورٹ آئے۔ چیف جسٹس نے شاہد خاقان عباسی کا استقبال کیا۔ اطلاعات کے مطابق یہ ملاقات وزیراعظم کی درخواست پر کی گئی۔ ملاقات میں اہم امور زیر بحث آئے۔ ملاقات کے بعد جسٹس ثاقب نثار اور وزیراعظم نے ساتھ تصویر بنوائی۔ چیف جسٹس نے وزیر اعطم کو رخصت کیا۔

    ذرایع نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ملاقات وزیراعظم کی درخواست پر کی گئی۔ چیف جسٹس نے دیگر ججز سے مشورہ کرنے کے بعد وزیراعظم سے ملاقات کی ہامی بھری۔ 

    واضح رہے کہ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب ن لیگ کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ پر تنقید کے تیر برسائے جارہے ہیں۔

    یادر رہے کہ 2007 میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے اُس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز سے  ملاقات کی تھی، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے بعد ازاں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ملنے وزیراعظم ہائوس آئے تھے۔

    سپریم کورٹ کا اعلامیہ


    ملاقات کے بعد سپریم کورٹ نے وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ہونے والی ملاقات کا اعلامیہ جاری کیا۔

    اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے یہ ملاقات وزیراعظم کی درخواست پرکی، وزیراعظم نے ملاقات کا پیغام اٹارنی جنرل کے ذریعے بھجوایا تھا۔

    اعلامیہ میں کہا گیا کہ چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات خوشگوارماحول میں ہوئی، پاکستان میں عدالتی نظام کی بہتری کے لیے وزیراعظم نے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ وزیراعظم نے فوری، سستے انصاف کے لیے وسائل کی فراہمی کا یقین دہانی کروائی۔

    سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے ایف بی آر کی مشکلات، ٹیکس مقدمات کا معاملہ اٹھایا۔ چیف جسٹس نے وزیراعظم کوبتا دیا کہ عدلیہ آئینی ذمے داریاں پوری کرتی رہے گی۔ ملاقات میں وزیر اعظم کو یقین دہانی کروائی گئی کہ محصولات سے متعلق مقدمات جلد نمٹائیں گے۔

    وزیراعظم نے عدالتی نظام میں بہتری سے متعلق چیف جسٹس کے خیالات سے اتفاق کیا۔ ساتھ ہی چیف جسٹس کو ازخود نوٹس پر تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ وزیراعظم نے تعلیم، صحت کے شعبے میں حکومتی تعاون کا یقین دلاتے ہوئے جوڈیشل سسٹم کو ری ویمپ کرنے میں دلچسپی ظاہر کی۔


    اللہ تعالٰی ہمیں حضرت عمر خطاب جیسے حکمران سے نوازے، چیف جسٹس


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گندگی میں جنازے کی تصویر، اوکاڑہ کے ممبران اسمبلی سمیت کونسلز اور چئیرمین اگلی سماعت پر طلب

    گندگی میں جنازے کی تصویر، اوکاڑہ کے ممبران اسمبلی سمیت کونسلز اور چئیرمین اگلی سماعت پر طلب

    اسلام آباد : سوشل میڈیا پر  وائرل گندگی میں جنازے کی تصویر سے متعلق کیس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اوکاڑہ کےایم پی اے، ایم این اے اور  میونسپل چئیرمین کو اگلی سماعت پر طلب کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سوشل میڈیا پر وائرل گندگی میں جنازے کی تصویر سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی،حجرہ شاہ مقیم تحصیل اوکاڑہ نایاب کاشف کے مقامی کونسلر عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ دیکھیں جنازہ لے کر لوگ ایسی جگہ سے گزر رہے ہے، جہاں لوگوں کے کپڑے ناپاک ہوئے۔

    چیف جسٹس نے اوکاڑہ کےایم پی اے ،ایم این اے اور میونسپل چئیرمین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ تینوں حضرات ذاتی حیثیت میں جمعرات کے روز پیش ہوں۔

    نوٹسز راو اجمل ایم این اے ،صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن ایم پی اے رضا گیلانی اور چئیرمین میونسپل کمیٹی کو جاری کئے گئے۔

    سپریم کورٹ نے جنازہ گاہ ،قبرستان اور ساتھ کی زمین پر ناجائز قبضے کے حوالے سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے کہ 21 مارچ کو چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر کا نوٹس  لیا تھا،  جس میں ایک جنازے کو سیوریج کے پانی سے بھری گلی میں سے لے جایا جارہا تھا۔


    مزید پڑھیں : سیوریج کے پانی پر سے گزرتے جنازے پر چیف جسٹس کا نوٹس


    چیف جسٹس نے عدالت میں موجود میڈیا اور دیگر نمائندگان سے کہا تھا کہ اس علاقے کی نشاندہی کریں کہ یہ کون سا علاقہ ہے۔

    جس کے بعد سوشل میڈیا پر  جنازے کی وائرل ہونے والی تصویر صوبہ پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں ہجرہ شاہ مقیم کے محلہ زاہد پورہ کی نکلی تھی اور چیف جسٹس کے نوٹس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے علاقے میں نکاسی آب کا کام شروع کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میڈیکل کالجز کو رقوم کی واپسی کے لیے ایک ماہ کی مہلت

    میڈیکل کالجز کو رقوم کی واپسی کے لیے ایک ماہ کی مہلت

    لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجز میں فیسوں کی حد اور معیار مقرر کرنے کے لیے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران میڈیکل کالجز کو رقوم کی واپسی کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    سماعت کے دوران پی ایم ڈی سی، یو ایچ ایس اور دیگر فریقین پر مشتمل کمیٹی نے سفارشات عدالت میں پیش کیں۔

    چیف جسٹس نے ریڈ کریسنٹ کالج کو 8 لاکھ 50 ہزار روپے سے زائد وصول کی گئی فیسیں واپس کرنے پر شاباش دی اور کہا کہ کسی کو لوگوں کو ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    چیف جسٹس نے ڈاکٹر عاصم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں نے وصولی شروع کی تو آپ کو بھی 4 ارب روپے دینا پڑیں گے۔

    انہوں نے نے ملک بھر کے میڈیکل کالجز کو زائد فیسوں کی واپسی کے لیے ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دے دی اور کہا کہ 8 لاکھ 50 ہزار روپے سے زائد وصول کیے گئے پیسے واپس کیے جائیں اور ایک ماہ کے اندر اندر مکمل رپورٹ فراہم کی جائے۔

    عدالت نے پی ایم ڈی سی کے سابق سربراہ ڈاکٹر عاصم کے دور میں قواعد کے برعکس رجسٹرڈ ہونے والے میڈیکل کالجز کے خلاف بھی از خود نوٹس لے لیا اور معاملہ نیب اور ایف آئی اے کو بھجواتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں بھاری تنخواہوں پربھرتیاں کیسےکی گئیں‘ چیف جسٹس

    ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں بھاری تنخواہوں پربھرتیاں کیسےکی گئیں‘ چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ادویات کو بروقت ٹیسٹ نہ کرنے کے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ڈی ٹی ایل میں پرائیویٹ سیکٹرزسے بھاری تنخواہوں پربھرتیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ادویات کوبروقت ٹیسٹ نہ کرنے کے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں بھاری تنخواہوں پربھرتیاں کیسے کی گئیں؟ انہوں نے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں بھاری تنخواہوں پربھرتیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    انہوں نے سوال کیا کہ حکومتی اداروں کےاستعداد کارکوکیوں نہیں بڑھایا جا رہا، ڈی ٹی ایل میں کتنے ادویات کے نمونوں کوٹیسٹ نہیں کیا گیا؟ جس پرڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے افسر نے جواب دیا کہ 1300ادویات کے ٹیسٹ نہیں کیے جا سکے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بروقت ٹیسٹ نہ ہونے سے اسپتالوں میں ادویات ہی دستیاب نہیں جبکہ وہی ادویات رجسٹرڈ نہ ہونے کے باوجود مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹرز وہی غیررجسٹرڈ ادویات مریضوں کوتجویزکررہے ہیں، 1300 ادویات سرکاری اسپتالوں کو میسرہی نہیں آرہی، انہوں نے کہا کہ ادویات ٹیسٹ میں تاخیرکی وجوہات سے تحریری طور پرآگاہ کیا جائے۔


    فارمولا ملک کیس کی سماعت


    چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں فارمولا ملک کیس کی سماعت کی جس میں نجی کمپنیوں کی جانب سے فارمولہ ملک کا اشہار پیش کیا گیا۔

    اعتراز احسن نے کہا کہ دودھ کے ڈبے پر تحریرہے یہ 6 ماہ سے بڑے بچے کے لیے فارمولا ہے، ڈبے پر یہ بھی لکھا ہے کہ ماں کا دودھ بہترین غذا ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈبے کا دودھ ماں کے دودھ کا نعم البدل کیسے ہوسکتا ہے؟ جس پر اعترازاحسن نے جواب دیا کہ ہم نےآپ کے حکم کے مطابق ڈبے پرہدایات لکھیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم نے کہا کہ واضح طور پر ڈبے پر لکھیں کہ یہ دودھ نہیں ہے، جب تک یہ نہیں لکھا جائے گا ہم کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا 4 اپریل تک شہر سے تمام سیاسی رہنماؤں کی تصاویر والے پینافلکیس ہٹانے کا حکم

    چیف جسٹس کا 4 اپریل تک شہر سے تمام سیاسی رہنماؤں کی تصاویر والے پینافلکیس ہٹانے کا حکم

    کراچی : چیف جسٹسں ثاقب نثار  نے 4 اپریل تک شہر سے تمام سیاسی رہنماؤں کی تصاویر والے پینافلکیس ہٹانے کا حکم دیدیا اور ساتھ تمام اشتہارات اور پیسوں کی تفصیلات طلب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں سرکاری اشتہارات میں سیاسی رہنماؤں کی تصاویر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سیکریٹری اطلاعات سندھ عمران سومرو اور دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔

    سیکرٹری اطلاعات کی جانب سے جمع کرائی جانے والے رپورٹ پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ہم نے آپ سے سندھ حکومت کے اشتہارات کے متعلق رپورٹ مانگی تھی، آپ نے ہمیں پرانی رپورٹ کو ہی دوبارہ پیش کررہے ہیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ گزشتہ 5 سالوں میں کتنے اشتہارات جاری کیے گئے، اشتہارات پر کتنی رقم خرچ ہوئی اور ان اشتہارات پر کونسے سیاسی رہنماوٴں کی تصویریں آویزاں کی گئی کتنے اشتہارات اخبارات اور ٹی وی پر چلائے گئے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سرکاری فنڈز پر جھنڈوں پر سیاسی رہنماؤں کی تصاویر دیکھی ہیں، خوددیکھاسرکاری جھنڈوں پربھی سیاسی رہنماؤں کی تصاویر ہیں۔

    چیف جسٹس نے 4 اپریل تک سیاسی رہنماؤں والےسرکاری جھنڈے ہٹانے کاحکم دیا اور کہا کہ چیف سیکرٹری حلفیہ بیان دیں کہ اس حوالے جتنے پیسے خرچ ہوئے، واپس قومی خزانے میں جمع کروائیں گے اور ساتھ تمام اشتہارات اور پیسوں کی تفصیلات پیش کریں۔


    مزید پڑھیں : سرکاری اشتہارات پر سیاسی رہنماؤں اور متعلقہ وزرائے اعلیٰ کی تصویر شائع نہ کرنے کا حکم


    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کسی سیاسی لیڈرکی تصویرسرکاری خرچ پرشائع نہیں ہونی چاہیے، جس پر چیف سیکرٹری سندھ کا کہنا تھا کہ چند روز میں رپورٹ دے دیں گے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں اور متعلقہ وزرا ئےاعلیٰ کی تصویر شائع کرنے سے روک دیا تھا اور سندھ حکومت کو بھی بینظیر بھٹو، وزیراعلیٰ اور بلاول کی تصاویر شائع نہ کرنے کا حکم جاری کیا جبکہ کے پی میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں ایک سال کے اشتہارات کی تفصیلات طلب کرلیں تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • راؤ انوارسےمتعلق دو سے تین دن میں پیشرفت ہوجائےگی‘ آئی جی سندھ

    راؤ انوارسےمتعلق دو سے تین دن میں پیشرفت ہوجائےگی‘ آئی جی سندھ

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان نے آئی جی سندھ پولیس کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سے متعلق رپورٹ پیر تک جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نقیب اللہ قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے عدالت کو بتایا کہ راؤانوارسے متعلق فوٹیجزمل چکیں، جائزے کے لیے مزید وقت درکارہے۔

    آئی جی سندھ پولیس نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ راؤ انوارکی گرفتاری کے لیے مزید مہلت دی جائے جس پر چیف جسٹس نے اسفتسار کیا کہ آپ کوکتنی مہلت دی جائے، اے ڈی خواجہ نے جواب دیا کہ راؤ انوارسے متعلق دو سے تین دن میں پیشرفت ہوجائے گی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ آئی جی سندھ کو پیر تک رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نقیب اللہ قتل کیس کو اسلام آباد میں سنیں گے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اے ایس ایف سے کون آیا ہے جس پر انہیں بتایا گیا کہ اے ایس ایف سے کوئی پیش نہیں ہوا بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔


    نقیب اللہ قتل کیس، راؤ انوار کا ایک اور خط سپریم کورٹ کو موصول


    خیال رہے کہ دو روز قبل نقیب اللہ قتل ازخود نوٹس کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا ایک اور خط سپریم کورٹ کوموصول ہوا تھا جس میں ملزم نے بینک اکاؤنٹس کھولنے اور میڈیا سے رابطے کی اجازت مانگی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کراچی پہنچ گئے، نقیب قتل سمیت اہم کیسز کی سماعت کریں‌ گے

    چیف جسٹس کراچی پہنچ گئے، نقیب قتل سمیت اہم کیسز کی سماعت کریں‌ گے

    کراچی:‌چیف جسٹس ثاقب نثار سپریم کورٹ کے سینئر ججز کے ساتھ کراچی پہنچ گئے. کل وہ اہم کیسز کی سماعت کریں‌ گے.

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آج کراچی پہنچے ہیں. سپریم کورٹ کے جج جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس مشیرعالم،جسٹس منظوراحمد،جسٹس اعجازافضل بھی ان کے ہمراہ ہیں.

    کل چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں لارجربینچ اہم مقدمات کی سماعت کرے گا۔ بینچ نمبرایک میں جسٹس فیصل عرب اورجسٹس سجادعلی شاہ شامل ہوں‌ گے.

    اس دوران سندھ پولیس کی بھرتیوں میں کرپشن کی درخواستوں کی سماعت ہوگی، نقیب اللہ قتل کیس کے ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس چیمبرمیں کریں گے. بینچ نمبر2 میں جسٹس آصف سعید، جسٹس مشیرعالم، جسٹس منظوراحمد شامل ہوں. بینچ نمبر2 سزاؤں اور بریت کےخلاف اپیلوں پر سماعت کرے گا.

    بینچ نمبر 3 جسٹس اعجازافضل، جسٹس گلزاراحمد، جسٹس عمرعطا بندیال پرمشتمل ہوگا، جو 3 پینتیس ہزاررفاہی پلاٹوں پر قبضوں کی درخواست پر سماعت کرے گا.


    سرکاری فنڈزسے ذاتی تشہیر، چیف جسٹس نے تفصیلات طلب کرلیں


    واضح رہے کہ نقیب قتل کیس میں‌ مرکزی ملزم راؤ انوار تاحال مفرور ہے اور پولیس اور سیکیورٹی نافذ کرنے والے ادارے سابق ایس ایس پی ملیر کو گرفتار کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں.

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، جس کے دوران چیف جسٹس نے بتایا تھا کہ راؤانوار کا ایک اور خط ہمیں ملا ہے، خط میں ملزم نے بینک اکاؤنٹس کھولنے،اور میڈیا سے رابطے کی اجازت مانگی ہے۔


    نقیب اللہ قتل کیس، راؤ انوار کا ایک اور خط سپریم کورٹ کو موصول


    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔